আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১১১২৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گندم ، جو، کشمش ، تیل ، کپڑے اور اسی طرح کی وہ تمام چیزیں جن کی کیفیت بیان کی جاسکتی ہے ان میں بیع سلف کا بیان
(١١١٢٢) ابو مجاہد فرماتے ہیں کہ مجھے ابو بردہ اور عبدالرحمن بن شداد (رض) نے ابن ابی اوفیٰ کے پاس بھیجا کہ میں جاکر پوچھوں : کیا تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں گندم ، جو، کش مش میں بیع سلف کرتے تھے ؟ میں نے جاکر پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : ہم شام کے قبطیوں سے جو گندم اور کشمش میں معلوم وزن میں مدت مقررہ میں بیع سلم کیا کرتے تھے، میں نے پوچھا : جن کی کھیتی ہوتی تھی ان سے بیع کرتے تھے ؟ کہنے لگے : ہم ان سے اس بارے میں نہیں پوچھتے تھے۔ ابو مجاہد کہتے ہیں کہ پھر ان دونوں نے مجھے عبداللہ بن ابزی کے پاس بھیجا اور کہا : ان سے پوچھیے : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں صحابہ کرام گندم ، جو اور کشمش میں بیع سلم کیا کرتے تھے ؟ تو اس نے کہا : جی ! جب وزن، مقدار اور مدت معلوم ہوتی تب کیا کرتے تھے اور وہ یہ نہیں پوچھتے تھے کہ تمہارے پاس کھیتی اگ گئی ہے یا نہیں ۔
(۱۱۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمُجَالِدِ قَالَ : بَعَثَنِی أَبُو بُرْدَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَدَّادٍ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی أَسْأَلُہُ أَکُنْتُمْ تُسْلِمُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالزَّبِیبِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : کُنَّا نُسْلِمُ إِلَی نَبِیطِ الشَّامِ فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالزَّبِیبِ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ قُلْتُ : إِلَی مَنْ کَانَ لَہُ زَرْعٌ قَالَ : مَا کُنَّا نَسْأَلُہُمْ عَنْ ذَلِکَ قَالَ : وَبَعَثَانِی إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی فَقَالاَ : سَلْہُ ہَلْ کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُسْلِمُونَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالزَّبِیبِ؟ فَقَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُسْلِمُونَ فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالزَّبِیبِ إِلَی نَبِیطِ الشَّامِ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ وَمَا کَانُوا یَسْأَلُونَ أَلَکُمْ حَرْثٌ أَمْ لاَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ۔

وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ فَقَالَ : الزَّیْتِ بَدَلَ الزَّبِیبِ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُجَالِدٍ فَقَالَ : وَالزَّبِیبِ أَو التَّمْرِشَکَّ فِی الزَّبِیبِ وَالتَّمْرِ وَرَوَاہُ زَائِدَۃُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مُجَالِدٍ فَقَالَ : وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ۔ [رواہ البخاری]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گندم ، جو، کشمش ، تیل ، کپڑے اور اسی طرح کی وہ تمام چیزیں جن کی کیفیت بیان کی جاسکتی ہے ان میں بیع سلف کا بیان
(١١١٢٣) قاسم بن محمد نے ابن عباس (رض) سے موٹے سوتی کپڑے کی بیع سلم کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : جب وزن اور مدت معلوم ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی السَّلَفِ فِی الْکَرَابِیسِ قَالَ : إِذَا کَانَ ذَرْعٌ مَعْلُومٌ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ فَلاَ بَأْسَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گندم ، جو، کشمش ، تیل ، کپڑے اور اسی طرح کی وہ تمام چیزیں جن کی کیفیت بیان کی جاسکتی ہے ان میں بیع سلف کا بیان
(١١١٢٤) حضرت عطاء فرماتے ہیں : گوشت میں بیع سلم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے
(۱۱۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُسْلِمَ فِی اللَّحْمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چیزوں میں بیع سلف کرنا جنھیں ماپا جاتا ہے جیسے گھی اور شہد وغیرہ

امام شافعی فرماتے ہیں : اگر کہنے والا کہے کہ یہ چیزیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں کیسے بیچی جاتی تھیں ؟ تو ہم کہیں گے : واللہ اعلم جس طرح ہم نے لوگوں کو پایا ہے وہ اس طرح ہے کہ اگر کم چیز ہوتی تو وہ ا
(١١١٢٥) حضرت ابو بکرہ (رض) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کے پاس روٹی اور تیل لایا گیا، آپ نے فرمایا : اے پیٹ ! جب تک گھی اوقیوں میں بیچا جائے گا تجھے روٹی اور تیل ہی پر گزارہ کرنا ہوگا ۔
(۱۱۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب بِخُبْزٍ وَزَیْتٍ فَقَالَ : أَمَا وَاللَّہِ لَتَمْرَیَنَّ أَیُّہَا الْبَطْنُ عَلَی الْخُبْزِ وَالزَّیْتِ مَا دَامَ السَّمْنُ یُبَاعُ بِالأَوَاقِ۔ [اخرجہ ابن سعید ۳/۳۱۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کستوری پاک ہے اس کا بیچنا ، خریدنا اور اس میں بیع سلف کرنا جائز ہے
(١١١٢٦) حضرت ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھی مجلس اور بری مجلس کی مثالک کستوری اٹھانے والے اور بھٹی میں پھونکنے والے کی طرح ہیکستوری بیچنے والا یا تو آپ کو عطر کرے گا یا آپ اس سے خرید لیں گے یا کم ازکم آپ کو اس سے اچھی خوشبوتو آئے گی اور بھٹی میں پھونکنے والا یا تو آپ کے کپڑے جلائے گا یا پھر آپ کو گندی بو تو آئے گی۔

حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کستوری سب سے پاک خوشبو ہے اور حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : گویا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانگ میں کستوری کی سفیدی کو دیکھ رہی تھی اور آپ نے احرام باندھا ہوا تھا ۔
(۱۱۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّحَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا مَثَلُ جَلِیسِ الصَّالِحِ وَجَلِیسِ السَّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَنَافِخِ الْکِیرِ حَامِلُ الْمِسْکِ إِمَّا أَنْ یُحْذِیَکَ وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْہُ وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیحًا طَیِّبَۃً وَنَافِخُ الْکِیرِ إِمَّا أَنْ یُحْرِقَ ثِیَابَکَ وَإِمَّا أَنْ تَجِدُ رِیحًا خَبِیثَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔

وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْجَنَائِزِ حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : الْمِسْکُ أَطْیَبُ الطِّیبِ۔ وَمَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ الْمِسْکِ فِی مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۱۰۱۔۵۵۳۴، مسلم ۲۶۲۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کستوری پاک ہے اس کا بیچنا ، خریدنا اور اس میں بیع سلف کرنا جائز ہے
(١١١٢٧) ابن وھب مسلم بن خالد سے ، وہ موسیٰ بن عقبہ سے اور وہ ام کلثوم سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ (رض) سے شادی کی تو اسے کہا : میں نے نجاشی کو چند اوقیے مشک اور ایک جوڑا تحفہ کے طورپر بھیجا ہے، لیکن اب وہ فوت ہوگیا ہے۔ لگتا ہے وہ سامان واپس آئے گا۔ اگر وہ واپس آگیا تو وہ تمہارا ہوگا یا فرمایا : تم سب کا ہوگا۔ اسی طرح ہوا نجاشی ہلاک ہوگیا اور وہ تحفے واپس آگئے تو آپ نے اپنی ہر بیوی کو اس میں سے ایک ایک اوقیہ دیا اور باقی ابو سلمہ کو دیا اور وہ حلہ بھی انھیں دیا۔

سید کی روایت میں ہے : مگر وہ مجھے واپس دے دیا جائے گا، اگر مجھے واپس مل گئے تو وہ میں تمہارے درمیان تقسیم کر دوں گا یا فرمایا : وہ سامان تیرا ہوگا ۔
(۱۱۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ قَالَ ابْنُ وَہْبٍ فِی رِوَایَتِہِ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَتْ : لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ لَہَا : إِنِّی قَدْ أَہْدَیْتُ إِلَی النَّجَاشِیِّ أَوَاقٍ مِنْ مِسْکٍ وَحُلَّۃً وَإِنِّی لاَ أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ مَاتَ وَلاَ أُرَی الْہَدِیَّۃَ الَّتِی أَہْدَیْتُ إِلَیْہِ إِلاَّ سَتُرَدُّ فَإِذَا رُدَّتْ إِلَیَّ فَہِیَ لَکِ أَوْ لَکُنَّ ۔ فَکَانَ کَمَا قَالَ ہَلَکَ النَّجَاشِیُّ عَنْہُ فَلَمَّا رُدَّتْ إِلَیْہِ الْہَدِیَّۃُ أَعْطَی کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِ أُوقِیَّۃٍ مِنْ ذَلِکَ الْمِسْکِ وَأَعْطَی سَائِرَہُ أُمَّ سَلَمَۃَ وَأَعْطَاہَا الْحُلَّۃَ۔

وَفِی رِوَایَۃِ مُسَدَّدٍ : إِلاَّ سَتُرَدُّ عَلَیَّ فَإِنْ رُدَّتْ عَلَیَّ أَظُنُّہُ قَالَ قَسَمْتُہَا بَیْنَکُنَّ أَوْ فَہِیَ لَکِ۔ قَالَ: فَکَانَ کَمَا قَالَ۔ [ضعیف ہے: طبقات ابن سعد۸/۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلم میں مسلم الیہ کے اقالے، بعض پر قبضہ اور بعض کے ادھار کا بیان
(١١١٢٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کسی مسلمان کو سودا واپس کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی لغزش بھی معاف کر دے گا اور مصری کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : جو شخص کسی خادم کو اس کا سوداواپس کرے گا اللہ تعالیٰ بھی اسے اس کی لغزش معاف کردے گا۔ [ابو داؤدحدیث ٣٤٦٠، ابن ماجہ ٢١٩٩]
(۱۱۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَرُوفٍ الْمَدِینِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَہُ اللَّہُ عَثْرَتَہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْمِصْرِیِّ : مَنْ أَقَالَ نَادِمًا أَقَالَہُ اللَّہُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلم میں مسلم الیہ کے اقالے، بعض پر قبضہ اور بعض کے ادھار کا بیان
(١١١٢٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کسی خادم کو اس کا سودا واپس کردے تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن معاف فرمائے گا ۔
(۱۱۱۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَامٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سُمَیٍّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَقَالَ نَادِمًا أَقَالَہُ اللَّہُ تَعَالَی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلم میں مسلم الیہ کے اقالے، بعض پر قبضہ اور بعض کے ادھار کا بیان
(١١١٣٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی مسلمان کو اس کی لغزش معاف کرتے ہوئے اس کا سودا واپس کردیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن واپس کر دے گا، یعنی معاف کر دے گا ۔
(۱۱۱۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِمْلاَئً بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْفَرْوِیُّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا عَثْرَتَہُ أَقَالَہُ اللَّہُ تَعَالَی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ : کَانَ إِسْحَاقُ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَیٍّ فَحَدَّثَنَا بِہِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ عَنْ سُہَیْلٍ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا الْمَتْنُ غَیْرُ مَتْنِ حَدِیثِ سَمَّیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ أَبِی صَالِحِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلم میں مسلم الیہ کے اقالے، بعض پر قبضہ اور بعض کے ادھار کا بیان
(١١١٣١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی خادم کو اس کا سودا واپس کردیا تو خود اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے گا، یعنی غلطی معاف کر دے گا۔
(۱۱۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَی الصَّنْعَانِیُّ الْبُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَنْ أَقَالَ نَادِمًا أَقَالَہُ اللَّہُ نَفْسَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلم میں مسلم الیہ کے اقالے، بعض پر قبضہ اور بعض کے ادھار کا بیان
(١١١٣٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب تو بیع سلم کرے تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں کہ تو اپنی بیع سلم کر، کچھ چیز وصول کر اور کچھ اپنے پیسے واپس لے لے، یہی معروف طریقہ ہے۔
(۱۱۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُوسَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : إِذَا أَسْلَمْتَ فِی شَیْئٍ فَلاَ بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَ بَعْضَ سَلَمِکَ وَبَعْضَ رَأْسِ مَالِکَ فَذَلِکَ الْمَعْرُوفُ۔وَرَوَی جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَعْنَی قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَرِہَ ذَلِکَ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ مَعْنَی قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [اخرجہ ابن عینہ جزء ۴۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلم میں مسلم الیہ کے اقالے، بعض پر قبضہ اور بعض کے ادھار کا بیان
(١١١٣٣) عکرمہ ابن عباس (رض) کے بارے میں فرماتی ہیں کہ وہ بیع مکمل ہوجانے کے بعد بیع سے پھرجانے کو مکروہ سمجھتے تھے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سودا واپس کرنا بیع کو فسخ کرتا ہے۔ یہ صرف اصل مال کے ساتھ واپس ہوسکتی ہے اور بیع تولیہ تو یہ بیع ہے۔ اسی طرح ہمارے نزدیک بیع سلم میں وصولی سے پہلے شرکت جائز نہیں ہے ، کیونکہ حدیث میں ہے کہ گندم میں بیع اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وصول نہ کرلی جائے۔
(۱۱۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُبْتَاعَ الْبَیْعُ ثُمَّ یَرُدَّہُ وَیُرَدَّ مَعَہُ دَرَاہِمَ۔ وَفِی ہَذَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الإِقَالَۃَ فَسْخٌ فَلاَ تَجُوزُ إِلاَّ بِرَأْسِ الْمَالِ وَأَمَّا التَّوْلِیَۃُ فَہِیَ بَیْعٌ۔ قَالَہُ الْحَسَنُ وَمُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ وَعَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ وَکَذَلِکَ الشَّرِکَۃُ عِنْدَنَا فَلاَ تَجُوزَانِ فِی السَّلَمِ قَبْلَ الْقَبْضِ لِمَا مَضَی فِی النَّہْیِ عَنْ بَیْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ الْقَبْضِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৩৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت سے پہلے کچھ ادائیگی کر دے تو وہ قبول کرلے اور مقروض کا کچھ قرضہ معاف کردے اور دونوں کی رضا مندی سے طے پائے
(١١١٣٤) حضرت ابو یسر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص یہ پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس دن سایہ نصیب کرے جس دن کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ تو تنگ دست کو مہلت دے یا اس کا کچھ قرض معاف کر دے۔ حضرت ابو قتادہ والی حدیث گزر چکی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی سختی دور کرے تو وہ تنگ دست کو مہلت دے یا اس کا قرضہ معاف کرے ۔
(۱۱۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا رِبْعِیُّ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِی الْیَسَرِ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُظِلَّہُ اللَّہُ فِی ظِلِّہِ فَلْیَنْظِرْ مُعْسِرًا أَوْ لِیَضَعْ لَہُ ۔ قَدْ مَضَی فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یُنْجِیَہُ اللَّہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلْیَنْظِرْ مُعْسِرًا أَوْ لِیَضَعْ عَنْہُ ۔ [مسند احمد ۱۵۰۹۵، مسلم ۳۰۱۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت سے پہلے کچھ ادائیگی کر دے تو وہ قبول کرلے اور مقروض کا کچھ قرضہ معاف کردے اور دونوں کی رضا مندی سے طے پائے
(١١١٣٥) عمرو بن دینارفرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ مقروض کہے : میں تجھے وقت سے پہلے ادائیگی کردیتا ہوں، لیکن تو مجھے کچھ قرض معاف کر۔
(۱۱۱۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَقُولَ : أُعَجِّلُ لَکَ وَتَضَعُ عَنِّی۔وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ فِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ۔ [ابن ابی شیبہ ۲۲۲۲۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت سے پہلے کچھ ادائیگی کر دے تو وہ قبول کرلے اور مقروض کا کچھ قرضہ معاف کردے اور دونوں کی رضا مندی سے طے پائے
(١١١٣٦) عبدالعزیزبن مدنی سے روایت ہے۔
(۱۱۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِیُّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت سے پہلے کچھ ادائیگی کر دے تو وہ قبول کرلے اور مقروض کا کچھ قرضہ معاف کردے اور دونوں کی رضا مندی سے طے پائے
(١١١٣٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر کو مدینہ سے جلا وطن کرنے کا حکم دیا تو ان کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ نے انھیں نکالنے کا حکم دیا ہے اور انھوں نے لوگوں سے قرض لینا ہے تو آپ نے فرمایا : معاف کرواؤاور جلدی ادا کرو یا فرمایا : اپنے لین دین جلدی نمٹا لو۔
(۱۱۱۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ جَزَرَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی أَبُو صَالِحٍ وَہَذَا لَفْظُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ الْمَکِّیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا أَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِإِخْرَاجِ بَنِی النَّضِیرِ مِنَ الْمَدِینَۃِ جَائَ ہُ نَاسٌ مِنْہُمْ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ أَمَرْتَ بِإِخْرَاجِہِمْ وَلَہُمْ عَلَی النَّاسِ دُیُونٌ لَمْ تَحِلَّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ضَعُوا وَتَعَجَّلُوا أَوْ قَالَ وَتَعَاجَلُوا ۔ وَرَوَاہُ الْوَاقِدِیُّ فِی سِیَرِہِ عَنِ ابْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ [الطبرانی فی الاوسط ۸۱۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی بھلائی نہیں کہ قرضہ معاف کرنے کی شرط پر جلدی ادا کیا جائے
(١١١٣٨) ابو صالح فرماتے ہیں : میں نے بازار میں روٹی بیچی اور اس کی ادائیگی کا وقت مقرر کیا ۔ پھر میں نے کوفہ جانے کا ارادہ کیا تو انھوں نے مجھے سے شرط لگائی کہ میں کچھ قرض معاف کر دوں تو وہ وقت سے پہلے ادائیگی کردیں گے۔ میں نے یہ بات حضرت زید بن ثابت (رض) کو بتائی تو انھوں نے فرمایا : میں تجھے اس بات کا حکم نہیں دیتا کہ تو ایسا مال کھائے یا دوسروں کو کھلائے۔
(۱۱۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ مَوْلَی السَّفَّاحِ أَنَّہُ قَالَ : بِعْتُ بَزًّا مِنْ أَہْلِ السُّوقِ إِلَی أَجَلٍ ثُمَّ أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَی الْکُوفَۃِ فَعَرَضُوا عَلَیَّ أَنْ أَضَعَ عَنْہُمْ وَیَنْقُدُونِی فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لاَ آمُرُکَ أَنْ تَأْکُلَ ہَذَا وَلاَ تُؤْکِلَہُ۔ [موطا امام مالک ۱۳۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی بھلائی نہیں کہ قرضہ معاف کرنے کی شرط پر جلدی ادا کیا جائے
(١١١٣٩) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی سے قرضہ لینا ہو مدت مقرر ہ تک اور قرضہ لینے والا کچھ قرضہ معاف کر کے وقت سے پہلے لے لیتا ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے اسے ناپسند کیا اور اس سے منع کردیا ۔
(۱۱۱۳۹) وَأَخْبَرَنَاأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ خَلْدَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ یَکُونُ لَہُ الدَّیْنُ عَلَی رَجُلٍ إِلَی أَجَلٍ فَیَضَعُ عَنْہُ صَاحِبُہُ وَیُعَجِّلُ لَہُ الآخَرُ قَالَ فَکَرِہَ ابْنُ عُمَرَ ذَلِکَ وَنَہَی عَنْہُ۔ [موطاامام مالک ۱۳۵۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی بھلائی نہیں کہ قرضہ معاف کرنے کی شرط پر جلدی ادا کیا جائے
(١١١٤٠) ابو منہال فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ مجھ سے اپنے ایک قرضہ لینے والے نے کہا : تم مجھے قرضہ وقت سے پہلے دے دو ، میں تجھے کچھ قرضہ معاف کر دوں گا تو حضرت ابن عمر نے اسے روکا اور فرمایا : امیرالمومنین حضرت عمر (رض) نے اس سے روکا ہے کہ ہم قرضہ کے بدلے میں نقد چیز بیچیں۔
(۱۱۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ لِرَجُلٍ عَلَیَّ دَیْنٌ فَقَالَ لِی عَجِّلْ لِی وَأَضَعْ عَنْکَ فَنَہَانِی عَنْہُ وَقَالَ : نَہَی أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنْ نَبِیعَ الْعَیْنَ بِالدَّیْنِ۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنِدٌ فِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ۔ [مصنف عبدالرزاق ۱۴۳۵۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১৪৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس میں کوئی بھلائی نہیں کہ قرضہ معاف کرنے کی شرط پر جلدی ادا کیا جائے
(١١١٤١) حضرت مقداد بن اسود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے سو دینارادھار لیے، پھر ایک لشکر کے مال غنیمت میں سے میرا حصہ نکلا تو میں نے کہا : میں تمہیں ٩٠ دینار واپس کردیتا ہوں تو مجھے دس دینار معاف کر دے تو اس نے کہا : ٹھیک ہے۔ یہ بات اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی گئی تو آپ نے فرمایا : تو نے خود بھی سود کھایا ہے اور اسے بھی کھلایا ہے۔
(۱۱۱۴۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا غَانِمُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی الأَسْلَمِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ : أَسْلَفْتُ رَجُلاً مِائَۃَ دِینَارٍ ثُمَّ خَرَجَ سَہْمِی فِی بَعْثٍ بَعَثَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ لَہُ : عَجِّلْ لِی تِسْعِینَ دِینَارًا وَأَحُطَّ عَشْرَۃَ دَنَانِیرَ فَقَالَ : نَعَمْ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَکَلْتَ رِبًا یَا مِقْدَادُ وَأَطْعَمْتَہُ ۔ [اخرجہ ابو نعیم فی المرفۃ ۶۱۷۱]
tahqiq

তাহকীক: