আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৩২৩০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٠) محمد بن عبداللہ بن جحش اپنے غلام محمد سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معمر (رض) کے پاس سے گزرے، وہ اپنے گھر کے پاس بازار میں بیٹھے ہوئے تھے اور ان کی دونوں رانوں سے کپڑا ہٹا ہوا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معمر ! اپنی رانوں کو چھپالے کیونکہ رانیں بھی ستر میں داخل ہیں۔
(۳۲۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ أَخْبَرَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنِی أَبُو کَثِیرٍ مَوْلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ مَوْلاَہُ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَرَّ عَلَی مَعْمَرٍ وَہُوَ جَالِسٌ عِنْدَ دَارِہِ بِالسُّوقِ وَفَخِذَاہُ مَکْشُوفَتَانِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((یَا مَعْمَرُ غَطِّ فَخِذَیْکَ ، فَإِنَّ الْفَخِذَیْنِ عَوْرَۃٌ))۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۵/ ۲۹۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣١) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ران ستر ہے۔
(۳۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ بِبَیْتِ الْمَقْدِسِ وَہُوَ یَسْکُنُ الرَّمْلَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الْفَخِذُ عَوْرَۃٌ))۔وَقَدْ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ حَدِیثَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَرْہَدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ بِلاَ إِسْنَادٍ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَہَذِہِ أَسَانِیدُ صَحِیحَۃٌ یُحْتَجُّ بِہَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی ۲۷۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٢) (ا) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی ران کو مت کھول اور کسی زندہ یا مردے کی ران مت دیکھو۔

(ب) روح کے روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! اپنی ران کو دھانپ لے کیونکہ یہ ستر ہے۔
(۳۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ۔

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَکْشِفْ فَخِذَکَ ، وَلاَ تَنْظُرْ إِلَی فَخِذِ حَیٍّ وَلاَ مَیِّتٍ))۔

لَفْظُ حَدِیثِ حَجَّاجٍ وَفِی رِوَایَۃِ رَوْحٍ قَالَ: دَخَلَ عَلِیَّ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- وَأَنَا کَاشِفٌ عَنْ فَخِذِی فَقَالَ: ((یَا عَلِیُّ غَطِّ فَخِذَکَ فَإِنَّہَا مِنَ الْعَوْرَۃِ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۳۱۴۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو انھیں نماز کا حکم دو اور جب دس سال کی عمر میں پہنچ کر وہ نماز نہ پڑھیں تو انھیں سزا دو اور ان کے بستر علیحدہ علیحدہ کر دو اور جب تم میں سے کوئی غلام یا نوکر کا نکاح کروا دے تو پھر اس کے ناف سے گھٹنوں تک کی جگہ کو ہرگز نہ دیکھے کیونکہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ستر ہے۔
(۳۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنِ حَبِیبٍ الشَّیْلَمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَوَّارٌ أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مُرُوا صِبْیَانَکُمْ بِالصَّلاَۃِ فِی سَبْعِ سِنِینَ، وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا فِی عَشَرٍ، وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ، وَإِذَا زَوَّجَ الرَّجُلُ مِنْکُمْ عَبْدَہُ أَوْ أَجِیرَہُ فَلاَ یَرَیَنَّ مَا بَیْنَ سُرَّتِہِ وَرُکْبَتِہِ ، فَإِنَّ مَا بَیْنَ سُرَّتِہِ وَرُکْبَتِہِ مِنْ عَوْرَتِہِ))۔ [حسن۔ تقدم تخریجہ ۳۲۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٤) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو ، دس سال کی عمر میں نہ پڑھنے پر سزا دو اور ان کے بستر الگ الگ کر دو اور جب تم میں سے کوئی اپنے غلام یا نوکر کا نکاح کر دے تو اس ستر کی طرف ہرگز نہ دیکھے، کیونکہ ناف سے گھٹنوں تک ستر ہے۔
(۳۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ زَاجٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ الصَّیْرَفِیُّ وَہُوَ سَوَّارُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مُرُوا صِبْیَانَکُمْ بِالصَّلاَۃِ لِسَبْعٍ ، وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا لِعَشْرٍ ، وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ ، وَإِذَا زَوَّجَ أَحَدُکُمْ عَبْدَہُ أَمَتَہُ أَوْ أَجِیرَہُ فَلاَ تَنْظُرِ الأَمَۃُ إِلَی شَیْئٍ مِنْ عَوْرَتِہِ ، فَإِنَّ مَا تَحْتَ السُّرَّۃِ إِلَی رُکْبَتِہِ مِنَ الْعَوْرَۃِ))۔

وَقَدْ قِیلَ عَنْ سَوَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ عَمْرٍو وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [حسن۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٥) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بچے جب سات سال کے ہوجائیں تو انھیں نماز سکھاؤ، دس سال کی عمر میں نہ پڑھنے کی وجہ سے سزا دو اور ان کی سونے کی جگہیں الگ الگ کر دو اور جب تم میں سے کوئی اپنی لونڈی کا اپنے خادم یا نوکر کے ساتھ نکاح کر دے تو اس کے ستر کی طرف مت دیکھے اور ستر ناف اور گھٹنوں کے درمیان ہے۔
(۳۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِنِیُّ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ الْجَرَّاحِ الْخَوَارِزْمِیُّ حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مُرُوا صِبْیَانَکُمْ بِالصَّلاَۃِ فِی سَبْعِ سِنِینَ ، وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا فِی عَشَرٍ ، وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ ، وَإِذَا زَوَّجَ أَحَدُکُمْ خَادِمَہُ مِنْ عَبْدِہِ أَوْ أَجِیرِہِ فَلاَ یَنْظُرَنَّ إِلَی شَیْئٍ مِنْ عَوْرَتِہِ فَإِنَّ کُلَّ شَیْئٍ أَسْفَلَ مِنْ سُرَّتِہِ إِلَی رُکْبَتِہِ مِنْ عَوْرَتِہِ))۔ [حسن لغیرہ۔ انظر حدیث ۳۲۲۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٦) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات سال کی عمر میں بچوں کو نماز سکھاؤ اور دس سال کی عمر میں نہ پڑھنے پر سزا دو اور ان کے بستر الگ کر دو اور جب تم اپنی لونڈی کا اپنے غلام یا خادم سے نکاح کر دو تو اس کے ستر کی طرف ہرگز نہ دیکھو اور لونڈی کا ستر ناف اور گھٹنے کی درمیانی جگہ ہے۔
(۳۲۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ وَرْدَانَ الْقَزَّازُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی کَاتِبُ الْعُمَرِیِّ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنِ الْخَلِیلِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((عَلِّمُوا صِبْیَانَکُمُ الصَّلاَۃَ فِی سَبْعِ سِنِینَ ، وَأَدِّبُوہُمْ عَلَیْہَا فِی عَشْرِ سِنِینَ ، وَفَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ ، وَإِذَا زَوَّجَ أَحَدُکُمْ أَمَتَہُ عَبْدَہُ أَوْ أَجِیرَہُ فَلاَ تَنْظُرْ إِلَی عَوْرَتِہِ وَالْعَوْرَۃُ فِیمَا بَیْنَ السُّرَّۃِ وَالرُّکْبَۃِ))۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے ستر کا بیان
(٣٢٣٧) ابو ایوب (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ گھٹنوں سے اوپر جو بھی ہے ستر ہے اور ناف سے نیچے جو بھی ہے ستر ہے۔
(۳۲۳۷) وَقَدْ رَوَی سَعِیدُ بْنُ رَاشِدٍ الْبَصْرِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَا فَوْقَ الرُّکْبَتَیْنِ مِنَ الْعَوْرَۃِ ، وَمَا أَسْفَلَ مِنَ السُّرَّۃِ مِنَ الْعَوْرَۃِ))۔

أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولَ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ رَاشِدٍ فَذَکَرَہُ

وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی ۱/۲۳۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٣٨) (ا) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر میں جہاد کیا اور ہم نے صبح کی نماز منہ اندھیرے خیبر کے قریب پہنچ کر پڑھی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابو طلحہ (رض) سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ (رض) کے پیچھے بیٹھا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کی گلیوں میں اپنی سواری کو دوڑایا، اس دوران میرا گھٹنا آپ کی ران کو چھو جاتا۔ پھر آپ نے اپنی ران سے تہبند ہٹا دی اور میں آپ کی ران کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر کی بستی میں داخل ہوئے تو فرمایا : اللہ اکبر خیبر تباہ ہوگیا۔ پھر فرمایا : ہم جب کسی قوم کے آنگن میں اتر پڑیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہوتی ہے ۔۔۔

(ب) صحیح مسلم میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ران سے تہبند اتر گیا تھا۔

اور مسند احمد کی روایت میں ہے کہ آپ کی ران کھل گئی تھی۔
(۳۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مَہْدِیٍّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَزَا خَیْبَرَ - قَالَ - فَصَلَّیْنَا عِنْدَہَا صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ بِغَلَسٍ ، فَرَکِبَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَۃَ وَأَنَا رَدِیفُ أَبِی طَلْحَۃَ ، فَأَجْرَی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فِی زُقَاقِ خَیْبَرَ ، وَإِنَّ رُکْبَتِی لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِہِ ، حَتَّی إِنِّی لأَنْظُرُ إِلَی بَیَاضِ فَخِذِ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْیَۃَ قَالَ: ((اللَّہُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَیْبَرَ ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَۃِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِینَ))۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ ،

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بِہَذَا اللَّفْظِ،

وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَانْحَسَرَ الإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِیِّ اللَّہِ-ﷺ-۔

وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: فَانْکَشَفَ فَخِذُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۶۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٣٩) (ب) صحابی کے قول انحسر یا اِنْکَشَفَ سے یہ دلیل نکلتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصداً ران خود ننگی نہیں کی تھی۔ سواری پر انسان کی ران یا ستر ہوا کی وجہ سے یا گرنے سے یا کسی اور وجہ سے بھی کھل سکتی ہے، لہٰذا یہ (قصداً ) کھولنے کی طرف منسوب نہ ہوگا۔

(ج) پہلی روایت میں صحابی کا قول ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِہِ ہوسکتا ہے میں یہ احتمال ہے کہ ران کھولنے سے مراد گلیوں کا تنگ ہونا ہو جن میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری کو دوڑا رہے تھے۔ اس صورت میں یہ عمل گلیوں کی دیواروں کے سبب ہوگا نہ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عمل سے یہ دیگر روایتوں کے موافق ہوگا جو اسماعیل وغیرہ سے منقول ہیں اور ان احادیث کے بھی موافق ہوگا جن میں ران کو ستر کہا گیا ہے۔

(د) اور حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میرا گھٹنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ران کو مس کررہا تھا۔ اس میں ران کے کھولنے کا ذکر نہیں کیا۔
(۳۲۳۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرَہُ۔

وَفِی قَوْلِہِ: انْحَسَرَ أَوِ انْکَشَفَ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ بِقَصْدِہِ -ﷺ- وَقَدْ تَنْکَشِفُ عَوْرَۃُ الإِنْسَانِ بِرِیحٍ أَوْ سَقَطَۃٍ أَوْ غَیْرِہِمَا ، فَلاَ یَکُونُ مَنْسُوبًا إِلَی الْکَشْفِ

وَقَوْلِہِ فِی الرِّوَایَۃِ الأُولَی: ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِہِ۔ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ حَسَرَ ضِیقُ الزُّقَاقِ الَّذِی أَجْرَی فِیہِ مَرْکُوبَہُ إِزَارَہُ عَنْ فَخِذِہِ ، فَیَکُونُ الْفِعْلُ لِجِدَارِ الزُّقَاقِ لاَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- وَیَکُونُ مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ غَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ مُوَافِقًا لِمَا مَضَی مِنَ الأَحَادِیثِ فِی کَوْنِ الْفَخِذِ عَوْرَۃً غَیْرُ مُخَالِفٍ لَہَا ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔

وَرَوَاہُ حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسٍ

وَقَالَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ: وَإِنَّ رُکْبَتِی لَتَمَسُّ رُکْبَۃَ رَسُولِ اللَّہِ-ﷺ- وَلَمْ یَذْکُرِ انْکِشَافَ الْفَخِذِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت خیبر پہنچے، جب صبح ہوئی تو آپ سوار ہوئے اور آپ کے صحابہ بھی سوار ہو کر چل پڑے۔ خیبر والے حسب سابق اپنے اوزار اور ٹوکریاں لیے نکلے، جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو چیخ اٹھے : اللہ کی قسم ! محمد اور اس کا لشکر چڑھے آرہے ہیں۔ پھر وہ ڈر کے مارے بھاگ کھڑے ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خیبر برباد ہوگیا، ہم جب کسی قوم کے آنگن میں اتر پڑیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہوتی ہے۔

انس (رض) کہتے ہیں : میں اس دن ابوطلحہ (رض) کے پیچھے ایک ہی سواری پر تھا اور میرا گھٹنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنے کو چھو رہا تھا۔ دوسری روایت میں ہے کہ میرا پاؤں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں کو چھو رہا تھا۔
(۳۲۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مُلاَسٍ النُّمَیْرِیُّ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ یَعْنِی ابْنَ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: انْتَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی خَیْبَرَ لَیْلاً ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَکِبَ وَرَکِبَ الْمُسْلِمُونَ مَعَہُ ، فَخَرَجَ أَہْلُ خَیْبَرَ بِمَسَاحِیہِمْ وَمَکَاتِلِہِمْ کَمَا کَانُوا یَصْنَعُونَ کُلَّ یَوْمٍ ، فَلَمَّا بَصُرُوا بِالنَّبِیِّ -ﷺ- قَالُوا: مُحَمَّدٌ وَاللَّہِ ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِیسُ۔ثُمَّ رَجَعُوا ہُرَابًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَرِبَتْ خَیْبَرَ ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَۃِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِینَ۔ قَالَ أَنَسٌ: وَأَنَا رَدِیفُ أَبِی طَلْحَۃَ یَوْمَئِذٍ وَإِنَّ رُکْبَتِی لَتَمَسُّ رُکْبَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَالَ فِی الرِّوَایَۃِ الأُخْرَی: وَإِنْ قَدَمِی لَتَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤١) (ا) دوسری سند سے انس بن مالک (رض) سے یہی حدیث منقول ہے۔

(ب) ابوحاتم بیان کرتے ہیں : میں نے انصاری سے کہا : الخمیس کا کیا معنی ہے ؟ انھوں نے بتایا : جیش، لشکر۔

(ج) جو لوگ ران کو ستر نہیں مانتے انھوں نے اس موقف میں حضرت عثمان والی روایت سے بھی دلیل لی ہے جو اس بارے میں عثمان (رض) کے قصہ سے متعلق ہے۔
(۳۲۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: عَبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔

قَالَ أَبُو حَاتِمٍ قُلْتُ لِلأَنْصَارِیِّ: مَا مَعْنَی الْخَمِیسِ؟ قَالَ: الْجُنْدُ ، الْجَیْشُ۔

وَاحْتَجَّ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْفَخِذَ لَیْسَتْ بِعَوْرَۃٍ بِشَیْئٍ یَرْوِیہِ فِی ذَلِکَ فِی قِصَّۃِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَالثَّابِتُ مِنْ قِصَّۃِ عُثْمَانَ فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٢) (ا) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے اور آپ کی رانیں یا پنڈلیاں کھلی ہوئی تھیں۔ ابوبکر صدیق (رض) نے اجازت طلب کی، آپ نے انھیں اجازت دی اور آپ اسی طرح بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ پھر عمر (رض) آئے انھوں نے آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے انھیں بھی اجازت مرحمت فرما دی۔ وہ بھی اسی طرح آکر باتیں کرتے رہے، پھر عثمان (رض) آئے ۔ انھوں نے آپ سے اجازت چاہی ۔ آپ نے انھیں بھی اجازت دی اور ساتھ ہی آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو درست کرلیا۔ راوی کہتے ہیں : میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ایک ہی دن کا واقعہ ہے۔ پھر وہ بھی باتیں کرنے لگے۔ جب یہ حضرات چلے گئے تو عائشہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) داخل ہوئے تو آپ نہ اٹھے اور نہ ہی آپ نے کوئی پروا کی۔ پھر عمر (رض) تشریف لائے تو بھی آپ نہ اٹھے اور نہ ہی اپنے آپ کو درست کیا، پھر عثمان (رض) تشریف لائے تو آپ بیٹھ گئے اور پنے کپڑے درست کرلیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں ایسے آدمی سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔

(ب) صحیح مسلم میں ” کَاشِفًا عَنْ فَخِذَیْہِ أَوْ سَاقَیْہِ “ کے الفاظ ہیں۔

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ران چھپانے کے بارے میں اس صریح روایت کے معارض کوئی حدیث نہیں۔ نص یہ ہے کہ ران ستر ہے اور یہ روایت ابن شہاب زہری نے بھی نقل کی ہے اور وہ ان سے زیادہ یاد رکھنے والے ہیں۔ انھوں نے اس قصہ میں اس طرح کی بات ذکر نہیں کی۔
(۳۲۴۲) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَرْمَلَۃَ عَنْ عَطَائٍ وَسُلَیْمَانَ ابْنَیْ یَسَارٍ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُضْطَجِعًا فِی بَیْتِہِ کَاشِفًا عَنْ فَخِذَیْہِ أَوْ سَاقَیْہِ ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَکْرٍ فَأَذِنَ لَہُ وَہُوَ عَلَی تِلَکَ الْحَالِ فَتَحَدَّثَ ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَہُ وَہُوَ کَذَلِکَ فَتَحَدَّثَ ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَوَّی ثِیَابَہُ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلاَ أَقُولُ ذَلِکَ فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ - فَتَحَدَّثَ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَۃُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ تَہْتَشَّ لَہُ وَلَمْ تُبَالِہْ ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَہْتَشَّ لَہُ وَلَمْ تُبَالِہْ ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّیْتَ ثِیَابَکَ۔فَقَالَ: ((أَلاَ أَسْتَحْیِی مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحْیِی مِنْہُ الْمَلاَئِکَۃُ))۔لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِمَا بِہَذَا اللَّفْظِ: کَاشِفًا عَنْ فَخِذَیْہِ أَوْ سَاقَیْہِ بِالشَّکِّ۔

وَلاَ یُعَارَضُ بِمِثْلِ ذَلِکَ الصَّحِیحُ الصَّرِیحُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الأَمْرِ بِتَخْمِیرِ الْفَخِذِ ، وَالنَّصُّ عَلَی أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَۃٌ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ شِہَابٍ الزُّہْرِیُّ وَہُوَ أَحْفَظُہُمْ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی الْقَصَّۃِ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ۔

[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۴۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٣) (ا) سعید بن عاص فرماتے ہیں کہ سیدنا عثمان اور سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت چاہی اور آپ سیدہ عائشہ (رض) کی چادر اوڑھے ہوئے بستر پر لیٹے ہوئے تھے۔ ابوبکر (رض) کو پاس آنے کی اجازت دی گئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حالت میں رہے۔ انھوں نے اپنی ضرورت بیان کی اور چلے گئے، پھر عمر (رض) نے اجازت طلب کی انھیں بھی اجازت دی گئی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حالت میں رہے انھوں نے بھی اپنی حاجت بیان کی اور چلے گئے۔ عثمان (رض) کہتے ہیں : پھر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت چاہی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھ کر بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ (رض) کو فرمایا : اپنے کپڑے سمیٹ لو۔ عثمان (رض) کہتے ہیں : میں نے ابھی اپنی حاجت آپ کے سامنے رکھی اور میں بھی چل پڑا۔ سیدہ عائشہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو اس طرح فوراً اٹھتے اس وقت نہ دیکھا جب ابوبکر وعمر (رض) آئے جس طرح آپ عثمان (رض) کے آنے پر فوراً اٹھ بیٹھے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عثمان (رض) بہت حیا دار آدمی ہے مجھے ڈر تھا کہ میں اس کو اسی حالت میں اجازت دے دیتا تو شاید وہ اپنی حاجت بھی بیان نہ کر پاتے۔

(ب) صحیح مسلم کی روایت میں ران اور پنڈلی دونوں کا ذکر نہیں ہے۔
(۳۲۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَہُ: أَنَّ عُثْمَانَ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَحَدَّثَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَی فِرَاشِہِ لاَبِسٌ مِرْطَ عَائِشَۃَ ، فَأُذِنَ لأَبِی بَکْرٍ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ کَذَلِکَ ، فَقَضَی إِلَیْہِ حَاجَتَہُ ثُمَّ انْصَرَفَ ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَذِنَ لَہُ وَہُوَ عَلَی ذَلِکَ الْحَالِ ، فَقَضَی إِلَیْہِ حَاجَتَہُ ثُمَّ انْصَرَفَ ، قَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَیْہِ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ لِعَائِشَۃَ: ((اجْمَعِی عَلَیْکِ ثِیَابَکِ))۔قَالَ: فَقَضَیْتُ إِلَیْہِ حَاجَتِی ثُمَّ انْصَرَفْتُ۔قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَرَکَ فَزِعْتَ لأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ کَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَیِیٌّ ، وَإِنِّی خَشِیتُ إِنْ أَذِنْتُ لَہُ وَأَنَا عَلَی تِلَکَ الْحَالِ أَنْ لاَ یُبَلِّغَ إِلَیَّ حَاجَتَہُ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَغَیْرِہِ عَنْ یَعْقُوبَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ عُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَلَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْفَخِذِ وَلاَ السَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۴۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٤) عبداللہ بن سعید مدینی سے روایت ہے کہ حفصہ بنت عمر (رض) فرماتی ہیں : ایک روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کپڑے کو اپنی رانوں میں رکھے ہوئے بیٹھے تھے، ابوبکر (رض) آئے اور اجازت طلب کی، رسول اللہ نے انھیں اجازت دے دی اور آپ اسی طرح بیٹھے رہے، پھر عمر (رض) آئے اسی طرح ہوا۔ پھر علی (رض) آئے، پھر دیگر لوگ آتے جاتے رہے، آپ اسی طرح بیٹھے رہے، پھر سیدنا عثمان (رض) آئے اور اجازت چاہی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے کو درست کیا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے اور چلے گئے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) آئے، عمر (رض) آئے، علی (رض) آئے اور آپ کے دیگر صحابہ (رض) آئے لیکن آپ اسی حالت میں بیٹھے رہے تو جب عثمان (رض) آئے آپ نے فوراً اپنے کپڑے کو درست کرلیا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں اس آدمی سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
(۳۲۴۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بَرْہَانَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَدِینِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ بِنْتُ عُمَرَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ جَالِسًا قَدْ وَضْعَ ثَوْبَہُ بَیْنَ فَخِذَیْہِ ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لَہُ ، وَالنَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی ہَیْئَتِہِ ، ثُمَّ عُمَرُ بِمِثْلِ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ ، ثُمَّ عَلِیٌّ ثُمَّ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی ہَیْئَتِہِ ، ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ فَاسْتَأْذَنَ ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَوْبَہُ فَتَجَلَّلَہُ - قَالَتْ عَائِشَۃُ - فَتَحَدَّثُوا ثُمَّ خَرَجُوا قَالَتْ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ جَائَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِیٌّ وَسَائِرُ أَصْحَابِکَ وَأَنْتَ عَلَی ہَیْئَتِکَ ، فَلَمَّا جَائَ عُثْمَانُ تَجَلَّلْتَ بِثَوْبِکَ۔قَالَتْ فَقَالَ: ((أَلاَ أَسْتَحْیِی مِمَّنْ تَسْتَحْیِی مِنْہُ الْمَلاَئِکَۃُ))۔

قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو یَعْفُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۶/ ۲۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٥) (ا) حفصہ بنت عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے تو آپ نے اپنے کپڑوں کو اپنی رانوں کے درمیان رکھا ہوا تھا۔

(ب) ممکن ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے کے ایک کنارے کو پکڑا ہوا ہو اور اپنی رانوں کے درمیان دے رکھا ہو تو اس سے کسی اور بات کی طرف گمان جاتا ہی نہیں اور اس طرح تو گھٹنے کھلے ہوئے ہوسکتے ہیں نہ کہ رانیں۔
(۳۲۴۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَیْبَانَ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَدَنِیِّ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَوَضَعَ ثَوْبَہُ بَیْنَ فَخِذَیْہِ ، فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔

وَالَّذِی ہُوَ الأَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ -ﷺ- أَخَذَ بِطَرَفِ ثَوْبِہِ فَوَضَعَہُ بَیْنَ فَخِذَیْہِ إِذْ لاَ یُظَنُّ بِہِ غَیْرُ ذَلِکَ وَإِنَّمَا یَنْکَشِفُ بِذَلِکَ فِی الْغَالِبِ رُکْبَتَاہُ دُونَ فَخِذَیْہِ۔

وَرِوَایَۃُ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَدْ صَرَّحَتْ بِذَلِکَ أَظُنُّہُ فِی قِصَّۃٍ أُخْرَی۔[صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٦) (ا) ابوموسیٰ سے اسی جیسی روایت مروی ہے مگر عاصم نے یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسی جگہ تھے جہاں پانی تھا تو آپ نے اپنے گھٹنوں تک کپڑا ہٹایا ہوا تھا ۔ جب عثمان (رض) آئے تو آپ نے انھیں ڈھانپ لیا۔

(ب) اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے دلیل نہیں ہے جن کا موقف ہے کہ ران ستر نہیں ہے اور عثمان (رض) کے داخل ہونے سے قبل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی رانوں کو کھولے ہوئے تھے، بلکہ یہ تو صرف اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گھٹنے ستر میں شامل نہیں ہیں۔ اسی طرح عمرو بن شعیب اور علی (رض) کی حدیث بھی کہ ناف ستر میں شامل نہیں ہے بلکہ اس سے یہ سمجھ آتا ہے کہ مرد کا ستر ان دونوں (ناف اور گھٹنوں) کے درمیان ہے۔
(۳۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ حَمَّادٌ فَحَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ وَعَاصِمٌ الأَحْوَلُ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا عُثْمَانَ یُحَدِّثَہُ عَنْ أَبِی مُوسَی نَحْوًا مِنْ ہَذَا غَیْرَ أَنَّ عَاصِمًا زَادَ فِیہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی مَکَانٍ فِیہِ مَائٌ قَدْ کَشَفَ عَنْ رُکْبَتَیْہِ ، فَلَمَّا أَقْبَلَ عُثْمَانُ غَطَّاہُمَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔

وَہَذَا لاَ حُجَّۃَ فِیہِ لِمَنْ ذَہَبَ إِلَی أَنَّ الْفَخِذَ لَیْسَتْ بِعَوْرَۃٍ وَکَشْفُہُمَا قَبْلَ دُخُولِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الرُّکْبَتَیْنِ لَیْسَتَا بِعُورَۃٍ ، وَعَلَی ذَلِکَ دَلَّ أَیْضًا حَدِیثُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَعَلِیٍّ: أَنَّ السُّرَۃَ لَیْسَتْ بِعَوْرَۃٍ۔وَإِنَّمَا الْعَوْرَۃُ مِنَ الرَّجُلِ مَا بَیْنَہُمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۴۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٧) محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے حسن کو فرمایا : اپنی قمیص کو اپنے پیٹ سے ہٹا تاکہ میں اس طرح بوسہ دوں جس طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا، انھوں نے اپنی قمیص اٹھائی تو انھوں نے ان کی ناف کو بوسہ دیا۔
(۳۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ سِیرِینَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلْحَسَنِ: ارْفَعْ قَمِیصَکَ عَنْ بَطْنِکَ حَتَّی أُقَبِّلَ حَیْثُ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُقَبِّلُ۔فَرَفَعَ قَمِیصَہُ فَقَبَّلَ سُرَّتَہُ۔

کَذَا قَالَ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ حَمَّادٍ وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ ، وَہُوَ عُمَیْرُ بْنُ إِسْحَاقَ۔

[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲/ ۴۲۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٨) عمیر بن اسحاق بیان کرتے ہیں : میں حسن (رض) کے ساتھ تھا، وہ ابوہریرہ (رض) کو ملے تو انھوں نے فرمایا : مجھے دکھاؤ میں آپ کا بوسہ لینا چاہتا ہوں جس طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ، پھر انھوں نے اپنے دونوں جبڑوں کے ساتھ اپنے منہ کو ان کی ناف پر رکھا۔
(۳۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَزْہَرُ السَّمَّانُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ الْحَسَنِ فَلَقِیَہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَرِنِی أُقَبِّلُ مِنْکَ حَیْثُ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُقَبِّلُ فَقَالَ بِفُقْمَیْہِ ، فَوَضَعُ فَاہُ عَلَی سُرَّتِہِ۔

[قوی۔ وقد مضی قبلہ طریق سواہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৪৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناف اور گھٹنے کے ستر ہونے یا نہ ہونے سے متعلقہ روایات کا بیان
(٣٢٤٩) (ا) اسلمین کے آزاد کردہ غلام ابوالعلاء سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو دیکھا، وہ تہبند ناف کے اوپر باندھتے تھے۔

(ب) یہ حدیث اس کے مخالف نہیں کہ ناف ستر نہیں ہے، کیونکہ انھوں نے تہبند ناف کے اوپر اس لیے باندھا ہے تاکہ مکمل ستر کو گھیر لے۔ وباللہ التوفیق
(۳۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ مَوْلَی الأَسْلَمِیِّینَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَتَّزِرُ فَوْقَ السُّرَّۃِ۔

وَہَذَا لاَ یُخَالِفُ قَوْلَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ السُّرَّۃَ لَیْسَتْ بِعَوْرَۃٍ ، لأَنَّ مَنْ زَعَمَ ذَلِکَ عَقَدَ الإِزَارَ فَوْقَ السُّرَّۃِ لِیَسْتَوْعِبَ جَمِیعَ الْعَوْرَۃِ بِالسِّتْرِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۴۸۵۲]
tahqiq

তাহকীক: