কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৫৬৯ টি
হাদীস নং: ৩৮১৩২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سقایہ۔۔۔ حاجیوں کو آب زمزم پلانے کی خدمت
٣٨١٢٠۔۔۔ (مسند ازھر) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرمایا : میرا اور محمد بن الحنفیۃ کا سقایہ میں جھگڑا ہوگیا، تو طلحہ بن عبید اللہ، عامر بن ربیعہ، ازھر بن عبدعوف اور مخرمہ بن نوفل نے گواہی دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے روز یہ خدمت حضرت عباس (رض) کو عطا کی تھی۔ (البغوی وفی اسنادہ الواقدی)
38120 * (مسند أزهر) * عن ابن عباس قال : امتريت أنا ومحمد ابن الحنفية في السقاية ، فشهد طلحة بن عبيد الله وعامر بن ربيعة وأزهر بن عبد عوف ومخرمة بن نوفل أن النبي صلى الله عليه وسلم دفعها إلى العباس يوم الفتح (البغوي ، وفي إسناده الواقدي).الطائف عن عمر قال : لبيت بركبة أحب إلى من عشرة أبيات بالشام (مالك).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” طائف “
٣٨١٢١۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میرا کوئی کمرہ مقام رکبہ (ذات عرق اور عمرہ کے درمیان) پر ہو وہ مجھے شام میں دس کمروں سے زیادہ محبوب ہے۔ (مالک)
38121- عن عمر قال: لبيت بركبة1 أحب إلي من عشرة أبيات بالشام."مالك".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٢۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے مدینہ پسند فرمایا، جس کی زمین کم اناج والی اور اس کا پانی کھارا ہے صرف یہ پھل (شیریں) ہیں۔ اور اس میں انشاء اللہ دجال اور طاعون کی بیماری داخل نہیں ہوگی۔ (الحارث)
38122- عن عمر قال: إن الله اختار لنبيه المدينة وهي أقل الأرض طعاما وأملحه ماء إلا ما كان من هذا التمر، وإنه لا يدخلها الدجال ولا الطاعون إن شاء الله."الحارث".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٣۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : مدینہ میں نرخ چڑھ گیا اور فاقہ بڑھ گیا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر سے کام لو اور خوشخبری پاؤ، کیونکہ میں نے تمہارے مد اور صاع کے لیے برکت کی دعا کی ہے سوکھاؤ اور جدا جدا ہو کر مت کھاؤ کیونکہ ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہے اور دوکا، چار کے لئے، اور چارکا، پانچ اور چھ کے لیے کافی ہے، جماعت میں برکت ہے جس نے مدینہ کی مصیبت اور سختی پر صبر کیا میں قیامت کے روز اس کا سفارشی اور گواہ ہوں گا، اور جو اس سے جو کچھ اس میں دل اچاٹ کر کے نکلا تو اللہ تعالیٰ اس سے بہتر اس میں مکین تبدیل کردے گا۔ اور جس نے اسے نقصان پہنچانا چاہا اللہ تعالیٰ اسے یوں پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں پگھلتا ہے۔ (البزار وقال تفردبہ عمروبن دینار البصری وھو لین)
38123- عن عمر قال: غلا السعر بالمدينة واشتد الجهد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اصبروا وأبشروا ! فاني قد باركت على صاعكم ومدكم ، فكلوا ولا تتفرقوا ، فان طعام الواحد يكفي الاثنين ، وطعام الاثنين يكفي الاربعة ، وطعام الاربعة يكفي الخمسة والستة والبركة في
الجماعة ، فمن صبر على لاوائها وشدتها كنت له شفيعا أو شهيدا يوم القيامة ، ومن خرج عنها رغبة عما فيها أبدل الله من هو خير منه فيها ، ومن أرادها بسوء أذابه الله كما يذوب الملح في الماء (البزار وقال : تفرد بن عمرو بن دينار البصري وهو لين).
الجماعة ، فمن صبر على لاوائها وشدتها كنت له شفيعا أو شهيدا يوم القيامة ، ومن خرج عنها رغبة عما فيها أبدل الله من هو خير منه فيها ، ومن أرادها بسوء أذابه الله كما يذوب الملح في الماء (البزار وقال : تفرد بن عمرو بن دينار البصري وهو لين).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٤۔۔۔ بشربن حرب سے روایت ہے فرمایا : میں نے حضرت عمر (رض) کو فرماتے سنا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حجرہ عائشہ (رض) کے پاس فرماتے سنا : اے اللہ ! ہمارے مدینے ہمارے صاع مد اور دائیں بائیں کو بابرکت بنا، پھر آپ نے مشرق کی جانب رخ کر کے فرمایا : اس طرف سے شیطان کا سینگ نکلے گا، اسی جانب سے زلزلے، فتنے اور چیخنے والے ظاہر ہوں گے۔ (رنۃ فی الایمان ورجالہ موثوقون غیرانی اظن ان انسخۃ سقط منھا لفظۃ ” ابن “ فان الحدیث معروف عن ابن عمر لاعن عمر خصوصا ان فی اسناد ھع عن بسر بن حرب قال سمعت عمر، وبشر بن حرب قالع سمعت : عمر فزکرہ وقالع کذا قال والصواب ابن عمر فحمدت اللہ عزوجل)
38124 عن بشر بن حرب قال سمعت عمر يقول : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم عند حجرة عائشة يقول : اللهم بارك ! بارك لنا في مدينتنا وصاعنا ومدنا وشامنا ويمننا ، ثم استقبل مطلع الشمس فقال : من ههنا يطلع قرن الشيطان ! من هنا الزلازل والفتن والفدادون ، (رسته في الايمان ، ورجاله موثوقون غير أبي أظن أن النسخة سقط منها لفظة " ابن " فان الحديث معروف عن ابن عمر لا عن عمر خصوصا أن في إسناده : عن بشر بن حرب قال : سمعت عمر ، وبشر ابن حرب لم يدرك عمر ، وإنما سمع ابن عمر ، ثم رأيت كر أخرجه عن بشر بن حرب قال سمعت عمر فذكره وقال : كذا قال والصواب : ابن عمر ، فحمدت الله عزوجل).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے انھوں نے خطبہ دیا، فرمایا : جو شخص یہ لکھتا ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس تحریر کے سوا کچھ ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو اس نے جھوٹ بولا، اس تحریر میں اونٹوں کی عمریں اور قصاص کی تفصیلات ہیں، نیز اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام عیر اور ثور کے درمیانی علاقہ کو حرم قرار دیا ہے۔ (ابن ابی شبیہ، مسند احمد)
38125 عن علي أنه خطب فقال : من زعم أن عندنا شيئا نقرؤه إلا كتاب الله وهذه الصحيفة صحيفة فيها أسنان الابل وأشياء من الجراحات فقد كذب ، وفيها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم ما بين عير إلى ثور (ش ، حم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٦۔۔۔ (مسند عمر) عبدالکریم بن ابی المخارق سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے قدامہ بن مظعون کے غلام سے فرمایا : تم ان لکڑہاروں کے نگران ہو جسے تم دیکھو کہ وہ مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیانی علاقہ سے لکڑی کاٹ رہا ہے اس کا کلہاڑا اور رسی لے لو، وہ کہنے لگے : اس کے دونوں کپڑے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا نہیں یہی کافی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
38126 * (مسند عمر) * عن عبد الكريم بن أبي المخارق أن عمر بن الخطاب قال لغلام قدامة بن مظعون : أنت على هؤلاء الحطابين ، فمن وجدته احتطب من بين لابتى المدينة فلك فأسه وحبله ، قال : وثوباه ؟ قال عمر : لا ، ذلك كثير (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٧۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے : کہ انھوں نے جب مسجد میں اضافہ کا ارادہ کیا تو منبر کو وہیں رکھا جہاں وہ آج ہے اور کھجور کے تنے کو دفن کردیا کہ مبادا اس کی وجہ سے کوئی فتنہ میں مبتلا ہو۔ (السلفی فی انتخاب حدیث القراء)
38127 عن عمر أنه لما أراد الزيادة في المسجد وضع المنبر حيث هو اليوم ودفن الجذع لئلا يفتتن به أحد (السلفي في انتخاب حديث القراء).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٨۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اے مہاجرین کی جماعت مکہ میں اموال نہ بناؤ (بلکہ) اپنے دارالہجرت مدینہ میں بناؤ کیونکہ آدمی کا دل اپنے مال سے لگا ہوتا ہے۔ (عبدالرزاق فی امالیہ، بیھقی فی السنن)
38128 عن عمر قال : يا معشر المهاجرين ! لا تتخذوا الاموال بمكة واتخذوها بالمدينة بدار هجرتكم ، فان قلب الرجل مع ماله (عب في أماليه ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٢٩۔۔۔ اسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عبداللہ بن عی اس بن ربیعہ سے فرمایا : کیا تم یہ بات کہنے والے ہو : کہ مکہ مدینہ سے بہتر ہے ؟ تو وہ آپ سے کہنے لگے : یہ اللہ کا حرم اور اس کی (طرف سے ) امن کی جگہ ہے اور اسی میں اس کا گھر ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں اللہ تعالیٰ کے حرم، اس کے امن اور اس کے گھر کے بارے میں کچھ نہیں کہتا۔ (مالک والزبیر بن بکار فی اخبار المدینہ، ابن عساکر)
38129 عن أسلم أن عمر قال لعبد الله بن عياش بن ربيعة : أنت القائل : مكة خير من المدينة ؟ فقال له : هي حرم الله وأمنه وفيها بيته ! قال عمر : لا أقول في حرم الله ولا بيته ولا في أمنه شيئا (مالك والزبير بن بكار في أخبار المدينة ، كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باہر نکلے یہاں تک کہ ہم مقام حرہ میں سعد بن ابی وقاص کے نالے کے پاس پہنچ گئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وضو کا پانی لاؤ، جب آپ وضو کرچکے تو قبلہ رخ کھڑے ہو کر آپ نے تکبیر بلند کی اور فرمایا : اے اللہ ! ابراہیم (علیہ السلام) آپ کے بندے اور خلیل تھے انھوں نے آپ سے اہل مکہ کے لیے برکت کی دعا کی ہے، میں محمد تیرا بندہ اور رسول ہوں میں تجھ سے اہل مدینہ کے لیے دعا کرتا ہوں کہ ان کے مد اور صاع میں ایسی ہی برکت عطا فرما جیسی آپ نے اہل مکہ کو عطا کی ہے برکت کے دو برکتیں۔ (مسند احمد، ترمذی وقال : صحیح وابن خزیمہ، ابن حبان)
38130 عن علي قال : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالحرة بالسقيا التي كانت لسعد بن أبي وقاص قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ائتوني بوضوء ، فلما توضأ قام فاستقبل القبلة ثم كبر ثم قال : اللهم ! إن إبراهيم كان عبدك وخليلك دعاك لاهل مكة بالبركة وأنا محمد عبدك ورسولك وأنا أدعوك لاهل المدينة أن تبارك لهم في مدهم وصاعهم مثل ما باركت لاهل مكة مع البركة بركتين (حم ، ت وقال : صحيح ، وابن خزيمة ، حب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (سن کر) صرف قرآن اور یہ (حکمنامے کی) تحریر لکھی ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مقام عیر اور ثور کا درمیانی علاقہ حرم ہے نہ اس کی شاخ توڑی جائے، نہ اس کا شکار بدکایا جائے، اور نہ اس کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے ہاں جو اعلان کرے وہ (اٹھاسکتا ہے) اور نہ کوئی شخص اس میں جنگ کے لیے ہتھیار اٹھاکر چل سکتا ہے، نہ اس کا کوئی درخت کاٹا جائے ہاں کوئی اپنے اونٹ کے چارے کے لیے کاٹے تو اجازت ہے، سو جس نے کوئی نئی بات (یا کام دین کی صورت میں) ایجاد کیا، یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ نہ اس کی نفل عبادت قبول ہے اور نہ فرض، مسلمانوں کی ذمہ داری ایک ہے جس کی ان کا ادنی شخص بھی کوشش کرے، جس نے کسی مسلمان کے ذمہ کو توڑا اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اس کی نفل عبادت قبول ہے نہ فرض۔ (ابوداؤد طیالسی، عبدالرزاق، مسند احمدبخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی نسائی، ابویعلی، ابن خزیمہ وابوعوانہ والطحاوی ابن حبان، بیھقی فی السنن)
38131 عن علي قال ما كتبنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا القرآن وما في هذه الصحيفة ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : المدينة حرام ما بين عير إلى ثور لا يختلي خلاها ولا ينفر صيدها ولا يلتقط لقطتها إلا لمن أشاد بها ، ولا يصلح لرجل أن يحمل فيها السلاح لقتال ، ولا يصلح أن يقطع منها شجرة إلا أن يعلف رجل بعيره ، فمن أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل منه صرف ولا عدل ، ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم ، فمن أخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل منه عدل ولا صرف (ط ، عب ، حم ، خ ، م ، د ، ت ، ن ، ع وابن خزيمة وأبو عوانة والصحاوي ، حب ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٢۔۔۔ (اسی طرح) مرۃ ھمدانی سے روایت ہے فرمایا : حضرت علی (رض) نے ہمارے سامنے ایک تحریر پڑھی جو ایک انگلی کے بقدر (لمبی) تھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے نیام میں تھی اس میں لکھا تھا : ہر نبی کا ایک حرم ہوتا ہے اور میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں، جس نے اس میں کوئی (نیا کام) ایجاد کیا یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اس کی نفل عبادت قبول ہے نہ فرض۔ (حلیۃ الاولیاء)
38132 * (أيضا) * عن مرة الهمداني قال : قرأ علينا علي بن أبي طالب صحيفة قدر اصبع كانت في قراب سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذ فيها : إن لكل نبي حرما وأنا أحرم المدينة ، من أحدث فيها حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل منه صرف ولا عدل (حل).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٣۔۔۔ ابوحسان سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کسی (اہم) کام کا حکم دیتے تو لوگ جواباًکہہ دیتے : ہم نے یوں کرلیا ہے، آپ فرماتے : اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : کسی نے آپ سے پوچھا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو کسی چیز کی وصیت کی ہے ؟ آپ نے فرمایا مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے علاوہ کوئی خاص وصیت نہیں کی صرف آپ کی چند باتیں ہیں جو میں نے آپ سے سن(کر لکھی) رکھی ہیں اور وہ میری تلوار کے نیام میں ایک تحریر کی صورت میں محفوظ ہیں فرماتے ہیں ہم آپ سے اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نے وہ تحریر نکالی اس میں لکھا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کوئی بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو جگہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو، نہ اس کی نفل عبادت قبول ہے اور نہ فرض، اور اس میں لکھا تھا : ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے اور میں مدینہ کو اس کے دونوں حروں اور اس کی چراگاہ کے درمیانی علاقوں کو حرم قرار دیتا ہوں نہ اس کی شاخ توڑی جائے، نہ اس کا شکار بھگایا جائے، اور نہ گری پڑی چیز اٹھائی جائے ہاں جو اعلان کرنا چاہے، اور سوائے اونٹ کے چارے لئے، اس کا درخت کاٹا جائے۔ اور نہ جنگ کے لیے اس میں اسلحہ کے ساتھ چلا جائے۔ اور اس میں تھا : مسلمانوں کے خون ایک دوسرے کے بدلے ہیں، ان کے ذمہ کی ان کا ادنی شخص کوشش کرے، اور وہ اپنے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے ایک ہاتھ کی مانند ہیں، خبردار ! کسی کافر کے بدلہ میں کوئی مسلمان نہ قتل کیا جائے اور نہ کسی ذمی کو اس کے عہد ذمیت میں مارا جائے (ابن جریربیھقی فی الدلائل
38133 عن أبي حسان أن عليا كان يأكر بالامر ويقال : قد فعلنا كذا وكذا ، فيقول : صدق الله ورسوله ، فقيل له : أشئ عهده إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال : ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا خاصة دون الناس إلا شيئا سمعته منه في صحيفة في قراب سيفي قال : فلم نزل به حتى أخرج الصحيفة فإذا فيها : من أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا ، وإذا فيها : إن إبراهيم حرم مكة وإني أحرم المدينة ما بين حريتها وحماها ، لا يختلى خلاها ، ولا ينفر صيدها
ولا يلتقط لقطتها إلا لمن أشاد بها ، ولا يقطع شجرها إلا أن يعلف رجل بعيرا ، ولا يحمل فيها السلاح لقتال ، وإذا فيها : المؤمنون تتكافأ دماؤهم ، ويسعى بذمتهم أدناهم ، وهم يد على منى سواهم ، ألا ! لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده (ابن جرير ، ق في الدلائل).
النبي صلى الله عليه وسلم ، فجاءه ثلاثة أيام متوالية كل ذلك يقول : يا رسول الله ! أقلني بيعتي ، فأبى النبي صلى الله عليه وسلم ، قال النبي صلى الله عليه وسلم : إن المدينة كالكير تنفي خبثها وتنصع طيبها (عب).
ولا يلتقط لقطتها إلا لمن أشاد بها ، ولا يقطع شجرها إلا أن يعلف رجل بعيرا ، ولا يحمل فيها السلاح لقتال ، وإذا فيها : المؤمنون تتكافأ دماؤهم ، ويسعى بذمتهم أدناهم ، وهم يد على منى سواهم ، ألا ! لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده (ابن جرير ، ق في الدلائل).
النبي صلى الله عليه وسلم ، فجاءه ثلاثة أيام متوالية كل ذلك يقول : يا رسول الله ! أقلني بيعتي ، فأبى النبي صلى الله عليه وسلم ، قال النبي صلى الله عليه وسلم : إن المدينة كالكير تنفي خبثها وتنصع طيبها (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٤۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں مدینہ کو اس کے دونوں پہاڑوں (عیر اور ثور) کے درمیان ایسے ہی حرم قرار دیتا ہوں جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم بنایا ہے۔ (رواہ ابن جریر)
38134 عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إني أحرم بين لابتي المدينة كما حرم إبراهيم مكة (ابن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٥۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ آنے والے ہر قافلہ کے لیے کانٹے دار درخت اور دوسری چیزیں حرام قراردیں، آپ نے فرمایا : ہاں جو گمشدہ چیز کا اعلان کرے یا کسی ضرورت کے لیے نئی لاٹھی لے لے۔ (رواہ عبدالرزاق)
38135 عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم حرم كل دافة أقبلت على المدينة من العضة وشيئا آخر قاله - إلا لمنشد ضالة أو عصا جديدة ينتفع بها (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٦۔۔۔ (اس طرح) ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا آپ نے اس سے اسلام پر بیعت لی، اگلے دن وہ بخار میں مبتلا ہو کر آیا، کہنے لگا : یا رسول اللہ ! میری بیعت واپس لے لیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، پھر وہ مسلسل آپ کے پاس تین دن آتا رہا اور ہر بار یہی کہتا رہا : یارسول اللہ ! میری بیعت واپس لیجئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، آپ نے فرمایا : مدینہ بھٹی کی طرح ہے جو خراب کو ختم کرتی اور عمدہ کو خالص کردیتی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
38136 * (أيضا) * جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فبايعه على الاسلام ، فجاء من الغد محموما فقال : يا رسول الله ! أقلني ، فأبى النبي صلى الله عليه وسلم ، فجاءه ثلاثة أيام متوالية كل ذلك يقول : يا رسول الله ! أقلني بيعتي ، فأبى النبي صلى الله عليه وسلم ، قال النبي صلى الله عليه وسلم : إن المدينة كالكير تنفي خبثها وتنصع طيبها (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٧۔۔۔ حارف بن رافع بن مکیث جہنی سے روایت ہے کہ انھوں نے جابربن عبداللہ (رض) سے پوچھا : کہ میری بکریاں اور غلام ہیں وہ غلام بکریوں پر یہ ڈوڈی وال پھل گراتے ہیں جو ببول کا پھل ہے۔ تو حضرت جابر (رض) نے فرمایا : نہیں کبھی نہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چراگاہ کا نہ درخت جھاڑا جائے اور نہ کاٹا جائے البتہ ہلکا سا جھاڑ لیا کرو جس سے صرف پتے ہی گریں، پھر حضرت جابر (رض) نے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بند حدود حرم کے درخت کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن جریر)
38137 * (أيضا) * عن الحارث بن رافع بن مكيث الجهني أنه سأل جابر بن عبد الله فقال : لي غنم وغلمان وهم يخبطون على غنمهم هذه الثمرة الحبلة وهي ثمرة السمر ، فقال جابر : لا ، ثم لا ، لا يخبط ولا يعضد حمى رسول الله صلى الله عليه وسلم ولكن هشوا هشا ، ثم قال جابر : إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليمنع أن يقطع المسد (ابن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৫০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٨۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو شمال جنوب کے اطراف سے ایک منزل حرم قرار دیا ہے۔ (رواہ ابن جریر)
38138 عن جابر قال : حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة بريدا عن يمين وشمال من نواحيها (ابن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৫১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٣٩۔۔۔ رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے آپ نے مدینہ میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا : اللہ کے نبی نے مدینہ کو دواطراف سے حرم قرار دیا ہے۔ (عبدالرزاق وابن جریر)
38139 عن رافع بن خديج أنه قال وهو يخطب بالمدينة : إن نبي الله صلى الله عليه وسلم حرم ما بين لابتي المدينة (عب وابن جرير).
তাহকীক: