কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৭০২ টি
হাদীস নং: ২৩০৭৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23079 ۔۔۔ ” مسند صدیق اکبر (رض) “ ابوضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے لوگوں سے خطاب کیا اور حمد وثناء کے بعد فرمایا : عنقریب تمہارے لیے ملک شام فتح کیا جائے گا اور تم (شام کی) مانوس سرزمین میں قدم رکھو گے (اس میں آباد ہو کر) تم روٹی اور تیل سے پیٹ بھروگے سرزمین شام میں تمہارے لیے مسجدیں بنائی جائیں گی اس سے بچنا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں ان مساجد میں لہو ولعب کے لیے آتا دیکھتے چونکہ یہ مساجد تو اللہ تعالیٰ کی یاد کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل)
23079- (مسند الصديق رضي الله عنه) عن أبي ضمرة قال: "خطب أبو بكر الناس فحمد الله وأثنى عليه،" ثم قال: "إنه سيفتح لكم الشام فتأتون أرضا رفيقة فتشبعون فيها من الخبز والزيت، وستبنى لكم فيها مساجد، وإياكم أن يعلم الله منكم أنكم إنما تأتونها تلهيا إنما بنيت للذكر". (حم في الزهد) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23080 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : اگر میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے نہ سنا ہوتا کہ میں اپنے قبلہ میں اضافہ کروں تو میں اضافہ نہ کرتا ۔ (رواہ ابو یعلی وسمویہ وابن جریر فی تھذیب الاثار)
23080- عن ابن عمر قال: قال عمر: "لولا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إني أزيد أن أزيد في قبلتنا ما زدت". (ع وسمويه وابن جرير في تهذيب الآثار) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23081 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ہر جمعہ میں مسجد کو دھونی دے کر معطر کیا کرتے تھے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23081- عن ابن عمر أن عمر كان يجمر المسجد في كل جمعة. (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23082 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) مسجد میں شور کرنے سے منع کرتے تھے اور فرماتے ! ہماری مسجد کے شایان شان نہیں کہ اس میں آوازیں بلند کی جائیں ۔ (رواہ عبدالرزاق ، و ابن ابی شیبۃ)
23082- عن ابن عمر أن عمر نهى عن اللغط في المسجد وقال: "إن مسجدنا هذا لا ترفع فيه الأصوات". (عب ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23083 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) جب مسجد میں تشریف لاتے تو پکار کر کہتے : تم لوگ شور کرنے سے بچو ، ایک روایت میں ہے کہ آپ (رض) بآواز بلند کہتے مسجد میں فضول باتیں کرنے سے اجتناب کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق ، و ابن ابی شیبۃ ، والبیہقی)
23083- عن ابن عمر أن عمر كان إذا خرج إلى المسجد نادى في المسجد: إياكم واللغط - وفي لفظ - نادى بأعلى صوته اجتنبوا اللغو في المسجد. (عب ش ق) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23084 ۔۔۔ سائب بن یزید (رض) کہتے ہیں کہ ایک دن میں مسجد میں سو رہا تھا کہ کسی نے اچانک مجھے کنکری ماری ، میں دیکھتا ہوں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ہیں آپ (رض) نے مجھے حکم دیا کہ جاؤ اور ان دو آدمیوں کو میرے پاس لاؤ چنانچہ میں ان دو آدمیوں کو آپ (رض) کے پاس لایا آپ (رض) ان سے پوچھا تم کون ہو ؟ انھوں نے جواب دیا ہم طائف کے رہنے والے ہیں آپ (رض) نے فرمایا : اگر تم شہر کے رہنے والے نہ ہوتے میں تمہیں سزا دیتا کیا تم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں آوازیں بلند کر رہے ہو ۔ (رواہ البخاری والبیہقی)
23084- عن السائب بن يزيد قال: "كنت نائما في المسجد فحصبني رجل فنظرت فإذا هو عمر بن الخطاب فقال: اذهب فائتني بهذين فجئته بهما فقال: من أنتما؟ قالا: من أهل الطائف، فقال: لو كنتما من أهل البلد لأوجعتكما ترفعان أصواتكما في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ "
(خ ، ق) .
(خ ، ق) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23085 ۔۔۔ سالم بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے مسجد کی ایک جانب جھگی بنائی اور اسے بطیحاء کا نام دیا چنانچہ آپ (رض) فرمایا کرتے تھے ۔ جو آدمی باتیں کرنا چاہتا ہو یا شعر گوئی کرنا چاہتا ہو یا آواز بلند کرنا چاہتا ہو وہ اس جھگی میں چلا جائے ۔ (رواہ الامام مالک والبیہقی)
23085- عن سالم بن عبد الله أن عمر بن الخطاب بنى إلى جانب المسجد رحبة فسماها البطيحاء فكان يقول: من أراد أن يلغط أو ينشد شعرا أو يرفع صوتا فليخرج إلى هذه الرحبة. (مالك، ق) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23086 ۔۔۔ روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرمایا کرتے تھے کہ مسجد میں لغو بات کرنے سے گریز کرو ۔ (رواہ البیہقی)
23086- عن عمر قال: "اجتنبوا اللغو في المسجد". (ق) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23087 ۔۔۔ سعید بن ابراہیم (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے مسجد میں کسی آدمی کی آواز سنی ، اس پر آپ (رض) نے فرمایا : تمہیں معلوم ہے کہ تم کہاں ہو تمہیں معلوم ہے کہ تم کہاں ہو ؟ گویا آپ (رض) نے اس کی آواز کو مکروہ سمجھا ۔ (رواہ ابراہیم بن سعد بن تسختہ وابن المبارک)
23087- عن سعيد بن إبراهيم عن أبيه قال: "سمع عمر بن الخطاب صوت رجل في المسجد فقال: أتدري أين أنت أتدري أين أنت؟ كره الصوت". (إبراهيم بن سعد في نسخته وابن المبارك) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23088 ۔۔۔ طارق بن شہاب کی روایت ہے کہ ایک آدمی سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے پاس کسی وجہ سے لایا گیا آپ (رض) نے فرمایا : اسے مسجد سے نکال دو اور اس کی پٹائی بھی کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23088- عن طارق بن شهاب قال: "أتي عمر بن الخطاب برجل في شيء فقال: أخرجاه من المسجد فاضرباه". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23089 ۔۔۔ روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے مسجد میں سنگریزے بچھائے آپ (رض) سے اس کی وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا : ان میں تھوک وغیرہ پوشیدہ ہوجاتی ہے اور چلنے کے لیے جگہ بھی نرم ہوجاتی ہے۔ (رواہ ابو عبید)
23089- عن عمر أنه حصب المسجد فقيل له: لم فعلت هذا؟ فقال: هو أغفر للنخامة وألين في الموطأ. (أبو عبيد) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23090 ۔۔۔ علی (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے ساتھ جا رہا تھا ہم ایک مسجد کے پاس سے گزرے اس میں درزی تھا ۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے درزی کو مسجد سے باہر نکال دینے کا حکم دیا میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! یہ (درزی) مسجد میں جھاڑو دیتا ہے فرش پر پانی ڈالتا ہے اور مسجد کے دروازے بھی بند کرتا ہے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے فرمایا : اے ابو الحسن میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ہے فرما رہے تھے کہ اپنی مساجد کو کاریگروں (صنعتکاروں) سے بچاؤ (رواہ ابن عساکر والخطیب فی تلخیص المتشابہ) کلام : ۔۔۔ نیز اس حدیث کی سند میں انقطاع بھی ہے اور اس کی سند میں محمد بن مجیب بن محبوب ثقفی کوفی راوی ہے اس کے بارے میں ابو حاتم کہتے ہیں کہ یہ ذاہب الحدیث ہے۔ فائدہ : ۔۔۔ جہاں تک مسجد کی خدمت کی بات ہے اس میں ہر خاص وعام کو اجازت ہے چونکہ مسجد کی خدمت کار ثواب ہے اور ثواب کا مستحق ہر شخص ہے۔ واللہ اعلم۔
23090- عن علي قال: "مررت مع عثمان على مسجد فرأى فيه خياطا، فأمر بإخراجه، فقلت: يا أمير المؤمنين إنه يقم المسجد أحيانا ويرشه ويغلق أبوابه، فقال: يا أبا الحسن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: جنبوا مساجدكم صناعكم". (خط في تلخيص المتشابه، كر - وفيه انقطاع، وفيه: محمد بن مجيب بن محبوب الثقفي الكوفي قال أبو حاتم: ذاهب الحديث) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23091 ۔۔۔ ” مسند ثوبان والد عبدالرحمن انصاری “ یزید بن خصیفہ محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان عبدالرحمن بن ثوبان ، ثوبان (رض) کی سند سے مروی ہے میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ارشاد فرمایا : جس شخص کو تم مسجد میں شعر گوئی کرتے ہوئے دیکھو تو کہو : اللہ تعالیٰ تیرے منہ کو آسودگی نہ دے اور جسے مسجد میں خریدو فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو کہو : اللہ تعالیٰ تیری تجارت کو نفع بخش نہ بنائے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اسی طرح فرمایا ہے۔ (رواہ ابن مندہ وابو نعیم) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث کچھ اضافہ کے ساتھ بھی مروی ہے لیکن سند کے اعتبار سے ضعیف ہے دیکھے الضعیفہ 2131 و ضعیف الجامع 5592 ۔
23091- (مسند ثوبان والد عبد الرحمن الأنصاري) عن يزيد ابن خصيفة عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان عن أبيه عن جده ثوبان قال: "سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من رأيتموه ينشد شعرا في المسجد فقولوا: فض الله فاك، ومن رأيتموه يبيع أو يبتاع في المسجد فقولوا: لا أربح الله تجارتك، كذلك قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم". (ابن منده وأبو نعيم) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23092 ۔۔۔ زید بن ملقط کہتے ہیں میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو کہتے سنا ہے کہ تھوک سے مسجد پھول جاتی ہے جیسا کہ گوشت کی بوٹی یا چمڑا آگ پر پھول جاتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے حتی کہ بعض ناقدین نے اسے موضوع تک کہا ہے۔ دیکھے تذکرہ الموضوعات 36 والتنزیہ 1102 ۔
23092- عن زيد بن ملقط قال: "سمعت أبا هريرة يقول: إن المسجد لينزوي من النخامة كما تنزوي البضعة (1) أو الجلدة في النار. (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23093 ۔۔۔ عکرمہ (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں زخمیوں کو لانے سے منع فرمایا ہے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)
23093- عن عكرمة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يقاد بالجروح في المسجد. (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23094 ۔۔۔ ” مسند ابی (رض) “ ابن سیرین (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے ایک آدمی کو مسجد میں اپنی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنا آپ (رض) اس پر سخت غصہ ہوئے وہ آدمی بولا : اے ابو منذر ! آپ تو اس طرح طعن وتشنیع نہیں کیا کرتے تھے حضرت ابی (رض) نے جواب دیا : ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
23094- (مسند أبي رضي الله عنه) عن ابن سيرين قال: "سمع أبي بن كعب رجلا يعترى ضالته في المسجد، فغضبه فقال: يا أبا المنذر ما كنت فاحشا،" قال: "إنا أمرنا بذلك". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23095 ۔۔۔ زید بن اسلم روایت نقل کرتے ہیں کہ مسجد نبوی کے پڑوس میں حضرت عباس بن عبدالمطلب کا ایک گھر تھا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے عباس (رض) سے کہا : یہ گھر مجھے بیچ دو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اسے خرید کر مسجد میں توسیع کرنا چاہتے تھے ، حضرت عباس (رض) نے آپ (رض) کو گھر بیچنے سے انکار کردیا عمر (رض) نے کہا : بیچتے نہیں ہو تو مجھے ہبہ کر دو ، لیکن عباس (رض) نے ھبہ سے بھی انکار کردیا ۔ حضرت عمر (رض) نے کہا چلئے آپ اپنے تئیں گھر کو مسجد میں شامل کر کے توسیع کر دیجئے ، حضرت عباس (رض) نے اس سے بھی انکار کردیا ، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا ۔ آپ کے لیے یہ تین اختیارات ہیں ان کے سوا آپ کے لیے کوئی چارہ کار نہیں ۔ لیکن عباس (رض) برابر انکار پر مصر رہے ۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کسی آدمی کو ثالث بنا دیجئے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے چنانچہ حضرت عباس (رض) نے حضرت ابی بن کعب (رض) کا انتخاب کیا چنانچہ یہ دونوں حضرات اپنا قضیہ حضرت ابی بن کعب (رض) کے پاس لے گئے حضرت ابی (رض) نے حضرت عمر (رض) سے فرمایا : میں جائز نہیں سمجھتا کہ آپ عباس (رض) کو ان کی رضا مندی کے بغیر ان کے گھر سے نکال دیں ، سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے ابی (رض) سے کہا : آپ کا یہ فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہے یا سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مطابق ؟ ابی (رض) نے جواب دیا : بلکہ میں نے یہ فیصلہ سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مطابق کیا ہے عمر (رض) نے فرمایا وہ کیسے ؟ ابی (رض) نے کہا : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جب سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) نے بیت المقدس کی تعمیر شروع کی تو جب بھی کوئی دیوار بناتے صبح کو اس منہدم دیکھتے ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان (علیہ السلام) پر وحی نازل کی کہ تم کسی آدمی کے حق میں تعمیر نہیں کرسکتے تاوقتیکہ اسے راضی نہ کرلو چنانچہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے اپنا دعوی ترک کردیا اور اس کے بعد حضرت عباس (رض) نے اپنا گھر مسجد کی نذر کردیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23095- (أيضا) عن زيد بن أسلم قال: "كان للعباس بن عبد المطلب دار إلى جنب مسجد المدينة فقال له عمر: بعنيها فأراد عمر أن يزيدها في المسجد فأبى العباس أن يبيعها إياه فقال عمر: فهبها إلي فأبى قال: فوسعها أنت في المسجد فأبى، فقال عمر: لا بد لك من إحداهن فأبى عليه، فقال: خذ بيني وبينك رجلا، فأخذ أبي بن كعب فاختصما إليه، فقال أبي لعمر: ما أرى أن تخرجه من داره حتى ترضيه، فقال له عمر: أرأيت قضاءك هذا في كتاب الله وجدته أم سنة من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال أبي: بل سنة من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: وما ذاك؟ فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن سليمان بن داود لما بنى بيت المقدس جعل كلما بنى حائطا أصبح منهدما، فأوحى الله إليه: أن لا تبني في حق رجل حتى ترضيه فتركه عمر فوسعها العباس بعد ذلك في المسجد". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23096 ۔۔۔ ” مسند ابی بن کعب “ ابن مسیب روایت کرتے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے چاہا کہ حضرت عباس (رض) عبدالمطلب (رض) کے گھر کو حاصل کرکے مسجد میں شامل کرلیں لیکن لیکن عباس (رض) نے گھر دینے سے انکار کردیا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے کہا : البتہ میں اسے ضرور حاصل کر کے رہوں گا لہٰذا آپ میرے اور اپنے درمیان ابی بن کعب (رض) کو ثالث مقرر کردیں حضرت عباس (رض) نے اس پر رضا مندی ظاہر کی اور دونوں حضرت ابی (رض) کے پاس گئے اور ان کے سامنے اپنا اپنا مدعا پیش کیا ، حضرت ابی (رض) بولے : اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان بن داؤد پر وحی نازل کی کہ بیت المقدس کی تعمیر کرو جہاں بیت المقدس کی عمارت کھڑی کرنی تھی وہ جگہ ایک آدمی کی ملکیت میں تھی ، حضرت سلیمان (رض) نے اس آدمی سے زمین خریدی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو زمین کی قیمت دی تو وہ آدمی کہنے لگا : جو کچھ آپ نے مجھے دیا ہے وہ بہتر ہے یا جو کچھ آپ نے مجھ سے لیا ہے وہ بہتر ہے ؟ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جواب : جو کچھ میں نے تم سے لیا ہے وہ بہتر اور افضل ہے ، اس پر وہ آدمی بولا : پھر میں آپ کو زمین کی اجازت نہیں دیتا ہوں ، چنانچہ سلیمان (علیہ السلام) نے اس آدمی سے زمین پہلے سے کہیں زیادہ قیمت دے کر خریدنی چاہی لیکن اس آدمی نے پھر دو یا تین مرتبہ ایسا ہی کیا (جیسا اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا) حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس آدمی پر شرط لگا دی کہ میں زمین کو تیرے فیصلہ کے مطابق خریدوں گا لیکن تو یہ نہیں پوچھے گا کہ ان دونوں (قیمت اور مبیع) میں سے افضل اور بہتر کونسی چیز ہے ؟ چنانچہ سلیمان (علیہ السلام) نے اس آدمی سے زمین اسی کے فیصلہ کے مطابق خریدی اور اس نے زمین کی قیمت بارہ ہزار (1200) قنطار مقرر کی حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اتنی زیادہ قیمت کو گراں سمجھا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان (علیہ السلام) کی طرف وحی نازل کی کہ جو چیز تم اس آدمی کو دینا چاہتے ہو وہ اگر تمہاری ذاتی ملکیت ہے تو تم اس سے بخوبی واقف ہو اگر وہ ہمارے عطا کردہ رزق میں سے ہے تو پھر اسے دو حتی کہ وہ رضا مند ہوجائے ، سلیمان (علیہ السلام) نے اسے منہ مانگی قیمت دے دی ۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ عباس (رض) اپنے گھر کا استحقاق زیادہ رکھتے ہیں حتی کہ وہ دینے پر رضا مند ہوجائیں ۔ اس پر حضرت عباس (رض) بولے : جب تم نے میرے حق میں فیصلہ کیا ہے تو میں بھی اس گھر کو مسلمانوں کو لیے صدقہ کرتا ہوں ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23096- (أيضا) عن ابن المسيب قال: أراد عمر أن يأخذ دار العباس بن عبد المطلب فيزيدها في المسجد، فأبى العباس أن يعطيها إياه، فقال عمر: لآخذنها قال: فاجعل بيني وبينك أبي بن كعب قال: نعم فأتيا أبيا فذكرا له فقال أبي: أوحى الله إلى سليمان بن داود أن يبني بيت المقدس وكانت أرضا لرجل فاشترى منه الأرض، فلما أعطاه الثمن،" قال: "الذي أعطيتني خير أم الذي أخذت مني؟ " قال: "بل الذي أخذت منك" قال: "فإني لا أجيز، ثم اشتراها منه بشيء أكثر من ذلك، فصنع الرجل مثل ذلك مرتين أو ثلاثا، فاشترط عليه سليمان أني أبتاعها منك على حكمك، فلا تسألني أيهما خير؟ " قال: "فاشتراها منه بحكمه فاحتكم اثنى عشر ألف قنطار ذهبا، فتعاظم ذلك سليمان أن يعطيه، فأوحى الله إليه إن كنت تعطيه من شيء هو لك فأنت أعلم، وإن كنت تعطيه من رزقنا فأعطه حتى يرضى، ففعل" قال: "وأنا أرى أن عباسا أحق بداره حتى يرضى،" قال العباس: "فإذا قضيت لي فإني أجعلها صدقة للمسلمين". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حقوق المسجد :
23097 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کا فرمان ہے کہ مساجد انبیاء (علیہم السلام) والسلام کی مجالس (تشریف گاہیں) ہیں اور شیطان سے محفوظ رہنے کی جگہیں ہیں۔
23097- عن علي قال: "المساجد مجالس الأنبياء وحرز من الشيطان". (خط في الجامع) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مساجد کی طرف چلنے کی فضیلت :
23098 ۔۔۔ ” مسند ثوبان (رض) “۔ معمر ایک آدمی کے واسطہ سے محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ان کے دادا ثوبان (رض) نے فرمایا : مسلمان کا جو قدم بھی مسجد کی طرف اٹھتا ہے تو ہر قدم کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں اور ایک گناہ معاف کردیتے ہیں۔ (رواہ عبدالرزاق)
23098- (مسند ثوبان) عن معمر عن رجل عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان عن جده قال: "ما من خطوة يخطوها مسلم إلا كتب الله له بها حسنة ومحا عنه بها سيئة". (عب) .
তাহকীক: