কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৭০২ টি

হাদীস নং: ২৩৩১৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا سننا :
23319 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے دو آدمیوں کو آپس میں باتیں کرتے دیکھا درآنحالیکہ امام جمعہ کا خطبہ دے رہا تھا آپ (رض) نے ان دونوں کو کنکری ماری ۔ (رواہ الصابونی فی المائتین)
23319- عن ابن عمر أن عمر رأى رجلين يتكلمان والإمام يخطب يوم الجمعة فحصبهما. (الصابوني في المائتين) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا سننا :
23320 ۔۔۔ روایت ہے کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) عموماً جمعہ کے دن خطبہ میں یہ بات کہا کرتے تھے اور بہت کم ایسا ہوا ہے کہ آپ نے یہ بات نہ کہی ہو چنانچہ آپ (رض) فرمایا کرتے تھے جمعہ کے دن امام جب خطبہ کے لیے کھڑا ہوجائے تو خاموش ہو کر خطبہ سنا کرو اور جو آدمی خاموش رہا ہے گو کہ خطبہ نہیں سنتا اس کے لیے ایسا ہی ثواب ہے جیسا کہ خاموشی سے خطبہ سننے والے کے لیے ہوتا ہے جب نماز کھڑی ہوجائے صفوں کو سیدھی کرلیا کرو پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرو کاندھوں سے کاندھوں کو ملا کر رکھا کرو بلاشبہ صف کا سیدھا کرنا نماز کا حصہ ہے۔ پھر آپ (رض) اس وقت تک تکبیر نہ کہتے جب تک کہ آپ (رض) کے پاس وہ لوگ نہ آجاتے جنھیں آپ (رض) نے صفیں سیدھی کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی تھی ، چنانچہ جب وہ لوگ آکر آپ (رض) کو بتاتے کہ صفیں سیدھی ہوچکی ہیں پھر آپ (رض) تکبیر کہتے ۔ مرواہ عبدالرزاق ومالک والبیہقی)
23320- عن عثمان أنه كان يقول في خطبته: قل ما يدع ذلك إذا خطب إذا قام الإمام يخطب يوم الجمعة فاستمعوا وأنصتوا، فإن للمنصت الذي لا يسمع من الحظ مثل ما للمستمع المنصت، فإذا قامت الصلاة فاعدلوا الصفوف وصفوا الأقدام، وحاذوا بالمناكب، فإن اعتدال الصف من تمام الصلاة، ثم لا يكبر حتى يأتيه رجال قد وكلهم بتسوية الصفوف فيخبرونه أنها قد استوت فيكبر. (مالك عب ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا سننا :
23321 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سعد (رض) نے ایک آدمی سے کہا : تمہاری نماز نہیں ہوئی چنانچہ اس آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تذکرہ کرلیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! سعد (رض) کہتے ہیں کہ میری نماز نہیں ہوئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سعد (رض) سے پوچھا اے سعد وہ کیسے ؟ حضرت سعد (رض) نے جواب دیا : آپ خطبہ دے رہے تھے اور یہ آدمی باتیں کررہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سعد (رض) نے سچ کہا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23321- (مسند جابر بن عبد الله) قال: قال سعد لرجل يوم الجمعة: "لا صلاة لك فذكر ذلك الرجل للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن سعدا" قال: "لا صلاة لك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لم يا سعد؟ " قال: "إنه تكلم وأنت تخطب فقال: صدق سعد". (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا سننا :
23322 ۔۔۔ حضرت ابو سلمہ بن سعد بن عبدالرحمن بن عوف (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن حضرت ابوذر غفاری (رض) حضرت ابی بن کعب (رض) کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے درآنحالیکہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے دوران خطبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آیت تلاوت کی جسے حضرت ابوذر (رض) نے اس سے قبل نہیں سنا تھا ۔ حضرت ابوذر (رض) نے حضرت ابی (رض) سے پوچھا یہ آیت کب نازل ہوئی ہے ؟ حضرت ابی (رض) نے کوئی جواب نہ دیا ۔ جب نماز کھڑی کی گئی تو حضرت ابوذر (رض) نے حضرت ابی (رض) سے پوچھا : تم نے میرے سوال کا جواب کیوں نہیں دیا تھا ؟ حضرت ابی (رض) نے کہا جمعہ کے خطبہ کے دوران آپ جو بات بھی کریں گے وہ لغو سمجھی جائے گئی ، چنانچہ حضرت ابوذر (رض) نماز کے بعد حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کا تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابی نے سچ کہا اس پر حضرت ابوذر (رض) نے کہا : میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے بخشش کا خواستگار ہوں اور توبہ کرتا ہوں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا اللہ ! ابو ذر (رض) کی مغفرت کر دے اور اس کی توبہ قبول فرما ۔ (رواہ الفرویانی والدیلمی)
23322- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف قال: "كان أبو ذر الغفاري جالسا إلى جنب أبي بن كعب يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب فتلا رسول الله صلى الله عليه وسلم آية لم يكن أبو ذر سمعها: فقال أبو ذر لأبي: متى أنزلت هذه الآية؟ فلم يكلمه، فلما أقيمت الصلاة قال له أبو ذر ما منعك أن تكلمني حين سألتك؟ فقال له أبي إنه ليس لك من جمعتك إلا ما لغوت فانطلق أبو ذر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبره فقال: صدق أبي فقال أبو ذر: أستغفر الله وأتوب إليه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم اغفر لأبي ذر وتب عليه". (الروياني والديلمي) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا سننا :
23323 ۔۔۔ حضرت ابی (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ خطبہ جمعہ میں سورت ” براء ۃ ‘ تلاوت کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ کے مخصوص دنوں کی یاد دہانی کرائی حضرت ابودرداء (رض) نے یا ابو ذر (رض) نے میرے ساتھ سرگوشی کی کہ یہ سورت کب نازل ہوئی ہے میں نے یہ سورت تو صرف ابھی سنی ہے ، میں نے اشارہ کیا کہ : خاموش رہو ، چنانچہ جب لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو انھوں نے میں نے تم سے پوچھا تھا کہ یہ سورت کب نازل ہوئی لیکن تم نے مجھے بتایا نہیں ؟ حضرت ابی (رض) نے جواب دیا خطبہ جمعہ کے دوران تمہاتے لیے جائز نہیں کہ تم کوئی بات کرو مگر یہ کہ تمہاری بات لغو سمجھی جائے گی چنانچہ حضرت ابو ذر (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کا تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ابی نے سچ کہا ۔ مرواہ عبداللہ بن احمد بن حنبل وابن ماجہ وھذالحدیث صحیح )
23323- (مسند أبي) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرأ يوم الجمعة: (براءة) وهو قائم فذكرنا بأيام الله، وأبو الدرداء وأبو ذر يغمزني فقال: متى أنزلت هذه السورة؟ إني لم أسمعها إلا الآن، فأشار إليه أن اسكت، فلما انصرفوا قال: "سألتك متى أنزلت هذه السورة فلم تخبرني؟ فقال أبي: ليس لك من صلاتك اليوم إلا ما لغوت، فذهب إلى رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له وأخبره بالذي قال أبي، فقال رسول الله: صدق أبي". (عم هـ) وهو صحيح.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا سننا :
23324 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں ایک مرتبہ صبح کے دن حضرت انس (رض) ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے اور امام خطبہ دے رہا تھا جب کہ ہم آپس میں باتیں کر رہے تھے حضرت انس (رض) نے کہا : خاموش رہو چنانچہ جب نماز کھڑی کی جانے لگی تو آپ (رض) نے فرمایا ۔ مجھے خوف ہے کہ میں تمہیں ” خاموش رہو “ کہہ کر اپنا جمعہ باطل کرچکا ہوں ۔ مرواہ ابن سعد وابن عساکر)
23324- (مسند أنس رضي الله عنه) عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف قال: "دخل علينا أنس يوم الجمعة والإمام يخطب ونحن نتحدث فقال: مه فلما أقيمت الصلاة" قال: "إني أخاف أن أكون أبطلت جمعتي بقولي لكم مه". (ابن سعد كر) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23325 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہـحضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز درمیانی ہوتی تھی اور خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا (یعنی نہ زیادہ طویل نہ زیادہ مختصر) رواہ ابن ابی شیبۃ )
23325- (مسند جابر بن سمرة) كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قصدا وخطبته قصدا. (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23326 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (جمعہ کے) دو خطبے ارشاد فرماتے تھے اور دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور خطبوں میں قرآن بھی پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت بھی کرتے تھے (روہ ابن ابی شیبۃ)
23326- (أيضا) كانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خطبتان يجلس بينهما يقرأ القرآن ويذكر الناس. (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23327 ۔۔۔ سماک بن حرب جابر بن سمرہ (رض) س روایت نقل کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جو آدمی تمہیں بتائے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے اس کی تکذیب کرو چونکہ میں آپ کو خطبہ دیتے وقت حاضر رہتا تھا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ۔ پھر بیٹھ جاتے پھر دوبارہ کھڑے ہوجاتے اور دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے : سحاک کہتے ہیں : میں نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ کیسا ہوتا تھا ؟ جابر بن سمرہ (رض) نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبے میں لوگوں کو وعظ کرتے تھے اور قرآن مجید کی آیات تلاوت کرتے تھے نیز آپس کا خطبہ درمیانہ (نہ زیادہ طویل نہ زیادہ مختصر) ہوتا تھا (اور آپ کی نماز بھی درمیانی ہوتی تھی ، مثلا آپ نماز میں ” والشمس وضحھا “ اور ” والسماء والطارق “۔ پڑھتے تھے ہاں البتہ فجر کی نماز قدرے طویل ہوتی تھی ، اور ظہر کی نماز کے لیے حضرت بلال (رض) اس وقت اذان دیتے تھے جب زوال شمس ہوچکا ہوتا چنانچہ پھر اگر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لا چکے ہوتے تھے تو بلال (رض) اقامت کہتے دیتے ورنہ تھوڑی دیر ٹھہر جاتے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے آتے آپ عصر کی نماز ایسے ہی پڑھتے جیسے کہ تم پڑھتے ہو اور مغرب کی نماز بھی تمہاری طرح پڑھتے ۔ البتہ عشاء کی نماز تمہاری نسبت تھوڑی موخر کر کے پڑھتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)
23327- (أيضا) عن سماك بن حرب عن جابر بن سمرة قال: "من حدثك أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب على المنبر جالسا فكذبه به فانا شهدته كان يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب خطبة أخرى، قلت:فكيف كانت خطبته؟ قال: "كلام يعظ به الناس ويقرآ آيات من كتاب الله، ثم ينزل وكانت خطبته قصدا، وصلاته قصدا بنحو: {وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا} {وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ} إلا صلاة الغداة" قال: "وصلاة الظهر كان بلال يؤذن حين تدحض الشمس، فان جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم أقام، وإلا مكث حتى يخرج، والعصر نحو ما تصلون، والمغرب نحو ما تصلون، والعشاء الآخرة يؤخرها عن صلاتكم قليلا". (كر) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23328 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں طویل خطبے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23328- (أيضا) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن تطيل الخطبة (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23329 ۔۔۔ حصین کہتے ہیں کہ حضرت عمارہ بن رویبہ (رض) نے بشر بن مروان کو منبر پر دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے دیکھا اس پر انھوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان ہاتھوں کو تباہ و برباد کرے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ آپ شہادت کی انگلی کھڑی کرنے سے زیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23329-عن حصين قال: "رأى عمارة بن رويبة بشر بن مروان يرفع يديه على المنبر فقال: قبح الله هاتين اليدين لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يزيد على أن يقول بيده هكذا وأشار بإصبعه المسبحة". (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23330 ۔۔۔ محمد بن قاسم اسدی ، مطیع ابو یحییٰ انصاری اپنے والد سے اپنے دادا کی روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن جب منبر پر تشریف لے جاتے ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چہرے کرکے متوجہ ہوجاتے تھے ۔ (رواہ ابونعیم)
23330- (مسند الحكم والد عبد الله الأنصاري) عن محمد بن القاسم الأسدي قال: "حدثني مطيع أبو يحيى الأنصاري وكان شيخا عابدا" قال: "حدثني أبي عن جده" قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام على المنبر يوم الجمعة استقبلنا بوجهه". (أبو نعيم) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23331 ۔۔۔ ابوامامہ (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی شخص کو کہیں امیر (گورنر) مقرر کرکے بھیجتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے تاکید کرتے تھے کہ خطبہ مختصر دینا اور کلام کم سے کم کرنا چونکہ کلام میں ایک طرح کا جادو ہوتا ہے۔ (رواہ العسکری فی الامثال) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔
23331- عن أبي أمامة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا بعث أميرا قال: "أقصر الخطبة، وأقل الكلام، فان من الكلام سحرا". (العسكري في الأمثال وسنده ضعيف) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23332 ۔۔۔ ” مسند حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) “ کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23332- (مسند ابن عباس رضي الله عنهما) أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب يوم الجمعة قائما، ثم يقعد ثم يقوم فيخطب. (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23333 ۔۔۔ ” مسند حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) “ کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خطبے ارشاد فرماتے تھے اور دونوں کے درمیان بیٹھتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23333- (مسند عبد الله بن عمر رضي الله عنهما) أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يخطب خطبتين يجلس بينهما. (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23334 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن جب منبر کے قریب ہوتے تو آس پاس بیٹھے لوگوں کو سلام کرتے ، جب آپ منبر پر تشریف لے جاتے لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چہرے کرکے متوجہ ہوجاتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر سلام کرتے ۔ مرواہ ابن عساکر وابن عدی) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے : الالحفاظ 505 ۔
23334- عن ابن عمر قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دنا من منبره يوم الجمعة سلم على من عنده من الجلوس، فاذا صعد المنبر استقبل الناس بوجهه ثم سلم". (كر، عد) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23335 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب منبر تشریف لے جاتے ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چہرے کرکے متوجہ ہوجاتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر والبزار)
23335- عن ابن مسعود قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صعد المنبر استقبلناه بوجوهنا". (كر، ز) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23336 ۔۔۔ ابو جعفر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے اور پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ، اس طرح آپ دو خطبے ارشاد فرماتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23336- عن أبي جعفر قال: "كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب قائما ثم يجلس ثم يقوم فيخطب خطبتين". (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب خطبہ :
23337 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر ” قل یا ایھا الکافرون “ اور قل ھو اللہ احد “ تلاوت کرتے تھے ۔ مرواہ الطبرانی فی الاوسط والعاقولی فی فوائدہ وسندہ ضعیف)
23337- عن علي رضي الله عنه كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ على المنبر: {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} و {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} . (طس والعاقولي في فوائده وسنده ضعيف) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب جمعہ :
23338 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) جمعہ کے دن مسجد میں آنے کے لیے اپنے کپڑوں کو خوشبو کی دھونی دیتے تھے ۔ مرواہ المروزی فی کتاب الجمعۃ)
23338- عن ابن عمر أن عمر كان يجمر ثيابه للمسجد يوم الجمعة. (المروزي في كتاب الجمعة) .
tahqiq

তাহকীক: