আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৫৮৩৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کے لیے خاموش رہنا واجب ہے اگرچہ آواز نہ سن رہا ہو
(٥٨٣٦) منصور بن معتمر نے ابراہیم سے سوال کیا : کیا ہم جمعہ کے دن نماز پڑھیں اور امام کے خطبہ کے دوران قراءت کرلیں جب کہ خطبہ سنائی نہ دے رہا ہو ؟ انھوں نے فرمایا : قریب ہے کہ وہ تجھے نقصان نہ دے۔
(۵۸۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَذْکُرَ اللَّہَ فِی نَفْسِہِ تَکْبِیرًا وَتَہْلِیلاً وَتَسْبِیحًا

قَالَ وَأَخْبَرَنَا قَالَ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّ مَنْصُورَ بْنَ الْمُعْتَمِرِ أَخْبَرَنِی أَنَّہُ سَأَلَ إِبْرَاہِیمَ أَنَقْرَأُ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَہُوَ لاَ یَسْمَعُ الخَطبَۃَ؟ فَقَالَ: عَسَی أَنْ لاَ یَضُرَّکَ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৩৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کلام کیے بغیر اشارہ کرنے کا بیان

زید بن صوحان سے نقل کیا گیا ہے کہ جب آدمی کلام کرے اور تیرے قریب ہو تو تو اس کو چوکا لگا دے اور اگر دور ہو تو اشارہ کر دے۔
(٥٨٣٧) شریک فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ لوگوں نے اس کی طرف اشارہ کیا کہ خاموش ہوجا۔ اس نے تین مرتبہ سوال کیا اور لوگ اس کو اشارہ کر رہے تھے کہ خاموش ہوجا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری مرتبہ فرمایا : افسوس ! تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے !
(۵۸۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَتَی السَّاعَۃُ؟ فَأَشَارَ إِلَیْہِ النَّاسُ أَنِ اسْکُتْ فَسَأَلَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ یُشِیرُونَ إِلَیْہِ أَنِ اسْکُتْ فَقَال لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ الثَّالِثَۃِ: ((وَیْحَکَ مَاذَا أَعْدَدْتَ لَہَا))۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [جید۔ ابن خزیمۃ ۷۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৩৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٣٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے فلاں ! کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑا ہو اور نماز پڑھ۔
(۵۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ وَسُلَیْمَانُ وَمُسَدَّدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: صَلَّیْتَ یَا فُلاَنُ ۔قَالَ: لاَ قَالَ: قُمْ فَارْکَعْ ۔لَفْظُ عَارِمٍ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ وَجَمَاعَۃٍ فِی بَابِ کَلاَمِ الإِمَامِ فِی الْخُطْبَۃِ وَحَدِیثُ الرَّجُلِ الَّذِی طَلَبَ الاِسْتِسْقَائَ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ الاِسْتِسْقَائِ ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۸۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৩৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٣٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لوگوں کو قحط سالی کا سامنا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ، ایک دیہاتی آیا : اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مال تباہ ہوگئے اور لوگ بھوکے ہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ سے دعا کریں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھالیے اور ہم نے آسمان پر بادل کا ٹکڑا بھی نہیں دیکھا تھا ۔ اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ نیچے نہیں کیے کہ آسمان پر پہاڑوں کی ماند بادل پیدا ہوگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نہیں اترے کہ بارش شروع ہوگئی اور اس کے قطرے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھی سے گر رہے تھے تو اس دن اور اگلے دن بارش ہوئی، اس سے اگلے دن بھی ۔ یہاں تک کہ دوسرے جمعہ تک۔ وہ دیہاتی یا کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! گھر گرگئے اور لوگ بھوکے رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ سے دعا کریں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا : اللہ اس کو ہم سے پھیر دے۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ کا اشارہ کیا تو بادل بالکل صاف ہوگئے اور مدینہ بادلوں سے خالی ہوگیا اور ایک ماہ تک ندی نالے بہتے رہے اور جو بھی مدینہ کے گرد و نواح سے آتا وہ بارش کے بارے میں بیان کرتا۔
(۵۸۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ: أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَۃٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَخْطُبُ النَّاسَ فَأَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَ الْمَالُ ، وَجَاعَ الْعِیَالُ فَادْعُ اللَّہَ لَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی یَدَیْہِ وَمَا نَرَی فِی السَّمَائِ قَزَعَۃً فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا وَضَعَہَا حَتَّی ثَارَتْ سَحَابٌ کَأَمْثَالِ الْجِبَالِ ، ثُمَّ لَمْ یَنْزِلْ عَنِ الْمِنْبَرِ حَتَّی رَأَیْتُ الْمَطَرَ یَتَحَادَرُ عَلَی لِحْیَتِہِ فَمُطِرْنَا یَوْمَنَا ذَلِکَ ، وَمِنَ الْغَدِ ، وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ وَالَّذِی یَلِیہِ حَتَّی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی۔فَقَامَ ذَلِکَ الأَعْرَابِیُّ أَوْ قَالَ رَجُلٌ غَیْرُہُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَ الْبِنَائُ وَجَاعَ الْعِیَالُ فَادْعُ اللَّہَ لَنَا۔فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔قَالَ فَمَا یُشِیرُ بِیَدِہِ إِلَی نَاحِیَۃٍ مِنَ السَّحَابِ إِلاَّ انْفَرَجَتْ حَتَّی صَارَتِ الْمَدِینَۃُ مِثْلَ الْجَوْبَۃِ ، وَسَالَ الْوَادِی وَادِی قَنَاۃَ شَہْرًا ، وَلَمْ یَجِیء ْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِیَۃٍ مِنَ النَّوَاحِی إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجُودِ ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٤٠) عبد الرحمن بن عبداللہ بن کعب فرماتے ہیں کہ وہ گروہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن ابو الحقیق کی طرف روانہ کیا تاکہ اس کو قتل کردیں۔ انھوں نے قتل کردیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ان کو دیکھا تو فرمایا : چہرے کامیاب ہوگئے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو خوشخبری ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم نے اس کو قتل کردیا۔ عرض کیا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلوارمنگوائی جس سے وہ قتل کیا گیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر ہی تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو سونتا اور فرمایا : یہ تلوار کی مکھیوں کا کھانا ہے اور گروہ میں عبداللہ بن عقیل ‘ عبداللہ بن انیس، اسود بن خزاعی تھے ان کے حلیف تھے اور ابو قتادہ بھی زہری کے گمان کے مطابق لیکن زہری کو پانچویں کا نام یاد نہیں۔
(۵۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ شْادِلِ بْنِ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ یَعْنِی الْعُثْمَانِیَّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ الرَّہْطَ الَّذِینَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ابْنِ أَبِی الْحُقَیْقِ بِخَیْبَرَ لِیَقْتُلُوہُ فَقَتَلُوہُ وَقَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ رَآہُمْ: ((أَفْلَحَتِ الْوُجُوہُ))۔فَقَالُوا: أَفْلَحَ وَجْہُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ: ((أَقَتَلْتُمُوہُ؟))۔قَالُوا: نَعَمْ فَدَعَا بِالسَّیْفِ الَّذِی قُتِلَ بِہِ وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ فَسَلَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَجَلْ ہَذَا طَعَامُہُ فِی ذُبَابِ السَّیْفِ))۔وَکَانَ الرَّہْطُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَتِیکٍ ، وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُنَیْسٍ ، وَأَسْوَدُ بْنُ خُزَاعِیٍّ حَلِیفٌ لَہُمْ ، وَأَبُو قَتَادَۃَ فِیمَا یَظُنُّ الزُّہْرِیُّ ، وَلاَ یَحْفَظُ الزُّہْرِیُّ الْخَامِسَ ، وَہَذَا وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً فَہُوَ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ وَہَذِہِ قِصَّۃٌ مَشْہُورَۃٌ فِیمَا بَیْنَ أَرْبَابِ الْمَغَازِی۔

وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ الزُّہْرِیِّ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ فَذَکَرَا ہَذِہِ الْقِصَّۃَ وَذَکَرَا مَعَ ہَؤُلاَئِ مَسْعُودَ بْنَ سِنَانٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۹۷۴۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
(۵۸۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَا ہَذِہِ الْقِصَّۃَ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً مُخْتَصَرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٤٢) عبداللہ بن انیس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ابو الحقیق کی طرف روانہ کیا، جب میں واپس آیا تو نبی اخطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چہرے کامیاب ہوگئے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشخبری ہو۔
(۵۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ابْنِ أَبِی الْحُقَیْقِ فَلَمَّا رَجَعْتُ وَہُوَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَالَ: ((أَفْلَحَ الْوَجْہُ))۔قُلْتُ: وَوَجْہُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَفْلَحَ ۔

وَرُوِیَ ذَلِکَ بِتَمَامِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ مَوْصُولاً۔ [حسن لغیرہٖ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٤٣) جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں : جب میں مدینہ کے قریب آیا اور اپنی سواری کو بٹھایا، اپنا تھیلا کھولا اور حلہ پہن لیا۔ پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سلام کہا تو لوگ مجھے گھور رہے تھے۔ میں نے اپنے ساتھ والے سے پوچھا : اے اللہ کے بندے ! کیا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے بارے میں کچھ ذکر کیا ہے ؟ کہنے لگے : اچھا تذکرہ کیا۔ جب دوران خطبہ کوئی بات پیش کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : عنقریب اس دروازے یا اسی راستہ سے یمن کا بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر فرشتے کا چوکا ہوگا۔ میں نے اللہ کی حمد بیان کی، جو اس نے میری آزمائش کی۔
(۵۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُبَیْلٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنْ مَدِینَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَخْتُ رَاحِلَتِی وَحَلَلْتُ عَیْبَتِی فَلَبِسْتُ حُلَّتِی فَدَخَلْتُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ فَسَلَّمَ عَلَیَّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَمَانِی النَّاسُ بِالْحَدَقِ فَقُلْتُ لِجَلِیسِی: یَا عَبْدَ اللَّہِ ہَلْ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَمْرِی شَیْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ ذَکَرَکَ بِأَحْسَنِ الذِّکْرِ۔بَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ إِذْ عُرِضَ لَہُ فِی خُطْبَتِہِ فَقَالَ: ((إِنَّہُ سَیَدْخُلُ عَلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ ہَذَا الْفَجِّ مِنْ خَیْرِ ذِی یَمَنٍ ، وَإِنَّ عَلَی وَجْہِہِ لَمَسْحَۃُ مَلَکٍ ۔فَحَمِدْتُ اللَّہَ عَلَی مَا أَبْلاَنِی))۔ [حسن۔ احمد ۴/۳۵۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٤٤) سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) آئے اور حضرت عمر (رض) منبر پر تشریف فرما ہو کر جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، کہنے لگے : یہ کونسی گھڑی ہے ؟ تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : یہ وضو کا وقت ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : وضو بھی ٹھیک ہے، لیکن آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔
(۵۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: جَائَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ہَذِہِ؟ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا کَانَ إِلاَّ الْوُضُوئَ قَالَ: وَالْوُضُوئُ أَیْضًا ، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُنَا بِالْغُسْلِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی کتاب الاغتسال]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے لیے خاموش رہنے میں اختیار ہے اور دوسروں کے بارے میں کلام کرنا مباح ہے جب وہ خطبہ دے رہا ہو
(٥٨٤٥) موسیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) جمعہ کے دن منبر پر تشریف فرما تھے۔ آپ نے ایک آدمی کو مخاطب کیا اور پوچھا : کیا تو نے ہمارے گھر والوں کے لیے یہ خریداری ہے اور ہاتھ کی انگلی سے گندم کا اشارہ کیا۔
(۵۸۴۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُو عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَخْطُبُ لِرَجُلٍ ہَلِ اشْتَرَیْتَ لأَہْلِنَا ہَذَا وَأَشَارَ بِطَرَفِ إِصْبَعِہِ یَعْنِی الْحِنْطَۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام اور چھینک کا جواب دینا
(٥٨٤٦) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا : بیمار کی تیمار داری، جنازہ پڑھنا، سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، سچی قسم، چھینک کا جواب دینا اور مظلوم کی مدد کرنے کا حکم دیا۔ سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن میں پینے، ہر قسم کی ریشم پہننے، ریشم کی گدی پر بیٹھنے اور ریشم کے سرخ زین سے منع فرمایا۔
(۵۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ ، وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ۔أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ ، وَرَدِّ السَّلاَمِ ، وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ ، وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ ، وَنَہَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ ، وَعَنِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ وَالْقَسِّیِّ وَالْمِیثَرَۃِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔

[صحیح۔ بخاری ۱۱۸۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام اور چھینک کا جواب دینا
(٥٨٤٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ چیزیں مسلمان کا مسلمان پر حق ہیں : سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا، بیمار کی تیمار داری کرنا، جنازہ پڑھنا اور دعوت کو قبول کرنا۔
(۵۸۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا فَیَّاضُ بْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَی أَخِیہِ رَدُّ السَّلاَمِ ، وَتَشْمِیتُ الْعَاطِسِ ، وَعِیَادَۃُ الْمَرِیضِ ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَازَۃِ وَإِجَابَۃُ الدَّعْوَۃِ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔[صحیح۔ بخاری ۱۱۸۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام اور چھینک کا جواب دینا
(٥٨٤٨) (الف) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی چھینک لے اور امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو تو اس کا جواب دو ۔

(ب) سعید بن مسیب سے سلام کے جواب کے بارے میں اور چھینک کے جواب کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے اس سے منع کردیا اور ابن سیرین فرماتے ہیں : اشارہ کرسکتا ہے کلام نہیں۔
(۵۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((إِذَا عَطَسَ الرَّجُلُ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَشَمِّتْہُ))۔وَہَذَا مُرْسَلٌ ۔

وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ مِنْ قَوْلِہِ وَعَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی رَدِّ السَّلاَمِ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ فِی تَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلاَمِ وَرُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ کَرِہَہُ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ فِی السَّلاَمِ یَرُدُّ فِی نَفْسِہِ وَسُئِلَ عَنِ التَّشْمِیتِ فَنَہَی عَنْہُ وَعَنِ ابْنِ سِیرِینَ فِی السَّلاَمِ أَنَّہُ کَانَ یَرُدُّ إِیمَائً وَلاَ یَتَکَلَّمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৪৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنکریوں کو چھونے کی کراہت کا بیان
(٥٨٤٩) (الف) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کے لیے آیا اور امام کے قریب خاموشی سے بیٹھا رہا، غور سے خطبہ سنا تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بلکہ تین دن مزید بھی اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے اور کنکریوں کو چھونالغو بات ہے۔

(ب) ابو معاویہ فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن غسل کی جگہ وضو بھی کافی ہے۔
(۵۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَۃَ فَدَنَا ، وَأَنْصَتَ ، وَاسْتَمَعَ غُفِرَ لَہُ مِنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ وَزِیَادَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ، وَإِنْ مَسَّ الحَصَا فَقَدْ لَغَا))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْوُضُوئَ یُجْزِئُ مِنْ غُسْلِ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৫০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بےوضو ہونے والا امام سے اجازت لے اللہ تعالیٰ کا ارشاد { وَإِذَا کَانُوا مَعَہُ عَلَی أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ یَذْہَبُوا حَتَّی یَسْتَأْذِنُوہُ }[النور : ٦٢] اگر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوں کسی معاملہ میں تو اجازت کے بغیر نہ جائیں۔

مجاہد فرماتے ہیں : یہ غزوہ اور جمع
(٥٨٥٠) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز میں تم میں سے کوئی بےوضو ہوجائے تو وہ اپنا ناک پکڑ کر نکل جائے۔

(ب) ہشام مرسل روایت نقل فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن بےوضو ہوجائے تو وہ اپنے ناک پر ہاتھ رکھے اور نکل جائے۔
(۵۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ-: ((إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَأْخُذْ بِأَنْفِہِ ثُمَّ لْیَنْصَرِفْ))۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ وَعُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقَدَّمِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامٍ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ عَائِشَۃَ فِیہِ۔وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامٍ مُرْسَلاً قَالَ إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَلْیُمْسِکْ عَلَی أَنْفِہِ ثُمَّ لْیَخْرُجْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৫১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام منبر سے اترنے کے بعد بات کرے
(٥٨٥١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب کوئی آدمی اپنی ضرورت پیش کرتا اور نماز کی اقامت ہوچکی ہوتی یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نیچے اترتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی ضرورت کو پورا کردیتے ، پھر نماز پڑھاتے۔
(۵۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ جَرِیرٍ یَعْنِی ابْنَ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ ذَکَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْرِضُ لَہُ الرَّجُلُ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلاَۃُ وَبَعْدَ مَا یَنْزِلُ مِنَ الْمِنْبَرِ فَیَقُومُ مَعَہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ ثُمَّ یَتَقَدَّمُ إِلَی الصَّلاَۃِ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لَیْسَ بِمَعْرُوفٍ عَنْ ثَابِتٍ وَہُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِہِ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ۔

قَالَ الشَّیْخُ وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔

وَالْمَشْہُورُ عَنْ ثَابِتٍ مَا۔ [شاذ۔ ابو داؤد ۱۱۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৫২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام منبر سے اترنے کے بعد بات کرے
(٥٨٥٢) (الف) انس (رض) فرماتے ہیں کہ عشا کی نماز کی اقامت ہوجانے کے بعد ایک آدمی نے کہا : مجھے کام ہے یا کہا : ضرورت ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بات چیت کرتے رہے یہاں تک کہ قوم سو گئی یا بعض افراد سوگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز پڑھائی۔

(ب) مجاہد کی روایت میں ہے کہ نماز کی اقامت ہوچکی تو ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے کوئی کام ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بات چیت کرتے رہے اور بعض افراد سو گئے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی اور انھوں نے ذکر نہیں کیا کہ انھوں نے وضو کیا۔
(۵۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّہُ قَالَ: أُقِیمَتْ صَلاَۃُ الْعِشَائِ فَقَالَ رَجُلٌ لِی حَاجَۃٌ فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُنَاجِیہِ حَتَّی نَامَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ ثُمَّ صَلَّوْا۔لَفْظُ حَدِیثِ حِبَّانَ۔وَفِی رِوَایَۃِ حَجَّاجٍ قَالَ: أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ صَلاَۃُ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی حَاجَۃً فَقَامَ مَعَہُ یُنَاجِیہِ حَتَّی نَعِسَ بَعْضُ الْقَوْمِ وَجَائَ فَصَلَّی وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُم تَوَضَّئُوا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ الدَّارِمِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৫৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام منبر سے اترنے کے بعد بات کرے
(٥٨٥٣) حمید فرماتے ہیں کہ میں نے ثابت بنانی سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو اقامت کے بعد باتیں کرتا ہے، انھوں نے انس بن مالک (رض) سے روایت نقل کی کہ اقامت ہوچکی تو ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آیا اور آپ کو اقامت کے بعد روک لیا۔
(۵۸۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ عَنِ الرَّجُلِ یَتَکَلَّمُ بَعْد مَا تُقَامُ الصَّلاَۃُ فَحَدَّثَنِی عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَعَرَضَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ فَحَبَسَہُ بَعْدَ مَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَیَّاشٍ الرَّقَّامِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً بِمَعْنَی رِوَایَۃِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۲۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৫৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمعہ حاکم اور محکوم وغیرہ کے پیچھے جائز ہے چاہے وہ آزاد ہو یا غلام
(٥٨٥٤) عبداللہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ ابو ذر (رض) ربذہ گئے اور چشمہ پر ایک حبشی غلام تھا ، جب نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ابو ذر (رض) سے نماز کے لیے کہا گیا تو غلام پیچھے ہٹا۔ ابو ذر (رض) نے اس کو فرمایا : آگے بڑھو؛کیونکہ مجھے میرے خلیل نے وصیت کی کہ میں سنوں اور اطاعت کروں ، اگرچہ کان کٹا حبشی غلام ہی امیرکیوں نہ ہو۔
(۵۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ خَرَجَ إِلَی الرَّبَذَۃِ وَعَلَی الْمَائِ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَقِیلَ أَبُو ذَرٍّ فَنَکَصَ الْعَبْدُ فَقَالَ لَہُ أَبُو ذَرٍّ تَقَدَّمْ: إِنْ خَلِیلِی -ﷺ- أَوْصَانِی أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِیعَ ، وَإِنْ کَانَ عَبْدًا مُجَدَّعَ الأَطْرَافِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۱۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮৫৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمعہ حاکم اور محکوم وغیرہ کے پیچھے جائز ہے چاہے وہ آزاد ہو یا غلام
(٥٨٥٥) ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں عید کی نماز میں عمر بن خطاب عثمان بن عفان اور علی بن أبی طالب کے ساتھ حاضر ہوا اور حضرت عثمان (رض) ان دنوں محصور تھے۔
(۵۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ: شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، ثُمَّ شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَحْصُورٌ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۳۱۰]
tahqiq

তাহকীক: