আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১১১৮৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ کے گھروں کو بیچنے ، کرائے پر دینے اور ان میں وراثت جاری کرنے کا بیان
(١١١٨٢) مفضل بن غسان فرماتے ہیں کہ زبیریکہتے ہیں : حکیم بن حزام (رض) نے دارالندوہ کو حضرت معاویہ بن ابو سفیان کے ہاتھ ایک لاکھ کا بیچا تو حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کہنے لگے : اے ابو خالد ! آپ نے قریش کی بڑی عزت دار چیز بیچ دی ہے تو انھوں نے کہا : اے بھتیجے ! جانے دیں ۔ جاہلیت کی عزت ختم ہوگئی ہے۔ آج صرف اسلام کی بدولت عزت ہے، پھر انھوں نے کہا : گواہ رہو ! یہ تمام درہم اللہ کے راستے میں صدقہ ہیں۔
(۱۱۱۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَبِیُّ حَدَّثَنِی الزُّبَیْرِیُّ قَالَ : بَاعَ حَکِیمُ بْنُ حِزَامٍ دَارَ النَّدْوَۃِ مِنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بِمَائَۃِ أَلْفٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ : یَا أَبَا خَالِدٍ بِعْتَ مَأْثَرَۃَ قُرَیْشٍ وَکَرِیمَتَہَا فَقَالَ : ہَیْہَاتَ یَا ابْنَ أَخِی ذَہَبْتِ الْمَکَارِمُ فَلاَ مَکْرُمَۃَ الْیَوْمَ إِلاَّ الإِسْلاَمُ قَالَ فَقَالَ : اشْہَدُوا أَنَّہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَعْنِی الدَّرَاہِمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৮৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ کے گھروں کو بیچنے ، کرائے پر دینے اور ان میں وراثت جاری کرنے کا بیان
(١١١٨٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکہ اونٹوں کی اقامت گاہ ہے، لہٰذا اس کی چاردیواری نہ بیچی جائے اور نہ یہاں کے گھر اجرت پر دیے جائیں ۔
(۱۱۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَکَّۃُ مُنَاخٌ لاَ یُبَاعُ رِبَاعُہَا وَلاَ تُؤَاجَرُ بُیُوتُہَا ۔ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ضَعِیفٌ وَأَبُوہُ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فَرُوِیَ عَنْہُ ہَکَذَا وَرُوِیَ عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو مَرْفُوعًا بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৮৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ کے گھروں کو بیچنے ، کرائے پر دینے اور ان میں وراثت جاری کرنے کا بیان
(١١١٨٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکہ حرم ہے اور یہاں کا سبزہ (چارہ ) بیچنا بھی حرام ہے اور یہاں کے گھر اجرت پر دینا بھی حرام ہیں، اسی طرح اس حدیث کو مرفوعاً روایت کیا گیا ہے اور یہ وہم ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ حدیث موقوف ہے۔ یہ بات مجھے عبدالرحمن سلمیٰ نے امام دار قطنی سے بیان کی ہے۔
(۱۱۱۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ وَأَبُو جَعْفَرِ بْنُ عُبَیْدٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَکَمِ الْعُرَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَکَّۃُ حَرَامٌ وَحَرَامٌ بَیْعُ رِبَاعِہَا وَحَرَامٌ أَجْرُ بُیُوتِہَا ۔ کَذَا رُوِیَ مَرْفُوعًا وَرَفْعُہُ وَہْمٌ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مَوْقُوفٌ قَالَہُ لِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ عَنْ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৯০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ کے گھروں کو بیچنے ، کرائے پر دینے اور ان میں وراثت جاری کرنے کا بیان
(١١١٨٥) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : جو شخص مکہ کے گھروں کا کرایہ کھاتا ہے وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتا ہے۔
(۱۱۱۸۵) أَخْبَرَنَا ہِبَۃُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَنْصُورٍ الطَّبَرِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو نَجِیحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ الَّذِی یَأْکُلُ کِرَائَ بُیُوتِ مَکَّۃَ إِنَّمَا یَأْکُلُ فِی بَطْنِہِ نَارًا۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ بِہَذَا اللَّفْظِ مَوْقُوفًا عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৯১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ کے گھروں کو بیچنے ، کرائے پر دینے اور ان میں وراثت جاری کرنے کا بیان
(١١١٨٦) علقمہ بن نضلہکنانی فرماتے ہیں : مکہ کے گھروں کو سوائب کہتے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے دور میں یہ بیچے نہیں جاتے تھے، جو شخص ضرورت مند ہوتا وہ ان میں سکو نت اختیار کرتا اور جو شخص غنی ہوتا وہ دوسروں کو رہائش دیتا تھا۔ یہ منقطع ہے۔ اس حدیث میں اس اچھی عادت کا پتا چلتا ہے جو وہ لوگوں کو رہائش دیتے تھے اور یہ خبر اس نے دی ہے جو مکہ کے گھروں میں وراثت اور خریدو فروخت کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ واللہ اعلم
(۱۱۱۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ نَضْلَۃَ الْکِنَانِیِّ قَالَ : کَانَتْ بُیُوتُ مَکَّۃَ تُدْعَی السَّوَائِبُ لَمْ تُبَعْ رِبَاعُہَا فِی زَمَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ أَبِی بَکْرٍ وَلاَ عُمَرَ مَنِ احْتَاجَ سَکَنَ وَمَنِ اسْتَغْنَی أَسْکَنَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔

وَفِیہِ إِخْبَارٌ عَنْ عَادَتِہِمُ الکَرِیمَۃِ فِی إِسْکَانِہِمْ مَا اسْتَغْنَوْا عَنْہُ مِنْ بُیُوتِہِمْ وَقَدْ أَخْبَرَ مَنْ کَانَ أَعْلَمَ بِشَأْنِ مَکَّۃَ مِنْہُ عَنْ جَرَیَانِ الإِرْثِ وَالْبَیْعِ فِیہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৯২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نرخ پوچھنے اور نرمی کرنے کا بیان
(١١١٨٧) حضرت ابن ابی حسین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین سامان کا حق ہے کہ پہلے اس کا نرخ دریافت کیا جائے۔
(۱۱۱۸۷) رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَیِّدُ السِّلْعَۃِ أَحَقُّ أَنْ یَسْتَامَ۔ [ابو داؤد فی المراسیل ۱۶۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৯৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نرخ پوچھنے اور نرمی کرنے کا بیان
(١١١٨٨) امام زہری فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک بدو کے پاس سے گزرے جو چیز بیچ رہا تھا تو آپ نے فرمایا : پہلے ریٹ پر ہی سودادے دیا کرو کیونکہ منافعہ نرمی کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔
(۱۱۱۸۸) وَعَنْ أَبِی تَوْبَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : مَرَّ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی أَعْرَابِیٍّ یَبِیعُ شَیْئًا فَقَالَ : عَلَیْکَ بِأَوَّلِ سَوْمٍ أَوْ أَوَّلِ السَّوْمِ فَإِنَّ الأَرْبَاحَ مَعَ السَّمَاحِ ۔ [ابو داؤد فی المراسیل ۱۶۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৯৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نرخ پوچھنے اور نرمی کرنے کا بیان
(١١١٨٩) حضرت ابن ابی مالک فرماتے ہیں : میں نے محمد بن سعد کو کوئی چیز بیچی تو انھوں نے کہا : اپنا ہاتھ آگے کیجیے۔ میں آپ سے نرمی کرتا ہوں کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برکت نرمی کرنے میں ہے۔
(۱۱۱۸۹) وَعَنْ قُتَیْبَۃَ وَیَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی یَعْقُوبَ الثَّقَفِیِّ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی مَالِکٍ قَالَ : بَایَعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ سِلْعَۃً فَقَالَ : ہَاتِ یَدَکَ أُمَاسِحُکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْبَرَکَۃُ فِی الْمُمَاسَحَۃِ ۔ أَخْبَرَنَا بِجَمِیعِ ذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُنَّ۔ [ابو داؤد فی المراسیل ۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১১৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین والے مسلمانوں پر ان کے علاوہ دوسرے اہل دین محتاج مسلمانوں کے لیے ان کے مالوں میں سے کیا فرض کیا ہے
(١٣١١٢) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ بن جبل (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا : بیشک تو ایسی قوم کے پاس جا رہا ہے جو اہل کتاب ہیں، سب سے پہلی چیز جس کی طرف تو ان کو دعوت دے وہ اللہ کی توحید ہے۔ جب وہ توحید کو پہچان لیں تو ان کو بتاؤ کہ ایک دن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض ہیں، جب وہ نمازیں پڑھنے لگ جائیں تو ان کو بتاؤ کہ تمہارے مالوں میں زکوۃ بھی فرض ہے جو تم میں سے مال دار لوگوں سے لی جائے گی اور غریبوں میں تقسیم کی جائے گی، جب وہ اس بات کو بھی مان جائیں تو ان سے زکوۃ لے لو لیکن ان کے قیمتی مال سے بچ جاؤ۔
(۱۳۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَلاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃُ عن یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَیْفِیٍّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ نَحْوَ الْیَمَنِ فَقَالَ : إِنَّکَ تَقْدَمُ عَلَی قَوْمٍ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوہُمْ أَنْ یُوَحِّدُوا اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ فَإِذَا صَلَّوْا فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَاۃً فِی أَمْوَالِہِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِیِّہِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فَقِیرِہِمْ فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِکَ فَخُذْ مِنْہُمْ وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عن عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عِنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَلاَئِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۹۵، ۱۴۹۶۔ مسلم ۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১১৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال داروں کے لیے مستحقین سے زکوۃ روکنے کی گنجائش نہیں ہے
(١٣١١٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کو اللہ پاک نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوۃ نہ دی تو قیامت والے دن اس کو اقرع سانپ کی شکل دی جائے گی، جس کے سر پر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ قیامت کے دن اس سے لپٹ کر اس کی باچھوں کو پکڑ کر کہے گا، میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : { لاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ بِمَا آتَاہُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ ہُوَ خَیْرًا لَہُمْ } [اٰل عمران : ١٨٠]
(۱۳۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو النَّضْرِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ آتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ لَہُ زَبِیبَتَانِ یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتِہِ یَعْنِی شِدْقَیْہِ یَقُولُ أَنَا مَالُکَ أَنَا کَنْزُکَ ۔ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {لاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ بِمَا آتَاہُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ ہُوَ خَیْرًا لَہُمْ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۰۲، ۱۴۰۳۔ مسلم ۹۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১১৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال داروں کے لیے مستحقین سے زکوۃ روکنے کی گنجائش نہیں ہے
(١٣١١٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو بندہ سونے یا چاندی والا اپنے مال کا حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا اس کے لیے آگ کی تختیاں بنائی جائیں گی۔ پھر ان کو آگ پر گرم کیا جائے گا، پھر اس کا ماتھا (پیشانی) اس کا پہلو اور اس کی پیٹھ کو ان سے داغا جائے گا، جب بھی وہ ٹھنڈی ہوجائیں گی تو ان کو پھر گرم کردیا جائے گا۔ یہ سزا اس کے لیے اس دن تک جاری رہے گی، جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے۔ پھر وہ اپنا ٹھکانا جنت میں یا جہنم میں دیکھے گا، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! اگر کسی نے اونٹوں کی زکوۃ نہیں دی تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اونٹوں والا ان کا حق ادا نہیں کرتا اور اس کے پانی پلانے کے دن اس کا دودھ نہیں دوہتا تو قیامت کے دن اس کو ایک ہموار زمین پر اوندھے منہ لٹا دیا جائے گا اور ان میں سے ایک اونٹ بھی وہ کم نہ پائے گا مگر وہ اس کو اپنے کھروں سے روندیں گے اور مونہوں سے کاٹیں گے، جب پہلا جائے گا تو دوسرا آجائے گا، یہ سارا دن ہوتا رہے گا، جس دن کی مقدار پچاس ہزار سال ہے، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے اور وہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گائے اور بکری کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی طرح گائے اور بکری کا مالک جو ان میں سے حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا تو جب قیامت کا دن ہوگا اسے ہموار زمین پر لٹا دیا جائے گا تو وہ کسی کو گم نہ پائے گا (یعنی سارے جانور موجود ہوں گے) اور ان میں کوئی بےسینگ نہ ہوگا، نہ ٹوٹے ہوئے سینگ والا اور نہ کوئی عیب دار، پھر وہ اپنے سینگوں سے اس کو نوچیں گے، اپنے کھروں سے اس کو روندیں گے، جب ان کا پہلا (جانور) گزر جائے گا تو دوسرا اس کی جگہ پر آجائے گا، یہ اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے اور وہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے۔ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ (وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا) سیدنا ابوہریرہ (رض) کے قول کے مشابہ ہیں۔
(۱۳۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجُوَیْنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ السِّنْدِیُّ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ : ذَکْوَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ وَلاَ فِضَّۃٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ صُفِّحَتْ لَہُ صَفَائِحَ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِیَ عَلَیْہَا فِی نَارٍ جَہَنَّمَ فَیُکْوَی بِہَا جَنْبُہُ وَجَبِینُہُ وَظَہْرُہُ کُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِیدَتْ لَہُ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی جَنَّہٍ وَإِمَّا إِلَی نَارٍ ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالإِبِلُ؟ َالَ : وَلاَ صَاحِبُ إِبِلٍ لاَ یُؤَدِّی حَقَّہَا وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ لاَ یَفْقِدُ مِنْہَا فَصِیلاً وَاحِدًا تَطَؤُہُ بِأَخْفَافِہَا وَتَعَضُّہُ بِأَفْوَاہِہَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ أُولاَہَا رُدَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ ۔ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالْبَقَرُ وَالغَنَمُ قَالَ : وَلاَ صَاحِبُ غَنَمٍ وَلاَ بَقَرٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لاَ یَفْقِدُ مِنْہَا شَیْئًا لَیْسَ فِیہَا عَقْصَائُ وَلاَ جَلْحَائُ وَلاَ عَضْبَائُ تَنْطِحُہُ بِقُرُونِہَا وَتَطَؤُہُ بِأَظْلاَفِہَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ أُولاَہَا رُدَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ قَدْ أَخْرَجْتُہُ فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ وَقَوْلُہُ : وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا ۔یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔

وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا إِلاَّ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ ۔ [بخاری ۱۴۰۔ مسلم ۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حکمران یا منتظم کے لیے مال داروں سے زکوۃ چھوڑنا جائز نہیں
(١٣١١٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے اور ابوبکر (رض) کو خلیفہ بنایا گیا تو عرب کے بعض لوگوں نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا، عمر (رض) نے فرمایا : اے ابوبکر ! تو ان لوگوں سے کیسے لڑائی کرے گا، حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : مجھے لوگوں سے لڑائی کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ پڑھ لیں، جس بندے نے لا الہ الا اللہ پڑھ لیا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان بچا لی مگر اس کا حق اور حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! میں اس بندے کے خلاف ضرور لڑائی کروں گا، جس نے نماز اور زکوۃ میں فرق کیا۔ بیشک زکوۃ مال کا حق ہے، اللہ کی قسم ! اگر وہ مجھ سے ایک رسی بھی روک لیں گے جو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دیا کرتے تھے تو میں ان سے لڑائی کروں گا، عمر (رض) نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے دیکھا، ابوبکر (رض) کے سینے کو اللہ پاک نے لڑائی کے لیے کھول دیا ہے تو میں نے جان لیا کہ یہ حق ہے۔
(۱۳۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ ، فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا کَانُوا یُؤَدُّونَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہَا قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنَاقًا۔ [بخاری ۱۴۰۰۔ ۱۴۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حکمران یا منتظم کے لیے مال داروں سے زکوۃ چھوڑنا جائز نہیں
(١٣١١٦) امام لیث سے پچھلی حدیث کی طرح روایت ہے مگر اس میں لَمَناقا کی جگہ عقالاً کے الفاظ ہیں۔
(۱۳۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عِقَالاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَقَالَ عِقَالاً۔

وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : عَنَاقًا وَکَذَلِکَ قَالَہُ مَعْمَرٌ وَالزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ رَبَاحُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ عَنَاقًا وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ قَالَ : عِقَالاً وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ عَنْبَسَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : عَنَاقًا وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقِیلَ عَنْہُ عَنَاقًا وَقِیلَ عِقَالاً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حکمران یا منتظم کے لیے مال داروں سے زکوۃ چھوڑنا جائز نہیں
(١٣١١٧) امام کسائی (رح) فرماتے ہیں : عقال عام صدقہ کو کہتے ہیں۔ اصمعی سے روایت ہے کہ فلاں کو فلاں قبیلے کی عقال لینے کے لیے بھیجا گیا یہ اس وقت ہے جب اسے زکوۃ لینے کے لیے بھیجا گیا۔
(۱۳۱۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ عَنِ الْکِسَائِیِّ قَالَ : الْعِقَالُ صَدَقَۃُ عَامٍ وَعَنِ الأَصْمَعِیِّ قَالَ یُقَالُ بُعِثَ فُلاَنٌ عَلَی عِقَالِ بَنِی فُلاَنٍ إِذَا بُعِثَ عَلَی صَدَقَاتِہِمْ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حکمران یا منتظم کے لیے مال داروں سے زکوۃ چھوڑنا جائز نہیں
(١٣١١٨) حزام بن ہشام بن حبیش خزاعی نے اپنے والد کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا، وہ اپنی کمر کو مضبوطی کے ساتھ رسی سے باندھ لیتے اور وہ ان سے صدقے کے اونٹوں کو باندھنے کی مشقت کرتے تھے، منصور کہتے ہیں : مجھے یاد ہے کہ وہ زائد اونٹوں کو بیچ دیتے تھے، جب اونٹ بیچتے تو اس کو اپنی رسی کے ساتھ باندھتے، پھر اس کو صدقہ کردیتے، یعنی اس رسی کو۔
(۱۳۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا حِزَامُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ حُبَیْشٍ الْخُزَاعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَادًّا حِقْوَہُ بِعِقَالٍ وَہُوَ یُمَارِسُ شَیْئًا مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ قَالَ مَنْصُورٌ حِفْظِی أَنَّہُ کَانَ یَبِیعُہَا فِیمَنْ یَزِیدُ کُلَّمَا بَاعَ بَعِیرًا مِنْہَا شَدَّ حِقْوَہُ بِعِقَالِہِ ثُمَّ تَصَدَّقَ بِہَا یَعْنِی بِتِلْکَ الْعِقَالِ۔

قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَی عِمْرَانُ بْنُ دَاوَرٍ الْقَطَّانُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ فِی قِصَّۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہُ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّی رَسُولُ اللَّہِ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ۔ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا مِمَّا کَانُوا یُعْطُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لأُقَاتِلَنَّہُمْ عَلَیْہِ۔

وَرُوِّینَا ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ فِی إِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حکمران یا منتظم کے لیے مال داروں سے زکوۃ چھوڑنا جائز نہیں
(١٣١١٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کرلیں اور وہ نماز قائم کرنے لگ جائیں اور زکوۃ کی ادائیگی شروع کردیں، جب وہ یہ کام کرلیں گے تو ان کے خون اور مال مجھ پر حرام ہوگئے لیکن ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔
(۱۳۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہُ إِلاَّ اللَّہُ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ حَرُمَتْ دِمَاؤُہُمْ وَأَمْوَالُہُمْ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : أَبُو الْعَنْبَسِ ہَذَا ہُوَ سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حکمران یا منتظم کے لیے مال داروں سے زکوۃ چھوڑنا جائز نہیں
(١٣١٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ کلمے کا اقرار کرلیں، اور نماز کی ادائیگی شروع کردیں اور زکوۃ دینے لگ جائیں۔ جب وہ یہ کام کرنے لگ جائیں گے تو انھوں نے مجھ سے اپنے مال اور اپنے خون کو بچا لیا مگر اس کا حق اور حساب اللہ کے سپرد ہے۔
(۱۳۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صاحب مال خود مال کی زکوۃ الگ کرے گا
(١٣١٢١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : السلام علیکم بنو عبدالمطلب کے غلام ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وعلیک۔ اس نے کہا کہ میں سعد بن ابوبکر کی اوالاد میں سے تیرے ماموؤں میں سے ہوں اور میں اپنی قوم کا نمائندہ اور وفد ہوں۔ پھر راوی نے حدیث بیان کی اور یہ الفاظ بھی بیان کیے۔ ہم نے آپ کی کتاب میں پایا اور آپ کے رسولوں نے حکم دیا کہ ہم اپنے زائد مال اپنے فقراء پر خرچ کریں ۔ میں تجھے اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ اس نے تجھے اس بات کا حکم دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں۔ “

شیخ فرماتے ہیں : یہ الفاظ اگرچہ محفوظ ہیں، لیکن صاحب مال کے خود زکوۃ والے اموال کو الگ کرنے پر دلالت کرتے ہیں، اس طرح کے قصہ میں حدیث انس (رض) بھی ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اغنیا سے صدقہ لیں اور ہمارے فقرا پر تقسیم کریں ؟ اس کی اسناد صحیح ہیں۔ واللہ اعلم
(۱۳۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامِغَانِیُّ بِبَیْہَقَ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَزَّازُ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا غُلاَمَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ : وَعَلَیْکَ ۔ قَالَ : إِنِّی رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِکَ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ وَإِنِّی رَسُولُ قَوْمِی إِلَیْکَ وَوَافِدُہُمْ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا فِی کِتَابِکَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُکَ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِنَا وَنَضَعَہُ فِی فُقَرَائِنَا فَأَنْشُدُکَ بِاللَّہِ أَہُوَ أَمَرَکَ بِذَلِکَ قَالَ : نَعَمْ۔ [ضعیف]

قَالَ الشَّیْخُ : ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ إِنْ کَانَتْ مَحْفُوظَۃً دَلَّتْ عَلَی جَوَازِ تَفْرِیقِ رَبِّ الْمَالِ زَکَاۃَ مَالِہِ بِنَفْسِہِ وَحَدِیثُ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ ہَذِہِ الصَّدَقَۃَ مِنْ أَغْنِیَائِنَا فَتَقْسِمَہَا فِی فُقَرَائِنَا إِسْنَادُہُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس سے تو صدقہ لے اس کے لیے برکت اور اجر کی دعا کرنا
(١٣١٢٢) عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی کو فرماتے ہوئے سنا اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی قوم صدقہ لے کر آتی تو آپ ان کے لیے دعا کرتے : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ ۔ اللہ ان پر رحمت بھیج۔ ایک دفعہ میرے والد صدقہ لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل ابو اوفی پر رحمت نازل فرما۔
(۱۳۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَعَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنْ شُعْبَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَتَاہُ قَوْمٌ بِصَدَقَۃٍ قَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ ۔ فَأَتَاہُ أَبِی بِصَدَقَتِہِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ أَبِی أَوْفَی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۔ مسلم ۱۰۷۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১২৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشہور ہے کہ پھلوں میں عشر، جانوروں میں صدقہ، چاندی میں زکوۃ ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب کا نام صدقہ رکھا ہے
(١٣١٢٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عرب صدقہ اور زکوۃ کہتے تھے۔ دونوں کا معنی ایک ہی ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے رویت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ سے کم اونٹوں میں صدقہ نہیں ہے اور پانچ سے کم اوقیہ میں صدقہ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم میں بھی صدقہ نہیں لیا جائے گا۔
(۱۳۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَسَنٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقِی صَدَقَۃٌ وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [بخاری، مسلم ۹۷۹]
tahqiq

তাহকীক: