কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৭০২ টি

হাদীস নং: ২৩২৫৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23259 ۔۔۔ نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) جب اذان سنتے تو کہتے ہیں ہر گواہ کو اس پر گواہ بناتا ہوں اور ہر منکر کی طرف سے میں اسے قبول کرتا ہوں ۔ (رواہ ابن منبع)
23259- عن النعمان بن سعد قال: "كان علي إذا سمع الأذان" قال: "أشهد بها كل شاهد وأحملها عن كل جاحد". (ابن منيع) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23260 ۔۔۔ ” مسند تیہان انصاری والد اسعد “ محمد بن سوقہ ، اسعد بن تیہان سے ان کے والد تیہان (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اذان سنی اور جواب میں اذان کے کلمات ہی دہرائے ۔ (رواہ ابو نعیم وقال فیہ مقال ونظر)
23260- (مسند التيهان الأنصاري والد أسعد) عن محمد بن سوقة قال: "حدثني أسعد بن التيهان عن أبيه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمع المؤذن فقال مثل قوله". (أبو نعيم وقال: "فيه مقال ونظر") .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23261 ۔۔۔ عیسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت معاویہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اتنے میں موذن آیا اور اذان دیتے ہوئے کہا : اللہ اکبر اللہ اکبر حضرت معاویہ (رض) نے بھی جواب میں یہی کلمات دہرائے ، موذن نے کہا : ” اشھد ان لا الہ الا اللہ “۔ حضرت معاویہ (رض) نے بھی جواب میں یہی کلمہ دہرایا موذن کے کہا : ” اشھد ان محمدا رسول اللہ “۔ آپ (رض) نے بھی جواب میں یہی کیا پھر فرمایا میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح اذان کا جواب دیتے سنا ہے۔ (رواہ الرزاق وابن ابی شیبہ)
23261- عن عيسى بن طلحة قال: "دخلنا على معاوية فجاء المؤذن فأذن فقال: الله أكبر الله أكبر، فقال معاوية مثل ذلك، فقال: أشهد أن لا إله إلا الله فقال معاوية مثل ذلك، فقال: أشهد أن محمدا رسول الله فقال معاوية مثل ذلك،" ثم قال: "هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول". (عب ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23262 ۔۔۔ مجمع انصاری روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے ابوامامہ بن سہل بن حنیف کو موذن کو اذان کا جواب دیتے سنا کہ انھوں نے تکبیر کہی اور اسی طرح کلمہ شہادت کہا جس طرح کہ ہم کلمہ شہادت کہتے ہیں پھر کہا کہ ہمیں معاویہ (رض) نے حدیث سنائی کہ انھوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اذان کا جواب ایسے ہی دیتے سنا ہے جیسے کہ موذن اذان دیتا ہے ، چنانچہ جب موذن ” اشھد ان محمد ا رسول اللہ “۔ کہتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے جواب میں کہتے : میں اس کی گواہی دیتا ہوں اور پھر خاموش ہوجاتے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23262- عن مجمع الأنصاري أنه سمع أبا أمامة بن سهل بن حنيف حين سمع المؤذن كبر وتشهد بما نشهد به، ثم قال: "هكذا حدثنا معاوية أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كما قال المؤذن،" فإذا قال: "أشهد أن محمدا رسول الله" قال: "وأنا أشهد ثم سكت". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23263 ۔۔۔ ابوامامہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت بلال (رض) جب ” قدقامت الصلوۃ “۔ کہتے تو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے جواب میں فرماتے :” اقامھا اللہ وادامھا “۔ یعنی اللہ تعالیٰ نماز کو قائم کرنے کی توفیق اور دوام بخشے ۔ (رواہ ابوالشیخ فی الاذان)
23263- عن أبي أمامة أن بلالا لما قال: "قد قامت الصلاة،" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أقامها الله وأدامها". (أبو الشيخ في الأذان) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23264 ۔۔۔ ” مسند ابی سعید کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اذان کے جواب میں وہی کلمات دہراتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23264- (مسند أبي سعيد) أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول مثل ما يقول المؤذن. (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23265 ۔۔۔ ابو شعثاء روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت ابوہریرہ (رض) کے ساتھ مسجد میں تھے اتنے میں موذن نے عصر کی اذان دی اور ایک آدمی مسجد سے باہر نکل گیا حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا : اس آدمی نے ابو قاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی ۔ (رواہ عبدالرزاق) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 3299 ۔
23265- عن أبي الشعثاء قال: "كنا مع أبي هريرة في المسجد فنادى المنادي بالعصر، فخرج رجل فقال أبو هريرة: أما هذا فقد عصى أبا القاسم". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23266 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ علاقات یمن میں تھے ۔ بلال (رض) نے اذان دی جب اذان سے فارغ ہوئے تو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی اسی طرح کلمات اذان (اذان کے جواب میں) دہرائے گا وہ یقیناً جنت میں داخل ہوجائے گا ۔ (رواہ سعید بن المنصور والنسائی وابن حبان وابو الشیخ والحاکم وقال صحیح)
23266- عن أبي هريرة كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعلقات اليمن فقام بلال ينادي، فلما سكت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال مثل هذا يقينا دخل الجنة. (ص ن حب وأبو الشيخ ك صحيح) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23267 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو آدمی رہا کرتے تھے ان میں سے ایک تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہی نہیں ہوتا تھا اور اس کا کوئی زیادہ عمل نہیں دیکھا گیا دوسرا اتنازیادہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں دیکھا جاتا تھا اور نہ ہی اس کا کوئی زیادہ عمل تھا ۔ بہرحال جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا نہیں ہوتا تھا اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نمازیوں نے نماز کا اجر وثواب سمیٹ لیا روزہ داروں نے روزوں کا اجر وثواب سمیٹ لیا اور میرے پاس اللہ اور اللہ کے رسول کی محبت کے سوا کچھ نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس عمل کی تم نے نیت کی ہے اس کا اجر وثواب تمہارے لیے ہے اور تمہارا حشر اسی کے ساتھ ہوگا ، جس سے تمہیں محبت ہے رہی بات دوسرے کی وہ مرگیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے کہا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو جنت میں داخل کرے گا ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اس پر تعجب کیا اور کہا : وہ تو ایسا نہیں معلوم ہوتا ۔ چنانچہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اس آدمی کی بیوی کے پاس گئے اور اس سے اس کے مخفی عمل کے بارے میں پوچھا : بیوی نے جواب دیا : وہ دن میں ہو یا رات میں خواہ جس حال میں ہو موذن کو جب ” اشھد ان لا الہ الا اللہ “۔ کہتے سنتا تو جواب میں یہی کلمہ دہراتا اور کہتا میں اس کا اقرار کرتا ہوں اور جو اس کا انکار کرے میں اس کی تکفیر کرتا ہوں اور جب موذن ” اشھد ان محمدا رسول اللہ “۔ کہتا تو وہ بھی یہی کلمہ دہراتا چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین بولے وہ اس عمل کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگا ۔ (رواہ ابو الشیخ) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں عبدالرحمن بن ثابت بن ثوبان ہے اس کی متعلق امام احمد بن حنبل (رح) کا کہنا ہے کہ یہ غیر معتبر روای ہے۔
23267- (أيضا) كان مع النبي صلى الله عليه وسلم رجلان: أحدهما لا يكاد يفارقه ولا يعرف له كثير عمل، وكان الآخر لا يكاد يرى ولا يعرف له كثير عمل، فقال الذي لا يفارق رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ذهب المصلون بأجر الصلاة، وذهب الصائمون بأجر الصائمين، وما عندي إلا حب الله ورسوله قال: "فإن لك ما احتسبت وأنت مع من أحببت، وأما الآخر فمات فقال النبي صلى الله عليه وسلم في أصحابه هل علمتم أن الله أدخل فلانا الجنة؟ فعجب القوم فإنه كان لا يكاد يرى، فقام بعضهم إلى امرأته فسأل امرأته عن عمله، فقالت: ما كان في ليل ولا نهار ولا على أي حال ما كان فقال المؤذن: أشهد أن لا إله إلا الله قال مثل قوله أقر وأكفر من أبى ذلك" وإذا قال: "أشهد أن محمدا رسول الله قال مثل هذا، فقال الرجل: بهذا الحديث دخل الجنة". (أبو الشيخ وفيه: عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان قال (حم) : وغيره ليس بالقوي) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23268 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ موذن اذان دے رہا تھا یا اس نے اقامت شروع کردی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو مسجد سے باہر نکلتے دیکھا تو فرمایا : اس آدمی نے ابو قاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی ۔ (رواہ ابوالشیخ)
23268- عن أبي هريرة أنه رأى رجلا يخرج من المسجد حين أذن المؤذن أو حين أخذ في الإقامة فقال: أما هذا فقد عصى أبا القاسم صلى الله عليه وسلم. (أبو الشيخ) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৬৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23269 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جب نماز کے لیے اقامت کہی جا رہی ہو اور تم مسجد میں موجود ہو تو کوئی آدمی بھی مسجد سے نہ نکلے حتی کہ نماز پڑھے لے چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے۔ (رواہ ابوالشیخ)
23269- (أيضا) قال: "إذا أقيمت الصلاة وأحدكم في المسجد فلا يخرج حتى يصلي فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بذلك". (أبو الشيخ) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23270 ۔۔۔ یحییٰ بنابی کثیر روایت ہے کہ میں جب بھی موذن کو ” حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہتے سنتا تو ان کے جواب میں لا حول ولا قوۃ الا باللہ “۔ کہتا تھا اور پھر کہتا ہم نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ہی کہتا سنا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
23270- عن يحيى بن أبي كثير أن رجلا لما قال المؤذن حي على الصلاة حي على الفلاح قال: "لا حول ولا قوة إلا بالله" ثم قال: "هكذا سمعنا نبيكم صلى الله عليه وسلم يقول". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23271 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب موذن کو اذان دیتے سنتے تو فرماتے میں ان کا اقرار کرتا ہوں ۔ (رواہ ابوالشیخ) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے المعلۃ 397 ۔
23271- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سمع المؤذن قال: "وأنا وأنا". (أبو الشيخ) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23272 ۔۔۔ ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب موذن کو سنتے تو جواب میں اذان ہی کے کلمات دہراتے رہتے تاوقتیکہ موذن خاموش ہوجاتا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابوالشیخ فی الاذان)
23272- (مسند أم حبيبة أم المؤمنين) أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا سمع المؤذن قال: "كما يقول حتى سكت". (ش وأبو الشيخ في الأذان) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23273 ۔۔۔ حضرت ام حبیبہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر پر تھے اتنے میں موذن کی اذان سنی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب میں اذان ہی کے کلمات دہرائے جب موذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ (رواہ عبدالرزاق وابو الشیخ فی الاذان)
23273- (أيضا) أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في بيتها فسمع المؤذن فقال كما يقول فلما قال حي على الصلاة نهض رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة. (عب وأبو الشيخ في الأذان) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23274 ۔۔۔ حضرت ام حبیبہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے باری والے دن کو یا رات کو جب موذن کی اذان سنتے تو جواب میں اذان ہی کے کلمات دہراتے حتی کہ مؤذن اذان سے فارغ ہوجاتا ، اور جب مؤذن کو ” حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہتے سنتے تو جواب میں ” لا حوال ولا قوۃ الا باللہ کہتے ۔ (سعید بن المنصور)
23274- عن أم حبيبة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا كان عندها في يومها وليلتها فسمع المؤذن يؤذن قال كما يقول حتى يفرغ المؤذن، فاذا سمع المؤذن يقول حي على الصلاة حي على الفلاح، قال: "لا حول ولا قوة إلا بالله". (ص) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23275 ۔۔۔ عامر بن سعد اپنے والد سعد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جس نے ” اشھد ان لا الہ الا اللہ “۔ مؤذن سے سن کر یہ دعا پڑھی اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ ” رضیت باللہ ربا وبالاسلام دینا و بحمد نبیا “۔ یعنی میں اللہ کے رب ہونے سے راضی ہوں اسلام کے دین ہونے سے راضی ہوں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی ہونے سے راضی ہوں ایک آدمی نے کہا اے سعد ! یہ دعا پڑھنے پر کیا اگلے پچھلے گناہ معاف ہوجائیں گے ؟ سعد (رض) نے جواب دیا : میں نے اسی طرح حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے جیسے میں نے کہہ دیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23275- (مسند علي رضي الله عنه) عن عامر بن سعد عن أبيه سعد أنه قال: "من قال إذا قال المؤذن أشهد أن لا إله إلا الله: رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا غفر له ذنوبه، فقال له رجل: يا سعد ما تقدم من ذنبه وما تأخر؟ " قال: "هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله". (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23276 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اذان سنتے تو جواب میں وہی کلمات دہراتے اور جب مؤذن حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جواب میں ” لاحول ولا قوۃ الا باللہ “ کہتے ۔ محظورات اذان : فائدہ : ۔۔۔ اذان کے کچھ ممنوعات ومکروہات ہیں جن میں سے چند یہ ہیں مثلا جو آدمی اذان کے کلمات کی ادائیگی سے اچھی طرح واقف نہ ہو وہ اذان نہ دے جو آدمی اذان کے کلمات میں فرق نہ کرسکتا ہو وہ بھی اذان نہ دے نابینا کو اذان نہیں دینی چاہیے جنبی کو اذان نہیں دینی چاہیے نشے میں دھت انسان کو اذان نہیں دینی چاہیے اسی طرح جس کی آواز دھیمی ہو اسے اذان نہیں دینی چاہیے ۔ نیز بےڈھنگی آواز والے کو بھی اذان نہیں دینی چاہیے چونکہ بےڈھنگی آواز میں اگر اذان دی جائے گی تو ممکن ہے کہ کوئی شعار دین کی توہین نہ کر بیٹھے بدعتی کا اذان دینا مکروہ ہے نیز قوم کے نچلے طبقہ کے لوگوں کو بھی اذان نہیں دینی چاہیے ۔
23276- (مسند أنس) كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سمع المؤذن قال: كما يقول وأنه كان يقول إذا بلغ حي على الصلاة حي على الفلاح: "لا حول ولا قوة إلا بالله". (أبو الشيخ) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کا جواب :
23277 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں مجھے پسند نہیں کہ تمہارے مؤذنین نابینے ہوں ۔ (رواہ عبد الرزاق)
23277- عن ابن مسعود قال: "ما أحب أن يكون مؤذنوكم عميانكم". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৭৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات اذان :
23278 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا موذن اذان کے بعد وقفہ کرتا تھا اور اذان کے فورا ہی بعد اقامت نہیں کہہ دیتا تھا حتی کہ موذن جب دیکھتا کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لا چکے ہیں پھر اقامت کہتا تھا ۔ (رواہ الطبرانی)
23278- عن جابر بن سمرة قال: "كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن ثم يمهل فلا يقيم حتى إذا رأى النبي صلى الله عليه وسلم قد خرج أقام الصلاة حين يراه". (طب) .
tahqiq

তাহকীক: