কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৩৪ টি
হাদীস নং: ৩০৫২০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30509 ۔۔۔ ابی الزنا دا براہیم بن یحییٰ بن زیدبن ثابت سے وہ اپنی دادی ام سعد بنت سعد بن ربیع جو ابن ثابت کی بیوی ہیں سے، انھوں نے خبردی بتایا کہ زید بن ثابت ایک دن میرے پاس آئے اور مجھے کہا کہ تم اگر ضروری سمجھو تو میں تمہارے والد کی میراث کے سلسلہ میں گفتگو کرتا ہوں کیونکہ آج میں نے دیکھا کہ حضرت عمر (رض) نے ایک حمل (پیٹ کے اندر کا بچہ) کو وارث قرار دیا ہے ام سعدان کے والد سعدبن ربیع کے قتل کے وقت حمل کی حالت میں تھیں انھوں نے جواب دیا کہ میں اپنے بھائیوں سے سی چیز کا مطالبہ نہیں کرتی ۔ بیہقی سر کبری۔
30509- عن أبي الزناد عن إبراهيم بن يحيى بن زيد بن ثابت عن جدته أم سعد بنت سعد بن الربيع امرأة ابن ثابت أنها أخبرته فقالت: رجع إلي زيد بن ثابت يوما فقال: إن كانت لك حاجة أن نكلمه في ميراثك من أبيك فإن أمير المؤمنين عمر بن الخطاب قد ورث الحمل اليوم، وكانت أم سعد حملا مقتل أبيها سعد بن الربيع، فقالت أم سعد، ما كنت لأطلب من إخوتي شيئا. "هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30510 ۔۔۔ ابو وائل کہتے ہیں کہ عمر (رض) نے ہماری طرف حکم نامہ بھیجا کہ دو بھائیوں میں سے ایک ماں شریک ہو وہ میراث کا زیادہ حقدار ہے۔ (رواہ ابن جریر)
30510- عن أبي وائل قال: كتب إلينا عمر إذا كان أحدهما أخا لأم فهو أحق بالميراث. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30511 ۔۔۔ ابراھیم نخعی (رح) حضرت عمر سے روایت کرتے ہیں کہ جب کئی عصبہ ہوں ان میں ایک ماں کی وجہ سے زیادہ قریب ہے تو مال سارا اسی کو ملے گا۔ (رواہ ابن جریر)
30511- عن إبراهيم عن عمر قال: إذا كانت العصبة من نحو واحد وأحدهم أقرب بأم فالمال له. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30512 ۔۔۔ ابن سیر ین روایت کرتے ہیں کہ بنی حنظلہ کا ایک شخص جس کا نام حس کہ تھا ان کا ایک بیٹا ہلاک ہوگیا ورثہ ایک والدحس کہ تھا اور ایک دادی تھی میراث کی تقسیم کے لیے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کے نام خط لکھا تو حضرت عمر (رض) نے جواب لکھا کہ ام حس کہ کو اپنے بیٹے حس کہ کے ساتھ وارث قرار دو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
مطلب یہ ہے کہ میت کے باپ کی وجہ سے دادی میراث سے محروم نہ ہوگی۔
مطلب یہ ہے کہ میت کے باپ کی وجہ سے دادی میراث سے محروم نہ ہوگی۔
30512- عن ابن سيرين أن رجلا من بني حنظلة يقال له حسكة هلك ابن له وترك أباه حسكة وأم أبيه فرفع ذلك إلى أبي موسى الأشعري فكتب في ذلك إلى عمر بن الخطاب فكتب إليه عمر: أن ورث أم حسكة من ابن حسكة مع ابنها حسكة. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30513 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص کو معلوم تھا کہ ان کی ایک بہن زمانہ جاہلیت میں قید ہوچکی تھی بعد میں وہ مل گئی اس کے ساتھ اس بہن کا ایک لڑکا بھی لیکن اس کے باپ کا علم نہیں کہ وہ کہاں ہے تو اس شخص نے اپنی بہن اور بھانجے کو خریدلیا پھر دونوں کو آزاد کردیالڑکے نے کچھ مال کمایا اس کے بعد اس کا انتقال ہوگیا اب اس شخص نے ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر میراث کا مسئلہ پوچھاتو انھوں نے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) سے مسئلہ پوچھیں اور مسئلہ بتائیں مجھے اس کی اطلاع کریں چنانچہ وہ شخص حضرت عمر (رض) خدمت میں حاضر ہوا اور مسئلہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں نہ آپ اس کے اصحاب الفرائض میں سے ہیں نہ عصبہ وہ شخص واپس ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہو اور حضرت عمر (رض) کا جواب سنایا تو حضرت ابن مسعود (رض) حضرت عمر (رض) کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کہ آپ نے اس شخص کو ذوی الارحام ہونے کی وجہ سے وارث قراردیا ہے نہ ولاء کا حقدار سمجھا تو حضرت عمر نے کہا کہ آپ کی کیا رائے ہے، تو عرض کیا کہ میں ان کو ذوی الارحام بھی سمجھتا ہوں اور ولاء کا حقدار بھی میرا خیال یہی ہے کہ آپ اس شخص کو وارث قرار دیں چنانچہ اس شخص کو وارث قرار دیا ۔ رواہ سعید بن منصور
30513- عن إبراهيم أن رجلا عرف أختا له سبيت في الجاهلية فوجدها ومعها ابن لها لا يدرى من أبوه فاشتراهما ثم أعتقهما، وأصاب الغلام مئلا ثم مات، فأتوا ابن مسعود فذكروا له ذلك فقال: ائت أمير المؤمنين عمر فسله عن ذلك ثم ارجع فأخبرني بما يقول لك! فأتى عمر فذكر ذلك له فقال: ما أراك عصبة ولا بذي فريضة، فرجع إلى ابن مسعود فأخبره فانطلق ابن مسعود حتى دخل على عمر فقال: كيف أفتيت بهذا الرجل؟ قال: لم أره عصبة ولا بذي فريضة، فقال عبد الله: هذا لم تورثه من قبل الرحم ولا ورثته من قبل الولاء، قال: ما ترى؟ قال: أراه ذا رحم وولي النعمة وأرى أن تورثه؛ قال: فورثه. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30514 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک ماموں کو پورے ترکہ کا وارث قرار دیا وہ ماموں بھی تھامولی بھی (یعنی اپنے بھانجہ کو آزاد کرنے والا) ۔ رواہ سعید بن منصور
30514- عن إبراهيم قال: ورث عمر الخال المال كله وكان خالا وكان مولى. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30515 ۔۔۔ عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رثاب میں حذیفہ نے ایک عورت سے نکاح کیا رثاب کے تین لڑکے تھے ان کی ماں کا انتقال ہوا ان کو ماں کا مکان میراث کے طور پر ملا نیز آزاد کردہ غلاموں کا ولاء بھی عمرو بن العاص اس عورت کے بچوں کے عصبہ تھے ان کو لے کر ملک شام چلے گئے وہاں سب کا انتقال ہوگیا پھر اس عورت کے ایک غلام کا انتقال ہوا اس کے ترکہ میں کچھ مال تھا اس عورت کے بھائیوں نے عمروبن العاص سے ترکہ کے بارے میں جھگڑا کیا اور مقدمہ فیصلہ کے لیے حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں لے گئے تو حضرت عمر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے مااحزالولد اوالوالد فھو لعصبتہ من کان یعنی بیٹا یا باپ جو کچھ مال جمع کرے مرنے کے بعد عصبہ کا حق ہے عصبہ جو بھی ہوا ان کو ایک دستاویز لکھ کردی اس میں عبدالرحمن بن عوف اور زید بن ثابت اور ایک شخص کی شہادت تھی جب عبدالملک خلیفہ بنے تو یہ پھر اس مقدمہ کو ہشام بن اسماعیل کے پاس لے گئے اور انھوں نے عبدالملک کے پاس بھیجا توعبدالملک نے کہا کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو میری رائے کے خلاف ہے پھر انھوں نے حضرت عمر (رض) کی دستاویز کے مطابق فیصلہ سنایا ہم قیامت تک اس فیصلہ پہ قائم رہیں گے ۔ مسند احمد، ابوداؤد ، نسانی ، بیہقی ، وھوصحیح
30515- عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رئاب بن حذيفة تزوج امرأة فولدت له ثلاثة غلمة فماتت أمهم فورثوا رباعها وولاء مواليها، وكان عمرو بن العاص عصبة بنيها فأخرجهم إلى الشام فماتوا، فقدم عمرو بن العاص ومات مولى لها وترك مالا فخاصمه إخوتها إلى عمر بن الخطاب فقال عمر رضي الله تعالى عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما أحرز الولد أو الوالد فهو لعصبته من كان، قال: فكتب له كتابا فيه شهادة عبد الرحمن بن عوف وزيد بن ثابت ورجل آخر؛ فلما استخلف عبد الملك اختصموا إلى هشام بن إسماعيل فرفعهم إلى عبد الملك فقال: هذا من القضاء الذي ما كنت أراه؛ فقضى لنا بكتاب عمر بن الخطاب فنحن فيه إلى الساعة. "حم، د ، ن، هق وهو صحيح".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30516 ۔۔۔ طلحہ بن عبداللہ بن عوف روایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے تماضربنت الاصبغ کو عبدالرحمن بن عوف کا وارث قرار دیا تھا عبدالرحمن بن عوف ان کو اپنی بیماری میں طلاق دے چکے تھے ۔ دارفظنی
تشریح بن عوف ان کو اپنی بیماری طلاق دے چکے تھے۔ دارفطنی
تشریح :۔۔۔ مرض الموت میں طلاق واقع ہونے کے بعد اگر عدت میں شوہر کا انتقال ہوجائے تو بیوی وارث ہوتی ہے۔
تشریح بن عوف ان کو اپنی بیماری طلاق دے چکے تھے۔ دارفطنی
تشریح :۔۔۔ مرض الموت میں طلاق واقع ہونے کے بعد اگر عدت میں شوہر کا انتقال ہوجائے تو بیوی وارث ہوتی ہے۔
30516- عن طلحة بن عبد الله بن عوف أن عثمان ورث تماضر بنت الأصبغ من عبد الرحمن بن عوف وكان عبد الرحمن طلقها وهي آخر طلاقها في مرضه. "قط".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30517 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ وہ حضرت عثمان غنی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اگر میت کے صرف دو بھائی موجود ہوں وہ ماں کے حصہ کو ثلث سے کم نہیں کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور ” فان کان لہ اخوة “ اور اخوان تمہاری قوم کی زبان اخوہ نہیں ہے (یعنی ، اخوة ، جمع کا لفظ جو دہ سے زائدہ پر بولا جاتا ہے) تو حضرت عمر عثمان (رض) نے فرمایا کہ میں تو اس کو رد نہیں کرسکتا جو مجھ سے پہلے سے ہے فیصلہ ہوچکا ہے اور لوگوں میں اس کا توارث چلا آرہا ہے۔ ابن جریر ، مستدرک ، بیہقی
30517- عن ابن عباس أنه دخل على عثمان فقال: إن الأخوين لا يردان الأم من الثلث قال الله تعالى: {فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ} فالأخوان ليسا بلسان قومك أخوة، فقال عثمان رضي الله عنه: ما أستطيع أن أرد ما كان قبلي ومضى في الأمصار وتوارث به الناس. "ابن جرير، ك، هق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وادیوں کا حصہ
30518 ۔۔۔ امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) دادی کو وارث قرار نہیں دیتے تھے جب کہ اس کا بیٹا زندہ ہو (یعنی میت کا باپ زندہ ہو) ۔ عبدالرزاق ، دارمی ، بیہقی
30518- عن الزهري أن عثمان كان لا يورث الجدة وابنها حي. "عب والدارمي، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30519 ۔۔۔ امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف کو ایک مرتبہ ضرورت پڑی تو مجھے بلا بھیجا میں اس کے پاس پہنچا تو کہنے لگا اگر ورثہ میں ماں بہن اور دادا ہو تو میراث کس طرح تقسیم ہوگی میں نے کہا کہ اس مسئلہ میں پانچ صحابہ کرام (رض) اختلاف ہے عبداللہ بن مسعود (رض) علی (رض) عثمان (رض) ، زید بن ثابت (رض) ، اور عبداللہ بن عباس توحجاج نے پوچھا ابن عباس کی کیا رائے ہے اگر وہ سمجھدار ہے۔
میں نے کہا ابن عباس (رض) نے دادا کو باپ کا قائم مقائم قرار دیا ہے اور بہن کو میراث سے محروم کیا اور ماں کو تہائی مال دیا پھر حجاج نے پوچھا ابن مسعود (رض) کی کیا رائے ہے میں نے کہا ماں کو حصہ دیا۔ پوچھا کہ امیر المومنین عثمان (رض) کی کیا رائے ہے میں نے کہا مال کو تین حصوں میں تقسیم کیا پوچھا ابوتراب یعنی حضرت علی (رض) کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا چھ سے مسئلہ بنایا بہن کو تین حصے ماں کو دوحصے اور دادا کو ایک حصہ دیا پوچھا اس میں زید بن ثابت کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا نو سے مسئلہ بنایا ماں کو تین دادا کو چار اور بہن کو دوحصے دیا توحجاج نے کہا کہ قاضی کو حکم دو کہ امیر المومنین (عثمان (رض)) کی رائے پر فیصلہ کرے ۔ مزار بیہقی
میں نے کہا ابن عباس (رض) نے دادا کو باپ کا قائم مقائم قرار دیا ہے اور بہن کو میراث سے محروم کیا اور ماں کو تہائی مال دیا پھر حجاج نے پوچھا ابن مسعود (رض) کی کیا رائے ہے میں نے کہا ماں کو حصہ دیا۔ پوچھا کہ امیر المومنین عثمان (رض) کی کیا رائے ہے میں نے کہا مال کو تین حصوں میں تقسیم کیا پوچھا ابوتراب یعنی حضرت علی (رض) کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا چھ سے مسئلہ بنایا بہن کو تین حصے ماں کو دوحصے اور دادا کو ایک حصہ دیا پوچھا اس میں زید بن ثابت کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا نو سے مسئلہ بنایا ماں کو تین دادا کو چار اور بہن کو دوحصے دیا توحجاج نے کہا کہ قاضی کو حکم دو کہ امیر المومنین (عثمان (رض)) کی رائے پر فیصلہ کرے ۔ مزار بیہقی
30519- عن الشعبي قال: احتاج إلي الحجاج في فريضة فبعث إلي فقال: ما تقول في أم وأخت وجد؟ قلت: اختلف فيها خمسة من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: عبد الله بن مسعود، وعلي، وعثمان، وزيد بن ثابت، وعبد الله بن عباس؛ قال: فما قال فيها ابن عباس إن كان لمتقنا؟ قلت: جعل الجد أبا ولم يعط الأخت شيئا، وأعطى الأم الثلث؛ قال: ما قال فيها ابن مسعود؟ وأعطى الأم سهما؛ قال: فما قال فيها أمير المؤمنين يعني عثمان رضي الله عنه؟ قلت: جعلها أثلاثا؛ قال: فما قال فيها أبو تراب؟ قلت: جعلها من ستة، أعطى الأخت ثلاثة، وأعطى الأم اثنين، وأعطى الجد سهما؛ قال: فما قال فيها زيد بن ثابت؟ قلت جعلها من تسعة: أعطى الأم ثلاثة، وأعطى الجد أربعة، وأعطى الأخت اثنين؛ قال: مر القاضي يمضيها على ما أمضاها أمير المؤمنين. "البزار، هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30520 ۔۔۔ ابوالملہب کہتے ہیں حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا کہ بیوہ ماں اور باپ کی صورت میں بیوہ کو چوتھائی حصہ ماں کو ثلث مابقیہ باپ کو ماں بقیہ دوحصے دئیے۔ سفیان ثوری فی الفرائض سعید بن منصور الدار می بیہقی
30520- عن أبي المهلب وغيره أن عثمان بن عفان قال في امرأة وأبوين: هي من أربعة أسهم: للمرأة الربع سهم، وللأم ثلث ما يبقى سهم، وللأب ما يبقى سهمان. "سفيان الثوري في الفرائض، ص والدارمي، هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30521 ۔۔۔ ابو قلابہ کہتے ہیں حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں ایک شخص کا انتقال ہو ورثہ میں بیوہ اور ماں باپ کو چھوڑا حضرت عثمان (رض) نے ترکہ چار حصے کرکے بیوہ کو ایک حصہ ماں کو مابقیہ کا ثلث اور باپ کو مابقیہ دوحصے دئیے۔ رواہ عبدالرزاق
30521- عن أبي قلابة أن رجلا توفي وترك امرأة وأبويه في خلافة عثمان رضي الله عنه فجعلهما عثمان من أربعة أسهم: أعطى امرأته سهما، وأمه ثلث الفضل؛ وأباه ما بقي. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30522 ۔۔۔ ابوملیکہ کہتے ہیں کہ ابن زبیر (رض) سے مسئلہ پوچھا گیا کہ اگر کوئی بیوی کو طلاق دیدے پھر اس کی عدت کے دوران اس شخص کا انتقال ہوجائے توبیوہ کا میراث میں حصہ ہوگا ؟ تو ابن زبیر (رض) نے فرمایا کہ جب عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اپنی بیوی بنت الاصبغ کلبی کو طلاق دی تھی پھر اس کی عدت کے دوران ابن عوف (رض) انتقال کرگئے تو حضرت عثمان (رض) نے بیوہ کو وارث قرار دیا تھا لیکن میں معتدہ کو وارث نہیں سمجھتا۔ رواہ عبدالرزاق
30522- عن ابن مليكة أنه سأل ابن الزبير عن الرجل يطلق المرأة فيبتها ثم يموت وهي في عدتها، فقال ابن الزبير: طلق عبد الرحمن ابن عوف بنت الأصبغ الكلبي فبتها ثم مات وهي في عدتها فورثها عثمان؛ قال ابن الزبير: وأما أنا فلا أرى أن ترث المبتوتة. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30523 ۔۔۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ان سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے عورت کو کسی بیماری میں تین طلاقیں دیدیں وہ عدت کیسے گزارے گی اور اس بیماری میں اگر اس شخص کا انتقال ہوجائے تو یہ معتدہ وارث ہوگی یا نہیں ؟ تو ابن شہاب نے فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) نے عبدالرحمن عوف (رض) کی بیوی کے متعلق فیصلہ فرمالیا تھا کہ وہ عدت بھی گذارے گی اور وارث بھی ہوگی اور ان کو وارث قرار دیا تھا عدت کے بعد کیونکہ ابن عوف (رض) کی بیماری طویل ہوگئی تھی۔ رواہ عبدالرزاق
30523- عن ابن جريج قال: أخبرني ابن شهاب وسأله عن رجل طلق امرأته ثلاثا في وجع كيف تعتد إن مات؟ وهل ترثه؟ قال: قضى عثمان في امرأة عبد الرحمن بن عوف أنها تعتد وترثه، وإنه ورثها بعد انقضاء عدتها، وإن عبد الرحمن طاوله وجعه. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30524 ۔۔۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت عثمان نے عبدالرحمن بن عوف (رض) کی مطلقہ بیوی کو عدت کے بعد وارث قرار دیا تھا اور اس کو مرض کے دوران طلاق دی گئی تھی۔ مالک عبدالرزاق
30524- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن أن عثمان ورث امرأة عبد الرحمن ابن عوف بعد انقضاء العدة وكان طلقها مريضا. "مالك، عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسئلہ میراث میں اختلاف رائے
30525 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ھرمڑ کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن مکمل کو فالج کا عارضہ لاحق ہوا تو انھوں نے اپنی دوبیویوں کو طلاق دے دی، پھر طلاق کے بعد دو سال تک زندہ رہا اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں انتقال کرگیا حضرت عثمان (رض) نے دونوں کو وارث قرار دیا۔ مالک ، عبدالرزاق
30525- عن عبد الرحمن بن هرمز أن عبد الرحمن بن مكمل أخذه الفالج فطلق امرأتين ثم مكث بعد طلاقه إياهما سنتين ومات في عهد عثمان فورثهما. "مالك، عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگیا
30526 ۔۔۔ زید بن قتادہ شیبانی (رح) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگیا تو حضرت عثمان (رض) نے اس کو وارث قرار دیا ۔ رواہ سعید بن منصور
30526- عن زيد بن قتادة الشيباني أنه شهد عثمان بن عفان ورث رجلا أسلم على ميراث قبل أن يقسم. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگیا
30527 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ ایک عورت کا انتقال ہوا ورثہ میں چچازاد بھائی تھے ان میں سے ایک ماں شریک بھائی تھا تو حضرت عمر اور علی (رض) نے ماں شریک بھائی کو سد س الگ سے دیا اور دوسرے بھائیوں کے ساتھ شریک بھی قرار دیا اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے فیصلہ فیصلہ فرمایا کہ مال میں چچازاد بھائیوں کا حصہ نہ ہوگا ۔ (سارا اس کو ملے کا جو چچازاد ہونے کی ساتھ ماں شریک بھی ہے) ۔ امن ابی شبیة
30527- عن إبراهيم أن امرأة تركت بني عمها أحدهم أخوها لأمها، قال: قضى فيها عمر وعلي لأخيها من أمها السدس وهو شريكهم في المال، وقضى فيها عبد الله أن المال دون بني عمه. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگیا
30528 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور عبداللہ بن مسعود (رض) پھوپی اور خالہ کو وارث قرار دیتے تھے جب کہ ان کے علاوہ اور کوئی وارث نہ ہو ۔ سعید بن منصور اور اس ابی مسة
30528- عن إبراهيم قال: كان عمر وعبد الله يورثان العمة والخالة إذا لم يكن غيرهما. "ص، ش".
তাহকীক: