আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৭২২ টি

হাদীস নং: ১৯৫৯১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٨٥) ام سلمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے گھر ایک بچی کے چہرے پر زردی دیکھی تو فرمایا : اس کو دم کر دو کیونکہ اس کو نظر لگی ہے۔
(١٩٥٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَأَی فِی بَیْتِہَا جَارِیَۃً فِی وَجْہَہَا سَفْعَۃً فَقَالَ : لَوِ اسْتَرْقُوا لَہَا فَإِنَّ بِہَا نَظَرَۃً ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٨٦) محمد ولیدزبیدی اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ کے گھر ایک بچی کے چہرے پر زردی دیکھی تو فرمایا : اس کو نظر ہے دم کرو، یعنی اس کے چہرے پر زردی ہے۔
(١٩٥٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ : سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِجَارِیَۃٍ فِی بَیْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَأَی بِوَجْہِہَا سَفْعَۃً فَقَالَ : بِہَا نَظَرَۃً فَاسْتَرْقُوا لَہَا ۔ یَعْنِی بِوَجْہِہَا صُفْرَۃٌ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَہْبِ بْنِ عَطِیَّۃَ الدِّمَشْقِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٨٧) اسماء بنت عمیس کہتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جعفر کے بیٹوں کو نظر لگ جاتی ہے کیا میں دم کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اثبات میں جواب دیا۔ اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی۔
(١٩٥٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : أَیْ رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَنِی جَعْفَرٍ تُصِیبُہُمُ الْعَیْنُ أَفَأَسْتَرْقِی لَہُمْ ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَوْ کَانَ شَیْئٌ یَسْبِقُ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْہُ الْعَیْنُ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٨٨) اسماء بنت عمیس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے قدر کی بجائے قضاء کا لفظ بولا ہے۔
(١٩٥٨٨) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ الزُّرَقِیِّ أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : الْقَضَائُ ۔ بَدَلَ الْقَدَرُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٨٩) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ دم نظر یا زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے ہے۔

شیخ فرماتے ہیں : نظر سے دم زیادہ تکلیف کی وجہ سے ہے اور دوسرا دم زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے ہے۔
(١٩٥٨٩) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ حُصَیْنٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ رُقْیَۃَ إِلاَّ مِنْ عَیْنٍ أَوْ حُمَۃٍ ۔

قَالَ الشَّیْخُ : یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ ہُمَا أَوْلَی بِالرُّقَی لِمَا فِیہِمَا مِنْ زِیَادَۃِ الضَّرَرِ وَالْحُمَۃُ سُمُّ ذَوَاتِ السُّمُومِ ۔

[صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٠) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لقوہ، پہلو میں نکلنے والی پھنسی اور زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے دم کی رخصت دی۔
(١٩٥٩٠) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الرُّقْیَۃِ مِنَ اللِّقْوَۃِ وَالنَّمْلَۃِ وَالْحُمَۃِ کَذَا فِی کِتَابِی اللِّقْوَۃِ ۔

[صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩١) سفیان نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ نظر کی بجائے لقوہ کا تذکرہ کیا۔

ابو عبید نے کہا : نملہ یہ وہ پھنسی ہے جو پہلو میں نکلتی ہے۔
(١٩٥٩١) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : مِنَ الْعَیْنِ ۔ بَدَلَ : اللَّقْوَۃِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ۔

وَقَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : النَّمْلَۃُ ہِیَ قُرُوحٌ تَخْرُجُ فِی الْجَنْبِ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عمرو بن حزم کو سانپ کے ڈسنے سے دم کی اجازت فرمائی۔
(١٩٥٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِبَنِی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی رُقْیَۃِ الْحَیَّۃِ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٩٩]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫৯৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسماء سے کہا کہ میں اپنے بھتیجوں کے جسم کو کمزور دیکھتا ہوں۔ کیا انھیں کوئی پریشانی ہے ؟ فرماتی ہیں : پریشانی کوئی نہیں ، انھیں صرف جلد نظر لگ جاتی ہے کیا میں دم کردیا کروں ؟ پوچھا : کس سے ؟ تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی کلام سنائی۔ فرمایا : اس سے دم کردیا کرو۔
(١٩٥٩٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لأَسْمَائَ : مَا لِی أَرَی أَجْسَامَ بَنِی أَخِی ضَارِعَۃً أَتُصِیبُہُمْ حَاجَۃٌ؟ ۔ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنَّ الْعَیْنَ تُسْرِعُ إِلَیْہِمْ أَفَأَرْقِیہِمْ قَالَ : وَبِمَاذَا ؟ ۔ فَعَرَضَتْ عَلَیْہِ کَلاَمًا لاَ بَأْسَ بِہِ فَقَالَ : نَعَمِ ارْقِیہِمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مُدْرَجًا فِی الأَوَّلِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٤) ابو زبیر نے حضرت جابر سے سنا کہ ہمارے ایک آدمی کو بچھو نے ڈس لیا۔ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے تو ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! دم کر دوں۔ فرمایا : جو اپنے بھائی کو نفع دے سکتا ہے دے۔
(١٩٥٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ النَّضْرُوِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَدَغَ رَجُلاً مِنَّا عَقْرَبٌ وَنَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرْقِیہِ ؟ فَقَالَ : مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَنْفَعَ أَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ رَوْحٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٩٩]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٥) ابو سفیان جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دم سے منع فرمایا اور عمرو بن حزم بچھو کے ڈس جانے کی وجہ سے دم کرتے ہیں۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دم سے منع فرمایا ہے۔ حالانکہ ہم بچھو کے ڈسنے کا دم کرتے تھے۔ فرمایا : میرے سامنے پڑھو۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنایا۔ فرمایا : کوئی حرج نہیں جو کوئی اپنے بھائی کو نفع دے سکے تو دے۔
(١٩٥٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الرُّقَی وَکَانَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ رُقْیَۃٌ یَرْقُونَ بِہَا مِنَ الْعَقْرَبِ فَأَتَوُا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ نَہَیْتَ عَنِ الرُّقَی وَکَانَتْ عِنْدَنَا رُقْیَۃٌ نَرْقِی بِہَا مِنَ الْعَقْرَبِ قَالَ : فَاعْرِضْہَا عَلَیَّ ۔ فَعَرَضَہَا عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا أَرَی بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَنْفَعَ أَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٦) عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ ہم جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے۔ ہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا کیا خیال ہے ؟ فرمایا : اپنا دم میرے سامنے پڑھو۔ اس دم کا کوئی حرج نہیں جس میں شرک نہ ہو۔
(١٩٥٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَرْقِی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : اعْرِضُوا عَلَیَّ رُقَاکُمْ لاَ بَأْسَ بِالرُّقَی مَا لَمْ یَکُنْ فِیہِ شِرْکٌ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٠٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٧) ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ شفاء (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حفصہ کے پاس آئے اور میں ان کے پاس تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : کیا آپ ان کو پھوڑے، پھنسی کا دم نہیں سکھا دیتی جیسے ان کو تو نے لکھنا سکھایا تھا۔
(١٩٥٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَشَّاطُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ عَنِ الشِّفَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَلَی حَفْصَۃَ وَأَنَا عِنْدَہَا فَقَالَ لِی : أَلاَ تُعَلِّمِیہَا رُقْیَۃَ النَّمْلَۃِ کَمَا عَلَّمْتِیہَا الْکِتَابَۃَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٥٩٨) ابو خزاعہ کے والد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! آپ کا دوا کروانے اور دم کے متعلق کیا خیال ہے یا جس کو ہم بچاؤ کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا : یہ اللہ کی تقدیر کو ٹال سکتی ہیں ؟ پھر فرمایا : یہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہیں۔
(١٩٥٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ أَبَا خِزَامَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ دَوَائً نَتَدَاوَی بِہِ وَرُقًی نَسْتَرْقِی بِہَا وَأَتْقَائً نَتَّقِیہَا ہَلْ یَرُدُّ ذَلِکَ مِنْ قَدَرِ اللَّہِ مِنْ شَیْئٍ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّہُ مِنْ قَدَرِ اللَّہِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
سابقہ حدیث کی مثل
(١٩٥٩٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو خِزَامَۃَ أَحَدُ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَأَلَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ قَالَ یَعْقُوبُ : أَبُو خِزَامَۃَ بْنُ مَعْمَرٍ السَّعْدِیُّ سَعْدُ ہُذَیْمٍ قُضَاعِیٌّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٦٠٠) خالی
(١٩٦٠٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی خُزَامَۃَ : زَیْدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَذَا قَالَ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِیَ عَنْ مَعْمَرٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی خُزَامَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٦٠١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ان کے پاس حضرت ابوبکر صدیق (رض) آئے۔ انھیں ایک یہودیہ دم کر رہی تھی فرمانے لگے کہ انھیں اللہ کی کتاب سے دم کرنا۔
(١٩٦٠١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا وَعِنْدَہَا یَہُودِیَّۃٌ تَرْقِیہَا فَقَالَ : ارْقِیہَا بِکِتَاب اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [صحیح۔ دون قولہ یہودیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی کتاب اور معروف ذکر اللہ سے دم کی رخصت
(١٩٦٠٢) ربیع کہتے ہیں : میں نے امام شافعی (رح) سے دم کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : آدمی اللہ کی کتاب اور معروف ذکر سے دم کرے تو کوئی حرج نہیں۔ میں نے پوچھا : کیا اہل کتاب مسلمانوں کو دم کرسکتے ہیں ؟ تو فرمانے لگے : جب کتاب اللہ یا ذکر اللہ سے دم کریں تو جائز ہے۔ میں نے پوچھا : اس کی دلیل کیا ہے ؟ کہتے ہیں : اس کی کوئی دلیل نہیں، لیکن ہمارے اور تمہارے صاحب کی روایت ہے کہ عمرہ بنت عبدالرحمن فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئے، وہ بیمار تھیں۔ جنہیں ایک یہودیہ عورت دم کر رہی تھی تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : اس کو اللہ کی کتاب کے ذریعے دم کرنا۔

شیخ فرماتے ہیں : وہ احادیث جن میں یہ بیان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دم کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دم کیا گیا اور اس کے بارے میں کہ جو آپ نے دوائی کرنے کا حکم دیا بہت ساری احادیث ملتی ہیں۔
(١٩٦٠٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ : سَأَلْتُ الشَّافِعِیَّ عَنِ الرُّقْیَۃِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَرْقِیَ الرَّجُلُ بِکِتَابِ اللَّہِ وَمَا یُعْرَفُ مِنْ ذَکَرِ اللَّہِ قُلْتُ : أَیَرْقِی أَہْلُ الْکِتَابِ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ : نَعَمْ إِذَا رَقَوْا بِمَا یُعْرَفُ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ أَوْ ذِکْرِ اللَّہِ فَقُلْتُ : وَمَا الْحُجَّۃُ فِی ذَلِکَ ؟ فَقَالَ غَیْرُ حُجَّۃٍ فَأَمَّا رِوَایَۃُ صَاحِبُنَا وَصَاحِبُکَ فَإِنَّ مَالِکًا أَخْبَرَنَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ وَہِیَ تَشْتَکِی وَیَہُودِیَّۃٌ تَرْقِیہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ارْقِیہَا بِکِتَابِ اللَّہِ ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَالأَخْبَارُ فِیمَا رَقَی بِہِ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَرُقِیَ بِہِ وَفِیمَا تَدَاوَی بِہِ وَأَمَرَ بِالتَّدَاوِی بِہِ کَثِیرَۃٌ قَدْ أَخْرَجْتُ بَعْضَ مَا وَرَدَ فِی الرُّقَی فِی کِتَابِ الدَّعَوَاتِ وَبِاللَّہِ التَّوْفَیقُ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬০৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تمائم کا بیان
(١٩٦٠٣) حضرت زینب فرماتی ہیں کہ حضرت عبداللہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دم، تمائم، تولہ شرک ہیں۔ کہتی ہیں : میں نے پوچھا : آپ یہ کیوں کہتے ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میری آنکھیں دکھتی تھیں ۔ میں فلاں یہودی سے دم کروا لیتی تھی۔ جب وہ مجھے دم کردیتا تو آرام آجاتا۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : یہ شیطانی عمل تھا۔ وہ اپنے ہاتھ سے چوکا مارتا۔ جب وہ دم کرتا تو رک جاتا۔ آپ صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کہنے کی طرح کہہ لیا کریں کہ اے لوگو کے رب ! بیماری کو ختم فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے تیرے علاوہ کوئی شفا دینے والا نہیں۔ ایسی شفا دے کہ بیماری باقی نہ رہے۔
(١٩٦٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ ابْنِ أَخِی زَیْنَبَ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ الرُّقَی وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَۃَ شِرْکٌ ۔ قَالَتْ قُلْتُ : لِمَ تَقُولُ ہَذَا ؟ وَاللَّہِ لَقَدْ کَانَتْ عَیْنِی تَقْذِفُ فَکُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَی فُلاَنٍ الْیَہُودِیِّ یَرْقِینِی فَإِذَا رَقَانِی سَکَنَتْ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّمَا کَانَ ذَاکِ عَمَلُ الشَّیْطَانِ کَانَ یَنْخَسُہَا بِیَدِہِ فَإِذَا رَقَاہَا کُفَّ عَنْہَا إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکِ أَنْ تَقُولِی کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُکَ شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا ۔ [صحیح۔ دون القصۃ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬১০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تمائم کا بیان
(١٩٦٠٤) شیخ فرماتے ہیں : تمیمہ ایسی رسی یا ہار جو اس لیے لٹکاتے تھے تاکہ ان کے مصائب دور ہوں۔ ایسے ہار جس کو صرف پناہ کے لیے لٹکایا جائے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے : 1 سونے کی انگوٹھی 2 چادر ٹخنوں سے نیچے لٹکانا 3 زردی لگانا 4 بڑھاپے کو تبدیل کرنا 5 ۔ موذتین کے علاوہ سے دم کرنا 6 تعویذ لٹکانا 7 نشرد سے کھیلنا 8 بغیر محل کے زینت ظاہر کرنا 9 پانی کو بغیر محل کے بہانا یعنی زنا کرنا 0 بچے کو خراب کرنا اس کے محرم کے علاوہ کے ساتھ۔

ابو عبید فرماتے ہیں : تولہ ایسا تعویذ جس سے عورت کو محبوب بنایا جائے۔ یہ جائز نہیں اور عربی زبان کے علاوہ تمائم جن کا پتہ نہ ہو۔
(١٩٦٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الرُّکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَکْرَہُ عَشْرَ خِلاَلٍ تَخَتُّمَ الذَّہَبِ وَجَرَّ الإِزَارِ وَالصُّفْرَۃَ یَعْنِی الْخَلُوقَ وَتَغْیِیرَ الشَّیْبِ وَالرُّقَی إِلاَّ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَعَقْدَ التَّمَائِمِ وَالضَّرْبَ بِالْکِعَابِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّینَۃِ لِغَیْرِ مَحِلِّہَا وَعَزْلَ الْمَائِ عَنْ مَحِلِّہِ وَإِفْسَادَ الصَّبِیِّ غَیْرِ مَحْرَمِہِ ۔ [منکر ]

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : أَمَّا التِّوَلَۃُ فَہِیَ بِکَسْرِ التَّائِ وَہُوَ الَّذِی یُحَبِّبُ الْمَرْأَۃَ إِلَی زَوْجِہَا وَہُوَ مِنَ السَّحْرِ وَذَلِکَ لاَ یَجُوزُ وَأَمَّا الرُّقَی وَالتَّمَائِمُ فَإِنَّمَا أَرَادَ عَبْدُ اللَّہِ مَا کَانَ بِغَیْرِ لِسَانِ الْعَرَبِیَّۃِ مِمَّا لاَ یُدْرَی مَا ہُوَ ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَالتَّمِیمَۃُ یُقَالُ إِنَّہَا خَرَزَۃٌ کَانُوا یَتَعَلَّقُونَہَا یُرَوْنَ أَنَّہَا تَدْفَعُ عَنْہُمُ الآفَاتِ وَیُقَالُ قِلاَدَۃٌ تُعَلَّقُ فِیہَا الْعُوَذُ ۔
tahqiq

তাহকীক: