আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৭৫ টি

হাদীস নং: ১১৭২১
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧١٦) ابونجاشی فرماتے ہیں : میں حضرت رافع بن خدیج (رض) کے ساتھ چھ سال رہا، انھوں نے مجھے اپنے چچا ظہیر سے بیان کیا کہ ایک دن وہ اس سے ملے اور کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے کام سے منع کیا ہے جس میں ہمارے لیے نفع ہے۔ رافع کہتے ہیں : میں نے کہا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ حق ہے۔ آپ نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے جو تم محاقلہ کرتے ہو ؟ ہم نے کہا : ہم اجرت لیتے ہیں ربع پر اور کھجور اور جو کے وسق بدلے۔ آپ نے فرمایا : ایسا نہ کرو، اس میں کھیتی باڑی کرو یا اسے چھوڑ دو ۔
(۱۱۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو النَّجَاشِیِّ قَالَ صَحِبْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ سِتَّ سِنِینَ قَالَ فَحَدَّثَنِی عَنْ عَمِّہِ ظُہَیْرِ بْنِ رَافِعٍ أَنَّہُ لَقِیَہُ یَوْمًا فَقَالَ لَہُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا عَنْ أَمْرٍ کَانَ بِنَا رَافِقًا قَالَ رَافِعٌ فَقُلْتُ لَہُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَہُوَ الْحَقُّ قَالَ : أَرَأَیْتَ مَحَاقِلَکُمْ مَاذَا تَصْنَعُونَ بِہَا؟ ۔ قُلْنَا : نُؤَاجِرُہَا عَلَی الرُّبُعِ وَعَلَی الأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِیرِ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلُوا ازْرَعُوہَا أَوْ أَمْسِکُوہَا ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو عوا نہ ۵۱۴۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২২
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧١٧) حنظلہ بن قیس نے رافع بن خدیج سے زمین کرایہ پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا ہے۔ میں نے کہا : سونے اور چاندی کے بدلے ؟ رافع نے کہا : سونے اور چاندی کے بدلے کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّہُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ قَالَ قُلْتُ : أَبِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ : أَمَّا بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَرَافِعٌ سَمِعَ النَّہْیَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ أَعْلَمُ بِمَعْنَی مَا سَمِعَ وَإِنَّمَا حَکَی رَافِعٌ نَہْیَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ کِرَائِہَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَکَذَلِکَ کَانَتْ تُکْرَی۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۴۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৩
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧١٨) ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے زمین کرایہ پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ میں نے کہا : رافع والی حدیث کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انھوں نے کہا رافع اکثر اپنی طرف سے بات کردیتے ہیں۔ اگر میری زمین ہوتی تو کرایہ پر دیتا۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : سالم نے رافع سے حدیث سنی تو خیال کیا کہ انھوں نے سونے اور چاندی کے بارے میں بیان کی ہے۔ اس لیے وہ سونے اور چاندی کے بدلے کوئی حرج نہ سمجھتے تھے اور مالک بن انس (رض) کے علاوہ نے بھی رافع سے اس بات کو واضح کیا ہے کہ آپ نے زمین کو پیداوار کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔
(۱۱۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ سَأَلَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ فَقَالَ: لاَ بَأْسَ بِہِ فَقُلْتُ لَہُ: أَرَأَیْتَ الْحَدِیثَ الَّذِی یُذْکَرُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فَقَالَ : أَکْثَرَ رَافِعٌ وَلَو کَانَتْ لِی أَرْضٌ أَکْرَیْتُہَا۔لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ یَکُونُ سَالِمٌ سَمِعَ عَنْ رَافِعٍ الْخَبَرَ جُمْلَۃً فَرَأَی أَنَّہُ حَدَّثَ بِہِ عَلَی الْکِرَائِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ فَلَمْ یَرَ بِالْکِرَائِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسًا لأَنَّہُ یَعْلَمُ أَنَّ الأَرْضَ تُکْرَی بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَقَدْ بَیَّنَہُ غَیْرُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ رَافِعٍ أَنَّہُ نَہَی عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ بِبَعْضِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۱۳۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৪
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧١٩) حنظلہ بن قیس نے رافع بن خدیج سے زمین کرایہ پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا : حنظلہ کہتے ہیں : میں نے سونے اور چاندی کے بدلے دینے کے بارے میں سوال کیا تو رافع نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَإِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ أَنَّہُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ بِبَعْضِ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا قَالَ : فَسَأَلْتُہُ عَنْ کِرَائِہَا بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِکِرَائِہَا بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک ۲۰۷۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৫
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٠) رافع بن خدیج (رض) فرماتے ہیں : مجھے میرے چچاؤں نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں زمین کرایہ پر دیتے تھے، اس کے بدلے جو زمین کی پیداوار ہوتی تھیں یا اس چیز کے بدلے جسے زمین کا مالک مستثنیٰ قرار دیتا تھا۔ پھر آپ نے اس سے منع کردیا۔ میں نے رافع سے کہا : درہموں اور دیناروں کے بدلے کیسا ہے ؟ تو رافع نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۷۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا لَیْثٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ ہُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَمَّایَ أَنَّہُمْ کَانُوا یُکْرُونَ الأَرْضَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِمَا یَنْبُتُ عَلَی الأَرْبِعَائِ أَوْ شَیْئٍ یَسْتَثْنِیہِ صَاحِبُ الأَرْضِ فَنَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ : کَیْفَ ہِیَ بِالدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ : لاَ بَأْسَ بِہَا بِالدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৬
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢١) حنظلہ بن قیس فرماتے ہیں : میں نے رافع سے زمین کو سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں لوگ نہر کے کنارے اور نالیوں کے سروں پر اور زمین کی پیداوارپر اسے کرایہ پر دیتے تھے۔ کبھی کوئی تلف ہوجاتی اور کوئی بچ جاتی اور لوگوں کو وہی کرایہ ملتا تھا جو بچ جاتا اس لیے آپ نے اس سے منع کردیا، لیکن اگر کوئی معین چیز ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۷۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ إِنَّمَا کَانَ النَّاسُ یُؤَاجِرُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمَاذِیَانَاتِ وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ وَأَشْیَائَ مِنَ الزَّرْعِ فَیَہْلِکُ ہَذَا وَیَسْلَمُ ہَذَا وَیَسْلَمُ ہَذَا وَیَہْلِکُ ہَذَا وَلَمْ یَکُنْ لِلنَّاسِ کِرَائٌ إِلاَّ ہَذَا فَلِذَلِکَ زَجَرَ عَنْہُ فَأَمَّا شَیْئٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৭
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٢) حنظلہ بن قیس نے رافع بن خدیج سے سنا کہ ہم اکثر انصاری زمین کا محاقلہ کرتے تھے۔ ہم زمین کرایہ پر دیتے اس شرط پر کہ اس میں سے ہمارے لیے یہ ہوگا اور یہ ان کے لیے۔ کبھی اس کی پیداوار ہوجاتی اور کبھی نہ ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کردیا۔ رہا چاندی کا مسئلہ تو اس سے ہم کو منع نہیں فرمایا۔
(۱۱۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ یَقُولُ : کُنَّا أَکْثَرُ الأَنْصَارِ حَقْلاً فَکُنَّا نُکْرِی الأَرْضَ عَلَی أَنَّ لَنَا ہَذِہِ وَلَہُمْ ہَذِہِ فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ ہَذِہِ وَلَمْ تُخْرِجْ ہَذِہِ فَنَہَانَا عَنْ ذَلِکَ وَأَمَّا الْوَرِقُ فَلَمْ یَنْہَنَا۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৮
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٣) حضرت حنظلہ بن قیس انصاری نے حضرت رافع بن خدیج (رض) سے سنا کہ ہم اکثر اہل مدینہ زراعت کرتے تھے، ہم ایک کنارے کے عوض زمین کرایہ پر لیتے تھے جو صاحب زمین کا ہوتا تھا۔ پھر کبھی یہ زمین خراب ہوتی کبھی وہ اور کبھی یہ صحیح رہتی اور کبھی وہ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے ہم کو منع کردیا۔ رہا سونا اور چاندی تو یہ اس زمانہ میں نہیں ہوتا تھا۔
(۱۱۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَنَّ حَنْظَلَۃَ بْنَ قَیْسٍ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ یَقُولُ : کُنَّا أَکْثَرُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ مُزْدَرَعًا وَکُنَّا نُکْرِی الأَرْضَ بِالنَّاحِیَۃِ مِنْہَا تُسَمَّی لِسَیِّدِ الأَرْضِ فَرُبَّمَا یُصَابُ ذَلِکَ وَتُصَابُ الأَرْضُ وَرُبَّمَا یَسْلَمُ ذَلِکَ وَتَسْلَمُ الأَرْضُ قَالَ فَنُہِینَا عَنْ ذَلِکَ فَأَمَّا الذَّہَبُ وَالْوَرِقُ فَلَمْ یَکُنْ فِی ذَلِکَ الزَّمَانِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭২৯
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٤) حضرت رافع بن خدیج کے بھتیجیظہیر کے بیٹے حضرت رسید (رض) فرماتے ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی اپنی زمین سے مستثنیٰ ہوجاتا تو وہ ثلث، ربع اور نصف پردے دیتا اور تین نالیوں کی ، بھوسے کی ، ربیع کے پانی کی ، پیداوار کی شرط لگاتا اور حالات سخت تھے۔ ہم زمینوں میں لوہے سے کام کرتے تھے اور جس سے اللہ چاہتا ہمیں نفع مل جاتا تھا۔ ہمارے پاس رافع بن خدیج آئے اور کہا : تم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے کام سے منع کیا ہے جس میں تمہارے لیے نفع ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ نفع مند ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو محاقلہ سے منع کیا اور فرمایا : جو اپنی زمین سے بےبس ہو ، وہ اپنے بھائی کو دے دے یا اسے چھوڑدے اور تم کو مزابنہ سے منع کیا اور مزابنہ یہ ہے کہ آدمی کے پاس باغ ہو، پھر ایک آدمی آئے اور کہے : میں اسے اتنے وسق کھجوروں کے عوض لیتا ہوں۔
(۱۱۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أُسَیْدٍ ہُوَ ابْنُ ظُہَیْرٍ ابْنِ أَخِی رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ : کَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَی عَنْ أَرْضِہِ أَعْطَاہَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ وَیَشْتَرِطُ ثَلاَثَ جَدَاوِلَ وَیَشْتَرِطُ الْقُصَارَۃَ وَمَا سَقَی الرَّبِیعُ وَکَانَ الْعَیْشُ إِذْ ذَاکَ شَدِیدًا قَالَ : وَکُنَّا نَعْمَلُ فِیہَا بَالْحَدِیدِ وَبِمَا شَائَ اللَّہُ وَنُصِیبُ مِنْ ذَلِکَ مَنْفَعَۃً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَاکُمْ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَکُمْ نَافِعًا وَطَاعَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْفَعُ لَکُمْ وَإِنَّہُ یَنْہَاکُمْ عَنِ الْحَقْلِ وَیَقُولُ : مَنِ اسْتَغْنَی عَنْ أَرْضِہِ فَلْیَمْنَحْہَا أَخَاہُ أَوْ لِیَدَعْ ۔ وَیَنْہَاکُمْ عَنِ الْمُزَابَنَۃِ وَالْمُزَابَنَۃُ أَنْ یَکُونَ لِلرَّجُلِ الْمَالُ الْعَظِیمُ مِنَ النَّخْلِ فَیَأْتِیہِ الرَّجُلُ فَیَقُولُ قَدْ أَخَذْتُہُ بِکَذَا وَکَذَا وَسَقِ تَمْرٍ۔ [ابن ماجہ ۲۴۶۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩০
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٥) حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ سے اور مزابنہ سے منع کیا اور فرمایا : تین طرح زراعت کی جاسکتی ہے : زمین کا مالک کھیتی باڑی کرے اور وہ آدمی جسے زمین دی جائے وہ زراعت کرے اور وہ آدمی جو سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر لے۔
(۱۱۷۲۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ وَالْمُزَابَنَۃِ وَقَالَ : إِنَّمَا یَزْرَعُ ثَلاَثَۃٌ : رَجُلٌ لَہُ أَرْضٌ فَہُوَ یَزْرَعُہَا وَرَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَہُوَ یَزْرَعُ مَا مُنِحَ وَرَجُلٌ اکْتَرَی أَرْضًا بِذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ ۔ [حسن ابوداؤد۳۴۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩১
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٦) حضرت رافع بن خدیج (رض) سے منقول ہے کہ وہ زمین میں کھیتی باڑی کرتے تھے ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس سے گزرے اور وہ پانی لگا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس کے لیے زراعت کر رہے ہو اور زمین کس کی ہے ؟ رافع نے جواب دیا : میری زراعت، میرے بیج اور میرے کام کی وجہ سے نصف میرا اور نصف بنی فلاں کا ہے۔ آپ نے کہا : تم نے سودی لین دین کیا ہے۔ تو زمین اس کے مالک پر لوٹا دے اور اپنا خرچ لے لے۔
(۱۱۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ أَخْبَرَنَا بُکَیْرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحَمَنِ بْنِ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ : أَنَّہُ زَرَعَ أَرْضًا فَمَرَّ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ یَسْقِیہَا فَسَأَلَہُ : لِمَنِ الزَّرْعُ وَلِمَنِ الأَرْضُ؟ ۔ فَقَالَ : زَرْعِی بِبَذْرِی وَعَمَلِی لِی الشَّطْرُ وَلِبَنِی فُلاَنٍ الشَّطْرُ فَقَالَ : أَرْبَیْتُمَا فَرُدَّ الأَرْضَ عَلَی أَہْلِہَا وَخُذْ نَفَقَتَکَ ۔

[ضعیف۔ ابوداؤد ۳۴۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩২
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٧) حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) فرماتے ہیں : لوگ پانی پر کھیتی باڑی کرتے تھے اور جو کنویں کے کنارے پر ہوتا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منع کردیا اور حکم دیا کہ سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر لیں۔
(۱۱۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ یَعْلَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الزُّہْرِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ النَّاسُ یُکْرُونَ الْمَزَارِعَ بِمَا یَکُونُ عَلَی السَّاقِی وَبِمَا صَعِدَ بِالْمَائِ مِمَّا حَوْلَ الْبِئْرِ مِنَ الزَّرْعِ فَنَہَاہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَہُمْ أَنْ یُکْرُوا بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৩
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٨) حضرت زید بن ثابت سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مخابرہ سے منع کیا۔ میں نے سوال کیا : مخابرہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جو زمین نصف ، ثلث یا ربع پر حاصل کرے۔
(۱۱۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُخَابَرَۃِ قُلْتُ : وَمَا الْمُخَابَرَۃُ؟ قَالَ : أَنْ تَأْخُذَ الأَرْضَ بِنِصْفٍ أَوْ ثُلُثٍ أَوْ رُبُعٍ۔ [صحیح۔ احمد ۲۱۹۷۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৪
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٢٩) عبداللہ بن سائب فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مغفل (رض) کے پاس گیا، ہم نے اس سے زراعت کے بارے میں سوال کیا۔ اس نے کہا : ثابت کا خیال ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت سے منع کیا اور ہمیں اجرت کا حکم دیا اور کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۷۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ فَسَأَلْنَاہُ عَنِ الْمُزَارَعَۃِ فَقَالَ : زَعَمَ ثَابِتٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْمُزَارَعَۃِ أَمَرَنَا بِالْمُؤَاجَرَۃِ وَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۱۶۵۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৫
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٠) حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ جو تم صاف زمین میں جس میں کوئی درخت نہ ہو کام کرتے ہو اس پر اجرت لو۔ ابن عمر (رض) سے زمین کے کرایہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : میرا اونٹ اور میری زمین برابر ہیں۔
(۱۱۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْکَرِیمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّ أَمْثَلَ مَا أَنْتُمْ صَانِعُونَ أَنْ تَسْتَأْجِرُوا الأَرْضَ الْبَیْضَائَ لَیْسَ فِیہَا شَجَرٌ۔وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ کِرَائِ الأَرْضِ فَقَالَ : أَرْضَی وَبَعِیرِی سَوَائٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৬
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣١) ابن شہاب نے سعید بن مسیب سے زمین کرایہ پر لینے کے بارے میں سوال کیا سونے اور چاندی کے بدلے تو انھوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

(٤) باب مَنْ أَبَاحَ الْمُزَارَعَۃَ بِجُزْئٍ مَعْلُومٍ مَشَاعٍ وَحَمَلَ النَّہْیَ عَنْہَا عَلَی التَّنْزِیہِ أَوْ عَلَی مَا لَوْ تَضَمَّنَ الْعَقْدُ شَرْطًا فَاسِدًا

جس نے مزارعت کو مشترک معلوم حصے کے عوض مباح کیا اور نہی کو تنزیہی پر محمول کیا یا یہ کہ معاملہ میں شرط فاسد ہو
(۱۱۷۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّہُ سَأَلَہُ عَنِ اسْتِکْرَائِ الأَرْضِ بِالذَّہَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔

قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ شَبِیہًا بِہِ۔

قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ مِثْلَہُ۔ [مالک ۱۳۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৭
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٢) مجاہد نے طاؤس سے کہا : ہمارے ساتھ رافع کے بیٹے کی طرف چلو، اس سے حدیث سنیں، وہ اپنے والد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں۔ طاؤس نے اس کو ڈانٹا اور کہا : اگر میں جانتا ہو تاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا ہے تو میں نہ کرتا، لیکن اس نے حدیث بیان کی ہے جو ان میں سے زیادہ عالم ہے یعنی ابن عباس نے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو زمین ہدیہ کرے تو اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ اس سے کرایہ لے لے۔
(۱۱۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ مُجَاہِدًا قَالَ لِطَاوُسٍ : انْطَلِقْ بِنَا إِلَی ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ فَاسْمَعْ مِنْہُ الْحَدِیثَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَانْتَہَرَہُ وَقَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْہُ مَا فَعَلْتُہُ وَلَکِنْ حَدَّثَنِی مَنْ ہُوَ أَعْلَمُ بِہِ مِنْہُمْ یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لأَنْ یَمْنَحَ الرَّجُلُ أَخَاہُ أَرْضَہُ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَأْخُذَ عَلَیْہَا خَرْجًا مَعْلُومًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [مسلم ۱۵۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৮
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٣) عمرو بن دینارفرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا : ہم مزارعت کو مکروہ نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ میں نے رافع سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت سے منع کیا۔ ابن عباس سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت سے منع نہیں کیا اور فرمایا : اگر آدمی اپنے بھائی کو زمین دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس سے کرایہ لے۔
(۱۱۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : مَا کُنَّا نَکْرَہُ الْمُزَارَعَۃَ حَتَّی سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُزَارَعَۃِ۔

وَعَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَنْہَ عَنِ الْمُزَارَعَۃِ وَقَالَ : لأَنْ یَمْنَحَ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ أَرْضَہُ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَأْخُذَ شَیْئًا مَعْلُومًا ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ دُونَ رِوَایَۃِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَافِعٍ وَأَخْرَجَ مُسْلِمٌ حَدِیثَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو عوانہ ۵۱۸۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৩৯
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٤) عمر وبن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا : اگر آپ مخابرہ چھوڑ دیں ! وہ گمان کرتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا ہے ، عمر ونے کہا : میں ان کو دیتا تھا اور ان کی حدود کرتا تھا اور میں سب سے زیادہ جانتاہوں۔ مجھے ابن عباس نے بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع نہیں کیا بلکہ فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو زمین دے تو اس سے کرایہ لے لے۔
(۱۱۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ : لَوْ تَرَکْتَ الْمُخَابَرَۃَ فَإِنَّہُمْ یَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْہُ قَالَ : أَیْ عَمْرُو إِنِّی أُعْطِیہِمْ وَأُعِینُہُمْ وَإِنَّ أَعْلَمَہُمْ أَخْبَرَنِی یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَنْہَ عَنْہُ وَلَکِنْ قَالَ : أَنْ یَمْنَحَ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَأْخُذَ عَلَیْہَا خَرْجًا مَعْلُومًا

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [بخاری۲۳۳۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭৪০
مزارعت یعنى کھیتى کى بٹائى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کی پیداوار کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کی ممانعت اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کے عوض میں جواز کا بیان
(١١٧٣٥) حضرت ابن عباس منقول ہے کہ میں نے جب اکثر لوگوں سے زمین کرایہ پر دینے کے بارے سنا تو کہا : سبحان اللہ بیشک رسول اللہ نے فرمایا : خبردار ! اپنے بھائی کودے دو اور آپ نے کرایہ سے منع نہیں کیا۔
(۱۱۷۳۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ لَمَّا سَمِعَ إِکْثَارَ النَّاسِ فِی کِرَائِ الأَرْضِ قَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ مَنَحَہَا أَخَاہُ ۔ وَلَمْ یَنْہَ عَنْ کِرَائِہَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری و مسلم]
tahqiq

তাহকীক: