কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৭০২ টি

হাদীস নং: ২৩১৫৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23159 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اذان آہستہ آہستہ دو اور اقامت جلدی سے کہو ۔ مرواہ الضیاء المقدسی وابن ابی شیبہ وابو عبید فی الغریب والبیھقی )
23159- عن عمر قال: "إذا أذنت فترسل، وإذا أقمت فاحدر". (ض ش وأبو عبيد في الغريب ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23160 ۔۔۔ قیس بن ابو حازم کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ (رض) نے پوچھا : تمہارا مؤذن کون ہے ؟ ہم نے عرض کیا : ہمارے غلام ہمارے مؤذن ہیں آپ (رض) نے فرمایا : بلاشبہ تمہارے اندر یہ سخت قسم کا نقص ہے اگر میں خلیفہ ہونے کے ساتھ ساتھ اذان دینے کی بھی طاقت رکھتا میں ضرور اذان دیتا (رواہ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ ولضیاء المقدسی وابن سعد ومسدد والبیھقی )
23160- عن قيس بن أبي حازم قال: "قدمنا على عمر بن الخطاب فقال: من مؤذنكم؟ فقلنا عبيدنا وموالينا، فقال: إن ذلكم بكم لنقص شديد لو أطقت الأذان مع الخليفي لأذنت. (عب ش ض وابن سعد ومسدد، هق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23161 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر مجھے خوف نہ ہوتا کہ ایک طریقہ بن جائے گا تو میں اذان کبھی نہ چھوڑتا ۔ مروا عبدلرزاق وابن ابی شیبہ ) فائدہ :ـ۔۔۔ یعنی مجھے خوف ہے کہ میرے بعد آنے والے خلفاء اسے سنت بنالیں گے اذان خلیفہ خود دیا کرے ۔
23161- عن عمر قال: "لولا أخاف أن تكون سنة ما تركت الأذان". (عب ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23162 ۔۔۔ ابو شیخ نے کتاب الاذان میں کہا ہے کہ ہمیں اسحاق بن احمد نے بنت حمید ہارون بن مغیرہ رصافی ، زیاد بن کلیب کے سلسلہ سند سے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کی حدیث بیان کی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جو گوشت جہنم کی آگ پر حرام کردیا گیا ہے وہ مؤذنین کا گوشت ہے اور جو آدمی بھی صدق نیت سے سات سال تک اذان دیتا ہے جہنم کی آگ سے آزاد کردیا جاتا ہے۔
23162- قال: "أبو الشيخ في كتاب الأذان حدثنا إسحاق بن أحمد حدثتنا ابنة حميد ثنا هارون بن المغيرة عن الرصافي عن زياد بن كليب عن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم" قال: "إنها لحوم محرمة على النار لحوم المؤذنين ودماؤهم وما من رجل يؤذن سبع سنين يصدق في ذلك نيته إلا عتق من النار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23163 ۔۔۔ ابو شیخ نے کتاب الاذان میں کہا ہے کہ محمد بن عباس نے ایوب : ابو بدر عباد بن ولید ، صالح بن سلیمان صاحب قراطیس ، غیاث بن عبدالحمیدد مطر ، حسن رصافی کے سلسلہ سند سے حدیث سنائی کہ قیامت کے دن مؤذنین کا حصہ مجاہدین کے حصہ کے برابر ہوگا اذان و اقامت کہنے میں ان کی مثال اس شہید کی سی ہ جو خون میں لت پت ہو۔
23163- وقال أيضا: "حدثنا محمد بن العباس بن أيوب حدثنا أبو بدر عباد بن الوليد حدثني صالح بن سليمان صاحب القراطيس حدثني غياث بن عبد الحميد عن مطر عن الحسن عن الرصافي" قال: "سهام المؤذنين كسهام المجاهدين وهم فيما بين الأذان والإقامة كالمتشحط في دمه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23164 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں اگر میں مؤذن ہوتا تو مجھے حج عمرہ اور جہاد نہ کرنے کی کچھ پروا نہ ہوتی ۔ (رواہ ابو الشیخ)
23164- قال: وقال ابن مسعود: "لو كنت مؤذنا ما باليت أن لا أحج ولا أعتمر ولا أجاهد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23165 ۔۔۔ ابو الشیخ روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں : اگر میں موذن ہوتا تو میرا معاملہ مکمل ہوچکا ہوتا اور مجھے رات کے قیام اور دن کے روزہ رکھنے کی پروا نہ ہوتی چونکہ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ یا اللہ : مؤذنین کی بخشش فرما دے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے اپنی دعا میں ہمیں چھوڑ دیا پھر تو ہم اذان پر تلواروں سے لڑیں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے عمر ! ہرگز ایسا نہیں ہوگا عنقریب لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ وہ اذان کی ذمہ داری اپنے کمزوروں (نچلے درجہ کے لوگوں) کو سونپ دیں گے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ مؤذنین کی شان میں یہ آیت ہے : (آیت) ” ومن احسن قولا ممن دعا الی اللہ وعمل صالحا وقال اننی من المسلمین “۔ یعنی اس آدمی سے زیادہ اچھی بات کس کی ہوگی جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتا ہو اور نیک عمل کرتا ہو اور کہتا ہو کہ میں مسلمان ہوں حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کہتی ہیں : وہ موذن ہی ہوسکتا ہے۔ چنانچہ موذن جب ” حی علی الصلوۃ “ کہتا ہے تو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف بلا رہا ہوتا ہے۔ اور جب نماز پڑھ لیتا ہے تو اس نے نیک عمل کرلیا اور جب ” اشھد ان الا الہ الا اللہ “ کہتا ہے تو گویا وہ اپنے مسلمان ہونے کا اقرار کرتا ہے۔ میہ حدیث 23158 پر گذر چکی ہے)
23165- قال: وقال عمر بن الخطاب: "لو كنت مؤذنا لكمل أمري، وما باليت أن لا أنتصب لقيام ليل ولا لصيام نهار، وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اللهم اغفر للمؤذنين فقلت: تركتنا يا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نجتلد على الأذان بالسيوف؟ " قال: "كلا يا عمر إنه سيأتي على الناس زمان يتركون الأذان على ضعفائهم تلك لحوم حرمها الله على النار لحوم المؤذنين، وقالت عائشة: ولهم هذه الآية: {وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلاً مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحاً وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ} قالت: هو المؤذن إذا قال حي على الصلاة فقد دعا إلى الله، فإذا صلى فقد عمل صالحا،" وإذا قال: "أشهد أن لا إله إلا الله فهو من المسلمين". مر برقم [23158] .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23166 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : امام ضامن ہے اور مؤذن امین ہے۔ یا اللہ ! ائمہ کو رشد و ہدایت عطا فرما اور مؤذنین کی مغفرت کر دے ۔ ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے تو ہمیں چھوڑ دیا اس کے بعد ہم تو آپس میں اذان کے لیے جھگڑیں گے ؟ آپ نے فرمایا : تمہارے بعد ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ اس میں نچلے درجہ کے لوگ مؤذن ہوں گے ۔ (رواہ ابوالشیخ فی الاذان) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے دیکھئے التحدیث 125 وخاتمۃ سفر اسعادۃ 261 ۔
23166- عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإمام ضامن والمؤذن مؤتمن، اللهم أرشد الأئمة، واغفر للمؤذنين، فقال رجل: يا رسول الله لقد تركتنا نتنافس في الأذان بعد،" قال: "إن بعدكم زمانا سفلتهم مؤذنوهم". (أبو الشيخ في الأذان) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23167 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ اگر مجھے سنت بن جانے کا خوف نہ ہوتا تو میرے سوا کوئی اور اذان نہ دیتا ۔ (رواہ الضیاء المقدسی فی المختارۃ)
23167- عن عمر قال: "لولا أن تكون سنة ما أذن غيري". (ض) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23168 ۔۔۔ مجاہد (رح) روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) مکہ مکرمہ تشریف لائے حضرت ابو محذورہ (رض) ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے امیر المؤمنین ” حی علی الصلوۃ حی علی الصلوۃ “ یعنی نماز کا وقت ہوچکا ہے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا ” حی علی الصلوۃ حی علی الصلوۃ ‘ کیا ہم تمہاری اس دعا میں شامل نہیں جو تو نے ہمارے لیے کی ہم تیرے پاس نہیں آئیں گے حتی کہ تو ہمارے پاس دوسری مرتبہ نہ آجائے ۔ (رواہ الضیاء المقدسی)
23168- عن مجاهد قال: "قدم عمر بن الخطاب مكة أتاه أبو محذورة فقال: الصلاة يا أمير المؤمنين حي على الصلاة حي على الفلاح، فقال له عمر: حي على الصلاة حي على الفلاح أما كان في دعائك الذي دعوتنا ما نأتيك نأتنا ثانيا". (ض) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৬৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23169 ۔۔۔ اسحاف بن عبداللہ بن ابو فروہ کہتے ہیں سرکاری طور پر سب سے پہلے موذنین کو وظیفہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے دیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
23169- عن إسحاق بن عبد الله بن أبي فروة قال: "أول من رزق المؤذنين عثمان". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23170 ۔۔۔ ابن ابی ملیکہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اذان دی اور کہا ” حی علی الفلاح “۔ رواہ الضیاء المقدسی ۔
23170- عن ابن أبي مليكة قال: "أذن رسول الله مرة فقال: حي على الفلاح". (ض) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23171 ۔۔۔ ” مسند بلال “ حفص انصاری اپنے والد اور دادا کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے دادا کو اہل قباء کا مؤذن مقرر کیا تھا اور حضرت بلال (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات مبارکہ میں (ان کے لیے) اذان دیتے رہے پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی حیات میں بھی اذان دیتے رہے جب سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کا دور آیا تو بلال (رض) نے اذان نہیں دی سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے کہا : تم اذان کیوں نہیں دیتے عرض کیا : میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات مبارکہ میں اذان دیتا رہاہوں اور پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی حیات میں بھی اذان دیتا رہا ہوں چونکہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا مجھ پر بہت بڑا احسان تھا (سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ہی حضرت بلال (رض) کو خرید کر آزاد کیا تھا) چنانچہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ اے بلال ! تیرے عمل سے زیادہ افضل عمل کوئی نہیں بجز جہاد فی سبیل اللہ کے ۔ لہذ اس اب میں جہاد کے لیے جا رہا ہوں چنانچہ بلال (رض) شام کی طرف کوچ کر گئے ۔ (رواہ ابو الشیخ فی الاذان)
23171- (مسند بلال) عن الحفص رجل من الأنصار عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه وسلم جعل جده مؤذنا لأهل قباء فقال: أذن بلال للنبي حياته ولأبي بكر حياته، فلما كان زمن عمر لم يؤذن، فقال عمر: ما منعك أن تؤذن؟ فقال: إني أذنت للنبي صلى الله عليه وسلم حياته ولأبي بكر حياته لأنه كان ولي نعمتي، وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: يا بلال ليس عمل أفضل من عملك هذا إلا الجهاد في سبيل الله وإني خارج إلى الجهاد فخرج إلى الشام. (أبو الشيخ في الأذان) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23172 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موذن بلال (رض) سے مروی ہے کہ وہ فجر کی اذان اس وقت تک نہیں دیتے تھے جب تک کہ فجر کے آثار نہ دیکھ لیتے تھے اور آپ (رض) اقامت کے وقت اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیتے تھے ۔ (رواہ الضیاء المقدسی)
23172- عن بلال مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه كان لا يؤذن لصلاة الفجر حتى يرى الفجر، وكان يدخل أصبعيه في أذنيه كلتاهما عند الأذان وعند الإقامة. (ض) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23173 ۔۔۔ روایت ہے کہ حضرت بلال (رض) جمعہ کے دن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اذان دیتے جب کہ سایہ تسمے کے بقدر ہوتا تھا اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تشریف فرما ہوتے ۔ (رواہ الطبرانی)
23173- عن بلال كان يؤذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة إذا كان الفيء قدر الشراك إذا قعد النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر. (طب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23174 ۔۔۔ روایت ہے کہ حضرت بلال (رض) صبح کی اذان دیتے اور کہتے ” حی علی خیرل العمل “ یعنی بہترین عمل کی طرف آؤ۔ (رواہ الطبرانی)
23174- عن بلال كان بلال يؤذن بالصبح فيقول: حي على خير العمل. (طب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23175 ۔۔۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ثوبان (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اذان دی اور پھر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اذان دے دی ہے۔ حکم ہوا اذان مت دو حتی کہ تم صبح کے آثار دیکھ نہ لو ، میں پھر اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا ! میں اذان دے چکا ہوں فرمایا : اذان مت دو حتی کہ فجر کو دیکھ نہ لو میں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تیسری بار حاضر ہوا اور عرض کیا : میں اذان دے چکا ہوں ۔ فرمایا : اذان مت دو حتی کہ تم یوں فجر کو دیکھ نہ لو ۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں ہاتھ جمع کر کے پھیلا دیئے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23175- (مسند ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم) أذنت مرة فدخلت على النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: قد أذنت يا رسول الله، فقال: لا تؤذن حتى تصبح، ثم جئته أيضا فقلت: قد أذنت فقال: لا تؤذن حتى ترى الفجر، ثم جئته الثالثة فقلت: قد أذنت فقال: لا تؤذن حتى تراه هكذا وجمع يديه، ثم فرقهما. (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23176 ۔۔۔ حضرت جابر بن سمرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضرت بلال (رض) ظہر کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سورج ڈھل چکا ہوتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عین وقت پر اذان دیتے تھے چنانچہ بسا اوقات اقامت کو مؤخر بھی کردیتے لیکن اذان کو وقت سے مؤخر نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابو الشیخ فی الاذان وابن النجار)
23176- عن جابر بن سمرة قال: "كان بلال يؤذن للظهر إذا دحضت الشمس لا يخرم (2) الوقت وربما أخر الإقامة ولا يؤخر الأذان عن الوقت". (أبو الشيخ في الأذان وابن النجار) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23177 ۔۔۔ انہی کی روایت ہے کہ حضرت بلال (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں اذان کہتے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضری کی اجازت چاہتے تھے۔
23177- (أيضا) كان بلال يؤذن للنبي صلى الله عليه وسلم، فإذا فرغ من أذانه استأذنه عليه. (أبو الشيخ طب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩১৭৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذان کی فضیلت اور اس کے احکام وآداب :
23178: حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے پہلے کون جنت میں داخل ہوگا ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے انبیاء داخل ہوں گے پھر شہداء پھر کعبہ کے موذنین پھر بیت المقدس کے موذنین پھر میری اس مسجد کے موذنین پھر بقیہ موذنین درجہ بدرجہ داخل ہوں گے۔ رواہ ابو الشیخ فی الاذان۔
23178- عن جابر قيل: يا رسول الله من أول الناس دخولا الجنة؟ قال: "الأنبياء، ثم الشهداء، ثم مؤذنوا الكعبة، ثم مؤذنوا بيت المقدس، ثم مؤذنوا مسجدي هذا، ثم سائر المؤذنين على قدر أعمالهم". (أبو الشيخ في الأذان) .
tahqiq

তাহকীক: