আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৪৮ টি
হাদীস নং: ৭৩৬২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والے جانداروں کی زکوۃ کہاں وصول کی جائے
(٧٣٦١) یعقوب بن ابراہیم فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سیسنا جو محمد بن اسحق کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ” لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ “ اس سے مقصود یہ ہے کہ چرنے والے جانوروں کی زکوۃ ان کی جگہ پر لی جائے اور ان عامل کی طرف نہ لے جایا جائے اور جنب سے مراد اسی طریقہ سے یہ ہے کہ اس کے مالک اسے ایک طرف پر نہ لے جائیں اور یہ کہ اسے صدقہ لینے والوں کی جگہ سے ایک طرف اور ان سے دور نہ کیے جائیں، بلکہ ان کی زکوۃ اسی جگہ لی جائے۔ جہاں وہ رہتے ہیں۔
(۷۳۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فِی قَوْلِہِ : لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ قَالَ : أَنَ تُصَدَّقَ الْمَاشِیَۃُ فِی مَوَاضِعِہَا وَلاَ تُجْلَبَ إِلَی الْمُصَدِّقِ۔ وَالْجَنَبُ عَنْ ہَذِہِ الطَّرِیقَۃِ أَیْضًا لاَ تَجْنَبُ أَصْحَابُہَا یَقُولُ : وَلاَ یَکُونُ الرَّجُلُ بِأَقْصَی مَوَضِعِ أَصْحَابِ الصَّدَقَۃِ فَتَجْنَبُ إِلَیْہِ وَلَکِنْ تُؤْخَذُ فِی مَوْضِعِہِ۔
[صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
[صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والے جانداروں کی زکوۃ کہاں وصول کی جائے
(٧٣٦٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمانوں کے اموال کی زکوۃ ان کے پانیوں کے پاس لی جائے یا پھر ان کے صحنوں میں۔
(۷۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِینَ عِنْدَ مِیَاہِہِمْ أَوْ عِنْدَ أَفْنِیَتِہِمْ))۔ شَکَّ أَبُو دَاوُدَ۔[صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چرنے والے جانداروں کی زکوۃ کہاں وصول کی جائے
(٧٣٦٣) سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیہات والوں کی زکوۃ ان کے پانیوں کے گھاٹ یا ان کے باڑوں میں لی جائے۔
ایک روایت میں ہے کہ مسلمانوں کے احوال کی زکوۃ ان کے پانیوں یا باڑوں میں لی جائے۔
ایک روایت میں ہے کہ مسلمانوں کے احوال کی زکوۃ ان کے پانیوں یا باڑوں میں لی جائے۔
(۷۳۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ عَلَی مِیَاہِہِمْ بِأَفْنِیَتِہِمْ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَالِحٍ۔
وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِینَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ عَلَی مِیَاہِہِمْ وَأَفْنِیَتِہِمْ ۔
وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ عَلَی مِیَاہِہِمْ بِأَفْنِیَتِہِمْ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَالِحٍ۔
وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِینَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ عَلَی مِیَاہِہِمْ وَأَفْنِیَتِہِمْ ۔
وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل زکوۃ سے کوئی چیز ادھار لینے، پھر ان کے حصے میں سے اس کی ادائیگی کرنے کا بیان
(٧٣٦٤) ابو رافع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے ایک اونٹ ادھار لیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس زکوۃ کے اونٹ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے ادا کردوں۔
(۷۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَکْرًا فَجَائَ تْہُ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَأَمَرَنِی أَنْ أَقْضِیَہُ إِیَّاہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ جلدی ادا کرنے کا بیان
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
(٧٣٦٥) علی (رض) فرماتے ہیں کہ عباس (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی زکوۃ کی جلد ادائیگی کا سوال کیا اس کے واجب ہونے سے پہلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اجازت دے دی۔
(۷۳۶۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِینارٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ حُجَیَّۃَ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّ الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَعْجِیلِ صَدَقَتِہِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ فَأَذِنَ لَہُ فِی ذَلِکَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أبو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ جلدی ادا کرنے کا بیان
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
(٧٣٦٦) سعید بن منصور فرماتے ہیں کہ ابو داؤد نے یہ حدیث بیان کی اور اس پوری حدیث کا تذکرہ کیا۔
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو فرمایا : ہم نے عباس (رض) سے ایک سال کی زکوۃ پہلے وصول کرلی ہے، نیز عمرو عباس کے قصے میں یہ بات بھی منقول ہے کہ ہم عباس کے مال کا صدقہ لینے میں جلدی کرتے تھے ، اس سال میں آنے والے سال کی زکوۃ لے لیتے۔
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو فرمایا : ہم نے عباس (رض) سے ایک سال کی زکوۃ پہلے وصول کرلی ہے، نیز عمرو عباس کے قصے میں یہ بات بھی منقول ہے کہ ہم عباس کے مال کا صدقہ لینے میں جلدی کرتے تھے ، اس سال میں آنے والے سال کی زکوۃ لے لیتے۔
(۷۳۶۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ فَذَکَرَہُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَذَا الْحَدِیثُ رَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَحَدِیثُ ہُشَیْمٍ أَصَحُّ۔
قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلِیٍّ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ فَرَواہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ الْحَکَمِ ہَکَذَا وَخَالَفَہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ حَجَّاجٍ فَقَالَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَخَالَفَہُ فِی لَفْظِہِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعُمَرَ : ((إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا مِنَ الْعَبَّاسِ زَکَاۃَ الْعَامِ عَامَ الأَوَّلِ))۔
وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبیْدِ اللَّہِ - ہُوَ الْعَرْزَمِیُّ - عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قِصَّۃِ عُمَرَ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ طَلْحَۃَ ، وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : ((إِنَّا کُنَّا قَدْ تَعَجَّلْنَا صَدَقَۃَ مَالِ الْعَبَّاسِ لِعَامِنَا ہَذَا عَامَ أَوَّلَ))۔ وَہَذَا ہُوَ الأَصَحُّ مِنْ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلِیٍّ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ فَرَواہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ الْحَکَمِ ہَکَذَا وَخَالَفَہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ حَجَّاجٍ فَقَالَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَخَالَفَہُ فِی لَفْظِہِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعُمَرَ : ((إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا مِنَ الْعَبَّاسِ زَکَاۃَ الْعَامِ عَامَ الأَوَّلِ))۔
وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبیْدِ اللَّہِ - ہُوَ الْعَرْزَمِیُّ - عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قِصَّۃِ عُمَرَ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ طَلْحَۃَ ، وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : ((إِنَّا کُنَّا قَدْ تَعَجَّلْنَا صَدَقَۃَ مَالِ الْعَبَّاسِ لِعَامِنَا ہَذَا عَامَ أَوَّلَ))۔ وَہَذَا ہُوَ الأَصَحُّ مِنْ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ جلدی ادا کرنے کا بیان
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
(٧٣٦٧) علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو عامل بنا کر بھیجا اور عباس (رض) نے زکوۃ نہ دی اور پھر عمر (رض) نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی جو عباس (رض) نے کہی آپ نے فرمایا : اے عمر ! کیا تم جانتے نہیں کہ چچا باپ کی قسم ہوتا ہے ہم ضرورت محسوس کرتے تو عباس (رض) سے دو سال کی زکوۃ ادھار لے لیتے تھے۔
ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عباس (رض) سے ایک یا دو سال کی زکوۃ پہلے وصول کرلی۔
ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عباس (رض) سے ایک یا دو سال کی زکوۃ پہلے وصول کرلی۔
(۷۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْکُدَیْمِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَعْمَشَ یُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی بَعْثِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَاعِیًا وَمَنْعِ الْعَبَّاسِ صَدَقَتَہُ وَأَنَّہَ ذَکَرَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- مَا صَنَعَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : ((أَمَا عَلِمْتَ یَا عُمَرُ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ۔ إِنَّا کُنَّا احْتَجْنَا فَاسْتَسْلَفْنَا الْعَبَّاسَ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ))۔
لَفْظُ حَدِیثِ الْقَطَّانِ۔
وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَعَجَّلَ مِنَ الْعَبَّاسِ صَدَقَۃَ عَامٍ أَوْ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ ، وَفِی ہَذَا إِرْسَالٌ بَیْنَ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
وَقَدْ وَرَدَ ہَذَا الْمَعْنَی فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ وَجْہٍ ثَابِتٍ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی]
(ح) وَأَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَعْمَشَ یُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی بَعْثِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَاعِیًا وَمَنْعِ الْعَبَّاسِ صَدَقَتَہُ وَأَنَّہَ ذَکَرَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- مَا صَنَعَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : ((أَمَا عَلِمْتَ یَا عُمَرُ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ۔ إِنَّا کُنَّا احْتَجْنَا فَاسْتَسْلَفْنَا الْعَبَّاسَ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ))۔
لَفْظُ حَدِیثِ الْقَطَّانِ۔
وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ قَتَادَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَعَجَّلَ مِنَ الْعَبَّاسِ صَدَقَۃَ عَامٍ أَوْ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ ، وَفِی ہَذَا إِرْسَالٌ بَیْنَ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
وَقَدْ وَرَدَ ہَذَا الْمَعْنَی فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ وَجْہٍ ثَابِتٍ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ جلدی ادا کرنے کا بیان
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
(٧٣٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو کہا گیا کہ ابن جمیل ‘ خالد بن ولید اور عباس (رض) نے زکوۃ نہیں دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن جمیل تو صرف اس بات کا انتقام لے رہا ہے کہ وہ محتاج تھا، اللہ نے اسے غنی کردیا اور خالدپر تم ظلم و زیادتی کرتے ہو ۔ اس نے تو اپنی زرع اور خود کو اللہ کی راہ میں وقف کردیا ہے، لیکن عباس کی زکوۃ میرے ذمہ ہے اور اتنی مزید، پھر فرمایا : اے عمر ! کیا تو جانتا نہیں کہ آدمی کا چچا والد کی مانند ہوتا ہے۔
ابو زناد نے حدیث میں بیان کیا کہ یہ اس پر زکوۃ ہے اور اس کے برابر اور بھی۔ نیز ابو لزناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان پر محمول کیا ہے کہ آپ نے اس سے دو سال کا صدقہ مؤخر کیا، اس وجہ سے عباس (رض) کو عذر تھا جو ورقاء نے بیان کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے دو سال کا صدقہ پہلے وصول فرما لیتے اور اس میں پہلے زکوۃ وصول کرنے کے جواز کی دلیل ہے، مگر جو شعیب نے بیان کیا وہ بعید ہے؛ کیونکہ عباس (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برادری میں سے تھے اور بنو ہاشم پر زکوۃ حلال نہیں۔ سو پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر دو سال کی زکوۃ کیسے صدقہ کردی اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان تمام روایات سے مقصود یہ ہے کہ یہ بھی ورقاء کی روایت کے موافق ہے اور یہ پہلی روایات کی موافقت کی وجہ سے زیادہ صحیح ہیجس میں زکوۃ جلد وصول کرنے کی دلیل ہے۔
ابو زناد نے حدیث میں بیان کیا کہ یہ اس پر زکوۃ ہے اور اس کے برابر اور بھی۔ نیز ابو لزناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان پر محمول کیا ہے کہ آپ نے اس سے دو سال کا صدقہ مؤخر کیا، اس وجہ سے عباس (رض) کو عذر تھا جو ورقاء نے بیان کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے دو سال کا صدقہ پہلے وصول فرما لیتے اور اس میں پہلے زکوۃ وصول کرنے کے جواز کی دلیل ہے، مگر جو شعیب نے بیان کیا وہ بعید ہے؛ کیونکہ عباس (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برادری میں سے تھے اور بنو ہاشم پر زکوۃ حلال نہیں۔ سو پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر دو سال کی زکوۃ کیسے صدقہ کردی اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان تمام روایات سے مقصود یہ ہے کہ یہ بھی ورقاء کی روایت کے موافق ہے اور یہ پہلی روایات کی موافقت کی وجہ سے زیادہ صحیح ہیجس میں زکوۃ جلد وصول کرنے کی دلیل ہے۔
(۷۳۶۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدُ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَی أَبِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَقِیلَ : مَنَعَ ابْنُ جَمِیلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَالْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا یَنْقِمُ ابْنُ جَمِیلٍ إِلاَّ أَنَّہُ کَانَ فَقِیرًا فَأَغْنَاہُ اللَّہُ ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّکُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدِ احْتَبَسَ أَدْرُعَہُ وَأَعْتِدَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَہِیَ عَلَیَّ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ - ثُمَّ قَالَ - یَا عُمَرُ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَفْصٍ بِہَذَا اللَّفْظِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَعْتَادَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ ، وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَہِیَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
وَمَن حَدِیثِ شُعَیْبٍ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ، ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : ہِیَ عَلَیْہِ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَکَمَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ وَکَذَلِکَ ہُوَ عِنْدَنَا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ وَحَمَلُوہُ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- کَانَ أَخَّرَ عَنْہُ الصَّدَقَۃَ عَامَیْنِ مِنْ حَاجَۃٍ بِالْعَبَّاسِ إِلَیْہِ وَالَّذِی رَوَاہُ وَرْقَائُ عَلَی أَنَّہُ کَانَ تَسَلَّفَ مِنْہُ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ وَفِی ذَلِکَ دَلِیلٌ عَلَی جَوَازِ تَعْجِیلِ الصَّدَقَۃِ،
فَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ فَإِنَّہُ یَبْعُدُ مِنْ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا لأَنَّ الْعَبَّاسَ کَانَ رَجُلاً مِنْ صَلِبِیَۃِ بَنِی ہَاشِمٍ تَحْرُمُ عَلَیْہِ الصَّدَقَۃُ فَکَیْفَ یَجْعَلُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا عَلَیْہِ مِنْ صَدَقَۃِ عَامَیْنِ صَدَقَۃً عَلَیْہِ ،
وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَہِیَ لَہُ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
وَقَدْ یُقَالُ لَہُ بِمَعْنَی عَلَیْہِ فَرِوَایَتُہُ مَحْمُولَۃٌ عَلَی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَقَدْ یَکُونُ الْمُرَادُ بِقَوْلِہِ فَہِیَ عَلَیْہِ أَیْ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لِیَکُونَ مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ وَرْقَائَ ، وَرِوَایَۃُ وَرْقَائَ أَوْلَی بِالصِّحَّۃِ لِمُوَافَقَتِہَا مَا تَقَدَّمَ مِنَ الرِّوَایَاتِ الصَّرِیحَۃِ بِالاِسْتِسْلاَفِ وَالتَّعْجِیلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَفْصٍ بِہَذَا اللَّفْظِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَعْتَادَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ ، وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَہِیَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
وَمَن حَدِیثِ شُعَیْبٍ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ، ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : ہِیَ عَلَیْہِ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَکَمَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ وَکَذَلِکَ ہُوَ عِنْدَنَا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ وَحَمَلُوہُ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- کَانَ أَخَّرَ عَنْہُ الصَّدَقَۃَ عَامَیْنِ مِنْ حَاجَۃٍ بِالْعَبَّاسِ إِلَیْہِ وَالَّذِی رَوَاہُ وَرْقَائُ عَلَی أَنَّہُ کَانَ تَسَلَّفَ مِنْہُ صَدَقَۃَ عَامَیْنِ وَفِی ذَلِکَ دَلِیلٌ عَلَی جَوَازِ تَعْجِیلِ الصَّدَقَۃِ،
فَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ فَإِنَّہُ یَبْعُدُ مِنْ أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا لأَنَّ الْعَبَّاسَ کَانَ رَجُلاً مِنْ صَلِبِیَۃِ بَنِی ہَاشِمٍ تَحْرُمُ عَلَیْہِ الصَّدَقَۃُ فَکَیْفَ یَجْعَلُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا عَلَیْہِ مِنْ صَدَقَۃِ عَامَیْنِ صَدَقَۃً عَلَیْہِ ،
وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَہِیَ لَہُ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
وَقَدْ یُقَالُ لَہُ بِمَعْنَی عَلَیْہِ فَرِوَایَتُہُ مَحْمُولَۃٌ عَلَی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَقَدْ یَکُونُ الْمُرَادُ بِقَوْلِہِ فَہِیَ عَلَیْہِ أَیْ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لِیَکُونَ مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ وَرْقَائَ ، وَرِوَایَۃُ وَرْقَائَ أَوْلَی بِالصِّحَّۃِ لِمُوَافَقَتِہَا مَا تَقَدَّمَ مِنَ الرِّوَایَاتِ الصَّرِیحَۃِ بِالاِسْتِسْلاَفِ وَالتَّعْجِیلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ جلدی ادا کرنے کا بیان
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
اس مسئلہ میں امام شافعی نے اس مسئلہ پر قیاس کیا ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قسم کے متعلق منقول ہے کہ قسم کا کفارہ پہلے ادا کردے ۔ پھر وہ خیر والا کام کرے۔ بعض صحابہ کرام (رض) سے بھی یہی منقول ہے، ان میں عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) بھی ہیں۔ وہ بعض اوقات یمین کا کفارہ حانث ہونے سے پہلے ادا فرماتے اور بعض اوقات بعد میں ۔ اس کی تفصیل کتاب الایمان میں آجائے گی۔
(٧٣٦٩) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) صدقۃ الفطر اس کی طرف بھیجا کرتے تھے جس کی پاس عید الفطر سے دو یا تین دن پہلے جمع کیا جاتا تھا۔
(۷۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَبْعَثُ بِزَکَاۃِ الْفِطْرِ إِلَی الَّذِی تُجْمَعُ عِنْدَہُ قَبْلَ الْفِطْرِ بِیَوْمَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ دینے کی نیت کا بیان
(٧٣٧٠) علقمہ بن وقاص بیان فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ عمر بن خطاب (رض) منبر پر فرما رہے تھے کہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے کہ اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے اور بیشک انسان کے لیے وہی ہے جو وہ نیت کرتا ہے جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوگی اس ہجرت اللہ اور رسول ہی کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا یا عورت کے حصول کے لیے ہوگی۔ اس کی ہجرت وہی ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔
(۷۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْعَبَّاسِ الزَّوْزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْبَزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَقَّاصٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی ، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوْ إِلَی امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ))۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ اس مال سے ادا نہیں کی جائے گی جس میں واجب نہ ہوئی بلکہ اس مال سے جس میں واجب ہوئی
(٧٣٧١) حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یمن کی طرف بھیجا اور انھیں حکم دیا کہ دانے کی زکوۃ دانے سے اور بکریوں کی بکریوں سے ، اونٹ کی اونٹ سے اور گائے کی زکوۃ گائے سے وصول کرو۔
(۷۳۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ : ((خُذِ الْحَبَّ مِنَ الْحَبَّ وَالشَّاۃَ مِنَ الْغَنَمِ وَالْبَعِیرَ مِنْ الإِبِلِ وَالْبَقَرَۃَ مِنَ الْبَقَرِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ میں غلہ (ضرورت کی چیز) لینے کی اجازت کا بیان
(٧٣٧٢) طاؤس فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نے یمن والوں سے کہا کہ تم میرے پاس نیزے یا کپڑے لاؤ میں تم سے زکوۃ کے عوض وصول کروں گا کیونکہ وہ تمہارے لیے آسان ہے اور مہاجرینِ مدینہ کے لیے بہتر ہے۔
(۷۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ مُعَاذٌ یَعْنِی ابْنَ جَبَلٍ بِالْیَمَنِ : ائْتُونِی بِخَمِیسٍ أَوْ لَبِیسٍ آخُذْہُ مِنْکُمْ مَکَانَ الصَّدَقَۃِ فَإِنَّہُ أَہْوَنُ عَلَیْکُمْ ، وَخَیْرٌ لِلْمُہَاجِرِینَ بِالْمَدِینَۃِ۔ کَذَا قَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ۔
وَخَالَفَہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ فَقَالَ قَالَ مُعَاذٌ بِالْیَمَنِ : ائْتُونِی بِعَرَضِ ثِیَابٍ آخُذْہُ مِنْکُمْ مَکَانَ الذُّرَۃِ وَالشَّعِیرِ۔ [ضعیف]
وَخَالَفَہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ فَقَالَ قَالَ مُعَاذٌ بِالْیَمَنِ : ائْتُونِی بِعَرَضِ ثِیَابٍ آخُذْہُ مِنْکُمْ مَکَانَ الذُّرَۃِ وَالشَّعِیرِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ میں غلہ (ضرورت کی چیز) لینے کی اجازت کا بیان
(٧٣٧٢) طاؤس فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل (رض) نے یمن والوں سے کہا کہ تم میرے پاس نیزے یا کپڑے لاؤ میں تم سے زکوۃ کے عوض وصول کروں گا کیونکہ وہ تمہارے لیے آسان ہے اور مہاجرینِ مدینہ کے لیے بہتر ہے۔
لیکن روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا : میرے پاس کپڑا لاؤ میں تم سے چاول اور جو کے عوض لوں گا۔
لیکن روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا : میرے پاس کپڑا لاؤ میں تم سے چاول اور جو کے عوض لوں گا۔
(۷۳۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَہُ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ عَنْہُ حَدِیثُ طَاوُسٍ عَنْ مُعَاذٍ إِذ کَانَ مُرْسَلاً فَلاَ حُجَّۃَ فِیہِ ، وَقَدْ قَالَ فِیہِ بَعْضُہُمْ مِنَ الْجِزْیَۃِ بَدَلَ الصَّدَقَۃِ۔
قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا ہُوَ الأَلْیَقُ بِمُعَاذٍ وَالأَشْبَہُ بِمَا أَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ مِنْ أَخْذِ الْجِنْسِ فِی الصَّدَقَاتِ وَأَخْذِ الدِّینَارِ أَوْ عِدْلَہَ مَعَافِرَ ثِیَابٍ بِالْیَمَنِ فِی الْجِزْیَۃِ وَأَنْ تُرَدَّ الصَّدَقَاتُ عَلَی فُقَرَائِہِمْ لاَ أَنْ یَنْقُلَہَا إِلَی الْمُہَاجِرِینَ بِالْمَدِینَۃِ الَّذِینَ أَکْثَرَہُمْ أَہْلُ فَیْئٍ لاَ أَہْلَ صَدَقَۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا ہُوَ الأَلْیَقُ بِمُعَاذٍ وَالأَشْبَہُ بِمَا أَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِہِ مِنْ أَخْذِ الْجِنْسِ فِی الصَّدَقَاتِ وَأَخْذِ الدِّینَارِ أَوْ عِدْلَہَ مَعَافِرَ ثِیَابٍ بِالْیَمَنِ فِی الْجِزْیَۃِ وَأَنْ تُرَدَّ الصَّدَقَاتُ عَلَی فُقَرَائِہِمْ لاَ أَنْ یَنْقُلَہَا إِلَی الْمُہَاجِرِینَ بِالْمَدِینَۃِ الَّذِینَ أَکْثَرَہُمْ أَہْلُ فَیْئٍ لاَ أَہْلَ صَدَقَۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ میں غلہ (ضرورت کی چیز) لینے کی اجازت کا بیان
(٧٣٧٤) صنابحی احمسی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسنہ اونٹنی کو زکوۃ کے اونٹوں میں دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے میں آگئے اور فرمایا : اللہ اس اونٹنی والے کو ہلاک کرے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اسے میں نے دو اونٹوں کے عوض لیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ٹھیک ہے۔
ابو عیسیٰ کہتے ہیں : میں نے امام بخاری سے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اس حدیث کو اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے نقل کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں میں زکوۃ بیان کی ہے۔ یہ حدیث مرسل ہے اور مجاہد نے ضعیف قرار دیا ہے۔
ابو عیسیٰ کہتے ہیں : میں نے امام بخاری سے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اس حدیث کو اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے نقل کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں میں زکوۃ بیان کی ہے۔ یہ حدیث مرسل ہے اور مجاہد نے ضعیف قرار دیا ہے۔
(۷۳۷۴) وَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ مُجَالِدٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنِ الصُّنَابِحِیِّ الأَحْمُسَیِّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَبْصَرَ نَاقَۃً مُسِنَّۃً فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَغَضِبَ وَقَالَ : ((قَاتَلَ اللَّہُ صَاحِبَ ہَذِہِ النَّاقَۃِ))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی ارْتَجَعْتُہَا بِبَعِیرَیْنِ مِنْ حَوَاشِی الصَّدَقَۃِ قَالَ : ((فَنَعَمْ إِذًا))۔
وَہَذَا فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْمُجَالِدِ فَذَکَرَہُ۔
فَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی سَأَلْتُ عَنْہُ الْبُخَارِیَّ فَقَالَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ مُرْسَلاً۔ وَضَعَّفَ مُجَالِدًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
وَہَذَا فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْمُجَالِدِ فَذَکَرَہُ۔
فَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی سَأَلْتُ عَنْہُ الْبُخَارِیَّ فَقَالَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ مُرْسَلاً۔ وَضَعَّفَ مُجَالِدًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ میں غلہ (ضرورت کی چیز) لینے کی اجازت کا بیان
(٧٣٧٥) قیس بن ابی حازم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے اونٹوں میں ایک عمدہ اونٹنی دیکھی تو عامل سے پوچھا تو اس نے کہا : میں نے یہ اونٹ کے عوض لی ہے۔
(۷۳۷۵) أَخْبَرَنَاہُ مُرْسَلاً أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الَکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ رَأَی فِی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ نَاقَۃً کَوْمَائَ فَسَأَلَ عَنْہَا فَقَالَ الْمُصَدِّقُ : إِنِّی أَخَذْتُہَا بِإِبِلٍ فَسَکَتَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنے اموال باطنہ کی متفرق زکوۃ کا سرپرست بن سکتا ہے
(٧٣٧٦) ابو سعید مقبری فرماتے ہیں کہ میں عمربن خطاب (رض) کے پاس دو سو درہم لے کر ٓیا اور میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! یہ میرے مال کی زکوۃ ہے۔ انھوں نے کہا : اے کیسان ! تو آزاد ہوگیا ؟ تو میں نے کہا : ہاں ۔ انھوں نے کہا : تو یہ لے جا اور تقسیم کر دے۔
(۷۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ صَاحِبُ الْعَبَائِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ قَالَ : جِئْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِائَتَیْ دِرْہَمٍ قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَذَہ زَکَاۃُ مَالِی۔ قَالَ : وَقَدْ عَتَقْتَ یَا کَیْسَانُ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : اذْہَبْ بِہَا أَنْتَ فَاقْسِمْہَا۔ [حسن۔ أخرجہ ابن جعد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ والی اس کے اموال ظاہرہ کی زکوۃ لے سکتا ہے
(٧٣٧٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ابوبکر (رض) خلیفہ بنے۔ اہلِ عرب میں سے جس نے انکار کیا کیا۔ عمر (رض) نے کہا : اے ابوبکر ! تم لوگوں سے کیسے لڑائی کرو گے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں حکم دیا گیا ہوں کہ لوگوں سے اتنی دیر تک لڑتا رہوں جب تک وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں، سو جس نے لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیا ۔ اس نے مجھ سے اپنا مال اور جان بچا لی مگر اس کے حق کے ساتھ اور اس کا حساب اللہ پر ہے تو ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! جس نے نماز و زکوۃ میں فرق کیا میں اس سے لڑائی کروں گا۔ بیشک زکوۃ مال کا حق ہے، اللہ کی قسم ! اگر انھوں نے مجھ سے ایک بچہ بھی روکا جو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دیا کرتے تھے تو اس کے منع کرنے کی وجہ سے بھی میں ان سے لڑائی کروں گا۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! جو کچھ بھی وہ تھا میں دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے لڑائی کے لیے ابوبکر (رض) کے سینے کو کھول دیا تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر تھے۔ حضرت بہزبن حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اجر کے حصول کے لیے دیا اس کے لیے اجر ہوگا اور جس نے روک لیا میں اسے اس سے لینے والا ہوں۔
(۷۳۷۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ: لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ))۔ قَالَ أَبُوبَکْرٍ: وَاللَّہِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا کَانُوا یُؤَدُّونَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہَا قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ اللَّیْثِ وَقَالاَ: عِقَالاً۔
وَحَدِیثُ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہَا وَمَنْ مَنَعَہَا فَإِنَّا آخِذُوہَا))۔ قَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
وَحَدِیثُ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہَا وَمَنْ مَنَعَہَا فَإِنَّا آخِذُوہَا))۔ قَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ والی کے طرف لوٹانے کے اختیارکا بیان
(٧٣٧٨) جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ کچھ دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل ہمارے پاس آتے ہیں اور زیادتی کرتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں خوش رکھو، آپ نے ایسا تین مرتبہ کہا، چنانچہ جریر فرماتے ہیں : اس کے بعد جب بھی میرے پاس عامل آیا تو خوش خوش ہی گیا۔
(۷۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْفَوَائِدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْرَابٌ فَقَالُوا : یَأْتِینَا مُصَدِّقُونَ فَیَعْتَدُونَ عَلَیْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرْضُوہُمْ))۔ فَأَعَادُوا عَلَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذَلِکَ یَقُولُ : ((أَرْضُوہُمْ)) قَالَ جَرِیرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا أَتَانِی مُصَدِّقٌ بَعْدُ إِلاَّ ذَہَبَ وَہُوَ رَاضٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ أَوَجْہٍ أخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ أَوَجْہٍ أخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৮০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ والی کے طرف لوٹانے کے اختیارکا بیان
(٧٣٧٩) جابر بن عتیک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تمہارے پاس سوار آئیں گے غصے کی حالت میں۔ سو جب وہ تمہارے پاس آئیں تو انھیں خوش آمدید کہو، اگر انھوں نے کوئی مطالبہ کیا تو اس کو پورا کرو۔ اگر وہ عدل و انصاف سے کام لیں گے تو یہ ان کی اپنی ذات کے لیے ہے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو اس کا وبال بھی انھیں پر ہے اور انھیں خوش کرو، بیشک تمہاری زکوۃ کا عامل ہونا ان کی خوشی سے ہے اور چاہیے کہ وہ تمہارے لیے دعا کریں۔
(۷۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو الْغُصْنِ عَنْ صَخْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((سَیَأْتِیکُمْ رَکْبٌ مُبَغَّضُونَ فَإِذَا أَتَوْکُمْ فَرَحِّبُوا بِہِمْ وَخَلُّوا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَا یَبْتَغُونَ۔ فَإِنْ عَدَلُوا فَلأَنْفُسِہِمْ وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَیْہَا ، وَأَرْضُوہُمْ فَإِنَّ تَمَامَ زَکَاتِکُمْ رِضَاہُمْ وَلْیَدْعُوا لَکُمْ))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ أَبُو الْغُصْنِ ہُوَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسِ بْنِ غُصْنٍ
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا حَدِیثٌ مُخَتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ عَلَی أَبِی الْغُصْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا حَدِیثٌ مُخَتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ عَلَی أَبِی الْغُصْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৮১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ والی کے طرف لوٹانے کے اختیارکا بیان
(٧٣٨٠) مغیرہ بن شعبہ کے غلام فرماتے ہیں کہ وہ طائف میں ان کے اموال پر نگران تھے، فرماتے ہیں کہ مجھے مغیرہ بن شعبہ نے کہا : تو میرے مال کی زکوۃ کا کیا کرتا ہے تو اس نے کہا : اس میں سے کچھ سلطان (بادشاہ) کو دے دیتا ہوں اور کچھ اس میں سے صدقہ کردیتا ہوں، اس نے کہا : وہ اس کے لیے کیا کرتے ہیں تو اس نے کہا : وہ اس کے عوض پارچہ جات لیتے ہیں جن کے ساتھ وہ عورتوں سے نکاح کرتے ہیں اور اس کے ساتھ زمین بھی حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا : اسے ان کو واپس لوٹا دو ، بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم وہ انھیں لوٹا دیں اور ان کا حساب انھیں پر ہے۔
(۷۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی ہُنَیْدٌ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ وَکَانَ عَلَی أَمْوَالِہِ بِالطَّائِفِ قَالَ قَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : کَیْفَ تَصْنَعُ فِی صَدَقَۃِ أَمْوَالِی؟ قَالَ مِنْہَا مَا أَدْفَعُہَا إِلَی السُّلْطَانِ ، وَمِنْہَا مَا أَتَصَدَّقُ بِہَا فَقَالَ : مَا لَکَ وَمَا لِذَلِکَ قَالَ : إِنَّہُمْ یَشْتَرُونَ بِہَا الْبُزُوزَ وَیَتَزَوَّجُونَ بِہَا النِّسَائَ وَیَشْتَرُونَ بِہَا الأَرَضِینَ۔ قَالَ : فَادْفَعْہَا إِلَیْہِمْ فَإِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَنَا أَنْ نَدْفَعَہَا إِلَیْہِمْ وَعَلَیْہِمْ حِسَابُہُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক: