আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৪৩ টি
হাদীস নং: ১০৯৮৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی کا یتیم کے مال کے ساتھ تجارت کرنے یا اس مال کو بطور قرض دینے کا بیان
(١٠٩٨٢) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص یتیم کے مال کا سرپرست بنے وہ اس مال کے ساتھ تجارت کرے اور اس کو یونہی نہ چھوڑ دے کہ وہ زکوۃ کی ادائیگی سے ختم ہوجائے۔ “
اس بارے میں درست روایت حسین المعلم کی ہے۔ وہ عمرو بن شعب سے اور وہ سعید بن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یتیموں کے مالوں میں (تجارت کے ذریعہ ) روزی تلاش کرو۔ مبادا کہ صدقہ اسے ختم کردے۔
اس بارے میں درست روایت حسین المعلم کی ہے۔ وہ عمرو بن شعب سے اور وہ سعید بن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : یتیموں کے مالوں میں (تجارت کے ذریعہ ) روزی تلاش کرو۔ مبادا کہ صدقہ اسے ختم کردے۔
(۱۰۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی طَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی أَبَا یُوسُفَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ یَعْنِی أَبَا أَیُّوبَ الإِفْرِیقِیَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ وَلِیَ لِیَتِیمٍ مَالاً فَلْیَتْجَرْ بِہِ وَلاَ یَدَعْہُ حَتَّی تَأْکُلَہُ الصَّدَقَۃُ ۔
وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ۔
وَرُوِیَ عَنْ مَنْدَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَمْرٍو
وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ حُسَیْنِ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ابْتَغُوا بِأَمْوَالِ الْیَتَامَی لاَ تَأْکُلُہَا الصَّدَقَۃُ۔
وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُمَرَ۔
وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-
وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ۔
وَرُوِیَ عَنْ مَنْدَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَمْرٍو
وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ حُسَیْنِ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ابْتَغُوا بِأَمْوَالِ الْیَتَامَی لاَ تَأْکُلُہَا الصَّدَقَۃُ۔
وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُمَرَ۔
وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৮৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی کا یتیم کے مال کے ساتھ تجارت کرنے یا اس مال کو بطور قرض دینے کا بیان
(١٠٩٨٣) یوسف بن ماھک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یتیم کے مال میں یا فرمایا : یتیموں کے مال تجارت کرو تاکہ صدقہ یعنی زکوۃ ادا کرنے کی وجہ سے وہ مال ختم نہ ہوجائے ۔
(۱۰۹۸۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ابْتَغُوا فِی مَالِ الْیَتِیمِ أَوْ فِی مَالِ الْیَتَامَی لاَ تُذْہِبُہَا أَوْ لاَ تَسْتَہْلِکُہَا الصَّدَقَۃُ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৮৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی کا یتیم کے مال کے ساتھ تجارت کرنے یا اس مال کو بطور قرض دینے کا بیان
(١٠٩٨٤) عبدالرحمن بن سائب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یتیموں کے مال سے تجارت کرو مبادا کہ صدقہ اسے ختم نہ کردے۔
(۱۰۹۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: ہِبَۃُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَنْصُورٍ الطَّبَرِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٍو وَہُوَ ابْنُ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: ابْتَغُوا فِی أَمْوَالِ الْیَتَامَی لاَ تَسْتَہْلِکُہَا الصَّدَقَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی کا یتیم کے مال کے ساتھ تجارت کرنے یا اس مال کو بطور قرض دینے کا بیان
(١٠٩٨٥) حکم بن ابی العاص فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے پاس کوئی تاج رہے، میرے پاس ایک یتیم کا مال ہے جو زکوۃ کی ادائیگی سے ختم ہوا چاہتا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھے دس ہزار دیے ، چنانچہ میں وہ مال لے کر کچھ عرصہ غائب رہا، پھر میں آپ کے پاس واپس آیا تو آپ نے مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا : اس مال کا کیا بنا ؟ میں نے کہا : وہ ایک لاکھ بن چکے ہیں۔ آپ نے فرمایا : ہمیں ہمارا مال واپس کر دو ہمیں تجارت سے کوئی غرض نہیں۔
(۱۰۹۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِیُّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ بْنُ أَبِی الْعَاصِ قَالَ قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ قِبَلَکُمْ مُتَّجَرٌ فَإِنْ عِنْدِی مَالُ یَتِیمٍ قَدْ کَادَتِ الزَّکَاۃُ أَنْ تَأْتِیَ عَلَیْہِ قَالَ قُلْتُ لَہُ : نَعَمْ قَالَ : فَدَفَعَ إِلَیَّ عَشْرَۃَ آلاَفٍ فَغِبْتُ عَنْہُ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ لِی : مَا فَعَلَ الْمَالُ قَالَ قُلْتُ : ہُوَ ذَا قَدْ بَلَغَ مِائَۃَ أَلْفٍ قَالَ : رُدَّ عَلَیْنَا مَالَنَا لاَ حَاجَۃَ لَنَا بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی کا یتیم کے مال کے ساتھ تجارت کرنے یا اس مال کو بطور قرض دینے کا بیان
(١٠٩٨٦) قاسم بن محمد فرماتے ہیں : حضرت عائشہ (رض) ہمارا مال پاک کرتی تھیں، وہ اس طرح کہ اس مال کے ذریعے بحرین میں تجارت کی جاتی تھی ۔
(۱۰۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی وَیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَعَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ کُلُّہُمْ یُخْبِرُہُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُزَکِّی أَمْوَالَنَا وَإِنَّہَا لَیُتْجَرُ بِہَا فِی الْبَحْرَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی کا یتیم کے مال کے ساتھ تجارت کرنے یا اس مال کو بطور قرض دینے کا بیان
(١٠٩٨٧) حضرت نافع (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرے پاس یتیموں کا مال تجارت کی غرض سے ہوتا تھا ، کیونکہ حفاظت کے لحاظ سے یہ یتیم کے مال کو ویسے رکھنے سے زیادہ بہتر تھا اور حضرت ابن عمر (رض) ان کے مال سے زکوۃ بھی ادا کرتے تھے۔
(۱۰۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَسْلِفُ أَمْوَالَ یَتَامَی عِنْدَہُ لأَنَّہُ کَانَ یَرَی أَنَّہُ أَحْرَزَ لَہُ مِنَ الْوَضْعِ قَالَ : وَکَانَ یُؤَدِّی زَکَاتَہُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یتیم کے مال کے ساتھ یتیم کے لیے گھر خریدنا جب کہ وہ اس میں رغبت دیکھے
(١٠٩٨٨) حضرت سالم اپنے والد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کے پاس دو یتیموں کا مال تھا، وہ اس سے زکوۃ ادا کرنے لگے، میں نے کہا : ابا جی ! آپ اس مال کے ساتھ تجارت کیوں نہیں کرتے اور اسے مضاربت پر کیوں نہیں دیتے ؟ آپ دیکھ رہے ہیں کہ شاید یہ جلدی ختم ہو رہا ہے۔ وہ کہنے لگے : میں اس سے زکوۃ ادا کرتا رہوں گا۔ اگرچہ ایک درہم بھی باقی نہ رہیـ‘ فرماتے ہیں کہ پھر انھوں نے ان دو یتیموں کے لیے ان کے مال سے گھر خریدا۔
(۱۰۹۸۸) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ عِنْدَہُ مَالُ یَتِیمَیْنِ فَجَعَلَ یُزَکِّیہِ فَقُلْتُ : یَا أَبَتَاہُ لاَ تَتْجِرُ فِیہِ وَلاَ تَضْرِبُ مَا أَسْرَعَ ہَذِہِ فِیہِ قَالَ : لأُزَکِّیَنَّہُ وَلَوْ لَمْ یَبْقَ إِلاَّ دِرْہَمٌ قَالَ ثُمَّ اشْتَرَی لَہُمَا بِہِ دَارًا۔ [اخرجہ ابن الجعد،حدیث ۲۷۶۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وصی یتیم کے مال سے اپنے لیے کچھ نہیں خریدسکتاـ
(١٠٩٨٩) حضرت صلہ بن زفر فرماتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ہمدان سے ایک آدمی سیاہ، سفید گھوڑے پر سوار ہو کر آیا اور آکر کہنے لگا : کیا میں اسے خرید لوں ؟ حضرت ابن مسعود (رض) پوچھنے لگے کہ اس کا کیا معاملہ ہے ؟ وہ کہنے لگا : اس کے مالک نے مجھے وصیت کی تھی ، ابن مسعود (رض) فرمانے لگے : اسے مت خرید اور نہ ہی اسے قرض کے طور پر لے۔
(۱۰۹۸۹) أَخْبَرَنَاالشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ ہَمْدَانَ عَلَی فَرَسٍ أَبْلَقَ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَشْتَرِی ہَذَا قَالَ : وَمَا لَہُ قَالَ : إِنَّ صَاحِبَہُ أَوْصَی إِلَیَّ قَالَ : لاَ تَشْتَرِہِ وَلاَ تَسْتَقْرِضْ مِنْ مَالِہِ۔
[ابن ا لجعدحدیث:۲۵۴۶۔ یہ روایت ضعیف ہے ۔اس میں ایک راوی مدلس ہے۔]
[ابن ا لجعدحدیث:۲۵۴۶۔ یہ روایت ضعیف ہے ۔اس میں ایک راوی مدلس ہے۔]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان کے مال سے اپنے لیے خرید سکتا ہے باپ اور دادا اولاد کی جانب سے
(١٠٩٩٠) (الف) عبدالکریم جزری فرماتے ہیں : میرے ماموں کی بیوی فوت ہوگئی اور اپنے پیچھے ایک خادم اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑگئی تو سعید بن جبیر (رض) نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں کہ باپ اپنے بیٹے کی اولاد کی سرپرستی کرے اور ان کے لیے آسانی کا راستہ اختیار کرے۔
(ب) شیخ ابو ولید کہتے ہیں : ہمارے اصحاب نے کہا : وہ ان کی سرپرستی کرے گا اور خود خریدے گا جو ان کے لیے ہوگا۔
(ج) امام محمد (رح) فرماتے ہیں : جب آدمی اس کی اولاد کی لونڈی کو اپنے کنٹرول میں لینے کا ارادہ کرے ۔۔۔ باقی اسی طرح ذکر کیا ۔
(د) ابو سفیان بن علاء فرماتے ہیں کہ میں نے حسن اور طاؤس سے پوچھا تو انھوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ۔
(ھ) موسیٰ بن سعید (رض) سے روایت ہے کہ ان کی دادی ابو برزہ (رض) کے پاس فوت ہوگئی تو ابو برزہ نے اس کی بعض لونڈیوں کو بیچنے کا فتویٰ دیا ۔
(ب) شیخ ابو ولید کہتے ہیں : ہمارے اصحاب نے کہا : وہ ان کی سرپرستی کرے گا اور خود خریدے گا جو ان کے لیے ہوگا۔
(ج) امام محمد (رح) فرماتے ہیں : جب آدمی اس کی اولاد کی لونڈی کو اپنے کنٹرول میں لینے کا ارادہ کرے ۔۔۔ باقی اسی طرح ذکر کیا ۔
(د) ابو سفیان بن علاء فرماتے ہیں کہ میں نے حسن اور طاؤس سے پوچھا تو انھوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ۔
(ھ) موسیٰ بن سعید (رض) سے روایت ہے کہ ان کی دادی ابو برزہ (رض) کے پاس فوت ہوگئی تو ابو برزہ نے اس کی بعض لونڈیوں کو بیچنے کا فتویٰ دیا ۔
(۱۰۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنَاأَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ قَالَ : مَاتَتِ امْرَأَۃٌ لِخَالٍ لِی وَتَرَکَتْ خَادِمًا وَأَوْلاَدًا صِغَارًا فَقَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ لاَ بَأْسَ أَنْ یُقَوِّمَ الأَبُ أَنْصَبَائَ وَلَدِہِ وَیَطَأَہَا
قَالَ الشَّیْخُ أَبُو الْوَلِیدِ قَالَ أَصْحَابُنَا : یُقَوِّمُ وَیَشْتَرِی مِنْ نَفْسِہِ فَیَصِیرُ لَہُ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ قُلْتُ لأَزْہَرَ حَدَّثَکَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یَأْخُذَ جَارِیَۃَ وَلَدِہِ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ وَکِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْیَانَ بْنِ الْعَلاَئِ قَالَ سَأَلْتُ الْحَسَنَ وَطَاوُسًا فَقَالاَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُوسَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ جَدَّتَہُ مَاتَتْ عِنْدَ أَبِی بَرْزَۃَ فَأَفْتَوْا أَبَا بَرْزَۃَ بَبَیْعِ بَعْضِ جَوَارِیہَا قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔رجالہ ثقات]
قَالَ الشَّیْخُ أَبُو الْوَلِیدِ قَالَ أَصْحَابُنَا : یُقَوِّمُ وَیَشْتَرِی مِنْ نَفْسِہِ فَیَصِیرُ لَہُ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ قُلْتُ لأَزْہَرَ حَدَّثَکَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یَأْخُذَ جَارِیَۃَ وَلَدِہِ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ وَکِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْیَانَ بْنِ الْعَلاَئِ قَالَ سَأَلْتُ الْحَسَنَ وَطَاوُسًا فَقَالاَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُوسَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ جَدَّتَہُ مَاتَتْ عِنْدَ أَبِی بَرْزَۃَ فَأَفْتَوْا أَبَا بَرْزَۃَ بَبَیْعِ بَعْضِ جَوَارِیہَا قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔رجالہ ثقات]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩١) حضرت عائشہ (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان : { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } ” اور جو شخص دولت مند ہو تو وہ پرہیز کرے اور جو شخص غریب ہو وہ معروف طریقے سے کھاسکتا ہے “ کے بارے میں فرماتی ہیں : یہ آیت یتیم کے مال کے سرپرست کے بارے میں نازل ہوئی ہے جبکہ وہ فقیر اور غریب ہو تو وہ معروف طریقے سے سرپرست ہونے کی حیثیت سے کھا سکتا ہے۔
(۱۰۹۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ} قَالَتْ : إِنَّمَا نَزَلَتْ فِی وَالِی مَالِ الْیَتِیمِ إِذَا کَانَ فَقِیرًا أَنَّہُ یَأْکُلُ مِنْہُ مَکَانَ قِیَامِہِ عَلَیْہِ بِالْمَعْرُوفِ۔ [صحیح البخاری ۴۵۷۵ و صحیح مسلم ۳۰۱۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٢) ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ یہ آیت یتیم کے مال کے سرپرست کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو یتیم کے مال کی نگرانی کرتا ہے اور اسے درست کرتا ہے کہ جب وہ تنگ دست اور محتاج ہو تو معروف طریقے سے کھاسکتا ہے۔
(۱۰۹۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أُنْزِلَتْ فِی وَالِی مَالِ الْیَتِیمِ الَّذِی یَقُومُ عَلَیْہِ وَیُصْلِحُہُ إِذَا کَانَ مُحْتَاجًا أَنْ یَأْکُلَ مِنْہُ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے ماتحت یتیم کو کس بنا پر مار سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بنا پر تم اپنے بچوں کو مار سکتے ہو، اس بنا پر یتیم کو بھی مارسکتے ہو ۔ اپنے مال کو یتیم کے مال سے نہ بچانا اور نہ اس کے مال کے ذریعے اپنے مال کو بڑھانا۔
(۱۰۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الْعُمَرِیِّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَہْدِیٍّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الضُّبَعِیُّ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَجُلٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : مِمَّا أَضْرِبُ مِنْہُ یَتِیمِی فَقَالَ : مِمَّا کُنْتَ ضَارِبًا وَلَدَکَ غَیْرَ وَاقٍ مَالَکَ بِمَالِہِ وَلاَ مُتَأَثِّلٍ مِنْ مَالِہِ مَالاً ۔ کَذَا رَوَاہُ۔وَالْمَحْفُوظُ مَا:
[صحیح ابن حبان ۴۲۴۴، والطبرانی فی المعجم ۸۹ یہ روایت ضعیف ہے۔]
[صحیح ابن حبان ۴۲۴۴، والطبرانی فی المعجم ۸۹ یہ روایت ضعیف ہے۔]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯৯৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٤) حضرت حسن عرنی فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے ماتحت یتیم کو کس بناپر مار سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بنا پر تم اپنی اولاد کو مار سکتے ہو ۔ اس آدمی نے پھر کہا : کیا میں اس کے مال میں سے لے سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس حالت میں لے سکتا ہے کہ تو اس کے ذریعے اپنے مال میں اضافہ کرنے والا نہ ہو اور نہ اپنے مال کو اس کے ذریعے بچانے والا ہو ۔
(۱۰۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ :ا لْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَسُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ أَنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مِمِّ أَضْرِبُ مِنْہُ یَتِیمِی قَالَ : مِمَّا کُنْتَ مِنْہُ ضَارِبًا وَلَدَکَ ۔ قَالَ : أَفَأَصُیبُ مِنْ مَالِہِ؟ قَالَ : غَیْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً وَلاَ وَاقٍ مَالَکَ بِمَالِہِ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [یہ مرسل ہے]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٥) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : میرے پاس یتیم کا مال ہے اور پوچھنے لگا : کیا میں اس میں سے لے سکتا ہوں ؟ تو ابن عباس (رح) فرمانے لگے : کیا تم اس کی گمشدہ چیز تلاش کرسکتے ہو ؟ کیا تم اس خارش زدہ اونٹ کا علاج نہیں کرتے ؟ اس نے کہا : کیوں نہیں ! انھوں نے پھر پوچھا : کیا تو اس کے حوض کا لیپ نہیں کرتا ؟ اس نے کہا : کیوں نہیں ، پھر سوال کیا : کیا تو اس کے وارد ہونے کے دن خوش نہیں ہوتا ؟ اس نے کہا : کیوں نہیں، خوش ہوتا ہوں تو آپ (رض) نے فرمایا : تو پھر تو اس کا دودھ بھی لے سکتا ہے۔
(۱۰۹۹۵) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : إِنَّ فِی حَجْرِی أَمْوَالُ یَتَامَی وَہُوَ یَسْتَأْذِنُہُ أَنْ یُصِیبَ مِنْہَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَلَسْتَ تَبْغِی ضَالَّتَہَا قَالَ : بَلَی قَالَ : أَلَسْتَ تَہْنَأُ جَرْبَاہَا قَالَ : بَلَی قَالَ : أَلَسْتَ تَلُوطُ حِیَاضَہَا قَالَ : بَلَی قَالَ : أَلَسْتَ تَفْرِطُ عَلَیْہَا یَوْمَ وَرْدِہَا قَالَ : بَلَی قَالَ فَأَصِبْ مِنْ رِسْلِہَا یَعْنِی مِنْ لَبَنِہَا۔
[مصنف عبدالرزاق :۱۴۷ ، کتاب التفسیر میں، تفسیر طبری رقم ۸۶۳۱]
[مصنف عبدالرزاق :۱۴۷ ، کتاب التفسیر میں، تفسیر طبری رقم ۸۶۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٦) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ : میرے تحت ایک یتیم ہے، کیا میں اس کے دودھ میں سے پی سکتا ہوں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اگر تو اس کی گمشدہ اونٹ کو تلاش کرتا ہے اور اس کے حوض کو لیپ کرتا ہے اور اس کی خارش کا علاج کرتا ہے تو تو دودھ بھی پی سکتا ہے مگر نسل کو نقصان نہ پہنچے اور نہ دودھ لینے میں حد سے آگے بڑھنا۔
(۱۰۹۹۶) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَہُ فَقَالَ : إِنَّ فِی حَجْرِی یَتِیمًا أَفَأَشْرَبُ مِنَ اللَّبَنِ قَالَ : إِنْ کُنْتَ تَرُدُّ نَادَّتَہَا وَتَلُوطُ حَوْضَہَا وَتَہْنَأُ جَرْبَاہَا فَاشْرَبْ غَیْرَ مُضِرٍّ بِنَسْلٍ وَلاَ نَاہِکٍ فِی حَلْبٍ۔ [موطا امام مالک رقم ۹۳۷، ومصنف سعید بن منصور رقم ۵۷۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٧) عکرمہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ سرپرست یتیموں کے ہاتھ کے ساتھ اپنا ہاتھ رکھے (یعنی معروف اور ضرورت کے مطابق ان کے مال سے لے ) اور امامہ وغیرہ نہ باندھے۔
(۱۰۹۹۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : یَضَعُ الْوَصِیُّ یَدَہُ مَعَ أَیْدِیہِمْ وَلاَ یَلْبَسُ الْعِمَامَۃَ فَمَا فَوْقَہَا۔ [اخرجہ سعید بن منصور رقم ۵۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٨) عکرمہ ابن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : سرپرست یتیم کے مال سے انگلیوں کے ساتھ کھا سکتا ہے اس سے زیادہ نہیں (یعنی اپنے مال میں اضافہ کرنے کے لیے نہیں، صرف بھوک مٹانے کے لیے لے سکتا ہے) ۔
(۱۰۹۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : یَأْکُلُ مَالَ الْیَتِیمِ بِأَصَابِعِہِ لاَ یَزِیدُ عَلَی ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١٠٩٩٩) حضرت ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان : ” ومن کان غنیاً فلیستعفف ومن کان فقیراً فلیاکل بالمعروف “ کے بارے میں فرماتے ہیں :
(۱۰۹۹۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ( وَمَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی اگر تنگدست ہو تو یتیم کے مال سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے
(١١٠٠٠) اگر وہ فقیرہو تو ان کے ہاتھوں کے ساتھ اپنا ہاتھ رکھے اور کھائے لیکن ان کے مال سے پگڑی وغیرہ نہ پہنے ۔
(۱۱۰۰۰) إِنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَضْرِبْ بِیَدِہِ مَعَ أَیْدِیہِمْ فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَکْتَسِی عِمَامَۃً فَمَا فَوْقَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০০৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یہ کہے کہ خوشحالی کے وقت ادا کر دوں گا
(١١٠٠١) اگر حضرت براء فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر (رض) نی فرمایا : میں اللہ کے مال کو ایسے سمجھتا ہوں جیسے یتیم کا سرپرست یتیم کے مال کو سمجھتا ہے ، اگر ضرورت پڑتی ہے تو میں لے لیتا ہوں اور خوشحالی کے وقت لوٹا دیتا ہوں اور اگر ضرورت نہ پڑے تو میں نہیں لیتا “۔ یہ روایت ضعیف ہے۔
(۱۱۰۰۱) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ : إِنِّی أَنْزَلْتُ نَفْسِی مِنْ مَالِ اللَّہِ بِمَنْزِلَۃِ وَالِی الْیَتِیمِ إِنِ احْتَجْتُ أَخَذَتُ مِنْہُ فَإِذَا أَیْسَرْتُ رَدَدْتُہُ وَإِنِ اسْتَغْنَیْتُ اسْتَعْفَفْتُ۔ [اخرجہ سعید بن منصور رقم ۷۸۸، تفسیر ابن کثیر ۲۔۲۱۸]
তাহকীক: