আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৬৬ টি
হাদীস নং: ১৩৯৫২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوپھی اور بھتیجی، خالہ اور بھانجی کو ایک جگہ جمع کرنے کی حرمت
(١٣٩٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ بھتیجی سے نکاح پھوپھی کی موجودگی میں اور بھانجی سے نکاح خالہ کی موجودگی میں نہ کیا جائے (یعنی دونوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے سے منع کیا) ۔
(۱۳۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرِ بْنِ حَبِیبٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَلاَ عَلَی خَالَتِہَا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوپھی اور بھتیجی، خالہ اور بھانجی کو ایک جگہ جمع کرنے کی حرمت
(١٣٩٤٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ کسی عورت کا نکاح اس کی پھوپھی یا فرمایا : اس کی خالہ پر کیا جائے۔
(ب) محاصر حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت اپنی پھوپھی اور اپنی خالہ پر نکاح نہ کی جائے۔
(ب) محاصر حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت اپنی پھوپھی اور اپنی خالہ پر نکاح نہ کی جائے۔
(۱۳۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا أَوْ قَالَ خَالَتِہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَاضِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَلاَ عَلَی خَالَتِہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ دَاوُدُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۱۰۸]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا أَوْ قَالَ خَالَتِہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَاضِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَلاَ عَلَی خَالَتِہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ دَاوُدُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۱۰۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوپھی اور بھتیجی، خالہ اور بھانجی کو ایک جگہ جمع کرنے کی حرمت
(١٣٩٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت اپنی پھوپھی پر اور اپنی خالہ پر نکاح نہ کی جائے اور پھوپھی کا نکاح بھتیجی اور خالہ کا نکاح بھانجی پر نہ کیا جائے اور چھوٹی بڑی پر اور بڑی چھوٹی پر نکاح نہ کی جائے۔
(۱۳۹۴۸) أَمَّا حَدِیثُ دَاوُدَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَلاَ عَلَی خَالَتِہَا وَلاَ الْعَمَّۃُ عَلَی ابْنَۃِ أَخِیہَا وَلاَ الْخَالَۃُ عَلَی ابْنَۃِ أُخْتِہَا لاَ الصُّغْرَی عَلَی الْکُبْرَی وَلاَ الْکُبْرَی عَلَی الصُّغْرَی۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَلاَ عَلَی خَالَتِہَا وَلاَ الْعَمَّۃُ عَلَی ابْنَۃِ أَخِیہَا وَلاَ الْخَالَۃُ عَلَی ابْنَۃِ أُخْتِہَا لاَ الصُّغْرَی عَلَی الْکُبْرَی وَلاَ الْکُبْرَی عَلَی الصُّغْرَی۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوپھی اور بھتیجی، خالہ اور بھانجی کو ایک جگہ جمع کرنے کی حرمت
(١٣٩٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ کسی عورت کا نکاح، بھتیجی پر یا بھانجی پر کیا جائے۔
(۱۳۹۴۹) وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ عَوْنٍ فَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَیَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی أَنْ یَتَزَوَّجَ الرَّجُلُ یَعْنِی الْمَرْأَۃَ عَلَی ابْنَۃِ أَخِیہَا أَوِ ابْنَۃِ أُخْتِہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھوپھی اور بھتیجی، خالہ اور بھانجی کو ایک جگہ جمع کرنے کی حرمت
(١٣٩٥٠) امام شافعی (رح) نے اعرج کی حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل کی ہے، جیسے پہلے گزر گئی، پھر فرمایا : ہم بھی اسی قول کو لیتے ہیں، تمام مفتیوں کا بھی یہی قول ہے، ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ صرف حضرت ابوہریرہ (رض) کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرنا ہی ثابت ہے اور محدثین کے نزدیک کسی دوسری سند سے ثابت نہیں ہے اور یہ دلیل اس کے خلاف ہے جس نے حدیث کو رد کردیا ہے اور اس کے خلاف بھی جو کبھی حدیث کو لیتا ہے اور کبھی چھوڑ دیتا ہے۔
(۱۳۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ فَذَکَرَ حَدِیثَ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا مَضَی ثُمَّ قَالَ وَبِہَذَا نَأْخُذُ وَہُوَ قَوْلُ مَنْ لَقِیتُ مِنَ الْمُفْتِینِ لاَ اخْتِلاَفَ بَیْنَہُمْ فِیمَا عَلِمْتُہُ وَلَمْ یُرْوَ مِنْ وَجْہٍ یُثْبِتُہُ أَہْلُ الْحَدِیثِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ حَدِیثٍ لاَ یُثْبِتُہُ أَہْلُ الْحَدِیثِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ وَفِی ہَذَا حُجَّۃٌ عَلَی مَنْ رَدَّ الْحَدِیثَ وَعَلَی مَنْ أَخَذَ بِالْحَدِیثِ مَرَّۃً وَتَرَکَہُ أُخْرَی وَأَطَالَ الْکَلاَمَ فِی ہَذَا وَأَجَادَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالَّذِی ذَکَرَ مِنْ أَنَّہُ یُرْوَی مِنْ غَیْرِ جِہَۃِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَمَا قَالَ فَإِنَّہُ یُرْوَی عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ وَمِنَ النِّسَائِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کُلُّہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ جَمِیعَ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ لَیْسَتْ مِنْ شَرْطِ صَاحِبَیِ الصَّحِیحِ الْبُخَارِیِّ وَمُسْلِمٍ وَإِنَّمَا اتَّفَقَا وَمَنْ قَبْلَہُمَا وَمَنْ بَعْدَہُمَا مِنْ أَئِمَّۃِ الْحَدِیثِ عَلَی إِثْبَاتِ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی ہَذَا الْبَابِ فَقَطْ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ رِوَایَۃَ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِلاَّ أَنَّہُمْ یَرَوْنَ أَنَّہَا خَطَأٌ وَأَنَّ الصَّوَابَ رِوَایَۃُ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ قال الشافعی فی الام ۴/۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ ان دونوں (ماں، بیٹی) کو جمع کرنا جائز ہے
(١٣٩٥١) حضرت عبداللہ بن جعفر نے حضرت علی (رض) کی بیٹی اور ان کی بیوی کو ایک نکاح میں رکھا۔ پھر حضرت علی (رض) کی بیٹی فوت ہوگئی تو انھوں نے ان کی دوسری بیٹی سے شادی کرلی۔
(۱۳۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ جَمَعَ بَیْنَ بِنْتِ عَلِیٍّ وَامْرَأَۃِ عَلِیٍّ ثُمَّ مَاتَتْ بِنْتٌ لِعَلِیٍّ فَتَزَوَّجَ عَلَیْہَا بِنْتًا لِعَلِیٍّ أُخْرَی۔ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ ان دونوں (ماں، بیٹی) کو جمع کرنا جائز ہے
(١٣٩٥٢) قثم مولاٰ ابن عباس فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر نے لیلیٰ بنت مسعود نہشلیہ جو حضرت علی کی بیوی تھی اور ام کلثوم جو حضرت علی کی بیٹی تھی حضرت فاطمہ سے دونوں کو اپنے نکاح میں رکھا۔
(ب) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ اہل مصر کا ایک شخص جس کو جبلہ کہا جاتا تھا اور وہ صحابی تھے۔ انھوں نے ایک شخص کی بیوی اور بیٹی کو ایک نکاح میں رکھا جو کسی دوسری بیوی سے تھی۔
(ج) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ سعد بن قرحاً جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں، انھوں نے ایک شخص کی بیوی اور اس کی بیٹی جو کسی دوسری بیوی سے تھی دونوں کو ایک نکاح میں جمع کیا۔
(ب) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ اہل مصر کا ایک شخص جس کو جبلہ کہا جاتا تھا اور وہ صحابی تھے۔ انھوں نے ایک شخص کی بیوی اور بیٹی کو ایک نکاح میں رکھا جو کسی دوسری بیوی سے تھی۔
(ج) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ سعد بن قرحاً جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں، انھوں نے ایک شخص کی بیوی اور اس کی بیٹی جو کسی دوسری بیوی سے تھی دونوں کو ایک نکاح میں جمع کیا۔
(۱۳۹۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ قُثَمَ مَوْلَی آلِ الْعَبَّاسِ قَالَ : جَمَعَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ بَیْنَ لَیْلَی بِنْتِ مَسْعُودٍ النَّہْشَلِیَّۃِ وَکَانَتِ امْرَأَۃَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَبَیْنَ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِیٍّ لِفَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَکَانَتَا امْرَأَتَیْہِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ مِصْرَ کَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ یُقَالُ لَہُ جَبَلَۃُ جَمَعَ بَیْنَ امْرَأَۃِ رَجُلٍ وَابْنَتِہِ مِنْ غَیْرِہَا وَعَنْ أَیُّوبَ أَنَّہُ قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ قَرْحَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَمَعَ بَیْنَ امْرَأَۃِ رَجُلٍ وَابْنَتِہِ مِنْ غَیْرِہَا۔[صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۱۰۱۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৫৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ ان دونوں (ماں، بیٹی) کو جمع کرنا جائز ہے
(١٣٩٥٣) حضرت حسن بن محمد فرماتے ہیں کہ میرے چچا کے بیٹے نے اپنے چچا کی دو بیٹیاں اپنے نکاح میں جمع کر رکھی تھیں، عورتیں جاتی تو وہ نہیں جانتی تھیں کہ وہ کدھر جائیں۔ احمد (رح) فرماتے ہیں : اپنے دو چچاؤں کی بیٹیاں۔
(۱۳۹۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ الْحَسَنُ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : جَمَعَ ابْنُ عَمٍّ لِی بَیْنَ ابْنَتِیْ عَمٍّ لَہُ فَأَصْبَحَ النِّسَائُ لاَ یَدْرِینَ أَیْنَ یَذْہَبْنَ۔ قَالَ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ یَعْنِی ابْنَتِی عَمَّیْنِ لَہُ۔
[صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۴/ ۶]
[صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۴/ ۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } ” اور حرام کی گئی ہیں بیاہی ہوئی عورتوں میں سے مگر جن کے مالک ہوئے تمہارے داہنے ہاتھ “ کا بیان
(١٣٩٥٤) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنین کے دن اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جنہوں نے دشمن سے لڑ کر غلبہ حاصل کر کے لونڈیاں پائیں تو صحابہ نے ان کے مشرک خاوندوں کے موجود ہونے کی وجہ سے ان سے مجامعت میں حرج محسوس کیا۔ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } [النساء ٢٤] ” کہ یہ ان کے لیے عدت کے ختم ہوجانے کے بعد حلال ہیں۔ “
(۱۳۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ صَالِحٍ أَبِی الخَلِیلِ عَنْ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ یَوْمَ حُنَیْنٍ جَیْشًا إِلَی أَوْطَاسٍ فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوہُمْ فَظَہَرُوا عَلَیْہِمْ وَأَصَابُوا لَہُمْ سَبَایَا فَکَأَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْیَانِہِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِہِنَّ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ (وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَائِ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ) أَیْ فَہُنَّ لَہُمْ حَلاَلٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُہُنَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَوَارِیرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۵۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } ” اور حرام کی گئی ہیں بیاہی ہوئی عورتوں میں سے مگر جن کے مالک ہوئے تمہارے داہنے ہاتھ “ کا بیان
(١٣٩٥٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } [النساء ٢٤] ہر خاوند والی عورت سے مجامعت کرنا زنا ہے سوائے لونڈی کے۔
(۱۳۹۵۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَائِ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ} قَالَ : کُلُّ ذَاتِ زَوْجٍ إِتْیَانُہَا زِنًا إِلاَّ مَا سُبِیَتْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } ” اور حرام کی گئی ہیں بیاہی ہوئی عورتوں میں سے مگر جن کے مالک ہوئے تمہارے داہنے ہاتھ “ کا بیان
(١٣٩٥٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے اس قول : { وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } [النساء ٢٤] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ لونڈیوں سے استبراء رحم کے بعد مجامعت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگرچہ ان کے خاوند موجود ہوں۔
(۱۳۹۵۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَائِ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ} قَالَ : ہُنَّ السَّبَایَا اللاَّتِی لَہُنَّ أَزْوَاجٌ لاَ بَأْسَ بِمُجَامَعَتِہِنَّ إِذَا اسْتُبرِئْنَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } ” اور حرام کی گئی ہیں بیاہی ہوئی عورتوں میں سے مگر جن کے مالک ہوئے تمہارے داہنے ہاتھ “ کا بیان
(١٣٩٥٧) خالی۔
(۱۳۹۵۷) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِثْلَہُ۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَی قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } ” اور حرام کی گئی ہیں بیاہی ہوئی عورتوں میں سے مگر جن کے مالک ہوئے تمہارے داہنے ہاتھ “ کا بیان
(١٣٩٥٨) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں : { وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ } سے مراد خاوندوں والی لونڈیاں ہیں۔
نوٹ : اللہ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوندوں والی لونڈیاں بھی اپنے خاوندوں کے علاوہ دوسروں پر حرام ہیں اور یہ جو استثناء ہے { اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } یہ صرف قیدی عورتوں کے ساتھ خاص ہے؛ کیونکہ غیر قیدی عورت جب اس کو فروخت یا آزاد کیا جائے تو اس کو فروخت کرنا اس کی طلاق نہیں ہوتی؛ کیونکہ حضرت بریرہ (رض) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خاوند کے ساتھ رہنے یا جدا ہونے کا اختیار دیا جب وہ آزاد ہوئی۔ بریرہ کی ملک زائل ہوئی، فروخت یا آزادی کی وجہ سے اس کا زائل ہونا دو طرح تھا، لیکن یہ جدائی نہ تھی۔ جب خاوند والی کی شرمگاہ ملک کے زائل ہونے کی وجہ سے حلال نہیں ہوئی یہ فروخت نہ کی گئی۔ یہ ملکیت بننے کی وجہ سے بھی حلال نہ ہوگی، جب تک اس کا خاوند طلاق نہ دے۔ یہ موقف حضرت عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، عبدالرحمن بن عوف، ابن عمر (رض) کا تھا کہ فروخت ہونے کے بعد بھی خاوند کا نکاح باقی رہتا ہے۔
اور جو کہتے ہیں کہ لونڈی کو فروخت کردینا اس کی طلاق ہے، وہ عبداللہ بن مسعود، ابن ابی کعب، عمران بن حصین، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، انس بن مالک (رض) ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : انھوں نے قیدی عورت پر قیاس کیا ہے اور حدیث بریرہ اس قیاس کو روکتی ہے۔ پھر اجماع ہے کہ جس نے اپنی لونڈی کی شادی کردی، وہ اس کی وطی کا مالک نہیں ہے اور یہ اس کی ہے جس کی ملکیت ہے۔
نوٹ : اللہ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوندوں والی لونڈیاں بھی اپنے خاوندوں کے علاوہ دوسروں پر حرام ہیں اور یہ جو استثناء ہے { اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } یہ صرف قیدی عورتوں کے ساتھ خاص ہے؛ کیونکہ غیر قیدی عورت جب اس کو فروخت یا آزاد کیا جائے تو اس کو فروخت کرنا اس کی طلاق نہیں ہوتی؛ کیونکہ حضرت بریرہ (رض) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خاوند کے ساتھ رہنے یا جدا ہونے کا اختیار دیا جب وہ آزاد ہوئی۔ بریرہ کی ملک زائل ہوئی، فروخت یا آزادی کی وجہ سے اس کا زائل ہونا دو طرح تھا، لیکن یہ جدائی نہ تھی۔ جب خاوند والی کی شرمگاہ ملک کے زائل ہونے کی وجہ سے حلال نہیں ہوئی یہ فروخت نہ کی گئی۔ یہ ملکیت بننے کی وجہ سے بھی حلال نہ ہوگی، جب تک اس کا خاوند طلاق نہ دے۔ یہ موقف حضرت عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، عبدالرحمن بن عوف، ابن عمر (رض) کا تھا کہ فروخت ہونے کے بعد بھی خاوند کا نکاح باقی رہتا ہے۔
اور جو کہتے ہیں کہ لونڈی کو فروخت کردینا اس کی طلاق ہے، وہ عبداللہ بن مسعود، ابن ابی کعب، عمران بن حصین، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، انس بن مالک (رض) ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : انھوں نے قیدی عورت پر قیاس کیا ہے اور حدیث بریرہ اس قیاس کو روکتی ہے۔ پھر اجماع ہے کہ جس نے اپنی لونڈی کی شادی کردی، وہ اس کی وطی کا مالک نہیں ہے اور یہ اس کی ہے جس کی ملکیت ہے۔
(۱۳۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَائِ} ہُنَّ ذَوَاتُ الأَزْوَاجِ۔
وَیَرْجِعُ ذَلِکَ إِلَی أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ الزِّنَا وَاسْتَدَلَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی أَنَّ ذَوَاتِ الأَزْوَاجِ مِنَ الإِمَائِ یَحْرُمْنَ عَلَی غَیْرِ أَزْوَاجِہِنَّ وَأَنَّ الاِسْتِثْنَائَ فِی قَوْلِہِ {إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ} مَقْصُورٌ عَلَی السَّبَایَا بِأَنَّ السُّنَّۃَ دَلَّتَ عَلَی أَنَّ الْمَمْلُوکَۃَ غَیْرُ الْمَسْبِیَۃِ إِذَا بِیعَتْ أَوْ أُعْتِقَتْ لَمْ یَکُنْ بَیْعُہَا طَلاَقًا لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَیَّرَ بَرِیرَۃَ حِینَ عَتَقَتْ فِی الْمُقَامِ مَعَ زَوْجِہَا أَوْ فِرَاقِہِ وَقَدْ زَالَ مِلْکُ بَرِیرَۃُ بِأَنْ بِیعَتْ فَأُعْتِقَتْ فَکَانَ زَوَالُہُ لِمَعْنَیَیْنِ وَلَمْ یَکُنْ ذَلِکَ فُرْقَۃً قَالَ : فَإِذَا لَمْ یَحِلَّ فَرْجُ ذَوَاتِ الزَّوْجِ بِزَوَالِ الْمِلْکِ فَہِیَ إِذَا لَمْ تُبَعْ لَمْ تَحِلَّ بِمِلْکِ یَمِینٍ حَتَّی یُطَلِّقَہَا زَوْجُہَا قَالَ فِی الْقَدِیمِ وَمِمَّنْ قَالَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمْ قَالُوا : نِکَاحُ الزَّوْجِ بَعْدَ الشِّرَائِ ثَابِتٌ قَالَ وَمِمَّنْ قَالَ بَیْعُ الأَمَۃِ طَلاَقُہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَکَأَنَّہُمْ قَاسُوہَا عَلَی الْمَسْبِیَّۃِ وَحَدِیثُ بَرِیرَۃَ یَمْنَعُ مِنْ ہَذَا الْقِیَاسِ ثُمَّ الإِجْمَاعُ أَنَّ مَنْ زَوَّجَ أَمَتَہُ لَمْ یَمْلِکْ وَطْئَہَا وَہِیَ مِمَّا مَلَکَتْ یَمِینُہُ وَہَذَا مَعْنَی قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الطلاق]
وَیَرْجِعُ ذَلِکَ إِلَی أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ الزِّنَا وَاسْتَدَلَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی أَنَّ ذَوَاتِ الأَزْوَاجِ مِنَ الإِمَائِ یَحْرُمْنَ عَلَی غَیْرِ أَزْوَاجِہِنَّ وَأَنَّ الاِسْتِثْنَائَ فِی قَوْلِہِ {إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ} مَقْصُورٌ عَلَی السَّبَایَا بِأَنَّ السُّنَّۃَ دَلَّتَ عَلَی أَنَّ الْمَمْلُوکَۃَ غَیْرُ الْمَسْبِیَۃِ إِذَا بِیعَتْ أَوْ أُعْتِقَتْ لَمْ یَکُنْ بَیْعُہَا طَلاَقًا لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَیَّرَ بَرِیرَۃَ حِینَ عَتَقَتْ فِی الْمُقَامِ مَعَ زَوْجِہَا أَوْ فِرَاقِہِ وَقَدْ زَالَ مِلْکُ بَرِیرَۃُ بِأَنْ بِیعَتْ فَأُعْتِقَتْ فَکَانَ زَوَالُہُ لِمَعْنَیَیْنِ وَلَمْ یَکُنْ ذَلِکَ فُرْقَۃً قَالَ : فَإِذَا لَمْ یَحِلَّ فَرْجُ ذَوَاتِ الزَّوْجِ بِزَوَالِ الْمِلْکِ فَہِیَ إِذَا لَمْ تُبَعْ لَمْ تَحِلَّ بِمِلْکِ یَمِینٍ حَتَّی یُطَلِّقَہَا زَوْجُہَا قَالَ فِی الْقَدِیمِ وَمِمَّنْ قَالَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمْ قَالُوا : نِکَاحُ الزَّوْجِ بَعْدَ الشِّرَائِ ثَابِتٌ قَالَ وَمِمَّنْ قَالَ بَیْعُ الأَمَۃِ طَلاَقُہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَکَأَنَّہُمْ قَاسُوہَا عَلَی الْمَسْبِیَّۃِ وَحَدِیثُ بَرِیرَۃَ یَمْنَعُ مِنْ ہَذَا الْقِیَاسِ ثُمَّ الإِجْمَاعُ أَنَّ مَنْ زَوَّجَ أَمَتَہُ لَمْ یَمْلِکْ وَطْئَہَا وَہِیَ مِمَّا مَلَکَتْ یَمِینُہُ وَہَذَا مَعْنَی قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الطلاق]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ } ” اور حرام کی گئی ہیں بیاہی ہوئی عورتوں میں سے مگر جن کے مالک ہوئے تمہارے داہنے ہاتھ “ کا بیان
(١٣٩٥٩) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بریرہ میں تین سنتیں یا طریقے تھے، ان سنتوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ آزادی کے بعد اختیار دی گئی۔
(۱۳۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَتْ فِی بَرِیرَۃَ ثَلاَثُ سُنَنٍ وَکَانَتْ فِی إِحْدَی السُّنَنِ أَنَّہَا أُعْتِقَتْ فَخُیِّرَتْ مِنْ زَوْجِہَا۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۰۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زنا حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
(١٣٩٦٠) یحییٰ بن یعمر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی والدہ یا اس کی بیٹی سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہ ہوگی۔ یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ حرام حلال کو حرام نہ کرے گا۔ یہ بات شعبی تک پہنچی تو کہنے لگے : اگر میں شراب کا ایک پیالہ لے کر جوس میں ڈال دوں تو یہ جوس یا پانی حرام ہوگا۔ شعبی کی یہ رائے تھی کہ یہ اس پر حرام ہے۔
(۱۳۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ زَنَی بِأُمِّ امْرَأَتِہِ أَوْ بِابْنَتِہَا فَإِنَّہُمَا حُرْمَتَانِ تَخَطَّاہُمَا وَلاَ یُحَرِّمُہَا ذَلِکَ عَلَیْہِ قَالَ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ یَعْمَرَ : مَا حَرَّمَ حَرَامٌ حَلاَلاً قَطُّ فَبَلَغَ ذَلِکَ الشَّعْبِیَّ فَقَالَ : بَلْ لَوْ أَخَذْتُ کُوزًا مِنْ خَمْرٍ فَسَکَبْتُہُ فِی حُبٍّ مِنْ مَائٍ لَکَانَ ذَلِکَ الْمَائُ حَرَامًا وَکَانَ مِنْ رَأْیِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہَا قَدْ حَرُمَتْ عَلَیْہِ۔ [صحیح لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زنا حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
(١٣٩٦١) یحییٰ بن یعمر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے دو حرمتوں کو پامال کیا ہے۔
(۱۳۹۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : تَخَطَّی حُرْمَتَیْنِ۔[صحیح۔ لغیرہ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زنا حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
(١٣٩٦٢) حضرت عکرمہ عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی والدہ سے زنا کیا، فرماتے ہیں : اس نے دو دو حرمتوں کو پامال کیا لیکن اس کی بیوی اس پر حرام نہ ہوگی۔
(۱۳۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَجُلٍ غَشِیَ أُمَّ امْرَأَتِہِ قَالَ : تَخَطَّی حُرْمَتَیْنِ وَلاَ تَحْرُمُ عَلَیْہِ امْرَأَتُہُ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ ہِشَامٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَرَوَی الزُّہْرِیُّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ قَوْلِنَا وَہُوَ مُرْسَلٌ وَہُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃَ وَالزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৬৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زنا حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
(١٣٩٦٣) عقیل ابن شہاب سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کی والدہ سے زنا کیا تھا، فرمانے لگے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا تھا : حرام حلال میں سے کسی چیز کو حرام نہیں کرتا۔
(۱۳۹۶۳) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ وَطِئَ أُمَّ امْرَأَتِہِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ یُحَرِّمُ الْحَرَامُ مِنَ الْحَلاَلِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৭০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زنا حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
(١٣٩٦٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا۔
(۱۳۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَامٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلاَلَ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩৯৭১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زنا حلال کو حرام نہیں کرتا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حلال کی حرمت کے لیے اس کو حرام قرار دیا اور حرام حلال کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) سے ہمارا یہ قول منقول ہے۔
(١٣٩٦٥) حضرت عائشہ (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ نے فرمایا : حرام حلال چیز کو حرام نہیں کرتا۔
(۱۳۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ الْیَمَانِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لاَ یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلاَلَ۔[ضعیف جداً۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক: