আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩৯১২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٦) ابو عمرو شیبانی کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود اس شخص کو جس کی بیوی دخول سے پہلے فوت ہوگئی، اس کی والدہ سے نکاح کی رخصت دیتے تھے۔ پھر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) مدینہ آکر حضرت عمر (رض) سے ملے تو انھوں نے رجوع کرلیا۔
(۱۳۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ الْہَمْدَانِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُرَخِّصُ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا أَنْ یَتَزَوَّجَ أُمَّہَا قَالَ فَأَتَی الْمَدِینَۃَ فَکَأَنَّہُ لَقِیَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَرَجَعَ۔ کَذَا رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ فِی الْمَوْتِ وَخَالَفَہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ فِی الطَّلاَقِ۔ وَإِذَا اخْتَلَفَ سُفْیَانُ وَشُعْبَۃُ فَالْحُکْمُ لِرِوَایَۃِ سُفْیَانَ لأَنَّہُ أَحْفَظُ وَأَفْقَہُ وَمَعَ رِوَایَۃِ سُفْیَانَ رِوَایَۃُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَمْرٍو۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٧) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت سے سوال ہوا کہ کوئی شخص شادی کے بعد مجامعت سے پہلے اپنی بیوی کو طلاق دے کر اس کی والدہ سے شادی کرسکتا ہے ؟ تو حضرت زید بن ثابت فرمانے لگے : نہیں یہ تو اس کی والدہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے اس میں کوئی شرط نہیں ہے، لیکن بچیوں کے بارے میں شرط ہے۔

(ب) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : اگر وہ فوت ہوجائے تو اس کی والدہ سے نکاح جائز نہیں ہے۔ اگر اس کو طلاق دے دے تو پھر اگر چاہے تو نکاح کرلے۔
(۱۳۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : سُئِلَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَفَارَقَہَا قَبْلَ یُصِیبُہَا ہَلْ تَحِلُّ لَہُ أُمُّہَا؟ فَقَالَ لَہُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : لاَ الأُمُّ مُبْہَمَۃٌ ، لَیْسَ فِیہَا شَرْطٌ وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِی الرَّبَائِبِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنْ کَانَتْ مَاتَتْ فَوَرِثَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہُ أُمُّہَا وَإِنْ طَلَّقَہَا فَإِنَّہُ یَتَزَوَّجُہَا إِنْ شَائَ وَقَوْلُ الْجَمَاعَۃِ أَوْلَی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٨) حضرت عمران بن حصین نے ایک شخص کے بارے میں فرمایا جس نے کسی عورت سے شادی کی پھر دخول سے پہلے اس کو طلاق دی یا وہ فوت ہوگئی تو اس شخص کے لیے اس کی والدہ سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، چاہے طلاق دے یا فوت ہوجائے۔ یہ حضرت حسن اور قتادہ کا قول ہے۔
(۱۳۹۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : ہِیَ مُبْہَمَۃٌ وَکَرِہَہَا۔وَیُذْکَرُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً ثُمَّ طَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا أَوْ مَاتَ عَنْہَا أَنَّہَا لاَ تَحِلُّ لَہُ أُمُّہَا مَاتَ عَنْہَا أَوْ طَلَّقَہَا وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ وَقَتَادَۃَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٩) حضرت مسروق اللہ کے فرمان : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری بیویوں کی مائیں۔ “ فرماتے ہیں جس کو اللہ نے چھوڑ دیا ہے تم بھی ان کو چھوڑ دو اور جو واضح ہے اس کی اتباع کرو۔ پھر پڑھا : { وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَاِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری بیویوں کی بچیاں جو تمہاری گودوں میں ہیں، جن سے تم مجامعت کرچکے ہو۔ اگر تم نے مجامعت نہ کی ہو پھر تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں ہے۔ “ اس کو چھوڑا اور اس کی وضاحت کردی۔
(۱۳۹۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَأُمَّہَاتُ نِسَائِکُمْ} قَالَ : مَا أَرْسَلَ اللَّہُ فَأَرْسِلُوہُ وَمَا بَیَّنَ فَاتَّبِعُوہُ ثُمَّ قَرَأَ {وَأُمَّہَاتُ نِسَائِکُمْ وَرَبَائِبُکُمُ اللاَّتِی فِی حُجُورِکُمْ مِنْ نِسَائِکُمُ اللاَّتِی دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَإِنْ لَمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ} قَالَ فَأَرْسَلَ ہَذِہِ وَبَیَّنَ ہَذِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہُوَ قَوْلُ عَطَائٍ وَعِکْرِمَۃَ وَغَیْرِہِمْ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩١٠) حضرت عبداللہ بن عمرو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص عورت سے شادی کے بعد مجامعت سے پہلے طلاق دے دے تو اس کی بیٹی سے شادی کرسکتا ہے۔ لیکن اس کی والدہ سے شادی نہیں کرسکتا۔
(۱۳۹۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مُثَنَّی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا نَکَحَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ ثُمَّ طَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَلَہُ أَنْ یَتَزَوَّجَ ابْنَتَہَا وَلَیْسَ لَہُ أَنْ یَتَزَوَّجَ أُمَّہَا ۔ مُثْنَی بْنُ الصَّبَّاحِ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩١١) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے داد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے کسی عورت سے شادی کی اس سے مجامعت کی ہے یا نہیں اس کی والدہ سے نکاح نہیں کرسکتا اور جس شخص نے کسی عورت سے شادی کی اور مجامعت بھی کرلی تو اس کی بیٹی سے بھی نکاح نہیں کرسکتا۔ اگر دخول نہیں کیا تو اس کی بیٹی سے نکاح جائز ہے اگر چاہے۔
(۱۳۹۱۱) وَقَدْ تَابَعَہُ عَلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرٍو أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ نَکَحَ امْرَأَۃً فَدَخَلَ بِہَا أَوْ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَلاَ یَحِلُّ لَہُ نِکَاحُ أُمِّہَا وَأَیُّمَا رَجُلٍ نَکَحَ امْرَأَۃً فَدَخَلَ بِہَا فَلاَ یَحِلُّ لَہُ نِکَاحُ ابْنَتِہَا فَإِنْ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَلْیَنْکِحِ ابْنَتَہَا إِنْ شَائَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے : { وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ } ” اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں
(١٣٩١٢) حضرت عبداللہ بن عباس اللہ کے قول : { وَ لَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ } [النساء ٢٢] ” اور تم نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے شادی کی ہو۔ “

{ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ } [النساء ٢٣]” اور تمہارے بیٹوں کی بیویاں۔ “ ہر وہ عورت جس سے تیرے باپ یا تیرے بیٹے نے نکاح کیا ہو۔ مجامعت کی ہو یا نہیں یہ تیرے اوپر حرام ہے۔
(۱۳۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ ( وَلاَ تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ) وَقَوْلُہُ ( وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِکُمْ) یَقُولُ : کُلُّ امْرَأَۃٍ تَزَوَّجَہَا أَبُوکَ أَوِ ابْنُکَ دَخَلَ بِہَا أَوْ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَہِیَ عَلَیْکَ حَرَامٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے : { وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ } ” اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں
(١٣٩١٣) حضرت حسن سے ایسے شخص کے بارے میں سوال ہوا جس نے شادی کے بعد مجامعت سے پہلے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، کیا اس کا والد اس عورت سے شادی کرسکتا ہے تو حضرت حسن فرماتے ہیں : نہیں۔ اللہ کا فرمان : { وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ } [النساء ٢٣] ” اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں۔ “

شیخ فرماتے ہیں کہ اللہ خوب جانتا ہے تمہارے حقیقی بیٹیوں کو، تاکہ منہ بولے بیٹوں کی بیویاں اس میں شامل نہ ہوں۔ جیسے اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا تھا : { فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْھَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَھَا } [الاحزاب ٣٧] ” جب زید نے اپنی ضروری پوری کرلی ہم نے آپ کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں پر کوئی حرج نہ ہو ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں میں۔ “ تو پوتے کی بیوی یا اس سے بھی نیچے کا رشتہ اور رضاعی بیٹے کی بیوی یہ بھی حرمت میں شامل ہیں۔
(۱۳۹۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ أَبِی حُرَّۃَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَطَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا أَیَتَزَوَّجُہَا أَبُوہُ؟ قَالَ الْحَسَنُ : لاَ۔ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَحَلائِلُ أَبْنَائِکُمُ الَّذِینَ مِنْ أَصْلاَبِکُمْ} (ق) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِنَّمَا قَالَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ {مِنْ أَصْلاَبِکُمْ} لِئَلاَّ یَدْخُلَ فِیہِ أَزْوَاجُ الأَدْعِیَائِ وَہُوَ مِثْلُ قَوْلِہِ تَعَالَی لِنَبِیِّہِ -ﷺ- {فَلَمَّا قَضَی زَیْدٌ مِنْہَا وَطَرًا زَوَّجْنَاکَہَا لِکَیْلاَ یَکُونَ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ حَرَجٌ فِی أَزْوَاجِ أَدْعِیَائِہِمْ} فَحَلِیلَۃُ ابْنِ الْوَلَدِ وَإِنْ سَفَلَ وَحَلِیلَۃُ الاِبْنِ مِنَ الرَّضَاعِ دَاخِلَتَانِ فِی التَّحْرِیمِ وَہَذَا مَعْنَی قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الرَّضَاعِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ بولے بیٹے کی منسوخیت اور اس کی طلاق یافتہ بیوی سے نکاح کرنا جائز ہے منہ بولا بیٹا ہو یا بیٹی وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں
(١٣٩١٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ زید بن حارثہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ہم انھیں زید بن محمد کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ قرآن نازل ہوگیا : { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَق ْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ } [الاحزاب ٥] ” ان کو ان کے باپوں کے نام سے پکارو، یہ زیادہ انصاف کی بات ہے۔ “
(۱۳۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ مُعَلَّی بْنَ أَسَدٍ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ زَیْدَ بْنَ حَارِثَۃَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا کُنَّا نَدْعُوہُ إِلاَّ زَیْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ { ادْعُوہُمْ لآبَائِہِمْ ہُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّہِ } رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۳۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ بولے بیٹے کی منسوخیت اور اس کی طلاق یافتہ بیوی سے نکاح کرنا جائز ہے منہ بولا بیٹا ہو یا بیٹی وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں
(١٣٩١٥) سیدنا ثابت (رض) سیدنا انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ آیت نازل ہوئی { وَتُخْفِیْ فِیْ نَفْسِکَ مَا اللّٰہُ مُبْدِیْہِ } [الاحزاب ٣٧] ” اور آپ اپنے دل میں چھپائے بیٹھے تھے اللہ اس کو ظاہر کرنے والا ہے۔ “ یہ زینب بنت جحش کے متعلق تھی کہ حضرت زید ان کی شکایت کر رہے تھے اور ان کا طلاق کا ارادہ تھا وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے مشورہ طلب کر رہے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { اَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللّٰہَ وَ تُخْفِیْ فِیْ نَفْسِکَ مَا اللّٰہُ مُبْدِیْہِ } [الاحزاب ٣٧]” آپ اپنی بیوی کو روکے رکھیں اور اللہ سے ڈریں اور آپ اپنے دل میں چھپا رہے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا تھا “{ فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْھَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَھَا لِکَیْ لَا یَکُوْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْٓ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآئِھِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْھُنَّ وَطَرًا ۔ } [الاحزاب ٣٧]” جب زید نے اپنی ضروری پوری کرلی تو ہم نے ان سے آپ کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں پر کوئی حرج نہ رہے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں۔ جب وہ اپنی حاجت ان سے پوری کرلیں۔ “
(۱۳۹۱۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَتُخْفِی فِی نَفْسِکَ مَا اللَّہُ مُبْدِیہِ} فِی شَأْنِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَکَانَ جَائَ ہُ زَیْدٌ یَشْکُو وَہَمَّ بِطَلاَقِہَا جَائَ یَسْتَأْمِرُ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی ذَلِکَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- {أَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللَّہَ وَتُخْفِی فِی نَفْسِکَ مَا اللَّہُ مُبْدِیہِ} الآیَۃَ قَالَ {فَلَمَّا قَضَی زَیْدٌ مِنْہَا وَطَرًا زَوَّجْنَاکَہَا لِکَیْلاَ یَکُونَ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ حَرَجٌ فِی أَزْوَاجِ أَدْعِیَائِہِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْہُنَّ وَطَرًا} أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ بولے بیٹے کی منسوخیت اور اس کی طلاق یافتہ بیوی سے نکاح کرنا جائز ہے منہ بولا بیٹا ہو یا بیٹی وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں
(١٣٩١٦) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حضرت عائشہ (رض) کے متعلق پیغام نکاح دیا تو حضرت ابوبکر (رض) فرمانے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم تو بھائی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ میرے دینی اور کتابی بھائی ہیں اور یہ میرے لیے حلال ہے۔
(۱۳۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عُرْوَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ عَائِشَۃَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَمَّا أَنَا أَخُوکَ فَقَالَ : إِنَّکَ أَخِی فِی دِینِ اللَّہِ وَکِتَابِہِ وَہِیَ لِی حَلاَلٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ ہَکَذَا مُرْسَلاً۔

[صحیح۔ بخاری ۵۰۸۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرمان : { وَ لَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ } ” تم نکاح نہ کرو جن عورتوں سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہو “
(١٣٩١٧) عدی بن ثابت انصاری فرماتے ہیں کہ جب ابو قیس بن سلت فوت ہوئے تو اس کے بیٹے قیس نے اپنے باپ کی بیوی کو پیغام نکاح دیا تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! ابو قیس فوت ہوگئے ہیں، ان کا بیٹا قیس قبیلے کا اچھا آدمی ہے، اس نے مجھے نکاح کا پیغام دیا ہے، میں نے اس سے کہا کہ میں تجھے اپنا بیٹا شمار کرتی ہوں۔ میں پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جانے والی ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَ لَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ } [النساء ٢٢] ” تم نکاح نہ کرو جن عورتوں سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہو۔ “
(۱۳۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : لَمَّا مَاتَ أَبُو قَیْسِ بْنُ الأَسْلَتِ خَطَبَ ابْنُہُ قَیْسٌ امْرَأَۃَ أَبِیہِ فَانْطَلَقَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا قَیْسٍ قَدْ ہَلَکَ وَإِنَّ ابْنَہُ قَیْسًا مِنْ خِیَارِ الْحَیِّ قَدْ خَطَبَنِی إِلَی نَفْسِی فَقُلْتُ لَہُ مَا کُنْتُ أَعُدُّکَ إِلاَّ وَلَدًا وَمَا أَنَا بِالَّتِی أَسْبِقُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِلی شَیْئٍ قَالَ فَسَکَتَ عَنْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَلاَ تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِنَ النِّسَائِ } ہَذَا مُرْسَلٌ وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ غَیْرُہُ مِنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرمان : { وَ لَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ } ” تم نکاح نہ کرو جن عورتوں سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہو “
(١٣٩١٨) یزید بن براء اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا۔ اس نے جھنڈا اٹھا رکھا تھا، میں نے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے، کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بھیجا ہے، اس شخص کی جانب جس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کیا ہے کہ میں اس کی گردن اتار دوں اور اس کا مال بھی لے لوں۔
(۱۳۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ جَنَّادٍ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْبَرَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَقِیتُ عَمِّیَ وَقَدِ اعْتَقَدَ رَایَۃً فَقُلْتُ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی رَجُلٍ نَکَحَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ أَضْرِبُ عُنُقَہُ وَآخُذُ مَالَہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ربییہ (جو تمہاری بیوی کی کسی دوسرے خاوند سے بچی ہو) کی حرمت میں دخول کی شرط کے مطلب کا بیان اور جس نے اپنی لونڈی سے مجامعت کی تو اس کا بیٹا مالک بننے کے بعد اس کے ساتھ صحبت کا ارادہ کرے تو کیا حکم ہے

بخاری کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : دخول اور لمس سے
(١٣٩١٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے قول : { مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } تمہاری وہ عورتیں جن سے تم نے مجامعت کرلی ہے۔ دخول نکاح ہے اور نکاح سے مراد جماع ہے اور اس طرح مس، لمس، افضاء جماع کے معنی میں ہیں اور طاؤس کہتے ہیں کہ دخول کا معنی جماع ہے۔
(۱۳۹۱۹) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {مِنْ نِسَائِکُمُ اللاَّتِی دَخَلْتُمْ بِہِنَّ} الدُّخُولُ النِّکَاحُ یُرِیدُ بِالنِّکَاحِ الْجِمَاعَ وَقَالَ فِی الْمَسِّ وَاللَّمْسِ وَالإِفْضَائِ نَحْوَ ذَلِکَ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ طَاوُسٍ أَنَّہُ قَالَ : الدُّخُولُ الْجِمَاعُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ربییہ (جو تمہاری بیوی کی کسی دوسرے خاوند سے بچی ہو) کی حرمت میں دخول کی شرط کے مطلب کا بیان اور جس نے اپنی لونڈی سے مجامعت کی تو اس کا بیٹا مالک بننے کے بعد اس کے ساتھ صحبت کا ارادہ کرے تو کیا حکم ہے

بخاری کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : دخول اور لمس سے
(١٣٩٢٠) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے بیٹے کو لونڈی ہبہ کی تو فرمایا : اس سے مجامعت نہ کرنا؛ کیونکہ میں نے اس سے مجامعت کر رکھی ہے۔
(۱۳۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہَبَ لاِبْنِہِ جَارِیَۃً فَقَالَ لَہُ : لاَ تَمَسَّہَا فَإِنِّی قَدْ کَشَفْتُہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ربییہ (جو تمہاری بیوی کی کسی دوسرے خاوند سے بچی ہو) کی حرمت میں دخول کی شرط کے مطلب کا بیان اور جس نے اپنی لونڈی سے مجامعت کی تو اس کا بیٹا مالک بننے کے بعد اس کے ساتھ صحبت کا ارادہ کرے تو کیا حکم ہے

بخاری کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : دخول اور لمس سے
(١٣٩٢١) عبدالرحمن بن مجبر کہتے ہیں کہ سالم بن عبداللہ نے اپنے بیٹے کو لونڈی ہبہ کی تو فرمایا : اس کے قریب نہ جانا۔ میں نے اس کا قصد کیا تھا لیکن اس کی جانب ہاتھ نہ پھیلایا تھا۔
(۱۳۹۲۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ أَنَّہُ قَالَ : وَہَبَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ لاِبْنِہِ جَارِیَۃً فَقَالَ لَہُ : لاَ تَقْرَبْہَا فَإِنِّی قَدْ أَرَدْتُہَا فَلَمْ أَنْبَسِطْ إِلَیْہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ربییہ (جو تمہاری بیوی کی کسی دوسرے خاوند سے بچی ہو) کی حرمت میں دخول کی شرط کے مطلب کا بیان اور جس نے اپنی لونڈی سے مجامعت کی تو اس کا بیٹا مالک بننے کے بعد اس کے ساتھ صحبت کا ارادہ کرے تو کیا حکم ہے

بخاری کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : دخول اور لمس سے
(١٣٩٢٢) ابونہشل اسود نے قاسم بن محمد سے کہا کہ میں نے اپنی لونڈی کو دیکھا کہ اس کے کپڑا ہٹا ہوا تھا اور چاندنی رات تھی تو میں اس کے ساتھ اس طرح بیٹھا جیسے مراد اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھتا ہے۔ اس نے کہا : میں حائضہ ہوں۔ میں نے مجامعت نہ کی، میں نے اپنے بیٹے کو ہبہ کردی، وہ اس سے مجامعت کرسکتا ہے تو قاسم بن محمد نے اس سے منع فرما دیا۔
(۱۳۹۲۲) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ أَبَا نَہْشَلٍ الأَسْوَدَ قَالَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : إِنِّی رَأَیْتُ جَارِیَۃً لِی مُنْکَشِفًا عَنْہَا وَہِیَ فِی الْقَمَرِ فَجَلَسْتُ مِنْہَا مَجْلِسَ الرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِہِ

فَقَالَتْ : إِنِّی حَائِضٌ فَلَمْ أَمَسَّہَا فَأَہِبُہَا لاِبْنِی یَطَؤُہَا فَنَہَاہُ الْقَاسِمُ عَنْ ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : { اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ } [النساء ٢٣] ” دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع نہ کرنے کا بیان “
(١٣٩٢٣) حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ اور اس کی والدہ ام سلمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نکاح میں تھیں تو ام حبیبہ بنت ابی سفیان نے کہا : میری بہن زینب بنت ابی سفیان سے شادی کرلو۔ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس بات کو پسند کرتی ہے، کہتی ہیں : میں نے کہا : ہاں، میں بخل کرنے والی نہیں اور مجھے پسند ہے کہ بھلائی میں میرے ساتھ میری بہن بھی شریک ہوجائے۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ کہتی ہیں کہ ہمیں تو بیان کیا گیا کہ آپ درۃ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں، فرماتے ہیں : بنت ام سلمہ ؟ کہتی ہیں : میں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم وہ میری گود میں پرورش پانے والی بچی نہیں، جو میرے لیے حلال نہ ہو۔ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے کہ ثوبیہ نے ابو سلمہ کو اور مجھے دودھ پلایا تھا تو میرے اوپر اپنی بیٹیاں اور بہنیں نہ پیش کیا کرو۔ عروہ کہتے ہیں کہ ثوبیہ ابو لہب کی لونڈی تھی ابو لہب نے اس کو آزاد کردیا تو اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دودھ پلایا تھا۔ جب ابولہب فوت ہوگیا تو اس کے گھر والوں میں سے کسی نے اس کو خواب میں بری حالت میں دیکھا، اس نے کہا : تجھے کیا ملا ؟ تو ابو لہب نے کہا : مجھے تمہاری بعد کبھی نرمی نہیں ملی لیکن ثوبیہ کی آزادی کی وجہ سے کچھ ملا۔ اور اس نے اس نقیرہ کی طرف اشارہ کیا جو اس کے انگوٹھے اور دوسری انگلیوں کے درمیان تھا۔
(۱۳۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ : الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ وَأُمَّہَا أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ بِنْتَ أَبِی سُفْیَانَ أَخْبَرَتْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ انْکِحْ أُخْتِی زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سُفْیَانَ۔ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوَتُحِبِّینَ ذَلِکَ ۔ قَالَتْ قُلْتُ : نَعَمْ لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِیَۃٍ وَأَحَبُّ مِنْ شَارَکَنِی فِی خَیْرٍ أُخْتِی۔ قَالَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ ذَلِکَ لاَ یَحِلُّ لِی ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّکَ تُرِیدُ أَنْ تَنْکِحَ دُرَّۃَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ؟ ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : نَعَمْ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْ أَنَّہَا لَمْ تَکُنْ رَبِیبَتِی فِی حَجْرِی مَا حَلَّتْ لِی إِنَّہَا لاَبْنَۃُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ أَرْضَعَتْنِی وَأَبَا سَلَمَۃَ ثُوَیْبَۃُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَیَّ بَنَاتِکُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِکُنَّ ۔ قَالَ عُرْوَۃُ : وَثُوَیْبَۃُ مَوْلاَۃُ أَبِی لَہَبٍ کَانَ أَبُو لَہَبٍ أَعْتَقَہَا فَأَرْضَعَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَہَبٍ أُرِیَہُ بَعْضُ أَہْلِیہِ فِی النَّوْمِ بِشَرِّ حِیبَۃٍ فَقَالَ لَہُ : مَاذَا لَقِیتَ فَقَالَ أَبُو لَہَبٍ : لَمْ أَلْقَ بَعْدَکُمْ رَخَائً غَیْرَ أَنِّی سُقِیتُ فِی ہَذِہِ مِنِّی بِعَتَاقَتِی ثُوَیْبَۃَ وَأَشَارَ إِلَی النَّقِیرَۃِ الَّتِی بَیْنَ الإِبْہَامِ وَالَّتِی تَلِیہَا مِنَ الأَصَابِعِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۴۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৩০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : { اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ } [النساء ٢٣] ” دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع نہ کرنے کا بیان “
(١٣٩٢٤) ام حبیبہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بہن ابو سفیان کی بیٹی سے شادی کرلیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس بات کو پسند کرتی ہیں ؟ کہتی ہیں : ہاں، میں آپ کے لیے بخل کرنے والی نہیں ہوں اور مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میری بہن میری بھلائی میں شریک ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ کہتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمیں تو معلوم ہوا ہے کہ آپ درۃ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنت ام سلمہ ؟ کہنے لگی : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر وہ میری گود میں پرورش پانے والی نہ ہوتی تب بھی میرے لیے حلال نہ تھی؛ کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے؛ کیونکہ مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا تو میرے اوپر اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔
(۱۳۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّ حَبِیبَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ انْکِحْ أُخْتِی ابْنَۃَ أَبِی سُفْیَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَتُحِبِّینَ ذَلِکَ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِیَۃٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَکَنِی فِی خَیْرٍ أُخْتِی قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَإِنَّ ذَلِکَ لاَ یَحِلُّ لِی ۔ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَوَاللَّہِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّکَ تُرِیدُ أَنْ تَنْکِحَ دُرَّۃَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ؟ ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : نَعَمْ قَالَ: فَوَاللَّہِ لَوْ لَمْ تَکُنْ رَبِیبَتِی فِی حَجْرِی مَا حَلَّتْ لِی إِنَّہَا ابْنَۃُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ أَرْضَعَتْنِی وَأَبَا سَلَمَۃَ ثُوَیْبَۃُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَیَّ بَنَاتِکُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِکُنَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৩১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے قول {إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ } کا بیان
(١٣٩٢٥) امام شافعی (رح) کتاب الرضاع میں فرماتے ہیں کہ کسی شخص کا بڑا بیٹا اپنے والد کی وفات کے بعد (اس کا نائب ہوتا بیوی کے لیے) یعنی اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرلیتا اور ایک انسان دو بہنوں کو ایک نکاح میں رکھ لیتا تھا تو اللہ نے اس بات سے منع کردیا کہ کوئی شخص اپنی زندگی میں دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرے یا اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرے لیکن جو جاہلیت میں ہوچکا ان کے حرام ہونے کے علم سے پہلے لیکن اب وہ بھی دو بہنوں کو ایک جگہ جمع نہ کریں جنہوں نے اسلام سے پہلے کرلیا تھا۔
(۱۳۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الرَّضَاعِ : کَانَ أَکْبَرُ وَلَدِ الرَّجُلِ یَخْلُفُ عَلَی امْرَأَۃِ أَبِیہِ وَکَانَ الرَّجُلُ یَجْمَعُ بَیْنَ الأُخْتَیْنِ فَنَہَی اللَّہُ تَعَالَی عَنْ أَنْ یَکُونَ مِنْہُمْ أَحَدٌ یَجْمَعُ فِی عُمُرِہِ بَیْنَ أُخْتَیْنِ أَوْ یَنْکِحُ مَا نَکَحَ أَبُوہُ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ قَبْلَ عِلْمِہِمْ تَحْرِیمَہُ لَیْسَ أَنَّہُ أَقَرَّ فِی أَیْدِیہِمْ مَا کَانُوا قَدْ جَمَعُوا بَیْنَہُ قَبْلَ الإِسْلاَمِ۔

[صحیح۔ قال الشافعی فی الام ۵/ ۲۶]
tahqiq

তাহকীক: