আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬১ টি

হাদীস নং: ১২৪১৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کی میراث کا بیان
(١٢٤١٢) عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) سے دادا کے متعلق سو فیصلے یاد کیے ہیں، سارے کے سارے بعض کو بعض سے جدا کرتے تھے۔
(۱۲۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : إِنِّی لأَحْفَظُ عَنْ عُمَرَ فِی الْجَدِّ مِائَۃَ قَضِیَّۃٍ کُلُّہَا یَنْقُضُ بَعْضُہَا بَعْضًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪১৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کی میراث کا بیان
(١٢٤١٣) محمد بن عبیدہ کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر (رض) سے جد کے بارے میں ایک سو فیصلے یاد کیے ہیں اور کہا : میں نے جد کے بارے میں مختلف فیصلے کیے ہیں۔ میں نے سب فیصلوں میں اس کے حق سے کوتاہی نہیں کی، اگر میں گرمیوں کے موسم تک زندہ رہا تو ان شاء اللہ اس بارے میں فیصلہ کروں گا کہ عورت تقاضا کرے گی جو اس کے درجہ میں ہوگی۔
(۱۲۴۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَوْنٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : حَفِظْتُ عَنْ عُمَرَ مِائَۃَ قَضِیَّۃٍ فِی الْجَدِّ قَالَ وَقَالَ : إِنِّی قَدْ قَضَیْتُ فِی الْجَدِّ قَضَایَا مُخْتَلِفَۃً کُلَّہَا لاَ آلُو فِیہِ عَنِ الْحَقِّ وَلَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اللَّہُ إِلَی الصَّیْفِ لأَقْضِیَنَ فِیہَا بِقَضِیَّۃٍ تَقْضِی بِہِ الْمَرْأَۃُ وَہِیَ عَلَی ذَیْلِہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪১৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کی میراث کا بیان
(١٢٤١٤) طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے دستہ پکڑا اور اصحاب محمد (رض) کو جمع کیا تاکہ دادا کے بارے میں لکھ دیں اور وہ دیکھ رہے تھے کہ انھوں نے اسے باپ کی جگہ پہ رکھ دیا۔ ایک قبیلہ وہاں سے نکلا وہ علیحدہ علیحدہ ہوئے تو فرمایا : اگر اللہ ارادہ کرتے تو میں اسے چھوڑ دیتا۔
(۱۲۴۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : أَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتِفًا وَجَمَعَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ -ﷺ- لِیَکْتُبَ الْجَدَّ وَہُمْ یَرَوْنَ أَنَّہُ یَجْعَلُہُ أَبًا فَخَرَجَتْ عَلَیْہِ حَیَّۃٌ فَتَفَرَّقُوا فَقَالَ : لَوْ أَنَّ اللَّہَ أَرَادَ أَن یُمْضِیَہُ لأَمْضَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کی میراث کا بیان
(١٢٤١٥) عمرو بن میمون فرماتے ہیں : میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس گیا، جب انھیں زخم دیا گیا تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : اے عبداللہ ! دستہ لاؤ، میں اس میں کے بارے لکھ دوں اور کہا : اگر اللہ چاہتے تو میں اس کو پورا کردیتا، حضرت عبداللہ (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! ہم اس معاملہ میں آپ کے لیے کافی ہیں، عمر (رض) نے کہا : نہیں ، پھر اسے پکڑا اور اپنے ہاتھ سے لکھ دیا۔
(۱۲۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْقَافُلاَئِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ طُعِنَ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ وَفِیہَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ ائْتِنِی بِالْکَتِفِ الَّتِی کَتَبْتُ فِیہَا شَأْنَ الْجَدِّ بِالأَمْسِ وَقَالَ : لَوْ أَرَادَ اللَّہُ أَنْ یُتِمَّ ہَذَا الأَمْرَ لأَتَمَّہُ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : نَحْنُ نَکْفِیکَ ہَذَا الأَمْرَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : لاَ فَأَخَذَہَا فَمَحَاہَا بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کی میراث کا بیان
(١٢٤١٦) سعید بن جبیر مراد کے ایک آدمی سینقل فرماتے ہیں، اس نے حضرت علی (رض) سے سنا وہ کہتے تھے : جس کو اچھا لگے کہ جہنم کے گڑھے میں گرے اسے چاہیے کہ دادا اور بھائیوں کے درمیان فیصلہ کرے۔
(۱۲۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُرَادٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَتَقَحَّمَ جَرَاثِیمَ جَہَنَّمَ فَلْیَقْضِ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤١٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : اگر میں کسی کو خلیل بنانا چاہتا تو ابوبکر (رض) کو خلیل بناتا۔ آپ (رض) نے ہی دادے کو باپ بنایا۔
(۱۲۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَعَلَہُ الَّذِی قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلاً لاَتَّخَذْتُہُ خَلِیلاً ۔ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤١٨) ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے اہل عراق کی طرف لکھا کہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا، اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا۔ اسی ابوبکر نے کہا : دادا باپ کی مانند ہے۔
(۱۲۴۱۸) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبَّانَ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْعِرَاقِ إِنَّ الَّذِی قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلاً ۔ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا۔

[صحیح۔ بخاری ۳۶۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤١٩) ابن ابن ملیکہ سے روایت ہے کہ اہل عراق نے ابن زبیر (رض) کو خط لکھا اور اس میں دادا کے بارے میں سوال کیا، ابن زبیر (رض) نے کہا : جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا کہ اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا۔ انھوں نے (ابو بکر (رض) ) دادا کو باپ کی مانند قر ار دیا۔
(۱۲۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ أَہْلَ الْکُوفَۃِ کَتَبُوا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یَسْأَلُونَہُ عَنِ الْجَدِّ فَقَالَ : أَمَّا الَّذِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ أَتَّخِذُ أَحَدًا خَلِیلاً لاَتَّخَذْتُہُ ۔ فَإِنَّہُ أَنْزَلَہُ أَبًا یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢٠) حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ کی مانند قرار دیا۔
(۱۲۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢١) مروان بن حکم نے فرمایا کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کو طعنہ دیا گیا۔ کہا : میں دادا کے بارے میں ایک رائے رکھتا ہوں اگر تم دیکھتے ہو کہ اس کی پیروی کرو تو ضرور اس کی پیروی کرنا، حضرت عثمان (رض) نے کہا : اگر ہم آپ کی رائے کی پیروی کریں تو اچھا ہے اور اگر ہم آپ سے پہلے شیخ کی رائے کی پیروی کریں تو وہ اچھی رائے والے تھے۔
(۱۲۴۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ حَدَّثَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ طُعِنَ قَالَ : إِنِّی قَدْ رَأَیْتُ فِی الْجَدِّ رَأْیًا فَإِنْ رَأَیْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوہُ فَاتَّبِعُوہُ۔ فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ نَتَّبِعْ رَأْیَکَ فَإِنَّہُ رُشْدٌ وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْیِ الشَّیْخِ قَبْلَکَ فَنِعْمَ ذُو الرَّأْیِ کَانَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) دادا کو باپ کی جگہ پر رکھتے تھے۔
(۱۲۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُنْزِلُ الْجَدَّ بِمَنْزِلَۃِ الأَبِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢٣) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ دادا باپ کی مانند ہے اور کہا : اگر جن جان لیں کہ لوگوں میں دادے ہیں تو نہ کہیں { تَعَالَی جَدُّ رَبِّنَا } [الجن : ٣] اور سفیان نے پڑھا { یَا بَنِی آدَمَ } { وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ آبَائِی }
(۱۲۴۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : الْجَدُّ أَبٌ وَقَالَ : لَوْ عَلِمَتِ الْجِنُّ أَنَّ فِی النَّاسِ جُدُودًا مَا قَالُوا {تَعَالَی جَدُّ رَبِّنَا} وَقَرَأَ سُفْیَانُ {یَا بَنِی آدَمَ} {وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ آبَائِی} [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪২৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢٤) عبدالرحمن بن معقل کہتے ہیں : ایک آدمی ابن عباس (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : آپ دادے کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : کوئی دادا نہیں ہے، کون سا باپ تیرے لیے بڑا ہے ؟ وہ آدمی خاموش ہوگیا، اسے کوئی جواب نہ آیا گویا کہ وہ جواب سے مایوس ہوگیا۔ عبدالرحمن کہتے ہیں : میں نے کہا : میں ہوں، حضرت علی (رض) نے کہا : آدم ہیں۔ کیا تم نے اللہ کا یہ قول نہیں سنا : { یَا بَنِی آدَمَ }؟
(۱۲۴۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَہُ : کَیْفَ تَقُولُ فِی الْجَدِّ؟ قَالَ : إِنَّہُ لاَ جَدَّ أَیُّ أَبٍ لَکَ أَکْبَرُ فَسَکَتَ الرَّجُلُ فَلَمْ یُجِبْہُ وَکَأَنَّہُ عَیِیَ عَنْ جَوَابِہِ فَقُلْتُ : أَنَا آدَمُ قَالَ : أَفَلاَ تَسْمَعُ إِلَی قَوْلِ اللَّہِ {یَا بَنِی آدَمَ}۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢٥) حضرت علی (رض) نے فرمایا : دیت اس کے لیے ہے جو میراث کو بچایا اور دادا باپ کی مانند ہے۔
(۱۲۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الْعَبْدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الدِّیَۃُ لِمَنْ أَحْرَزَ الْمِیرَاثَ وَالْجَدُّ أَبٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث نہیں بنایا
(١٢٤٢٦) عطاء نے خبر دی کہ علی (رض) دادے کو باپ کی طرح بناتے تھے۔

حضرت علی (رض) دادا اور بھائیوں کو شریک سمجھتے تھے اور ہوسکتا ہے کہ انھوں نے دادا کو باپ دوسرے حکم میں بنایا ہو۔
(۱۲۴۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُجْعَلُ الْجَدَّ أَبًا فَأَنْکَرَ قَوْلَ عَطَائٍ ذَلِکَ عَنْ عَلِیٍّ بَعْضُ أَہْلِ الْعِرَاقِ۔ الصَّحِیحُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یُشَرِّکُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ وَلَعَلَّہُ جَعَلَہُ أَبًا فِی حُکْمٍ آخَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے حقیقی یا علاتی بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث بنایا
(١٢٤٢٧) شعبی سے روایت ہے کہ اسلام میں پہلے وارث بطوردادا حضرت عمر (رض) بنے تھے۔ ان کا فلاں پوتا فوت ہوگیا تو حضرت عمر (رض) نے اس کے بھائیوں کے علاوہ اس کا مال لینے کا ارادہ کیا تو ان کو حضرت علی اور زید (رض) نے کہا : آپ کے لیے کوئی چیز نہیں ہے، حضرت عمر (رض) نے کہا : اگر تم دونوں کی رائے مل نہ جاتی تو میں خیال نہ کرتا کہ وہ میرا بیٹا ہے اور نہ یہ کہ میں اس کا باپ ہوں۔
(۱۲۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ أَوَّلَ جَدٍّ وَرِثَ فِی الإِسْلاَمِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَاتَ ابْنُ فُلاَنِ بْنِ عُمَرَ فَأَرَادَ عُمَرُ أَنْ یَأْخُذَ الْمَالَ دُونَ إِخْوَتِہِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ وَزِیدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَیْسَ لَکَ ذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ : لَوْلاَ أَنَّ رَأْیَکُمَا اجْتَمَعَ لَمْ أَرَ أَنْ یَکُونَ ابْنِی وَلاَ أَکُونَ أَبَاہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ الشَّعْبِیُّ لَمْ یُدْرِکْ أَیَّامَ عُمَرَ غَیْرَ أَنَّہُ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے حقیقی یا علاتی بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث بنایا
(١٢٤٢٨) حضرت سعید بن سلمان بن زید بن ثابت اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت زید کے پاس آنے کی اجازت چاہی ان کو اجازت دی گئی اور زید کا سر لونڈی کے ہاتھ میں تھا، وہ ان کو کنگھی کر رہی تھی، آپ نے اپنا سر کھینچ لیا، حضرت عمر (رض) نے زید سے کہا : اسے چھوڑ دو کہ وہ تجھے کنگھی کرے، زید نے کہا : اے امیرالمومنین ! اگر مجھے پیغام بھیجتے تو میں خود آجاتا، حضرت عمر (رض) نے کہا : مجھے کام تھا، اس لیے میں تیرے پاس آیا ہوں، تاکہ آپ دادے کے بارے میں غور کریں، زید نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم نے تو دادے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : یہ خفیہ چیز نہیں کہ ہم اس میں زیادتی یا کمی کریں۔ وہ تو ایسی چیز ہے کہ ہمارے خیال میں اگر میں اپنے موافق دیکھتا ہوں تو اس کی پیروی کرتا ہوں، ورنہ آپ کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ زید نے انکار کیا، عمر (رض) غصہ کے ساتھ واپس آگئے اور کہا : میں تیرے پاس اس لیے آیا تھا کہ آپ مجھے میری ضرورت پوری کردیں گے، پھر دوسری دفعہ پہلے والے وقت پر ہی آئے، ہمیشہ آتے رہے یہاں تک زید نے کہا : میں آپ کو کچھ لکھ دیتا ہوں۔ زید نے پلان کے ایک ٹکڑے پر لکھ دیا اور اس کے لیے مثال بیان کی کہ اس دادا کی مثال درخت کی مانند ہے جو ایک تنے پر اگتا ہے اس سے ایکٹہنی نکلتی ہے پھر اس ٹہنی سے ایک اور ٹہنی نکلتی ہے تنا ٹہنی کو سیراب کرتا ہے اگر آپ پہلی ٹہنی کو کاٹ ڈالیں گے دوسری ٹہنی کی طرف پانی لوٹ آئے گا اور اگر دوسری کو کاٹ ڈالیں گے تو پہلی کی طرف پانی لوٹ آئے گا۔ عمر (رض) اسے لے کر آئے اور لوگوں کو خطبہ دیا، پھر پلان کا ٹکڑا پڑھا، پھر کہا : یہ زید بن ثابت (رض) نے دادا کے بارے میں کہا ہے اور میں نے اسے نافذ کردیا ہے۔ (راوی کہتے ہیں) عمر (رض) پہلے دادی تھے (جو وارث بنے) انھوں نے ارادہ کیا کہ اپنے پوتے کا سارا مال اس کے بھائیوں کے سوا لے لیں، عمر بن خطاب (رض) نے اس کے بعد اسے تقسیم کردیا۔
(۱۲۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَأْذَنَ عَلَیْہِ یَوْمًا فَأَذِنَ لَہُ وَرَأْسُہُ فِی یَدِ جَارِیَۃٍ لَہُ تُرَجِّلُہُ فَنَزَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : دَعْہَا تُرَجِّلُکَ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَرْسَلْتَ إِلَیَّ جِئْتُکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِنَّمَا الْحَاجَۃُ لِی إِنِّی جِئْتُکَ لِتَنْظُرَ فِی أَمْرِ الْجَدِّ فَقَالَ زَیْدٌ : لاَ وَاللَّہِ مَا نَقُولُ فِیہِ۔ فَقَالَ عُمَرُ لَیْسَ وَحْیٍ حَتَّی نَزِیدَ فِیہِ وَنَنْقُصَ فِیہِ إِنَّمَا ہُوَ شَیْئٌ نُرَاہُ فَإِنْ رَأَیْتُہُ وَافَقَنِی تَبَعْتُہُ وَإِلاَّ لَمْ یَکُنْ عَلَیْکَ فِیہِ شَیْئٌ فَأَبَی زَیْدٌ فَخَرَجَ مُغْضَبًا قَالَ قَدْ جِئْتُکَ وَأَنَا أَظُنُّکَ سَتَفْرُغُ مِنْ حَاجَتِی ثُمَّ أَتَاہُ مَرَّۃً أُخْرَی فِی السَّاعَۃِ الَّتِی أَتَاہُ الْمَرَّۃَ الأُولَی فَلَمْ یَزَلْ بِہِ حَتَّی قَالَ : فَسَأَکْتُبُ لَکَ فِیہِ فَکَتَبَہُ فِی قِطْعَۃِ قَتَبٍ وَضَرَبَ لَہُ مَثَلاً إِنَّمَا مَثَلُہُ مَثَلُ شَجَرَۃٍ نَبَتَتْ عَلَی سَاقٍ وَاحِدٍ فَخَرَجَ فِیہَا غُصْنٌ ثُمَّ خَرَجَ فِی الْغُصْنِ غُصْنٌ آخَرُ فَالسَّاقُ یَسْقِی الْغُصْنَ فَإِنْ قَطَعْتَ الْغُصْنُ الأَوَّلُ رَجَعَ الْمَائُ إِلَی الْغُصْنِ یَعْنِی الثَّانِی وَإِنْ قَطَعْتَ الثَّانِی رَجَعَ الْمَائُ إِلَی الأَوَّلِ فَأَتَی بِہِ فَخَطَبَ النَّاسَ عُمَرُ ثُمَّ قَرَأَ قِطْعَۃَ الْقَتَبِ عَلَیْہِمْ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَدْ قَالَ فِی الْجَدِّ قَوْلاً وَقَدْ أَمْضَیْتُہُ قَالَ: وَکَانَ أَوَّلُ جَدٍّ کَانَ فَأَرَادَ أَنْ یَأْخُذَ الْمَالَ کُلَّہُ مَالَ ابْنِ ابْنِہِ دُونَ إِخْوَتِہِ فَقَسَمَہُ بَعْدَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔

[صحیح۔ الدارقطنی ۴/ ۹۸، ۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے حقیقی یا علاتی بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث بنایا
(١٢٤٢٩) عبدالرحمن بن ابی زناد نے خبر دی کہ ابو زناد نے یہ رسالہ خارجہ بن زید اور آل زید بن ثابت کے بڑے لوگوں سے لیا ہے : بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے بندے معاویہ امیرالمومنین کے لیے زید بن ثابت (رض) کی طرف سے ہے، پس رسالہ کی لمبائی اور جو اس میں تھا اس کا ذکر کیا۔ تحقیق میں نے عمر بن خطاب (رض) سے داد کے بارے میں کافی سخت بات کی ہے اور علاتی بھائیوں کے بارے میں اور اس دن میرے خیال میں بھائی اپنے بھائیوں کی وجہ سے دادا سے زیادہ قریبی حق دار ہے اور عمر (رض) کا خیال تھا کہ دادا بھائیوں سے زیادہ حق دار ہے، ہم دونوں کی باتیں لمبی ہوگئیں یہاں تک کہ میں نے بعض بیٹوں کی بعض کے ساتھ میراث کی مثال بیان کی، علی (رض) غصہ کی حالت میں آگئے اور کہا : اللہ کی قسم ! جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اگر میں آج اس بارے فیصلہ کرتا تو دادا کے حق میں فیصلہ کرتا اور میرے خیال وہ اس کا زیادہ حق دار ہے لیکن ہوسکتا ہے وہ حق والے ہوں اور شاید میں ان میں سے کسی حصہ دار کو محروم نہ کروں اور عنقریب اگر اللہ نے چاہا تو میں ان کے درمیان فیصلہ کروں گا اسی طرح جس طرح میں اس دن خیال کرتا ہوں اور میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں اور بیشک یہ آخری باتیں ہیں جو میں نے دادا اور بھائی کے بارے میں عمر بن خطاب (رض) سے کیں ہیں، پھر میں نے خیال کیا کہ وہ اس کے بعد ان میں تقسیم کریں گے ۔ پھر عثمان بن عفان (رض) نے بھی دادا اور بھائیوں کے درمیان ایسا ہی کیا جیسا کہ میں نے اس صحیفہ میں لکھا ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ میں نے دونوں کے فیصلہ کے وقت اس کو یاد کیا ہے۔

بعض نے ان الفاظ کو زیادہ کیا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان سے دادا اور بھائیوں کے بارے میں مشورہ کیا۔ اور زید (رض) نے کہا : اس دن میری رائے یہ تھی کہ بھائی اپنے بھائیوں کی وجہ سے دادا سے زیادہ حق دار ہیں اور عمر (رض) کی رائے تھی کہ دادا اپنے پوتے کی وجہ سے بھائیوں سے زیادہ حق دار ہے، زید نے کہا : میں نے عمر کے لیے اس کی مثال بیان کی۔

میں نے کہا : اگر ایک درخت کی اصل سے ایک ٹہنی نکلے پھر اس ٹہنی سے دو ٹہنیاں اور نکلیں یہ دونوں اصل کے علوہ جمع ہوجائیں گی اور وہ (اصل) ان دونوں کو غذا دے گی۔ اے امیرالمومنین ! کیا آپ نہیں دیکھتے کہ دونوں میں سے ایک ٹہنی اپنے ساتھی کے ساتھ قریب ہے اصل سے ؟ زید نے کہا : درخت کی اصل کو دادا کی مانند بیان کرو اور اصل سے نکلنے والی ٹہنی کو باپ کی مانند اور اس ٹہنی سے نکلنے والی دو ٹہنیاں بھائیوں کی مانند ہیں۔
(۱۲۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو طَاہِرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ : أَخَذَ أَبُو الزِّنَادِ ہَذِہِ الرِّسَالَۃَ مِنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَمِنْ کُبَرَائِ آلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لِعَبْدِ اللَّہِ مُعَاوِیَۃَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَذَکَرَ الرِّسَالَۃَ بِطُولِہَا وَفِیہَا : وَلَقَدْ کُنْتُ کَلَّمْتُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی شَأْنِ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ کَلاَمًا شَدِیدًا وَأَنَا یَوْمَئِذٍ أَحْسَبُ أَنَّ الإِخْوَۃَ أَقْرَبُ حَقًّا فِی أَخِیہِمْ مِنَ الْجَدِّ وَیَرَی ہُوَ یَوْمَئِذٍ أَنَّ الْجَدَّ ہُوَ أَقْرَبُ مِنَ الإِخْوَۃِ فَطَالَ تَحَاوُرُنَا فِیہِ حَتَّی ضَرَبْتُ لَہُ بَعْضَ بَنِیہِ مَثَلاً بِمِیرَاثِ بَعْضِہِمْ دُونَ بَعْضٍ فَأَقْبَلَ عَلَیَّ کَالْمُغْتَاظِ فَقَالَ : وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَوْ أَنِّی قَضَیْتُہُ الْیَوْمَ لِبَعْضِہِمْ دُونَ بَعْضٍ لَقَضَیْتُہُ لِلْجَدِّ وَلَرَأَیْتُ أَنَّہُ أَوْلَی بِہِ وَلَکِنْ لَعَلَّہُمْ أَنْ یَکُونُوا ذَوِی حَقٍّ وَلَعَلِّی لاَ أُخَیِّبُ سَہْمَ أَحَدٍ مِنْہُمْ وَسَوْفَ أَقْضِی بَیْنَہُمْ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی نَحْوَ الَّذِی أَرَی یَوْمَئِذٍ فَحَسِبْتُہُ وَأَسْتَغْفِرُ اللَّہَ أَنَّ ذَلِکَ مِنْ آخِرِ کَلاَمٍ حَاوَرْتُ فِیہِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ فِی شَأْنِ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ ثُمَّ حَسِبْتُ أَنَّہُ کَانَ یَقْسِمُ بَعْدَہُمْ ثُمَّ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ نَحْوَ الَّذِی کَتَبْتُ بِہِ إِلَیْکَ فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ وَحَسِبْتُ أَنِّی قَدْ وَعَیْتُ ذَلِکَ فِیمَا حَضَرْتُ مِنْ قَضَائِہِمَا۔

وَزَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتَشَارَہُمْ فِی مِیرَاثِ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ قَالَ زَیْدٌ : وَکَانَ رَأْیِی یَوْمَئِذٍ أَنَّ الإِخْوَۃَ ہُمْ أَوْلَی بِمِیرَاثِ أَخِیہِمْ مِنَ الْجَدِّ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَرَی یَوْمَئِذٍ أَنَّ الْجَدَّ أَوْلَی بِمِیرَاثِ ابْنِ ابْنِہِ مِنْ إِخْوَتِہِ قَالَ : زَیْدٌ فَضَرَبْتُ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ مَثَلاً فَقُلْتُ لَہُ : لَوْ أَنَّ شَجَرَۃً تَشَعَّبَ مِنْ أَصْلِہَا غُصْنٌ ثُمَّ تَشَعَّبَ مِنْ ذَلِکَ الْغُصْنِ خُوْطَانِ ذَلِکَ الْغُصْنِ یَجْمَعُ ذَیْنَکَ الْخُوْطَیْنِ دُونَ الأَصْلِ وَیَغْذُوہُمَا أَلاَ تَرَی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَنْ أَحَدَ الْخُوْطَیْنِ أَقْرَبُ إِلَی أَخِیہِ مِنْہُ إِلَی الأَصْلِ قَالَ زَیْدٌ: اضْرِبْ لَہُ أَصْلَ الشَّجَرَۃِ مَثَلاً لِلْجَدِّ وَاضْرِبِ الْغُصْنَ الَّذِی تَشَعَّبَ مِنَ الأَصْلِ مَثَلاً لِلأَبِ وَاضْرِبِ الْخُوْطَیْنِ اللَّذَیْنِ تَشَعَّبَا مِنَ الْغُصْنِ مَثَلاً لِلإِخْوَۃِ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے حقیقی یا علاتی بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث بنایا
(١٢٤٣٠) شعبی فرماتے ہیں : میری رائے ہے کہ ابوبکر اور عمر (رض) کی رائے یہ تھی کہ دادا بھائی سے زیادہ حق دار ہے اور عمر (رض) اس میں کلام کرنے کو ناپسند کرتے تھے، جب عمر (رض) دادا بن گئے تو کہا : ایسا معاملہ بن گیا ہے کہ لوگوں کے لیے اس کی پہچان ضروری ہے، پس زید بن ثابت سے سوال کیا کہ ابوبکر کی رائے ہے کہ ہم جد کو بھائی سے زیادہ حق دار رکھیں۔ زید نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ نہ بنائیں ایسا درخت کہ وہ اگے اس سے ایک ٹہنی نکلے اس ٹہنی سے ایک اور ٹہنی نکلے پس کیسے پہلی ٹہنی دوسرے سے افضل بن گئی حالانکہ وہ اسی سے نکلی ہے۔ پھر عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے بھی زید کی مانند کہا مگر انھوں نے دریا کی طرح کہا کہ وہ بہتا ہے اس سے ایک حصہ علیحدہ ہوتا ہے، پھر اس سے دو حصے علیحدہ ہوجاتے ہیں پھر کہا : آپ کا کیا خیال ہے اگر درمیان والا حصہ علیحدہ ہوجائے تو کیا دونوں حصے مل نہ جائیں گے ؟ حضرت عمر (رض) کھڑے ہوئے لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا : کیا تم میں سے کوئی ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے بارے میں سنا ہو ؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ کے سامنے فرائض کا ذکر کیا گیا تو اس میں دادا بھی شامل تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادا کو ثلث دیا، عمر (رض) نے کہا : اس کے ساتھ اور کون وارث تھا، اس نے کہا : میں نہیں جانتا۔ عمر (رض) نے کہا : تو نہ جانے۔ پھر لوگوں کو خطبہ دیا : اور کہا : کیا تم میں سے کوئی ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے حصہ کے بارے سنا ہو۔ ایک آدمی کھڑا ہو اس نے کہا : میں نے سنا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ کے سامنے فرائض کا ذکر کیا گیا اس میں دادا بھی شامل تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سدس دیا، عمر (رض) نے کہا : اس کے ساتھ اور کون وارث تھا ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا، عمر (رض) نے کہا تو نہ جانے۔

شعبی کہتے ہیں : زید بن ثابت (رض) اس کو بھائی بناتے تھے، یہاں تک کہ تین ہوجائیں اور وہ ان میں تیسرا ہو جب تین سے زیادہ ہوجائیں تو اسے ثلث دیتے تھے اور علی (رض) اسے بھائی بناتے تھے، جب چھ کو پہنچ جائیں وہ ان میں سے چھٹا ہو ۔ جب وہ زیادہ ہوجاتے تو اس کو سدس دیتے تھے۔
(۱۲۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عِیسَی الْمَدَنِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ مِنْ رَأْیِی وَ رَأْیِ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنْ یَجْعَلاَ الْجَدَّ أَوْلَی مِنَ الأَخِ وَکَانَ عُمَرُ یَکْرَہُ الْکَلاَمَ فِیہِ فَلَمَّا صَارَ عُمَرُ جَدًّا قَالَ ہَذَا أَمْرٌ قَدْ وَقَعَ لاَ بَدَّ لِلنَّاسِ مِنْ مَعْرِفَتِہِ فَأَرْسَلَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : کَانَ مَنْ رَأْیِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ نَجْعَلَ الْجَدَّ أَوْلَی مِنَ الأَخِ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لاَ تَجْعَلْ شَجَرَۃً نَبَتَتْ فَانْشَعَبَ مِنْہَا غُصْنٌ فَانْشَعَبَ فِی الْغُصْنِ غُصْنًا فَمَا یَجْعَلُ الْغُصْنَ الأَوَّلَ أَوْلَی مِنَ الْغُصْنِ الثَّانِی وَقَدْ خَرَجَ الْغُصْنُ مِنَ الْغُصْنِ قَالَ : فَأَرْسَلَ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَہُ کَمَا قَالَ زَیْدٌ إِلاَّ أَنَّہُ جَعَلَہُ سَیْلاً سَالَ فَانْشَعَبَ مِنْہُ شُعْبَۃٌ ثُمَّ انْشَعَبَتْ مِنْہُ شَعْبَتَانِ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ ہَذِہِ الشُّعْبَۃَ الْوُسْطَی رَجَعَ أَلَیْسَ إِلَی الشُّعْبَتَیْنِ جَمِیعًا فَقَامَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسُ فَقَالَ : ہَلْ مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُ الْجَدَّ فِی فَرِیضَۃٍ؟ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذُکِرَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فِیہَا ذِکْرُ الْجَدِّ فَأَعْطَاہُ الثُّلُثَ فَقَالَ : مَنْ کَانَ مَعَہُ مِنَ الْوَرَثَۃِ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : لاَ دَرَیْتَ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : ہَلْ أَحَدٌ مِنْکُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ الْجَدَّ فِی فَرِیضَۃٍ؟ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- ذُکِرَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فِیہَا ذِکْرُ الْجَدِّ فَأَعْطَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- السُّدُسَ قَالَ : مَنْ کَانَ مَعَہُ مِنَ الْوَرَثَۃِ قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : لاَ دَرَیْتَ۔ قَالَ الشَّعْبِیُّ : وَکَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یَجْعَلُہُ أَخًا حَتَّی یَبْلُغَ ثَلاَثَۃً ہُوَ ثَالِثُہُمْ فَإِذَا زَادُوا عَلَی ذَلِکَ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَکَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَجْعَلُہُ أَخًا حَتَّی یَبْلُغَ سِتَّۃً ہُوَ سَادِسُہُمْ فَإِذَا زَادُوا عَلَی ذَلِکَ أَعْطَاہُ السُّدُسَ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪৩৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے حقیقی یا علاتی بھائیوں کو دادے کے ساتھ وارث بنایا
(١٢٤٣١) حضرت زید (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! نہ آپ بنائی درخت کو کہ وہ اُگے، اس سے ٹہنی نکلے، اس ٹہنی سے دو ٹہنیاں نکلیں، پس کیسے پہلی کو دوسری سے اعلیٰ بناتے ہو حالانکہ دونوں پہلی سے نکلیں ہیں، پس عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا اور جو زید سے کہا تھا وہی کہا، حضرت علی (رض) نے بھی زید کی مانند کہا مگر علی (رض) نے دریا کی طرح بنایا جو بہتا ہے اس سے ایک حصہ جدا ہوتا ہے پھر اس سے دو حصے جدا ہوتے ہیں اور کہا : آپ کا کیا خیال ہے اگر درمیان والے حصہ کا پانی خشک ہوجائے تو کیا دونوں حصے مل جائیں گے ؟

شیخ فرماتے ہیں : عبداللہ بن مسعود (رض) دادا اور حقیقی اور علاتی بھائی، بہنوں کو شریک کرتے تھے۔
(۱۲۴۳۱) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لاَ تَجْعَلْ شَجَرَۃً نَبَتَتْ فَانْشَعَبَ مِنْہَا غُصْنٌ فَانْشَعَبَ فِی الْغُصْنِ غُصْنَانِ فَمَا جَعَلَ الأَوَّلَ أَوْلَی مِنَ الثَّانِی وَقَدْ خَرَجَ الْغُصْنَانِ مِنَ الْغُصْنِ الأَوَّلِ فَأَرْسَلَ إِلَی عَلَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا قَالَ لِزَیْدٍ فَقَالَ عَلِیٌّ کَمَا قَالَ زَیْدٌ إِلاَّ أَنَّ عَلِیًّا جَعَلَہُ سَیْلاً سَالَ فَانْشَعَبَ مِنْہُ شُعْبَۃٌ ثُمَّ انْشَعَبَتْ مِنْہُ شُعْبَتَانِ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ مَائَ ہَذِہِ الشُّعْبَۃِ الْوُسْطَی یَبِسَ أَکَانَ یَرْجِعُ إِلَی الشُّعْبَتَیْنِ جَمِیعًا۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدِسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف جداً]

قَالَ الشَّیْخُ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ یُشْرِکُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ لأَبٍ وَأُمٍّ أَوْ لأَبٍ۔
tahqiq

তাহকীক: