আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১১১০৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٢) امام زہری سعید بن مسیب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حیوانوں میں کوئی سود نہیں ہوتا ۔
(۱۱۱۰۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ رِبَا فِی الْحَیَوَانِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : حیوانوں میں بیع سلف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۱۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ یَعْنِی ابْنَ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالسَّلَفِ فِی الْحَیَوَانِ۔

ّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٤) حضرت حسن فرماتے ہیں : جب سال اور مدت معلوم ہو تو جانوروں میں بیع سلف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۱۰۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالسَّلَفِ فِی الْحَیَوَانِ إِذَا کَانَ سِنًّا مَعْلُومًا إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٥) حضرت سعید بن جبیر فرماتی ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے جانوروں میں بیع سلف کو مکروہ سمجھا ہے۔
(۱۱۱۰۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ کَرِہَ السَّلَفَ فِی الْحَیَوَانِ۔

وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٦) ابراہیم فرماتی ہیں : حضرت ابن مسعود (رض) جانوروں کے علاوہ تمام چیزوں میں جب مدت معلوم ہو تو بیع سلف کو درست سمجھتے تھے۔
(۱۱۱۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالسَّلَمِ فِی کُلِّ شَیْئٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی مَا خَلاَ الْحَیَوَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٧) امام شافعی (رح) سے روایت ہے کہ لوگوں میں سے کسی نے اس مسئلہ میں ان سے بحث کی تو آپ نے اس سے کہا : ہم صورتوں میں بیع سلم ناپسند کرتے ہیں، کیونکہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ناپسند کیا ہے۔ امام شافعی نے کہا کہ یہ روایت ان سے منقطع ہے، امام شعبی (رح) نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسئلہ اس سے بڑا ہے جس نے ان سے کراہت بیان کی ہے کہ انھوں نے سانڈ میں بیع سلف کی اور یہ ہمارے ہاں مکروہ ہے اور ہر ایک کے ہاں بیع محاقلہ اور مضابنہ یا دونوں ہیں۔ [صحیح ]

شیخ فرماتے ہیں کہ ابراہیم نخعی (رح) کی روایت جو ابن مسعود سے کراہت کے متعلق ہے وہ منقطع ہے اسی طرح سعید بن جبیر کی روایت جو ابن مسعود سے ہے، وہ بھی پچھلی روایت کی طرح منقطع ہے، چونکہ سعید بن جبیر کی سیدنا ابن مسعود (رض) نے ملاقات ثابت نہیں ہے۔

روایت ہے کہ عثمان بن عفان (رض) چچازاد کی وادی میں آئے ، انھوں نے کسی آدمی کے اونٹ کے ساتھ کچھ معاملہ کیا۔ اس کا دودھ کاٹ دیا اور اس کے بچوں کو قتل کردیا تو وہ آدمی حضرت عثمان (رض) کے پاس آیا اور حضرت عثمان (رض) کے پاس ابن مسعود (رض) بھی موجود تھے۔ وہ شخص ابن مسعود (رض) کے فیصلے سے خوش ہوگیا، انھوں نے فیصلہ کیا کہ اس آدمی کو اس اونٹ کی طرح اونٹ اور ان دودھ پیتے بچوں کی طرح دودھ پیتے بچے دیے جائیں۔ حضرت عثمان نے اس فیصلے کو نافذ کیا۔ ابن مسعود سے روایت ہے کہ وہ حیوان کے بدلے میں اس جیسا حیوان (بطورسزا) فیصلہ کرتے تھے جیسا کہ انھوں نے پچھلی روایت میں فیصلہ کیا ہے ۔

سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے حیوانوں میں بیع سلم کو جائز قرار دیا ہے۔ سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ چھوٹے بچوں کی بیع سلم کو سود کی اقسام میں شمار کرتے تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے اسی طرح روایت ہے، لیکن وہ منقطع ہے۔
(۱۱۱۰۷) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ : أَنَّ بَعْضَ مَنْ تَکَلَّمَ مَعَہُ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ قَالَ لَہُ : إِنَّمَا کَرِہْنَا السَّلَمَ فِی الْحَیَوَانِ لأَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَرِہَہُ۔قَالَ الشَّافِعِیُّ ہُوَ مُنْقَطِعٌ عَنْہُ وَیَزْعُمُ الشَّعْبِیُّ الَّذِی ہُوَ أَکْبَرُ مِنَ الَّذِی رَوَی عَنْہُ کَرَاہِیَتَہُ : أَنَّہُ إِنَّمَا أَسَلَفَ لَہُ فِی لِقَاحِ فَحْلِ إِبِلٍ بِعَیْنِہِ وَہَذَا مَکْرُوہُ عِنْدَنَا وَعِنْدَ کُلِّ أَحَدٍ ہَذَا بَیْعُ الْمَلاَقِیحِ وَ الْمَضَامِینِ أَوْ ہُمَا۔

قَالَ الشَّیْخُ : یُرِیدُ الشَّافِعِیُّ بِرِوَایَۃِ مَنْ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مُنْقَطِعًا فِی الْکَرَاہِیَۃِ رِوَایَۃَ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَأَمَّا رِوَایَۃُ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَہِیَ أَیْضًا مُنْقَطِعَۃٌ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ لَمْ یُدْرِکِ ابْنَ مَسْعُودٍ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ حُذَیْفَۃَ۔قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَنْتَ أَخْبَرْتَنِی عَنْ أَبِی یُوسُفَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ : أَنَّ بَنِی عَمٍّ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَتَوُا وَادِیًا فَصَنَعُوا شَیْئًا فِی إِبِلِ رَجُلٍ قَطَعُوا بِہِ لَبَنَ إِبِلِہِ وَقَتَلُوا فِصَالَہَا فَأَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعِنْدَہُ ابْنُ مَسْعُودٍ فَرَضِیَ بِحُکْمِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَحَکَمَ أَنْ یُعْطَی بِوَادِیہِ إِبِلاً مِثْلَ إِبِلِہِ وَفِصَالاً مِثْلَ فِصَالِہِ فَأَنْفَذَ ذَلِکَ عُثْمَانُ فَتَرْوِی عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ یَقْضِی فِی حَیَوَانٍ بِحَیْوَانٍ مِثْلَہُ دِینًا لأَنَّہُ إِذَا قَضَی بِہِ بِالْمَدِینَۃِ وَأُعْطِیَہُ بِوَادِیہِ کَانَ دَیْنًا وَتُرِیدُ أَنْ تَرْوِیَ عَنْ عُثْمَانَ أَنَّہُ یَقُولُ بِقَوْلِہِ وَأَنْتُمْ تَرْوُونَ عَنِ الْمَسْعُودِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : أُسْلِمَ لِعَبْدِ اللَّہِ فِی وُصَفَائَ أَحَدُہُمْ أَبُو زِیَادَۃَ أَوْ أَبُو زَائِدَۃَ مَوْلاَنَا وَتَرْوُونَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ أَجَازَ السَّلَمَ فِی الْحَیَوَانِ وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ : أَنَّہُ ذَکَرَ فِی أَبْوَابِ الرِّبَا أَنْ یُسْلِمَ فِی سِنٍّ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَذَکَرَہُ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کا حلیہ بیان کر کے حقیقت معلوم کرنے پر دلیل
(١١١٠٨) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ مت سوئے؛ کیونکہ وہ اپنے خاوندکو اس کی خوبیاں ایسے بیان کرے گی گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے۔
(۱۱۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُبَاشِرُ الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃَ َنْعَتُہَا لِزَوْجِہَا کَأَنَّہُ یَنْظُرُ إِلَیْہَا۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔

[بخاری ۵۲۴۰،۵۲۴۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعِ سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مسلف قیمت ادا کر دے اور بیع سلف پیمائش معلوم اور وزن معلوم کے ساتھ ہوگی

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے : جو شخص بیع سلف کرے، وہ قیمت سپرد کرے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ اس لیے ہے کہ بیع سلف اس وقت تک سل
(١١١٠٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ کھجوروں میں دو اور تین سالوں تک کے لیے بیع سلف کر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کھجوروں میں بیع سلف کرے تو وہ وزن معلوم ، پیمائش معلوم اور میعاد معلوم تک کی بیع کرے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ادھار کے بدلے ادھار کی بیع سے منع کیا ہے اور حضرت ابن عباس (رض) سی منقول ہے کہ وہ چاندی کی بیع کو نقد اور ادھاردرست سمجھتے تھے ۔
(۱۱۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَہُمْ یُسْلِفُونَ فِی التَّمْرِ السَّنَتَیْنِ وَالثَّلاَثَ فَقَالَ: مَنْ سَلَّفَ فِی تَمْرٍ فَلْیُسْلِفْ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ سُفْیَانَ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ زُرَارَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔وَرَوَیْنَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ نَہَی عَنْ بَیْعِ الْکَالِئِ بِالْکَالِئِ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: لاَ نَرَی بِالسَّلَفِ بَأْسًا الْوَرِقُ فِی شَیْئٍ الْوَرِقُ نَقْدًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف جائز نہیں یہاں تک اس کی صفت معلوم ہو جو عین مال سے تعلق نہ رکھتی ہو
(١١١١٠) ابو البختری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے بیع سلم کے بارے میں پوچھا جو کھجوروں میں کی گئی ہو تو انھوں نے کہا : کھجور کی بیع سے منع کیا گیا ہے حتیٰ کے وہ پک جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے پھر ابن عباس (رض) سے پوچھاتو انھوں نے فرمایا : کھجور کی بیع سے منع کیا گیا ہے حتیٰ کے اس میں سے کھایا جائے اور اس کا وزن کیا جاسکے۔

امام شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا : وزن کیے جانے سے کیا مراد ہے ؟ تو اس نے کہا : اسے توڑ کر محفوظ کیا گیا ہو ۔
(۱۱۱۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنِی عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ السَّلَمِ فِی النَّخْلِ قَالَ : نُہِیَ عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہُ قَالَ فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتَّی تَأْکُلَ مِنْہُ أَوْ یُؤْکَلَ وَحَتَّی یُوزَنَ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : فَقُلْتُ لِرَجُلٍ فِی الْحَلْقَۃِ مَا یُوزَنُ؟ قَالَ یُحْزَرُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۳۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف جائز نہیں یہاں تک اس کی صفت معلوم ہو جو عین مال سے تعلق نہ رکھتی ہو
(١١١١١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے پھل پکنے سے پہلے بیچنے سے منع کیا اور چاندی کو سونے کے بدلے میں ادھار بیچنے سے منع کیا اور تفسیر میں ہے کہ میں نے کہا : وزن سے کیا مراد ہے ؟ اس کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے کہا : اس کی حفاظت کی جاسکے۔
(۱۱۱۱۱) وَرَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ : نَہَی عُمَرُ عَنْ بَیْعِ الثَّمَرِ حَتَّی یَصْلُحَ وَنَہَی عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّہَبِ نَسَائً بِنَاجِزٍ وَقَالَ فِی التَّفْسِیرِ قُلْتُ : مَا یُوزَنُ؟ قَالَ رَجُلٌ عِنْدَہُ : حَتَّی یُحْزَرَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُمَا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ دُونَ رِوَایَۃِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۵۰ و مسلم ۱۵۳۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف جائز نہیں یہاں تک اس کی صفت معلوم ہو جو عین مال سے تعلق نہ رکھتی ہو
(١١١١٢) اہل نجران کے ایک آدمی نے ابن عمر (رض) سے کھجور میں بیع سلم کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے کھجوروں میں بیع سلم کی تھی، اس سال کھجوروں پر پھل نہ لگا، اس نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کا مال کیوں کھاتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ اسے بیع واپس کر دو ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوروں میں بیع سلم کرنے سے منع کردیا یہاں تک کہ پھل پک جائے ۔
(۱۱۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ نَجْرَانَ یَقُولُ : قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ أَسْأَلُکَ عَنِ السَّلَمِ فِی النَّخْلِ فَقَالَ : أَمَّا السَّلَمُ فِی النَّخْلِ فَإِنَّ رَجُلاً أَسْلَمَ فِی نَخْلٍ لِرَجُلٍ فَلَمْ یَحْمِلْ ذَلِکَ الْعَامَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : بِمَ تَأْکُلُ مَالَہُ ۔ فَأَمَرَہُ فَرَدَّ عَلَیْہِ ثُمَّ نَہَی عَنِ السَّلَمِ فِی النَّخْلِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف جائز نہیں یہاں تک اس کی صفت معلوم ہو جو عین مال سے تعلق نہ رکھتی ہو
(١١١١٣) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے کھجوروں میں بیع سلف کی تو اس سال کھجوروں پر پھل نہ لگا ، جھگڑا رسول اللہ کے پاس لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کا مال اپنے لیے کیوں حلال سمجھتا ہے ؟ اسے واپس کر دو ، پھر آپ نے فرمایا : کھجور کے پکنے سے پہلے اس میں بیع سلف نہ کرو۔
(۱۱۱۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ رَجُلٍ نَجْرَانِیٍّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً أَسْلَفَ رَجُلاً فِی نَخْلٍ فَلَمْ یُخْرِجْ تِلْکَ السَّنَۃَ شَیْئًا فَاخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَہُ ارْدُدْ عَلَیْہِ ۔ قَالَ ثُمَّ قَالَ : لاَ تُسْلِفُوا فِی النَّخْلِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১১৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف جائز نہیں یہاں تک اس کی صفت معلوم ہو جو عین مال سے تعلق نہ رکھتی ہو
(١١١١٤) حضرت عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے زید بن سعنہ کو ہدایت دینے کا ارادہ کیا۔ پھر انھوں نے پوری حدیث بیان کی، حتیٰ کہ فرمایا : زید بن سعنہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے محمد ! آپ مجھے کھجور بیچتے ہیں، مدت بھی معلوم ہو وزن بھی معلوم ہو اور جس باغ سے دینی ہے وہ بھی معلوم ہو ؟ تو آپ نے فرمایا : میں اے یہودی ! کھجور تمہیں بیچتا ہوں وزن بھی معلوم ہوگا اور مدت بھی، لیکن کس باغ سے دینی ہے یہ شرط نہیں ہوگئی۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ٹھیک ہے۔ پھر میں نے اپنی اشرفی کھولی اور اسی دینار دے دیے۔
(۱۱۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی السَّرِیِّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَۃَ بْنِ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ: إِنَّ اللَّہَ لَمَّا أَرَادَ ہُدَی زَیْدِ بْنِ سَعْنَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَقَالَ زَیْدُ بْنُ سَعْنَۃَ: یَا مُحَمَّدُ ہَلْ لَکَ أَنْ تَبِیعَنِی تَمْرًا مَعْلُومًا إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ مِنْ حَائِطِ بَنِی فُلاَنٍ قَالَ: لاَ یَا یَہُودِیُّ وَلَکِنِّی أُبِیعُکَ تَمْرًا مَعْلُومًا إِلَی کَذَا وَکَذَا مِنَ الأَجَلِ وَلاَ أُسَمِّی مِنْ حَائِطِ بَنِی فُلاَنٍ۔ فَقُلْتُ: نَعَمْ فَبَایَعَنِی فَأَطْلَقْتُ ہِمْیَانِی فَأَعْطَیْتُہُ ثَمَانِینَ دِینَارًا فِی تَمْرٍ مَعْلُومٍ إِلَی کَذَا وَکَذَا مِنَ الأَجَلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١١٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : یہ کہہ کر بیع کرنا کہ جب عطیہ ملے گا یا جب فصل کاٹی جائے گی یا جب کھلیان لگے گا یا جب انگور نچوڑے جائیں گے اس وقت ادائیگی کروں گا تو اس قسم کی بیع جائز نہیں ہے بلکہ میعاد مقررہونی چاہیے ۔
(۱۱۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ سَلَفَ إِلَی الْعَطَائِ وَلاَ إِلَی الْحَصَادِ وَلاَ إِلَی الأُنْدَرِ وَلاَ إِلَی الْعَصِیرِ وَاضْرِبْ لَہُ أَجَلاً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١١٦) عکرمہ حضرت ابن عباس (رض) کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ اس بیع سلم کو جو کھیتی کے کاٹے جانے تک ہو یا مکمل اگ آنے پر یا جب فصل کھلیان میں ہوگی اس وقت تک کی بیع سلم کو مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے تھے : مہینے کا نام لے کر مدت مقرر کی جائے۔
(۱۱۱۱۶) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ النَّجَّارُ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا الْقَاضِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ ہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَرِہَ السَّلَمَ إِلَی الْحَصَادِ وَالْقَصِیلِ وَالْبَیْدَرِ وَلَکِنْ سَمِّہْ شَہْرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١١٧) حضرت سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : بیع سلم جیسے بھی اس کا نرخ مقرر کیا جائے وہ سود ہے مگر جب پیمانہ معلوم ہو اور مدت معلوم ہو اور جتنا ہو سکے ان چیزوں میں اضافہ کریں اور عبدالرزاق کی ایک روایت میں ہے کہ وزن معلوم اور مدت معلوم میں بیع سلف کرو اور اس قسم کی چیزوں میں جتنا ہو سکے اضافہ کرو ۔
(۱۱۱۱۷) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ابْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ نُبَیْحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : السَّلَمُ کَمَا یُقَوَّمُ السِّعْرُ رِبًا وَلَکِنْ کَیْلٌ مَعْلُومٌ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ وَاسْتَکْثِرْ مَا اسْتَطَعْتَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ : أَسْلِفْ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ وَاسْتَکْثِرْ مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١١٨) ابو عبیدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کھلیان کے ریٹ کے ساتھ گندم کی بیع کو جائز نہیں سمجھتے تھے ۔
(۱۱۱۱۸) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی عَنْ بَیْعِ الطَّعَامِ بِسِعْرِ الْبَیْدَرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١١٩) عمرو بن دینارفرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ آدمی کوئی چیز خریدے اور کہے کہ جب میسر ہوگی تو قیمت ادا کر دوں گا ۔
(۱۱۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُنْدَارِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَشْتَرِیَ إِلَی یُسْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١٢٠) کلیب بن وائل فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کہ میں نے فلاں آدمی سے کچھ درہم لینے تھے۔ میں اس کے پاس لینے کے لیے گیا تو اس نے کہا : میرے پاس اس وقت تو کچھ نہیں ہے تو ایسا کر جب فصلیں کاٹی جائیں گی اس وقت آنا، ابن عمر (رض) نے فرمایا : اس کی یہ بات درست نہیں ہے۔
(۱۱۱۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا کُلَیْبُ بْنُ وَائِلٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : کَانَتْ لِی عَلَی رَجُلٍ دَرَاہِمُ فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَاہُ فَقَالَ : لَیْسَ عِنْدِی وَلَکِنِ أَکْتُبْہَا عَلَی طَعَامٍ إِلَی الْحَصَادِ قَالَ : لاَ یَصْلُحُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১২৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف اس وقت تک جائز نہیں جب تک مقدار، وزن، قیمت اور مدت معلوم نہ ہو
(١١١٢١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : کچھ تاجر سامان لے کر آئے، میں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! آپ یہ پرانے کپڑے پہننا چھوڑ دیں اور نئے خرید لیں اور جب آپ کے پاس پیسے آجائیں تو اس کی ادائیگی کرلینا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس تاجر کی طرف پیغام بھیجا کہ دو کپڑے دے دو ، میں آپ کو خوشحالی کے دنوں میں ان کی رقم واپس کر دوں گا۔ وہ کہنے لگا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا مال کھانا چاہتا ہے، آپ (رض) نے فرمایا : وہ جانتے بھی ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ امین اور متقی ہوں۔ یہ اس بات پر محمول ہوگا کہ آپ نے آفر کی تھی، لیکن اس نے انکار کردیا، آپ نے بیع پکی نہیں کی تھی۔ پھر اگر وہ اجازت دے بھی دیتا تو اس بات کی زیادہ توقع تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وقت مقرر کرتے یا پھر مطلق بیع کرتے، پھر جب وسعت آتی تو ادا کرتے ۔
(۱۱۱۲۱) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : قَدِمَ تَاجِرٌ بِمَتَاعٍ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ أَلْقَیْتَ ہَذَیْنِ الثَّوْبَیْنِ الْغَلِیظَیْنِ عَنْکَ وَأَرْسَلْتَ إِلَی فُلاَنٍ التَّاجِرِ فَبَاعَکَ ثَوْبَیْنِ إِلَی الْمَیْسَرَۃِ فَبَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ أَرْسِلْ إِلَیَّ ثَوْبَیْنِ إِلَی الْمَیْسَرَۃِ۔ فَقَالَ : إِنَّ مُحَمَّدًا یُرِیدُ أَنْ یَذْہَبَ بِمَالِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ لَقَدْ عَلِمُوا أَنِّی أَدَّاہُمْ لِلأَمَانَۃِ وَأَخْشَاہُمْ لِلَّہِ ۔ وَنَحْوَ ہَذَا۔

فَہَذَا مَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہُ اسْتَدْعَی الْبَیْعَ إِلَی الْمَیْسَرَۃِ لاَ أَنَّہُ عَقَدَ إِلَیْہَا بَیْعًا ثُمَّ لَوْ أَجَابَہُ إِلَی ذَلِکَ أَشْبَہُ أَنْ یُوَقِّتَ وَقْتًا مَعْلُومًا أَوْ یَعْقِدَ الْبَیْعَ مُطْلَقًا ثُمَّ یَقْضِیَہُ مَتَی مَا أَیْسَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক: