আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৪২৩২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منکوحہ عورت میں پائے جانے والے عیوب کا بیان

جن عیوب کی بنا پر نکاح کو رد کیا جاسکتا ہے
(١٤٢٢٦) جابر بن زید فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بیع و نکاح میں جائز نہیں ہیں : دیوانگی، کوڑھ والی، پھل بہری والی، ایسی عورت جس کی شرمگاہ میں غدود ہوں۔
(۱۴۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : أَرْبَعٌ لاَ یَجُزْنَ فِی بَیْعٍ وَلاَ نِکَاحٍ الْمَجْنُونَۃُ وَالْمَجْذُومَۃُ وَالْبَرْصَائُ وَالْعَفْلاَئَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۸۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منکوحہ عورت میں پائے جانے والے عیوب کا بیان

جن عیوب کی بنا پر نکاح کو رد کیا جاسکتا ہے
(١٤٢٢٧) ایضا۔
(۱۴۲۲۷) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرٍو مِنْ قَوْلِ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ أَبِی الشَّعْثَائِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ وَزَادَ إِلاَّ أَنْ یَمَسَّہُنَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منکوحہ عورت میں پائے جانے والے عیوب کا بیان

جن عیوب کی بنا پر نکاح کو رد کیا جاسکتا ہے
(١٤٢٢٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ چار عیوب بیع و نکاح میں جائز نہیں ہیں : 1 دیوانگی 2 کوڑھ 3 پھلبہری 4 ایسی عورت جس کی شرمگاہ میں غدود ہو۔
(۱۴۲۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ وَشُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : أَرْبَعٌ لاَ یَجُزْنَ فِی بَیْعٍ وَلاَ نِکَاحٍ الْمَجْنُونَۃُ وَالْمَجْذُومَۃُ وَالْبَرْصَائُ وَالْعَفْلاَئُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ مَرْفُوعًا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منکوحہ عورت میں پائے جانے والے عیوب کا بیان

جن عیوب کی بنا پر نکاح کو رد کیا جاسکتا ہے
(١٤٢٢٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا وہ پھل بہری، دیوانگی، کوڑھ والی یا قرن والی ہو تو خاوند کو اختیار ہے جب تک اس کے ساتھ مجامعت نہ کی ہو۔ اگر چاہے تو روک لے چاہے تو طلاق دے دے۔ اگر مجامعت کرلی تو اس کے عوض حق مہر ادا کرنا ہے۔
(۱۴۲۲۹) وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّمَا رَجُلٍ نَکَحَ وَبِہَا بَرَصٌ أَوْ جُنُونٌ أَوْ جُذَامٌ أَوْ قَرْنٌ فَزَوْجُہَا بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَمَسَّہَا إِنْ شَائَ أَمْسَکَ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ مَسَّہَا فَلَہَا الْمَہْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا۔

[صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۸۲۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منکوحہ عورت میں پائے جانے والے عیوب کا بیان

جن عیوب کی بنا پر نکاح کو رد کیا جاسکتا ہے
(١٤٢٣٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب آپ کسی عورت سے نکاح کریں اور وہ عورت پھل بہری، دیوانگی، کوڑھ یا قرن والی ہو تو اس کے ساتھ دخول کرلیا تو شوہر چاہے رکھ لے یا طلاق دے دے، لیکن وکیع نے ثوری سے زیادہ بیان کیا ہے کہ اگر دخول نہ کیا تو دونوں کے درمیان تفریق کروا دی جائے، گویا کہ انھوں نے دخول کی وجہ سے اختیار کو بھی ختم کردیا ہے۔
(۱۴۲۳۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ : إِذَا دَخَلَ بِہَا قَالَ وَإِنْ عَلِمَ بِذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ وَإِنْ شَائَ فَارَقَ بِغَیْرِ طَلاَقٍ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا تَزَوَّجَ الْمَرْأَۃَ فَوَجَدَ بِہَا جُنُونًا أَوْ بَرَصًا أَوْ جُذَامًا أَوْ قَرْنًا فَدَخَلَ بِہَا فَہِیَ امْرَأَتُہُ إِنْ شَائَ أَمْسَکَ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ زَادَ فِیہِ وَکِیعٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ إِذَا لَمْ یَدْخُلْ بِہَا فُرِّقَ بَیْنَہُمَا فَکَأَنَّہُ أَبْطَلَ خِیَارَہُ بِالدُّخُولِ بِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منکوحہ عورت میں پائے جانے والے عیوب کا بیان

جن عیوب کی بنا پر نکاح کو رد کیا جاسکتا ہے
(١٣١٣١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں : جس مرد نے کسی عورت سے شادی کی لیکن مرد دیوانہ یا کسی دوسری بیماری میں مبتلا ہے تو عورت کو اختیار ہے چاہے تو مرد کے ساتھ رہے چاہے جدا ہوجائے۔
(۱۴۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَبِہِ جُنُونٌ أَوْ ضَرَرٌ فَإِنَّہَا تُخَیَّرُ فَإِنْ شَائَ تْ فَارَقَتْ وَإِنْ شَائَ تْ قَرَّتْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہالت میں وہ بیماری کے متعدی ہونے کا اعتقاد رکھتے تھے، جس کی بنا پر وہ کسی فعل کی نسبت غیر اللہ کی طرف کردیتے تھے
(١٤٢٣٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیماری متعدی نہیں ہوتی اور بدشگونی جائز نہیں ہے۔
(۱۴۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ عَدْوَی وَلاَ طِیَرَۃَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৩৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہالت میں وہ بیماری کے متعدی ہونے کا اعتقاد رکھتے تھے، جس کی بنا پر وہ کسی فعل کی نسبت غیر اللہ کی طرف کردیتے تھے
(١٤٢٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیماری متعدی نہیں ہوتی اور الو منحوس نہیں اور صفر کا مہینہ بھی منحوس نہیں تو ایک اعرابی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اونٹ ریت میں ہرن کی مانند ہوتے ہیں، ان میں خارش والا اونٹ لایا جاتا ہے تو سارے خارشی ہوجاتے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : پہلے کو خارش والا کس نے کیا ؟

(ب) یونس کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیماری متعدی نہیں ہوتی اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور کوئی الو منحوس نہیں ہے تو ایک دیہاتی نے کہا : تو ان اونٹوں کی کیا حالت ہے جو تندرست ہرن کی مانند ہوتے ہیں ان میں خارش والا اونٹ آجاتا ہے تو ان کو بھی خارش زدہ کردیتا ہے ؟ آپ نے پوچھا : پہلے کو کس نے خارش لگائی۔
(۱۴۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ عَدْوَی وَلاَ ہَامَۃَ وَلاَ صَفَرَ ۔ فَقَامَ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الإِبِلَ تَکُونُ فِی الرَّمْلِ کَأَنَّہَا الظِّبَائُ فَیَرِدُ عَلَیْہَا الْبَعِیْرُ الْجَرِبُ فَتَجْرَبُ کُلُّہَا۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَمَنْ أَعْدَی الأَوَّلَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَفِی رِوَایَۃِ یُونُسَ حِینَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ عَدْوَی وَلاَ صَفَرَ وَلاَ ہَامَ ۔ فَقَالَ أَعْرَابِیٌّ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا بَالُ الإِبِلِ تَکُونُ فِی الرَّمْلِ کَأَنَّہَا الظِّبَائُ فَیَجِیئُ الْبَعِیْرُ الأَجْرَبُ فَیَدْخُلُ فِیہَا فَیُجْرِبُہَا قَالَ : فَمَنْ أَعْدَی الأَوَّلَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔
(۱۴۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَی مُصِحٍّ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیماری متعدی نہیں ہوتی اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہے اور کوئی الو منحوس نہیں ہے، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے کہا : ان اونٹوں کی کیا حالت ہے جو ہرن کی مانند تندرست ہوتے ہیں۔ تو خارش زدہ اونٹ ان سے مل کر ان کو بھی خارشی کردیتا ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلے کو بیماری کس نے لگائی ہے، تو زہری کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک شخص نے مجھے بیان کیا کہ وہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا کہ مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ ہمیں بیان نہیں کرتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور کوئی الو منحوس نہیں ہوتا، اس نے کہا : میں نے تمہیں بیان نہیں کیا، زہری کہتے ہیں کہ ابو سلمہ نے مجھے کہا کہ اس نے بیان کیا تھا، میں نے ابوہریرہ (رض) سے نہیں سنا، وہ دوسری حدیث بھول گئے۔
(۱۴۲۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ عَدْوَی وَلاَ صَفَرَ وَلاَ ہَامَۃَ ۔ قَالَ فَقَالَ أَعْرَابِیٌّ : فَمَا بَالُ الإِبِلِ تَکُونُ فِی الرَّمْلِ کَأَنَّہَا الظِّبَائُ فَیُخَالِطُہَا الْبَعِیرُ الأَجْرَبُ فَیُجْرِبُہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَمَنْ أَعْدَی الأَوَّلَ ۔قَالَ الزُّہْرِیُّ فَحَدَّثَنِی رَجُلٌ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَی مُصِحٍّ ۔ قَالَ فَرَاجَعَہُ الرَّجُلُ فَقَالَ : أَلَیْسَ قَدْ حَدَّثْتَنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ عَدْوَی وَلاَ صَفَرَ وَلاَ ہَامَۃَ ۔ قَالَ : لَمْ أُحَدِّثْکُمُوہُ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ قَالَ لِی أَبُو سَلَمَۃَ قَدْ حَدَّثَ بِہِ وَمَا سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَسِیَ حَدِیثًا غَیْرَہُ

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٣٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی، ابو سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔
(۱۴۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ عَدْوَی ۔ قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُورِدُ الْمُمْرِضُ عَلَی الْمُصِحِّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَزَادَ فِیہِ غَیْرُہُ مُرَاجَعَۃَ الْحَارِثِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ وَقَوْلَ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٣٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیماری متعدی نہیں ہوتی تو ایک دیہاتی کھڑا ہوا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا صحت مند اونٹوں کے بارے میں کیا خیال ہے، جو ہرن کے مانند ہوتے ہیں، پھر ان کے ساتھ خارشی اونٹ آتا ہے تو وہ سارے خارش زدہ ہوجاتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : پہلے کو بیماری کس نے لگائی تھی۔
(۱۴۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سِنَانُ بْنُ أَبِی سِنَانٍ الدُّؤَلِیُّ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ عَدْوَی ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَعْرَابِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ الإِبِلَ تَکُونُ فِی الرَّمْلِ أَمْثَالَ الظِّبَائُ فَیَأْتِیہَا الْبَعِیرُ الأَجْرَبُ فَتَجْرَبُ جَمِیعًا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَمَنْ أَعْدَی الأَوَّلَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتے ہیں کہ تندرست کے نزدیک مریض کو نہ لایا جائے، تو حارث بن ابی ذباب دوسی نے آپ سے کہا کہ آپ ہی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بیان کرتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے انکار کردیا تو حارث بن ابی ذباب نے کہا : کیوں نہیں تم ہی تو بیان کرتے ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے۔ ابوہریرہ (رض) اور حارث کا جھگڑا بڑھ گیا تو ابوہریرہ (رض) غصے میں آگئے اور حبشی زبان میں بات کی۔ پھر حارث بن ابی ذباب سے کہنے لگے : میں نے کیا کہا تھا ؟ تو حارث نے کہا : مجھے یاد نہیں تو حضرت ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں جیسے تم بیان کرتے ہی ہو ویسے میں نے نہیں کہا۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوہریرہ (رض) نے کھڑے ہو کر ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان فرمایا کہ مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔ لیکن لاعدویٰ والا قول جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان فرماتے تھے چھوڑ دیا، تو ابو سلمہ کہتے ہیں کہ مجھے علم نہیں کہ ابوہریرہ (رض) اس کلمہ کو بھول گئے ہیں، یعنی لا عدویٰ یا ان کی کیا حالت ہے ؟ لیکن بعد میں نے اس کی پروا نہیں کی جو وہ کلمہ بھول گئے۔ وہ بعض اوقات بغیر انکار کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کردیتے تھے۔
(۱۴۲۳۸) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَسَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُورِدُ الْمُمْرِضُ عَلَی الْمُصِحِّ ۔ فَقَالَ لَہُ الْحَارِثُ بْنُ أَبِی ذُبَابٍ الدَّوْسِیُّ : فَإِنَّکَ قَدْ کُنْتَ تُحَدِّثُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ عَدْوَی ۔ قَالَ : فَأَنْکَرَ ذَلِکَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ الْحَارِثُ بَلَی قَدْ کُنْتَ تُخْبِرُنَا ذَلِکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَمَارَی ہُوَ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ حَتَّی اشْتَدَّ مِرَاؤُہُمَا فَغَضِبَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عِنْدَ ذَلِکَ فَرَطَنَ بِالْحَبَشِیَّۃِ ثُمَّ قَالَ لِلْحَارِثِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ : ہَلْ تَدْرِی مَاذَا قُلْتُ؟ فَقَالَ الْحَارِثُ : لاَ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : فَإِنِّی قُلْتُ أَبَیْتُ یُرِیدُ بِذَلِکَ أَنِّی لَمْ أُحَدِّثْ کَمَا تَقُولُ۔ قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَقَامَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَلَی الَّذِی یُخْبِرُنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قَوْلِہِ : لاَ یُورِدُ الْمُمْرِضُ عَلَی الْمُصِحِّ ۔ وَتَرَکَ مَا کَانَ یُخْبِرُنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قَوْلِہِ : لاَ عَدْوَی ۔ فَقَالَ أَبُو سَلَمَۃَ : فَلاَ أَدْرِی أَنَسِیَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مَا کَانَ یُخْبِرُنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ عَدْوَی ۔ أَمْ مَا شَأْنُہُ غَیْرَ أَنِّی لَمْ أَبْلُ عَلَیْہِ کَلِمَۃً نَسِیَہَا بَعْدَ أَنْ یُحَدِّثُنَاہَا مَرَّۃً عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرَ إِنْکَارِہِ مَا کَانَ یُحَدِّثُنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قَوْلِہِ : لاَ عَدْوَی ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی اور نہ ہی مریض کو تندرست کے پاس لانا جائز ہے تاکہ تندرست جہاں چاہے رہے، کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تکلیف ہے۔
(۱۴۲۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ عَدْوَی وَلاَ یَحِلُّ الْمُمْرِضُ عَلَی الْمُصِحِّ لِیَحِلَّ الْمُصِحُّ حَیْثُ شَائَ ۔ قِیلَ : مَا بَالُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : إِنَّہُ أَذًی ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیماری متعدی نہیں ہوتی، اور کوئی الو منحوس نہیں اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے تاکہ تندرست جہاں چاہے رہے۔ کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ کیوں ؟ فرمایا : یہ تکلیف ہے۔
(۱۴۲۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ عَدْوَی وَلاَ ہَامَۃَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ یَحِلُّ الْمُمْرِضُ عَلَی الْمُصِحِّ وَلْیَحِلَّ الْمُصِحُّ حَیْثُ شَائَ ۔ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ : وَلِمَ ذَاکَ؟ قَالَ : إِنَّہُ أَذًی ۔

ہَذَا غَرِیبٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ إِنْ کَانَ الرَّقَاشِیُّ حَفِظَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٤١) حضرت اسامہ بن زید (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : یقیناً یہ یعنی طاعون کوئی بیماری یا عذاب ہے، جو تم سے پہلی قوموں کو دیا گیا۔ اس کے بعد زمین پر باقی رہا تو ایک چلا جاتا ہے تو دوسرا آجاتا ہے، جو ان کے بارے میں کسی زمین میں سنے تو اس کی طرف نہ جائے اور جس علاقہ میں یہ بیماری شروع ہوجائے اس سے نہ بھاگے۔
(۱۴۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ ہَذَا یَعْنِی الطَّاعُونَ أَوِ السَّقَمَ رِجْزٌ عُذِّبَ بِہِ بَعْضُ الأُمَمِ قَبْلَکُمْ ثُمَّ بَقِیَ بَعْدُ بِالأَرْضِ فَیَذْہَبُ الْمَرَّۃَ وَیَأْتِی الأُخْرَی فَمَنْ سَمِعَ بِہِ بِأَرْضٍ فَلاَ یَقْدَمَنَّ عَلَیْہِ وَمَنْ وَقَعَ بِأَرْضٍ وَہُوَ بِہَا فَلاَ یُخْرِجَنَّہُ الْفِرَارُ مِنْہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۴۷۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٤٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تھے، جب وہ شام کی جانب گئے تو لوگ سرغ سے واپس آرہے تھے، ان کے امراء سردار جو لشکروں پر مقرر تھے وہ بھی ملے۔ ابوعبیدہ بن جراح اور ان کے ساتھی بھی کہ شام میں بیماری پھیل گئی ہے تو حضرت عمر (رض) نے مہاجرین اولین کو جمع کرنے کا حکم دیا، میں نے سب کو جمع کردیا۔ حضرت عمر (رض) نے ان سے مشورہ کیا تو انھوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا : وباء والی جگہ نہیں جانا چاہیے واپس پلٹ جاؤ۔ بعض نے کہا : اب کسی غرض سے وہاں جا رہے ہیں، واپس نہیں پلٹنا چاہیے، یہ اللہ کی تقدیر ہے، آپ (رض) نے ان سے مشورہ کیا تو حکم فرمایا، وہ چلے گئے، پھر کہا : انصار کو بلاؤ، میں نے ان کو بلایا، ان سے مشورہ طلب کیا تو وہ بھی مہاجرین کی طرح مختلف ہوگئے، بعض نے کچھ کہا اور بعض نے کچھ کہا۔ آپ (رض) نے ان کو بھی حکم دیا، وہ بھی چلے گئے۔ پھر کہا کہ فتح کے وقت ہجرت کرنے والے مہاجرین میں سے کوئی بزرگ ہو تو اس کو بلاؤ۔ میں نے ان کو بلایا تو ان کی رائے متفق تھی کہ واپس پلٹ جاؤ تو حضرت عمر (رض) نے لوگوں میں اعلان کروا دیا کہ اپنی سواریوں پر رہنا، وہ اپنی سواریوں پر رہے۔ فرمانے لگے : جو میں کروں دیکھتے رہنا جس کا حکم دوں کردینا۔ وہاں حضرت عمر (رض) نے صبح کی پھر سوار ہوئے، پھر لوگوں سے کہنے لگے میں واپس جا رہا ہوں تو ابوعبیدہ کہنے لگے اور وہ ان کی مخالفت کو بھی ناپسند کرتے تھے، کیا اللہ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں ؟ حضرت عمر (رض) کو غصہ آگیا اور فرمانے لگے : اگر تیرے علاوہ کوئی دوسرا ہوتا اے ابو عبیدہ ! میں اللہ کی تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف بھاگ رہا ہوں، اگر دو وادیاں ہوں، ایک خشک سالی کا شکار اور دوسری سرسبز و شاداب، اگر اس نے خشک وادی میں اپنے جانور کو چھوڑا تو یہ بھی اللہ کی تقدیر ہے اور اگر وہ اپنے جانور سر سبزو شاداب وادی میں چھوڑے تو یہ بھی اللہ کی تقدیر ہے۔

کہتے ہیں : پھر ابوعبیدہ چلے گئے، واپسی کے تھوڑی دیر بعد حضرت عبدالرحمن بن عوف بھی آگئے، وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے حاضر نہ تھے ؟ وہ آئے تو لوگ اختلاف کر رہے تھے۔ فرمانے لگے : اس بارے میں میرے پاس علم ہے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ فرمانے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا تھا کہ جب تم کسی زمین میں وباء کا سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب وباء پھیل جائے اور تم اس زمین میں ہو تو وہاں سے بھاگ کر نہ نکلو تو حضرت عمر (رض) نے اللہ کی تعریف بیان کی اور خود بھی واپس ہوئے اور لوگوں کو بھی لوٹنے کا حکم فرمایا۔

(ب) عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ دونوں فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سرغ نامی جگہ سے واپس ہوئے۔
(۱۴۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا حَدَّثَہُ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ فَرَجَعَ بِالنَّاسِ مِنْ سَرْغَ فَلَقِیَہُ أُمَرَاؤُہُ عَلَی الأَجْنَادِ فَلَقِیَہُ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَقَدْ وَقَعَ الْوَجَعُ بِالشَّامِ فَقَالَ عُمَرُ : اجْمَعْ لِیَ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ فَجَمَعْتُہُمْ لَہُ فَاسْتَشَارَہُمْ فَاخْتَلَفُوا عَلَیْہِ فَقَالَ بَعْضُہُمُ : ارْجِعْ بِالنَّاسِ وَلاَ تُقْدِمْہُمْ عَلَی ہَذَا الْوَبَائِ ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : إِنَّمَا ہُوَ قَدَرُ اللَّہِ وَقَدْ خَرَجْتَ لأَمْرٍ فَلاَ تَرْجِعْ عَنْہُ فَأَمَرَہُمْ فَخَرَجُوا عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِیَ الأَنْصَارَ فَدَعَوْتُہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَسَلَکُوا سَبِیلَ الْمُہَاجِرِینَ وَاخْتَلَفُوا کَاخْتِلاَفِہِمْ فَأَمَرَہُمْ فَخَرَجُوا عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِی مَنْ کَانَ ہَا ہُنَا مِنْ مَشْیَخَۃِ مُہَاجِرَۃِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَاجْتَمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی : أَنْ یَرْجِعَ بِالنَّاسِ فَأَذَّنَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی النَّاسِ إِنِّی مُصْبِحٌ عَلَی ظَہْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَیْہِ فَإِنِّی مَاضٍ لِمَا أَرَی فَانْظُرُوا مَا آمُرُکُمْ بِہِ فَامْضُوا لَہُ فَأَصْبَحَ عَلَی ظَہْرٍ قَالَ فَرَکِبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : إِنِّی أَرْجِعُ۔ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُخَالِفَہُ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّہِ فَغَضِبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : لَوْ غَیْرُکَ قَالَ ہَذَا یَا أَبَا عُبَیْدَۃَ : نَعَمْ أَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّہِ إِلَی قَدَرِ اللَّہِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً ہَبَطً وَادِیًا لَہُ عُدْوَتَانِ وَاحِدَۃٌ جَدْبَۃٌ وَالأُخْرَی خَصْبَۃٌ أَلَیْسَ إِنْ رَعَی الْجَدْبَۃَ رَعَاہَا بِقَدَرِ اللَّہِ وَإِنْ رَعَی الْخَصْبَۃَ رَعَاہَا بِقَدَرِ اللَّہِ۔ قَالَ : ثُمَّ خَلاَ بِأَبِی عُبَیْدَۃَ فَتَرَاجَعَا سَاعَۃً فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ مُتَغَیِّبًا فِی بَعْضِ حَاجَتِہِ فَجَائَ وَالْقَوْمُ یَخْتَلِفُونَ فَقَالَ : إِنَّ عِنْدِی فِی ہَذَا عِلْمًا فَقَالَ عُمَرُ : فَمَا ہُوَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا سَمِعْتُمْ بِہِ فِی أَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَیْہِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ فِیہَا فَلاَ یُخْرِجَنَّکُمُ الْفِرَارُ مِنْہُ ۔ فَحَمِدَ اللَّہَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَجَعَ وَأَمْرَ النَّاسَ أَنْ یَرْجِعُوا۔

قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالاَ : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا رَجَعَ بِالنَّاسِ مِنْ سَرْغَ عَنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۲۹۔ ۵۷۳۰۔ ۶۹۷۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৪৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی آیا، اس نے کہا : میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے، آپ نے پوچھا : کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ان کی رنگت کیا ہے ؟ اس نے کہا : سرخ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا ان میں خاکستری رنگ کا بھی ہے، اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیوں ؟ اس نے کہا : شاید کسی رگ نے اس کو کھینچا ہو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید اس کو کسی رگ نے کھینچا ہو۔
(۱۴۲۴۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ ہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : مَا أَلْوَانُہَا؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ قَالَ : ہَلْ فِیہَا أَوْرَقُ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : بِمَ ذَاکَ؟ ۔ قَالَ : ذَاکَ عِرْقٌ نَزَعَہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَلَعَلَّ ابْنَکَ نَزَعَہُ عِرْقٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۰۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৫০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٤٤) عمرو بن شرید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھی شخص تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی جانب پیغام بھیجا کہ تم جاؤ ہم نے تیری بیعت لے لی ہے۔
(۱۴۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ فِی وَفْدِ ثَقِیفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّا قَدْ بَایَعْنَاکَ فَارْجِعْ ۔

[صحیح۔ مسلم ۲۲۳۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২৫১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیمار کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت سے اس کے ملنے کو مرض کا سبب بتایا ہے
(١٤٢٤٥) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کوڑھی سے اس طرح بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔
(۱۴۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَرُوِّینَا فِی بَابِ الْکَفَائَ ۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : وَفِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ فِرَارَکَ مِنَ الأَسَدِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: