আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩৮৯২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٦) بکیر بن اخنس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رات کے وقت یہ آیت تلاوت کی : { وَہُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَعْفُو عَنْ السَّیَِّٔاتِ وَیَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ } [الشوریٰ ٢٥] ” اللہ وہ ذات ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے، اور غلطیاں معاف کرتا ہے۔ اور وہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ “

کہتے ہیں کہ میں شک میں تھا مجھے معلوم نہ تھا کہ یفعلون ہے یا تفعلون میں صبح کے وقت حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس گیا، سوال کا ارادہ بھی تھا لیکن میرے بیٹھے ہوئے ایک شخص نے سوال کردیا کہ ایک شخص پہلے عورت سے زنا کرتا ہے پھر شادی کرلیتا ہے تو ابن مسعود (رض) نے اس پر یہ آیت تلاوت کی : { وَہُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَعْفُو عَنْ السَّیَِّٔاتِ وَیَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ } [الشوریٰ ٢٥] ” اللہ وہ ذات ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے، اور غلطیاں معاف کرتا ہے۔ اور وہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ “
(۱۳۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ الْکَلْبِیُّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَرَأْتُ مِنَ اللَّیْلِ {وَہُوَ الَّذِی یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ وَیَعْفُو عَنِ السَّیِّئَاتِ وَیَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ} فَشَکَکْتُ فَلَمْ أَدْرِ کَیْفَ أَقْرَؤُہَا تَفْعَلُونَ أَوْ یَفْعَلُونَ فَغَدَوْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَسْأَلَہُ کَیْفَ یَقْرَؤُہَا فَبَیْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَہُ إِذْ أَتَاہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ عَنِ الرَّجُلِ یَزْنِی بِالْمَرْأَۃِ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا فَقَرأَ عَلَیْہِ {وَہُوَ الَّذِی یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ وَیَعْفُو عَنِ السَّیِّئَاتِ وَیَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ}۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٧) ابو جناب یحییٰ بن ابی حیہ کلبی اس قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ کیا وہ اس سے شادی کرے تو عبداللہ (رض) نے یہ آیت تلاوت کی اور فرمایا : وہ اس سے شادی کرلے۔

(ب) ہمام بن حارث حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی آدمی عورت سے زنا کرتا ہے بعد میں اس سے شادی کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۳۸۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ یَحْیَی بْنُ أَبِی حَیَّۃَ الْکَلْبِیُّ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَقَالَ : أَیَتَزَوَّجُہَا فَتَلاَ عَبْدُ اللَّہِ الآیَۃَ وَقَالَ : لِیَتَزَوَّجْہَا۔ وَرَوَی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنِ النَّخَعِیِّ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فِی الرَّجُلِ یَفْجُرُ بِالْمَرْأَۃِ ثُمَّ یُرِیدُ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا قَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٨) حضرت عامر عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ مرد عورت سے زنا کرنے کے بعد شادی کرے تو وہ فرماتی تھیں کہ وہ دونوں زانی ہیں۔

حضرت ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمانے لگے : وہ زنا اور یہ نکاح ہے اور براء بن عازب نے بھی حضرت عائشہ (رض) کے قول کی مانند ذکر کیا ہے۔ دونوں کے دلائل پیش کیے گئے۔
(۱۳۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ الْبَغْدَادِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہَمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الرَّجُلِ یَفْجُرُ بِامْرَأَۃٍ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا : لاَ یَزَالاَنِ زَانِیَیْنِ قَالَ : وَسُئِلَ عَنْ ذَلِکَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ : ہَذَا سِفَاحٌ وَہَذَا نِکَاحٌ۔

(ق) وَیُذْکَرُ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ نَحْوُ قَوْلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَقَدْ عُورِضَ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَمَا عُورِضَ بِقَوْلِہِ قَوْلُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَمَعَ مَنْ رَخَّصَ فِیہِ دَلاَئِلُ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زانیہ کی کوئی عدت نہیں اور جس نے زنا سے حاملہ عورت سے شادی کی اس کا نکاح فسخ نہ ہوگا

حضرت ثابت، عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور زانی کے پانی کی حرمت نہیں ہے۔
(١٣٨٨٩) سعید بن مسیب ایک انصاری صحابی سے نقل فرماتے ہیں جس کا نام بصرہ تھا۔ کہتے ہیں : میں نے ایک کنواری عورت سے اس کے حجاب میں نکاح کرلیا۔ جب میں اس پر داخل ہوا تو وہ حاملہ تھی۔ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ حق مہر ہے جو تو نے اس کی شرمگاہ کو حلال سمجھا اور بچہ تیرا غلام ہوگا اور جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے کوڑے مارو۔
(۱۳۸۸۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی السَّرِیِّ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالَ لَہُ بَصْرَۃُ قَالَ : تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً بِکْرًا فِی سِتْرِہَا فَدَخَلْتُ عَلَیْہَا فَإِذَا ہِیَ حُبْلَی فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : لَہَا الصَّدَاقُ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَالْوَلَدُ عَبْدٌ لَکَ فَإِذَا وَلَدَتْ فَاجْلِدُوہَا ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زانیہ کی کوئی عدت نہیں اور جس نے زنا سے حاملہ عورت سے شادی کی اس کا نکاح فسخ نہ ہوگا

حضرت ثابت، عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور زانی کے پانی کی حرمت نہیں ہے۔
(١٣٨٩٠) صفوان بن سلیم نے اس کی مثل ذکر کیا ہے، لیکن بصرہ کا نام نہیں لیا۔
(۱۳۸۹۰) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَہَذَا الْحَدِیثُ إِنَّمَا أَخَذَہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی یَحْیَی عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ وَإِبْرَاہِیمُ مُخْتَلَفٌ فِی عَدَالَتِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ یُونُسَ بْنِ یَاسِینَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِی إِسْرَائِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ لَمْ یَقُلْ یُقَالُ لَہُ بَصْرَۃُ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَحَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ ہُوَ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی یَحْیَی عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ۔ [منکر۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زانیہ کی کوئی عدت نہیں اور جس نے زنا سے حاملہ عورت سے شادی کی اس کا نکاح فسخ نہ ہوگا

حضرت ثابت، عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور زانی کے پانی کی حرمت نہیں ہے۔
(١٣٨٩١) سعید بن مسیب بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک کنواری عورت سے شادی کی۔ جب اس پر داخل ہوا تو اس کو حاملہ پایا۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ نے دونوں میں تفریق ڈلوا دی اور فرمایا : جب وضع حمل کرے تو کوڑے لگانا اور اس کی شرمگاہ کو حلال سمجھنے کی وجہ سے اس کا حق مہر رکھا۔
(۱۳۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الْعُمَرِیُّ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدِینِیُّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ بَصْرَۃَ بْنِ أَبِی بَصْرَۃَ الْغِفَارِیِّ : أَنَّہُ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً بِکْرًا فَدَخَلَ بِہَا فَوَجَدَہَا حُبْلَی فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ قَالَ : إِذَا وَضَعَتْ فَاجْلِدُوہَا الْحَدَّ وَجَعَلَ لَہَا صَدَاقَہَا بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الأَسْلَمِیِّ وَہُوَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زانیہ کی کوئی عدت نہیں اور جس نے زنا سے حاملہ عورت سے شادی کی اس کا نکاح فسخ نہ ہوگا

حضرت ثابت، عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور زانی کے پانی کی حرمت نہیں ہے۔
(١٣٨٩٢) یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ بصرہ بن اکثم نے ایک عورت سے نکاح کرلیا اور تمام اس کی حدیث میں کہتے ہیں کہ بچہ اس کا غلام ہوگا۔
(۱۳۸۹۲) وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَرْسَلُوہُ وَفِی حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ : أَنَّ بَصْرَۃَ بْنَ أَکْثَمَ نَکَحَ امْرَأَۃً قَالَ وَکُلُّہُمْ قَالَ فِی حَدِیثِہِ : جَعَلَ الْوَلَدَ عَبْدًا لَہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زانیہ کی کوئی عدت نہیں اور جس نے زنا سے حاملہ عورت سے شادی کی اس کا نکاح فسخ نہ ہوگا

حضرت ثابت، عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور زانی کے پانی کی حرمت نہیں ہے۔
(١٣٨٩٣) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو بصرہ کہا جاتا تھا۔ اس نے ایک عورت سے نکاح کرلیا۔ اس کے ہم معنیٰ ذکر کی اور کچھ زیادہ کیا ہے کہ انھوں دونوں کے درمیان تفریق ڈال دی۔
(۱۳۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عثُمََّانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ عَنْ یَحْیَی عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلاً یُقَالُ لَہُ بَصْرَۃُ بْنُ أَکْثَمَ نَکَحَ امْرَأَۃً فَذَکَرَ مَعْنَاہُ زَادَ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَحَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ أَتَمُّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زانیہ کی کوئی عدت نہیں اور جس نے زنا سے حاملہ عورت سے شادی کی اس کا نکاح فسخ نہ ہوگا

حضرت ثابت، عائشہ اور ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور زانی کے پانی کی حرمت نہیں ہے۔
(١٣٨٩٤) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عورت سے شادی کی، جب اس پر داخل ہوا تو اس کو حاملہ پایا۔ یہ معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جدائی کروا دی اور عورت کے لیے حق مہر رکھا اور سو کوڑے مارے۔

نوٹ : مسلم زانیہ سے نکاح جائز ہے زنا کی وجہ سے فسخ نہ ہوگا۔ اس لیے اللہ نے نکاح میں عدت رکھی ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف استبراء رحم کی شرط کی ہے اور اہل علم کا اجماع ہے کہ آزاد کا ولد الزنا بھی آزاد ہی ہوتا ہے۔ وہ اس حدیث کے مشابہہ ہے اگر صحیح ہے تو منسوخ ہے۔ واللہ اعلم
(۱۳۸۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَلَمَّا أَصَابَہَا وَجَدَہَا حُبْلَی فَرَفَعَ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَجَعَلَ لَہَا الصَّدَاقَ وَجَلَدَہَا مِائَۃً۔ ہَذَا حَدِیثٌ مُرْسَلٌ۔وَقَدْ مَضَتِ الدِّلاَلَۃُ عَلَی جَوَازِ نِکَاحِ الزَّانِیَۃِ الْمُسْلِمَۃِ وَأَنَّہُ لاَ یُفْسَخُ بِالزِّنَا وَإِنَّمَا جَعَلَ اللَّہُ تَعَالَی الْعِدَّۃَ فِی النِّکَاحِ وَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- الاِسْتِبْرَائَ مِنَ الْمِلْکِ وَأَجْمَعَ أَہْلُ الْعِلْمِ عَلَی أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا مِنَ الْحُرَّۃِ یَکُونُ حُرًّا فَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا الْحَدِیثُ إِنْ کَانَ صَحِیحًا مَنْسُوخًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کے نکاح و طلاق کا حکم
(١٣٨٩٥) عبداللہ بن عتبہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ غلام دو عورتوں سے شادی کرسکتا ہے اور دو طلاقیں دے گا اور لونڈی دو حیض عدت گزارے گی، اگر حیض والی نہیں تو دو ماہ یا ایک ماہ اور نصف۔
(۱۳۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَنْکِحُ الْعَبْدُ امْرَأَتَیْنِ وَیُطَلِّقُ تَطْلِیقَتَیْنِ وَتَعْتَدُّ الأَمَۃُ حَیْضَتَیْنِ وَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَحِیضُ فَشَہْرَیْنِ أَوْ شَہْرٌ وَنِصْفٌ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَکَانَ ثِقَۃً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کے نکاح و طلاق کا حکم
(١٣٨٩٦) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے منبر پر تشریف رکھتے ہوئے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ غلام کتنے نکاح کرسکتا ہے ؟ تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا : میں جانتا ہوں، پوچھا : کتنے ؟ کہنے لگے : دو ۔ دوسروں نے زیادہ بھی کیا ہے۔ لیکن حضرت عمر (رض) خاموش رہے۔ کہتے ہیں : پھر ایک انصاری کھڑا ہوا۔
(۱۳۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ : أَتَدْرُونَ کَمْ یَنْکِحُ الْعَبْدُ؟ فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ : أَنَا قَالَ : کَمْ۔ قَالَ : اثْنَتَیْنِ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ فَسَکَتَ عُمَرُ وَقَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کے نکاح و طلاق کا حکم
(١٣٨٩٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ غلام صرف دو نکاح کرسکتا ہے اس سے زیادہ نہیں۔
(۱۳۸۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَنْکِحُ الْعَبْدُ اثْنَتَیْنِ لاَ یَزِیدُ عَلَیْہِمَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کے نکاح و طلاق کا حکم
(١٣٨٩٨) حکم فرماتے ہیں کہ صحابہ کا اجماع ہے کہ کوئی غلام دو عورتوں سے زیادہ کے ساتھ شادی نہیں کرسکتا۔
(۱۳۸۹۸) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ لَیْثٍ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : اجْتَمَعَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَنَّ الْمَمْلُوکَ لاَ یَجْمَعُ مِنَ النِّسَائِ فَوْقَ اثْنَتَیْنِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی آزاد عورتوں سے نکاح جائز اور کن سے حرام ہے اور لونڈیوں سے یا آزاد عورت اور باندیوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کا حکم

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْا
(٩٩ ١٣٨) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم پر سات رشتے نسب کی وجہ سے اور سات ہی سسرال کی وجہ سے حرام ہیں۔ { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَبَنٰتُکُمْ } [النساء ٢٣]” تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں حرام کی گئی ہیں۔ “
(۱۳۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَابْنُ مَہْدِیٍّ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : حَرَّمَ عَلَیْکُمْ سَبْعًا نَسَبًا وَسَبْعًا صِہْرًا {حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری فی باب ما یحل من النساء]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی آزاد عورتوں سے نکاح جائز اور کن سے حرام ہے اور لونڈیوں سے یا آزاد عورت اور باندیوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کا حکم

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْا
(١٣٩٠٠) حیان بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : سات رشتے سسرال اور سات ہی نسب کی وجہ سے حرام ہیں اور رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔
(۱۳۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرُ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ حَیَّانَ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَبْعٌ صِہْرٌ وَسَبْعٌ نَسَبٌ وَیَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی آزاد عورتوں سے نکاح جائز اور کن سے حرام ہے اور لونڈیوں سے یا آزاد عورت اور باندیوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کا حکم

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْا
(١٣٩٠١) حضرت عائشہ (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رضاعت سے بھی وہ رشتہ حرام ہے جو نسب سے حرام ہوتا ہے۔
(۱۳۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۴۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی آزاد عورتوں سے نکاح جائز اور کن سے حرام ہے اور لونڈیوں سے یا آزاد عورت اور باندیوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کا حکم

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَ بَنٰتُکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ وَ عَمّٰتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْا
(١٣٩٠٢) عمرہ بنت عبدالرحمن کہتی ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے ان کو خبر دی کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تھے کہ حضرت عائشہ (رض) نے ایک شخص کی آواز سنی۔ جو حضرت حفصہ کے گھر آنے کی اجازت طلب کررہا تھا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! یہ شخص آپ کے گھر داخل ہونے کی اجازت طلب کررہا ہے۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کے وہ حفصہ کے رضاعی چچا ہیں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اگر فلاں شخص زندہ ہوتا جو ان کا رضاعی چچا تھا کیا وہ میرے گھر داخل ہوتا ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔ کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے ہوتے ہیں۔
(۱۳۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ عِنْدَہَا وَأَنَّہَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ یَسْتَأْذِنُ فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ قَالَتْ عَائِشَۃُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ یَسْتَأْذِنُ فِی بَیْتِکَ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أُرَاہُ فُلاَنًا لِعَمِّ حَفْصَۃَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ کَانَ فُلاَنٌ حَیًّا لِعَمِّہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ دَخَلَ عَلَیَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ إِنَّ الرَّضَاعَۃَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَۃُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۶۴۶۔ ۵۲۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ فزارہ قبیلہ کی شاخ بنو شمخ کی ایک عورت سے ایک شخص نے شادی کی۔ پھر اس بچی کی والدہ کو دیکھا تو وہ اس کو زیادہ اچھی لگی تو اس نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے اس کے بارے میں فتویٰ طلب کیا تو عبداللہ بن مسعود (رض) نے فتویٰ دیا کہ بچی کو جدا کر کے اس کی والدہ سے شادی کرلو۔ اس شخص نے شادی کرلی، اس سے اولاد بھی ہوئی۔ پھر ابن مسعود (رض) مدینہ آئے تو انھوں نے اس کے بارے میں پوچھا تو ان کو بتایا گیا کہ یہ اس کے لیے جائز نہیں ہے پھر جب وہ کوفہ آئے تو اس شخص کو کہا : یہ تجھ پر حرام ہے، تمہارے لیے مناسب نہیں ہے اس کو الگ کر دو ۔
(۱۳۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی السَّرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی شَمْخٍ مِنْ فَزَارَۃَ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً ثُمَّ رَأَی أُمَّہَا فَأَعْجَبَتْہُ فَاسْتَفْتَی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ ذَلِکَ فَأَمَرَہُ أَنْ یُفَارِقَہَا وَیَتَزَوَّجَ أُمَّہَا فَتَزَوَّجَہَا فَوَلَدَتْ لَہُ أَوْلاَدًا ثُمَّ أَتَی ابْنُ مَسْعُودٍ الْمَدِینَۃَ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِکَ فَأُخْبِرَ أَنَّہَا : لاَ تَحِلُّ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَی الْکُوفَۃِ قَالَ لِلرَّجُلِ : إِنَّہَا عَلَیْکَ حَرَامٌ إِنَّہَا لاَ تَنْبَغِی لَکَ فَفَارِقْہَا۔[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۰۸۱۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٤) سعید بن ایاس فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے بنو شمخ کی ایک عورت سے شادی کی۔ اس شخص نے اس کے بعد اس کی والدہ کو دیکھا تو وہ اس کو اچھی لگی تو وہ شخص حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس گیا۔ کہنے لگا : میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے لیکن مجامعت ابھی نہیں کی۔ پھر اس کی والدہ مجھے زیادہ اچھی لگی۔ کیا میں اس عورت کو طلاق دے کر اس کی والدہ سے شادی کرلوں ؟ تو عبداللہ بن مسعود فرمانے لگے : ہاں کرلو۔ اس نے طلاق دے کر اس کی والدہ سے شادی کرلی۔ پھر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے مدینہ آکر صحابہ سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ درست نہیں ہے، پھر عبداللہ بن مسعود بنو شمخ کے پاس آئے اور فرمایا : وہ شخص کدھر ہے جس نے عورت کی والدہ سے شادی کی تھی جو اس کے نکاح میں تھی۔ انھوں نے کہا : یہ ہے تو ابن مسعود (رض) فرمانے لگے : اس کو جدا کر دے۔ انھوں نے کہا کہ وہ حاملہ ہوچکی تھی۔ فرمایا : اس کو جدا کر دے۔ یہ اللہ کی جانب سے حرام ہے۔
(۱۳۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حُدَیْجُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِیَاسٍ وَہُوَ أَبُو عَمْرٍو الشَّیْبَانِیُّ : عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی شَمْخٍ فَرَأَی بَعْدُ أُمَّہَا فَأَعْجَبَتْہُ فَذَہَبَ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ : إِنِّی تَزَوَّجْتُ امْرَأَۃً لَمْ أَدْخُلْ بِہَا ثُمَّ أَعْجَبَتْنِی أُمُّہَا فَأُطْلِّقُ الْمَرْأَۃَ وَأَتَزَوَّجُ أُمَّہَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔ فَطَلَّقَہَا فَتَزَوَّجَ أُمَّہَا فَأَتَی عَبْدُ اللَّہِ الْمَدِینَۃَ فَسَأَلَ أَصْحَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالُوا : لاَ یَصْلُحُ ثُمَّ قَدِمَ فَأَتَی بَنِی شَمْخٍ فَقَالَ : أَیْنَ الرَّجُلُ الَّذِی تَزَوَّجَ أَمَّ الْمَرْأَۃِ الَّتِی کَانَتْ تَحْتَہُ قَالُوا : ہَا ہُنَا قَالَ : فَلْیُفَارِقْہَا قَالُوا : وَقَدْ نَثَرَتْ لَہُ بَطْنَہَا قَالَ فَلْیُفَارِقْہَا فَإِنَّہَا حَرَامٌ مِنَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ وَبِہَذَا الْمَعْنَی رَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان ہے : { وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ } [النساء ٢٣] ” اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور وہ بچیاں جو تمہاری بیویوں کی تمہاری گود میں ہیں جن سے تم نے دخول کرلیا
(١٣٩٠٥) ابو عمرو شیبانی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے سوال کیا کہ کیا مرد اپنی بیوی کو طلاق دے کر اس کی والدہ سے شادی کرلے ؟ فرمانے لگے : ہاں۔ اس نے شادی کی، اولاد ہوگئی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے حضرت عمر (رض) سے سوال کیا، انھوں نے فرمایا : ان کے درمیان تفریق پیدا کرو۔ فرمانے لگے : اس کی تو اولاد ہوچکی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اگر دس بچے بھی ہوچکے ۔ پھر بھی ان کے درمیان جدائی ڈال دو ۔
(۱۳۹۰۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ: أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا أَیَتَزَوَّجَ أُمَّہَا؟ قَالَ : نَعَمْ فَتَزَوَّجَہَا فَوَلَدَتْ لَہُ فَقَدِمَ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : فَرِّقْ بَیْنَہُمَا۔ قَالَ : إِنَّہَا قَدْ وَلَدَتْ قَالَ : وَإِنْ وَلَدَتْ عَشْرَۃً فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: