কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৬২৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31612 ۔۔۔ مقسم بن ابی القاسم مولی عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے میں اور عبیدبن کلاب لیثی نکلے یہاں تک عبداللہ بن عمروبن عاص کی پاس پہنچے میں نے اس سے کہا کیا تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس وقت موجود تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذوالخویصرہ تمیمی نے حنین کے دن آپ سے بات کی تو انھوں نے بتایا ہاں ایک شخص نبی تمیم کا آیا جس کو ذو الخو یصرہ کہا جاتا ہے وہ آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھڑا ہوگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں مال تقسیم فرما رہے تھے اس نے کہا اے محمد آپ نے دیکھا جو کچھ آپ نے آج کام کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں تم نے کیسے دیکھا ؟ اس نے کہا میں نے آپ کو انصاف کرتے نہیں دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوئے پھر فرمایا کہ تیرا ناس ہوا گر میرے پاس بھی انصاف نہ ہو تو کس کے پاس انصاف ہوگا ؟ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا میں اس کی گردن نہ اڑادوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں اس کو چھوڑ دو کیونکہ اس کی ایک جماعت ہوگی جو دین میں بہت تعمق سے کام لے گی یہاں تک اس سے ایسے نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے وہ اس کے پھل کو دیکھے گا تو کوئی نشان نہیں پائے گا تیر میں اس کے پچھلے حصہ میں کچھ نہیں پائے گا وہ گوبر اور خون سے آگے نکل جائے گا۔ ابن جریر وابن نجار
31612 عن مقسم أبي القاسم مولى عبد الله بن الحارث بن نوفل قال : خرجت أنا وعبيد بن كلاب الليثي حتى أتينا عبد الله بن عمرو بن العاص فقلت له : هل حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين كلمه ذو الخويصرة التميمي يوم حنين ؟ فقال : نعم ، أقبل رجل من بني تميم يقال له ذو الخويصرة فوقف على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يعطي الناس فقال : يا محمد ! قد رأيت ما صنعت في هذا اليوم ، فقال سول الله صلى الله عليه وسلم : أجل ، فكيف رأيت ؟ قال : لم أرك عدلت فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال : ويحك ! إذا لم يكن العدل عندي فعند من يكون ؟ فقال عمر : يا رسول الله ! ألا نقتله ؟ قال : لا ، دعوه ! فانه سيكون له شيعة يتعمقون في الدين حتى يخرجوا منه كما يخرج السهم من الرمية ، ينظر في النصل فلا يوجد شئ ثم في القدح فلا يوجد شئ ثم في الفوق فلا يوجد شئ ، سبق الفرث والدم. (ابن جرير وابن النجار).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31613 ۔۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ فتح کیا تو غنیمت کا مال منگوایا جوان کے سامنے لاکر پھیلا یا گیا پھر ایک شخص کا نام لیا اس کو اس میں سے دیا پھر ابوسفیان بن حرب کو بلایا اس کو بھی اس میں سے دیا پھر سعیدبن حریث کو بلایا اس کو بھی اس میں سے دیا پھر قریش کی ایک جماعت کو بلایا ان کو بھی دیا ایک ایک شخص کو سونے کا ایک ایک ٹکڑا دے رہے تھے جس میں پچاس مثقال ستر مثقال یا اس جتنی مقدار سونا تھا ایک شخص کھڑا ہو اور کہا آپ دیکھ رہے ہیں یہ ٹکڑے کس کس کودے رہے ہیں پھر دوبارہ کھڑا ہوا اور اس طرح کی بات کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اعراض فرمایا پھر تیسری مرتبہ کھڑا ہوا اور کہا آپ فیصلہ کررہے ہیں لیکن انصاف نہیں کررہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرا ناس ہوا گر ایسا ہوا تو میرے بعد کوئی بھی انصاف نہیں کرے گا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدیق اکبر کو بلایا کہ جا کر اس کو قتل کردیں وہ گئے لیکن وہ شخص نہیں ملا تو آپ نے ارشاد فرمایا تم اس کو قتل کردیتے تو اس جماعت کا پہلا اور آخری شخص ہوتا۔ سعیدبن یحییٰ الدموی فی مغازیہ
31613 عن الشعبي قال : لما افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة دعا بمال العزى فنثره بين بيديه ، ثم دعا رجلا قد سماه فأعطاه منها ، ثم دعا أبا سفيان ابن حرب فأعطاه منها ، ثم دعا سعيد بن حريث فأعطاه منها ، ثم دعا رهطا من قريش فأعطاهم فجعل يعطي الرجل القطعة من الذهب فيها خمسون مثقالا وسبعون مثقالا ونحو ذلك فقام رجل فقال : إنك لبصير حيث تضع التبر ، ثم قال الثانية فقال مثله فأعرض عنه النبي صلى الله عليه وسلم ثم قام الثالثة فقال : إنك لتحكم وما ترى عدلا ، قال : ويحك ! إذا لا يعدل أحد بعدي ، ثم دعا نبي الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر فقال : اذهب فاقتله ! فذهب فلم يجده ، فقال : لو قتلته لرجوت أن يكون أولهم وآخرهم. (سعيد بن يحيى الاموي في معازيه).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31614 ۔۔۔ یحییٰ بن اسید سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب نے ابن عباس (رض) کو ایک قوم کے پاس بھیجا جنہوں نے بغاوت کی تھی ان سے فرمایا اگر وہ آپ کے سامنے قرآن سے دلائل دے تو آپ جواب میں حدیث پیش کرنا۔ ابن ابی زمنین فی اصول اسنہ
31614 عن يحيى بن أسيد أن علي بن أبي طالب أرسل عبد الله بن عباس إلى قوم خرجوا فقال له : إن خاصموك بالقرآن فخاصمهم بالسنة.

(ابن أبي زمنين في أصول السنة).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31615 ۔۔۔ نبی ط بن شرط سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) اہل النہر کے قتل سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ مقتولین کو الٹ کر دیکھو ہم نے الٹ کر دیکھا یہاں بالکل نیچے سے ایک شخص نکلا جو سیاہ تھا اس کا کاندھا پستان کی طرح تھا حضرت علی (رض) کہا ! اللہ اکبر واللہ نہ میں نے جھوٹ بولانہ مجھے جھٹلایا گیا میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا آپ مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے تو یہ شخص آیا اور کہا اے محمد آپ نے انصاف نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیری ماں تجھے روئے اگر میں انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا حضرت عمر (رض) نے کہا یا رسول اللہ اس کو قتل کردوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں بلکہ اس کو چھوڑ دو کیونکہ اس کو قتل کرنے والا موجود ہے اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے۔ خط
31615 عن نبيط بن شريط قال : لما فرغ علي من قتال أهل النهر قال : اقلبوا القتلى ! فقلبناهم حتى خرج في آخرهم رجل أسود على كتفه مثل حلمة الثدي فقال علي : الله أكبر ! والله ما كذبت ولا كذبت ! كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم وقد قسم فيئا فجاء هذا فقال : يا محمد اعدل ! فوالله ما عدلت منذ اليوم ! فقال النبي صلى الله عليه وسلم : ثكلتك أمك ! ومن يعدل عليك إذا لم أعد : فقال عمر بن الخطاب : يا رسول الله : ألا أقتله ؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم : لا ، دعه ! فان له من يقتله ، فقال : صدق الله ورسوله. (خط).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31616 ۔۔۔ کثیر بن نمیر سے روایت ہے کہ ایک شخص کئی لوگوں کو لے کر حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور کہا میں دیکھ رہاہوں کہ یہ لوگ آپ کو گالیاں دے رہے ہیں بقیہ لوگ بھاگ گئے ان کو پکڑ کر لایا ہوں تو علی (رض) نے پوچھا کیا میں ایسے شخص کو قتل کردوں جس نے مجھے قتل نہیں کیا : تو اس شخص نے کہا کہ آپ کو گالیاں دے رہے تھے تو فرمایا کہ اگر چاہو تو بھی گالی دیدویاچھوڑدو۔ رواہ ابن ابی شیبة
31616 عن كثير بن نمر قال : جاء رجل برجال إلى علي فقال : إني رأيت هؤلاء يتوعدونك ففروا وأخذت هذا ، قال : أفأقتل من لم يقتلني ؟ قال : إنه سبك ، قال سبه أو دع.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31617 ۔۔۔ عبداللہ بن حسن روایت کرتے ہیں کہ علی (رض) نے حکمین سے کہا کہ تم کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کرو اور پوری کتاب اللہ میرے لیے ہے اگر تم کتاب اللہ کے موافق فیصلہ نہیں کروگے تو تم دونوں کا حکم ہونا ختم ہوجائے گا۔ رواہ ابن ابی شیبة
31617 عن عبد الله بن الحسن قال : قال علي للحكمين : على أن تحكما بما في كتاب الله وكتاب الله كله لي ، فان لم تحكما بما في كتاب الله فلا حكومة لكما.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31618 ۔۔۔ ابوالبختری سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور کہا لاحکم ال اللہ پھر دوسرے نے کہا لاحکم ال اللہ حضرت علی (رض) نے بھی کہا لاحکم ال اللہ ۔

تمہیں معلوم نہیں یہ لوگ کیا کہتے ہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ امیر کوئی چیز نہیں ہے۔ (یعنی اس کی کوئی حیثیت نہیں) اے لوگو ! تمہاری اصلاح امیر کے موجود ہونے میں ہے نیک ہو یافاجر لوگوں نے کہا نیک امیر توٹھیک ہے فاجر امیر کی سے ہوگا ؟ فرمایا مومن عمل کرتا ہے اور فاجر کے لیے بھرتا ہے اللہ تعالیٰ اجل تک پہنچاتا ہے اور تمہارے راستہ کو پرامن بناتا ہے اور تمہارے لیے بازار قائم کرتا ہے اور تمہارے لیے مال غنیمت جمع کرکے لاتا ہے تمہارا دشمنوں سے لڑتا ہے اور تمہارے کمزور کو طاقتور سے انصاف فراہم کرتا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة
31618 عن أبي البحتري قال : دخل رجل المسجد فقال : لا حكم إلا لله ! ثم قال آخر : لا حكم إلا لله ! فقال علي : لا حكم إلا لله (إن وعد الله حق ولا يستخلفنك الذين لا يوقنون) فما تدرون ما يقول هؤلاء ، يقولون : لا إمارة ، أيها الناس إنه لا يصلحكم إلا أمير بر أو فاجر ، قالوا : هذا البر فقد عرفناه فما بال الفاجر ؟ فقال : يعمل المؤمن ويملا للفاجر ويبلغ الله الاجل وتأمن سبلكم وتقوم أسواقكم ويجبي فيئكم ويجاهد عدوكم ويؤخذ للضعيف من الشديد منكم.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31619 ۔۔۔ غرفجہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس اہل شہر کا سامان لا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ جو جس چیز کو پہچانتا ہے لے لے۔ ابن ابی شیبة و بیہقی
31619 عن عرفجة عن أبيه قال : جئ علي بما في عسكر أهل النهر فقال : من عرف شيئا فليأخذه ! فأخذوه.

(ش ، ق
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31620 ۔۔۔ (مسندعلی) عبداللہ بن حارث بنی نضر ابن معاویہ کے ایک شخص سے وہ حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو خوارج کو گالی دیتے ہوئے سناتو فرمایا خوارج کو گالی مت دیاکرو اگر وہ امام عادل یا جماعت مسلمین کی مخالفت کرے تو ان سے قتال کرو کیونکہ تمہیں اس پر اجر ملے گا اگر وہ امام جائر۔ (ظالم) کی مخالفت کرے تو ان سے قتال مت کرو کیونکہ اس بارے میں ان سے گفتگو کی جاسکتی ہے۔ خشیش فی الاستقامة وابن جریر
31620 (مسند علي) عن عبد الله بن الحارث عن رجل من بني نضر ابن معاوية عن علي أنه سمع رجلا يسب الخوارج فقال : لا تسبوا الخوارج ! إن كانوا خالفوا إماما عادلا أو جماعة فقاتلوهم ! فانكم تؤجرون في ذلك ، وإن خالفوا إماما جائرا فلا تقاتلوهم ! فان لهم بذلك مقالا.

(خشيش في الاستقامة وابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31621 ۔۔۔ (مسندعلی) عبداللہ بن حارث بنی نضربن معاویہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ خوارج کا تذکرہ ہوا لوگوں نے ان کو گالی دینی شروع کی تو علی (رض) نے فرمایا کہ اگر وہ امام حدی کے خلاف بغاوت کریں تو ان کو گالیاں دو اور اگر امام ضلالہ۔ (گمراہ) کے خلاف بغاوت کرے تو ان کو گالی مت دو کیونکہ اس میں گفتگو کرنے کا حق ہے۔ رواہ ابن جریر
31621 (مسند علي) عن عبد الله بن الحارث عن رجل من بنى نضر بن معاوية قال : ذكرت الخوارج فسبوهم فقال علي : أما إذا خرجوا على إمام هدى فسبوهم ! وأما إذا خرجوا على إمام ضلالة فلا تسبوهم ! فان لهم بذلك مقالا.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31622 ۔۔۔ معمر قتادہ سے روایت ہے کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ ہوگا اور عنقریب ایک قوم کا ظہور ہوگا تم ان کو پسند کرو گے یا وہ خود اپنے کو پسند کریں گے وہ اللہ کی طرف دعوت دیں گے لیکن خود دین کی باتوں پر کچھ بھی عمل نہیں کریں گے جب وہ نکل آئیں ان سے قتال کرو جو خوارج سے قتال کرے گا وہ اللہ کا مقرب ہوگا ان کے مقابلہ میں انھوں نے پوچھا ان کی علامت کیا ہوگا فرمایا حلق اور تسمیت یعنی سروں کو منڈائیں گے اور خشوع و خضوع کا اظہار ہوگا۔ رواہ عبدالرزاق
31622 عن معمر عن قتادة قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : سيكون في أمتي اختلاف وفرقة ، وسيأتي قوم يعجبونكم أو تعجبهم أنفسهم يدعون إلى الله وليسوا من الله في شئ فإذا خرجوا عليكم فقاتلوهم ! الذي يقتلهم أولى بالله منهم ، قالوا : وما سمتهم ؟ قال : الحلق والتسميت - يعني يحلقون رؤسهم ، والتسميت يعني لهم سمت وخشوع.

(عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31623 ۔۔۔ (مسندعلی) ابی بحسینہ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے کہا جب ہم حروریہ کے ساتھ جنگ کرکے فارغ ہوئے کہ ان میں ایک شخص کا ہاتھ ناقص تھا اس کے بازو میں ہڈی نہیں تھی اس کے بازو میں ابھار ہے عورت کے پستان کی طرح اس پر چند بال ہیں مڑے ہوئے ساتھیوں نے تلاش کیا لیکن وہ نہ مل سکا میں نے حضرت علی (رض) کو اس دن سے زیادہ پریشان کبھی نہیں دیکھاساتھیوں نے کہا : اے امیر المومنین ایسا شخص تو ہمیں نہ مل سکا تو انھوں نے فرمایا تمہارا ناس ہوا اس جگہ کا کیا نام ہے ؟ لوگوں نے بتایا : نہروان تو فرمایا تم نے جھوٹ بولا وہ ضرور ان مقتولین میں موجود ہے پھر ہم نے مقتولین (جو اوپر نیچے تھے) کو پھیلایا لیکن وہ نہ ملا تو ہم نے حضرت علی (رض) کے پاس آکرکہا اے امیر المومنین وہ ہمیں نہیں ملا تو انھوں نے پوچھا کہ اس جگہ کا نام کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا نہروان تو فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے سچ بولا ہے اور تم جھوٹے ہو وہ ضروران مقتولین میں موجود ہے اس کو تلاش کروتو ہم نے اس کو نہر کے کنارے پر تلاش کیا تو وہ مل گیا اس کو حضرت علی (رض) کے پاس لے آئے تو میں نے اس کے بازو کو دیکھا اس پر ابھارا تھا جیسے عورت کا پستان ہوتا ہے اس پر لمبے موٹے موٹے بال تھے۔ خط
31623 (مسند علي) عن أبي بحينة قال : قال علي حين فرغنا من الحرورية : إن فيهم رجلا مخدجا ليس في عضده عظم ، في عضده حلمة كحلمة الثدي عليها شعرات طوال عقف ، فالتمسوه فلم يجدوه فما رأيت عليات جزع جزعا قط أشد من جزعه يومئذ ، فقالوا : ما نجده يا أمير المؤمنين ! فقال : ويلكم ما اسم هذا المكان ؟ قالوا : النهروان ، قال : كذبتم إنه لفيهم ، فثورنا القتلى فلم نجده فعدنا إليه فقلنا : يا أمير المؤمنين ! لم نجده ، فقال : ما اسم هذا المكان ؟ قالوا : النهروان ، قال : صدق الله ورسوله وكذبتم ، إنه لفيهم فالتمسوه ! فالتمسناه في ساقيه فجئنا به ، فنظرت إلى عضده ليس فيها عظم وعليها حلمة كحلمة ثدي المرأة عليها شعرات طوال عقف.

(خط).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31624 ۔۔۔ (ایضا) حسن بن کثیر عجلی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) نے اہل نہروان کو قتل کیا تو لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا سن لو کہ صادق المصدق نے مجھ سے بیان فرمایا کہ یہ قوم زبان سی حق کا اظہار کرے گی لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرشکار سے نکل جاتا ہے سن لوان کی علامت ذوالخدا جہ ہے لوگوں نے تلاش کیا نہ ملا فرمایا دوبارہ تلاش کرو کیونکہ میں نے اللہ کی قسم نہ جھوٹ بولا نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا لوگ اس کو تلاش کرنے کے لیے دوبارہ گئے اس کو لایا گیا اور حضرت علی (رض) کے سامنے رکھا گیا میں نے اس کی طرف دیکھا اس کے ہاتھ پر سیاہ بال تھے ۔ خط
31624 (أيضا) عن الحسن بن كثير العجلي عن أبيه قال : لما قتل علي أهل النهروان خطب الناس فقال : ألا ! إن الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم حدثني أن هؤلاء القوم يقولون الحق بأفواههم لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، ألا ! وإن علامتهم ذو الخداجة ، فطلب الناس فلم يجدوا شيئا فقال : عودوا ! فاني والله ما كذبت ولا كذبت ، فعادوا فجئ به حتى ألقي بين يديه ، فنظرت إليه وفي يديه شعرات سود.

(خط)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31625 ۔۔۔ (ٕایضا ) ابوسلمان مرعش سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) اہل نہروان سے مقابلہ کے لیے گئے میں بھی ان کے ساتھ گیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے غلہ پیدا فرمایا اور انسان کو نطفہ سے باہر نکالا وہ خوارج تم میں سے دس افراد کو قتل نہیں کرسکیں گے اور ان میں سے دس زندہ نہیں بچیں گے جب لوگوں نے یہ تقریر سنی تو ان پر حملہ کردیا اور ان کو قتل کردیا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ان میں ایک شخص ہے جس کا ناقص ہے اس کو لایا گیا تو حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اس کو دیکھا ہے تو ایک شخص نے کہا اے امیر المومنین میں نے اس کو دیکھا کہ اس طرح آیا تو فرمایا تم نے جھوٹ بولا تم نے اس کو نہیں دیکھابل کہ یہ خارجیوں کا امیر ہے جو جنات سے نکلا ہے۔ یعقوب بن شیبة فی کتاب میسر علی
31625 (أيضا) عن أبي سليمان المرعش قال : لما سار علي إلى النهروان سرت معه فقال علي : والذي فلق الحبة وبرأ النسمة ! لا يقتلون منكم عشرة ولا يبقى منهم عشرة ، فلما سمع الناس ذلك حملوا عليهم فقتلوهم فقال علي : إن فيهم رجلا مخدج اليد ، فأتي به فقال علي : من رأى منكم هذا ؟ فقال رجل : يا أمير المؤمنين ! رأيته جاء لكذا وكذا ، قال : كذبت ، ما رأيته ولكن هذا أمير خارجة خرجت من الجن.

(يعقوب بن شيبة في كتاب مسير علي).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31626 ۔۔۔ عبداللہ بن قتادہ (رض) سے روات ہے کہ میں نہروان کے دن حضرت علی (رض) کے ساتھ گھوڑے پر تھا جب ان سے فاغ ہوئے اور ان کو قتل کیا تو نہ تو کسی سر کو دھڑ سے الگ کیا نہ ہی کسی لاش کا سترکھولا۔ رواہ بیہقی
31626 (أيضا) عن عبد الله بن قتادة قال : كنت في الخيل يوم النهروان مع علي فلما أن فرغ منهم وقتلهم لم يقطع رأسا ولم يكشف عورة.

(ق).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31627 ۔۔۔ (ایضا) مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے اس آیت کے بارے میں پوچھا فل ہل ننبنکم بالاخسرین اعمالا الذین ضل سعیھم فی الحیاة الدنیا کیا اس سے مراد حروریہ خوارج ہیں ؟ فرمایا نہیں بلکہ یہ آیت تو اہل کتاب یہود و انصاری میں نازل ہوئی یہود نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کا انکار کیا جب کہ نصاری نے جنت کا انکار کیا کہا کہ اس میں کھانے پینے کا سامان نہیں لیکن حروریہ اس آیت کا مصداق ہیں الذین ینقضون عہد اللہ من بعد میثاقہ ویقطعون ماامر اللہ بہ ان یوصل ویفسدوں فی الارض اولئک ھم الخاسرون اور سعد (رض) ان کو فاسقین کے نام سے یاد کرتے تھے ۔ رواہ ابن ابی شیبة
31627 (أيضا) عن مصعب بن سعد قال : سألت أبي عن هذه الاية (قل هل ننبئكم بالاخسرين أعمالا * الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا) أهم الحرورية ؟ قال : لا ، هم أهل الكتاب اليهود والنصارى ، أما اليهود فكذبوا بمحمد صلى الله عليه وسلم ، وأما النصارى فكفروا بالجنة فقالوا : ليس فيها طعام ولا شراب ، ولكن الحرورية (الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه ويقطعون ما أمر الله به أن يوصل ويفسدون في الارض أولئك هم الخاسرون *) وكان سعد يسميهم الفاسقين.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31628 ۔۔۔ (ایضا) معصب بن سعد ہی سے روایت ہے کہ میرے والد سے خوارج کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا کہ وہ اک قوم سے انھوں ٹیڑھا راستہ اختیار اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔ رواہ ابن ابی شیبة
13628 (أيضا) عن مصعب بن سعد قال : سئل أبي عن الخوارج قال : هم قوم زاعوا فأزاغ الله قلوبهم.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৪০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31629 ۔۔۔ (ایضا) ابوبرکة الصائدی سے روایت ہے کہ جب حضرت علی ریض اللہ پستان والے کو قتل کیا تو سعد نے کہا کہ علی (رض) نے اس وادی کے جن کو قتل کیا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبة
31629 (أيضا) عن أبي بركة الصائدي قال : لما قتل علي ذا الثدية قال سعد : لقد قتل علي بن أبي طالب جان الردهة (ش)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৪১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کا تحمل
31630 ۔۔۔ بکر بن فوارس سے روایت ہے کہ انھوں نے تذکرہ کیا پستان والے شخص کا جو اہل نہروان کے ساتھ تھا سعدبن مالک (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ وادی کا شیطان ہے اس کو چلارہا ہے بجیلہ کا ایک شخص جس کو اشہب کہا جاتا ہے یا ابن اشہب یہ بدی کی علامت سے ظالم قوم میں ۔ رواہ ابن ابی شیبة
31630 عن بكر بن فوارس أنهم ذكروا ذا الثدية الذي كان مع أصحاب النهر قال سعد بن مالك : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : شيطان الردهة

يحتدره رجل من بجيلة يقال له الاشهب - أو ابن الاشهب - علامة سوء في قوم ظلمة.

(ش). الرافضة - قبحهم الله
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৪২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الرافضہ ۔۔۔ قبحھم اللہ
31631 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم اور تمہاری جماعت جنت میں ہوں گے ایک قوم آئے گی ان کے لیے برالقب ہوگا جن کو رافضہ کہا جاتا ہے جب تم ان سے ملوان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ (حلیة الاولیا اور ابن جوڑ ی نے واہبات میں نقل کیا اس کی سند میں محمد بن حجاد ہ ثقہ ہیں شعیب میں عالی ہیں ان سے شخیان نے روایت لی ہیں۔
31631 عن علي قال : قال لي النبي صلى الله عليه وسلم : أنت وشيعتك في الجنة ، وسيأتي قوم لهم نبز يقال لهم الرافضة ، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم ! فانهم مشركون.

(حل ، خط وابن الجوزي في الواهيا ت ، وفيه محمد بن جحادة ثقة غال في التشيع روى له الشيخان).
tahqiq

তাহকীক: