কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪৯ টি
হাদীস নং: ৩১৬৪৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرافضہ ۔۔۔ قبحھم اللہ
31632 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آخری زمانہ میں ہر علی اور ابی علی کو قتل کیا جائے گا اس طرح ہر حسن اور ابوحسن کو یہ اس وقت ہوگا جب وہ میرے بارے میں ایسے ہی افراد میں مبتلاء ہوں گے جیسے نصاری عیسیٰ بن مریم کے بارے میں۔
31632 عن علي قال : يقتل في آخر الزمان كل علي وأبي علي وكل حسن وأبي حسن ، وذلك إذا أفرطوا في كما أفرطت النصارى في عيسى ابن مريم فانثالوا على ولدي فأطاعوهم طلبا للدنيا.
(خشيش).
(خشيش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৪৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرافضہ ۔۔۔ قبحھم اللہ
31633 ۔۔۔ ابی جیفہ سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو منبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ میری وجہ سے دو شخص ہلاک ہوں گے ایک محبت میں غلو کرنے والا دوسرا بغض و عداوت میں غلو کرنے والا ۔ ابن منیع و روانہ ثقات
31633 عن أبي جحيفة قال : سمعت عليا على المنبر يقول : هلك في رجلان : محب غال ، ومبغض غال.
(ابن منيع ورواته ثقات).
(ابن منيع ورواته ثقات).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৪৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرافضہ ۔۔۔ قبحھم اللہ
31634 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے بعد ایک قوم آئے گی ان کا برالقب ہوگا ان کو رافضہ کہا جائے گا اگر ان سے ملاقات ہوجائے تو ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں میں نے کہا اے اللہ کے نبی ان کی علامت کیا ہوگی ؟ فرمایا تمہارے بارے میں ایسے افراط سے کام لیں گے جو تم میں نہیں ، اور میرے صحابہ (رض) پر لعن طعن کریں گے اور ان کو گالیاں دیں گے۔ (ابن ابی عاصم فی المسیتر وابن شاہیں)
31634 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سيأتي بعدي قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة ، إن لقيتهم فاقتلهم ! فانهم مشركون ، قلت : يا نبي الله ! ما العلامه فيهم ؟ قال : يقرضونك بما ليس فيك ويطعنون على أصحابي ويشتمونهم.
(ابن أبي عاصم في السنة وابن شاهين).
(ابن أبي عاصم في السنة وابن شاهين).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৪৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31635 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اگر آپ کو یہ بات خوش کرے کہ آپ اہل جنت میں سے ہوں تو ایک قوم ایسی ہوگی جو اپنے آپ کو آپ کی محبت کی طرف منسوب کرے گی قرآن پڑھیں جوان کے سینے تک نہیں اترے گا ان کا برالقب ہوگا ان کو رافضی کہا جائے گا اگر ان کا زمانہ پالو تو ان کے خلاف جہاد کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ ابن بشران والحاکم فی الکنی
31635 عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له : إن سرك أن تكون من أهل الجنة فان قوما ينحلون حبك ، يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، لهم نبز يقال لهم الرافضة ، فان أدركتهم فجاهدهم ! فانهم مشركون.
(ابن بشران والحاكم في الكنى).
(ابن بشران والحاكم في الكنى).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৪৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31636 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے علی، کیا میں تمہیں ایساعمل نہ بتلادوں اگر وہ عمل کرو تو اہل جنت میں سے ہوجاؤ تم اہل جنت میں سے ہو ۔ میرے بعد ایک قوم ظاہر ہوگی ان کو رافضی کہا جائے گا اگر ان کا زمانہ مل جائے تو ان کے ساتھ قتال کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ہمارے بعد ایسی اقوام ہوں گی جو ہماری محبت کا اظہار کریں گی لیکن ہم سے باغی ہوں کی ان کی علامت یہ ہوگی کہ وہ صدیق اکبر (رض) اور عمرفاروق (رض) کو گالیاں دیں گے۔ (خیثمہ بن سلیمان الاطرابلسی فی فضائل الصحابة الالکانی ثبالسنہ)
31636 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا علي ! ألا أدلك على عمل إذا فعلته كنت من أهل الجنة - وإنك من أهل الجنة - ؟ إنه سيكون بعدي أقوام يقال لهم الرافضة ، فان أدركتهم فاقتلهم ! فانهم مشركون ، قال علي : سيكون بعدنا أقوام ينتحلون مودتنا يكونون علينا مارقة ، وآية ذلك أنهم يسبون أبا بكر وعمر.
(خيثمة بن سليمان الاطرابلسي في فضائل الصحابة ، اللالكائي في السنة).
(خيثمة بن سليمان الاطرابلسي في فضائل الصحابة ، اللالكائي في السنة).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৪৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31637 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ہوگی ان کا برا لب ہوگا ان کو رافضی کہا جائے گا وہ اسلام کو چھوڑ دیں گے ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ الالکاثی فی السنہ
31637 عن على قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يكون في آخر الزمان قوم لهم نبز يسمون الرافضة يرفضون الاسلام ، فاقتلوهم ! فانهم مشركون.
(اللالكائي في السنة).
(اللالكائي في السنة).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৪৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31638 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ظاہر ہوگی ان کو رافضی کہا جائے گا اسی نام سے پہچانا جائے گا ہماری جماعت کی طرف منسوب ہوں گی لیکن وہ ہماری جماعت سے نہیں ہوگی ان کی نشانی یہ ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) وعمر (رض) کو گالیاں دیں گے جہاں کہیں ان کو پاؤقتل کردو کیونکہ وہ شرک ہیں۔ الالکانی
31638 عن علي قال : يخرج في آخر الزمان قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة يعرفون به ، ينتحلون شيعتنا وليسوا من شيعتنا ، وآية ذلك أنهم يشتمون أبا بكر وعمر ، أينما أدركتموهم فاقتلوهم ! فانهم مشركون.
(للالكائي).
(للالكائي).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31639 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے اے اللہ لعنت فرما ہم سے بغض رکھنے میں غلو کرنے والے پر اور ہم سے محبت کرنے میں غلو کرنے والے پر۔ ابن ابی شیبة والعشاری فی فضائل الصدیق وابن ابی عاصم والالکائی فی السند
31639 عن علي قال : اللهم العن كل مبغض لنا غال وكل محب لنا غال.
(ش والعشاري في فضائل الصديق وابن أبي عاصم واللالكائي في السنة).
(ش والعشاري في فضائل الصديق وابن أبي عاصم واللالكائي في السنة).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31640 ۔۔۔ مدائنی روایت سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک قوم کو دیکھا اپنے دروازے پر قنبر سے پوچھا یہ قنبر یہ کون لوگ ہیں عرض کیا یہ آپ کی جماعت کے لوگ ہیں۔ فرمایا کیا وجہ ہے کہ ان میں میری جماعت کی علامت نہیں ہے ؟ پوچھا وہ کیا علامات ہیں فرمایا ، بھوک (روزہ) سے پیٹ مڑجانا پیاس ہونٹ کا خشک ہوجانا ۔ رونے سے آنکھوں کا چندھیا ہوجانا ۔ احمد نیوری ابن عساکر
31640 عن المدايني قال : نظر علي بن أبي طالب إلى قوم ببابه فقال لقنبر : يا قنبر ! من هؤلاء ؟ قا : هؤلاء شيعتك ، قال : ومالي لا أرى فيهم سيماء الشيعة ؟ قال : وما سيماء الشيعة ؟ قال : خمص البطون من الطوي ، يبس الشفاه من الظماء عمش العيون من البكاء.
(الدينوري ، كر).
(الدينوري ، كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31641 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے ہمارے اہل بیت کے بارے میں دوجماعتیں ہلاک ہوں گی ایک محبت میں غلو کرنے والی دوسری کھلا بہتان باندھنے والی ۔ ابن ابی عاصم
31641 عن علي قال : يهلك فينا أهل البيت فريقان : محب مطر وباهت مفتر.
(ابن أبي عاصم).
(ابن أبي عاصم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31642 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک قوم مجھ سے محبت کرے گی اور میری محبت ان کو جہنم میں داخل کرے گی ایک قوم مجھ سے بغض و عداوت ظاہر رہے گی وہ ان کو جہنم میں داخل کرے گی۔ ابن ابی عاصم وخشیش
31642 عن علي قال : يحبني قوم حتى يدخلهم حبي النار ، ويبغضني قوم حتى يدخلهم بغضي النار.
(ابن أبي عاصم وخشيش).
(ابن أبي عاصم وخشيش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31643 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) سے ذکر کیا گیا کہ کچھ صحابہ کرام (رض) کو گالیاں دیتے ہیں یہاں تک وہ ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کو بھی گالیاں دیتے ہیں تو فرمایا کیا تم اس سے تعجب کرتے ہو ان بزرگوں کا عمل تو منقطع ہوگیا تو اللہ کو منظور ہوا کہ اجر منقطع نہ ہو۔ رواہ ابن عساکر
31643 عن جابر بن عبد الله قال : قيل لعائشة : إن ناسا يتناولون أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إنهم يتناولون أبا بكر وعمر ، فقالت : أتعجبون من هذا ؟ إنما قطع عنهم العمل فأحب الله أن لا يقطع عنهم الاجر.
(كر).
(كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجیوں کے خلاف جہاد کرنا
31644 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میری وجہ سے دوقومیں ہلاک ہوں گی محبت میں افراط سے کام لینے والا اور ر عداوت میں افراط سے کام لینے والا ۔ ابن ابی عاصم وخشیش والااصبھانی فی الحجة
31644 عن علي قال : يهلك في رجلان : محب مفرط ، ومبغض مفرط.(ابن أبي عاصم وخشيش والاصبهاني في الحجة).
وقعة الجمل
وقعة الجمل
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31645 (ٕمسندالصدیق) امام شعبی (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے صدیق اکبر (رض) سے عرض کیا کہ میں نے ایک گائے دیکھی ہے جو میرے کر وذبح ہورہی تھی تو فرمایا اگر تمہارا اخواب سچا ہے تو تمہارے ایک جماعت قتل ہوگی۔ (ابن ابی شیبة ابونعیم بن حماد فی الفتن وابن ابی الدنیا فی کتاب الاشراف)
31645 (مسند الصديق) عن الشعبي قال : قالت عائشة لابي بكر : إني رأيت بقرا ينحر حولي ، قال : إن صدقت رؤياك قتلت حولك فئة.(ش ونعيم بن حماد في الفتن وابن أبي الدنيا في كتاب الاشراف).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31645 ۔۔۔ (مسند علی (رض)) ثوربن مجزاة سے روایت ہے کہ میں جمل کے دن طلحہ بن عبید اللہ کے پاس سے گذرا وہ زخمی تھے اور زندگی کی تھوڑی رمق باقی تھی میں ان کے قریب کھڑا ہوگیا انھوں نے سر اٹھایا اور کہا میں ایک شخص کا چہرہ دیکھ رہا ہوں گویا چاند ہے آپ کا تعلق کہاں سے ہے میں نے کہا امیرالمومنین علی (رض) کے ساتھیوں میں سے ہوں فرمایا ہاتھ بڑھائیے میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتا ہوں میں کے ہاتھ پھیلا یا انھوں نے بیعت کی اور ان کی جان نکل گئی میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور ان کو طلحہ (رض) کا واقعہ سنایا تو فرمایا اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ طلحہ کو جنت میں داخلہ سے انکار فرمادیں گے مگر اس حال میں کہ میری بیعت ان کی گردن میں ہوگی۔ (مستدرک ابن حجر نے اطراق میں فرمایا اس کی سند ضعیف ہے)
31646 (مسند علي) عن ثور بن مجزاة قال : مررت بطلحة بن عبيد الله يوم الجمل وهو صريع في آخر رمق فوقفت عليه فرفع رأسه فقال : إني لارى وجه رجل كأنه القمر فممن أنت ؟ فقلت : من أصحاب أمير المؤمنين علي ، فقال : ابسط يدك أبايعك له ! فبسطت يدي فبايعني وفاضت نفسه ، فأتيت عليا فأخبرته بقول طلحة فقال : الله أكبر ! الله أكبر ! صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم أبى الله أن يدخل طلحة الجنة إلا وبيعتي في عنقه.
(ك ، قال ابن حجر في الاطراف : سنده ضعيف جدا).
(ك ، قال ابن حجر في الاطراف : سنده ضعيف جدا).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31646 ۔۔۔ قیس بن عباع سے روایت ہے کہ میں اور اشتر حضرت علی (رض) کے پاس پہنچے اور ہم نے کہا کہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو کوئی ایسی بات بتلائی ہے جو عام لوگوں کونہ بتلائی ہو فرمایا نہیں مگر جو میری اس کتاب میں ہے ایک کتاب نکالی تلوار کے نیام سے تو اس میں مذکور تھا مسلمانوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا وہ دوسری اقوام کے مقابلہ میں ایک ہاتھ کی طرح ہیں ان کے ادنی درجہ کے آدمی کی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی کسی مومن کو کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائے گا اور معاہدہ کا عہد برقرار ہوئے ہوئی اس کو قتل نہیں کیا جائے گا جس نے کوئی نئی بات نکالی اس کی ذمہ داری اس پر ہے جس نے بدعت کی ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی اس پر اللہ کی لعنت فرشتوں کی اور تمام لوگوں کو لعنت ہے ان سے نہ تاوان قبول کیا جائے گا۔ فدیہ ۔ ابوداؤد نسائی ابویعلی وابن جریر البیھقی
31647 عن قيس بن عباد قال : انطلقت أنا والاشتر إلى علي فقلنا : هل عهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة ، قال : لا إلا ما في كتابي هذا ، فأخرج كتابا من قراب سيفه فإذا فيه : المؤمنون تتكافأ دماؤهم وهم يد علي من سواهم ويسعى بذمتهم أدناهم ، ألا ! لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده ، من أحدث حدثنا فعلى نفسه ومن أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقتبل منه صرف ولا عدل.
(د ، ن ، ع وابن جرير ، ق)
(د ، ن ، ع وابن جرير ، ق)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31647 ۔۔۔ (ایضا) قیس بن عبادة سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) سے کہا کہ آپ جو یہاں تک چل کر آئے کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے کوئی خاص عہد کیا تھا یا اپنی رائے سے آئے۔ ابوداود ابن سیع عمر دور فی ضیاء مقدسی
(31648 - (أيضا) عن قيس بن عباد قال : قلت لعلي : أخبرنا عن مسيرك هذا ! أعهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم أم رأي رأيته.
(د وابن منيع ، عم والدورقي ، ض).
(د وابن منيع ، عم والدورقي ، ض).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31648 ۔۔۔ علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) سے منبرپر تھے ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا اے امیر المومنین آپ نے تو لوگوں کو ایسے حسن سمجھ لیا جسے لوگ اپنے اونٹ کو حلال کرتے ہیں کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عہد تھا یا کوئی بات آپ نے دیکھی ؟ واللہ نہ میں نے جھوٹ بولانہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا نہ گمراہ ہوا نہ میرے ذریعہ گمراہ کیا گیا بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عہد ہے جو مجھ سے فرمایا وہ ناکام ہوا جس نے بہتا ن باندھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے عہد لیا کہ ہر اس شخص سے قتال کروں جو عہد توڑنے والا ہے ظلم کرنے والا ہے اور دین سے بغاوت کرنے والا ہے۔ البزار وابویعلی
31649 عن علي بن ربيعة قال : سمعت عليا على المنبر وأتاه رجل فقال : يا أمير المؤمنين ! ما لي أراك تستحل الناس استحالة الرجل إبله ؟ أبعهد من رسول الله صلى الله عليه وسلم أو شيئا رأيته ؟ قال : والله ! ما كذبت ولا كذبت ، ولا ظللت ولا ضل بي ، بل عهد من رسول الله صلى الله عليه وسلم عهده إلى وقد خاب من افترى ، عهد إلي النبي صلى الله عليه وسلم أن أقاتل الناكثين والقاسطين والمارقين.
(البزار ، ع).
(البزار ، ع).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31649 ۔۔۔ حضرت حسن (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) طلحہ بن عبید اللہ اور ان کے ساتھیوں کے معاملہ میں بصرہ آئے تو عبداللہ بن کو اور ابن عبادکھڑے ہوئے اور کہا اے امیرالمومنین ہمیں بتائیں آپ کا یہ سفر کیسا ہے ؟ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وصیت کی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی عہدلیا تھا ؟ یا آپ کی یہ رائے ٹھہری جب آپ نے امت کے انتشار واختلاف کو دیکھا ؟ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھوٹ نہیں بول سکتا اللہ کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہ اچانک موت طاری ہوئی نہ ہی آپ شہید کئے گئے آپ کچھ عرصہ بیمار رہے موذن نماز کے لیے اذان کہتے آپ فرماتے کہ صدیق اکبر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھے مجھے چھوڑدیا۔ (یعنی نماز کا حکم نہیں دیا) حالانکہ وہ میرے حالات سے واقف تھے اگر مجھے حکم دیتے میں اس کو پورا کرتا یہاں ازواج مطہرات میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر (رض) ایک نرم دل آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑا ہوں گے لوگوں کو قراٴت کی آواز نہیں سناسکیں گے اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمر (رض) کو حکم وہ نماز پڑھدیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ تم تو (حیلہ سازی) میں صواحب یوسف (علیہ السلام) معلوم ہوتی ہو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات پائی تو مسلمانوں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جن کو دینی امور کا ذمہ دار بنایا تو یہ دیکھ کر لوگوں نے ان کو دنیاوی امو ر کا بھی ذمہ دار بنادیا مسلمانوں نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی میں نے بھی بیعت کی جب وہ مجھے جہاد کے لیے بھیجے جہاد کرتا جب وہ کچھ دیتے ہیں لے لیتا میں ان کے سامنے اقامت حدود اللہ کے لیے ایک لاٹھی کی طرح تھا اگر خلاف کوئی ھبہ کرنے کی چیز ہوئی تو اپنی اولاد کو دیدیتے اور اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ خاندان قریش میں سے ایک شخص کو امت کا معاملہ سپرد کردیں لہٰذا اس معاملہ میں کوئی خرابی پیدا ہوگی تو اس کا ذمہ دار حضرت عمر (رض) ہوں گے انھوں نے ہم سے چھ آدمیوں کا چناؤ کیا ان میں سے ایک میں بھی ہوں تاکہ ہم غور فکر کرکے خلاف کرکے لیے ایک شخص کا انتخاب کرلیں جب ہمارا اجتماع ہوا تو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے جلدی سے اپنا حق ہمارے سپرد کردیا اور ہم سے عہد لیا کہ ہم پانچ میں سے ایک شخص کو خلیفہ منتخب کرلیا جائے ہم نے ان سے عہد کرلیا انھوں نے حضرت عثمان کا ہاتھ پکڑا اور بیعت کرلی اس وقت جب میں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو دیکھا میرا عہد بیعت پر مقدم ہے میں نے بھی بیعت کرلی اب میں جہاد میں جہاد میں جہاد ہوں جب وہ مجھے جہاد کے لیے بھیجتے ہیں اور جو کچھ وہ مجھے دیتے ہیں اس کو لے لیتا ہوں اب اقامت حدود کے سلسلہ میں ان کے لیے ایک لاٹھی بن گیا جب حضرت عثمان قتل ہوئے تھے تو میں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو میں نے دیکھا حضرت ابوبکر وعمر (رض) کی اتباع و اطاعت کا جو عہد میری گردن پر تھا وہ ختم ہوگیا اور حضرت عثمان سے جو عہد کیا تھا وہ میں نے پورا کیا اب میں مسلمانوں میں سے ایک شخص ہوں نہ کسی کا میرے اوپر کوئی دعوی ہے نہ مطالبہ اب اس میں کود پڑے ایک ایسا شخص جو میرے برابر کا نہیں یعنی معاویہ (رض) نہ ان کی قرابت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میری طرح ہے نہ ہی علم میں میرے برابر ہیں نہ میری طرح سابق فی الاسلام ہیں لہٰذا خلافت کا ان سے میں زیادہ حقدار ہوں دونوں نے کہا آپ نے سچ بولا پھر ہم نے کہا ہمیں ان دونوں کے ساتھ قتال کے متعلق بتلائیں یعنی طلحہ اور زبیر کے ساتھ جو آپ کے ساتھی ہیں ہجرت کرنے میں اور بیعت رضوان میں اور مشورہ میں تو انھوں نے فرمایا ان دونوں نے میرے ہاتھ پر بیعت کی مدینہ منورہ میں اور بصرہ میں اگر میری مخالفت شروع کردی اگر کسی شخص نے صدیق اکبر (رض) سے بیعت کرکے ان کی مخالفت کی ہم نے ان سے قتال کیا اگر کسی شخص نے حضرت عمر (رض) سے بیعت کرکے ان کی مخالفت کی ہم نے اس سے قتال کیا۔ ابن راھو یہ و صحیح
31650 عن الحسن قال : لما قدم علي البصرة في أمر طلحة وأصحابه قام عبد الله بن الكوا وابن عباد فقالا : يا أمير المؤمنين ! أخبرنا عن مسيرك هذا ! أوصية أوصاك بها رسول الله صلى الله عليه وسلم أم عهد عهده أم رأي رأيته حيت تفرقت الامة واختلفت كلمتها ؟ فقال : ما أكون أول كاذب عليه ، والله ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم موت فجأة ولا قتل قتلا ولقد مكث في مرضه كل ذلك يأتيه المؤذن فيؤذنه بالصلاة فيقول : مروا أبا بكر فليصل بالناس ! ولقد تركني وهو يرى مكاني ، ولو عهد إلي شيئا لقمت به ، حتى عارضت في ذلك امرأة من نسائه فقالت : إن أبا بكر رجل رقيق إذا قام مقامك لم يسمع الناس فلو أمرت عمر أن يصلي بالناس ! فقال : إنكن صواحب يوسف ، فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر المسلمون في أمرهم فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ولى أبا بكر أمر دينهم فولوه أمر دنياهم فبايعه المسلمون وبايعته معهم فكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلو كانت محاباة عند حضور موته لجعلها في ولده فأشار لعمر ولم يأل فبايعه المسلمون وبايعته معهم فكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلو كانت محاباة عند حضور موته لجعلها في ولده وكره أن يتخير من معشر قويش رجلا فيوليه أمر الامة ، فلا تكون منه إساءة من بعدة
إلا لحقت عمر في قبره ، فاختار منا ستة أنا فيهم لنختار للامة رجلا ، فلما اجتمعنا وثب عبد الرحمن بن عوف فوهب لنا نصيبه منها على أن نعطيه مواثيقنا على أن يختار من الخمسة رجلا فيوليه أمر الامة فأعطيناه مواثيقنا فأخذ بيد عثمان فبايعه ، ولقد عرض في نفسي عند ذلك فلما نظرت في أمري فإذ عهدي قد سبق بيعتي فبايعت وسلمت
وكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلما قتل عثمان نظرت في أمري فإذا المواثقة التى كانت في عنقي لابي بكر وعمر قد انحلت وإذا العهد الذي لعثمان قد وفيت به وأنا رجل من المسلمين ليس لاحد عندي دعوى ولا طلبة فوثب فيها من ليس مثلي - يعني معاوية - لا قرابته كقرابتي ولا علمه كعلمي ولا سابقته كسابقتي وكنت أحق بها منه ، قالا : صدقت ! فأخبرنا عن قتالك هذين الرجلين - يعنيان طلحة والزبير - صاحباك في الهجرة وصاحباك في بيعة الرضوان وصاحباك في المشورة ! فقال : بايعاني بالمدينة وخالفاني بالبصرة ، ولو أن رجلا ممن بايع أبا بكر خالفه لقاتلناه ولو أن رجلا بايع عمر خالفه لقاتلناه.
(ابن راهويه ، وصحح).
إلا لحقت عمر في قبره ، فاختار منا ستة أنا فيهم لنختار للامة رجلا ، فلما اجتمعنا وثب عبد الرحمن بن عوف فوهب لنا نصيبه منها على أن نعطيه مواثيقنا على أن يختار من الخمسة رجلا فيوليه أمر الامة فأعطيناه مواثيقنا فأخذ بيد عثمان فبايعه ، ولقد عرض في نفسي عند ذلك فلما نظرت في أمري فإذ عهدي قد سبق بيعتي فبايعت وسلمت
وكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلما قتل عثمان نظرت في أمري فإذا المواثقة التى كانت في عنقي لابي بكر وعمر قد انحلت وإذا العهد الذي لعثمان قد وفيت به وأنا رجل من المسلمين ليس لاحد عندي دعوى ولا طلبة فوثب فيها من ليس مثلي - يعني معاوية - لا قرابته كقرابتي ولا علمه كعلمي ولا سابقته كسابقتي وكنت أحق بها منه ، قالا : صدقت ! فأخبرنا عن قتالك هذين الرجلين - يعنيان طلحة والزبير - صاحباك في الهجرة وصاحباك في بيعة الرضوان وصاحباك في المشورة ! فقال : بايعاني بالمدينة وخالفاني بالبصرة ، ولو أن رجلا ممن بايع أبا بكر خالفه لقاتلناه ولو أن رجلا بايع عمر خالفه لقاتلناه.
(ابن راهويه ، وصحح).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ حمل کا واقعہ
31650 ۔۔۔ قتادہ سے روایت جب جنگ جمل کے دن زبیر (رض) واپس ہوگئے اور یہ خبر حضرت علی (رض) کو پہنچی تو انھوں نے فرمایا اگر ابن صفیہ جانتے ہیں کہ وہ حق پر ہیں تو واپس نہ جاتے یہ اس وجہ سے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں سے ملاقات کی بنوساعدہ میں فرمایا اے زبیر کیا تم علی (رض) سے محبت کرتے ہو تو عرض کیا مجھے ان سے محبت کرنے میں کیا چیز مانع ہے پھر فرمایا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم ان سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوں گے راوی کہتے ہیں کہ وہ یہی سمجھتے تھے ان کے واپس ہونے کی وجہ یہی ہے۔ بیہقی فی الدلانل
31651 عن قتادة قال : لما ولي الزبير يوم الجمل بلغ عليا فقال : لو كان ابن صفية يعلم أنه على الحق ما ولي ! وذلك أن النبي صلى الله عليه وسلم لقيها في سقيفة بنى ساعدة فقال : أتحبه يا زبير ؟ قال : وما يمنعي ؟قال : فكيف بك إذا قاتلته وأنت ظالم له ؟ قال : فيرون أنه إنما ولي لذلك.
(ق في الدلائل).
(ق في الدلائل).
তাহকীক: