কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৭০২ টি
হাদীস নং: ২০২৯৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20299 ۔۔۔ کوئی بندہ ایسا نہیں جو گھر سے مسجد کی طرف نکلے صبح یا شام (کسی بھی وقت) مگر اس کا ہر ایک قدم ایک کفارہ ہوگا اور ہر دوسرا قدم نیکی ہوگی۔ ممسند احمد الکبیر للطبرانی عن عتبہ بن عبد)
20299- ما من عبد يخرج من بيته إلى غدو أو رواح إلى المسجد إلا كانت خطاه خطوة كفارة وخطوة حسنة. "حم طب عن عتبة بن عبد"
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20300 ۔۔۔ جو بندہ صبح وشام مسجد کو جاتا ہے اور ہر کام پر اس کو ترجیح دیتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ ایسے بندے کے لیے ہر صبح وشام جنت میں ضیافت کا انتظام فرماتے ہیں۔ جس طرح کوئی شخص بڑی اہتمام کے ساتھ اچھی ضیافت کا انتظام کرتا ہے جب کوئی اس کا محبوب شخص اس کی زیارت کے لیے آتا ہے۔ (ابن زنجویہ ابن الال ابو الشیخ عن ابوہریرہ (رض)) کلام :۔۔۔ اس روایت میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ایک راوی ہے جس کا امام احمد امام دار قطنی ابن زنجویہ اور امام نسائی نے ضعیف قرار دیا ہے جب کہ روایت کے باقی راوی ثقہ ہیں۔
20300- ما من عبد يغدو ويروح إلى المسجد ويؤثره على ما سواه إلا وله عند الله نزل يعده له في الجنة، كلما غدا أو راح، كما لو أن أحدكم زاره من يحب زيارته إلا اجتهد له في كرامته.
"ابن زنجويه وابن لال وأبو الشيخ عن أبي هريرة وفيه عبد الرحمن بن زيد بن أسلم ضعفه حم وقط وابن زنجويه ون وباقي رجاله ثقات".
"ابن زنجويه وابن لال وأبو الشيخ عن أبي هريرة وفيه عبد الرحمن بن زيد بن أسلم ضعفه حم وقط وابن زنجويه ون وباقي رجاله ثقات".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20301 ۔۔۔ جو شخص صبح وشام مساجد کی طرف آنے جانے کو جہاد نہ سمجھے وہ کوتاہ عمل والا ہے (الدیلمی عن ام الدر داء (رض))
20301- من لم ير غدوه ورواحه إلى المساجد من الجهاد، فقد قصر3 عمله. "الديلمي عن أم الدرداء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20302 ۔۔۔ مساجد کی طرف آنا جانا اور مساجد سے دور ہنا نفاق ہے (الدیلمی عن ابن عباس (رض))
20302- الاختلاف إلى المساجد رحمة، والاجتناب عنها نفاق. "الديلمي عن ابن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20303 ۔۔۔ جس نے مساجد کی طرف کثرت کے ساتھ آنا جانا رکھا وہ کوئی اللہ کے لیے محبت کرنے والا شخص پالے گا یا اچھا علم حاصل کرلے گا یا کوئی ہدایت کی رہ دینے والی بات مل جائے گی یا اور کوئی ایسی بات معلوم کرلے گا جو اس کو ہلاکت سے بچالے اور وہ گناہوں کو (بھی آہستہ آہستہ) چھوڑ دے گا (لوگوں سے) حیاء کرتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے یا (اللہ کی طرف سے) نعمت یا رحمت پانے کے لیے ۔ مالک بیر للطبرانی ابن عساکر سعد بن طریف عن عمیر بن المامون عن الحسن بن علی) کلام :۔۔۔ عمیر حدیث میں لاشی ہے جب کہ سعد متروک ہے نیز علامہ بیثمی (رح) فرماتے ہیں سعد بن طریف الاسکاف کے ضعیف ہونے پر محدثین کا اجماع ہے۔ ( مجمع الزوائد ۔ 2 ۔ 22 ۔ 23)
20303- من أدمن الاختلاف إلى المساجد أصاب أخا مستفادا في الله، أو علما مستظرفا، أو كلمة تدله على الهدى، أو أخرى تصده عن الردى وترك الذنوب حياء وخشية، أو نعمة أو رحمة منتظرة. "طب وابن عساكر عن سعد بن طريف عن عمير بن المأمون عن الحسن بن علي وعمير لا شيء وسعد متروك"
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20304 ۔۔۔ بندہ جب وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر نماز کے لیے نکلتا ہے اور گھر سے نکلتے ہوئے کوئی اور مقصد پیش نظر نہیں ہوتا تو جب بھی وہ کوئی قدم اٹھاتا ہے تو اللہ پاک اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور ایک برائی مٹا دیتا ہے۔ (ترمذی ، حسن صحیح ، ابن ماجۃ عن ابوہریرہ (رض))
20304- إذا توضأ الرجل فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى الصلاة لا يخرجه ولا ينهزه2 إلا إياها لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه بها خطيئة.
"ت: حسن صحيح؛ هـ عن أبي هريرة".
"ت: حسن صحيح؛ هـ عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20305 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر مسجد کی طرف نکلے اور اس کے مسجد جانے کا سبب صرف نماز ہی ہو تو اس کا ہر بایاں قدم برائی مٹائے گا اور ہر دایاں قدم نیکی لکھے گا حتی کہ وہ مسجد میں داخل ہوجائے اور اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ عشاء اور صبح میں کیا کچھ اجر رکھا ہے تو وہ ہر حال میں مسجدوں میں آئیں خواہ ان کو گھسٹ گھسٹ کر ان نمازوں میں آنا پڑے ۔ (الکبیر للطبرانی مستدرک الحاکم ، شعب الایمان للبیہقی ، عن ابن عمر (رض))
20305- إذا توضأ أحدكم فأحسن وضوءه، ثم خرج إلى المسجد لا ينزعه إلا الصلاة لم تزل رجله اليسرى تمحو سيئة وتكتب له اليمنى حسنة حتى يدخل المسجد، ولو يعلم الناس ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا. "طب ك هب عن ابن عمر"
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20306 ۔۔۔ جس نے وضو کیا پھر نماز کے ارادے سے نکلا وہ نماز میں (شمار) ہوگا حتی کہ واپس گھر آجائے ۔ (ابن جریر ، شعب الایمان للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض))
20306- من توضأ ثم خرج يريد الصلاة فهو في الصلاة حتى يرجع إلى بيته.
"ابن جرير، هب عن أبي هريرة".
"ابن جرير، هب عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20307 ۔۔۔ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر مسجد کی طرف نکلا وہ مسلسل نماز میں رہے گا حتی کہ اپنے گھر واپس آجائے ۔ (ابن جریر ، عن ابوہریرہ (رض))
20307- من توضأ فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى المسجد لم يزل في صلاة حتى يرجع إلى بيته. "ابن جرير عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20308 ۔۔۔ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر مسجد کی طرف نکلا اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھی جائے گی ، ایک برائی مٹائی جائے گی ، اور ایک درجہ بلند کیا جائے گا ۔ (ابوالشیخ عن ابوہریرہ (رض))
20308- من توضأ فأحسن وضوءه، ثم خرج إلى المسجد كتب له بإحدى رجليه حسنة ومحي عنه سيئة، ورفع له درجة. "أبو الشيخ عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩০৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20309 ۔۔۔ جب مسلمان بندہ اپنے وضو کا پانی منگواتا ہے پھر اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے کی خطائیں اس کی داڑھی کے اطراف سے نکل جاتی ہیں ، جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کی خطائیں اس کی انگلیوں اور ناخنوں سے نکل جاتی ہیں جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر کی خطائیں اس کے بالوں کے اطراف سے نکل جاتی ہیں ، جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کی خطائیں پاؤں کے نیچے سے خارج ہوجاتی ہیں ، پھر جب وہ نماز کے لیے چلتا ہے اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو تب اس کا اجر اللہ کے ذمے ضروری ہوجاتا ہے اور اگر وہ خالص اللہ کے لیے دو رکعت نفل نماز بھی ادا کرلیتا ہے تو اس سے اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ (السنن لسعید بن منصور عن عمرو بن عبسہ)
20309- إذا دعا الرجل المسلم بطهوره فغسل وجهه سقطت خطايا وجهه من أطراف لحيته، وإذا غسل يديه سقطت خطايا يديه من أنامله وأظفاره فإذا مسح رأسه سقطت خطايا رأسه من أطراف شعره، فإذا غسل رجليه سقطت خطايا رجليه من بطون قدميه، فإن انطلق فصلى في جماعة فقد وقع أجره على الله، وإن صلى ركعتين يخلص فيهما نيته لله فهو كفارة. "ص عن عمرو بن عبسة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20310 ۔۔۔ بندہ جب کلی کرتا ہے تو اس کی ہر وہ خطا جو اس نے بولی ، پانی کے ساتھ اس کے منہ سے نکل جاتی ہے ، جب وہ چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے کی ہر خطاء اس کے منہ سے ٹپکنے والے پانی کے ساتھ نکل جاتی ہے ، جب وہ ہاتھوں کو دھوتا ہے تو اس کے (ہاتھوں کی) خطائیں اس پانی کے ساتھ نکل جاتی ہیں جو اس کے ہاتھوں سے ٹپکتا ہے اور جب وہ پاؤں دھوتا ہے تو اس کے (پاؤں کی) خطائیں اس کے پاؤں سے گرنے والے پانی کے ساتھ خارج ہوجاتی ہیں اور جب وہ اپنے گھر سے مسجد کی طرف نکلتا ہے تو ہر قدم کے بدلے اس کی ایک برائی مٹا دی جاتی ہے اور ایک نیکی کا اضافہ کردیا جاتا ہے حتی کہ وہ مسجد میں داخل ہوجاتا ہے۔ (الجامع لعبد الرزاق عن ابوہریرہ (رض))
20310- إذا مضمض العبد خرجت كل خطيئة كان يتكلم بها مع الماء إذا خرج من فيه، وإذا غسل وجهه خرجت كل خطيئة في وجهه مع الماء الذي يقطر من وجهه، وإذا غسل يديه خرجت الخطايا من يديه مع الماء الذي يقطر من يديه، وإذا غسل رجليه خرجت الخطايا من رجليه حين يغسلهما فإذا خرج من بيته إلى المسجد محي عنه بكل خطوة سيئة، وزيد بها حسنة حتى يدخل المسجد. "عب عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20311 ۔۔۔ کوئی مسلمان ایسا نہیں جو وضو کرے ، اپنے ہاتھوں کو دھوئے ، منہ میں کلی کرے اور جس طرح حکم دیا گیا ہے اسی طرح وضو کرے مگر اللہ پاک اس کے ہر وہ گناہ جو اس نے بولے ہوں ، ہر وہ گناہ جن کو اس کے ہاتھوں نے چھوا ہو اور ہر وہ گناہ جن کی طرف اس کے قدم اٹھے ہوں سب کے سب اللہ تبارک وتعالیٰ معاف کردیتے ہیں حتی کہ گناہ اس کے اعضاء سے بہہ جاتے ہیں پھر جب وہ مسجد کی طرف نکلتا ہے تو ایک قدم اس کا نیکی لکھتا ہے اور دوسرا قدم برائی مٹاتا ہے۔ (الکبیر للطبرانی ، الضیاء للمقدسی عن ابی امامۃ (رض))
20311- ما من مسلم يتوضأ فيغسل يديه ويمضمض فاه ويتوضأ كما أمر إلا حط الله عنه ما أصاب يومئذ ما نطق بفيه، وما مس بيده وما مشى إليه حتى أن الخطايا تحادر1 من أطرافه، ثم إذا هو مشى إلى المسجد فرجل تكتب حسنة، وأخرى تمحو سيئة. "طب، ض عن أبي أمامة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20312 ۔۔۔ کوئی مسلمان ایسا نہیں جو اذان سنے پھر وضو کے لیے کھڑا ہو مگر اس پہلے قطرے کے ساتھ جو اس کی ہتھیلی کو لگے اس کی بخشش کردی جاتی ہے ، اس قطرے کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سب گناہ معاف کردیتے ہیں پھر وہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ نماز اس کے لیے ایک زائد ثواب ہوتا ہے۔ (الکبیر للطبرانی ، الضیاء للمقدسی عن ابی امامۃ)
20312- ما من مسلم يسمع أذانا فقام إلى وضوئه إلا غفر له في أول قطرة تصيب كفه من ذلك الماء فبعدد ذلك القطر يغفر الله له ما سلف من ذنوبه فيقوم إلى صلاته وهي نافلة. "طب ض عن أبي أمامة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20313 ۔۔۔ کوئی بندہ مسلم ایسا نہیں جو نماز کے واسطے وضو کرے پھر کلی کرے مگر پانی کے (بہنے والے) قطروں کے ساتھ اس کے وہ گناہ جن کو اس کی زبان نے بولا ہو خارج ہوجاتے ہیں ، پھر جب ناک میں پانی چڑھاتا ہے تو بہنے والے پانی کے ساتھ اس کے وہ گناہ خارج ہوجاتے ہیں جن کی خوشبو اس کے ناک نے سونگھی ہو ، جب چہرہ دھوتا ہے تو اس کی آنکھوں سے بہنے والے پانی کے ساتھ وہ خارج ہوجاتے ہیں جن کی طرف اس کی آنکھوں نے دیکھا ہو، جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے بہنے والے قطروں کے ساتھ وہ سب گناہ گرجاتے ہیں ، جن کو اس کے ہاتھوں نے پکڑا ہو اور جب وہ پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے بہنے والے پانی کے قطروں کے ساتھ اس کے وہ سب گناہ دھل جاتے ہیں جن کی طرف اس کے قدم چل کر گئے ہوں ، پھر جب وہ مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اس کے ہر قدم کے عوض ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک برائی مٹائی جاتی ہے حتی کہ وہ واپس اپنے گھر لوٹ آئے۔ (الاوسط للطبرانی عن ابوہریرہ (رض))
20313- ما من مسلم يتوضأ للصلاة فيمضمض، إلا خرج مع قطر الماء كل سيئة تكلم بها لسانه، ولا يستنشق إلا خرج مع قطر الماء كل سيئة، وجد ريحها بأنفه، ولا يغسل وجهه إلا تناثر من عينيه مع قطر الماء كل سيئة نظر إليها بهما، ولا يغسل شيئا من يديه إلا خرج مع قطر الماء كل سيئة بطش بهما، ولا يغسل شيئا من رجليه إلا خرج مع قطر الماء كل سيئة مشى بهما إليها، فإذا خرج إلى المسجد كتب له بكل خطوة خطاها حسنة ومحي عنه بها سيئة حتى يأتي مقامه. "طس عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20314 ۔۔۔ کوئی بندہ نہیں جو اچھی طرح وضو کرے ، اپنے ہاتھوں ، پیروں اور چہرے کو دھوئے ، پہلے کلی کرے پھر جس طرح اللہ نے وضو کا حکم دیا ہے وضو مکمل کرے مگر اس سے اس دن کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں جن کو اس کی زبان نے بولا ہو یا ان کی طرف اس کے قدم چل کر گئے ہوں حتی کہ (تمام) گناہ اس کے اعضاء سے گرجاتے ہیں۔ پھر جب وہ مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اس کے ہر قدم کے عوض جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ پھر اس کی نماز زائد ثواب بن جاتی ہے پھر وہ اپنے گھر لوٹتا ہے اور ان پر سلام کرتا ہے اور اپنے بستر پر لیٹ جاتا ہے تو اس کو ساری رات عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ ابن السنی عن ابی امامۃ)
20314- ما من رجل يحسن الوضوء فيغسل يديه ورجليه ووجهه ثم يمضمض فاه، ثم يتوضأ كما أمره الله تعالى إلا حط عنه عمل يومه ما نطق فوه ومشى إليه حتى أن الذنوب لتتحادر عن أطرافه، ثم إذا مشى إلى المسجد كانت له بكل خطوة يخطوها حسنة، ثم تكون صلاته له نافلة، ثم إذا هو دخل على أهله فسلم عليهم وأخذ مضجعه كانت له قيام ليلته. "ابن السني عن أبي أمامة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20315 ۔۔۔ جب بندہ وضو کرتا ہے پھر اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے کی خطائیں اس کی ڈاڑھی کے اطراف سے خارج ہوجاتی ہیں جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کی خطائیں اس کے ناخنوں کے درمیان سے خارج ہوجاتی ہیں ، جب وہ سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر کی خطائیں اس کے بالوں کے اطراف سے نکل جاتی ہیں اور جب وہ پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کی خطائیں اس کے پاؤں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں پھر جب وہ جماعت والی مسجد میں آتا ہے اور اس میں (جماعت کے ساتھ) نماز پڑھتا ہے تو اس کا اجر اللہ پر لازم ہوجاتا ہے ، پھر اگر وہ کھڑا ہو کر دو رکعت نفل پڑھتا ہے یہ رکعات اس کے لیے کفارہ بن جاتی ہیں۔ (عبدالرزاق عن عمرو بن عبسہ)
20315- ما من عبد يتوضأ فيغسل وجهه إلا تساقطت خطايا وجهه من أطراف لحيته، فإذا غسل يديه تساقطت خطايا يديه من بين أظفاره، فإذا مسح برأسه تساقطت خطايا رأسه من أطراف شعره، فإذا غسل رجليه تساقطت خطايا رجليه من باطنهما، فإذا أتى مسجد جماعة فصلى فيه فقد وقع أجره على الله، فإن قام فصلى ركعتين كانتا كفارة.
"عبد الرزاق عن عمرو بن عبسة".
"عبد الرزاق عن عمرو بن عبسة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20316 ۔۔۔ جس شخص نے وضو کیا پھر مسجد کی طرف چلا تاکہ وہاں نماز پڑھے تو اس کو ہر قدم کے عوض ایک نیکی ملے گی اور ایک برائی مٹائی جائے گی اور ایک نیکی دس گنا ہوگی ، پھر جب وہ نماز پڑھ کر چلوع شمس کے بعد لوٹے گا تو اس کو اس کے جسم کے ہر بال کے عوض ایک نیکی ملے گی اور ایک حج مبرور (گناہوں سے پاک حج) کا ثواب لے کر لوٹے گا جبکہ ہر حاجی کا حج حج مبرور نہیں ہوتا ، لیکن اگر وہ بیٹھا رہے حتی کہ نفل نماز پڑھے تو ہر رکعت کے بدلے اس کو دس لاکھ نیکیاں ملیں گی ، اور جو بھی اس طرح فجر کی نماز پڑھے گا اس کو اسی طرح ثواب ملے گا اور وہ عمرہ مبرور کا ثواب لے کر لوٹے گا جبکہ ہر عمرہ کرنے والے کا عمرہ عمرہ مبرورہ نہیں ہوتا ۔ مابن عساکر عن محمد بن شعیب بن شابور عن سعید بن خالد بن ابی طویل عن انس (رض)) کلام :۔۔۔ سعید کے بارے میں ابو حاتم (رح) فرماتے ہیں : یہ منکر الحدیث ہے اس کی حدیث اہل صدق کی حدیث معلوم نہیں ہوتی ، نیز حضرت انس (رض) سے مروی ان کی احادیث معروف نہیں ہیں۔ ابوزرعۃ (رح) فرماتے ہیں : سعد نے حضرت انس (رض) کی نسبت سے بہت سی مناکیر (غلط) روایات نقل کی ہیں۔ نیز فرمایا کہ ایسی احادیث روایت کی ہیں جن کی مثل کوئی اور روایت کسی سے منقول نہیں ۔ جبکہ اس روایت میں دوسرا راوی محمد بن شعیب تو الشی کسی بھروسے کا آدمی نہیں ۔
20316- من توضأ ثم توجه إلى المسجد يصلي فيه الصلاة كانت له بكل خطوة حسنة، وتمحى عنه سيئة، والحسنة بعشر، فإذا صلى ثم انصرف عند طلوع الشمس كتبت له بكل شعرة في جسده حسنة، وانقلب بحجة مبرورة وليس كل حاج مبرورا، فإن جلس حتى يركع كتبت له بكل ركعة ألفا ألف حسنة، ومن صلى صلاة الفجر فله مثل ذلك وانقلب بعمرة مبرورة وليس كل معتمر مبرورا.
"ابن عساكر عن محمد بن شعيب بن شابور عن سعيد بن خالد بن أبي طويل عن أنس" و "سعيد" قال أبو حاتم: منكر الحديث لا يشبه حديثه حديث أهل الصدق وأحاديثه عن أنس لا تعرف؛ وقال أبو زرعة: حدث عن أنس بمناكير، وقال روى عن أنس ما لا يتابع عليه و "محمد بن شعيب" لا شيء.
"ابن عساكر عن محمد بن شعيب بن شابور عن سعيد بن خالد بن أبي طويل عن أنس" و "سعيد" قال أبو حاتم: منكر الحديث لا يشبه حديثه حديث أهل الصدق وأحاديثه عن أنس لا تعرف؛ وقال أبو زرعة: حدث عن أنس بمناكير، وقال روى عن أنس ما لا يتابع عليه و "محمد بن شعيب" لا شيء.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20317 ۔۔۔ جس نے اپنے گھر میں وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر مسجد میں آیا وہ اللہ کا مہمان ہے اور میزبان پر مہمان کا اکرام لازم ہوتا ہے۔ (الکبیر للطبرانی عن سلمان (رض))
20317- من توضأ في بيته فأحسن الوضوء، ثم أتى المسجد فهو زائر الله وحق على المزور أن يكرم الزائر. "طب عن سلمان".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩১৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ " الإکمال "
20318 ۔۔۔ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر اللہ کی مساجد میں سے کسی مسجد میں آیا اور اس کا مقصود نظر صرف نماز تھا ، تو اللہ پاک اس کے آنے سے ایسا خوش ہوتے ہیں جیسے تمہارے پاس کوئی بچھڑا ہوا دوست آئے ۔ (الحاکم فی الکنی عن ابوہریرہ (رض))
20318- من توضأ فأحسن الوضوء، ثم أتى مسجدا من مساجد الله لا تعمده إلا الصلاة يتبشبش الله به كما يتبشبش أحدكم بالغائب عنه إذا قدم عليه. "الحاكم في الكنى عن أبي هريرة".
তাহকীক: