আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১১০৮৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف کا جواز جبکہ اس کی وضاحت کی گئی ہو

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
(١١٠٨٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) قرآن پاک کی آیت :{ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی } کے بارے میں فرماتے ہیں : اس سے مراد ہے گندم کے معلوم وزن کے ساتھ بیع کرے ۔
(۱۱۰۸۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی حَیَّانَ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی } قَالَ فِی الْحِنْطَۃِ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৮৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف کا جواز جبکہ اس کی وضاحت کی گئی ہو

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
(١١٠٨٣) (الف) یحییٰ بن معین سفیان بن عینہ سے (ب) امام شافعی (رح) سفیان بن عیینہ سے (ج) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں آئے تو اہل مدینہ دودو تین تین سال تک کھجوروں میں بیع سلف کرتے تھے، اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص بیع سلف کرے وہ پیمانہ معلوم ، وزن معلوم اور میعاد معلوم تک بیع کرے۔
(۱۱۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَہُمْ یُسْلِفُونَ فِی التَّمْرِ سَنَتَیْنِ وَثُلاَثًا فَقَالَ : مَنْ أَسْلَفَ فِی تَمْرٍ فَلْیُسْلِفْ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ وَإِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ عَمْرٍو النَّاقِدٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی: السَّنَتَیْنِ وَالثَّلاَثَ وَقَالَ : إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ۔ لَمْ یَذْکُرِ الْوَاوَ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : وَأَجَلٍ مَعْلُومٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ حَفِظْتُہُ کَمَا وَصَفْتُ مِنْ سُفْیَانَ مِرَارًا وَأَخْبَرَنِی مَنْ أُصَدِّقُہُ عَنْ سُفْیَانَ أَنَّہُ قَالَ : کُلَّ مَا قُلْتُ وَقَالَ فِی الأَجَلِ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ وَقُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَعَمْرٍو النَّاقِدِ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالُوا : إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ۔

وَکَذَلِکَ قَالَہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ۔ [متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৮৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف کا جواز جبکہ اس کی وضاحت کی گئی ہو

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
(١١٠٨٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : چاندی کی بیع سلف نقد اور ادھار میں کوئی حرج نہیں۔
(۱۱۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لاَ نَرَی بِالسَّلَفِ بَأْسًا الْوَرِقُ فِی شَیْئٍ الْوَرِقُ نَقْدًا۔ [مسند شافعی رقم۶۱۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف کا جواز جبکہ اس کی وضاحت کی گئی ہو

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
(١١٠٨٥) عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اسے جائز قرار دیتے تھے ۔
(۱۱۰۸۵) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُجِیزُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف کا جواز جبکہ اس کی وضاحت کی گئی ہو

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
(١١٠٨٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : گندم کے معلوم نرخ اور معلوم میعادپر بیع کرنا جائز ہے، جبکہ کچی فصل کے بارے میں بیع نہ ہو ۔
(۱۱۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِأَنْ یُسْلِفَ الرَّجُلُ فِی الطَّعَامِ الْمَوْصُوفِ بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی مَا لَمْ یَکُنْ ذَلِکَ فِی زَرْعٍ لَمْ یَبْدُ صَلاَحُہُ أَوْ ثَمْرٍ لَمْ یَبْدُ صَلاَحُہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ : یُرِیدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یُسْلِفَہُ فِی زَرْعٍ بِعَیْنِہِ أَوْ ثَمْرٍ بِعَیْنِہِ فَلاَ یَجُوزُ لأَنْ بَیْعَ أَعْیَانِ الثِّمَارِ عَلَی رُئُ وسِ الأَشْجَارِ إِنَّمَا یَجُوزُ إِذَا بَدَا فِیہَا الصَّلاَحُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف میں رھن اور حمیل جائز ہے، دلیل آیت دین ہے جو سلفِ مضمون کے بارے میں وارد ہوئی ہے
(١١٠٨٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رح) فرماتے ہیں : میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ بیع سلف اگر وقت مقررو معلوم تک ہو تو اسے اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اور اس میں اجازت دی ہے۔ پھر انھوں نے درج ذیل آیت تلاوت کی { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی فَاکْتُبُوہُ }[بقرہ : ٢٨٢]
(۱۱۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَحَدَّثَنَاأَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَشْہَدُ أَنَّ السَّلَفَ الْمَضْمُونَ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی قَدْ أَحَلَّہُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَأَذِنَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی فَاکْتُبُوہُ}[بقرہ :۲۸۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف میں رھن اور حمیل جائز ہے، دلیل آیت دین ہے جو سلفِ مضمون کے بارے میں وارد ہوئی ہے
(١١٠٨٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی یہودی سے گندم خریدی اور ادائیگی کا وقت مقرر کیا اور اپنی زرہ گروی رکھ دی۔

حضرت عباس (رح) کے بارے میں منقول ہے کہ وہ بیع سلف میں دین اور قبیل میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔
(۱۱۰۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ : تَذَاکَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاہِیمَ الرَّہْنَ وَالْقَبِیلَ فِی السَّلَمِ فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اشْتَرَی مِنْ یَہُودِیٍّ طَعَامًا إِلَی أَجَلٍ وَرَہَنَہُ دِرْعَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ عَنِ الْمَخْزُومِیِّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالرَّہْنِ وَالْقَبِیلِ فِی السَّلَفِ۔[صحیح۔ بخاری، مسلم ۱۶۰۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف میں رھن اور حمیل جائز ہے، دلیل آیت دین ہے جو سلفِ مضمون کے بارے میں وارد ہوئی ہے
(١١٠٨٩) عمرو بن دینار عبداللہ بن عمر (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ وہ بیع سلف میں گروی اور حمیل میں کوئی فرق نہیں سمجھتے تھے ۔
(۱۱۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالرَّہْنِ وَالْحَمِیلِ مَعَ السَّلَفِ بَأْسًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی چیز کے بارے میں بیع سلف کرنا جو لوگوں میں موجود نہیں، اس وقت کی شرط لگاکر جس میں وہ چیز موجود ہوگی
(١١٠٩٠) ( الف ) ابن عباس فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ پھلوں میں دو سال اور تین سال کی بیع سلف کرتے تھے ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھلوں میں وزن معلوم اور معیار معلوم کی شرط لگاکر بیع سلف کیا کرو۔ ایک حدیث میں ہے کہ پھلوں میں پیمائش معلوم، وزن معلوم اور وقت معلوم کی شرط لگا کر بیع سلف کیا کرو ۔
(۱۱۰۹۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَہُمْ یُسْلِفُونَ فِی الثِّمَارِ السَّنَتَیْنِ وَالثَّلاَثَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَسْلِفُوا فِی الثِّمَارِ فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ وَحَدِیثُ الْفِرْیَابِیِّ مِثْلُہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ وَقَالَ : فِی کَیْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی چیز کے بارے میں بیع سلف کرنا جو لوگوں میں موجود نہیں، اس وقت کی شرط لگاکر جس میں وہ چیز موجود ہوگی
(١١٠٩١) عبداللہ بن مجاہد فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابو بردہ کا بیع سلف کے بارے میں اختلاف ہوگیا تو انھوں نے مجھے ابن ابی اوفی کے پاس بھیجا ۔ میں نے اس سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور عمر (رض) کے زمانے میں گندم ، جو، کھجور اور کش مش میں بیع سلف کیا کرتے تھے ۔ ابن کثیر نے یہ زیادتی کی ہے کہ یہ بیع ہم اسقوم کے ساتھ کرتے تھے جن کے پاس یہ چیزیں نہیں ہوتی تھیں۔ ابو مجاہد کہتے ہیں : پھر ان کا آپس میں اتفاق ہوگیا، پھر میں نے یہی مسئلہ ابن ابزی سے بھی پوچھا تو انھوں نے بھی یہی جواب دیا۔
(۱۱۰۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ۔

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا ُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدٌ أَوْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُجَالِدٍ قَالَ : اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَۃَ فِی السَّلَفِ فَبَعَثُونِی إِلَی ابْنِ أَبِی أَوْفَی فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : إِنْ کُنَّا نُسْلِفُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ زَادَ ابْنُ کَثِیرٍ إِلَی قَوْمٍ مَا ہُوَ عِنْدَہُمْ ثُمَّ اتَّفَقَا فَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَی فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ البخاری ۲۲۴۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی چیز کے بارے میں بیع سلف کرنا جو لوگوں میں موجود نہیں، اس وقت کی شرط لگاکر جس میں وہ چیز موجود ہوگی
(١١٠٩٢) محمد بن ابی مجاہدکہتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن شداد اور ابو بردہ نے ابن ابزی اور ابن ابی اوفی کے پاس بھیجا، میں نے ان دونوں سے بیع سلف کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہمیں غنیمت کا حصہ ملتا تھا، پھر ہمارے پاس شام کے لوگ آتے، ہم ان سے گندم ، جو اور کش مش میں وقت مقررہ تک کے لیے بیع سلف کرتے تھے ، ان سے کہا گیا : کیا ان کے پاس کھیتی ہوتی تھی ؟ تو انھوں نے جواب دیا : ہم اس بارے میں ان سے نہیں پوچھتے تھے۔
(۱۱۰۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانَ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مُجَالِدٍ قَالَ : أَرْسَلَنِی أَبُو بُرْدَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَدَّادٍ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ فَسَأَلْتُہُمَا عَنِ السَّلَفِ فَقَالاَ : کُنَّا نُصِیبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ یَأْتِینَا أَنْبَاطُ الشَّامِ فَنُسْلِفُہُمْ فِی الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالزَّیْتِ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی قَالَ أَکَانَ لَہُمْ زَرْعٌ أَوْ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ زَرْعٌ؟ قَالَ : مَا کُنَّا نَسْأَلُہُمْ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنِ ابْنِ مُبَارَکِ۔ [صحیح۔ البخاری ۲۲۴۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی چیز کے بارے میں بیع سلف کرنا جو لوگوں میں موجود نہیں، اس وقت کی شرط لگاکر جس میں وہ چیز موجود ہوگی
(١١٠٩٣) ابو معاویہ یحییٰ بن سعید سے اور ابراہیم بن محمد یحییٰ بن سعید سے وہ نافع سے اور وہ ابن عمر سے روایت فرماتے ہیں کہ وہ اس بات میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے کہ کوئی آدمی اپنی کوئی چیز وقت معلوم تک کے لیے بیچ ڈالے اور اس کے پاس اس کی اصل بھی موجود نہ ہو ۔
(۱۱۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَبِیعَ الرَّجُلَ شَیْئًا إِلَی أَجَلٍ لَیْسَ عِنْدَہُ أَصْلُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০৯৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی چیز کے بارے میں بیع سلف کرنا جو لوگوں میں موجود نہیں، اس وقت کی شرط لگاکر جس میں وہ چیز موجود ہوگی
(١١٠٩٤) عبداللہ بن عمر سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔
(۱۱۰۹۴) قَالَ وَأَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نقد سلم کے جواز کا بیان
(١١٠٩٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اعرابی سے ایک وسق عجوہ کھجور کے عوض ایک اونٹ خریدا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر سے کھجور کا پتا کرایا تو گھر میں کچھ نہ تھا، آپ نے اعرابی کو بتایا کہ کھجور فی الحال نہیں ملی۔ اعرابی چیخ پڑا، ہائے دھوکا ! صحابہ کرام نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا : اے اللہ کے دشمن ! تو دھوکے باز ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑدو جس نے کچھ لینا ہوتا ہے وہ ایسی باتیں کرتا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خولہ بنت حکیم کی طرف اپنا ایک آدمی بھیجا اور اس کے ساتھ اعرابی کو بھی روانہ کردیا، آپ نے اپنے قاصد سے کہا کہ خولہ کو کہنا : میں نے یہ اونٹ خریدا ہے، اعرابی سے ایک وسق عجوہ کھجور کے عوض۔ میرے گھر میں کھجور نہیں ملی میری طرف سے اس اعرابی کو سلف کے طور پر ایک وسق عجوہ کھجور دے دو ۔ چنانچہ جب اعرابی نے اپنا حق وصول کرلیا تو آپ کے پاس لوٹا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کھجور مل گئی ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ نے تو پورا پورا وزن دیا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہی بہترین لوگ ہوتے ہیں جو پوراوعدہ نبھاتے ہیں اور پورا وزن دیتے ہیں۔
(۱۱۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ : أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ یَعْنِی الْقَطَوَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : اشْتَرَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَزُورًا مِنْ أَعْرَابِیٍّ بِوَسْقِ تَمْرٍ عَجْوَۃٍ فَطَلَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ أَہْلِہِ تَمْرًا فَلَمْ یَجِدْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلأَعْرَابِیِّ فَصَاحَ الأَعْرَابِیُّ : وَاغَدْرَاہُ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : بَلْ أَنْتَ یَا عَدُوَّ اللَّہِ أَغْدَرُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : دَعُوہُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً۔ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی خَوْلَۃَ بِنْتِ حَکِیمٍ وَبَعَثَ بِالأَعْرَابِیِّ مَعَ الرَّسُولِ فَقَالَ : قُلْ لَہَا إِنِّی ابْتَعْتُ ہَذَا الْجَزُورَ مِنْ ہَذَا الأَعْرَابِیِّ بِوَسْقِ تَمْرٍ عَجْوَۃٍ فَلَمْ أَجِدْہُ عِنْدَ أَہْلِی فَأَسْلِفِینِی وَسْقَ تَمْرٍ عَجْوَۃٍ لِہَذَا الأَعْرَابِیِّ ۔ فَلَمَّا قَبَضَ الأَعْرَابِیُّ حَقَّہُ رَجَعَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : قَبَضْتَ ۔ قَالَ : نَعَمْ وَأَوْفَیْتَ وَأَطَبْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُولَئِکَ خِیَارُ النَّاسِ الْمُوفُونَ الْمُطَیَّبُونَ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الأَزْہَرِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عُمَیْرٍ مَوْلَی بَنِی أَسَدٍ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ۔

وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مُخْتَصَرًا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [مسند احمد ۶/۲۶۸،۲۶۷۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نقد سلم کے جواز کا بیان
(١١٠٩٦) حضرت عبداللہ محاری فرماتی ہیں : میں ذی المجاز میں اپنی تجارت میں مشغول تھا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گزرتے ہوئے دیکھا ، آپ نے سرخ حُلّہ پہنا ہواتھا، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو ! لاالہ الاّ اللہ کہوتو فلاح پاجاؤ گے اور ایک آدمی آپ کے پیچھے آپ کو پتھر مار رہا تھا جس سے آپ کے ٹخنوں سے خون بہہ رہا تھا ، وہ کہہ رہا تھا : اے لوگو ! اس کی بات نہ ماننا یہ جھوٹا ہے۔ میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بنو مطلب کا جوان ہے، میں نے کہا : جو پتھر مار رہا ہے وہ کون ہے ؟ کہا گیا : وہ اس کا چچا عبدالعزیٰ ابو لھب بن عبدالمطلب ہے، چنانچہ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام غالب کردیا تو ہم رندہ سے نکلے اور ہمارے ساتھ ایک عورت تھی۔ ہم نے مدینہ کے قریب پڑاؤڈالا، ہم ابھی بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس ایک آدمی آیا اس نے چادر پہنی ہوئی تھی، اس نے ہمیں سلام کہا ۔ پھر اس نے کہا : کہاں سے آئے ہو ؟ ہم نے کہا : رندہ سے اور ہمارے پاس سرخ اونٹ ہے تو اس نے کہا : وہ مجھے بیچتے ہو ؟ ہم نے کہا : ہاں ۔ اس نے کہا : کتنے کا ؟ ہم نے کہا : ایک صاع کھجور کے عوض۔ اس نے کہا : ٹھیک ہے میں لیتا ہوں، چنانچہ اس نے کھجوریں دیے بغیر اونٹ کی مہار تھام کر روانہ ہوگیا اور مدینہ کی دیواروں اور باغوں میں چھپ گیا۔ ہم نے ایک دوسرے کو کہا : تم میں سے کوئی اسے جانتا ہے ، کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔ پھر ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے جسے جانتا تک نہیں اسے اونٹ پکڑادیا، ہمارے پاس جو عورت تھی۔ اس نے کہا : کیوں ایک دوسرے کو ملامت کر رہے ہو ؟ ہم نے ایک ایسے آدمی کا چہرہ دیکھا ہے جو تم سے کبھی دھوکا نہیں کریگا، میں نے کسی چیز کو چودھویں کے چاند جیسا نہیں دیکھاسوائے اس چہرے کے۔ چنانچہ جب شام ہوئی تو ہمارے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ، کیا آپ لوگ رندہ سے آئے ہیں ؟ ہم نے کہا : جی جناب ! اس نے کہا : میں تمہاری طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قاصد ہوں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ یہ کھجوریں پہلے سیر ہو کر کھا لیں، پھر ماپ لیں اور پورا وزن ماپ لیں، چنانچہ ہم نے وہ کھجوریں کھائیں، جب سیر ہوگئے تو ہم نے ماپ لیا، پھر ہم صبح مدینہ روانہ ہوئے، ہم نے دیکھا کہ اللہ کے رسول منبر پر لوگوں کو خطبہ دے رہے ہیں اور میں نے سنا، آپ کہہ رہے تھے : دینے والااونچا ہوتا ہے۔ اپنے اہل و عیال میں سے ماں باپ ، بہن بھائی اور اس کے بعد قریبی رشتہ داروں کو مقدم رکھو اور پہلے انھیں دو ، وہاں پر ایک انصاری صحابی تھا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ بنو ثعلبہ ہیں انھوں نے جاہلیت میں فلاں کو قتل کیا تھا، آپ ہمیں اس کا بدلہ دلوادیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے حتیٰ کہ میں نے آپ کے بغل کی سفیدی دیکھی، پھر آپ نے فرمایا : ماں اولاد پر زیادتی نہ کرے اور اولاد ماں پر زیادتی نہ کرے ۔
(۱۱۰۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُحَارِبِیِّ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِسُوقِ ذِی الْمَجَازِ وَأَنَا فِی بِیَاعَۃٍ لِی فَمَرَّ وَعَلَیْہِ حُلَّۃٌ حَمْرَائُ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ قُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ تُفْلِحُوا ۔ وَرَجُلٌ یَتْبَعُہُ یَرْمِیہِ بِالْحِجَارَۃِ قَدْ أَدْمَی کَعْبَیْہِ وَہُوَ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ لاَ تُطِیعُوا ہَذَا فَإِنَّہُ کَذَّابٌ۔فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَا؟ فَقِیلَ : ہَذَا غُلاَمٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقُلْتُ : فَمَنْ ہَذَاالَّذِی یَرْمِیہِ بِالْحِجَارَۃِ؟ قِیلَ : عَمُّہُ عَبْدُ الْعُزَّی أَبُو لَہَبِ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمَّا أَظْہَرَ اللَّہُ الإِسْلاَمَ خَرَجْنَا مِنَ الرَّبَذَۃِ وَمَعَنَا ظَعِینَۃٌ لَنَا حَتَّی نَزَلْنَا قَرِیبًا مِنَ الْمَدِینَۃِ فَبَیْنَا نَحْنُ قَعُودٌ إِذْ أَتَانَا رَجُلٌ عَلَیْہِ ثَوْبَانِ فَسَلَّمَ عَلَیْنَا فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ الْقَوْمُ؟ ۔ فَقُلْنَا : مِنَ الرَّبَذَۃِ وَمَعَنَا جَمَلٌ أَحْمَرُ۔ فَقَالَ : تَبِیعُونِی الْجَمَلَ؟ ۔ قُلْنَا : نَعَمْ فَقَالَ : : بِکَمْ؟ ۔ فَقُلْنَا : بِکَذَا وَکَذَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔ قَالَ : قَدْ أَخَذْتُہُ ۔ وَمَا اسْتَقْصَی فَأَخَذَ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَذَہَبَ بِہِ حَتَّی تَوَارَی فِی حِیطَانِ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ : تَعْرِفُونَ الرَّجُلَ فَلَمْ یَکُنْ مِنَّا أَحَدٌ یَعْرِفْہُ فَلاَمَ الْقَوْمُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا فَقَالُوا : تُعْطُونَ جَمَلَکُمْ مَنْ لاَ تَعْرِفُونَ فَقَالَتِ الظَّعِینَۃُ : فَلاَ تَلاَوَمُوا فَلَقَدْ رَأَیْنَا وَجْہَ رَجُلٍ لاَ یَغْدِرُ بِکُمْ مَا رَأَیْتُ شَیْئًا أَشْبَہَ بِالْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ مِنْ وَجْہِہِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِیُّ أَتَانَا رَجُلٌ فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللَّہُ أَأَنْتُمْ الَّذِینَ جِئْتُمْ مِنَ الرَّبَذَۃِ؟ قُلْنَا : نَعَمْ قَالَ : أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ِلَیْکُمْ وَہُوَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ ہَذَا التَّمْرِ حَتَّی تَشْبَعُوا وَتَکْتَالُوا حَتَّی تَسْتَوْفُوا فَأَکَلْنَا مِنَ التَّمْرِ حَتَّی شَبِعْنَا وَاکْتَلْنَا حَتَّی اسْتَوْفَیْنَا ثُمَّ قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ مِنَ الْغَدِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : یَدُ الْمُعْطِی الْعُلْیَا وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ وَأَدْنَاکَ أَدْنَاکَ ۔ وَثَمَّ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَؤُلاَئِ بَنُو ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَرْبُوعٍ الَّذِینَ قَتَلُوا فُلاَنًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَخُذْ لَنَا بِثَأْرِنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ حَتَّی رَأَیْتُ بَیَاضَ إِبْطَیْہِ فَقَالَ : لاَ تَجْنِی أُمٌّ عَلَی وَلَدٍ لاَ تَجْنِی أُمٌّ عَلَی وَلَدٍ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

(ت) وَرَوَاہُ أَیْضًا أَبُو جَنَابٍ الْکَلْبِیُّ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ رقم ۱۹۵، صحیح ابن حبان ۶۵۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١٠٩٧) حضرت ابو رافع کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اونٹ سلف یعنی ادھار کے طور پر لیا، آپ کے پاس صدقے کے اونٹ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں آدمی کو اونٹ کے بدلے ایک اونٹ دے دوں، میں نے آپ سے کہا : صدقے کے اونٹوں میں سب اس سے اچھے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اچھا اونٹ دے دو؛کیونکہ بہترین لوگ وہ ہیں جو حق دینے میں سب سے اچھے ہوں۔
(۱۱۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ القَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَکْرًا فَجَائَ تْہُ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَأَمَرَنِی أَنْ أَقْضِیَ الرَّجُلَ بَکْرَہُ فَقُلْتُ : لَمْ أَجِدْ فِی الإِبِلِ إِلاَّ جَمَلاً خِیَارًا رَبَاعِیًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَعْطِہِ إِیَّاہُ فَإِنَّ خِیَارَ النَّاسِ أَحْسَنُہُمْ قَضَائً ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح مسلم ۱۶۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١٠٩٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کا دوندا اونٹ دینا تھا، وہ آدمی اپنا حق لینے کے لیے آیا تو (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے دے دو ، صحابہ اکرام نے تلاش کیا مگر اس سے بڑی عمر کا ملا، آپ نے فرمایا : کوئی بات نہیں، اسے یہی اونٹ دے دو ۔ اس آدمی نے کہا : آپ نے مجھے پورا بدلہ دیا ہے، اللہ آپ کو پورا بدلہ دے۔ آپ نے فرمایا : تم میں سے بہترین لوگ وہی ہیں جو ادائیگی میں اچھے ہوں۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے اور میرا موقف بھی یہی ہے۔ اس حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ کی صفت کے ساتھ سودہ کیا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام جانوروں میں اس قسم کا سودہ کیا جاسکتا ہے، یعنی یہ کہا جائے کہ میں تم سے دوندا لے رہا ہوں تو جب دوں گا تو دوندا ہی دوں گا۔ واللہ اعلم۔
(۱۱۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ لِرَجُلٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- سِنٌّ مِنَ الإِبِلِ فَجَائَ یَتَقَاضَاہُ فَقَالَ : أَعْطُوہُ ۔ فَطَلَبُوا فَلَمْ یَجِدُوا إِلاَّ سِنًّا فَوْقَ سِنِّہِ فَقَالَ : أَعْطُوہُ ۔ فَقَالَ : أَوْفَیْتَنِی وَفَاکَ اللَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ خِیَارَکُمْ أَحْسَنُکُمْ قَضَائً ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَہَذَا الْحَدِیثُ الثَّابِتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِہِ آخُذُ وَفِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- ضَمِنَ بَعِیرًا بِالصِّفَۃِ وَفِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ یَجُوزُ أَنْ یَضْمَنَ الْحَیَوَانَ کُلَّہُ بِصِفَۃٍ۔

[صحیح۔ بخاری و مسلم ۱۶۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١٠٩٩) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے اپنا عصیفیرنامی اونٹ بیس اونٹوں کے بدلے میں ایک آدمی کو بیچا ایک میعاد تک ۔
(۱۱۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَاعَ جَمَلاً لَہُ یُقَالُ لَہُ عُصَیْفِیرٌ بِعِشْرِینَ بَعِیرًا إِلَی أَجَلٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠٠) نافع کہتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک اونٹی چار اونٹنیوں کے بدلے میں خریدی اس شرط پر کہ میں ربذہ میں آپ کو دوں گا۔
(۱۱۱۰۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ اشْتَرَی رَاحِلَۃً بِأَرْبَعَۃِ أَبْعِرَۃٍ مَضْمُونَۃٍ عَلَیْہِ یُوفِیہَا صَاحِبَہَا بِالرَّبَذَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১০৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں میں عمر ، صفت اور مدت مقررہ تک بیع سلم کرنے کا جواز اور کراہت
(١١١٠١) امام مالک نے امام زہری سے پوچھا : کیا ایک جانور کے بدلے میں دو خریدے جاسکتے ہیں ؟ تو انھوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۱۱۱۰۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ شِہَابٍ عَنْ بَیْعِ الْحَیَوَانِ اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ إِلَی أَجَلٍ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক: