আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১০৯২৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع اور قرض سے ممانعت
(١٠٩٢٢) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرض اور بیع سے منع فرمایا اور ایک بیع میں دو پہلوں سے بھی منع فرمایا اور ایسے سامان کا نفع وصول کرنے سے جس کے نقصان کی ذمہ داری نہ لی گئی ہو۔
(۱۰۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ بَیْعٍ وَسَلَفٍ وَنَہَی عَنْ بَیْعَتَیْنِ فِی بَیْعَۃٍ وَنَہَی عَنْ رِبْحِ مَا لَمْ یُضْمَنْ۔ [حسن۔ تقدم برقم ۱۰۸۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯২৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قابل اعتماد آدمی کے دھوکے کا بیان
(١٠٩٢٣) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مومن پر بھروسہ کیا اس نے دھوکا کیا تو اس کا یہ دھوکا سود ہے۔
(۱۰۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ یَعْنِی الْمُحَارِبِیَّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ اسْتَرْسَلَ إِلَی مُؤْمِنٍ فَغَبَنَہُ کَانَ غَبْنُہُ ذَلِکَ رِبًا ۔

مُوسَی بْنُ عُمَیْرٍ الْقُرَشِیُّ ہَذَا تَکَلَّمُوا فِیہِ قَالَ أَبُو سَعْدِ الْمَالِینِیُّ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ : مُوسَی بْنُ عُمَیْرٍ عَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ مِمَّا لاَ یُتَابِعُہُ الثِّقَاتُ عَلَیْہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ مَعْنَاہُ عَنْ یَعِیشَ بْنِ ہِشَامٍ الْقَرْقَسَانِیُّ عَنْ مَالِکٍ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَہُوَ أَضْعَفُ مِنْ ہَذَا۔ [باطل۔ اخرجہ ابن عدی ۶۷۱۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯২৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قابل اعتماد آدمی کے دھوکے کا بیان
(١٠٩٢٤) حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، قابل بھروسہ آدمی کا دھوکا کرنا سود ہے۔
(۱۰۹۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ النَّسَوِیُّ الْفَقِیہُ بِالدَّامِغَانِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا الْخَلِیلُ بْنُ أَحْمَدَ النَّسَوِیُّ أَمَلَّہُ عَلَیْنَا إِمْلاَئً حَدَّثَنَا خِدَاشُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا یَعِیشُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: غَبْنُ الْمُسْتَرْسِلِ رِبًا۔

[باطل]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قابل اعتماد آدمی کے دھوکے کا بیان
(١٠٩٢٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قابل اعتماد آدمی کا دھوکا کرنا سود ہے۔

(ب) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قابل بھروسہ آدمی کا دھوکا کرنا سود ہے۔
(۱۰۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ ظُفُرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَنْبِجِیُّ حَدَّثَنَا یَعِیشُ بْنُ ہِشَامٍ الْقَرْقَسَانِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَبْنُ الْمُسْتَرْسِلِ رِبًا ۔وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : غَبْنُ الْمُسْتَرْسِلِ رِبًا۔ [باطل]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں عبداللہ بن سلام سے ملا، انھوں نے کہا : میرے ساتھ گھر چلو میں تجھے اس پیالہ میں نوش کراؤں جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا تھا اور آپ اس جگہ نماز پڑھیں جہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھی تھی۔ میں ان کے ساتھ چلاتو انھوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجوریں کھلائیں۔ میں نے اس مسجد میں نماز پڑھی تو عبداللہ نے کہ آپ سود کے علاقہ میں ہیں، جہاں سود عام ہے اور سود کا دروازہ یہ ہے کہ جب کوئی قرض مقرر ہ مدت کے لیے دیتا ہے، جب مدت ختم ہوتی ہے تو وہ قرض واپس کرنے کے لیے آتا ہے، اس کے ٹوکری ہدیہ سے بھری ہوئی ہوتی ہے۔ تو اس ٹوکری اور سامان سے بچو۔
(۱۰۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَۃَ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَلَقِیتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلاَمٍ فَقَالَ : انْطَلِقْ مَعِی الْمَنْزِلَ فَأَسْقِیَکَ فِی قَدَحِ شَرِبَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتُصَلِّی فِی مَسْجِدٍ صَلَّی فِیہِ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَسَقَانِی سَوِیقًا وَأَطْعَمَنِی تَمْرًا وَصَلَّیْتُ فِی مَسْجِدِہِ فَقَالَ لِی : إِنَّکَ فِی أَرْضٍ الرِّبَا فِیہَا فَاشٍ وَإِنَّ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا أَنَّ أَحَدَکُمْ یَقْرِضُ الْقَرْضَ إِلَی أَجْلٍ فَإِذَا بَلَغَ أَتَاہُ بِہِ وَبِسَلَّۃٍ فِیہَا ہَدِیَّۃٌ فَاتَّقِ تِلْکَ السَّلَّۃَ وَمَا فِیہَا ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۹۱۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٢٧) حضرت ابوبردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں آکر عبداللہ بن سلام سے ملا تو عبداللہ نے کہا : کیا آپ گھر نہیں آئیں گے کہ میں آپ کو ستو اور کھجور کھلاؤں، ہم گئے تو انھوں نے ہمیں ستو اور کھجوریں کھلائیں، پھر فرمایا : آپ ایسے علاقہ میں ہیں جہاں سود عام ہے، جب آدمی کے ذمہ قرض ہو، وہ آپ کو رسی میں باندھی خشک گھاس یا جَو کا گٹھا یا بھوسہ ہدیہ میں دے تو قبول نہ کرنا، کیونکہ یہ سود ہے۔

(ب) ابی بن کعب نے اس کے مشابہہ قصہ بیان کیا ہے جو قرض اور ہدیہ کے مشابہہ ہے۔
(۱۰۹۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَلَقِیتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلاَمٍ فَقَالَ لِی : أَلاَ تَجِیئُ إِلَی الْبَیْتِ حَتَّی أُطْعِمَکَ سَوِیقًا وَتَمْرًا فَذَہَبْنَا فَأَطْعَمَنَا سَوِیقًا وَتَمْرًا ثُمَّ قَالَ : إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا فِیہَا فَاشٍ فَإِذَا کَانَ لَکَ عَلَی رَجُلٍ دَیْنٌ فَأَہْدَی إِلَیْکَ حَبْلَۃً مِنْ عَلَفٍ أَوْ شَعِیرٍ أَوْ حَبْلَۃً مِنْ تِبْنٍ فَلاَ تَقْبَلْہُ فَإِنَّ ذَلِکَ مِنَ الرِّبَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرُوِّینَا عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قِصَّۃً شَبِیہَۃً بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ فِی الْقَرْضِ وَالْہَدِیَّۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۰۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٢٨) زر بن حبیش فرماتے ہیں : میں نے ابی بن کعب سے کہا : اے ابومنذر ! میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں، میں نے عراق میں آکر قرض لیا۔ انھوں نے کہا : آپ سود علاقے میں ہیں، جہاں سود عام ہوتا ہے، جب آپ کسی کو قرض دیں اور وہ آپ کو ہدیہ دے تو اپنا قرض واپس لو اور ہدیہ واپس کر دو ۔
(۱۰۹۲۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ : مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ حَدَّثَنِی کُلْثُومُ بْنُ الأَقْمَرِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ قُلْتُ لأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ : یَا أَبَا الْمُنْذِرِ إِنِّی أُرِیدُ الْجِہَادَ فَآتِی الْعِرَاقَ فَأَقْرِضُ قَالَ : إِنَّکَ بِأَرْضٍ الرِّبَا فِیہَا کَثِیرٌ فَاشٍ فَإِذَا أَقْرَضْتَ رَجُلاً فَأَہْدَی إِلَیْکَ ہَدِیَّۃً فَخُذْ قَرْضَکَ وَارْدُدْ إِلَیْہِ ہَدِیَّتَہُ۔

[ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۴۶۵۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٢٩) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے حضرت عمر (رض) کو اپنی زمین کا پھل تحفہ میں دیا، انھوں نے واپس کردیا، حضرت ابی بن کعب نے کہا : آپ نے میرا ہدیہ واپس کیوں کیا ؟ آپ جانتے ہیں کہ اہل مدینہ سے میرا پھل عمدہ ہوتا ہے، میرا ہدیہ قبول کریں۔ کیونکہ حضرت عمر (رض) نے ان کو ١٠ ہزار درہم قرض دیا تھا۔
(۱۰۹۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ أَہْدَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْ ثَمَرَۃِ أَرْضِہِ فَرَدَّہَا فَقَالَ أُبَیُّ : لِمَ رَدَدْتَ عَلَیَّ ہَدِیَّتِی وَقَدْ عَلِمْتَ أَنِّی مِنْ أَطْیَبِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ثَمَرَۃً خُذْ عَنِّی مَا تَرُدُّ عَلَیَّ ہَدِیَّتِی وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَسْلَفَہُ عَشْرَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٣٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا دوسرے کے ذمہ ٢٠ درہم قرض تھا۔ وہ اس کو تحفہ دیتا، وہ جب بھی تحفہ دیتا وہ اس کو فروخت کردیتا، یہاں تک اس کی قیمت ١٣ درہم تک پہنچ گئی تو ابن عباس (رض) نے کہا : اس سے سات درہم وصول کرلو۔
(۱۰۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ کَانَ لَہُ عَلَی رَجُلٍ عِشْرُونَ دِرْہَمًا فَجَعَلَ یُہْدِی إِلَیْہِ وَجَعَلَ کُلَّمَا أَہْدَی إِلَیْہِ ہَدِیَّۃً بَاعَہَا حَتَّی بَلَغَ ثَمَنَہَا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ دِرْہَمًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لاَ تَأْخُذْ مِنْہُ إِلاَّ سَبْعَۃَ دَرَاہِمَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٣١) سالم بن ابی جعد فرماتے ہیں کہ ہمارا ہمسایہ مچھلی فروش (سماک) تھا۔ اس کے ذمہ ٥٠ درہم قرض تھا۔ وہ اس کو مچھلی ہدیہ میں دیتا رہا۔ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئے اور سوال کیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : اس کا حساب کر جو اس نے ہدیہ دیا تھا۔
(۱۰۹۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ : کَانَ لَنَا جَارٌ سَمَّاکٌ عَلَیْہِ لِرَجُلٍ خَمْسُونَ دِرْہَمًا فَکَانَ یُہْدِی إِلَیْہِ السَّمَکَ فَأَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : قَاصَّہُ بِمَا أَہْدَی لَکَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٣٢) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جب ان سے سوال ہوا کہ ایک آدمی دوسرے سے چند درہم قرض وصول کیا، پھر قرض لینے والے کو مقروض کی سواری کی ضرورت پڑگئی تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جو اس نے سواری سے فائدہ حاصل کیا ہے، وہ سود ہے۔

حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایسا قرض جو نفع کا سبب ہے۔ وہ سود ہے۔

(ب) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی سے چند درہم قرض لیا اور اس کے گھوڑے پر سواری کی شرط لگائی، ابن مسعود (رض) کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا۔ جو اس نے سواری سے فائدہ حاصل کیا، وہ سود ہے۔
(۱۰۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَخَالِدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ اسْتَقْرَضَ مِنْ رَجُلٍ دَرَاہِمَ ثُمَّ إِنَّ الْمُسْتَقْرِضَ أَفْقَرَ الْمُقْرِضَ ظَہَرَ دَابَّتِہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَا أَصَابَ مِنْ ظَہْرِ دَابَّتِہِ فَہُوَ رِبًا قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : یَذْہَبُ إِلَی أَنَّہُ قَرْضٌ جَرَّ مَنْفَعَۃً۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ : ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔

وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً أَقْرَضَ رَجُلاً دَرَاہِمَ وَشَرَطَ عَلَیْہِ ظَہْرَ فَرَسِہِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لاِبْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ : مَا أَصَابَ مِنْ ظَہْرِہِ فَہُوَ رِبًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٣٣) حضرت فضالۃ بن عبید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں، فرماتے ہیں کہ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے وہ سود کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔
(۱۰۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ حَدَّثَنِی إِدْرِیسُ بْنُ یَحْیَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیب عَنْ أَبِی مَرْزُوقٍ التُّجِیبِیِّ عَنْ فَضَالَّۃَ بْنِ عُبَیْدٍ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً فَہُوَ وَجْہٌ مِنْ وُجُوہِ الرِّبَا۔ مَوْقُوفٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৩৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٣٤) یزید بن ابی یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو سوال کیا، اے ابو ہمزہ ! ایک آدمی قرض لیتا ہے، پھر قرض دینے والے کو ہدیہ دیتا ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں قرض دیا جائے۔ پھر اس کے عوض کو تحفہ ملے یا سواری ملے تو قبول نہ کرے الایہ کہ ان کا آپس میں پہلے کا تعلق ہو۔
(۱۰۹۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ حُمَیْدٍ الضَّبِّیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی یَحْیَی قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَقُلْتُ : یَا أَبَا حَمْزَۃَ الرَّجُلُ مِنَّا یُقْرِضُ أَخَاہُ الْمَالَ فَیُہْدِی إِلَیْہِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أُقْرِضَ أَحَدُکُمْ قَرْضًا فَأَہْدَیَ إِلَیْہِ طَبَقًا فَلاَ یَقْبَلْہُ أَوْ حَمَلَہُ عَلَی دَابَّۃٍ فَلاَ یَرْکَبْہَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ قَبْلَ ذَلِکَ۔ کَذَا قَالَ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن ماجہ ۲۴۳۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے سود ہے
(١٠٩٣٥) خالی
(۱۰۹۳۵) وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عُتْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔

قَالَ الْمَعْمَرِیُّ قَالَ ہِشَامٌ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْہُنَائِیُّ وَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ وَہَمٌ وَہَذَا حَدِیثُ یَحْیَی بْنِ یَزِیدَ الْہُنَائِیِّ عَنْ أَنَسٍ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ وَمُحَمَّدُ بْنُ دِینَارٍ فَوَقَفَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شرط پر دینا کہ اس سے بہتر وصول کروں گا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے
(١٠٩٣٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے قرض وصول کیا، صرف اس کی ادائیگی کو دے اس کے علاوہ کوئی شرط نہ رکھے۔
(۱۰۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلاَ یَشْرِطْ إِلاَّ قَضَائَ ہُ۔وَقَدْ رَفَعَہُ بَعْضُ الضُّعَفَائِ عَنْ نَافِعٍ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شرط پر دینا کہ اس سے بہتر وصول کروں گا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے
(١٠٩٣٧) حضرت امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! میں نے کسی سے قرض لیا ہے، اس سے بہتر ادا کرنے کی شرط رکھی ہے تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرمانے لگے : یہ سود ہے تو اس نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ تو حضرت عبداللہ فرمانے لگے کہ قرض تین قسم کا ہے : 1 جس سے اللہ کی رضا مطلوب ہو۔ 2 جس سے تو اپنے ساتھی کی رضا چاہتا ہو 3 ایسا پاکیزہ رزق جس سے تو خبیث کی چاہت رکھتا ہو۔ یہ سود ہے۔ اس نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : آپ معاہدہ کے ورق پھاڑ ڈالیں، اگرچہ قرض آپ نے دیا ہے، ویسا ہی واپس کرے تو قبول کرلینا۔ اگر اس کے علاوہ ادا کرے یعنی گھٹیا تو پھر آپ قبول کرتے ہیں تو اجر ملے گا۔ اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے بہتر واپس کرتا ہے تو یہ شکر ہے، جو اس نے آپ کا شکریہ ادا کیا اور آپ کو ڈھیل کی وجہ سے اجر ملے گا۔
(۱۰۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّی أَسْلَفْتُ رَجُلاً سَلَفًا وَاشْتَرَطْتُ عَلَیْہِ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتُہُ فَقَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ : فَذَلِکَ الرِّبَا۔ قَالَ فَکَیْفَ تَأْمُرُنِی یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ عَبْدُاللَّہِ: السَّلَفُ عَلَی ثَلاَثَۃِ وُجُوہٍ : سَلَفٌ تُرِیدُ بِہِ وَجْہَ اللَّہِ فَلَکَ وَجْہُ اللَّہِ وَسَلَفٌ تُرِیدُ بِہِ وَجْہَ صَاحِبِکَ فَلَکَ وَجْہُ صَاحِبِکَ وَسَلَفٌ تُسْلِفْہُ لِتَأْخُذَ خَبِیثًا بِطَیِّبٍ فَذَلِکَ الرِّبَا۔ قَالَ فَکَیْفَ تَأْمُرُنِی یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَقَالَ : أَرَی أَنْ تَشُقَّ الصَّحِیفَۃَ فَإِنْ أَعْطَاکَ مِثْلَ الَّذِی أَسْلَفْتَہُ قَبِلْتَہُ وَإِنْ أَعْطَاکَ دُونَ مَا أَسْلَفْتَہُ فَأَخَذْتَہُ أُجِرْتَ وَإِنْ أَعْطَاکَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتَہُ طَیِّبَۃٌ بِہِ نَفْسَہُ فَذَلِکَ شُکْرٌ شَکَرَہُ لَکَ وَلَکَ أَجْرُ مَا أَنْظَرْتَہُ۔[ضعیف۔ اخرجہ مالک ۱۳۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شرط پر دینا کہ اس سے بہتر وصول کروں گا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے
(١٠٩٣٨) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن مسعود (رض) سے کہا : اگر میں کسی سے قرض اس شرط پر وصول کروں کہ میں اپنا گھوڑا عاریتاً ان کو سواری کے لیے دوں ؟ حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے : جو اس سے فائدہ حاصل ہو وہ سود ہے۔
(۱۰۹۳۸) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْن سِیرِینَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ مَسْعُودٍ : إِنِّی اسْتَسْلَفْتُ مِنْ رَجُلٍ خَمْسَمِائَۃٍ عَلَی أَنْ أُعِیرَہُ ظَہْرَ فَرَسِی فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَا أَصَابَ مِنْہُ فَہُوَ رِبَا۔

(ج) ابْنُ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک ۱۳۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بغیر کسی شرط کے بہتر مال واپس کرتا ہے
(١٠٩٣٩) ابو سلمہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سختی سے قرض کا مطالبہ کیا، صحابہ پر شیطان ہوگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حق والے کو بات کا بھی حق ہے، اس کو اونٹ خرید کر دو ۔ انھوں نے کہا : ہم اس کے اونٹ سے بہتر عمر کا پاتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو وہی خرید کر دو ، تم میں سے بہتر وہ ہے جو ادائیگی کے اعتبار سے اچھا ہے۔
(۱۰۹۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً تَقَاضَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَغْلَظَ لَہُ فَہَمَّ أَصْحَابُہُ بِہِ فَقَالَ : دَعُوہُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً اشْتَرُوا لَہُ بَعِیرًا فَأَعْطُوہُ ۔ قَالُوا : إِنَّا نَجِدُ لَہُ سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّہِ قَالَ : اشْتَرُوہُ فَأَعْطُوہُ إِیَّاہُ فَإِنَّ خَیْرَکُمْ أَحْسَنُکُمْ قَضَائً ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ بخاری فی غیر موضع، مسلم ۱۶۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بغیر کسی شرط کے بہتر مال واپس کرتا ہے
(١٠٩٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا اور سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصف وسق قرض کا مطالبہ کیا، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا ، ایک آدمی نے قرض کا تقاضا کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک وسق دیا اور فرمایا : نصف تو قرض کی ادائیگی ہے اور نصف میری جانب سے ہے۔
(۱۰۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْفَرَّائُ : مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَمْزَۃَ الزَّیَّاتِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَسْأَلُہُ فَاسْتَسْلَفَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَطْرَ وَسْقٍ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَجَائَ الرَّجُلُ یَتَقَاضَاہُ فَأَعْطَاہُ وَسْقًا وَقَالَ : نِصْفٌ لَکَ قَضَائً وَنِصْفٌ لَکَ نَائِلٌ مِنْ عِنْدِی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯৪৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بغیر کسی شرط کے بہتر مال واپس کرتا ہے
(١٠٩٤١) عرباض بن ساریہ سلمی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اونٹ فروخت کیا، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر قرض کا تقاضا کیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے اونٹ کی قیمت دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بختی اونٹ عطا کروں گا۔ پھر آپ نے مجھے میرا قرض احسن طریقے سے ادا کیا، پھر ایک دیہاتی آیا، اس نے کہا : میرا اونٹ دو ۔ آپ نے دو دانت والا اونٹ عطا کیا تو دیہاتی کہنے لگا : یہ میرے اونٹ سے بہتر ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین لوگ وہ ہیں جو ادائیگی کے اعتبار سے اچھے ہیں۔
(۱۰۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ ہَانِئٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ السُّلَمِیِّ قَالَ : بِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَکْرًا فَجِئْتُ أَتَقَاضَاہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِنِی ثَمَنَ بَکْرِی قَالَ: نَعَمْ لاَ أَقْضِیکَہَا إِلاَّ بُخْتِیَّۃً ثُمَّ قَضَانِی فَأَحْسَنَ قَضَائِی ثُمَّ جَائَ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِنِی بَکْرِی فَقَضَاہُ بَعِیرًا مُسِنًّا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا أَفْضَلُ مِنْ بَکْرِی فَقَالَ : ہُوَ لَکَ إِنَّ خَیْرَ الْقَوْمِ خَیْرُہُمْ قَضَائً ۔ [حسن۔ اخرجہ الحاکم ۲/ ۳۵]
tahqiq

তাহকীক: