আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৪৩ টি
হাদীস নং: ১১০৬৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زائد پانی کو بیچنے کی نہی کا بیان
(١١٠٦٢) سیدنا عبداللہ بن عمرو کے آزادکردہ غلام سالم فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھے اپنی زمین کا زائد پانی تین ہزار میں دیا جو گڑھے میں تھا، چنانچہ میں نے یہ بات عبداللہ بن عمرو (رض) کو بتائی تو انھوں نے میری طرف جوابی خط میں لکھا : اسے مت بیچ تو باری مقرر کردے، پھر اپنے قریب والوں کو پانی دے؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ : ضرورت سے زائد پانی نہ بیچو۔
(۱۱۰۶۲) أَخْبَرَنَاأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ شُعَیْبٍ أَخِی عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَخِیہِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَالِمٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : أَعْطَوْنِی بِفَضْلِ الْمَائِ مِنْ أَرْضِہِ بِالْوَہْطِ ثَلاَثِینَ أَلْفًا قَالَ فَکَتَبْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَکَتَبَ إِلَیَّ لاَ تَبِعْہُ وَلَکِنْ أَقِمْ قِلْدَکَ ثُمَّ اسْقِ الأَدْنَی فَالأَدْنَی فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْ بَیْعِ فَضْلِ الْمَائِ ۔
[صحیح لغیرہ]
[صحیح لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৬৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زائد پانی کو بیچنے کی نہی کا بیان
(١١٠٦٣) ابن جریج فرماتے ہیں : عطاء (رح) سے پوچھا گیا : مشکیزوں میں پانی بیچنا کیسا ہے ؟ جواب دیا : یہ صورت مختلف ہے اس میں تو آدمی پانی کھنچتا ہے اور اسے اٹھاتا ہے اس لیے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ پانی اس زائد پانی کی طرح نہیں ہے جو زمین میں ہی خشک ہوجاتا ہے۔
(۱۱۰۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ بَیْعِ الْمَائِ فِی الْقِرَبِ فَقَالَ : ہَذَا یَنْزِعُہُ وَیَحْمِلُہُ لاَ بَأْسَ بِہِ لَیْسَ کَفَضْلِ الْمَائِ الَّذِی یَذْہَبُ فِی الأَرْضِ۔ [صحیح ۔رجالہ ثقات وسند ہ متصل]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৬৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٦٤) سعد کے آزاد کردہ غلام حضرت زیاد نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور مروان بن حکم سے مصاحف کو بیچنے کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں جواب دیا : اسے تجارت کا سامان نہیں بنانا چاہیے، سوائے اس کے جو تو اپنے ہاتھوں کے ساتھ محنت کرے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابن وھب کہتے ہیں : مجھے امام مالک (رح) نے کہا : مصاحف کو بیچنے اور انھیں خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۱۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ زِیَادٍ مَوْلًی لِسَعْدٍ أَنَّہُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ وَمَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ عَنْ بَیْعِ الْمَصَاحِفِ لِتِجَارَۃٍ فِیہَا فقَالاَ : لاَ نَرَی أَنْ تجْعَلَہُ مَتْجَرًا وَلَکِنْ مَا عَمِلْتَ بِیَدَیْکَ فَلاَ بَأْسَ بِہِ۔قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَقَالَ لِی مَالِکٌ فِی بَیْعِ الْمَصَاحِفِ وَشَرَائِہَا : لاَ بَأْسَ بِہِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٦٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں : ہمارے زمانے میں مصاحف کو بیچا نہیں جاتا تھا۔ ہوتا اس طرح تھا کہ ایک آدمی اپنے ورق لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتا تو دوسرے آدمی اس سے لکھ لیتے تھے، اس طرح مصحف کو بیچنے اور خریدنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی ۔
(۱۱۰۶۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَتِ الْمَصَاحِفُ لاَ تُبَاعُ کَانَ الرَّجُلُ یَأْتِی بِوَرَقِہِ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَیَقُومُ الرَّجُلُ فَیَحْتَسِبُ فَیَکْتُبُ ثُمَّ یَقُومُ آخَرُ فَیَکْتُبُ حَتَّی یُفْرَغَ مِنَ الْمُصْحَفِ۔ [ارواء الخلیل ۱۳۸۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٦٦) حضرت ابن عباس (رض) نے امام مجاہد (رح) سے کہا : مصحف کو خریدلے لیکن بیچے نہ۔
(۱۱۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا لَیْثٌ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اشْتَرِ الْمُصْحَفَ وَلاَ تَبِعْہُ۔ [ضعیف۔ المجموع للنووی ۲۴۲۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٦٧) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔
(۱۱۰۶۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ مِثْلَہُ مِنْ قَوْلِہِ۔
[صحیح۔ أخرجہ سید بن منصور ۳۹۶۲]
[صحیح۔ أخرجہ سید بن منصور ۳۹۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٦٨) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میری خواہش ہے کہ جو لوگ مصحف شریف کو بیچتے ہیں ان کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں۔
(۱۱۰۶۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : لَوَدِدْتُ أَنَّ الأَیْدِی قُطِعَتْ فِی بَیْعِ الْمَصَاحِفِ۔ [سنن سعید بن منصور رقم ۱۲۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٦٩) سالم کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) مصحف شریف بیچنے والوں کے پاس سے گزرتے تو فرماتے : تم سب سے برے تاجر ہو۔
(۱۱۰۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ سَالِمِ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَمُرُّ بِأَصْحَابِ الْمَصَاحِفِ فَیَقُولُ بِئْسَ التِّجَارَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٧٠) حضرت علقمہ (رض) عبداللہ بن مسعود (رض) کے بارے میں کہتے تھے کہ وہ مصحف شریف کی خریدو فروخت کو ناپسند کرتے تھے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : بعض عراقی اس کی خریدو فروخت جائز سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگ مصحف کے خریدنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے اور ہم اس کے بیچنے کو ناپسند کرتے ہیں۔ شیخ صاحب فرماتے ہیں : یہ کراہت تنزیہی ہے، مصحف شریف کی تعظیم کے لیے کہ کہیں اسے سامان تجارت نہ بنالیا جائے اور ایک روایت میں ہے کہ ابن مسعود نے اس کی رخصت دی تھی اور وہ روایت سنداًضعیف ہے اور ابن عباس کا قول کہ مصحف کو خرید، بیچ نہ اگر صحیح ہو تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مصحف کو بیچنا جائز تو نہیں ہے لیکن مکروہ ہے۔
(۱۱۰۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ إِیَاسٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُونَ بَیْعَ الْمَصَاحِفِ۔ [کتاب الام ۱۷۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٧١) ایضا
(۱۱۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّہُ کَرِہَ شِرَائَ الْمَصَاحِفِ وَبَیْعَہَا۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلَیْسُوا یَعْنِی بَعْضَ الْعِرَاقِیِّینَ یَقُولُونَ بِہَذَا لاَ یَرَوْنَ بَأْسًا بِبَیْعِہَا وَشِرَائِہَا وَمِنَ النَّاسِ مَنْ لاَ یَرَی بِشِرَائِہَا بَأْسًا وَنَحْنُ نَکْرَہُ بَیْعَہَا
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذِہِ الْکَرَاہِیَۃُ عَلَی وَجْہِ التَّنْزِیہِ تَعْظِیمًا لِلْمُصْحَفِ عَنْ أَنْ یُبْتَذَلَ بِالْبَیْعِ أَوْ یُجْعَلَ مَتْجَرًا۔
وَیُرْوَی عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ رَخَّصَ فِیہِ وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ اشْتَرِ الْمُصْحَفَ وَلاَ تَبِعْہُ إِنْ صَحَّ ذَلِکَ عَنْہُ یَدُلُّ عَلَی جَوَازِ بَیْعِہِ مَعَ الْکَرَاہِیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلَیْسُوا یَعْنِی بَعْضَ الْعِرَاقِیِّینَ یَقُولُونَ بِہَذَا لاَ یَرَوْنَ بَأْسًا بِبَیْعِہَا وَشِرَائِہَا وَمِنَ النَّاسِ مَنْ لاَ یَرَی بِشِرَائِہَا بَأْسًا وَنَحْنُ نَکْرَہُ بَیْعَہَا
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذِہِ الْکَرَاہِیَۃُ عَلَی وَجْہِ التَّنْزِیہِ تَعْظِیمًا لِلْمُصْحَفِ عَنْ أَنْ یُبْتَذَلَ بِالْبَیْعِ أَوْ یُجْعَلَ مَتْجَرًا۔
وَیُرْوَی عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ رَخَّصَ فِیہِ وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ اشْتَرِ الْمُصْحَفَ وَلاَ تَبِعْہُ إِنْ صَحَّ ذَلِکَ عَنْہُ یَدُلُّ عَلَی جَوَازِ بَیْعِہِ مَعَ الْکَرَاہِیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٧٢) حضرت علقمہ (رض) حضرت عبداللہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ انھوں نے کہا : مصحف کو بیچنا جائز ہے ، ابو احمد کہتے ہیں : یہ حدیث میں نے علی بن عباس (رض) سے اسی سند کے ساتھ لکھی ہے ، شیخ فرماتے ہیں : اس کی سند ضعیف ہے۔
(۱۱۰۷۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدِ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَفْصٍ التُّوْمَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِیُّ عَنْ لَیْثٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ رُخِّصَ فِی بَیْعِ الْمَصَاحِفِ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَہَذَا لَمْ أَکْتُبْہُ إِلاَّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْعَبَّاسِ بِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ۔ [اخرجہ ابن عدی فی العامل]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٧٣) سعید (رح) فرماتے ہیں : میں نے مطروراق سے مصحف کی بیع کے بارے میں بات کی تو فرمایا : کیا تم مجھے مصحف کی بیع سے روکتے ہو ؟ حالانکہ اس امت کے بڑے عالم یا بڑے فقیہ یعنی حسن اور شعبی فرماتے ہیں : اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۱۱۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ قَالَ : کَلَّمْتُ مَطَرَ الْوَرَّاقَ فِی بَیْعِ الْمَصَاحِفِ فَقَالَ : اتَنْہَوْنِی عَنْ بَیْعِ الْمَصَاحِفِ وَقَدْ کَانَ حَبْرَا ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَوْ قَالَ فَقِیہَا ہَذِہِ الأُمَّۃِ لاَ یَرَیَانِ بِہِ بَأْسًا الْحَسَنُ وَالشَّعْبِیُّ۔ [المعرفۃ والتاریخ ۳۱۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৭৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصحف شریف کو بیچنا مکروہ ہے
(١١٠٧٤) مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ ایک دن میں لکھ رہا تھا کہ جابر بن زائد آئے، چنانچہ میں نے کہا : اے ابو شعثاء آپ میرے اس کام کے بارے میں کیا موقف رکھتے ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : آپ کا یہ کام بہت اچھا ہے۔ آپ ایک ایک آیت اور کلمے کو لکھ کر منتقل کر رہے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح عکرمہ کے بارے میں مالک بن دینار (رح) فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے مصحف شریف کو بیچا اور امام حسن (رح) اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔
(۱۱۰۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِبَیْعِ الْمَصَاحِفِ وَاشْتِرَائِہَا۔قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا یَبْتَغِی ثَمَنَ وَرَقِہِ وَأَجْرَ کِتَابِہِ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ دِینَارٍ قَالَ : دَخَلَ عَلَیَّ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ وَأَنَا أَکْتُبُ فَقُلْتُ : کَیْفَ تَرَی صَنْعَتِی ہَذِہِ یَا أَبَا الشَّعْثَائِ ؟ فَقَالَ : مَا أَحْسَنَ صَنْعَتَکَ تَنْقُلُ کِتَابَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَقَۃً إِلَی وَرَقَۃٍ وَآیَۃً إِلَی آیَۃٍ وَکَلِمَۃً إِلَی کَلِمَۃٍ ہَذَا الْحَلاَلُ لاَ بَأْسَ بِہِ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ دِینَارٍ : أَنَّ عِکْرِمَۃَ بَاعَ مُصْحَفًا لَہُ وَأَنَّ الْحَسَنَ کَانَ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کی بیع کا بیان
(١١٠٧٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے پہلے کہ میں کسی کو کسی کا مال اس کی خوشی کے بغیر دے دوں ، میں مرجانا چاہتا ہوں ، بیع تو رضامندی کا نام ہے۔
(۱۱۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : ہِبَۃُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَنْصُورٍ الطَّبَرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ نَضْلَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ صَالِحٍ التَّمَّارُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لأَلْقِیَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ أُعْطِیَ أَحَدًا مِنْ مَالِ أَحَدٍ شَیْئًا بِغَیْرِ طِیبِ نَفْسِہِ إِنَّمَا الْبَیْعُ عَنْ تَرَاضٍ۔
[اخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر و سنن ابن ماجہ ۲۱۸۵، و ابن حبان ۴۹۶۷]
[اخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر و سنن ابن ماجہ ۲۱۸۵، و ابن حبان ۴۹۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کی بیع کا بیان
(١١٠٧٦) صالح بن رستم کہتے ہیں کہ ہمیں بنو تمیم کے ایک شیخ نے بتایا کہ ہمیں حضرت علی (رض) نے خطبہ دیا : لوگوں پر کاٹ کھانے والا زمانہ آئے گا، خوشحال آدمی اپنے مال پر اپنے ہاتھ کاٹے گا، حالانکہ اسے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَلاَ تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ } [البقرہ ٢٣٧]
اس زمانے میں برے لوگ با عزت بن بیٹھیں گے اور بھلے لوگوں کو ذلیل کیا جائے گا، مجبور لوگ بیع کریں گے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجبور کی بیع، دھوکے کی بیع اور کچے پھل کی بیع سے منع کیا ہے۔
اس زمانے میں برے لوگ با عزت بن بیٹھیں گے اور بھلے لوگوں کو ذلیل کیا جائے گا، مجبور لوگ بیع کریں گے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجبور کی بیع، دھوکے کی بیع اور کچے پھل کی بیع سے منع کیا ہے۔
(۱۱۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ حَدَّثَنَا شَیْخٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَوْ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ : سَیَأْتِی عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ عَضُوضٌ یَعَضُّ الْمُوسِرُ عَلَی مَا فِی یَدَیْہِ وَلَمْ یُؤْمَرْ بِذَلِکَ قَالَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ {وَلاَ تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ} وَتَنْہَدُ الأَشْرَارُ وَیُسْتَذَلُّ الأَخْیَارُ وَیُبَایِعُ الْمُضْطَرُّونَ وَقَدْ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ الْمُضْطَرِّ وَعَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ وَعَنْ بَیْعِ الثَّمَرَۃِ قَبْلَ أَنْ تُطْعِمَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کی بیع کا بیان
(١١٠٧٧) ابو عامر مزنی کہتے ہیں کہ ہمیں بنو تمیم کے ایک شیخ نے بتایا کہ ہمیں حضرت علی (رض) نے خطبہ دیا اور فرمایا : لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ برے لوگوں کو مقدم سمجھا جائے گا، مجبور آدمی سے بیع کی جائے گی، حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجبور کی بیع ، دھوکے کی بیع اور کچے پھل کی بیع سے منع کیا ہے۔
(۱۱۰۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْمُزَنِیِّ حَدَّثَنَا شَیْخٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیٌّ فَقَالَ : یَأْتِی عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ تُقَدَّمُ الأَشْرَارُ لَیْسَتَ بِالأَخْیَارِ وَیُبَایَعُ الْمُضْطَرُّ وَقَدْ نَہَی رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ الْمُضْطَرِّ وَبَیْعِ الْغَرَرِ وَبَیْعِ الثَّمَرَۃِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِکَ۔
أَبُو عَامِرٍ ہَذَا ہُوَ صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ الْبَصْرِیُّ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَکُلُّہَا غَیْرُ قَوِیَّۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
أَبُو عَامِرٍ ہَذَا ہُوَ صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ الْبَصْرِیُّ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَکُلُّہَا غَیْرُ قَوِیَّۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کی بیع کا بیان
(١١٠٧٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سمندری سفر صرف غازی ، عمرہ کرنے والا اور حج کرنے والاکرے، ان کے علاوہ کوئی اور سمندری سفر نہ کرے؛کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے پانی ہے اور اس پانی کے نیچے آگ ہے اور کسی مجبور مسلمان کا مال نہ خریدا جائے۔
(۱۱۰۷۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ خُرَّزَاذَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرْکَبَنَّ رَجُلٌ بَحْرًا إِلاَّ غَازِیًا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ حَاجًّا فَإِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرٌ وَتَحْتَ الْبَحْرِ نَارٌ وَلاَ یُشْتَرَی مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ فِی ضَغْطَۃٍ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کی بیع کا بیان
(١١٠٧٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غازی ، حاجی اور عمرہ کرنے والے کے علاوہ کوئی اور سمندری سفر نہ کرے؛ کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے اور فرمایا : کسی مجبور اور تنگ دست سے کوئی چیز نہ خریدی جائے۔
(۱۱۰۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الشَّعْرَانِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ بِشْرٍ الْمَرْثَدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ بَشِیرٍ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرْکَبُ الْبَحْرَ إِلاَّ حَاجٌّ أَوْ مُعْتَمِرٌ أَوْ غَازِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَإِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا وَتَحْتَ النَّارِ بَحْر۔ وَقَالَ: لاَ یَشْتَرِ مِنْ ذِی ضَغْطَۃِ سُلْطَانٍ شَیْئًا۔ لَفْظُ حَدِیثٍ الشَّعْرَانِیِّ۔
وَقَدْ قِیلَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ بِشْرٍ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ [ضعیف]
وَقَدْ قِیلَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ بِشْرٍ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کی بیع کا بیان
(١١٠٨٠) امام شریح (رح) فرماتے ہیں : مجبور آدمی پر نکاح اور بیع جائز نہیں ہے۔
(۱۱۰۸۰) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدٍ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : لاَ یَجُوزُ عَلَی مُضْطَہَدٍ نِکَاحٌ وَلاَ بَیْعٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الجعد رقم ۲۱۵۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০৮৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع سلف کا جواز جبکہ اس کی وضاحت کی گئی ہو
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اے ایمان والو ! جب تم کسی دین کا معاملہ ایک مدت تک کے لیے کرو تو اسے لکھ لو۔ [بقرہ : ٢٨٢]
(١١٠٨١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ بیع سلف جس کی مدت مقررہ کی ضمانت دی گئی ہو اسے اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اور اسے جائز کہا ہے، پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی فَاکْتُبُوہُ }[بقرہ : ٢٨٢] ” اے ایمان والو ! جب تم وقت مقررہ تک کا کوئی لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو ۔ “
(۱۱۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَشْہَدُ أَنَّ السَّلَفَ الْمَضْمُونَ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَحَلَّہُ وَأَذِنَ فِیہِ وَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی فَاکْتُبُوہُ}[بقرہ :۲۸۲] [مسند شافعی ۱۳۹۱]
তাহকীক: