আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৫ টি
হাদীস নং: ১১৭৪১
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت کو حرام قرار نہیں دیا بلکہ آپ نے حکم دیا کہ لوگوں پر نرمی کی جائے۔
(۱۱۷۳۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی رِزْمَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ شَرِیکٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یُحَرِّمِ الْمُزَارَعَۃَ وَلَکِنْ أَمَرَ أَنْ یُرْفَقَ النَّاسُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَی۔ [مسلم ۱۵۵۰]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَی۔ [مسلم ۱۵۵۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪২
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٧) حضرت زید بن ثابت سے منقول ہے کہ اللہ رافع کو معاف فرمائے، اللہ کی قسم ! میں اس سے حدیث کو زیادہ جانتا ہوں۔ آپ کے پاس انصار کے دو آدمی آئے، وہ دونوں لڑتے تھے۔ آپ نے فرمایا : اگر تمہارا یہ معاملہ ہے تو کھیت کرایہ پر نہ دیا کرو۔ رافع نے یہ لفظ سن لیے ” لاَ تُکْرُوا الْمَزَارِعَ “ مزارعت کو کرایہ پر نہ دو ۔
شیخ فرماتے ہیں : حضرت زید بن ثابت اور ابن عباس (رض) دونوں نے اس کا انکار کیا ہے ـ” واللہ اعلم “ کہ مزارعت کو کرایہ پر دینے کی نہی مطلق ہے۔ ابن عباس کی نہی سے مراد یہ ہے کہ جس سے منع نہیں کیا گیا وہ اس کا سونے ، چاندی اور ایسی چیز کے ساتھ کرایہ پر دینا ہے جس میں دھوکا نہیں ہے۔ سیدنا رافع سے جو روایت منقول ہے، انھوں نے بعض انواع کو مقید کیا ہے، جن میں نہی واقع نہیں ہے اور نہی کی علت بیان کی ہے اور وہ کھیتی کی بربادی (ہلاکت) کا ڈر ہے؛کیونکہ اس میں دھوکا ہے۔ جو عقد کے فساد کو واجب کرتا ہے۔ اگرچہ ابن عباس کی مراد وہ ہے جس میں بعض چیزوں میں کرایہ لینے سے منع نہیں کیا گیا، وہ اس نہی سے خارج رہیں تو ہم نے آپ سے نہی سنی ہے، اسے روایت کیا ہے تو اس کا دوسرا حکم ہے۔ ہم نے زید بن ثابت سے بیان کیا ہے جو رافع بن خدیج کی روایت کے موافق ہے ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس کا انھوں نے انکار کیا ہے۔ اس کے علاوہ دوسروں نے اس کا اثبات کیا ہے۔ ” واللہ اعلم “ بعض علماء نے نہی والی احادیث شروطِ فاسدہ والی مزارعت پر محمول کیا ہے، جیسے کھالوں اور نہروں کی شرط کسان پر کس طرح ہے کہ ان نہروں کی کھیتی (زراعت ) صرف مالک کے لیے ہے۔ اسی طرح شرط قصارہ : یعنی سٹے میں جو دانہ باقی رہے گا اس کو گا ہنے کے بعد قصری کہا جاتا ہے۔ اس طرح یہ شرط جس کو چھوٹی نہر سیراب کرے جیسے نالیاں وغیرہ جیسا کہ انھوں نے کہا، یہ شرطیں اور جو ان کے مشابہ ہیں مالک خاص اپنے لیے لگاتا ہے۔ نصف ، ربع، ثلث کے علاوہ تو ہم دیکھتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت سے منع کیا ان شرطوں کی وجہ سے۔ جب حصے معلوم ہوں جیسے نصف، ربع ، ثلث تو شروط فاسدمعدوم ہوجائیں گی اور مزارعت جائز ہوجائے گی۔ یہی مذہب امام احمد بن حنبل (رح) کا ہے اور اسی کو ابو عبید محمد بن اسحاق بن خزیمہ اور دوسرے اہل حدیث امام ابو یوسف (رح) اور محمد بن حسن جو اصحاب رائے میں سے ہیں۔ اس کو اختیار کیا ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث جو اہل خیبر کے ساتھ نصف آمدنی کے متعلق ہیں، جو ان کے پھل اور کھیتی پر لگائی تھی کہ اناج ان سے ملے گا وہ اس مسئلہ میں دلیل ہیں۔ امام احمد بن حنبل (رح) نے رافع بن خدیج والی حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں بہت اختلاف ہے جس کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے کہ متن اور سند میں اختلاف ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : حضرت زید بن ثابت اور ابن عباس (رض) دونوں نے اس کا انکار کیا ہے ـ” واللہ اعلم “ کہ مزارعت کو کرایہ پر دینے کی نہی مطلق ہے۔ ابن عباس کی نہی سے مراد یہ ہے کہ جس سے منع نہیں کیا گیا وہ اس کا سونے ، چاندی اور ایسی چیز کے ساتھ کرایہ پر دینا ہے جس میں دھوکا نہیں ہے۔ سیدنا رافع سے جو روایت منقول ہے، انھوں نے بعض انواع کو مقید کیا ہے، جن میں نہی واقع نہیں ہے اور نہی کی علت بیان کی ہے اور وہ کھیتی کی بربادی (ہلاکت) کا ڈر ہے؛کیونکہ اس میں دھوکا ہے۔ جو عقد کے فساد کو واجب کرتا ہے۔ اگرچہ ابن عباس کی مراد وہ ہے جس میں بعض چیزوں میں کرایہ لینے سے منع نہیں کیا گیا، وہ اس نہی سے خارج رہیں تو ہم نے آپ سے نہی سنی ہے، اسے روایت کیا ہے تو اس کا دوسرا حکم ہے۔ ہم نے زید بن ثابت سے بیان کیا ہے جو رافع بن خدیج کی روایت کے موافق ہے ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس کا انھوں نے انکار کیا ہے۔ اس کے علاوہ دوسروں نے اس کا اثبات کیا ہے۔ ” واللہ اعلم “ بعض علماء نے نہی والی احادیث شروطِ فاسدہ والی مزارعت پر محمول کیا ہے، جیسے کھالوں اور نہروں کی شرط کسان پر کس طرح ہے کہ ان نہروں کی کھیتی (زراعت ) صرف مالک کے لیے ہے۔ اسی طرح شرط قصارہ : یعنی سٹے میں جو دانہ باقی رہے گا اس کو گا ہنے کے بعد قصری کہا جاتا ہے۔ اس طرح یہ شرط جس کو چھوٹی نہر سیراب کرے جیسے نالیاں وغیرہ جیسا کہ انھوں نے کہا، یہ شرطیں اور جو ان کے مشابہ ہیں مالک خاص اپنے لیے لگاتا ہے۔ نصف ، ربع، ثلث کے علاوہ تو ہم دیکھتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت سے منع کیا ان شرطوں کی وجہ سے۔ جب حصے معلوم ہوں جیسے نصف، ربع ، ثلث تو شروط فاسدمعدوم ہوجائیں گی اور مزارعت جائز ہوجائے گی۔ یہی مذہب امام احمد بن حنبل (رح) کا ہے اور اسی کو ابو عبید محمد بن اسحاق بن خزیمہ اور دوسرے اہل حدیث امام ابو یوسف (رح) اور محمد بن حسن جو اصحاب رائے میں سے ہیں۔ اس کو اختیار کیا ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث جو اہل خیبر کے ساتھ نصف آمدنی کے متعلق ہیں، جو ان کے پھل اور کھیتی پر لگائی تھی کہ اناج ان سے ملے گا وہ اس مسئلہ میں دلیل ہیں۔ امام احمد بن حنبل (رح) نے رافع بن خدیج والی حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں بہت اختلاف ہے جس کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے کہ متن اور سند میں اختلاف ہے۔
(۱۱۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ قَالَ : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ أَنَا وَاللَّہِ کُنْتُ أَعْلَمُ بِالْحَدِیثِ مِنْہُ إِنَّمَا أَتَی رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَدِ اقْتَتَلاَ فَقَالَ : إِنْ کَانَ ہَذَا شَأْنَکُمْ فَلاَ تُکْرُوا الْمَزَارِعَ فَسَمِعَ قَوْلَہُ لاَ تُکْرُوا الْمَزَارِعَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَأَنَّہُمَا أَنْکَرَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِطْلاَقَہُ النَّہْیِ عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ وَعَنَی ابْنُ عَبَّاسٍ بِمَا لَمْ یُنْہَ عَنْہُ مِنْ ذَلِکَ کِرَائَ ہَا بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَبِمَا لاَ غَرَرَ فِیہِ وَقَدْ قَیَّدَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ رَافِعٍ الأَنْوَاعَ الَّتِی وَقَعَ النَّہْیُ عَنْہَا وَبَیَّنَ عِلَّۃَ النَّہْیِ وَہِیَ مَا یُخْشَی عَلَی الزَّرْعِ مِنَ الْہَلاَکِ وَذَلِکَ غَرَرٌ فِی الْعِوَضِ یُوجِبُ فَسَادَ الْعَقْدِ ، وَإِنْ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنَی بِمَا لَمْ یَنْہَ عَنْہُ کِرَائَ ہَا بِبَعْضِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا فَقَدْ رُوِّینَا عَمَّنْ سَمِعَ نَہْیَہُ عَنْہُ فَالْحُکْمُ لَہُ دُونَہُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَا یُوَافِقُ رِوَایَۃَ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ وَغَیْرِہِ فَدَّلَ أَنَّ مَا أَنْکَرَہُ غَیْرَ مَا أَثْبَتَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ
وَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ حَمَلَ أَخْبَارَ النَّہْیِ عَلَی مَا لَوْ وَقَعَتْ بِشُرُوطٍ فَاسِدَۃٍ نَحْوِ شَرْطِ الْجَدَاوِلِ وَالْمَاذِیَانَاتِ وَہِیَ الأَنْہَارُ وَہُوَ مَا کَانَ یَشْتَرِطُ عَلَی الزَّارِعِ أَنْ یَزْرَعَہُ عَلَی ہَذِہِ الأَنْہَارِ خَاصَّۃً لِرَبِّ الْمَالِ وَنَحْوِ شَرْطِ الْقُصَارَۃِ وَہِیَ مَا بَقِیَ مِنَ الْحَبِّ فِی السُّنْبُلِ بَعْدَ مَا یُدْرَسُ وَیُقَالُ الْقِصْرِیُّ وَنَحْوِ شَرْطِ مَا سَقَی الرَّبِیعُ وَہُوَ النَّہَرُ الصَّغِیرُ مِثْلُ الْجَدْوَلِ وَالسَّرِیِّ وَنَحْوِہِ وَجَمْعُہُ أَرْبِعَائٌ َالُوا : فَکَانَتْ ہَذِہِ وَمَا أَشْبَہَہَا شُرُوطًا شَرَطَہَا رَبُّ الْمَالِ لِنَفْسِہِ خَاصَّۃً سِوَی الشَّرْطِ عَلَی النِّصْفِ وَالرُّبُعِ وَالثُّلُثِ فَنُرَی أَنَّ نَہْیَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنِ الْمُزَارَعَۃِ إِنَّمَا کَانَ لِہَذِہِ الشُّرُوطِ لأَنَّہَا مَجْہُولَۃٌ فَإِذَا کَانَتِ الْحِصَصُ مَعْلُومَۃً نَحْوَ النِّصْفِ وَالثُّلْثِ وَالرُّبُعِ وَکَانَتِ الشُّرُوطُ الْفَاسِدَۃُ مَعْدُومَۃً کَانَتِ الْمُزَارَعَۃُ جَائِزَۃٌ وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَبُو عُبَیْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَغَیْرُہُمْ مِنْ أَہْلِ الْحَدِیثِ وَإِلَیْہِ ذَہَبَ أَبُو یُوسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ مِنْ أَصْحَابِ الرَّأْیِ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی مَضَتْ فِی مُعَامَلَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَہْلَ خَیْبَرَ بِشَطْرِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ دَلِیلٌ لَہُمْ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ ، وَضَعَّفَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدِیثَ رَافِعِ بْنِ خَدِیحٍ وَقَالَ : ہُوَ کَثِیرُ الأَلْوَانِ یُرِیدُ مَا أَشَرْنَا إِلَیْہِ مِنَ الاِخْتِلاَفِ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ۔ [صحیح۔ عبدالرازق ۱۴۴۵۴]
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ قَالَ : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ أَنَا وَاللَّہِ کُنْتُ أَعْلَمُ بِالْحَدِیثِ مِنْہُ إِنَّمَا أَتَی رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَدِ اقْتَتَلاَ فَقَالَ : إِنْ کَانَ ہَذَا شَأْنَکُمْ فَلاَ تُکْرُوا الْمَزَارِعَ فَسَمِعَ قَوْلَہُ لاَ تُکْرُوا الْمَزَارِعَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَأَنَّہُمَا أَنْکَرَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِطْلاَقَہُ النَّہْیِ عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ وَعَنَی ابْنُ عَبَّاسٍ بِمَا لَمْ یُنْہَ عَنْہُ مِنْ ذَلِکَ کِرَائَ ہَا بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَبِمَا لاَ غَرَرَ فِیہِ وَقَدْ قَیَّدَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ رَافِعٍ الأَنْوَاعَ الَّتِی وَقَعَ النَّہْیُ عَنْہَا وَبَیَّنَ عِلَّۃَ النَّہْیِ وَہِیَ مَا یُخْشَی عَلَی الزَّرْعِ مِنَ الْہَلاَکِ وَذَلِکَ غَرَرٌ فِی الْعِوَضِ یُوجِبُ فَسَادَ الْعَقْدِ ، وَإِنْ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنَی بِمَا لَمْ یَنْہَ عَنْہُ کِرَائَ ہَا بِبَعْضِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا فَقَدْ رُوِّینَا عَمَّنْ سَمِعَ نَہْیَہُ عَنْہُ فَالْحُکْمُ لَہُ دُونَہُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَا یُوَافِقُ رِوَایَۃَ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ وَغَیْرِہِ فَدَّلَ أَنَّ مَا أَنْکَرَہُ غَیْرَ مَا أَثْبَتَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ
وَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ حَمَلَ أَخْبَارَ النَّہْیِ عَلَی مَا لَوْ وَقَعَتْ بِشُرُوطٍ فَاسِدَۃٍ نَحْوِ شَرْطِ الْجَدَاوِلِ وَالْمَاذِیَانَاتِ وَہِیَ الأَنْہَارُ وَہُوَ مَا کَانَ یَشْتَرِطُ عَلَی الزَّارِعِ أَنْ یَزْرَعَہُ عَلَی ہَذِہِ الأَنْہَارِ خَاصَّۃً لِرَبِّ الْمَالِ وَنَحْوِ شَرْطِ الْقُصَارَۃِ وَہِیَ مَا بَقِیَ مِنَ الْحَبِّ فِی السُّنْبُلِ بَعْدَ مَا یُدْرَسُ وَیُقَالُ الْقِصْرِیُّ وَنَحْوِ شَرْطِ مَا سَقَی الرَّبِیعُ وَہُوَ النَّہَرُ الصَّغِیرُ مِثْلُ الْجَدْوَلِ وَالسَّرِیِّ وَنَحْوِہِ وَجَمْعُہُ أَرْبِعَائٌ َالُوا : فَکَانَتْ ہَذِہِ وَمَا أَشْبَہَہَا شُرُوطًا شَرَطَہَا رَبُّ الْمَالِ لِنَفْسِہِ خَاصَّۃً سِوَی الشَّرْطِ عَلَی النِّصْفِ وَالرُّبُعِ وَالثُّلُثِ فَنُرَی أَنَّ نَہْیَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنِ الْمُزَارَعَۃِ إِنَّمَا کَانَ لِہَذِہِ الشُّرُوطِ لأَنَّہَا مَجْہُولَۃٌ فَإِذَا کَانَتِ الْحِصَصُ مَعْلُومَۃً نَحْوَ النِّصْفِ وَالثُّلْثِ وَالرُّبُعِ وَکَانَتِ الشُّرُوطُ الْفَاسِدَۃُ مَعْدُومَۃً کَانَتِ الْمُزَارَعَۃُ جَائِزَۃٌ وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَبُو عُبَیْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَغَیْرُہُمْ مِنْ أَہْلِ الْحَدِیثِ وَإِلَیْہِ ذَہَبَ أَبُو یُوسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ مِنْ أَصْحَابِ الرَّأْیِ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی مَضَتْ فِی مُعَامَلَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَہْلَ خَیْبَرَ بِشَطْرِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ دَلِیلٌ لَہُمْ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ ، وَضَعَّفَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدِیثَ رَافِعِ بْنِ خَدِیحٍ وَقَالَ : ہُوَ کَثِیرُ الأَلْوَانِ یُرِیدُ مَا أَشَرْنَا إِلَیْہِ مِنَ الاِخْتِلاَفِ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ۔ [صحیح۔ عبدالرازق ۱۴۴۵۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৩
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٨) حضرت ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ اپنی زمین کرایہ پر دیتے تھے، ان کو حدیثِ رافع کی خبردی گئی تو وہ رافع کے پاس آئے اور سوال کیا رافع نے بتایا، ابن عمر (رض) نے کہا : تو جانتا ہے کہ زمینوں والے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں زمینیں دیتے تھے اور مالک نہر کے کنارے ، فصل کے پانی اور معلوم حصے کی شرط لگاتے تھے اور ابن عمر (رض) خیال کرتے تھے کہمنع ان شرائط کی وجہ سے ہے۔
(۱۱۷۳۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَأَبُو الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُکْرِی أَرْضَہُ فَأُخْبِرَ بِحَدِیثِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فَأَتَاہُ فَسَأَلَہُ عَنْہُ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ أَہْلَ الأَرْضِ قَدْ کَانُوا یُعْطُونَ أَرَضِیہِمْ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَشْتَرِطُ صَاحِبُ الأَرْضِ لِی الْمَاذِیَانَاتُ وَمَا یَسْقِی الرَّبِیعُ وَیَشْتَرِطُ مِنَ الْجَرِینِ تِبْنًا مَعْلُومًا قَالَ : وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَظُنُّ أَنَّ النَّہْیَ لِمَا کَانُوا یَشْتَرِطُونَ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۱۴۴۵۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৪
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٩) رافع بن خدیج (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مزارعت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک تین نالیوں کی شرط لگاتا تھا اور پھل کے پانی کی۔ پس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمادیا۔
شیخ فرماتے ہیں : اور اس طرف گیا کہ وہ اخبار جو نہی پر وارد ہوتی ہیں نصف ، ثلث اور ربع کرایہ پر اس وجہ سے ہے کہ وہ فاسد شرطیں لگاتے تھے۔ بعض راویوں نے اس کے ذکر میں تقصیر کی اور بعض نے ان کو ذکر دیا اور نہی کا تعلق انہی سے ہے اس کے علاوہ سے نہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : اور اس طرف گیا کہ وہ اخبار جو نہی پر وارد ہوتی ہیں نصف ، ثلث اور ربع کرایہ پر اس وجہ سے ہے کہ وہ فاسد شرطیں لگاتے تھے۔ بعض راویوں نے اس کے ذکر میں تقصیر کی اور بعض نے ان کو ذکر دیا اور نہی کا تعلق انہی سے ہے اس کے علاوہ سے نہیں۔
(۱۱۷۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أُسَیْدِ بْنِ ظُہَیْرٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیحٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمُزَارَعَۃِ: إِنَّ أَحَدَہُمْ کَانَ یَشْتَرِطُ ثَلاَثَۃَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَۃَ وَمَا سَقَی الرَّبِیعُ فَنَہَی النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ : وَمَنْ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا زَعَمَ أَنَّ الأَخْبَارَ الَّتِی وَرَدَ النَّہْیُ فِیہَا عَنْ کِرَائِہَا بِالنِّصْفِ أَوِ الثُّلُثِ أَوِ الرُّبُعِ إِنَّمَا ہُوَ لِمَا کَانُوا یُلْحِقُونَ بِہِ مِنَ الشُّرُوطِ الْفَاسِدَۃِ فَقَصَّرَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ بِذِکْرِہَا وَقَدْ ذَکَرَہَا بَعْضُہُمْ وَالنَّہْیُ یَتَعَلَّقُ بِہَا دُونَ غَیْرِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ : وَمَنْ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا زَعَمَ أَنَّ الأَخْبَارَ الَّتِی وَرَدَ النَّہْیُ فِیہَا عَنْ کِرَائِہَا بِالنِّصْفِ أَوِ الثُّلُثِ أَوِ الرُّبُعِ إِنَّمَا ہُوَ لِمَا کَانُوا یُلْحِقُونَ بِہِ مِنَ الشُّرُوطِ الْفَاسِدَۃِ فَقَصَّرَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ بِذِکْرِہَا وَقَدْ ذَکَرَہَا بَعْضُہُمْ وَالنَّہْیُ یَتَعَلَّقُ بِہَا دُونَ غَیْرِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৫
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٤٠) (الف) عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات والی مرض میں فرمایا : اللہ یہودو نصاریٰ سے لڑائی کرے انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ عرب میں دو دین باقی نہیں رہیں گے۔ جب عمر بن خطاب (رض) خلیفہ بنے تو اہل نجران کو نجرانیہ کی طرف جلا وطن کردیا اور ان کے مالوں کو خرید لیا اور اہل فدک کو تیماء کی طرف اور اہل خیبر کو جلا وطن کیا اور یعلیٰ بن منیہ کو عامل مقرر کیا۔ اس کو صاف زمین دی اس شرط پر کہ بیج، گائے اور لوہا عمر کی طرف سے ہوگا اور عمر کے لیے دو تہائی اور ان کے لیے ایک تہائی اور ایسا بھی تھا کہ عمر کے لیے نصف اور ان کے لیے بھی نصف اور کھجوریں اور انگور اس شرط پر دیے کہ عمر کے لیے دو تہائی اور ان کے لیے ایک تہائی۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : ابو جعفر سے منقول ہے کہ مدینہ میں مہاجرین ثلث اور ربع پر زراعت کرتے تھے۔ امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : علی، سعد بن مالک ، ابن مسعود ، عمر بن عبدالعزیز ، قاسم ، عروہ، آل ابوبکر ، آل عمر ، آل علی اور ابن سیرین زراعت کرتے تھے اور عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں : میں زراعت میں عبدالرحمن بن یزید کا شریک تھا۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : ابو جعفر سے منقول ہے کہ مدینہ میں مہاجرین ثلث اور ربع پر زراعت کرتے تھے۔ امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : علی، سعد بن مالک ، ابن مسعود ، عمر بن عبدالعزیز ، قاسم ، عروہ، آل ابوبکر ، آل عمر ، آل علی اور ابن سیرین زراعت کرتے تھے اور عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں : میں زراعت میں عبدالرحمن بن یزید کا شریک تھا۔
(۱۱۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ : قَاتَلَ اللَّہُ الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ لاَ یَبْقَیَنَّ دِینَانِ بِأَرْضِ الْعَرَبِ ۔ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَجْلَی أَہْلَ نَجْرَانَ إِلَی الْنَجْرَانِیَّۃِ وَاشْتَرَی عُقَدَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ وَأَجْلَی أَہْلَ فَدَکَ وَتَیْمَائَ وَأَہْلَ خَیْبَرَ وَاسْتَعْمَلَ یَعْلَی بْنَ مُنْیَۃَ فَأَعْطَی الْبَیَاضَ عَلَی إِنْ کَانَ الْبَذْرُ وَالْبَقَرُ وَالْحَدِیدُ مِنْ عُمَرَ فَلِعُمَرَ الثُّلُثَانِ وَلَہُمْ الثُّلُثُ وَإِنْ کَانَ مِنْہُمْ فَلِعُمرَ الشَّطْرُ وَلَہُمُ الشَّطْرُ وَأَعْطَی النَّخْلَ وَالْعِنَبَ عَلَی أَنَّ لِعُمَرَ الثُّلُثَیْنِ وَلَہُمُ الثُّلُثُ۔
وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَیْہِ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ وَہُوَ مُرْسَلٌ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ وَقَالَ قَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : مَا بِالْمَدِینَۃِ أَہْلُ بَیْتِ ہِجْرَۃٍ إِلاَّ یَزْرَعُونَ عَلَی الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَزَارَعَ عَلِیٌّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِکٍ وابْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَالْقَاسِمُ وَعُرْوَۃُ وَآلُ أَبِی بَکْرٍ وَآلُ عُمَرَ وَآلُ عَلِیٍّ وَابْنُ سِیرِینَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ : کُنْتُ أُشَارِکُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَزِیدَ فِی الزَّرْعِ۔
وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَیْہِ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ وَہُوَ مُرْسَلٌ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ وَقَالَ قَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : مَا بِالْمَدِینَۃِ أَہْلُ بَیْتِ ہِجْرَۃٍ إِلاَّ یَزْرَعُونَ عَلَی الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَزَارَعَ عَلِیٌّ وَسَعْدُ بْنُ مَالِکٍ وابْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَالْقَاسِمُ وَعُرْوَۃُ وَآلُ أَبِی بَکْرٍ وَآلُ عُمَرَ وَآلُ عَلِیٍّ وَابْنُ سِیرِینَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ : کُنْتُ أُشَارِکُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَزِیدَ فِی الزَّرْعِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৬
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٤١) زھری سے منقول ہے کہ سعید بن مسیب زمین سونے اور چاندی کے عوض کرایہ پر دینے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے اور رافع بن خدیج اپنے بدری چچوں سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ ابن عمر (رض) نے رافع کی حدیث کی وجہ سے زمین کرایہ پر دینے سے چھوڑ دی۔ وہ سونے ، چاندی وغیرہ کو کسی چیز کے بدلے نہ دیتے تھے۔ (حسن ) بعض لوگوں نے رافع کے فتوی پر عمل کیا اور بعض نے چھوڑ دیا۔ رہا معاملہ نصف ، دو تہائی یا جو وہ طے کرتے تھے پس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے یہودکو نصف پر مقرر کیا جب اللہ نے مسلمانوں کو غنیمت عطاکی اور یہ زمین کا اچھا حل ہے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : جس نے پہلی بات کہی اور یہ گمان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ ثابت نہیں تو اس نے قبول کرلیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی کی بات حجت نہیں ہے اور رافع کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے اور اس میں پیداوار پر کرایہ میں لینے کی نہی وارد ہوئی ہے اور حدیثِ جابر کی جس میں خیبر کے پھلوں اور اناج کے نصف کا معاملہ ہے، اس کو اس پر محمول کریں گے کہ وہ پھل کے واضح ہونے کے وقت تھا اور یہی تطبیق کی ایک صورت ہے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : جس نے پہلی بات کہی اور یہ گمان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ ثابت نہیں تو اس نے قبول کرلیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی کی بات حجت نہیں ہے اور رافع کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے اور اس میں پیداوار پر کرایہ میں لینے کی نہی وارد ہوئی ہے اور حدیثِ جابر کی جس میں خیبر کے پھلوں اور اناج کے نصف کا معاملہ ہے، اس کو اس پر محمول کریں گے کہ وہ پھل کے واضح ہونے کے وقت تھا اور یہی تطبیق کی ایک صورت ہے۔
(۱۱۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ کَانَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : لَیْسَ بِاسْتِکْرَائِ الأَرْضِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسٌ وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ کَانَ یُحَدِّثُ أَنَّ عَمَّیْہِ وَکَانَا قَدْ شَہِدَا بَدْرًا یُحَدِّثَانِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ فَلِذَلِکَ مِنْ حَدِیثِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَتْرُکُ کِرَائَ أَرْضِہِ فَلَمْ یَکُنْ یُکْرِیہَا لاَ بِذَہَبٍ وَلاَ بِوَرِقٍ وَلاَ بِشَیْئٍ فَأَخَذَ بِذَلِکَ مِنْ فُتْیَا رَافِعٍ أُنَاسٌ وَتَرَکَہُ آخَرُونَ۔
فَأَمَّا الْمُعَامَلَۃُ عَلَی الشَّطْرِ أَوِ الثُّلُثَیْنِ أَوْ مَا اصْطَلَحُوا عَلَیْہِ مِنْ ذَلِکَ فَقَدْ بَلَغَنَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ کَانَ عَامَلَ یَہُودَ خَیْبَرَ حِینَ أَفَائَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ عَلَی الشَّطْرِ وَذَلِکَ أَطْیَبُ أَمْرِ الأَرْضِ وَأَحَلُّہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَمَنْ قَالَ بِالأَوَّلِ أَجَابَ عَنْ ہَذَا وَزَعَمَ أَنَّ مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَلاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ دُونَہُ وَحَدِیثُ رَافِعٍ حَدِیثٌ ثَابِتٌ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی نَہْیِہِ عَنِ الْمُعَامَلَۃِ عَلَیْہَا بِبَعْضِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا إِلاَّ أَنَّہُ أَسْنَدَہُ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِہِ مَرَّۃً وَأَرْسَلَہُ أُخْرَی وَاسْتَقْصَی فِی رِوَایَتِہِ مَرَّۃً وَاخْتَصَرَہَا أُخْرَی وَتَابَعَہُ عَلَی رِوَایَتِہِ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ کَمَا قَدَّمْنَا ذِکْرُہُ وَحَدِیثُ الْمُعَامَلَۃِ بِشَطْرِ مَا یَخْرُجُ مِنْ خَیْبَرَ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ مَقُولٌ بِہِ إِذَا کَانَ الزَّرْعُ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ النَّخْلِ وَفِی ذَلِکَ جَمْعٌ بَیْنَ الأَخْبَارِ الْوَارِدَۃِ فِیہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
فَأَمَّا الْمُعَامَلَۃُ عَلَی الشَّطْرِ أَوِ الثُّلُثَیْنِ أَوْ مَا اصْطَلَحُوا عَلَیْہِ مِنْ ذَلِکَ فَقَدْ بَلَغَنَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ کَانَ عَامَلَ یَہُودَ خَیْبَرَ حِینَ أَفَائَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ عَلَی الشَّطْرِ وَذَلِکَ أَطْیَبُ أَمْرِ الأَرْضِ وَأَحَلُّہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَمَنْ قَالَ بِالأَوَّلِ أَجَابَ عَنْ ہَذَا وَزَعَمَ أَنَّ مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَلاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ دُونَہُ وَحَدِیثُ رَافِعٍ حَدِیثٌ ثَابِتٌ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی نَہْیِہِ عَنِ الْمُعَامَلَۃِ عَلَیْہَا بِبَعْضِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا إِلاَّ أَنَّہُ أَسْنَدَہُ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِہِ مَرَّۃً وَأَرْسَلَہُ أُخْرَی وَاسْتَقْصَی فِی رِوَایَتِہِ مَرَّۃً وَاخْتَصَرَہَا أُخْرَی وَتَابَعَہُ عَلَی رِوَایَتِہِ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ کَمَا قَدَّمْنَا ذِکْرُہُ وَحَدِیثُ الْمُعَامَلَۃِ بِشَطْرِ مَا یَخْرُجُ مِنْ خَیْبَرَ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ مَقُولٌ بِہِ إِذَا کَانَ الزَّرْعُ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ النَّخْلِ وَفِی ذَلِکَ جَمْعٌ بَیْنَ الأَخْبَارِ الْوَارِدَۃِ فِیہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৭
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے علاوہ کی زمین میں کھیتی باڑی کی اس کی اجازت سے یا بغیر اجازت کے مزارعت کے طور پر
(١١٧٤٢) رافع بن خدیج (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی قوم کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر مزارعت کی اس کے لیے زراعت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور اسے صرف اس کا خرچ دیا جائے گا۔
(۱۱۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ زَرَعَ فِی أَرْضِ قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَلَیْسَ لَہُ فِی الزَّرْعِ شَیْئٌ وَتُرَدُّ عَلَیْہِ نَفَقَتُہُ ۔ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الْوَلِیدِ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ آدَمَ قَالَ یَرْفَعُہُ وَقَالَ: فَلَہُ نَفَقَتُہُ وَلَیْسَ لَہُ مِنَ الزَّرْعِ شَیْئٌ۔[ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ زَرَعَ فِی أَرْضِ قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَلَیْسَ لَہُ فِی الزَّرْعِ شَیْئٌ وَتُرَدُّ عَلَیْہِ نَفَقَتُہُ ۔ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الْوَلِیدِ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ آدَمَ قَالَ یَرْفَعُہُ وَقَالَ: فَلَہُ نَفَقَتُہُ وَلَیْسَ لَہُ مِنَ الزَّرْعِ شَیْئٌ۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৮
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے علاوہ کی زمین میں کھیتی باڑی کی اس کی اجازت سے یا بغیر اجازت کے مزارعت کے طور پر
(١١٧٤٣) ایضاً ۔
(۱۱۷۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقٍ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا قَیْسٌ یَعْنِی ابْنَ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪৯
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے علاوہ کی زمین میں کھیتی باڑی کی اس کی اجازت سے یا بغیر اجازت کے مزارعت کے طور پر
(١١٧٤٤) رافع بن خدیج (رض) نے خبر دی کہ انھوں نے بنی فلاں کی زمین میں زراعت کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے اور میں کھیتوں کو پانی دے رہا تھا۔ آپ نے پوچھا : یہ کس کے کھیت ہیں ؟ رافع نے کہا : کھیت میرے ہیں اور زمین بنی فلاں کی ہے میں نے اس سے نصف پر لی ہے اور نصف اس کا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے غبار سے اپنے ہاتھوں کو جھاڑلے اور زمین مالک کو دے دے اور اپنا خرچہلے لے۔ رافع کہتے ہیں : میں گیا میں نے ان کو خبر دی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا اور اپنا خرچ لیا اور ان کو ان کی زمین لوٹادی۔
(۱۱۷۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عِمْرَانَ الْقَاضِی بِہَرَاۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : عَبْدُ الْجَلِیلِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا بُکَیْرٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی نُعْمٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ زَرَعَ أَرْضًا أَخَذَہَا مِنْ بَنِی فُلاَنٍ فَمَرَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَسْقِی زَرْعَہُ فَسَأَلَہُ : لِمَنْ ہَذَا؟ ۔ فَقَالَ : الزَّرْعُ لِی وَہِیَ أَرْضُ بَنِی فُلاَنٍ أَخَذْتُہَا لِی الشَّطْرُ وَلَہُمُ الشَّطْرُ قَالَ فَقَالَ : انْفُضْ یَدَکَ مِنْ غُبَارِہَا وَرُدَّ الأَرْضَ إِلَی أَہْلِہَا وَخُذْ نَفَقَتَکَ ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْتُ فَأَخْبَرْتُہُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَأَخَذَ نَفَقَتَہُ وَرَدَّ إِلَیْہِمْ أَرْضَہُمْ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫০
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے علاوہ کی زمین میں کھیتی باڑی کی اس کی اجازت سے یا بغیر اجازت کے مزارعت کے طور پر
(١١٧٤٥) ابو جعفر خطمی فرماتے ہیں : مجھے میرے چچانے اپنے ایک غلام کے ساتھ سعید بن مسیب (رح) کی طرف بھیجا، ہم نے ان سے پوچھا کہ زراعت کے بارے میں آپ سے ہمیں کچھ خبر ملی ہے تو انھوں نے کہا : ابن عمر اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے، یہاں تک کہ ان کو رافع کی حدیث ملی۔ آپ رافع کے پاس آئے تو رافع نے بتایا کہ آپ بنی حارثہ کے پاس آئے اور آپ نے ظہیر کی زمین میں زراعت دیکھی۔ آپ نے کہا : کتنی اچھی کھیتی ہے ظہیر کی۔ انھوں نے کہا : یہ کھیتی ظہیر کی نہیں ہے۔ آپ نے پوچھا : کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : زمین ظہیر کی ہے لیکن کھیتی فلاں کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی زراعت لے لو اور خرچ لوٹادو۔ رافع نے کہا : ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور خرچہ لوٹادیا۔ سعد کہتے ہیں : اپنے بھائی کو دے دو یا درہموں کے بدلے کرایہ پردے دو ۔
(۱۱۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِیُّ قَالَ بَعَثَنِی عَمِّی أَنَا وَغُلاَمًا لَہُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ فَقُلْنَا لَہُ: شَیْئٌ بَلَغَنَا عَنْکَ فِی الْمُزَارَعَۃِ۔ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَرَی بِہَا بَأْسًا حَتَّی بَلَغَہُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فِی حَدِیثٍ فَأَتَاہُ فَأَخْبَرَہُ رَافِعٌ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی بَنِی حَارِثَۃَ فَرَأَی زَرْعًا فِی أَرْضِ ظُہَیْرٍ فَقَالَ : مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُہَیْرٍ۔ فَقَالُوا: لَیْسَ لِظُہَیْرٍ قَالَ: أَلَیْسَ أَرْضُ ظُہَیْرٍ؟ قَالُوا: بَلَی وَلَکِنَّہُ زَرْعُ فُلاَنٍ قَالَ: فَخُذُوا زَرْعَکُمْ وَرُدُّوا عَلَیْہِ النَّفَقَۃَ۔ قَالَ رَافِعٌ : فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا وَرَدَدْنَا إِلَیْہِ النَّفَقَۃَ۔ قَالَ سَعِیدٌ : أَفْقِرْ أَخَاکَ أَوْ أَکْرِہِ بِالدَّرَاہِمِ۔
ظَاہِرُ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ الزَّرْعَ یَتْبَعُ الأَرْضَ وَفُقَہَائُ الأَمْصَارِ عَلَی أَنَّ الزَّرْعَ یَتْبَعُ الْبَذْرَ وَلَوْ ثَبَتَتْ ہَذِہِ الأَحَادِیثُ لَمْ یَکُنْ لأَحَدٍ فِی خِلاَفِہَا حُجَّۃٌ إِلاَّ أَنَّ الْحَدِیثَ الأَوَّلَ یَنْفَرِدُ بِہِ شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ۔ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ ضَعِیفٌ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَشَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَلَفٌ فِیہِ کَانَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ لاَ یَرْوِی عَنْہُ وَیُضَعِّفُ حَدِیثَہُ جِدًّا ثُمَّ ہُوَ مُرْسَلٌ
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ : الْحَدِیثُ مُنْقَطِعٌ لأَنَّہُ لَمْ یَلْقَ عَطَائٌ رَافِعًا۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۳۴۰۱]
ظَاہِرُ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ الزَّرْعَ یَتْبَعُ الأَرْضَ وَفُقَہَائُ الأَمْصَارِ عَلَی أَنَّ الزَّرْعَ یَتْبَعُ الْبَذْرَ وَلَوْ ثَبَتَتْ ہَذِہِ الأَحَادِیثُ لَمْ یَکُنْ لأَحَدٍ فِی خِلاَفِہَا حُجَّۃٌ إِلاَّ أَنَّ الْحَدِیثَ الأَوَّلَ یَنْفَرِدُ بِہِ شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ۔ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ ضَعِیفٌ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَشَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَلَفٌ فِیہِ کَانَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ لاَ یَرْوِی عَنْہُ وَیُضَعِّفُ حَدِیثَہُ جِدًّا ثُمَّ ہُوَ مُرْسَلٌ
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ : الْحَدِیثُ مُنْقَطِعٌ لأَنَّہُ لَمْ یَلْقَ عَطَائٌ رَافِعًا۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۳۴۰۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫১
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے علاوہ کی زمین میں کھیتی باڑی کی اس کی اجازت سے یا بغیر اجازت کے مزارعت کے طور پر
(١١٧٤٦) رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی قوم کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر زراعت کی اس کے لیے زراعت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور اسے اس کے خرچ کی قیمت دے دی جائے گی۔
(۱۱۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ کُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ عَطَائً عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ مُرْسَلٌ حَتَّی تَبَیَّنَ لِی أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ أَیْضًا عَنْ عَطَائٍ مُرْسَلٌ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ زَرَعَ فِی أَرْضِ قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَلَیْسَ لَہُ مِنَ الزَّرْعِ شَیْئٌ وَتُرَدُّ عَلَیْہِ قِیمَۃُ نَفَقَتِہِ ۔قَالَ یُوسُفُ : غَیْرُ حَجَّاجٍ لاَ یَقُولُ عَبْدُ الْعَزِیزِ یَقُولُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : أَبُو إِسْحَاقَ کَانَ یُدَلِّسُ وَأَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ یَقُولُونَ عَطَائٌ عَنْ رَافِعٍ مُنْقَطِعٌ وَقَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ : ہَذَا الْحَدِیثُ لاَ یَثْبُتُ عِنْدَ أَہْلِ الْمَعْرِفَۃِ بِالْحَدِیثِ قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ وَحَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی عَنْ مُوسَی بْنِ ہَارُونَ الْحَمَّالُ أَنَّہُ کَانَ یُنْکِرُ ہَذَا الْحَدِیثَ وَیُضَعِّفُہُ وَیَقُولُ لَمْ یَرْوِہِ َیْرُ شَرِیکٍ وَلاَ رَوَاہُ عَنْ عَطَائٍ غَیْرُ أَبِی إِسْحَاقَ وَعَطَائٌ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ شَیْئًا قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ وَضَعَّفَہُ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَاہُ عُقْبَۃُ بْنُ الأَصَمِّ عَنْ عَطَائٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ وَعُقْبَۃُ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَأَمَّا حَدِیثُ بُکَیْرِ بْنِ عَامِرِ الْبَجَلِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ رَافِعٍ فَبُکَیْرٌ وَإِنِ اسْتَشْہَدَ بِہِ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی غَیْرِ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَحَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ۔
وَأَمَّا الْحَدِیثُ الثَّالِثُ فَرِوَایَۃُ أَبُو جَعْفَرٍ : عُمَیْرُ بْنُ یَزِیدَ الْخَطْمِیُّ وَلَمْ أَرَ الْبُخَارِیَّ وَلاَ مُسْلِمًا احْتَجَّا بِہِ فِی حَدِیثٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ، وَرُوِیَ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَعْنَاہُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔[صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ : أَبُو إِسْحَاقَ کَانَ یُدَلِّسُ وَأَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ یَقُولُونَ عَطَائٌ عَنْ رَافِعٍ مُنْقَطِعٌ وَقَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ : ہَذَا الْحَدِیثُ لاَ یَثْبُتُ عِنْدَ أَہْلِ الْمَعْرِفَۃِ بِالْحَدِیثِ قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ وَحَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ یَحْیَی عَنْ مُوسَی بْنِ ہَارُونَ الْحَمَّالُ أَنَّہُ کَانَ یُنْکِرُ ہَذَا الْحَدِیثَ وَیُضَعِّفُہُ وَیَقُولُ لَمْ یَرْوِہِ َیْرُ شَرِیکٍ وَلاَ رَوَاہُ عَنْ عَطَائٍ غَیْرُ أَبِی إِسْحَاقَ وَعَطَائٌ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ شَیْئًا قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ وَضَعَّفَہُ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَاہُ عُقْبَۃُ بْنُ الأَصَمِّ عَنْ عَطَائٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ وَعُقْبَۃُ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَأَمَّا حَدِیثُ بُکَیْرِ بْنِ عَامِرِ الْبَجَلِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ رَافِعٍ فَبُکَیْرٌ وَإِنِ اسْتَشْہَدَ بِہِ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی غَیْرِ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَحَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ۔
وَأَمَّا الْحَدِیثُ الثَّالِثُ فَرِوَایَۃُ أَبُو جَعْفَرٍ : عُمَیْرُ بْنُ یَزِیدَ الْخَطْمِیُّ وَلَمْ أَرَ الْبُخَارِیَّ وَلاَ مُسْلِمًا احْتَجَّا بِہِ فِی حَدِیثٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ، وَرُوِیَ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَعْنَاہُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫২
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زراعت اور درخت لگانے کی فضیلت جب اس سے کھایا جائے
(١١٧٤٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان درخت لگاتا ہے یا کھیتی باڑی کرتا ہے، پھر اس سے پرندے کھاتے ہیں یا انسان یا کوئی جانور تو وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔
(۱۱۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَغْرِسُ غَرْسًا أَوْ یَزْرَعُ زَرْعًا فَیَأْکُلُ مِنْہُ طَیْرٌ أَوْ إِنْسَانٌ أَوْ بَہِیمَۃٌ إِلاَّ کَانَتْ لَہُ الصَّدَقَۃُ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔
[مسلم ۱۵۵۳۔بخاری ۳۳۲۰]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔
[مسلم ۱۵۵۳۔بخاری ۳۳۲۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৩
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زراعت اور درخت لگانے کی فضیلت جب اس سے کھایا جائے
(١١٧٤٨) حضرت انس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام مبشر نامی انصاری عورت کے باغ میں داخل ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کسی مسلمان کی شجر کاری ہے یا کافر کی ؟ انھوں نے کہا : مسلمان کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان شجر کاری کرتا ہے اس سے کوئی انسان، پرندہ یا جانور کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔
(۱۱۷۴۸) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ نَخْلاً لأُمِّ مُبَشِّرٍ امْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : مَنْ غَرَسَ ہَذَا مُسْلِمٌ أَوْ کَافِرٌ ۔ فَقَالُوا : مُسْلِمٌ فَقَالَ : لاَ یَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا فَأَکَلَ مِنْہُ إِنْسَانٌ أَوْ طَیْرٌ أَوْ دَابَّۃٌ إِلاَّ کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [مسلم ۱۵۵۳]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ نَخْلاً لأُمِّ مُبَشِّرٍ امْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : مَنْ غَرَسَ ہَذَا مُسْلِمٌ أَوْ کَافِرٌ ۔ فَقَالُوا : مُسْلِمٌ فَقَالَ : لاَ یَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا فَأَکَلَ مِنْہُ إِنْسَانٌ أَوْ طَیْرٌ أَوْ دَابَّۃٌ إِلاَّ کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [مسلم ۱۵۵۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৪
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زراعت اور درخت لگانے کی فضیلت جب اس سے کھایا جائے
(١١٧٤٩) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان شجرکاری کرتا ہے ، پھر اس میں سے جو کھایا گیا اور جو چوری کیا گیا اور جو پرندوں اور چوپاوں نے کھالیا سب صدقہ ہے۔
(۱۱۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَغْرِسُ غَرْسًا إِلاَّ کَانَ لَہُ صَدَقَۃً بِمَا أُکِلَ مِنْہُ وَمَا سُرِقَ مِنْہُ وَمَا أَکَلَتِ الطَّیْرُ مِنْہُ وَمَا أَکَلَتِ الْوُحُوشُ أَوْ قَالَ السِّبَاعُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ [مسلم ۱۵۵۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৫
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زراعت اور درخت لگانے کی فضیلت جب اس سے کھایا جائے
(١١٧٥٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام مبشر نامی انصاری عورت کے باغ میں داخل ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کسی مسلمان کی شجر کاری ہے یا کافر کی ؟ انھوں نے کہا : مسلمان کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان شجر کاری کرتا ہے اس سے کوئی انسان، پرندہ یا جانور کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔
(۱۱۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی أُمِّ مُبَشِّرٍ الأَنْصَارِیَّۃِ فِی نَخْلٍ لَہَا فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ غَرَسَ ہَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ کَافِرٌ ۔ فَقَالَتْ : لاَ بَلْ مُسْلِمٌ فَقَالَ : لاَ یَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا وَلاَ یَزْرَعُ زَرْعًا فَیَأْکُلُ مِنْہُ إِنْسَانٌ وَلاَ دَابَّۃٌ وَلاَ شَیْئٌ إِلاَّ کَانَ لَہُ صَدَقَۃٌ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৬
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زراعت میں الفاظ کون سے مستحب ہیں
(١١٧٥١) مجاہد سے منقول ہے کہ تو یہ نہ کہہ کہ میں نے کھیتی تیار کی بلکہ کہہ : میں نے بیچ بویا بیشک اللہ ہی بنانے والے ہیں۔
(۱۱۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ شَیْخٌ ثِقَۃٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ الْمَوْصِلِیُّ سَنَۃَ سِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : لاَ تَقُلُ زَرَعْتُ وَلَکِنْ قُلْ حَرَثْتُ إِنَّ اللَّہَ ہُوَ الزَّارِعُ۔ ہَذَا مِنْ قَوْلِ مُجَاہِدٍ۔وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ غَیْرُ قَوِیٍّ۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৭
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زراعت میں الفاظ کون سے مستحب ہیں
(١١٧٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے کھیتی تیا رکی بلکہ یوں کہے کہ میں نے بوئی۔ پھر ابوہریرہ (رض) نے کہا : کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ کا فرمان ہے پس تمھارا کیا خیال ہے جو تم بوتے ہو کیا تم اسے کھیتی بناتے ہو یا ہم اسے بنانے والے ہیں ![الواقعہ ٦٣: ٦٤]
(۱۱۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ عَمْرٍو وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ جَارُ عُبَیْدٍ الْعِجْلِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ زَرَعْتُ وَلَکِنْ لِیَقُلْ حَرَثْتُ ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ أَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {أَفَرَأَیْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ أَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ}
[ابن حبان ۵۷۲۲، الطبرانی فی الاوسط ۸۰۲۴]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ زَرَعْتُ وَلَکِنْ لِیَقُلْ حَرَثْتُ ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ أَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {أَفَرَأَیْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ أَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ}
[ابن حبان ۵۷۲۲، الطبرانی فی الاوسط ۸۰۲۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৮
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمدہ فصل کے لیے کھاد ڈالنے کا بیان
(١١٧٥٣) عمر بن علی بن حسین فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کھاد کو زمین میں ڈالنے کا حکم دیا تاکہ عمدہ فصل حاصل ہو۔ دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو فرمایا : اے قریش ! تم مویشی پسند کرتے ہو ان میں کمی کرو اس لیے کہ تمہارے پاس بارش والی زمین کم ہے اور کھیتی باڑی کرو۔ کھیتی باڑی میں برکت ہوتی ہے اور اس میں یہ کھاد ڈالا کرو۔
(۱۱۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِتِلْکَ الْجَمَاجِمِ تُجْعَلُ فِی الزَّرْعِ مِنْ أَجِْلِ الْعَیْنِ۔ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ إِنَّکُمْ تُحِبُّونَ الْمَاشِیَۃَ فَأَقِلُّوا مِنْہَا فَإِنَّکُمْ بِأَقَلِّ الأَرْضِ مَطَرًا وَاحْتَرِثُوا فَإِنَّ الْحَرْثَ مُبَارَکٌ وَأَکْثِرُوا فِیہِ مِنَ الْجَمَاجِمِ ۔ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ فَذَکَرَہُ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ فَذَکَرَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৫৯
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین میں کھاد اور گندگی ڈالنے کا بیان
(١١٧٥٤) یزید فرماتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص (رض) کھاد کا ٹوکرا اپنی زمین میں ڈالتے تھے اور سعد نے کہا : کھاد کا ٹوکرا گویا کہ گیہوں کا ٹوکرا ہے۔ اصمعی (رح) فرماتے ہیں : القرۃ لوگوں کی گندگی کو کہتے ہیں۔ ابن عمر (رض) سے اس کے خلاف منقول ہے۔
(۱۱۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَیْ ہَکَذَا قَالَ یَزِیدُ قَالَ : کَانَ سَعْدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَحْمِلُ مِکْتَلَ عُرَّۃٍ إِلَی أَرْضٍ لَہُ۔قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَا عَنْ سَعْدٍ مِثْلَ ذَلِکَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ وَقَالَ سَعْدٌ : مِکْتَلُ عُرَّۃٍ مِکْتَلُ بُرٍّ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : الْعُرَّۃُ ہِیَ عَذِرَۃُ النَّاسِ۔
وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ خِلاَفُ ذَلِکَ فِی الْعَذِرَۃِ خَاصَّۃً۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۲۳۶۷]
وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ خِلاَفُ ذَلِکَ فِی الْعَذِرَۃِ خَاصَّۃً۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۲۳۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৬০
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین میں کھاد اور گندگی ڈالنے کا بیان
(١١٧٥٥) ابن عمر (رض) اپنی جو زمین کرایہ پر دیتے اس پر شرط لگاتے کہ وہ اس میں کھاد نہیں ڈالے گا، یہ اس وقت تھا جب وہ کرایہ پر زمین دیتے تھے۔
(۱۱۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَشْتَرِطُ عَلَی الَّذِی یُکْرِیہِ أَرْضَہُ أَنْ لاَ یَعُرَّہَا وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَدَعَ عَبْدُ اللَّہِ الْکِرَائَ ۔وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ الام ۶/۲۴۱]
তাহকীক: