কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৬০৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31592 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ خوارج سے قتال کرنا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے اتنی تعداد میں مشرکین کو قتل کروں۔ رواہ ابن ابی شیبة
31592 عن أبي سعيد الخدري قال : لقتال الخوارج أحب إلي من قتال عدتهم من أهل الشرك.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31593 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں افتراق پیدا ہوگا ایک جماعت ان میں خوارج کی ہوگی وہ دین سے اس طرح نکل جائے گی جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ دوبارہ اسلام کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے یہاں تک کہ تیر کمان میں لوٹ آئے اس کی علامت سرمنڈانا ہے دونوں جماعتوں میں سے جو حق کے زیادہ قریب ہوگی وہی ان کو قتل کرے گی جب ان کو حضرت علی (رض) نے قتل کیا تو فرمایا کہ ان میں ایک شخص ہے اس کا ہاتھ ناقص ہے۔ رواہ ابن جریر
31593 عن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تفترق أمتي فتمرق منهم مارقة ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، لا يرتدون إلى الاسلام حتى يرتد السهم على فوقه ، سيماهم التحليق ، يقتلهم أولى الطائفتين بالحق ، فلما قتلهم علي قال : إن فيهم رجلا مخدجا.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین سے نکل جانا
31594 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی امت کے کچھ لوگوں کا تذکرہ فرمایا کہ وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر دین کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے یہاں تک تیر کمان میں لوٹ آئے ۔ رواہ ابن جریر
31594 عن أبي سعيد قال : ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من أمته يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، ثم لا يعودون فيه حتى يعود على فوقه.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین سے نکل جانا
31595 ۔۔۔ ابوسعید (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے وہ باتیں کریں گے یا حق کلمہ کے ساتھ کلام کریں گے ان کے ایمان حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے کیا تم نہیں دیکھتے کہ ایک آدمی تیرچلاتا ہے تو شکار کے پیٹ پر لگتا ہے اور اس کو ہلاک کردیتا ہے پھر اس کے پیکان کو دیکھتا ہے اس میں گوبر اور خون لگا ہوا نہیں ہوتا ہے پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے اس میں بھی کوئی خون اور گوبر کا دھبہ نہیں ہوتا اس کے بعد دستہ کو دیکھتا ہے اس میں بھی خون اور گوبر کا کوئی دھبہ نہیں ہوتاپھر پر کو دیکھتا ہے اس میں بھی خون اور گوبر کا کوئی دھبہ نہیں ہوتا پھر اس کے منہ کو دیکھتا ہے اس میں بھی خون اور گوبر کا کوئی دھبہ نہیں ہوتا تو کہتا ہے میرا خیال یہی ہے کہ میں نے صحیح نشان لگایا۔ رواہ ابن جریر
31595 عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : يخرج ناس في آخر الزمان يقولون - أو يتكلمون - بكلمة الحق بأفواههم ، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، ألم تروا الرجل يرمي الصيد فيصيب مراقه فيمرسه ، فينظر إلى النصل فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى الرصاف فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى القدح فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى قذذه فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، ثم ينظر إلى فوقه فلا يجد فيه فرثا ولا دما ، فيقول : ما كنت أرى إلا قد أصبت.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین سے نکل جانا
31596 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم ہوگی کم عمر کم عقل باتیں ایسی کریں گے جو انسانوں میں سے سب سے بہتر شخص کی ہوتی ہیں اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے دونوں جماعتوں میں سے جو اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہوگی وہ ان کو قتل کرے گی ۔ رواہ ابن جریر
31596 عن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يكون في آخر الزمان قوم أحداث الاسنان سفهاء الاحلام ، يقولون من قول خير البرية ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، يقتلهم أدني الطائفتين إلى الله.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین سے نکل جانا
31597 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے یمن سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو فرظ کے پنے سے دباغت دی ہوئی کھال میں بھر کر جو اس کی مٹی سے حاصل نہیں ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مال کو چار آدمیوں میں تقسیم فرمادیا زید الخیل اقرع بن حابس عیینہ بن حصن علقمہ بن ابی علاقہ عامر بن طفیل اس پر بعض صحابہ انصار کو تردو ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تم میرے اوپر اعتماد نہیں کرتے ہو حالانکہ میں اس ذات کا امین ہوں جو آسمان میں ہے آسمان سے میرے پاس خبریں آتی ہیں صبح وشام پھر ان کے پاس ایک شخص آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں رخسار ا بھرے ہوئے تھے پیشانی اونچی تھی ، ڈاڑھی گھنی، تہبند نصف ساق تک سرمنڈا ہوا آکر کہا کہ اللہ سے ذرو اے اللہ کے رسول آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرا ناس ہوگیا میں اہل زمین میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے کا حقدار نہیں ہوں پھر واپس لوٹا خالد بن ولید (رض) نے کہا یارسول اللہ اس کی گردن اڑادوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ شایدوہ نماز پڑھتا ہے خالد (رض) نے کہا کہ بعض نمازی اپنی زبان سے وہ باتیں کرتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا کہ میں لوگوں کے بارے میں یوں کھود کرید کروں نہ ان کے پیٹ پھاڑنے کا حکم دیا ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جاتے ہوئے دیکھا اور ارشاد فرمایا کہ اس کے قبیلہ سے کچھ لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے خلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکلیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر
31597 عن أبي سعيد قال : بعث علي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بذهبة من اليمن في أديم مقروظ لم تحصل من ترابها ، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أربعة : بين زيد الخليل والاقرع بن حابس وعيينة بن حصن وعلقمة بن أبي علاثة أو عامر بن الطفيل ، فوجد في ذلك بعض أصحابه والانصار فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تأمنوني وأنا أمين من في السماء ، يأتيني خبر من في السماء صباحا ومساء ، ثم أتاه رجل غائر العينين مشرف الوجنتين ناتئ الجبهة كث اللحية مشمر الازار محلوق الرأس فقال له : اتق الله يا رسول الله ! فقال : ويحك ! ألست أحق أهل الارض أن أتقي الله ، ثم أدبر ، فقال خالد بن الوليد : ألا أضرب عنقه يا رسول الله ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنه لعله أن يكون يصلي ، فقال خالد : إنه رب مصل يقول بلسان ما ليس في قلبه ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إني لم أؤمر أن أنقب عن قلوب الناس ولا أشق بطونهم ، ثم نظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مقف فقال : ها ! إنه سيخرج من ضئضئي هذا قوم يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.

(ابن جرير)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین سے نکل جانا
31598 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا اے لوگو ! کہ تم میں سے بعض بعض پر امیر ہوں گے وہ کوئی فیصلہ تمہاری رائے کے بغیر نہ کرے تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر شخص اپنے ماتحت افراد کا ذمہ دا رہے قیامت کے دن یہاں تک آدمی سے پوچھا جائے گا اس کے گھر کے افراد کے بارے میں کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو کس حدتک پورا کیا اور عورت سے اس کے شوہر کے گھر کے متعلق پوچھا جائے گا کہ اس میں اللہ کے حکم کو پورا کیا ہے یا نہیں یہاں تک غلام وباندی سے ان کے آقا کے جانوروں کے متعلق سوال ہوگا کہ ان میں اللہ تعالیٰ کے حکم کو پورا کیا ہے یا نہیں میں اپنے دوست ابوالقاسم  کے ساتھ ایک جہاد میں شریک تھا کہ انھوں نے کوچ کرنے کا حکم فرمایا تو ہم میں سے بعض سوار تھے اور بعض پیدل چل رہے تھے اس دوران کے ہم چاشت کے وقت چل رہے تھے تو اچانک ایک شخص اپنے گھوڑے کو قوم کے لشکر کے قریب کررہا تھا دوسالہ یا چار سالہ گھوڑا تھا وہ اس کی پیٹھ پر گھوم رہا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اچانک اس کو دیکھا تو فرمایا اے ابوبردہ اس کو ایک گھڑا سوار دیدو تاکہ اس کو قوم کے ساتھ ملائے تمہارے ہاتھ کو کامیابی حاصل ہو یا فرمایا کہ ایک پاپیا دہ شخص تو کہا رسول وہ گھڑسوار نہیں ہے وہ چلتے گئے یہاں تک جب سورج ٹھہر گیا اور آسمان کے درمیان میں آگیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہاں سے گذر ہوا ہم آپ کے ساتھ تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے قریب رک گئے وہ اپنے مونڈھے سے مٹی صاف کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رک جا اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما ہیں تو عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ میری قسم ہے میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اس کو گرد آلود کروں گا چنانچہ میں نے ایسا کیا اس موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مشرق کی طرف سے میری قوم کی ایک جماعت ظاہر ہوگی جو قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے حقیر سمجھو گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے شکار اس طرف ہے تیرا اس طرف ایک دوسرے کی مخالفت سمت پھر وہ تیرے کے پھل کو دیکھتا ہے اس میں گوبر اور خون کا کوئی اثر نہیں آتا پھر پٹھے کو دیکھتا ہے اس میں بھی نظر نہیں آتا پھر کمان کی لکڑی کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نہیں آتاپھر تیر کے پر کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتاپھر تیر کے نیچے کے حصہ کو دیکھتا ہے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتا اس میں جھگڑتا ہے کوئی چیز نظر آئی ہے یا نہیں نماز کو پیٹھ پیچھے چھوڑ دیتے ہیں ہاتھ پیچھے باندھ کر کھڑے رہتے ہیں فوقیت دیں گے اللہ تعالیٰ ان سے قتال کرنے والوں کو دوسروں پر پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھٹنے پر ہاتھ مارکر فرمایا کاش میری ان سے ملاقات ہوجاتی ابوسعید (رض) کہتے ہیں میری اونٹنی مجھے دوڑا رہی تھی جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دست مبارک گھٹنے پر مار رہے تھے اور فرما رہے تھے کاش میں ان کا زمانہ پاتا میں واپس لوٹا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا تذکرہ چھوڑ دیا میں نے صحابہ میں سے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ مجھ سے اس قوم کے متعلق کوئی حدیث فوت ہوئی ہے ؟ انھوں نے بتایا کہ تمہارے بعد ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا کہ اے اللہ کے نبی اس قوم کی علامت کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سروں کو منڈائیں گے اور چھوٹے پستان والے ہوں گے ابوسعید نے کہا مجھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دس صحابہ (رض) نے بیان کیا جس سے میں اس گھر میں خوش ہوں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : میرے لیے اس شخص کو تلاش کرو جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ علامتیں موجود ہوں کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نہ جھوٹ بولتا ہوں نہ جھٹلایا جاتا ہوں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ علامتیں پایا تو اللہ کا شکر ادا کیا ۔ رواہ ابن جریر
31598 عن أبي سعيد قال : يا أيها الناس ! إن بعضكم أمراء على بعض وإنهم لم يخصوا بالامر دونكم ، وكلكم راع مسؤل عن رعيته يوم القيامة حتى إن الرجل ليسأل عن أهل بيته هل أقام فيهم أمر الله ، وحتى إن المرأة لتسأل عن بيت زوجها هل أقامت فيه أمر الله ، وححتى إن العبد والامة ليسأل عن سائمة مولاه يوم القيامة هل أقام فيها أمر الله ، إني كنت مع خليلي أبي القاسم رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة فاستنفرنا فيها فمنا الراكب ومنا الماشي ، فبينما نحن نسير من الضحى إذا رجل يقرب فرسا في عراض القوم ثنيا أو رباعيا وهو يجول على متنه ، فبصر نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال : يا أبا بردة ! اعطها فارسا يلحقها بالقوم ! تربت يمينك - أو قال رجلا - قال : يا رسول الله ! أليس في فارس ؟ فمضى حتى إذا ركدت الشمس واستوت في السماء مر عليه النبي صلى الله عليه وسلم ونحن معه فوقف عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يمسح التراب عن منكبيه ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : مه ! ونبي الله صلى الله عليه وسلم واقف ، قال : يا نبي الله ! هذه يميني دعوت عليها أن تترب فتربت ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك : أما والذي نفس أبي القاسم بيده ! ليخرجن قوم من أمتي من قبل المشرق يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم تحقرون أعمالكم مع أعمالهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية تذهب الرمية هكذا ويذهب السهم هكذا - خالف بينهما - فينظر في النصل فلا يرى شيئا من الفرث والدم ، ثم ينظر في النضي فلا يرى شيئا - يعني القدح - ، ثم ينظر في الريش فلا يرى شيئا ، ثم ينظر في الفوق فتمارى هل يرى شيئا أم لا ، يتركون الصلاة من وراء ظهورهم - وجعل يديه من وراء ظهره -يؤثر الله بقتالهم من يليهم ، ثم قال نبي الله صلى الله عليه وسلم - وجعل يضرب بيده على ركبته ويقول - : لو أني أدركتهم ! قال أبو سعيد : فحاصت بي ناقتي ونبي الله صلى الله عليه وسلم يضرب بيده ركبته ويقول : لو أني أدركتهم فرجعت وقد ترك نبي الله صلى الله عليه وسلم ذكرهم ، فقلت لاصحابي من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم : ما فاتني من حديث نبي الله في هؤلاء القوم ، فقالوا : قام رجل بعدك فقال : يا نبي الله ؟ هل في هؤلاء القوم علامة ! قال : يحلقون رؤسهم ، ذو ثدية - أو ذو يدية - قال أبو سعيد : فحدثني عشرة من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم ممن أرتضي في بيتي هذا أن عليا قال : التمسوا لي العلامة التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فاني لم أكذب ولم أكذب فجئ به فحمد الله على حين عرف علامة رسول الله صلى الله عليه وسلم.(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین سے نکل جانا
31599 ۔۔۔ ابوسعیدروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ پیدا ہوگا لوگوں کی گفتگو اچھی ہوں گی فعل برے ہوں گے قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا ۔ تم اپنی نمازوں ان کی نماز کے مقابلہ میں اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں حقیرسمجھوگے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا واپس نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ تیر کمان کے منہ میں لوٹ آئے وہ بدترین مخلوق اور بری فطرت والے ہیں خوشخبری ہو اس شخص کے لیے جو ان کو قتل کرے وہ اس کو قتل کریں وہ اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دیں گے لیکن اس پر عمل نہیں کریں گے ایک روایت کے الفاظ ہیں ان کو قتل کرنے والے ان میں سے اللہ کی زیادہ مقرب ہوں گے عرض کیا گیا یارسول اللہ ہمیں ان کے اوصاف بتائیں فرمایا وہ ہماری ہی نسل کے ہوں گے اور ہماری زبان بولیں گے پوچھا گیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی علامت کیا ہوگی ؟ فرمایا سرمنڈانا ۔ رواہ ابن جریر
31599 عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : سيكون في أمتي اختلاف وفرقة يحسنون القول ويسيؤن الفعل ، يقرأون القوآن لا يجاوز تراقيهم ، يحقر أحدكم صلاته مع صلاتهم وصيامه مع صيامهم ، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية ، لا يرجعون حتى يرتد السهم على فوقهخ ، هم شر الخلق والخليفة طوبى لمن قتلهم وقتلوه ! يدعون إلى كتاب الله وليسوا منه في شئ من قتلهم - وفي لفظ : قاتلهم - كان أولى بالله منهم ، فقيل : يا رسول الله ! صفهم لنا نعرفهم ! قال : هم من جلدتنا ويتكلمون بألسنتنا ، قيل : يا رسول الله ما سيماهم ؟ قال : التحليق.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31600 ۔۔۔ ابوزید انصاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک قوم اللہ کی طرف دعوت دے گی لیکن وہ خود دین پر نہ ہوگی جو ان کو قتل کریں گے وہ اللہ تعالیٰ کے زیادہ مقرب ہوں گے ۔ رواہ ابن جریر
31600 عن أبي زيد الانصاري قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يدعون إلى الله وليسوا من الله في شئ ، ومن قاتلهم كان أولى بالله منهم - يعني الخوارج - (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31601 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ خوارج کو وہ جماعت قتل کرے گی جو اللہ تعالیٰ کے زیادہ مقرب ہوگی۔ رواہ ابن جریر
31601 يعني أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يقتل المارقين أحب الطائفتين إلى الله.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31602 ۔۔۔ ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ساٹھ سال کے بعد ایسے ناخلف لوگ ہوں گے جو نمازیں ضائع کریں گے اور شہوات نفسانی کی پیروی کریں گے وہ عنقریب ہلاکت میں پڑیں گے اس کے بعد کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا قرآن کو مومن منافق اور کافر تنیوں کا کیا عمل ہے فرمایا کہ منافق تو اس کا انکار کرتا ہے فاجر اس کے ذریعے کہا جاتا ہے مومن اس پر ایمان لاتا ہے۔ رواہ ابن جریر
31602 عن أبي سعيد قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يكون خلف من بعد ستين سنة أضاعوا الصلاة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيا ، ثم يكون خلف يقرؤن القرآن لا يجاوز تراقيهم ، ويقرأ القرآن مؤمن ومنافق وكافر - وفي لفظ : ويقرأ القرآن ثلاثة : مؤمن ومنافق وفاجر ، قال بشير : فقلت للوليد : ما هؤلاء الثلاثة ؟ فقال : المنافق كافر به ، والفاجر يتأكل به ، والمؤمن يؤمن به.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31603 ۔۔۔ ابوسعید (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب ایسے امراء ہوں گے جو ظلم کریں گے جھوٹ بولیں گے جو ان کو لوگوں میں ڈھانپنے والے ڈھانپ لیں گے یا حاشیہ بردار جس نے ظلم پر ان کی مدد کی یا ان کی تصدیق کی ان کے جھوٹ کی نہ اس کا تعلق مجھ سے ہے نہ میرا تعلق اس سے جو ان کے جھوٹ کی تصدیق نہ کرے اور ان کے ظلم کی مدد نہ کرے وہ مجھ سے ہے اور میرا تعلق اس سے ہے۔ رواہ ابن جریر
31603 عن أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ستكون أمراء يظلمون ويكذبون وتغشاهم غواش - أو قال : حواش - من الناس ، فمن أعانهم على ظلمهم وصدقهم بكذبهم فليس مني ولا أنا منه ، ومن لم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فهو مني وأنا منه.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31604 ۔۔۔ ابوالفضیل سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک شخص کا بچہ پیدا ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے دعاء کی اور اس کی پیشانی کے بال پکڑ کے فرمایا اس کے ساتھ پھر پیشانی کو دبایا اور ان کے لیے برکت کی دعاء کی تو اس کی پیشانی پر ایک بال اگ آیاگویا گھوڑے کی چوٹی ہے لڑکا جوان ہوا جب خوارج کا زمانہ آیا ان سے محبت کی توبال اس کی پیشانی سے گرگیا اس کے والد نے اس کو پکڑ لیا اور قید کردیا اس خوف سے کہیں خوارج کے ساتھ نہ مل جائے تو بتایا ہم اس کے پاس پہنچے اس کو نصیحت کی اس سے ہم نے کہا کیا تو نہیں دیکھ رہا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا کی برکت تمہاری پیشانی گرگئی ہم مسلسل اس کو نصیحت کرتے رہے یہاں تک اس نے اپنی رائے سے رجوع کرلیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا بال اس کو لوٹادیا ، اس طرح اس نے توبہ کی اور اپنا عمل درست کرلیا۔ رواہ ابن ابی شیبة
31604 عن أبي الطفيل أن رجلا ولد له على عهد النبي صلى الله عليه وسلم غلام فدعا له وأخذ ببشرة جبهته فقال بها هكذا وغمز جبهته ودعاله بالبركة ، قال فنبتت شعرة في جبهته كأنها هلبة فرس فشب الغلابم ، فلما كان زمن الخوارج أحبهم فسقطت الشعرة عن جبهته ، فأخذه أبوه فقيده مخافة أن يلحق بهم ، قال : فدخلنا عليه فوعظناه وقلنا له فيما نقول : ألم تر أن بركة دعوة النبي صلى الله عليه وسلم قد وقعت من جبهتك فما زلنا به حتى رجع عن رأيهم ، قال : فرد الله إليه الشعرة بعد في جبهته وتا ب وأصلح.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31605 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا کہ آپ کے خوارج سے قتال کرنے والوں میں پہلا شخص ہوں گے تو کسی بھاگنے والے کا تعاقب نہ کرنا اور کسی زخمی کو قتل نہ کرنا ۔ (ابن عساکر دفیہ بحتری ابن عدی نے کہا بحتری نے اپنے والد سے وہ ابوہریرہ (رض) بیس حدیثیں روایت کی ہیں اکثر منکر ہیں)
31605 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي : إنك لاول من يقاتل الخوارج فلا تتبعن مدبرا ولا تجهزن على جريح.(كر ، وفيه البحتري ، قال عد : روى البحتري عن أبيه عن أبي هريرة قدر عشرين حديثا عامتها مناكير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31606 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ قران پڑھیں گے لیکن دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر
31606 عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليقرأن القرآن أقوام من أمتي يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31607 ۔۔۔ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ایک قوم اسلام سے اس طرح نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے نکل جانا ہے کچھ لوگوں کے سامنے وہ شکار ظاہر ہوا سب نے تیرپھینکا ان میں سے ایک نے اپنا تیر اس سے نکال لیا وہ تیرا س کے پاس آیا تو اس کو دیکھا کہ اس کے پھل میں خون وغیرہ کچھ لگا ہوا نہیں تھا پھر پر کو دیکھا اس میں بھی کچھ لگا ہوا نہیں تھا تو اس نے کہا کہ اگر میں ٹھیک پھینکا اس کے پر اور پچھلے حصہ میں کچھ خون کے اثرات ہوں گے اس کو دیکھا تو پر اور پچھلے حصہ پر کوئی اثر نہیں تھا فرمایا یہ اس طرح اسلام سے نکل جائیں گے۔ رواہ ابن جریر
31607 عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : سيخرج قوم من الاسلام خروج السهم من الرمية عرضت للرجال فرموها فأمرق أحدهم سهمه منها فخرج إليهم ، فأتاه فنظر إليه فإذا هو لم يعلق بنصله من الدم شئ ثم نظر إلى القدح فلم يره يعلق من الدم بشئ ، فقال : إني إذا كنت أصبت فان بالريش والفوقين شيئا من الدم فنظر فلم ير شيئا يعلق بالفوقين والريش ، قال : كذلك يخرجون من الاسلام.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین پر عمل کرنے کی دعوت
31608 ۔۔۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے حروریہ کا ذکر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ رواہ ابن جریر
31608 عن ابن عمرو وذكر الحرورية قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية.(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31609 ۔۔۔ عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور وہ قرآن پڑھیں جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب ان کی کوئی جماعت ظاہر ہوگی اس کو قتل کردیا جائے گا حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس سے زائد مرتبہ گنوایا کہ جب بھی نکلے گی قتل کردیا جائے گا یہاں تک ان کے بقیہ لوگوں میں دجال ظاہر ہوگا۔ نعیم وابن جریر
31609 عن عبد الله بن عمرو سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : سيخرج ناس من قبل المشرق يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، كلما خرج منهم قرن قطع حتى عدها النبي صلى الله عليه وسلم زيادة على عشر مرات ، كلما خرج منهم قرن قطع حتى يخرج الدجال في بقيتهم.

(نعيم وابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31610 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت آیا جب آپ حنین کی غنیمت تقسیم فرما رہے تھے آکرکہا اے محمدانصاف کریں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ارے تیرا ناس ہوا گر میں بھی انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا ؟ یا فرمایا کہ میرے بعد تو کس کے پاس انصاف تلاش کرے گا ؟ پھر ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایک قوم ظاہر ہوگی اس کی طرح وہ کتاب اللہ سے متعلق سوال کریں گے لیکن وہ خود کتاب اللہ کے دشمن ہوں گے کتاب کو پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا سرمنڈے ہوئے ہوں گے جب وہ نکل آئیں تو ان کی گردن ماردو۔ رواہ ابن جریر
31610 عن عبد الله بن عمرو أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم يوم حنين وهو يقسم تبرا فقال : يا محمد اعدل ! فقال : ويحك ! من يعدل إذا لم أعدل - أو عند من يلتمس العدل بعدي - ثم قال : يوشك أن يأتي قوم مثل هذا يسألون كتاب الله وهم أعداؤه ، يقرأون كتاب الله ولا يحل حناجرهم ، محلقة رؤسهم ، فإذا خرجوا فاضربوا رقابهم.(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کا حکم ہے
31611 ۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سات سوسونے اور چاندی کے ٹکڑے لائے گئے آپ صحابہ (رض) میں تقسیم فرما رہے تھے تو ایک دیہاتی شخص آیا جو نیا نیا داخل اسلام ہوا تھا اس کو کوئی حصہ نہیں دیا تو اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو انصاف کرنے کا حکم فرمایا لیکن میں آپ کو انصاف کرتے ہوئے نہیں دیکھ رہا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تیرا ناس ہو میرے بعد کون انصاف کرے گا ؟ جب وہ چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں اس جیسی ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے جب ان کی ایک نسل ختم ہوگئی تو دوسری نسل ظاہر ہوگئی حتی کہ ان کے مابقیہ لوگوں میں دجال ظاہر ہوگا دوسری روایت کے الفاظ میں ان کے حلق سے آگے نہیں بڑھے گا اگر وہ مل جائیں تو ان کو قتل کرو پھر دوبارہ مل جائیں تو دوبارہ قتل کرو ایک روایت میں ہے جب یہ قوم نکلے ان کو قتل کرو دوبارہ نکل آئیں تو دوبارہ قتل کرو۔ رواہ ابن جریر
31611 عن عبد الله بن عمرو قال : أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبعمائة من ذهب وفضة فجعل يقسمها بين أصحابه وفيه رجل من أهل البادية من ذهب وفضة فجعل يقسمها بين أصحابه وفيهم رجل من أهل البادية حديث عهد بأعرابية فلم يعطه منها شيئا فقال : يا محمد ! والله لئن كان الله أمرك أن تعدل ما أراك أن تعدل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ويحك ! ومن يعدل عليك بعدي ؟ فلما أدبر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يكون في أمتي أشباه هذا يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، كلما قطع قرن نشأ قرن حتى يخرج في بقيتهم الدجال. وفي لفظ : لا يجاوز تراقيهم ، إذا لقيتموهم فاقتلوهم ثم إذا لقيتموهم فاقتلوهم ثم إذا لقيتموهم فاقتلوهم.

وفي لفظ : فإذا خرجوا فاقتلوهم ثم إذا خرجوا فاقتلوهم.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক: