আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬১ টি
হাদীস নং: ১২৪৩৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٢) قبیصہ بن زوئب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے دادا کی تقسیم کا فیصلہ کیا حقیقی اور علاتی بھائیوں کے ساتھ کہ ثلث مال سے جو ان کے لیے بہتر ہو ۔ اگر بھائی زیادہ ہوں تو دادے کو ثلث اور بھائیوں کے لیے باقی ماندہ ہوگا لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت اور فیصلہ کیا کہ حقیقی اولاد علاتی اولاد مذکر ہو یا مونث سے زیادہ حق دار ہے، اس کے علاوہ کہ علاتی بھائی حقیقی بہن بھائیوں کی مقاسمہ جد میں (شریک) ہوں تو وہ حقیقی بہن بھائیوں پر لوٹائی جائے گی۔
اور علاتی اولاد کے لیے حقیقی اولاد کے ساتھ کچھ نہ ہوگا مگر یہ کہ علاتی بیٹوں کو حقیقی بیٹیوں پر لوٹایا جائے۔ اگر حقیقی بیٹیوں کو حصہ دینے کے بعد کچھ بچ جائے تو وہ علاتی بھائیوں کے لیے لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا۔
اور علاتی اولاد کے لیے حقیقی اولاد کے ساتھ کچھ نہ ہوگا مگر یہ کہ علاتی بیٹوں کو حقیقی بیٹیوں پر لوٹایا جائے۔ اگر حقیقی بیٹیوں کو حصہ دینے کے بعد کچھ بچ جائے تو وہ علاتی بھائیوں کے لیے لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا۔
(۱۲۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَقَبِیصَۃُ بْنُ ذُؤَیْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی أَنَّ الْجَدَّ یُقَاسِمُ الإِخْوَۃَ لِلأَبِ وَالأُمِّ وَالإِخْوَۃَ لِلأَبِ مَا کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ ثُلُثِ الْمَالِ فَإِنْ کَثُرَ الإِخْوَۃِ أُعْطِیَ الْجَدُّ الثُّلُثَ وَکَانَ لِلإِخْوَۃِ مَا بَقِیَ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَقَضَی أَنَّ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ أَوْلَی بِذَلِکَ مِنْ بَنِی الأَبِ ذُکُورِہِمْ وَإِنَاثِہِمْ غَیْرَ أَنَّ بَنِی الأَبِ یُقَاسِمُونَ الْجَدَّ لِبَنِی الأَبِ وَالأُمِّ فَیُرَدُّونَ عَلَیْہِمْ وَلاَ یَکُونُ لِبَنِی الأَبِ مَعَ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَنُو الأَبِ یُرَدُّونَ عَلَی بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَإِنْ بَقِیَ شَیْئٌ بَعْدَ فَرَائِضِ بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَہُوَ لِلإِخْوَۃِ لِلأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَقَبِیصَۃُ بْنُ ذُؤَیْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی أَنَّ الْجَدَّ یُقَاسِمُ الإِخْوَۃَ لِلأَبِ وَالأُمِّ وَالإِخْوَۃَ لِلأَبِ مَا کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ ثُلُثِ الْمَالِ فَإِنْ کَثُرَ الإِخْوَۃِ أُعْطِیَ الْجَدُّ الثُّلُثَ وَکَانَ لِلإِخْوَۃِ مَا بَقِیَ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَقَضَی أَنَّ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ أَوْلَی بِذَلِکَ مِنْ بَنِی الأَبِ ذُکُورِہِمْ وَإِنَاثِہِمْ غَیْرَ أَنَّ بَنِی الأَبِ یُقَاسِمُونَ الْجَدَّ لِبَنِی الأَبِ وَالأُمِّ فَیُرَدُّونَ عَلَیْہِمْ وَلاَ یَکُونُ لِبَنِی الأَبِ مَعَ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَنُو الأَبِ یُرَدُّونَ عَلَی بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَإِنْ بَقِیَ شَیْئٌ بَعْدَ فَرَائِضِ بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَہُوَ لِلإِخْوَۃِ لِلأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৩৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٣) عبدالرحمن بن ابو الزناد کہتے ہیں : یہ رسالۃ ابو الزناد نے خارجہ بن زید اور آل زید بن ثابت کے بڑوں سے لیا ہے : بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے بندے معاویہ امیرالمومنین کے لیے زید بن ثابت کی طرف سے ہے، اس کے لمبا ہونے اور جو اس میں تھا اس کا ذکر کیا اور میں نے امیرالمومنین عمر بن خطاب (رض) کی تقسیم دادا اور علاتی بھائیوں کے درمیان کو دیکھا، جب ایک بھائی ہودادا کے ساتھ تو دونوں کے درمیان وراثت دو حصوں میں تقسیم ہوگی۔ اگر دادا کے ساتھ ایک بہن ہو تو بہن کے لیے ثلث اور اگر دادا کے ساتھ دو ہوں تو دونوں کے لیے نصف اور نصف دادا کے لیے ۔ اگر دادا کے ساتھ دو بھائی ہوں تو دادا کے لیے ثلث اور اگر بھائی زیادہ ہوں تو میرے خیال میں وہ ثلث سے کچھ بھی کم نہ کرتے تھے، پھر جو ان کے بھائی کی وراثت سے ان کے لیے بچ جائے دادا کے بعد تو حقیقی اولاد کے لیے جو اللہ نے ان کے لیے فرض کیا ہے علاتی اولاد کے علاوہ۔ اسی طرح عمر (رض) جد اور علاتی بھائیوں کے درمیان تقسیم کرتے تھے اور اخیافی بھائیوں کو وارث نہ بناتے تھے، پھر میں نے خیال کیا کہ حضرت عثمان (رض) بھی اسی طرح دادا اور بھائیوں کے درمیان تقسیم کرتے تھے جس طرح میں نے آپ کی طرف لکھا ہے۔
(۱۲۴۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُوالطَّاہِرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ : أَخَذَ أَبُو الزِّنَادِ ہَذِہِ الرِّسَالَۃَ مِنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَمَنْ کُبَرَائِ آلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لِعَبْدِ اللَّہِ مُعَاوِیَۃَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَذَکَرَ الرِّسَالَۃَ بِطُولِہَا وَفِیہَا إِنِّی رَأَیْتُ مِنْ نَحْوِ قَسْمِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینِ یَعْنِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ إِذَا کَانَ أَخًا وَاحِدًا ذَکَرًا مَعَ الْجَدِّ قُسِمَ مَا وَرِثَا بَیْنَہُمَا شَطْرَیْنِ فَإِنْ کَانَ مَعَ الْجَدِّ أُخْتٌ وَاحِدَۃٌ قُسِمَ لَہَا الثُّلُثُ فَإِنْ کَانَتَا أُخْتَیْنِ مَعَ الْجَدِّ قُسِمَ لَہُمَا الشَّطْرُ وَلِلْجَدِّ الشَّطْرُ فَإِنْ کَانَ مَعَ الْجَدِّ أَخْوَانِ فَإِنَّہُ یُقْسَمُ لِلْجَدِّ الثُّلُثُ فَإِنْ کَانُوا أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَإِنِّی لَمْ أَرَہُ حَسِبْتُ یَنْقُصُ الْجَدَّ مِنَ الثُّلُثِ شَیْئًا ثُمَّ مَا خَلَصَ لِلإِخْوَۃِ مِنْ مِیرَاثِ أَخِیہِمْ بَعْدَ الْجَدِّ فَإِنَّ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ ہُمْ أَوْلَی بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ بِمَا فَرَضَ اللَّہُ لَہُمْ دُونَ بَنِی الْعَلَّۃِ فَلِذَلِکَ حَسِبْتُ نَحْوًا مِنَ الَّذِی کَانَ عُمَرُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَقْسِمُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَلَمْ یَکُنْ یُوَرِّثُ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ الَّذِینَ لَیْسُوا مِنَ الأَبِ مَعَ الْجَدِّ شَیْئًا قَالَ ثُمَّ حَسِبْتُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقْسِمُ بَیْنَ الْجَدِّ والإِخْوَۃِ نَحْوَ الَّذِی کَتَبْتُ بِہِ إِلَیْکَ فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৩৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٤) حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نے زید بن ثابت (رض) کو خط لکھا اور دادے کے بارے میں سوال کیا۔ زید بن ثابت نے جواب دیا کہ آپ نے مجھ سے دادے کے بارے میں سوال کیا ہے، اللہ بہتر جانتے ہیں اور اس مسئلہ میں خلفاء فیصلہ کرتے تھے، میں آپ سے پہلے دو خلفاء کے پاس گیا ہوں، وہ دونوں دادے کو ایک بھائی کے ساتھ نصف دیتے تھے اور دو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے، اگر بھائی زیادہ ہوتے تو ثلث سے کم نہ کرتے تھے۔
سلمان بن یسار فرماتے ہیں : عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور زید بن ثابت (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے۔
سلمان بن یسار فرماتے ہیں : عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور زید بن ثابت (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے۔
(۱۲۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ یَسْأَلُہُ عَنِ الْجَدِّ فَکَتَبَ إِلَیْہِ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : إِنَّکَ کَتَبْتَ إِلَیَّ تَسْأَلُنِی عَنِ الْجَدِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَذَلِکَ مَا لَمْ یَکُنْ یَقْضِی فِیہِ إِلاَّ الأُمَرَائُ یَعْنِی الْخُلَفَائَ وَقَدْ حَضَرْتُ الْخَلِیفَتَیْنِ قَبْلَکَ یُعْطِیَانِہِ النِّصْفَ مَعَ الأَخِ الْوَاحِدِ وَالثُّلُثَ مَعَ الاِثْنَیْنِ فَإِنْ کَثُرَ الإِخْوَۃُ لَمْ یَنْقُصَاہُ مِنَ الثُّلُثِ۔
قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ قَالَ : فَرَضَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لِلْجَدِّ الثُّلُثَ مَعَ الإِخْوَۃِ۔ [ضعیف۔ مالک ۱۰۹۵]
قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ قَالَ : فَرَضَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لِلْجَدِّ الثُّلُثَ مَعَ الإِخْوَۃِ۔ [ضعیف۔ مالک ۱۰۹۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٥) عبیدہ سلیمانی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے اور عمر (رض) سدس دیتے تھے۔ جب علی (رض) یہاں آئے تو سدس دیتے تھے، عبیدہ نے کہا : ان دونوں کی رائے تمام جماعت میں میرے نزدیک کسی ایک کی رائے کی یہ نسبت زیادہ پسندیدہ ہے۔
(۱۲۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِی الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ الثُّلُثَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِیہِ السُّدُسَ وَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنَّا نَخَافُ أَنْ نَکُونَ قَدْ أَجْحَفْنَا بِالْجَدِّ فَأَعْطِہِ الثُّلُثَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَا ہُنَا أَعْطَاہُ السُّدُسَ فَقَالَ عَبِیدَۃُ فَرَأْیُہُمَا فِی الْجَمَاعَۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ رَأْیِ أَحَدِہِمَا فِی الْفُرْقَۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٦) عبیدہ بن نفیلہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) دادے کو ثلث دیتے تھے۔ پھر سدس دینا شروع کردیا اور عبداللہ پہلے سدس دیتے تھے پھر ثلث پر آگئے۔
(۱۲۴۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُعْطِی الْجَدَّ الثُّلُثَ ثُمَّ تَحَوَّلَ إِلَی السُّدُسِ وَأَنَّ عَبْدَاللَّہِ کَانَ یُعْطِیہِ السُّدُسَ ثُمَّ تَحَوَّلَ إِلَی الثُّلُثِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٧) عبیدہ بن نفیلہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور عبداللہ (رض) دونوں دادے کے لیے بھائیوں کے ساتھ سدس بہترسمجھتے تھے، پھر عمر (رض) نے عبداللہ کی طرف لکھا کہ ہم نے مقاسمۃ الجد میں اپنی رائے (کے ساتھ تقسیم میں) زیادتی کی ہے، یعنی نقصان پہنچایا ہے، جب تیرے پاس میرا خط آئے تو ان کے درمیان ثلث کی تقسیم رکھنا۔ یہ بہتر تقسیم ہے، پس عبداللہ (رض) نے اسی پر عمل لیا۔
(۱۲۴۳۷) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّہِ یُقَاسِمَانِ بِالْجَدِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَکُونَ السُّدُسُ خَیْرًا لَہُ مِنْ مُقَاسَمَتِہِمْ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ أَجْحَفْنَا بِالْجَدِّ فَإِذَا جَائَ کَ کِتَابِی ہَذَا فَقَاسِمْ بِہِ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَکُونَ الثُّلُثُ خَیْرًا لَہُ مِنْ مُقَاسَمَتِہِمْ فَأَخَذَ بِذَلِکَ عَبْدُ اللَّہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٨) شعبی کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کو لکھا کہ چھ بھائی اور دادے کے بارے میں بتائیں، حضرت علی (رض) نے جواب دیا : اسے بناؤ گویا کہ وہ ان میں سے کوئی ایک ہے اور میرے خط میں مٹا دے۔
(۱۲۴۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُ عَنْ سِتَّۃِ إِخْوَۃٍ وَجَدٍّ فَکَتَبَ إِلَیْہِ اجْعَلْہُ کَأَحَدِہِمْ وَامْحُ کِتَابِی۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٣٩) شعبی کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کو بصرہ سے لکھا کہ چھ بھائیوں اور دادے کے بارے میں فیصلہ کریں تو علی (رض) نے جواب دیا : اسے مال کا ساتواں حصہ دے دو ۔
(۱۲۴۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنَ الْبَصْرَۃِ فِی سِتَّۃِ إِخْوَۃٍ وَجَدٍّ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ أَعْطِہِ سُبُعَ الْمَالِ۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤٠) عبداللہ بن سلمہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ دادے کو بھائی کی مانند بناتے تھے، یہاں تک کہ وہ چھ ہوجائیں۔
(۱۲۴۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَجْعَلُ الْجَدَّ أَخًا حَتَّی یَکُونَ سَادِسًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤١) ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ چھ تک شریک کرتے تھے اور وہ ان میں چھٹا ہوتا تھا، جب وہ زیادہ ہوتے تو دادے کو سدس دیتے تھے اور ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دیتے تھے اور اخیافی بھائی بہن کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور نہ علاتی بھائی کے ساتھ حقیقی بھائی کے لیے تقسیم کرتے تھے اور دادے کو اولاد کے ساتھ سدس سے زیادہ نہ دیتے تھے مگر یہ کہ اس کے علاوہ کوئی نہ ہو اور جب حقیقی بہن اور علاتی بھائی ہوتا دادے کے ساتھ تو بہن کو نصف اور نصف دادے اور بھائی کو دے دیتے تھے اور جب حقیقی بہن اور علاتی بھائی، بہن اور دادا ہوتے تو دس حصے کرتے اور نصف یعنی پانچ حقیقی بہن کو اور دو حصے دادے کو اور دو حصے علاتی بھائی اور علاتی بہن کو دے دیتے تھے۔
(۱۲۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُشْرِکُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ إِلَی سِتَّۃٍ ہُوَ سَادِسُہُمْ فَإِذَا کَثُرُوا أَعْطَاہُ السُّدُسَ وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ وَلاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ الْجَدِّ وَلاَ یُقَاسِمُ بِأَخٍ لأَبٍ أَخًا لأَبٍ وَأُمٍّ وَلاَ یَزِیدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَی السُّدُسِ إِلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ غَیْرُہُ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ أَعْطَی الأُخْتَ النِّصْفَ وَجَعَلَ النِّصْفَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ جَعَلَہَا مِنْ عَشْرَۃٍ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ خَمْسَۃُ أَسْہُمْ وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ وَلِلأَخِ لِلأَبِ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ سَہْمٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤٢) ابراہیم سے روایت ہے کہ عبداللہ دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث تک شریک کرتے تھے ۔ اگر اس کے لیے ثلث بہتر ہوتا تو اس کو ثلث دے دیتے اور ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دے دیتے تھے اور اخیافی بھائی بہن کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور نہ علاتی بھائی کے لیے حقیقی بھائی کے ساتھ تقسیم کرتے اور بھتیجے وارث نہ بناتے تھے دادے کے ساتھ اور جب حقیقی بہن، علاتی بھائی اور دادا ہوتا تو حقیقی بہن کو نصف اور دادے کو نصف دیتے اور بھائی کو کچھ نہ دیتے تھے اور جب بھائی، بہن اور دادا ہوتے تو ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دیتے اور اگر باقی ماندہ ثلث ہوتا اور اس کے لیے تقسیم سے بہتر ہوتا تو اس کو باقی ماندہ کا ثلث دے دیتے تھے اور اگر اس کے لیے تقسیم بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے۔ اگر مکمل مال سے سدس تقسیم سے بہتر ہوتا تو اس کو سدس دیتے تھے۔ اگر اس کے لیے سدس سے تقسیم بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے تھے۔
(۱۲۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُشْرِکُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ إِلَی الثُّلُثِ فَإِنْ کَانَ الثُّلُثُ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ وَلاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ الْجَدِّ وَلاَ یُقَاسِمُ بِأَخٍ لأَبٍ أَخًا لأَبٍ وَأُمٍّ وَلاَ یُوَرِّثُ ابْنَ أَخٍ مَعَ الْجَدِّ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٍ لأَبٍ وَجَدٌّ أَعْطَی الأُخْتَ لِلأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ وَأَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ وَلاَ یُعْطِی الأَخَ شَیْئًا وَإِذَا کَانَ لَہُ إِخْوَۃٌ وَأَخَوَاتٌ وَجَدٌّ وَمَنْ لَہُ مَعَہُمْ فَرِیضَۃٌ أَعْطَی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ فَإِنْ کَانَ ثُلُثُ مَا یَبْقَی خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ ثُلُثَ مَا بَقِیَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ قَاسِمَ وَإِنْ کَانَ سُدُسُ جَمِیعِ الْمَالِ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ السُّدُسَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ سُدُسٍ جَمِیعِ الْمَالِ قَاسَمَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤٣) ابراہیم اور شعبی سے منقول ہے کہ بیٹی، بہن اور دادے کے بارے میں حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق بیٹی کے لیے نصف، دادے کے لیے سدس اور بہن کے لیے باقی ماندہ ہے اور اسی طرح کہا بیٹی دو بہنوں اور دادے کے بارے میں اور بیٹی، زیادہ بہنیں اور دادے کے بارے میں۔
(۱۲۴۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَعَن إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَلِلأُخْتِ مَا بَقِیَ وَکَذَا قَالَ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتَیْنِ وَجَدٍّ وَفِی ابْنَۃٍ وَأَخَوَاتٍ وَجَدٍّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤٤) حضرت عبداللہ نے بیٹی، بہن اور دادے کے بارے میں کہا : چار حصے ہوں گے، یعنی نصف یعنی دو حصے بیٹی کے لیے، دادے کے لیے ایک حصہ اور بہن کے لیے بھی ایک حصہ۔ اگر دو بہنیں ہوں تو آٹھ حصوں سے : بیٹی کے لیے نصف، یعنی چار حصے اور دادا کے لیے دو حصے اور دو بہنوں کے لیے ایک ایک حصہ ہوگا۔ اگر تین بہنیں ہوں تو دس حصوں سے : بیٹی کے لیے نصف، یعنی پانچ، دادے کے لیے دو حصے اور باقی تین حصے تینوں بہنوں کے لیے ایک ایک۔
(۱۲۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ قَالَ : مَنْ أَرْبَعَۃٍ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ سَہْمَانِ وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ وَلِلأُخْتِ سَہْمٌ وَإِنْ کَانَتْ أُخْتَیْنِ فَمِنْ ثَمَانِیَۃٍ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ أَرْبَعَۃٌ وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ سَہْمٌ فَإِنْ کَانَتْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ فَمِنْ عَشْرَۃٍ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ خَمْسَۃٌ وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ وَہُوَ خُمْسَا مَا بَقِیَ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ سَہْمٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤٥) ابراہیم فرماتے ہیں : زید بن ثابت (رض) دادے کو بھائی اور بہنوں کے ساتھ ثلث تک شریک کرتے تھے، جب ثلث کو پہنچ جاتا تو اس کو ثلث دیتے تھے اور باقی ماندہ بھائیوں اور بہنوں کے لیے اور اخیافی بھائی، بہن کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور ان کے ساتھ تقسیم کرتے تھے اور علاتی بھائیوں کے لیے حقیقی بھائیوں کے ساتھ تقسیم کرتے تھے اور نہ ان کو کسی چیز کا وارث بناتے تھے اور جب حقیقی بھائی اور دادا ہوتے تو دونوں کو نصف نصف دے دیتے تھے اور جب دو بھائی اور دادا ہوتے تو ان کو ثلث دیتے تھے اور جب وہ زیادہ ہوتے تو دادے کو ثلث اور باقی ماندہ بھائیوں کو دے دیتے تھے اور جب بہن اور دادا ہوتے تو بہن کو ثلث اور دادا دو ثلث دیتے تھے اور جب دو بہنیں اور ہوتے تو دونوں بہنوں کو نصف اور کو بھی نصف دیتے تھے، یہاں تک پانچ بہنیں ہوں تب بھی ایسا ہی تھا۔ جب پانچ ہوجائیں تو کو ثلث اور باقی بہنوں کو دے دیتے تھے۔ پس اگر مل جاتے عورت اور خاوند اور ماں کے حصے تو ہر صاحب فرائض کو اس کا حصہ دیتے اور باقی ماندہ بھائیوں اور بہنوں میں تقسیم کردیتے تھے۔ اگر باقی کا ثلث اس کے لیے تقسیم سے بہتر ہوتا تو اس کو ثلث دے دیتے تھے۔ اگر ثلث سے تقسیم اس کے لیے بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے تھے اور اگر سارے مال کا سدس اس کے لیے تقسیم سے بہتر ہوتا تو سدس اسے دے دیتے تھے اور اگر تقسیم سدس سے بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے تھے اور اکدریۃ میں جبکہ زوج، ماں، بہن اور دادا ہوتے تو اس کو نو حصوں میں کرتے پھر نو کو تین سے ملاتے تھے، یہ ستائیس ہوگئے، پھر خاوند کو نو حصے دیتے اور ماں کو چھ حصے دیتے اور دادے کو آٹھ حصے دیتے تھے اور بہن کو چار حصے دیتے تھے۔
(۱۲۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ کَانَ یُشْرِکُ الْجَدَّ إِلَی الثُّلُثِ مَعَ الإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ فَإِذَا بَلَغَ الثُّلُثَ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَکَانَ لِلإخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ مَا بَقِیَ وَلاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ الْجَدِّ شَیْئًا وَلاَ یُقَاسِمُ بِہِمْ وَکَانَ یُقَاسِمُ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ وَلاَ یُوَرِّثُہُمْ شَیْئًا وَإِذَا کَانَ أَخًا لأَبٍ وَأُمٍّ وَجَدٌّ أَعْطَاہُ النِّصْفَ وَأَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ وَإِذَا کَانَا أَخَوَیْنِ وَجَدًّا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَإِنْ زَادُوا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَمَا بَقِیَ کَانَ لِلإِخْوَۃِ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ وَجَدٌّ أَعْطَاہَا الثُّلُثَ وَأَعْطَی الْجَدَّ الثُّلُثَیْنِ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتَانِ وَجَدٌّ أَعْطَاہُمَا النِّصْفَ وَأَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَبْلُغْنَ خَمْسًا فَإِذَا بَلَغْنَ خَمْسًا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَمَا بَقِیَ فَلِلأَخَوَاتِ فَإِنْ لَحِقَتْ فَرَائِضُ امْرَأَۃٍ أَوْ زَوْجٍ أَوْ أُمٍّ أَعْطَی أَہْلَ الْفَرَائِضِ فَرَائِضَہُمْ وَمَا بَقِیَ قَاسَمَ الإِخْوَۃَ وَالأَخَوَاتِ فَإِنْ کَانَ ثُلُثُ مَا بَقِیَ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ ثُلُثَ مَا بَقِیَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ ثُلُثِ مَا بَقِیَ قَاسَمَ وَإِنْ کَانَ سُدُسُ جَمِیعِ الْمَالِ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ السُّدُسَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ سُدُسِ جَمِیعِ الْمَالِ قَاسَمَ وَفِی الأَکْدَرِیَّۃِ إِذَا کَانَ زَوْجٌ وَأُمٌّ وَأُخْتٌ وَجَدٌّ جَعَلَہَا مِنْ تِسْعَۃٍ ثُمَّ ضَرَبَہَا فِی ثَلاَثَۃٍ فَکَانَ مِنْ سَبْعَۃٍ وَعِشْرِینَ فَأَعْطَی الزَّوْجَ تِسْعَۃَ أَسْہُمٍ وَأَعْطَی الأُمَّ سِتَّۃَ أَسْہُمٍ وَأَعْطَی الْجَدَّ ثَمَانِیَۃَ أَسْہُمٍ وَأَعْطَی الأُخْتَ أَرْبَعَۃَ أَسْہُمٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا اور بہن بھائیوں کے درمیان تقسیم کی کیفیت
(١٢٤٤٦) خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دادا کی وراثت حقیقی بھائیوں کے ساتھ اس طرح ہے کہ ان کو پیچھے چھوڑا جائے گا اور پہلے اہل فرائض کو ان کے حصے دئیے جائیں گے باقی ماندہ جد اور بھائیوں کے لیے ہے۔ اس میں غور کیا جائے گا اور حساب لگایا جائے گا تو دادے کو افضل حصہ ثلث ہے جو اسے ملتا ہے اور بھائیوں یا ایک بھائی کے ساتھ تقسیم میں جو اسے حاصل ہو لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت یا سارے مال کا سدس۔ پس ان میں سے جو بھی افضل ہو دادے کو دیا جائے گا۔ اس کے بعد جو بچے گا وہ حقیقی بھائیوں میں لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا مگر یہ کہ کوئی ایسا حصہ ہو جس میں ان کی تقسیم اس کے علاوہ ہو، مثلاً عورت فوت ہوجائے اور خاوند، ماں، دادا اور علاتی بہن چھوڑے تو زوج کے لیے نصف، ماں کے لیے ثلث، دادے کے لیے سدس، بہن کے لیے نصف پھر جمع کیا جائے گا، کے سدس اور بہن کے نصف کو پس اسے تین میں تقسیم کیا جائے گا، اس سے کے لیے دو تہائی اور بہن کے لیے ثلث ہوگا اور علاتی بھائیوں کی وراثت کی طرح ہے مذکر و مونث میں برابر ہوں گے۔ جب حقیقی اور علاتی بھائی جمع ہوجائیں تو حقیقی اولاد جد کو علاتی اولاد کے ساتھ لوٹا دے گی پس وہ اسے روک دیں گے میراث زیادہ ہونے کی وجہ سے۔ جد کے حصہ کے بعد بھائیوں کو ملے گا وہ حقیقی اولاد کا ہوجائے گا، علاتی کے علاوہ اور علاتی اولاد کے لیے کچھ نہ ہوگا مگر یہ کہ حقیقی اولاد صرف ایک عورت ہو تو وہ کو علاتی اولاد کے ساتھ لوٹائے گی تو اس عورت اور ان کو کچھ نہیں ملے گا، اس کے لیے اور ان کے لیے وہ ہے جو نصف مال کو مکمل کردے اور اگر اس میں اس کے لیے کوئی خاص مال ہے تو وہ تمام نصف مال سے جو زائد ہے، اگر زائد ہے تو مرد کو دو عورت کے برابر ملے گا۔ اگر زائد نہ بچے تو ان کے لیے کچھ نہیں۔
(۱۲۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الْجَدِّ أَبِی الأَبِ مَعَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ أَنَّہُمْ یُخَلَّفُونَ وَیُبْدَأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرِکَہُمْ مِنْ أَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَی فَرِیضَتَہُ فَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّہُ یُنْظَرُ فِی ذَلِکَ وَیُحْسَبُ أَنَّہُ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ الثُّلُثُ مِمَّا یَحْصُلُ لَہُ وَلِلإِخْوَۃِ أَمْ یَکُونَ أَخًا وَیُقَاسِمُ الإِخْوَۃَ فِیمَا حَصَلَ لَہُمْ وَلَہُ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ أَوِ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ کُلِّہُ فَارِغًا فَأَیُّ ذَلِکَ مَا کَانَ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ أُعْطِیَہُ وَکَانَ مَا بَقِیَ بَعْدَ ذَلِکَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ وَالأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ إِلاَّ فِی فَرِیضَۃٍ وَاحِدَۃٍ تَکُونُ قِسْمَتُہُمْ فِیہَا عَلَی غَیْرِ ذَلِکَ وَہِیَ امْرَأَۃٌ تُوُفِّیَتْ وَتَرَکَتْ زَوْجَہَا وَأُمَّہَا وَجَدَّہَا وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا فَیُفْرَضُ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ ثُمَّ یُجْمَعُ سُدُسُ الْجَدِّ وَنِصْفُ الأُخْتِ فَیُقْسَمُ أَثَلاَثًا لِلْجَدِّ مِنْہُ الثُّلُثَانِ وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الْجَدِّ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ إِخْوَۃٌ لأُمٍّ وَأَبٍ کِمِیرَاثِ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَالأَبِ سَوَائً ذَکَرُہُمْ کَذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ کَأُنْثَاہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعَ الإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ والإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ فَإِنْ بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ یُعَادُّونَ الْجَدَّ بِبَنِی أَبِیہِمْ فَیَمْنَعُوہُ بِہِمْ کَثْرَۃَ الْمِیرَاثِ فَمَا حَصَلَ لِلإِخْوَۃِ بَعْدَ حَظِّ الْجَدِّ مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّہُ یَکُونُ لِبَنِی الأُمِّ وَالأَبِ خَاصَّۃً دُونَ بَنِی الأَبِ وَلاَ یَکُونُ لِبَنِی الأَبِ مِنْہُ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَنُو الأُمِّ وَالأَبِ إِنَّمَا ہِیَ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنْ کَانَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنَّہَا تُعَادُّ الْجَدَّ بِبَنِی أَبِیہَا مَا کَانُوا فَمَا حَصَلَ لَہَا وَلَہُمْ مِنْ شَیْئٍ کَانَ لَہَا دُونَہُمْ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ أَنْ تَسْتَکْمِلَ نِصْفَ الْمَالِ کُلِّہِ فَإِنْ کَانَ فِیمَا یُحَازُ لَہَا وَلَہُمْ فَضْلٌ عَنْ نِصْفِ الْمَالِ کُلِّہِ فَإِنْ ذَلِکَ الْفَضْلَ یَکُونُ بَیْنَ بَنِی الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الْجَدِّ أَبِی الأَبِ مَعَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ أَنَّہُمْ یُخَلَّفُونَ وَیُبْدَأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرِکَہُمْ مِنْ أَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَی فَرِیضَتَہُ فَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّہُ یُنْظَرُ فِی ذَلِکَ وَیُحْسَبُ أَنَّہُ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ الثُّلُثُ مِمَّا یَحْصُلُ لَہُ وَلِلإِخْوَۃِ أَمْ یَکُونَ أَخًا وَیُقَاسِمُ الإِخْوَۃَ فِیمَا حَصَلَ لَہُمْ وَلَہُ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ أَوِ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ کُلِّہُ فَارِغًا فَأَیُّ ذَلِکَ مَا کَانَ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ أُعْطِیَہُ وَکَانَ مَا بَقِیَ بَعْدَ ذَلِکَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ وَالأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ إِلاَّ فِی فَرِیضَۃٍ وَاحِدَۃٍ تَکُونُ قِسْمَتُہُمْ فِیہَا عَلَی غَیْرِ ذَلِکَ وَہِیَ امْرَأَۃٌ تُوُفِّیَتْ وَتَرَکَتْ زَوْجَہَا وَأُمَّہَا وَجَدَّہَا وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا فَیُفْرَضُ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ ثُمَّ یُجْمَعُ سُدُسُ الْجَدِّ وَنِصْفُ الأُخْتِ فَیُقْسَمُ أَثَلاَثًا لِلْجَدِّ مِنْہُ الثُّلُثَانِ وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الْجَدِّ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ إِخْوَۃٌ لأُمٍّ وَأَبٍ کِمِیرَاثِ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَالأَبِ سَوَائً ذَکَرُہُمْ کَذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ کَأُنْثَاہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعَ الإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ والإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ فَإِنْ بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ یُعَادُّونَ الْجَدَّ بِبَنِی أَبِیہِمْ فَیَمْنَعُوہُ بِہِمْ کَثْرَۃَ الْمِیرَاثِ فَمَا حَصَلَ لِلإِخْوَۃِ بَعْدَ حَظِّ الْجَدِّ مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّہُ یَکُونُ لِبَنِی الأُمِّ وَالأَبِ خَاصَّۃً دُونَ بَنِی الأَبِ وَلاَ یَکُونُ لِبَنِی الأَبِ مِنْہُ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَنُو الأُمِّ وَالأَبِ إِنَّمَا ہِیَ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنْ کَانَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنَّہَا تُعَادُّ الْجَدَّ بِبَنِی أَبِیہَا مَا کَانُوا فَمَا حَصَلَ لَہَا وَلَہُمْ مِنْ شَیْئٍ کَانَ لَہَا دُونَہُمْ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ أَنْ تَسْتَکْمِلَ نِصْفَ الْمَالِ کُلِّہِ فَإِنْ کَانَ فِیمَا یُحَازُ لَہَا وَلَہُمْ فَضْلٌ عَنْ نِصْفِ الْمَالِ کُلِّہِ فَإِنْ ذَلِکَ الْفَضْلَ یَکُونُ بَیْنَ بَنِی الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ اکدریۃ میں اختلاف کا بیان
(١٢٤٤٧) شعبی سے منقول ہے کہ ماں، بہن، خاوند اور دادا کی میراث حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق یہ ہے ماں کے لیے ثلث بہن کے لیے نصف، خاوند کے لیے نصف اور جد کے لیے سدس نو سے اور حضرت عبداللہ کے قول میں بہن کے لیے نصف اور خاوند کے لیے نصف ماں کے لیے ثلث اور جد کے لیے سدس نو حصوں سے اور جد اپنے سدس کو بہن کے نصف سے ملا لے گا۔ پس جد کے لیے دو تہائی اور بہن کے لیے ثلث ہوگا، نو کو تین سے ملایا جائے گا تو یہ ستائیس بن جائیں گے ماں کے لیے چھ، خاوند کے لیے نو اور باقی بارہ میں سے آٹھ جد کے لیے اور بہن کے لیے باقی چار حصے ہوں گے۔
(۱۲۴۴۷) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُمٌّ وَأُخْتٌ وَزَوْجٌ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ وَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ مِنْ تِسْعَۃٍ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ النِّصْفُ وَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ وَیُقَاسِمُ الْجَدُّ الأُخْتَ بِسُدُسِہِ وَنِصْفِہَا فَیَکُونُ لَہُ ثُلُثَاہُ وَلَہَا ثُلُثُہُ تُضْرَبُ التِّسْعَۃُ فِی ثَلاَثَۃٍ فَتَکُونُ سَبْعَۃً وَعِشْرُونَ لِلأُمِّ سِتَّۃٌ وَلِلزَّوْجِ تِسْعَۃٌ وَیَبْقَی اثْنَا عَشَرَ لِلْجَدِّ ثَمَانِیَۃٌ وَلِلأُخْتِ أَرْبَعَۃٌ وَہِیَ الأَکْدَرِیَّۃُ أُمُّ الْفُرُوخِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوٹانے کے مسئلہ میں اختلاف کا بیان
(١٢٤٤٨) ابراہیم اور شعبی سے منقول ہے کہ حقیقی بہن، علاتی بہن اور دادے کے لیے حضرت علی اور عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف، علاتی بہن کے لیے سدس دو تہائی کو مکمل کرنے والا اور باقی جد کے لیے ہے اور حضرت زید کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے نصف اور جد کے لیے بھی نصف اور علاتی بہن کا حصہ حقیقی بہن پر لوٹایا جائے گا۔
حقیقی بہن اور دو علاتی بہنیں اور جد حضرت علی اور عبداللہ (رض) کے قول میں حقیقی بہن کے لیے نصف علاتی بہنوں کے لیے سدس دو تہائی مکمل کرنے والا اور باقی جد کے لیے۔ اگر علاتی بہنیں دو سے زیادہ ہوں تو ان کو اس سے زیادہ نہ دیا جائے گا اور حضرت زید کے قول کے مطابق جد کے لیے دو خمس اور بہنوں کے لیے ایک ایک حصہ پانچ سے پھر دو علاتی بہنوں کو حقیقی بہنوں پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ نصف مکمل ہوجائے اور ان دونوں کے لیے زائد ہوگا اگر علاتی بہنیں تین یا چار ہوں حقیقی بہنوں اور جد کے ساتھ تو جد کے حصہ سے ثلث سے کم نہیں کیا جائے گا اور حقیقی بہن کے لیے نصف ہوگا اور باقی علاتی بہنوں میں تقسیم ہوگا۔ حقیقی بہن اور علاتی بھائی اور جد حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی نصف بھائی اور جد کے درمیان تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق جد کے لیے نصف اور حقیقی بہن کے لیے نصف اور بھائی کے لیے ہم کچھ نہیں رکھتے اور حضرت زید (رض) کے قول میں دس حصوں میں سے۔ چار جد کے لیے اور چار بھائی کے لیے اور دو حصے بہن کے لیے پھر بھائی بہن پر تین حصے لوٹائے گا، پس نصف مکمل ہوجائے گا اور باقی ایک حصہ اس کا ہوگا۔ حقیقی بہن، علاتی بھائی، علاتی بہن اور جد۔ حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی ماندہ جد، بہن، بھائی کے درمیان تقسیم ہوگا اور حضرت عبداللہ کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی جد کے لیے اور علاتی بھائی بہن کے لیے کچھ نہیں ہے، اور حضرت زید کے قول کے مطابق اٹھارہ حصوں میں سے جد کے لیے چھ حصے (ثلث) اور بھائی کے لیے چھ حصے اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کے لیے تین تین پھر علاتی بھائی بہن حقیقی بہن پر لوٹائیں گے یہاں تک کہ نصف یعنی ٩ حصے مکمل ہوجائیں اور ان دونوں کے لیے باقی ماندہ تین حصے ہوں گے۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور جد حضرت علی (رض) کے قول میں دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی آدھا آدھا بھائی اور جد کے درمیان اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی جد کے لیے اور بھائی کے لیے کچھ نہیں ہے اور حضرت زید کے قول میں تین حصوں میں سے جد کے لیے ایک حصہ اور دو بہنوں کے لیے ایک حصہ اور بھائی کے لیے ایک حصہ پھر بھائی اپنا حصہ بہنوں پر لوٹائے گا پس دو تہائی پورا ہوگا اور اس کے لیے باقی کچھ نہ ہوگا۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بہن اور جد حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور جد کے لیے باقی ماندہ اور علاتی بہن ساقط ہوگی اور حضرت زید (رض) کے قول میں دس حصوں میں سے چار حصے جد کے لیے اور بہنوں کے لیے دو دو حصے پھر علاتی بہن کے دو حصوں کو بھی حقیقی بہنوں پر لوٹایا جائے گا اور اس کے لیے باقی کچھ نہ ہوگا وہ دونوں تقسیم کرلیں گی اور علاتی بہن وارث نہ بنے گی۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور ایک علاتی بہن اور جد حضرت علی (رض) کے قول میں دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی اور جد کے لیے سدس اور باقی بھائی، بہن کے درمیان لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی جد کے لیے اور علاتی بھائی بہن ساقط ہوں گے اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین میں سے جد کے لیے ثلث اور وہ ایک حصہ ہے اور دو حصے دو حقیقی بہنوں کے لیے وہ دونوں اس کو تقسیم کرلیں گی اور وہ دونوں (بہن بھائی) وارث نہیں بنیں گے۔
حقیقی بہن اور دو علاتی بہنیں اور جد حضرت علی اور عبداللہ (رض) کے قول میں حقیقی بہن کے لیے نصف علاتی بہنوں کے لیے سدس دو تہائی مکمل کرنے والا اور باقی جد کے لیے۔ اگر علاتی بہنیں دو سے زیادہ ہوں تو ان کو اس سے زیادہ نہ دیا جائے گا اور حضرت زید کے قول کے مطابق جد کے لیے دو خمس اور بہنوں کے لیے ایک ایک حصہ پانچ سے پھر دو علاتی بہنوں کو حقیقی بہنوں پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ نصف مکمل ہوجائے اور ان دونوں کے لیے زائد ہوگا اگر علاتی بہنیں تین یا چار ہوں حقیقی بہنوں اور جد کے ساتھ تو جد کے حصہ سے ثلث سے کم نہیں کیا جائے گا اور حقیقی بہن کے لیے نصف ہوگا اور باقی علاتی بہنوں میں تقسیم ہوگا۔ حقیقی بہن اور علاتی بھائی اور جد حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی نصف بھائی اور جد کے درمیان تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق جد کے لیے نصف اور حقیقی بہن کے لیے نصف اور بھائی کے لیے ہم کچھ نہیں رکھتے اور حضرت زید (رض) کے قول میں دس حصوں میں سے۔ چار جد کے لیے اور چار بھائی کے لیے اور دو حصے بہن کے لیے پھر بھائی بہن پر تین حصے لوٹائے گا، پس نصف مکمل ہوجائے گا اور باقی ایک حصہ اس کا ہوگا۔ حقیقی بہن، علاتی بھائی، علاتی بہن اور جد۔ حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی ماندہ جد، بہن، بھائی کے درمیان تقسیم ہوگا اور حضرت عبداللہ کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی جد کے لیے اور علاتی بھائی بہن کے لیے کچھ نہیں ہے، اور حضرت زید کے قول کے مطابق اٹھارہ حصوں میں سے جد کے لیے چھ حصے (ثلث) اور بھائی کے لیے چھ حصے اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کے لیے تین تین پھر علاتی بھائی بہن حقیقی بہن پر لوٹائیں گے یہاں تک کہ نصف یعنی ٩ حصے مکمل ہوجائیں اور ان دونوں کے لیے باقی ماندہ تین حصے ہوں گے۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور جد حضرت علی (رض) کے قول میں دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی آدھا آدھا بھائی اور جد کے درمیان اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی جد کے لیے اور بھائی کے لیے کچھ نہیں ہے اور حضرت زید کے قول میں تین حصوں میں سے جد کے لیے ایک حصہ اور دو بہنوں کے لیے ایک حصہ اور بھائی کے لیے ایک حصہ پھر بھائی اپنا حصہ بہنوں پر لوٹائے گا پس دو تہائی پورا ہوگا اور اس کے لیے باقی کچھ نہ ہوگا۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بہن اور جد حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور جد کے لیے باقی ماندہ اور علاتی بہن ساقط ہوگی اور حضرت زید (رض) کے قول میں دس حصوں میں سے چار حصے جد کے لیے اور بہنوں کے لیے دو دو حصے پھر علاتی بہن کے دو حصوں کو بھی حقیقی بہنوں پر لوٹایا جائے گا اور اس کے لیے باقی کچھ نہ ہوگا وہ دونوں تقسیم کرلیں گی اور علاتی بہن وارث نہ بنے گی۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور ایک علاتی بہن اور جد حضرت علی (رض) کے قول میں دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی اور جد کے لیے سدس اور باقی بھائی، بہن کے درمیان لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی جد کے لیے اور علاتی بھائی بہن ساقط ہوں گے اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین میں سے جد کے لیے ثلث اور وہ ایک حصہ ہے اور دو حصے دو حقیقی بہنوں کے لیے وہ دونوں اس کو تقسیم کرلیں گی اور وہ دونوں (بہن بھائی) وارث نہیں بنیں گے۔
(۱۲۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ لِلأُخْتَیْنِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ النِّصْفُ وَتَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ نَصِیبَہَا عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ۔
أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتَانِ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَإِنْ کُنَّ أَخَوَاتٍ مِنَ الأَبِ أَکْثَرَ مِنَ اثْنَتَیْنِ لَمْ یُزَدْنَ عَلَی ہَذَا وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ لِلْجَدِّ خُمُسَانِ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ سَہْمٌ مِنْ خَمْسَۃٍ ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتَانِ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ حَتَّی تَسْتَکْمِلَ النِّصْفَ وَلَہُمَا فَضْلٌ فَإِنْ کُنَّ ثَلاَثَ أَخَوَاتٍ أَوْ أَرْبَعَ أَخَوَاتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَجَدٍّ لَمْ یُنْقَصِ الْجَدُّ مِنَ الثُّلُثِ شَیْئًا وَکَانَ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخَوَاتِ لِلأَبِ۔
أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالْجَدِّ نِصْفَانِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْجَدِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَیَبْقَی الأَخُ مِنَ الأَبِ وَلاَ نَجْعَلُ لَہُ شَیْئًا وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَسْہُمٍ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ وَأَرْبَعَۃٌ لِلأَخِ وَسَہْمَانِ لِلأُخْتِ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ عَلَی الأُخْتِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ فَتَسْتَکْمِلُ النِّصْفَ وَیَبْقَی لَہُ سَہْمٌ۔
أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ وَالأُخْتِ أَخْمَاسًا فِی الْقِسْمَۃِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ لَیْسَ لِلأُخْتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا لِلْجَدِّ الثُّلُثُ سِتَّۃُ أَسْہُمٍ وَلِلأَخِ سِتَّۃٌ وَلِلأُخْتَیْنِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ثَلاَثَۃٌ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ وَالأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ والأُمِّ حَتَّی تَسْتَکْمِلَ النِّصْفَ تِسْعَۃَ أَسْہُمٍ وَیَبْقَی بَیْنَہُمَا ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ۔
أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالْجَدِّ نِصْفَانِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَیُطْرَحُ الأَخُ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ سَہْمٌ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ وَلِلأَخِ سَہْمٌ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ سَہْمَہُ عَلَی الأُخْتَیْنِ فَاسْتَکْمَلَتَا الثُّلُثَیْنِ وَلَمْ یَبْقَ لَہُ شَیْئٌ۔
أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلْجَدِّ مَا بَقِیَ وَسَقَطَتِ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمَانِ سَہْمَانِ ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَیْہِمَا سَہْمَیْنِ وَلَمْ یَبْقَ لَہَا شَیْئٌ قَاسَمَتَا بِہَا وَلَمْ تَرِثْ شَیْئًا۔
أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالأُخْتِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَسَقَطَ الأَخُ وَالأَخْتُ مِنَ الأَبِ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃٍ لِلْجَدِّ الثُّلُثُ وَہُوَ سَہْمٌ وَسَہْمَانِ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ قَاسَمَتَا بِہِمَا وَلَمْ یَرِثَا شَیْئًا۔ [ضعیف]
أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتَانِ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَإِنْ کُنَّ أَخَوَاتٍ مِنَ الأَبِ أَکْثَرَ مِنَ اثْنَتَیْنِ لَمْ یُزَدْنَ عَلَی ہَذَا وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ لِلْجَدِّ خُمُسَانِ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ سَہْمٌ مِنْ خَمْسَۃٍ ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتَانِ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ حَتَّی تَسْتَکْمِلَ النِّصْفَ وَلَہُمَا فَضْلٌ فَإِنْ کُنَّ ثَلاَثَ أَخَوَاتٍ أَوْ أَرْبَعَ أَخَوَاتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَجَدٍّ لَمْ یُنْقَصِ الْجَدُّ مِنَ الثُّلُثِ شَیْئًا وَکَانَ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخَوَاتِ لِلأَبِ۔
أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالْجَدِّ نِصْفَانِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْجَدِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَیَبْقَی الأَخُ مِنَ الأَبِ وَلاَ نَجْعَلُ لَہُ شَیْئًا وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَسْہُمٍ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ وَأَرْبَعَۃٌ لِلأَخِ وَسَہْمَانِ لِلأُخْتِ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ عَلَی الأُخْتِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ فَتَسْتَکْمِلُ النِّصْفَ وَیَبْقَی لَہُ سَہْمٌ۔
أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ وَالأُخْتِ أَخْمَاسًا فِی الْقِسْمَۃِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ لَیْسَ لِلأُخْتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا لِلْجَدِّ الثُّلُثُ سِتَّۃُ أَسْہُمٍ وَلِلأَخِ سِتَّۃٌ وَلِلأُخْتَیْنِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ثَلاَثَۃٌ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ وَالأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ والأُمِّ حَتَّی تَسْتَکْمِلَ النِّصْفَ تِسْعَۃَ أَسْہُمٍ وَیَبْقَی بَیْنَہُمَا ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ۔
أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالْجَدِّ نِصْفَانِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَیُطْرَحُ الأَخُ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ سَہْمٌ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ وَلِلأَخِ سَہْمٌ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ سَہْمَہُ عَلَی الأُخْتَیْنِ فَاسْتَکْمَلَتَا الثُّلُثَیْنِ وَلَمْ یَبْقَ لَہُ شَیْئٌ۔
أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلْجَدِّ مَا بَقِیَ وَسَقَطَتِ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمَانِ سَہْمَانِ ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَیْہِمَا سَہْمَیْنِ وَلَمْ یَبْقَ لَہَا شَیْئٌ قَاسَمَتَا بِہَا وَلَمْ تَرِثْ شَیْئًا۔
أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالأُخْتِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَسَقَطَ الأَخُ وَالأَخْتُ مِنَ الأَبِ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃٍ لِلْجَدِّ الثُّلُثُ وَہُوَ سَہْمٌ وَسَہْمَانِ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ قَاسَمَتَا بِہِمَا وَلَمْ یَرِثَا شَیْئًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ خرقاء کے اختلاف کا بیان
(١٢٤٤٩) حضرت شعبی (رح) سے روایت ہے کہ انھیں بیڑیوں میں جکڑ کر حجاج بن یوسف کے پاس لایا گیا، جب وہ محل کے دروازے کے پاس پہنچے تو کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن ابو مسلم ملے تو انھوں نے کہا : ” انا للہ “ اے شعبی ! تو علم کا پہاڑ ہے اور آج تیرا کوئی سفارشی نہیں، تو اپنے خلاف شرک اور نفاق کا اقرار کرتے ہوئے امیر سے پناہ مانگ تو تو آزادی سے ہم کنار ہوگا، پھر مجھے محمد بن حجاج ملے اور یزید بن ابو مسلم جیسی بات کی، جب میں حجاج کے پاس پہنچا تو اس نے کہا : اے شعبی ! آپ ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے بڑی شد ومد کے ساتھ ہمارے خلاف خروج کیا ہے تو میں نے کہا : اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح فرمائے، ہمیں ناپسندیدہ جگہ پر لائے، جہاں مشکلات ہیں، راستہ تنگ ہوگیا ہے، نیند چھین لی گئی اور ہم مسلسل خوف ہراس میں ہیں اور ہم ایسی رسوائی میں واقع ہوچکے ہیں کہ جہاں نیکوکار متقی نہیں بن سکتے اور فاجر قوی نہیں ہوسکتے تو حجاج نے کہا : تو نے سچ کہا، اللہ کی قسم ! وہ ہم پر بغاوت کر کے نیکوکار نہیں بن گئے اور نہ وہ فاجر بن کر ہم پر قوی ہوئے۔ وہ دونوں بزرگ چلے گئے، پھر اسے (حجاج کو) علم میراث کے مسئلے میں میری ضرورت پڑی تو میں آیا، اس نے کہا : تو ماں، بہن اور دادا کے (حصوں کے) متعلق کیا کہتا ہے ؟ میں نے کہا : اس میں پانچ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اختلاف ہے اور وہ عبداللہ بن عباس، زید، عثمان، علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) ہیں۔ اگر وہ (اصحاب الفرائض) جماعت ہیں تو ابن عباس (رض) کہتے ہیں : دادا باپ کے قائم مقام (باپ والے حصے) ماں کو تین، دادا کو چار اور بہن کو دو حصے دیے ہیں۔ اس نے کہا : امیرالمومنین عثمان (رض) کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا : انھوں نے (تینوں کو) تین حصے دیے ہیں اس نے کہا : ابن مسعود اس کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا : انھوں نے چھ حصے کیے بہن کو تین، دادا کو دو اور ماں کو ایک حصہ، اس نے کہا : اس مسئلہ کے متعلق ابوتراب سیدنا علی (رض) کا کیا موقف ہے ؟ میں نے کہا : انھوں نے جو حصے کیے، بہن کو تین، ماں کو دو ، دادا کو ایک حصہ دیا لمبی حدیث ہے۔
(۱۲۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الشَّعْبِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ أُتِیَ بِہِ الْحَجَّاجُ مُوثَقًا فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی بَابِ الْقَصْرِ قَالَ لَقِیَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ فَقَالَ : إِنَّا لِلَّہِ یَا شَعْبِیُّ لِمَا بَیْنَ دَفَّتَیْکَ مِنَ الْعِلْمِ وَلَیْسَ بِیَوْمِ شَفَاعَۃٍ بُؤْ لِلأَمِیرِ بِالشِّرْکِ وَالنِّفَاقِ عَلَی نَفْسِکَ فَبِالْحَرِیِّ أَنْ تَنْجُوَ ثُمَّ لَقِیَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ فَقَالَ لِی مِثْلَ مَقَالَۃِ یَزِیدَ فَلَمَّا دَخَلْتُ عَلَی الْحَجَّاجِ قَالَ : وَأَنْتَ یَا شَعْبِیُّ مِمَّنْ خَرَجَ عَلَیْنَا وَکَثَّرَ فَقُلْتُ : أَصْلَحَ اللَّہُ الأَمِیرَ أَحْزَنَ بِنَا الْمَنْزِلُ وَأَجْدَبَ الْجَنَابُ وَضَاقَ الْمَسْلَکُ وَاکْتَحَلْنَا السَّہَرَ وَاسْتَحْلَسْنَا الْخَوْفَ وَوَقَعْنَا فِی خَزْیَۃٍ لَمْ نَکُنْ فِیہَا بَرَرَۃً أَتْقِیَائَ وَلاَ فَجَرَۃً أَقْوِیَائَ قَالَ : صَدَقْتَ وَاللَّہِ مَا بَرُّوا بِخُرُوجِہِمْ عَلَیْنَا وَلاَ قَوُوا عَلَیْنَا حَیْثُ فَجَرُوا أَطْلِقَا عَنْہُ ثُمَّ احْتَاجَ إِلَیَّ فِی فَرِیضَۃٍ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ : مَا تَقُولُ فِی أُمٍّ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فَقُلْتُ : قَدِ اخْتَلَفَ فِیہَا خَمْسَۃٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ وَزَیْدٌ وَعُثْمَانُ وَعَلِیٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ۔ قَالَ : مَا قَالَ فِیہَا ابْنُ عَبَّاسٍ إِنْ کَانَ لَمِقْنَبًا وَفِی رِوَایَۃِ الرَّقِّیِّ إِنْ کَانَ لَمُنَقِّبًا۔ قُلْتُ : جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا وَلَمْ یُعْطِ الأُخْتَ شَیْئًا وَأَعْطَی الأُمَّ الثُّلُثَ۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا زَیْدٌ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ تِسْعَۃٍ أَعْطَی الأُمَّ ثَلاَثَۃً وَأَعْطَی الْجَدَّ أَرْبَعَۃً وَأَعْطَی الأُخْتَ سَہْمَیْنِ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : جَعَلَہَا أَثَلاَثًا۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا ابْنُ مَسْعُودٍ۔ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ سِتَّۃٍ أَعْطَی الأُخْتَ ثَلاَثَۃً وَالْجَدَّ سَہْمَیْنِ وَالأُمَّ سَہْمًا۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا أَبُو تُرَابٍ یَعْنِی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ سِتَّۃِ أُسْہُمٍ فَأَعْطَی الأُخْتَ ثَلاَثَۃً وَأَعْطَی الأُمَّ سَہْمَیْنِ وَأَعْطَی الْجَدَّ سَہْمًا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ [ضعیف۔ وانظر الجمع ۷۱۶۷]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ أُتِیَ بِہِ الْحَجَّاجُ مُوثَقًا فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی بَابِ الْقَصْرِ قَالَ لَقِیَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ فَقَالَ : إِنَّا لِلَّہِ یَا شَعْبِیُّ لِمَا بَیْنَ دَفَّتَیْکَ مِنَ الْعِلْمِ وَلَیْسَ بِیَوْمِ شَفَاعَۃٍ بُؤْ لِلأَمِیرِ بِالشِّرْکِ وَالنِّفَاقِ عَلَی نَفْسِکَ فَبِالْحَرِیِّ أَنْ تَنْجُوَ ثُمَّ لَقِیَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ فَقَالَ لِی مِثْلَ مَقَالَۃِ یَزِیدَ فَلَمَّا دَخَلْتُ عَلَی الْحَجَّاجِ قَالَ : وَأَنْتَ یَا شَعْبِیُّ مِمَّنْ خَرَجَ عَلَیْنَا وَکَثَّرَ فَقُلْتُ : أَصْلَحَ اللَّہُ الأَمِیرَ أَحْزَنَ بِنَا الْمَنْزِلُ وَأَجْدَبَ الْجَنَابُ وَضَاقَ الْمَسْلَکُ وَاکْتَحَلْنَا السَّہَرَ وَاسْتَحْلَسْنَا الْخَوْفَ وَوَقَعْنَا فِی خَزْیَۃٍ لَمْ نَکُنْ فِیہَا بَرَرَۃً أَتْقِیَائَ وَلاَ فَجَرَۃً أَقْوِیَائَ قَالَ : صَدَقْتَ وَاللَّہِ مَا بَرُّوا بِخُرُوجِہِمْ عَلَیْنَا وَلاَ قَوُوا عَلَیْنَا حَیْثُ فَجَرُوا أَطْلِقَا عَنْہُ ثُمَّ احْتَاجَ إِلَیَّ فِی فَرِیضَۃٍ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ : مَا تَقُولُ فِی أُمٍّ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فَقُلْتُ : قَدِ اخْتَلَفَ فِیہَا خَمْسَۃٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ وَزَیْدٌ وَعُثْمَانُ وَعَلِیٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ۔ قَالَ : مَا قَالَ فِیہَا ابْنُ عَبَّاسٍ إِنْ کَانَ لَمِقْنَبًا وَفِی رِوَایَۃِ الرَّقِّیِّ إِنْ کَانَ لَمُنَقِّبًا۔ قُلْتُ : جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا وَلَمْ یُعْطِ الأُخْتَ شَیْئًا وَأَعْطَی الأُمَّ الثُّلُثَ۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا زَیْدٌ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ تِسْعَۃٍ أَعْطَی الأُمَّ ثَلاَثَۃً وَأَعْطَی الْجَدَّ أَرْبَعَۃً وَأَعْطَی الأُخْتَ سَہْمَیْنِ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : جَعَلَہَا أَثَلاَثًا۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا ابْنُ مَسْعُودٍ۔ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ سِتَّۃٍ أَعْطَی الأُخْتَ ثَلاَثَۃً وَالْجَدَّ سَہْمَیْنِ وَالأُمَّ سَہْمًا۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا أَبُو تُرَابٍ یَعْنِی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ سِتَّۃِ أُسْہُمٍ فَأَعْطَی الأُخْتَ ثَلاَثَۃً وَأَعْطَی الأُمَّ سَہْمَیْنِ وَأَعْطَی الْجَدَّ سَہْمًا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ [ضعیف۔ وانظر الجمع ۷۱۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ خرقاء کے اختلاف کا بیان
(١٢٤٥٠) سابق حدیث کی طرح ہے۔
(۱۲۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی الْعُکْلِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَبَّادُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ قَالَ قَالَ لِی الشَّعْبِیُّ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ خرقاء کے اختلاف کا بیان
(١٢٤٥١) ابراہیم اور شعبی کہتے ہیں : ماں، حقیقی بہن اور جد کے بارے۔۔۔ پس ان سب اقوال کو جمع کیا۔
(۱۲۴۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُمٌّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍ وَجَدٌّ فَذَکَرَ أَقْوَالَہُمْ بِنَحْوِ مِمَّا ذَکَرَہُ الشَّعْبِیُّ وَحْدَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক: