কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৭০২ টি
হাদীস নং: ২৩১৯৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23199 ۔۔۔ اسودبن یزید ہی کہتے ہیں حضرت ابو محذورہ (رض) کی روایت ہے کہ میں قبیلہ کے چند لڑکوں کے ساتھ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ حنین کی طرف نکلا حنین میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑا تھا ، چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے اذانین دیں ہم لڑکے بھی ان کے ٹھٹھے لگانے اٹھ کر اذنین دینے لگے ۔ اتنے میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان لڑکوں کو میرے پاس لاؤ جب ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذان دو میں نے سب سے آخر میں اذان دی فرمایا جاؤ میں تمہیں اہل مکہ کا مؤذن مقرر کرتا ہوں اور جاؤ عتاب بن اسید سے کہہ دو کہ مجھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مکہ کے لیے اذان دینے کا حکم دیا ہے نیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری پیشانی (کے بالوں) پر دست شفقت بھی پھیرا پھر فرمایا کہو : اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اشھد ان لا الہ الا اللہ دو مرتبہ اشھد ان محمدا رسول اللہ دو مرتبہ حی علی الصلوۃ دو مرتبہ حی علی الفلاح دو مرتبہ اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ “ جب فجر کی اذان دو تو اس میں اس کلمے کا اضافہ کرو ” الصلوۃ خیر من النوم اور اقامت کہتے وقت ” قد قامت الصلوۃ دو مرتبہ کہا کرو ، اسود کہتے ہیں میں نے سنا ہے کہ حضرت ابو محذورہ (رض) پیشانی کے بالوں کو نہیں کاٹتے تھے اور نہ ہی مانگ نکالتے تھے چونکہ ان بالوں پر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دست شفقت پھیرا تھا ۔ (رواہ عبدالرزاق ، وابوالشیخ)
23199- (أيضا) خرجت في عشرة فتيان مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى حنين وهو أبغض الناس إلينا، فأذنوا وقمنا نؤذن فنستهزئ بهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم ائتوني بهؤلاء الفتيان، فقال: أذنوا فكنت آخرهم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم هذا الذي سمعت صوته، اذهب فأذن لأهل مكة، وقل لعتاب ابن أسيد: أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أؤذن لأهل مكة ومسح على ناصيتي فقال: قل: الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله مرتين أشهد أن محمدا رسول الله مرتين حي على الصلاة حي على الصلاة مرتين حي على الفلاح حي على الفلاح مرتين الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، وإذا أذنت بالأولى من الصبح فقل: الصلاة خير من النوم، وإذا أقمت فقلها مرتين قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة. سمعت فكان أبو محذورة لا يجز ناصيته ولا يفرقها لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح عليها. (عب وأبو الشيخ) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23200 ۔۔۔ حضرت ابومحذورہ (رض) کہتے ہیں : میں (لڑکوں کی) ایک جماعت کے ساتھ حنین کی طرف گیا ابھی ہم راستے ہی میں تھے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حنین سے واپس تشریف لائے راستے ہی میں ہماری ان سے ملاقات ہوئی اتنے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن نے اذان دی ہم نے موذن سے روگردانی کی اور ہم بھی مؤذن کی نقل اتارتے ہوئے چیخنے لگے اور اس کی استہزاء کرنے لگے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے آواز سن کر ہمیں اپنے پاس بلوایا ، چنانچہ ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا کردیا گیا فرمایا : تم میں سے کوئی ہے جس کی آواز بلند ہو میں نے سنی ہے ؟ چنانچہ میرے سب ساتھیوں نے میری طرف اشارہ کیا دراصل انھوں نے سچ بولا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب کو جانے کا کہا اور مجھے روک لیا مجھے حکم دیا کہ کھڑے ہوجاؤ اور نماز کے لیے اذان دو میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا ہوگیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بذات خود مجھے اذان کے کلمات کی تلقین کرتے رہے جو کہ یوں ہیں اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اشھد ان لا الہ الا اللہ اشھد ان لا الہ الا اللہ اشھد ان محمدا رسول اللہ اشھد ان محمدا رسول اللہ حی علی الصلوۃ حی علی الصلوۃ حی علی الفلاح حی علی الفلاح اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ جب میں نے اذان مکمل کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے قریب کیا اور مجھے ایک تھیلی عطاء کی جس میں کچھ دراہم تھے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (شفقت سے) اپنا ہاتھ میری پیشانی پر رکھا اور میرے چہرے پر بھی پھیرا پھر میرے سینے پر پھیرا ، حتی کہ دست اقدس میری ناف تک لے آئے پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھ میں برکت رکھے اور تجھ پر باران صحت کرے ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے مکہ مکرمہ کا مؤذن مقرر کیجئے ۔ حکم ہوا : میں نے تمہیں مکہ کا موذن مقرر کردیا ہے چنانچہ میرے دل میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق جو کچھ ناپسندیدگی تھی وہ جاتی رہی بلکہ میرے دل آپ کی محبت موجزن ہوگئی پھر میں حضرت عتاب بن اسید (رض) کے پاس آیا جو کہ مکہ میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گورنر تھے میں نے ان کے ساتھ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کی تعمیل میں مکہ مکرمہ میں نماز کے لیے اذان دی۔ (رواہ ابوالشیخ)
23200- عن أبي محذورة قال: "خرجت في نفر فكنا ببعض طريق حنين فقفل رسول الله صلى الله عليه وسلم من حنين فلقينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض الطريق فأذن مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعنا صوت المؤذن ونحن عنه منكبون فصرخنا نحكيه ونهزء به فسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصوت فأرسل إلينا حتى وقفنا بين يديه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أيكم الذي سمعت صوته قد ارتفع؟ فأشار إلي القوم، وصدقوا فأرسلهم كلهم وحبسني فقال: قم فأذن بالصلاة فقمت ولا شيء أكره إلي من رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا مما يأمرني به فقمت بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم فألقى علي التأذين بنفسه فقال قل: الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حي على الصلاة حي على الصلاة، حي على الفلاح حي على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، ثم دعاني حين قضيت التأذين فأعطاني صرة فيها شيء من فضة، ثم وضع يده على ناصيتي ثم أمرها على وجهي، ثم على كبدي، ثم بلغت يد رسول الله صلى الله عليه وسلم سرتي، ثم قال: "بارك الله فيك وبارك عليك، فقلت: يا رسول الله مرني بالتأذين بمكة،" قال: "قد أمرتك به وذهب كل شيء كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم من كراهيته وعاد ذلك كله محبة لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقدمت على عتاب بن أسيد عامل رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة فأذنت معه بالصلاة عن أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم". (أبو الشيخ) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23201 ۔۔۔ حضرت ابو محذورہ (رض) کہتے ہیں : اذان کے کلمات یوں ہیں اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اشھد ان لا الہ الا اللہ اشھد ان لا الہ الا اللہ اشھد ان محمدا رسول اللہ اشھد ان محمدا رسول اللہ حی علی الصلوۃ حی علی الصلوۃ حی علی الفلاح حی علی الفلاح اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ اور صبح کی اذن میں اس کلمے کا اضافہ کرو ” الصلوۃ خیر من النوم اور اقامت میں دو مرتبہ اس کلمے کا اضافہ کرو ” قدقامت الصلوۃ قد قامت الصلوۃ “۔ (رواہ عبدالرزاق عن ابی محذورۃ)
23201- عن أبي محذورة قل: الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حي على الصلاة حي على الصلاة حي على الفلاح حي على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، فإذا أذنت بالأول من الصبح فقل: الصلاة خير من النوم وإذا أقمت فقلها مرتين قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة سمعت. (عبد الرزاق عن أبي محذورة) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23202 ۔۔۔ عبدالعزیز بن رفیع حضرت ابوحذورہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ اذان کے کلمات دو ود مرتبہ ہیں اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ ہیں۔ اور اذان کے آخر میں ” لا الہ الا اللہ کہا جائے گا ۔ (رواہ سعید بن المنصور)
23202- عن عبد العزيز بن رفيع عن أبي محذورة قال: "كان أذانه مثنى مثنى وإقامته واحدة وكان آخر كلامه لا إله إلا الله". (ص) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23203 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابولیلیٰ کہتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موذن حضرت عبداللہ بن زید انصاری (رض) اذان اور اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ کہتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23203- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "كان عبد الله بن زيد الأنصاري مؤذن النبي صلى الله عليه وسلم يشفع الأذان والإقامة". (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23204 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن زید انصاری (رض) کہتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اذان و اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ ہوتے تھے ۔ (رواہ ابوالشیخ)
23204- عن عبد الله بن زيد الأنصاري قال: "كان أذان النبي صلى الله عليه وسلم وإقامته مثنى مثنى". (أبو الشيخ) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23205 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کہتے ہیں کہ جس قوم رات کو (عشاء ومغرب) اذان دی جائے وہ صبح تک عذاب سے محفوظ رہتی ہے اور جس قوم میں دن کو اذان دی جاتی ہے وہ شام تک عذاب سے محفوظ رہتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
23205- عن عبد الله بن سلام قال: "ما أذن في قوم بليل إلا أمنوا العذاب حتى يصبحوا، ولا نهار إلا أمنوا العذاب حتى يمسوا". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23206 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وفقہ کرو تاکہ وضو کرنے والا اپنے وضو سے فارغ ہو لے اور بھوکا کھانا کھالے ۔ (رواہ ابو الشیخ) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند میں معارک بن عباد اور عبداللہ بن سعید دو راوی ہیں جو کہ ضعیف ہیں۔
23206- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لبلال: "اجعل بين أذانك وإقامتك نفسا يفرغ المتوضئ من وضوئه في مهل والمتعشي من عشائه". (أبو الشيخ - وفيه: معارك بن عباد عن عبد الله بن سعيد بن أبي سعيد المقبري - وهما ضعيفان) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23207 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : موذن باوضو اذان دے ۔ (رواہ الضیاء المقدسی)
23207- عن أبي هريرة قال: "لا يؤذن المؤذن إلا متوضئا". (ض) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23208 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ اقامت واحد ہے اور کہا کہ بلال (رض) کی اذان بھی اسی طرح ہوتی تھی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23208- عن ابن عمر: الإقامة واحدة قال: "كذلك أذان بلال". (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23209 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہے جاتے تھے اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ ۔ (رواہ ابوالشیخ فی الاذان)
23209- عن ابن عمر قال: "كان الأذان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مثنى مثنى والإقامة واحدة". (أبو الشيخ في الأذان) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23210 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعیناس وقت فجر کی اذان دیتے تھے جب فجر کی پو پھوٹ جاتی تھی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23210- عن عائشة قالت: "ما كانوا يؤذنون حتى ينفجر الفجر". (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23211 ۔۔۔ یعلیٰ بن عطاء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ تھا کہ اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا آپ (رض) نے مجھے اذان کا حکم دیا اور فرمایا : بآواز بلند اذان دو اور آواز خوب لمبی کرو چونکہ جو پتھر درخت اور ڈھیلا تیری آواز سنے گا وہ قیامت کے دن تیرے حق میں گواہی دے گا اور جو شیطان بھی تیری (اذان کی) آواز سنے گا فورا بھاگ کھڑا ہوگا ۔ ھشیم کہتے ہیں : شیطان اذان کی آواز سنتے ہی گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے اور وہاں جا کر رکتا ہے جہاں اذان کی آواز نہ سنائی دیتی ہو ، نیز قیامت کے دن موذنین سب کے نمایاں ہوں گے ۔ (رواہ سعید بن المنصور)
23211- عن يعلى بن عطاء عن أبيه قال: "كنت مع عبد الله بن عمر فحضرت الصلاة فقال لي: أذن وامدد صوتك فإنه لا يسمع من حجر ولا شجر ولا مدر إلا شهد لك به يوم القيامة ولا يسمعك من شيطان إلا وله نفير قال هشيم: يعني ضراطا حتى لا يسمع مد صوتك، وإنهم لأمد الناس أعناقا يوم القيامة". (ص) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23212 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ (جوڑا جوڑا) کہیں اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ ۔ (رواہ ابن النجار) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 687 والوقوف 151 ۔
23212- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بلالا أن يشفع الأذان ويوتر الإقامة. (ابن النجار) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23213 ۔۔۔ عروہ بن زبیربنی نجار کی ایک عورت سے روایت نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں : مسجد نبوی کے اردگرد واقع گھروں میں سب سے لمباگھر میرا تھا چنانچہ ہر صبح بلال (رض) میرے گھر کھڑے ہو کر اذان دیتے تھے آپ (رض) سحری کے وقت آتے اور گھر پر بیٹھ جاتے جب فجر کو پھوٹتے دیکھ لیتے تو انگڑائی لے کر پھر اذان دیتے ۔ (رواہ ابوالشیخ)
23213- عن عروة عن امرأة من بني النجار قالت: كان بيتي من أطول بيت حول المسجد وكان بلال يؤذن عليه الفجر كل غداة فيأتي بسحر فيجلس على البيت ينتظر الفجر، فإذا رآه تمطى ثم يؤذن. (أبو الشيخ في الأذان) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23214 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل زمین کی کسی بات کو نہیں سنتے سوائے موذنین کی اذان کے اور حسن صوت کے ساتھ تلاوت قرآن مجید کے ۔ (رواہ الخطیب عن معقل بن یسار) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھئے ضعف الجامع 672 اوالمتناھیۃ 658 ۔ فائدہ : ۔۔۔ اللہ تعالیٰ تو اہل زمین کی ہر بات سنتے اور ہر ادا کو دیکھتے ہیں حدیث میں جو تخصیص بیان کی گئی ہے وہ اس معنی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل زمین کی جس آواز کو خوش ہو کر سنتے ہیں اور اجر عظیم عطا فرماتے ہیں وہ اذان اور تلاوت ہے۔
23214- (مسند ابن عمرو) إن الله لا يأذن لشيء من أهل الأرض إلا لأذان المؤذنين والصوت الحسن بالقرآن. (الخطيب - عن معقل بن يسار) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23215 ۔۔۔ ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ اذان، تکبیر ، سلام ، اور قرآن امور قطعیہ (جزم) ہیں۔ رواہ سعید بن المنصور۔
23215- عن إبراهيم النخعي قال: "الأذان جزم، والتكبير جزم والتسليم جزم والقرآن جزم". (ص) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23216 ۔۔۔ ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین تکبیر کو جزم دے کر کہتے تھے یعنی تکبیر کے کلمات میں آخری حرف کو ساکن کرتے تھے ۔ مرواہ الضیاء المقدسی)
23216- عن إبراهيم النخعي قال: "كانوا يجزمون التكبير". (ض) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23217 ۔۔۔ حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں موذن اذان دینے کے بعد کسی کام سے مسجد سے باہر چلا جاتا تھا پھر واپس آ کر اقامت کہت تھا۔ (رواہ الضیاء المقدسی)
23217- عن إبراهيم النخعي قال: "كان المؤذن، ثم يخرج لحاجته ثم يرجع فيقيم". (ض) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23218: حضرت ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ صحابہ کرام (رض) مکروہ سمجھتے تھے کہ لوگ اپنے گھروں میں اذان اور اقامت کہیں اور پھر وہیں بھروسہ کرکے بیٹھے رہیں حالانکہ انھیں مساجد میں بلایا جاتا ہے۔ الضیاء المقدسی
23218- عن إبراهيم النخعي قال: "كانوا يكرهون أن يؤذنوا ويقيموا في بيوتهم ليتكلوا عليه ويدعوا مساجدهم". (ض) .
তাহকীক: