কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৭০২ টি
হাদীস নং: ২৩০৫৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عذر ہائے جماعت :
23059 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) نے ایک سفر میں شدید سردی محسوس کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موذن کو حکم دیا کہ اعلان کرو کہ نماز اپنے کجاوں میں پڑھ لو چنانچہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا حکم دیتے ہوئے دیکھا ہے جب کہ اس طرح کہ حالت پیش آجاتی ۔ (رواہ ابن عساکر)
23059- عن ابن عمر أنه وجد بردا شديدا وهو في سفر فأمر المؤذن من بعد أن يصلوا في رحالهم، فإني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بذلك إذا كان مثل هذا. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عذر ہائے جماعت :
23060 ۔۔۔ عبدالرحمن بن سمرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیز بارش کے موقع پر فرمایا کرتے تھے کہ ہر آدمی الگ الگ نماز پڑھ لے (رواہ ابن عساکر)
23060- عن عبد الرحمن بن سمرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: إذا مطر وابل فليصل أحدكم وحده. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عذر ہائے جماعت :
23061 ۔۔۔ اسامہ بن عمیر (رض) روایت کرتے ہیں کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر تھوڑی سی بارش برسی ، حتی کہ ہمارے جوتوں کے تلوے بھی نہ گیلے ہوئے ، ہم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موذن نے اعلان کیا کہ نماز اپنے اپنے کجاو وں میں پڑھ لو۔۔ (رواہ عبدالرزاق، والطبرانی)
23061- "مسند أسامة بن عمير" رأيتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية فمطرنا فلم تبل السماء أسفل نعالنا، فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم أن صلوا في رحالكم. "عب طب
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عذر ہائے جماعت :
23062 ۔۔۔ اسامہ بن عمیر (رض) کہتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے دوران سفر ایک دن بارش ہوگئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مؤذن کو حکم دیا کہ اعلان کرو کہ نماز اپنے اپنے کجاو وں میں پڑھ لو ۔ (رواہ الطبرانی و ابونعیم)
23062- "أيضا" كنا مع رسول الله في سفر في يوم مطر، فأمر مناديا فنادى الصلاة في الرحال. "ط وأبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عذر ہائے جماعت :
23063 ۔۔۔ اسامہ بن عمیر (رض) کہتے ہیں کہ میں غزوہ حنین میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا چنانچہ (اس دن) تھوڑی سی بوندا باندی ہوئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موذن نے اعلان کیا کہ جو آدمی اپنے کجاوہ میں نماز پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے ۔ (رواہ الطبرانی و ابونعیم) مسلمانوں کا پہلے یہ طریقہ تھا اور اس کا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم بھی دیا تھا کہ امام اگر کھڑا ہو تو مقتدیوں کو بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھنا چاہیے ۔ امام اگر بیٹھا ہو تو مقتدیوں کو بھی بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہیے ۔ جیسا کہ ترجمۃ الباب کے ذیل میں احادیث آرہی ہیں لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مسئلہ مبحوث فیہا میں آخری عمل یہ تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے تھے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ کے پیچھے کھڑے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پیچھے کھڑے تھے گویا امام بیٹھا تھا اور متقدی کھڑے تھے لہٰذا اس دوسرے عمل سے پہلا منسوخ ہوگیا اب فتوی یہ ہوگا کہ امام بیٹھا ہو یا کھڑا مقتدیوں کو ہر حال میں کھڑا رہنا ہوگا ، جیسا کہ باب کے ذیل میں آخری حدیث اس کی مؤید ہے۔
23063- عن أسامة بن عمير قال: "شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حنينا فأصابنا بغيش 2 يعني مطرا فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: من شاء أن يصلي في رحله فليفعل. "طب وأبو نعيم"
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متابعت امام کا حکم منسوخ
23064 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے سے نیچے گرگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جسم اطہر ایک تنے کے ساتھ جا لگا جس کی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں مبارک میں چوٹ آئی ہم آپ کی عبادت کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے حجرے میں بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھنا چاہی چنانچہ ہم پیچھے کھڑے ہوئے گئی ہم دوسری بار پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے (اس بار بھی) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے ہم بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوئے اور آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے چنانچہ آپ نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے ارشاد فرمایا : امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے ، امام جب کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر امام بیٹھا ہو تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو ۔ اور امام اگر بیٹھا ہو تو تم مت کھڑے ہوجایا کرو جیسا کہ اہل فارس اپنے بڑوں کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23064- "مسند جابر بن عبد الله" قال: "صرع رسول الله صلى الله عليه وسلم عن فرس له فوقع على جذع فانفكت قدمه، فدخلنا عليه نعوده وهو يصلي في مشربة لعائشة جالسا فصلينا بصلاته ونحن قيام، ثم دخلنا عليه مرة أخرى وهو يصلي جالسا فصلينا بصلاته ونحن قيام فأومأ إلينا أن اجلسوا،" فلما صلى قال: "إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا صلى قائما فصلوا قياما، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا، ولا تقوموا وهو جالس كما يفعل أهل فارس بعظمائها". "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متابعت امام کا حکم منسوخ
23065 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) علیل ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کے لیے آپ کی خدمت میں لوگ حاضر ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی طرف اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین بیٹھ گئے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے لہٰذا جب رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ الامام احمد بن حنبل والبخاری ومسلم وابوداؤد وابن ماجہ وابن حبان)
23065- "مسند عائشة رضي الله عنها" اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم فدخل عليه ناس من أصحابه يعودونه فصلى النبي صلى الله عليه وسلم فصلوا بصلاته قياما، فأشار إليهم أن اجلسوا فجلسوا فلما انصرف فقال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا. "ش حم خ م د هـ حب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متابعت امام کا حکم منسوخ
23066 ۔۔۔ حسن بصری (رح) روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار پڑگئے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کرنے کے لیے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) اور ان کے ساتھ چند اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو نماز پڑھائی دراں حالیکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی طرف ہاتھ سے بیٹھ جانے کا اشارہ کیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : یہ اہل فارس کا طریقہ ہے چنانچہ ان کے بادشاہ ان پر اپنی برتری ظاہر کرنا چاہتے ہیں چونکہ ان کے بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں اور انھیں (رعایا عوام) کو اپنے سامنے کھڑا کردیتے ہیں لہٰذا تم ایسا مت کرو ، حسن بصری (رح) کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کرنے کے لیے ہاتھ اوپر گردن کی طرف نہیں اٹھایا بلکہ ہاتھ پیچھے کرکے اشارہ کردیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23066- عن الحسن البصري أن النبي صلى الله عليه وسلم اشتكى فدخل عليه عمر ونفر معه يعودونه، فحضرت الصلاة، فصلى بهم قاعدا وهم قيام وأشار إليهم بيده أن اجلسوا، فلما فرغ قال: "إنه فارس إنما تفضلت عليهم ملوكهم لأنهم يجلسون ويقام لهم فلا تفعلوا ذلك، قال: أشار بيده من ورائه من غير أن يرفعها إلى عاتقه". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متابعت امام کا حکم منسوخ
23067 ۔۔۔ ابن جریج روایت کرتے ہیں کہ عطاء نے مجھے خبر دی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) علیل تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو حکم دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھائی جب کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو اپنے اور لوگوں کے درمیان رکھا چنانچہ لوگوں نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی پھر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے اپنے معاملہ کا پہلے علم ہوتا تو میں اسے یوں نہ چھوڑ دیتا اور تم صرف بیٹھ کر نماز پڑھتے جیسا کہ تمہارا امام تھا سو امام اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھے تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھے تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23067- عن ابن جريج قال: "أخبرني عطاء" قال: "اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم فأمر أبا بكر أن يصلي بالناس، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم للناس قاعدا وجعل أبا بكر وراءه بينه وبين الناس، فصلى الناس وراءه قياما فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لو استقبلت من أمري ما استدبرت ما صليتم إلا قعودا بصلاة إمامكم ما كان، إن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متابعت امام کا حکم منسوخ
23068 ۔۔۔ عروہ حدیث نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی امامت کر رہے تھے جب کہ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا ہاتھ مبارک پیچھے لے گئے اور لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ ، عروہ کہتے ہیں کہ نماز میں اس طرح اشارہ کرنا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23068- عن عروة قال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم قاعدا يؤم الناس فقام الناس خلفه فأخلف يده إليهم يوميء بها إليهم أن اجلسوا" قال عروة: "وبلغني أنه لا ينبغي لأحد غير النبي صلى الله عليه وسلم". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متابعت امام کا حکم منسوخ
23069 ۔۔۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیماری کے عالم میں مسجد میں لایا گیا حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مصلی پر بیٹھ گئے اور سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں کھڑے ہوگئے اور انھوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز پڑھی اور لوگوں نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی اقتداء میں نماز پڑھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23069- عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: "جيء بالنبي صلى الله عليه وسلم في مرض حتى جلس في مصلاه، وقام أبو بكر إلى جنبه فصلى قائما يأتم بالنبي صلى الله عليه وسلم والناس يأتمون بأبي بكر". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات جماعت :
23070 ۔۔۔ یسار معرور سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے لوگو ! حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ مسجد بنائی کیا مہاجرین ، کیا انصار سب (ہم) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ، لہٰذا جب مسجد میں ہجوم بڑھ جائے تو پیچھے والا اپنے سامنے والے بھائی کی پیٹھ پر سجدہ کرسکتا ہے ایک مرتبہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے کچھ لوگوں کو راستے میں نماز پڑھتے دیکھا آپ (رض) نے فرمایا : مسجد میں نماز پڑھو۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط واحمد بن حنبل والشاشی والبیہقی و سعید بن المنصور)
23070- عن يسار عن المعرور قال: خطبنا عمر فقال: "يا أيها الناس إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بنى هذا المسجد ونحن معه المهاجرون والأنصار فإذا اشتد الزحام فليسجد الرجل منكم على ظهر أخيه، ورأى قوما يصلون في الطريق، فقال: صلوا في المسجد. "طس، حم، والشاشي، ق، ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات جماعت :
23071 ۔۔۔ عروہ نقل کرتے ہیں کہ ایک دن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے تشریف لائے درآنحالیکہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ کر مسجد میں) سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) پیچھے ہٹنے لگے ، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ نماز پڑھتے رہو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پہلو میں بیٹھ گئے چنانچہ لوگ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے تھے اور سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے تھے جب کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23071- عن عروة قال: "خرج النبي صلى الله عليه وسلم يوما وأبو بكر يصلي بالناس فذهب أبو بكر ينكص 1 فأشار إليه النبي صلى الله عليه وسلم أن يصلي كما هو، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فجلس إلى جنبه، فكان الناس يصلون بصلاة أبي بكر، وكان أبو بكر يصلي بصلاة النبي صلى الله عليه وسلم، والنبي صلى الله عليه وسلم جالس". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23072 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک نماز مسجد کے علاوہ پڑھی گئی سو نمازوں پر فضیلت رکھتی ہے۔ (رواہ الحمیدی)
23072- عن عمر قال: "صلاة في المسجد أفضل من مائة صلاة فيما سواه من المساجد". "الحميدي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23073 ۔۔۔ معاویہ بن قرہ روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا جس نے کسی شہر کی جامع مسجد میں ایک فرض نماز پڑھی وہ نماز اس کے لیے حج مقبول کی طرح ہوگی ، اور اگر نفل نماز پڑھی ، تو یہ اس کے لیے مقبول عمرہ کی طرح ہوگی ۔ (رواہ ابن زنجویہ ابن عساکر)
23073- عن معاوية بن قرة قال: قال عمر بن الخطاب: "من صلى صلاة مكتوبة في مسجد مصر من الأمصار كانت له حجة متقبلة، وإن صلى تطوعا كانت له كعمرة مبرورة". "ابن زنجويه كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23074 ۔۔۔ سیدنا حضرت حضرت عمر ابن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ مسجدیں زمین پر اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں چنانچہ میزبان کا حق ہے کہ وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ) فائدہ : ۔۔۔ لہٰذا آدمی جب نماز کے لیے اللہ تعالیٰ کے گھر میں جاتا ہے تو وہ مہمان کی حیثیت سے جاتا ہے اور حق تعالیٰ خود اس کے میزبان ہوتے ہیں لہٰذا جب بھی آداب وحقوق کی رعایت کرکے میزبان مسجد میں جاتا ہے اللہ تعالیٰ خود اس کے میزبان ہوتے ہیں لہٰذا جب بھی آداب وحقوق کی رعایت کرکے میزبان مسجد میں جاتا ہے اللہ رب العزت اسے نظر کرم سے دیکھتے ہیں۔
23074- عن عمر قال: "المساجد بيوت الله في الأرض وحق على المزور أن يكرم زائره". "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23075 ۔۔۔ عثمان بن عطاء کہتے ہیں جب سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے شہروں کے شہر فتح کرلیے تو آپ (رض) نے اپنے گورنروں کو مختلف خطوط لکھے حضرت ابوموسی اشعری (رض) جو بصرہ کے امیر تھے کو خط لکھ کر حکم دیا کہ ایک جامع مسجد بناؤ اور مختلف قبیلوں کے لیے بھی مسجدیں بنا لو اور جب جمعہ کا دن ہو تو سب (قبائل) جمعہ کے لیے جامع مسجد میں جمع ہوجائیں حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) جو کوفہ کے گورنر تھے کی طرف بھی ایسا ہی خط لکھا حضرت عمروبن العاص جو مصر کے گورنر تھے کی طرف بھی اسی مضمون میں خط لکھا اور امراء اجناد کی طرف لکھا کہ دیہاتوں کی طرف مت نکل جاؤ بلکہ شہروں میں رہو اور ہر شہر میں صرف ایک ہی مسجد بناؤ اور قبیلے اپنی الگ الگ مسجدیں نہ بنائیں جیسے کہ اہل کوفہ اہل بصرہ اور اہل مصر نے بنا رکھی ہیں راوی کہتے ہیں کہ لوگ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے عہد میں ان کا حکم فورا نافذ کرتے تھے اور اس پر عمل پیرا ہوتے تھے ۔ (رواہ ابن عساکر)
23075- عن عثمان بن عطاء قال: "لما افتتح عمر بن الخطاب البلدان كتب إلى أبي موسى الأشعري وهو على البصرة يأمره أن يتخذ للجماعة مسجدا ويتخذ للقبائل مسجدا، فإذا كان يوم الجمعة انضموا إلى مسجد الجماعة فشهدوا الجمعة، وكتب إلى سعد بن أبي وقاص وهو على الكوفة بمثل ذلك، وكتب إلى عمرو بن العاص وهو على مصر بمثل ذلك، وكتب إلى أمراء الأجناد أن لا يبدوا إلى القرى، وأن ينزلوا المدائن، وأن يتخذوا في كل مدينة مسجدا واحدا ولا يتخذ القبائل مساجد كما اتخذ أهل الكوفة والبصرة وأهل مصر وكان الناس متمسكين بأمر عمر وعهده". (كر) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23076 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ مسجدیں بنائیں اور شہر آباد کریں (رواہ ابن ابی شیبۃ) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفہ 1741 ۔
23076- (مسند ابن عباس) أمرنا أن نبني المساجد جما والمدائن شرفا. (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23077 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ جس نے مسجد بنائی گو کہ وہ قطات پرندے کے گڑھے کے بقدر ہی کیوں نہ ہو (یعنی چھوٹی سی ہی کیوں نہ ہو) اللہ تعالیٰ اس کی لیے جنت میں عالی شان گھر بنا دیتے ہیں حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کہتی ہیں : میں نے عرض کیا :! یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ مکرمہ کے راستے پر جو مسجدیں آتی ہیں وہ بھی اسی حکم میں ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں یہ مسجدیں بھی جو مکہ مکرمہ کے راستے میں آتی ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، وابن عساکر)
23077- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من بنى مسجدا ولو قدر مفحص قطاة بنى الله له بيتا في الجنة، قلت: يا رسول الله وهذه المساجد التي في طريق مكة؟ " قال: "وهذه المساجد التي في طريق مكة". (ش، كر) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ۔۔۔ متعلقات مسجد کے بیان میں مسجد کی فضیلت :
23078 ۔۔۔ قتادہ (رض) کہتے ہیں مسجد نبوی کے ایک طرف خالی جگہ تھی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس جگہ کو جو خرید کر مسجد میں توسیع کرے گا اس کے لیے جنت میں بھی ایسا ہی ہوگا چنانچہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے وہ جگہ خریدی اور مسجد میں توسیع کردی ، (رواہ ابن عساکر)
23078- عن قتادة قال: "كانت بقعة إلى جنب المسجد فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من يشتريها ويوسعها في المسجد وله مثلها في الجنة فاشتراها عثمان فوسعها في المسجد". (كر) .
তাহকীক: