আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩৮৭২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اور اللہ کا فرمان : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنکِحُہَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ } [النور : ٣] ” زانی صرف زانیہ یا مشرکہ عورت سے نکاح کرتا ہے اور زانیہ عورت صرف زان
(١٣٨٦٦) حضرت عکرمہ اللہ کے اس فرمان کے بارے میں فرماتے ہیں : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً } کہ زانی مرد زانیہ عورت سے ہی زنا کرتا ہے۔

شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ اس کے ہم معنیٰ حدیث دوسری سند سے ابن عباس (رض) سے بھی منقول ہے۔
(۱۳۸۶۶) أَخْبَرَنَاہُ الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {الزَّانِی لاَ یَنْکِحُ إِلاَّ زَانِیَۃً أَوْ مُشْرِکَۃً} قَالَ لاَ یَزْنِی إِلاَّ بِزَانِیَۃٍ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْمَعْنَی مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اور اللہ کا فرمان : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنکِحُہَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ } [النور : ٣] ” زانی صرف زانیہ یا مشرکہ عورت سے نکاح کرتا ہے اور زانیہ عورت صرف زان
(١٣٨٦٧) حضرت سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً } یہ نکاح نہیں بلکہ جماع ہے جو صرف زانی یا مشرک مرد ہی کرتا ہے۔ یہ عبداللہ بن عباس کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

(ب) فقیہ کی روایت میں ہے کہ اس سے مجامعت صرف زانی یا مشرک مرد ہی کرتا ہے۔

(ج) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس سے اس کے ہم معنیٰ نقل فرماتے ہیں : { وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ } کہ مومنوں پر زنا حرام کیا گیا ہے۔
(۱۳۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَسَّانَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {الزَّانِی لاَ یَنْکِحُ إِلاَّ زَانِیَۃً أَوْ مُشْرِکَۃً} قَالَ : أَمَا إِنَّہُ لَیْسَ بِالنِّکَاحِ وَلَکِنَّہُ الْجِمَاعُ لاَ یَزْنِی بِہَا إِلاَّ زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ الْفَقِیہِ وَلَکِنْ لاَ یُجَامِعُہَا إِلاَّ زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاہُ قَالَ (وَحُرِّمَ ذَلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ) أَیْ وَحُرِّمَ الزِّنَا عَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَبِمَعْنَاہُ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَمُجَاہِدٍ وَالضَّحَّاکِ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالَّذِی یُشْبِہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ مَا قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اور اللہ کا فرمان : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنکِحُہَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ } [النور : ٣] ” زانی صرف زانیہ یا مشرکہ عورت سے نکاح کرتا ہے اور زانیہ عورت صرف زان
(١٣٨٦٨) یحییٰ بن سعید حضرت سعید بن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً } فرماتے ہیں : اس کو اس آیت نے منسوخ کردیا { وَاَنکِحُوْا الْاَیَامَی مِنْکُمْ } [النور ٣٢] ” اور نکاح کرو رنڈیوں کا اپنے میں سے۔ “ تو یہ مسلمان بیوہ عورتیں تھیں۔
(۱۳۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {الزَّانِی لاَ یَنْکِحُ إِلاَّ زَانِیَۃً} الآیَۃَ قَالَ : ہِیَ مَنْسُوخَۃٌ نَسَخَتْہَا {وَأَنْکِحُوا الأَیَامَی مِنْکُمْ} فَہِیَ مِنْ أَیَامَی الْمُسْلِمِینَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اور اللہ کا فرمان : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنکِحُہَا اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ } [النور : ٣] ” زانی صرف زانیہ یا مشرکہ عورت سے نکاح کرتا ہے اور زانیہ عورت صرف زان
(١٣٨٦٩) یحییٰ بن سعید حضرت سعید بن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کا ارشاد ہے : { فَاِنَّہٗ کَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا } (الاسراء : ٢٥) ” بیشک وہ توبہ کرنے والوں کو معاف کرنے والا ہے۔ “ فرماتے ہیں کہ بندہ گناہ کرتا ہے پھر توبہ کرتا ہے پھر گناہ کرتا ہے پھر توبہ کرتا ہے، میں نے ان سے سنا فرما رہے تھے : { الزَّانِی لاَ یَنکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً } کہ اس کو اس آیت نے منسوخ کردیا { وَاَنکِحُوْا الْاَیَامَی مِنْکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَائِکُمْ } [النور ٢٤] ” اور تم نکاح کرو بیوہ عورتوں اور نیک غلاموں اور لونڈیوں کے۔ “
(۱۳۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَّارِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {إِنَّہُ کَانَ لِلأَوَّابِینَ غَفُورًا} قَالَ یُذْنِبُ ثُمَّ یَتُوبُ ثُمَّ یُذْنِبُ ثُمَّ یَتُوبُ قَالَ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ {الزَّانِیَۃُ لاَ یَنْکِحُہَا إِلاَّ زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ} قَالَ : نَسَخَتْہَا {وَأَنْکِحُوا الأَیَامَی مِنْکُمْ وَالصَّالِحِینَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ}۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے نکاح میں میرے چچا کی خوبصورتی بیٹی ہے، لیکن وہ کسی چھونے والے کے ہاتھ رد نہیں کرتی۔ آپ نے فرمایا : طلاق دے دو ۔ اس نے کہا : میں اس کے بغیر صبر نہ کرسکوں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روکے رکھو۔
(۱۳۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ : یَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ الْعُقَیْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ أَبِی الْمُخَارِقِ وَہَارُونُ بْنُ رِئَابٍ الأَسَدِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ حَمَّادٌ قَالَ أَحَدُہُمَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عِنْدِی بِنْتَ عَمٍّ لِی جَمِیلَۃً وَإِنَّہَا لاَ تَرُدُّ یَدَ لاَمِسٍ قَالَ: طَلِّقْہَا۔ قَالَ: لاَ أَصْبِرُ عَنْہَا قَالَ : فَأَمْسِکْہَا إِذًا ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر کہا : میری عورت چھونے والے کے ہاتھ کو رد نہیں کرتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جدا کر دو ۔ کہنے لگا : مجھے ڈر ہے کہ میرا دل اس کا پیچھا کرے۔ آپ نے فرمایا : تب فائدہ اٹھاؤ۔ ابوداؤد کی روایت میں اذا کے لفظ نہیں ہیں۔
(۱۳۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ الْمَرْوَزِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحُرَیْثِ حَدَّثَنَا الفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی لاَ تَمْنَعُ یَدَ لاَمِسٍ قَالَ : غَرِّبْہَا ۔ قَالَ : أَخَافُ أَنْ تَتْبَعَہَا نَفْسِی قَالَ : فَاسْتَمْتِعْ بِہَا إِذًا ۔ لَیْسَ فِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ إِذًا۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٢) ابو زبیر بنو ہاشم کے غلام فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا کہ میری عورت چھونے والے ہاتھ کو واپس نہیں کرتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق دے دو ۔ کہنے لگا : مجھے اچھی لگتی ہے، فرمایا : اس سے فائدہ اٹھاؤ۔
(۱۳۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ مَوْلًی لِبَنِی ہَاشِمٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِی لاَ تَمْنَعْ یَدَ لاَمِسٍ قَالَ : طَلِّقْہَا ۔ قَالَ : إِنَّہَا تُعْجِبُنِی قَالَ : تَمَتَّعْ بِہَا ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا کہ میری عورت چھونے والے کے ہاتھ کو واپس نہیں کرتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق دے دو ۔ اس نے کہا : خوبصورت ہے، میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق دے دو ۔ اس نے کہا : خوبصورت ہے، میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر فائدہ اٹھاؤ۔ اس طرح معقل بن عبیداللہ عن ابی الزبیر عن جابر بھی منقول ہے۔
(۱۳۸۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْخٍ الْحَرَّانِیُّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی امْرَأَۃً وَہِیَ لاَ تَدْفَعُ یَدَ لاَمِسٍ قَالَ : طَلِّقْہَا ۔ قَالَ : إِنِّی أُحِبُّہَا وَہِیَ جَمِیلَۃٌ قَالَ : فَاسْتَمْتِعْ بِہَا ۔ وَہَکَذَا رُوِیَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٤) حضرت جابر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آکر کہا کہ میری عورت چھونے والے کے ہاتھ کو نہیں روکتی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جدا کر دو ۔ کہنے لگا : اس کے بغیر صبر نہ کرسکوں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے فائدہ اٹھاؤ۔
(۱۳۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو یَعْلَی التَّوْزِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً جَائَ ہُ فَقَالَ إِنَّ لِی امْرَأَۃً لاَ تَمْنَعُ یَدَ لاَمِسٍ قَالَ : فَارِقْہَا ۔قَالَ : إِنِّی لاَ أَصْبِرُ عَنْہَا قَالَ : فَاسْتَمْتِعْ بِہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی الْوَزِیرِ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ۔ [منکر۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٥) عبیداللہ بن ابی یزید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی عورت سے شادی کی۔ اس کی بیٹی دوسرے خاوند سے تھی۔ اس مرد کا بیٹا کسی دوسری بیوی سے تھا، بچے نے بچی سے زنا کرلیا تو حمل ظاہر ہوگیا۔ جب حضرت عمر (رض) مکہ آئے تو ان کے سامنے معاملہ پیش ہوا۔ جب ان دونوں سے پوچھا گیا تو دونوں نے اعتراف کرلیا تو حضرت عمر (رض) نے دونوں کو حد لگائی اور حضرت عمر (رض) کی تمنا تھی کہ دونوں کو جمع کردیا جائے۔ لیکن بچے نے انکار کردیا۔
(۱۳۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَلَہَا ابْنَۃٌ مِنْ غَیْرِہِ وَلَہُ ابْنٌ مِنْ غَیْرِہَا فَفَجَرَ الْغُلاَمُ بِالْجَارِیَۃِ فَظَہَرَ بِہَا حَبَلٌ فَلَمَّا قَدِمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَکَّۃَ رُفِعَ ذَلِکَ إِلَیْہِ فَسَأَلَہُمَا فَاعْتَرَفَا فَجَلَدَہُمَا عُمَرُ الْحَدَّ وَحَرَصَ أَنْ یَجْمَعَ بَیْنَہُمَا فَأَبَی الْغُلاَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٦) شعبی فرماتے ہیں کہ ایک بچی کو لا کر حد قائم کی گئی، پھر انھوں نے مہاجرین کو پیش کردی تو لونڈی نے توبہ کی، اس کی توبہ اچھی تھی اور اس کا حال بھی درست تھا۔ اس نے اپنے چچا کی طرف پیغامِ نکاح بھیجا، لیکن وہ اس کی شادی کرنا پسند نہ کرتا تھا جب تک وہ اپنے معاملے کی مکمل خبر نہ دے اور اس کے راز کو ظاہر کرنا بھی پسند نہ کرتا تھا۔ اس بچی کا معاملہ حضرت عمر (رض) کے سامنے پیش ہوا تو حضرت عمر (رض) نے اس کے چچا سے کہا : آپ اس کی شادی کریں جیسے اپنی نیک بچیوں کی شادی کرتے ہیں۔

(ب) حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے ایک کنوارے مرد کے بارے میں نقل کیا جاتا ہے کہ اس نے کسی عورت سے زنا کرلیا۔ انھوں نے اعتراف کرلیا تو دونوں کو سو سو کوڑے لگائے۔ پھر دونوں کی شادی اسی جگہ کردی اور ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا۔
(۱۳۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ جَارِیَۃً فَجَرَتْ فَأُقِیمَ عَلَیْہَا الْحَدُّ ثُمَّ إِنَّہُمْ أَقْبَلُوا مُہَاجِرِینَ فَتَابَتِ الْجَارِیَۃُ وَحَسُنَتْ تَوْبَتُہَا وَحَالُہَا فَکَانَتْ تُخْطَبُ إِلَی عَمِّہَا فَیَکْرَہُ أَنْ یُزَوِّجَہَا حَتَّی یُخْبِرَ مَا کَانَ مِنْ أَمَرِہَا وَجَعَلَ یَکْرَہُ أَنْ یُفْشِیَ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَذُکِرَ أَمْرُہَا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : زَوِّجْہَا کَمَا تُزَوِّجُوا صَالِحِی فَتَیَاتِکُمْ۔

وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ بِکْرٍ افْتَضَّ امْرَأَۃً وَاعْتَرَفَا فَجَلَدَہُمَا مِائَۃً مِائَۃً ثُمَّ زَوَّجَ أَحَدَہُمَا مِنَ الآخَرِ مَکَانَہُ وَنَفَاہُمَا سَنَۃً۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۸۶۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٧) عبیداللہ بن ابی یزید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے کسی آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی عورت سے زنا کرتا ہے، کیا اس عورت سے اس کی شادی کردی جائے ؟ فرمانے لگے : ہاں۔ اس وقت وہ جائز طریقے سے مجامعت کرے گا۔
(۱۳۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ فَجَرَ بِامْرَأَۃٍ أَیَنْکِحُہَا؟ فَقَالَ : نَعَمْ ذَاکَ حِینَ أَصَابَ الْحَلاَلَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن منصور ۸۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٨) حضرت عکرمہ نے عبداللہ بن عباس (رض) سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا جو کسی عورت سے زنا کرتا ہے پھر اس سے شادی کرلیتا ہے، فرمانے لگے : پہلا زنا تھا اور دوسرا نکاح ہے اور پہلا حرام تھا اور دوسرا حلال ہے۔

(ب) قتادہ نے حضرت جابر بن عبداللہ، سعید بن مسیب اور سعید بن جبیر سے ایسے آدمی کے بارے میں نقل کیا جو کسی عورت سے زنا کرنے کے بعد شادی کرلیتا ہے۔ ان سب نے فرمایا : کوئی حرج نہیں، جب وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں اور اپنی حالت کو ناپسند کریں۔
(۱۳۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ یَفْجُرُ بِالْمَرْأَۃِ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا بَعْدُ۔ قَالَ : کَانَ أَوَّلُہُ سِفَاحٌ وَآخِرَہُ نِکَاحٌ وَأَوَّلَہُ حَرَامٌ وَآخِرَہُ حَلاَلٌ۔

وَعَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فِی الرَّجُلِ یَفْجُرُ بِالْمَرْأَۃِ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا فَقَالُوا : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ إِذَا تَابَا وَأَصْلَحَا وَکَرِہَا مَا کَانَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٧٩) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے کسی عورت سے نکاح کیا پھر اس سے شادی کرلی۔ فرماتے ہیں : پہلے زنا تھا پھر نکاح کرلیا۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۳۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِیمَنْ فَجَرَ بِامْرَأَۃٍ ثُمَّ تَزَوَّجَہَا قَالَ : أَوَّلُہُ سِفَاحٌ وَآخِرُہُ نِکَاحٌ لاَ بَأْسَ بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٠) سعید بن ابی الحسن فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ان کے پاس آئے اور سر سے پانی کے قطرے بہہ رہے تھے، اس نے ان کو بیان کیا کہ وہ روزہ دار تھے، کہتے ہیں : میں نے ایک خوبصورت عورت کا قصد کیا اور میں دوسرے دن اس کا فیصلہ کرنے والا تھا۔ میں نے اپنی خوبصورت لونڈی دیکھی تو اس سے مجامعت کرلی۔ کہتے ہیں : میں تمہیں مزید بیان کرنا چاہتا ہوں وہ زانیہ تھی، میں اس کو پاک دامن بنانا چاہتا تھا۔

(ب) ابو مجلز حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ ان دونوں کی توبہ قبول فرما لیں گے جیسے ان دونوں کی الگ الگ توبہ قبول فرماتے ہیں۔

(ج) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ان دونوں کو اکٹھے توبہ نفع نہ دے گی تو الگ الگ بھی نفع نہ دیتی اور یہ آیت تلاوت کی : { اَنَّ اللّٰہَ ھُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ } [التوبۃ ١٠٤] ” اللہ اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتے ہیں۔ “
(۱۳۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خَرَجَ عَلَیْہِمْ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ وَقَدْ کَانَ حَدَّثَہُمْ أَنَّہُ صَائِمٌ فَقَالَ : إِنَّہَا کَانَتْ حَسَنَۃً ہَمَمْتُ بِہَا وَأَنَا قَاضِیہَا یَوْمًا آخَرَ وَرَأَیْتُ جَارِیَۃً لِی فَأَعْجَبَتْنِی فَغَشِیتُہَا أَمَا إِنِّی أَزِیدُکُمْ أَنَّہَا کَانَتْ بَغَتْ فَأَرَدْتُ أَنْ أُحْصِنَہَا۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : اعْلَمْ أَنَّ اللَّہَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ مِنْہُمَا جَمِیعًا کَمَا یَقْبَلُ مِنْہُمَا وَہُمَا مُتَفَرِّقَانِ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: إِنْ لَمْ تَنْفَعْہُمَا تَوْبَتُہُمَا جَمِیعًا لَمْ تَنْفَعْہُمَا وَہُمَا مُتَفَرِّقَانِ قَالَ وَقَرَأَ {إِنَّ اللَّہَ ہُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ}

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨١) حبیب معلم فرماتے ہیں کہ اہل کوفہ سے ایک شخص حضرت عمرو بن شعیب کے پاس آیا اور کہنے لگا : حضرت حسن کہتے ہیں : جس زانی کو حد لگائی گئی ہو وہ حد لگائی گئی زانیہ عورت سے ہی نکاح کرتا ہے تو عمرو کہنے لگے : آپ کو تعجب کس چیز کا ہے۔

(ب) اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اس طرح منادی کروایا کرتے تھے۔

(ج) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس آیت کا سبب نزول یہ ہے کہ زانیہ عورتوں سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا۔

(د) حضرت عبداللہ بن عمرو سے دوسری سند سے منقول ہے کہ نکاح کی ممانعت ان کے شرک یا زنا کی چھٹی دینے کی وجہ سے تھا۔
(۱۳۸۸۱) فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ إِلَی عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ فَقَالَ : أَلاَ تَعْجَبُ إِنَّ الْحَسَنَ یَقُولُ : إِنَّ الزَّانِیَ الْمَجْلُودَ لاَ یَنْکِحُ إِلاَّ مَجْلُودَۃً مِثْلَہُ فَقَالَ عَمْرٌو وَمَا یُعْجِبُکَ حَدَّثَنَاہُ سَعِیدٌ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔

وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُنَادِی بِہَا نِدَائً فَہَکَذَا رَوَاہُ عَمْرٌو وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ فِی سَبَبِ نُزُولِ الآیَۃِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ الْمَنْعَ وَقَعَ عَنْ نِکَاحِ تِلْکَ الْبَغَایَا

وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ الْمَنَعَ وَقَعَ عَنْ نِکَاحِہِنَّ إِمَّا لِشِرْکِہِنَّ وَإِمَّا لِشَرْطِہِنَّ إِرْسَالَہُنَّ لِلزِّنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٢) علاء بن بدر کہتے ہیں کہ ایک مرد نے عورت سے نکاح کیا، پھر مرد نے زنا کرلیا جس کی وجہ سے حد لگائی گئی۔ پھر اس کو حضرت علی (رض) کے پاس لایا گیا تو انھوں نے میاں بیوی کے درمیان تفریق ڈال دی۔ پھر مرد سے کہا : تو شادی صرف حد لگائی گئی عورت سے کرسکتا ہے۔

(ب) حنش بن معتمر فرماتے ہیں کہ ایک قوم حضرت علی (رض) کے پاس فیصلہ لے کر آئی کہ شادی کے بعد میاں بیوی میں سے کسی نے دخول سے قبل زنا کرلیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ ان کے درمیان تفریق ڈال دی گئی۔
(۱۳۸۸۲) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ أَخْبَرَنَا الْعَلاَئُ بْنُ بَدْرٍ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَأَصَابَ فَاحِشَۃً فَضُرِبَ الْحَدَّ ثُمَّ جِیئَ بِہِ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَرَّقَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ : لاَ تَتَزَوَّجْ إِلاَّ مَجْلُودَۃً مِثْلَکَ۔ فَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرَوَی حَنَشُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ : أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَزَنَی أَحَدُہُمَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ وَحَنَشٌ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ جامع التحصیل ۵۹۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جتنی دیر وہ اکٹھے رہیں گے وہ زانی ہیں۔
(۱۳۸۸۳) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : ہُمَا زَانِیَانِ مَا اجْتَمَعَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٤) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جدا ہونے تک وہ دونوں زانی ہیں۔

(ب) ابن مسعود (رض) سے ایسی روایت بھی منقول ہے جو رخصت پر دلالت کرتی ہے۔
(۱۳۸۸۴) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : ہُمَا زَانِیَانِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا فَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَا دَلَّ عَلَی الرُّخْصَۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آیت کو اپنے شان نزول تک محدود رکھنے کا استدلال یا اسے منسوخ سمجھا جائے
(١٣٨٨٥) علقمہ بن قیس فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ایک مرد نے عورت سے زنا کرلیا۔ پھر دونوں نے توبہ کر کے اپنی حالت سنوار لی۔ کیا ان دونوں کی شادی ہوسکتی ہے ؟ انھوں نے یہ آیت تلاوت کی : { ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓئَ بِجَھَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَ اَصْلَحُوْٓا اِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِھَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} (النحل : ١١٩) پھر تیرا رب ان لوگوں کے لیے جو جہالت کی بنا پر برے عمل کرتے ہیں، پھر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کریں تو تیرا رب اس کے بعد بخشنے والا ہے۔ “ انھوں نے بار بار یہ آیت پڑھی یہاں تک کہ اس نے گمان کرلیا کہ اس میں رخصت دی گئی ہے۔
(۱۳۸۸۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَعُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ رَجُلٌ زَنَی بِامْرَأَۃٍ ثُمَّ تَابَا وَأَصْلَحَا أَلَہُ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا؟ فَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {ثُمَّ إِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِینَ عَمِلُوا السَّوْئَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِکَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِہَا لَغَفُورٌ رَحِیمٌ} قَالَ فَرَدَّدَہَا عَلَیْہِ مِرَارًا حَتَّی ظَنَّ أَنَّہُ قَدْ رُخِّصَ فِیہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: