কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৫৮৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31572 ۔۔۔ سو ید بن غفلہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے خوارج کے متعلق پوچھا تو فرمایا ایک پستان والے ناقص ہاتھ والاشخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ مال غنیمت تقسیم کررہے تھے تو اس نے کہا آپ کیسے تقسیم فرما رہے ہیں اللہ کی قسم آپ نے انصاف نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ پھر کون انصاف کرے گا صحابہ (رض) نے اس کے قتل کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روک دیا اور فرمایا تمہارے علاوہ اور لوگ اس کے لیے کافی ہوں گے یا ایک باغی فرقہ کے ساتھ قتل ہوگا جو دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے ان سے قتال کرنا مسلمانوں پر لازم ہے۔ ابن ابی عاصم
31572 عن سويد بن غفلة قال : سألت عليا عن الخوارج فقال جاء ذو الثدية المحدجي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقسم فقال : كيف تقسم ؟ والله ما تعدل ! قال : فمن يعدل ؟ فهم به أصحابه فقال : دعوه ! سيكفيكموه غيركم ، يقتل في الفئة الباغية ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، قتالهم حق على مسلم.

(ابن أبي عاصم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31573 ۔۔۔ ابو واثنی سے روایت ہی کہ حضرت ابوموسیٰ حضرت علی (رض) کے پاس اس وقت حاضر ہوئے جب وہ خوارج کو قتل کررہے تھے پھر فرمایا کہ مقتولین میں ایک ایسے شخص کو تلاش کرو اس کا ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے خبردی تھی کہ میں اس کے مقابلہ میں نکلوں گا تو لوگوں نے مقتولین کو الٹ پلٹ کر دیکھا تو وہ شخص ان میں موجود تھا اس کو لایا گیا یہاں تک اس کو آپ کے سامنے رکھدیا گیا حضرت علی (رض) سجدہ میں گرپڑے اور فرمایا خوش ہوجاو تمہیں مقتولین جنت میں ہیں اور خوارج کے مقتولین جہنم میں۔ ابن ابی عاصم بیہقی فی الدلالل
31573 عن أبي موسى الواثلي قال : شهدت علي بن أبي طالب حين قتل الحرورة فقال : انظروا ! في القتلى رجل يده كأنها ثدي المرأة ، فان رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبرني أني صاحبه ، فقلبوا القتلى فلم يجدوه فقال لهم علي : انظروا ! وبحث عليه سبعة نفر فقلبوه فنظروا فإذا هو فيه فجئ به حتى ألقي بين يديه ، فخر علي ساجدا وقال : أبشروا ! قتلاكم في الجنة وقتلاهم في النار.

(ابن أبي عاصم ، ق في الدلائل ، خط).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31574 ۔۔۔ طارق بن زیادہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے ان کو قتل کیا اس کے بعد فرمایا کہ ان کو تلاش کرو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک قوم کا ظہور ہوگا جو کلمہ حق کے ساتھ گفتگو کریں گے لیکن وہ حق ان کے سینہ سے نیچے نہ اترے گا اور وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص ہوگا رنگ اس کا سیاہ ہوگا اس کا اہاتھ ناقص ہوگا اس میں چند بال ہوں گے دیکھو اگر مقتولین میں وہ موجود ہے تو تم نے بدترین شخص کو قتل کیا اگر وہ نہیں تم نے بہترین شخص کو قتل کیا ہم دوڑپڑے پھر فرمایا کہ تلاش کرو تو ہم نے تلاش کای تو ناقص ہاتھ ہاتھ شخص ان علامتوں کے ساتھ مل کیا تو ہم سجدہ میں گرپڑے۔ حضرت علی (رض) بھی ہمارے ساتھ تھے۔ الدور قی وابن جریر
31574 عن طارق بن زياد قال : خرجنا مع علي إلى الخوارج فقتلهم ، قال : اطلبوا ! فان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال : إنه سيخرج قوم بتكلمون بكلمة الحق لا يجاوز حلوقهم ، يخرجون من الحق كما يخرج السهم من الرمية ، سيماهم أن فيهم رجلا أسود مخدج اليد في يده شعرات سود ، فانظروا ! إن كان هو فقد قتلتم شر الناس وإن لم يكن فقد قتلتم خير الناس ، فبكينا فقال : اطلبوا ! فطلبنا فوجدنا المخدج فخررنا سجودا وخر علي معنا.

(الدورقي وابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31575 ۔۔۔ ابوصادق مولی فیاض بن ربیعہ الاسدی سے روایت ہے کہ میں علی (رض) کے پاس آیا میں اس وقت غلام تھا میں نے اے امیر المومنین اپنا ہاتھ آگے کیجئے تاکہ میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کروں انھوں نے میری طرف سراٹھاکر دیکھا اور پوچھا آپ کون ؟ میں نے کہا ایک غلام ہوں تو فرمایا کہ پھر میں بیعت نہیں لیتا میں نے کہا اے میر المومنین اگر میں آپ کے ساتھ رہاتو آپ کی مدد کرونگا اور آپ کی عدم موجودگی میں خیرخواہی کروں گا تو فرمایا پھر صحیح ہے اپنا ہاتھ آگے کیا میں نے بیعت کرلی میں نے ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک شخص ظاہر ہوگا وہ دعوت دے گا مجھے گالی دی جائے اور مجھ سے برات کا اظہار کیا جائے جہاں تک گالی کا تعلق ہے وہ تمہاری نجات ہے اور میری لیے زکوۃ جہاں برات کا تعلق ہے مجھ سے برات کا اظہار مت کرو کیونکہ میں فطرت یعنی دین صحیح پر قائم ہوں ۔ (المحاملی ابن عساکر وردی الحاکم فی الکنی آخرہ)
31575 عن أبي صادق مولى عياض بن ربيعة الاسدي قال : أتية علي بن أبي طالب وأنا مملوك فقلت : يا أمير المؤمنى ! ابسط يدك أبايعك فرفع رأسه إلي فقال : ما أنت ؟ فقلت : مملوك ، قال : لا إذن ، قلت : يا أمير المؤمنين ! إنما أقول : إني شهدتك نصرتك وإذا غبت نصحتك ، قال : فنعم إذن ، فبسط يده فبايعته ، وسمعته يقول : إنه سيأتيكم رجل يدعوكم إلى سبي وإلى البراءة مني ، فأما السب فانه لكم نجاة ولي زكاة ، وأما البراءة فلا تبرؤا مني ؟ فاني على الفطرة. (المحاملي ، كر ، وروي الحاكم في الكنى آخره).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31576 ۔۔۔ جندب ازدی روایت کرتے ہیں کہ جب ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے تو فرمایا اے جندب ! تم اس ٹیلے کو دیکھ رہے ہو میں نے کہا ہاں تو فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی ہے کہ خوارج یہاں قتل ہوں گے ۔ رواہ ابن عساکر
31576 عن جندب الازدي قال : لما عدلنا إلى الخوارج مع علي بن أبي طالب قال : يا جندب ! ترى تلك الرابية ؟ قلت : نعم ، قال : فان رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبرني أنهم يقتلون عندها.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31577 ۔۔۔ سوید بن غفلہ (رض) سے روایت ہی کہ خضر علی (رض) کچھ لوگوں سے مقابلہ کے لیے نکلے پھر ان کو قتل کردیا پھر آسمان کی طرف دیکھا پھر زمین کی طرف دیکھا پھر فرمایا اللہ اکبر اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا اس جگہ کی کھدائی کرو نہیں بلکہ اس جگہ کی پھر آسمان کی طرف دیکھا پھر زمین کی طرف پھر فرمایا اللہ اکبرا اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا اس مکان کی کھدائی کرو اس کی کھدائی کی اور مقتولین کو اس میں ڈال دیا پھر گھر میں داخل ہوئے میں بھی ان کے پاس داخل ہوا اور میں نے پوچھا آپ بتلائیے آپ ابھی کیا معاملہ کررہے تھے کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے اس بارے میں کوئی عہد لیا ہے ؟ تو فرمایا کہ میں آسمان سے گرپڑوں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کروں۔ میں تومشقت اٹھانے والاہوں بتلائیے اگر آپ کہتے اگر اللہ اکبر صدق اللہ ورسولہ اس مکان کی کھدائی کروتو کیا تھا۔ ابن منیع وابن جریر
31577 عن سويد بن غفلة أن عليا أتي بناس فقتلهم ثم نظر إلى السماء ثم نظر إلى الارض فقال : الله اكبر ! صدق الله ورسوله ! احفروا هذا المكان ، لا بل هذا المكان ، ثم نظر إلى السماء ثم نظر إلى الارض ثم قال : الله أكبر ! صدق الله ورسوله ، احفروا هذا المكان ، فحفروا فألقاهم فيه ، ثم دخل فدخلت عليه فقلت : أرأيت ما كنت تصنع آنفا ؟ أعهد إليك فيهم رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ؟ فقال : لان أخر من السماء أحب إلي من أن أقول على النبي صلى الله عليه وسلم ما لم يقل ، إنما أنا مكابد ، أرأيت لو قلت الله أكبر صدق الله ورسوله احفروا هذا المكان ، ما كان.

(ابن منيع وابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31578 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) نے حکمین کا تقریر فرمایا توخوارج نے ان سے کہا کہ آپ نے دو آدمیوں کو حکم مقرر کیا ہے تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے مخلوق کو حکم مقرر نہیں کیا بلکہ قرآن کو حکم مقرر کیا ہے۔ (ابن ابی حاتم فی السنہ بیہقی فی الاسماء وانصات والاصبھانی والدلکائی)
31578 عن ابن عباس قال : لما حكم علي الحكمين قالت له الخوارج : حكمت رجلين ، قال : ما حكمت مخلوقا ، إنما حكمت القرآن (ابن أبي حاتم في السنة ، ق في الاسماء والصفات والاصبهاني وللالكائي).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31579 ۔۔۔ عمر وبن سعید سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کے پاس زندیقوں کی ایک جماعت کو لایا گیا تو حکم دیا دوگڑھے کھودے جائیں ہم نے کھودے اور ان میں آگ جلائی گئی پھر ان کو ان میں ڈالددیا پھر یہ شعر پڑھا ۔

لما رائت لامرامر امنکم اوقدت ناری و دعوت فنبرا

جب میں نے منکر کو دیکھاتو آگ جلائی اور قبربنادی ۔

( ابن شاہین فی السنہ حشیش بقی سے روات کی اس جیسی اور ابن ابی الدنیا کتاب الاشراف قبیصہ بن جابر سے روایت کی کہ حضرت علی (رض) کیے پاس زنا دقہ کو لا گیا آپ نے دوگڑھے کھدوا کر ان کو ان میں جلادیا)
31579 عن عمرو بن سعيد قال : أتي علي بقوم من الزنادقة فأمر بحفرتين فحفرنا وأوقد فيها النار ثم قذفهم فيها وأنشأ يقول : لما رأيت الامر أمرا منكرا أوقدت ناري ودعوت قنبرا (ابن شاهين في السنة ، ورواه خشيش عن الشعبي نحوه ، ورواه ابن أبي الدنيا في كتاب الاشراف عن قبيصة بن جابر قال : أتى علي بزنادقة فقتلهم ثم حفر لهم حفرتين فأحرقهم فيهما).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31580 ۔۔۔ جابر (رض) سے روایت ہے کہ میری دونوں آنکھوں نے دیکھا میرے دونوں کانوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت سنی ہے جعرانہ کے مقام پر ایک کپڑے میں چاندی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لوگوں میں تقسیم فرما رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک شخص نے کہا اے اللہ کے رسول آپ انصاف کریں تو آپ نے ارشاد فرمایا ارے تیرا ناس ہو اگر میں بھی انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا میں بہت خسارہ نقصان اٹھا آؤں گا اگر میں انصاف نہ کروں ۔ عمر بن خطاب (رض) نے کہا کہ یا رسول اللہ اجازت دیجئے میں اس منافق کی گردن اڑادوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا معاذ اللہ لوگ باتیں بنائیں گے کہ میں اپنے صحابہ (رض) کو قتل کراتا ہوں یہ شخص اور اس کے ساتھی قرآن پڑھتے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے۔ مسلم نسانی ابن جریر طبرانی
31580 عن جابر بن عبد الله قال : أبصرت عيناي وسمعت أذناي من رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وفي ثوب فضة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقبضها للناس فيعطيهم ؟ فقال له رجل : يا رسول الله ، اعدل ، فقال : ويلك ، فمن يعدل إلا لم أعدل ؟ لقد خبت وخشرت إن لم أكن أعدل ، فقال عمر بن الخطاب : دعني يا رسول الله فلاقتل هذا المنافق ، فقال : معاذ الله أن يتحدث الناس أني أقتل أصحابي ، إن هذا وأصحابه يقرأون القرآن

لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية. (م ، ن وابن جرير ، طب)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اعتراض کرنے والا
31581 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذکر فرمایا کہ میری امت میں ایک قوم ہوگی قرآن کو پڑھیں گے اور اس کو اس طرح پھیلائیں گے جس طرح ردی کھجوروں کو پھیلا یا جاتا ہے اور اس میں تاویل کریں گے ۔ (جو جمہور کی تاویل کے خلاف ہوگی ) ۔ رواہ ابن جریر
31581 عن حذيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر أن في أمته قوما يقرأون القرآن ينثرونه نثر الدقل يتأولونه على غير تأويله. (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجی اور قرآن پڑھنا
31582 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اس امت میں ایک قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھیں گے اور اس طرح پھیلائیں گے جس طرح ردی کھجور پھیلا جاتی ہے اور قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ان کی قرات ایمان سے آگے بڑھ گئے گی ۔ رواہ ابن جریر
31582 عن حذيفة قال : قوم يكونون في هذه الامة يقرأون القرآن ينثرونه نثر الدقل لا يجاوز تراقيهم ، تسبق قراءتهم إيمانهم (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجی اور قرآن پڑھنا
31583 ۔۔۔ ابی غالب سے روایت ہے کہ میں دمشق کی جامق مسجد میں تھا تو حرور یہ ٕ(خوراج ) کے ستر سروں کو لاکے مسجد کی سیڑھیوں میں رکھا گیا ابوامامہ آئے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا یہ آسمان کے نیچے بدترین لوگ ہیں جو قتل کئے گئے اور ان کے ہاتھ جو قتل ہوئے وہ آسمان کے نیچے بہترین مقتولین ہیں اور روئے اور میری طرف دیکھا اور پوچھا اے ابوغالب یہ آپکے شہر کے لوگ ہیں ؟ میں نے کہا ہاں تو فرمایا تمہیں ان کے شر سے بچائے میرے خیال میں یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ ان سے بچائے پھر پوچھا آپ آل عمران پڑھتے ہیں ؟ میں نے کہا ہاں فرمایا۔

منھن ایات محکمات ھن ام لکتا ب واخر متشبھات فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ ابتغاء الفتنة وابتغاء تاویلہ وما یعلم تاویلہ الا اللہ والر اسخون فی العلم

وہی ذات ہے جس نے اتاری ہے تجھ پر کتاب اس میں بعض آیتیں محکم ہیں یعنی ان کی معنی واضح وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری میں متشابہ یعنی جن کے معنی معلوم یا معین نہیں سو جن کے دلوں میں کجی ہی وہ پیروی کرتے ہیں متشابہات کی گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے اور ان کا مطلب کوئی نہیں جانتاسوائے اللہ کے اور مضبوط علم والے آل عمران دوسری آیت میں ہے جس دن بعض چہرے چمکدار ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ ہوں گے سوجنکے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم نے ایمان کے بعد کفر اختیار کیا ہے سوچکھو عذاب سبب تمہارے کفر کے۔

میں نے کہا اے ابوامامہ ! میں نے دیکھا آپ کے آنسو بہہ رہے تھے فرمایا ہاں ان پر رحم آرہا تھا وہ اہل اسلام میں سے تھے فرمایا بنواسرائیل کے اکہتر فرقے ہوئے اس امت کا ایک فرقہ بڑھ جائے گا سب جہنم میں ہوں گے سوائے سوداعظم کے ان کے اعمال کی سزا ان کو بھگتنی ہے اور تمہارے اعمال کا حساب تم سے لیا جائے گا اگر تم نے رسول کی اطاعت کی تو ہدایت پر رہوگے رسول کے ذمہ تو دین پہنچانا ہے سمع وطاعت فرقہ واریت اور معصیت سے بہتر ہے ایک شخص نے ان سے کہا اے ابوامامہ یہ باتیں اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں یا اس بارے میں رسول اللہ سے کوئی روایت سنی ہے اگر اپنی طرف سے یہ باتیں کرو تب تو میں بہت جری ہوں گا بلکہ میں نے یہ روایت رسول اللہ سے متعدد بار سنی ہے دو تین نہیں بلکہ سات مرتبہ ۔ ابن ابی شیبة ابن جریر
31583 عن أبي غالب قال : كنت في مسجد دشمق فجاءوا بسبعين رأسا من رؤس الحرورية فنصبت على درج المسجد ، فجاء أبو أمامة فنظر إليهم فقال : كلاب جهنم ، شر قتلى قتلوا تحت ظل السماء ومن قتلوا خير قتلى تحت ظل السماء ، وبكى ونظر إلي وقال : يا أبا غالب ، إنك من بلد هؤلاء ؟ قلت : نعم ، قال : أعاذك - قال : أظنه قال - الله منهم ، قال : تقرأ آل عمران ؟ قلت : نعم ، قال : (منهن آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله وما يعلم تأويله إلا الله والراسخون في العلم) وقال : (يوم تبيض وجوه وتسود وجوه فأما الذين اسودت وجوههم أكفرتهم بعد إيمانكم فذوقوا العذاب بما كنتم تكفرون) قلت : يا أبا أمامة ! إني رأيتك تهريق عبرتك ، قال : نعم ، رحمة لهم ، إنهم كانوا من أهل الاسلام ، قال : افترقت بنو اسرائيل على واحدة وسبعين فرقة وتزيد هذه الامة فرقة واحدة كلها في النار إلا السواد الاعظم ، عليهم ما حملوا وعليكم ما حملتم وإن تطيعوه تهتدوا وما على الرسول إلا البلاغ ، السمع الطاعة خير من الفرقة والمعصية ، فقال له رجل : يا أبا أمامة ! أمن رأيك تقول هذا أم شئ سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال : إني إذا لجرئ بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مرة ولا مرتين ولا ثلاثة حتى ذكر سبعا.

(ش وابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجی اور قرآن پڑھنا
31584 ۔۔۔ ابی برزہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ نا نیرلائے گئے اس کو تقسیم فرمانا شروع کیا ان کے پاس ایک شخص تھا رنگ اس کا سیاہ تھا بالوں سے ڈھکا ہوا تھا اس پر دوکپڑے تھے اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان سجدہ کا نشان تھا وہ اپنے ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کرتا تھا لیکن آپ ان کو دیتے نہیں تھے آپ کے پاس سامنے کی جانب سے آیا آپ نے نہیں دیا پھر دائیں جانب سے آیا پھر بھی کچھ نہیں دیا پھر بائیں جانب سے آیا پھر بھی کچھ نہیں دیا پھر پیچھے کی جانب سے آیا پھر بھی کچھ نہیں دیا ۔ پھر کہنے لگا اے اللہ کے رسول آپ نے انصاف نہیں کیا دن بھر تقسیم میں یہ سن کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سخت غصہ میں آئے پھر ارشاد فرمایا واللہ تم کسی کو اپنے اوپر مجھ سے زیادہ انصاف کرنے والا نہیں پاؤ گے تین مرتبہ یہ فرمایا پھر ارشاد فرمایا کہ تم پر مشرق کی جانب سے کچھ لوگ ظاہر ہوں گے یہ شخص بھی انہی میں سے ہوگا ان کی علامت یہ ہوگی قرآن پڑھیں گے جوان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے کیا وہ لوٹ کر دوبارہ آتا ہے۔ اپنے دست مبارک اپنے سینہ پر رکھا ان کی نشانی سرمنڈانا ہوگا یہ ظاہر ہوتے رہیں گے یہاں تک آخری شخص مسیح دجال کے ساتھ ظاہر ہوگا جب تم ان کو دیکھو تو ان کو قتل کرو تین مرتبہ وہ بدترین مخلوق اور بری فطرت والے ہوں گے تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا۔ (احمد نسائی ابن جریر طبرانی مستدرک)
31584 عن أبي برزة قال : أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير فجعل يقسمها وعنده رجل أسود مطموم الشعر عليه ثوبان أبيضان بين عينيه أثر السجود وكان يتعرض لرسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يعطه ، فأتاه فعرض له من قبل وجهه فلم يعطه شيئا ، وأتاه من قبل يمينه فلم يعطه شيئا ، ثم أتاه من قبل شماله فلم يعطه شيئا ، ثم أتاه من خلفه فلم يعطه شيئا فقال : يا محمد ! ما عدلت منذ اليوم في القسمة ، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبا شديدا ثم قال : والله ! لا تجدون أحدا أعدل عليكم مني ثلاث مرات ، ثم

قال يخرج عليكم رجال من قبل المشرق كان هذا منهم ، هديهم هكذا ، يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ثم يعودون إليه - ووضع يده على صدره - سيماهم التحليق ، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم مع المسيح الدجال ، فإذا رأيتموهم فاقتلوهم ثلاثا ! هم شر الخلق والخليقة - يقولها ثلاثا.

(حم ، ن وابن جرير ، طب ، ك).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجی اور قرآن پڑھنا
31585 ۔۔۔ ابی بکرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں ایک قوم ہے جو قرآن پڑھتے ہیں لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا جو جب وہ نکل آئیں تو ان کو قتل کرو جب نکل آئیں ان کو قتل کرو جب نکل آئیں تو ان کو قتل کرو۔ رواہ ابن جریر
31585 عن أبي بكرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : إن في أمتي قوما يقرأون القرآن لا يجاوز تراقيهم ، فإذا خرجوا فأنيموهم ، فإذا خرجوا فأنيموهم ، فإذا خرجوا فأنيموهم ! فهذه يقول اقتلوهم. (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خارجی اور قرآن پڑھنا
31586 ۔۔۔ ابی بکرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت میں ایک قوم ظاہر ہوگی ان کی زبان کا قرآن کے ساتھ چلنا سخت ہوگا قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب ان سے ملاقات ہوجائے ان کو قتل کرو وہ جب ملیں ان کو قتل کرو کیونکہ ان کے قاتلوں کو اجر ملے گا۔ رواہ ابن جریر
31586 عن أبي بكرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سيخرج قوم من أمتي أشداء أحداء ذلقة ألسنتهم بالقرآن ، لا يجاوز تراقيهم ، فإذا لقيتموهم فأنيموهم ثم أنيموهم ! فانه يؤجر قاتلهم. (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31587 ۔۔۔ ابوبکرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مال آیا تو آپ نے تقسیم کرنا شروع فرمایا اس میں سے اپنے ہاتھ سے لیتے پھر دائیں طرف التفات فرماتے گویا کہ کوئی ان سے مخاطب ہے پھر اس کو اپنی طرف سے عطاء فرماتے ان کا خیال یہ تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جبرائیل (علیہ السلام) مخاطب ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس حال میں تھے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا جس کا رنگ کالا تھا عبادامن اوپرسرمنڈا ہوا دونوں آنکھوں کے درمیان سجدہ کا نشان اس نے کہا اے محمد اللہ کی قسم آپ انصاف نہیں فرماتے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ ہوگئے حتی کہ آپ کے رخسار مبارک سرخ ہوگیا فرمایا تیرا ناس ہو اگر میں بھی انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا ہم اس کی گردن نہ ماردیں آپ نے فرمایا میں نہیں چاہتا کہ مشرکین یہ بات سنے کہ میں اپنے صحابہ (رض) کو قتل کرواتا ہوں ان اور اس کی مثل اس کے مشابہ اس کے قسم کے لوگ نکلیں شیطان ان کے دین پر حملہ آور ہوگا یہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے اسلام کے کسی حکم سے متعلق نہیں رہیں گے۔ رواہ ابن جریر
31587 عن أبي بكرة قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بمويل فقعد النبي صلى الله عليه وسلم يقسمه ، فكان يأخذ منه بيده ثم يلتفت عن يمينه كأنه يخاطف رجلا ساعة ثم يعطيه من عنده ، وكانوا يرون أن الذي يخاطبه جبريل ، فأتاه رجل وهو على تلك الحال أسود طويل مشمر محلوق الرأس بين عينيه أثر السجود فقا : يا محمد ! والله ما تعدل ! فغضب النبي صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه فقال : ويحك ! فمن يعدل إذا لم أعدل ؟ فقال أصحابه : ألا نضرب عنقه ؟ فقال : لا أريد أن يسمع المشركون أني أقتل أصحابي ، إنه يخرج هذا في أمثاله وفي أشباهه وفي ضرباته يأتيهم الشيطان من قبل دينهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، لا يتعلقون من الاسلام بشئ.(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31588 ۔۔۔ عبداللہ بن صامت ابوذر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے بعد یا فرمایا عنقریب میرے بعد میری امت میں ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے مگر ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ بدترین مخلوق بدترین عادات والے ہیں عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر رافع بن عمروغفاری سے کیا تو انھوں نے کہا کہ میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے۔ رواہ ابی شیبة
31588 عن عبد الله بن الصامت عن أبي ذر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن بعدي أو سيكون بعدي من أمتي قوم يقرأون القرآن لا يجاوز حلوقهم ، يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية لا يعودون فيه ، هم شرار الخلق والخليقة. قال عبد الله بن الصامة : فذكرت ذلك لرافع ابن عمرو الغفاري فقال : وأنا أيضا قد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31589 ۔۔۔ زہری ابوسلمہ سے وابوسعید سے روایت کرتے ہیں اس دوران کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے کہ ان کے پاس ابن ذی الخوبصرہ تیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ انصاف فرمائیں تو فرمایا تیرا ناس ہوا اگر میں انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا ؟ تو عمر بن خطاب (رض) نے کہا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت دیں کہ میں اس کی گردن اڑادوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ چھوڑ دو کیونکہ اس کے کچھ ساتھی ہیں تم اپنی نماز کو ان کو نماز کے مقابلہ میں اور اپنے روزوں کے ان کے روزے کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ اپنے تیر کے پر کو دیکھے اس میں کچھ بھی اتار نظر نہیں آئے گا اپنی کمان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا تیر کے پٹھے کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا تیر کے پیکان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہیں آئے گا وہ گوبر اور خون سے آگے نکل گیا اس قوم کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص ہوگا اس کا ایک ہاتھ یا ایک پستان عورت کے پستان کی طرح ہوگا یا شرمگاہ کی طرف اس میں ابھار ہوگا کچھ وقفہ سے ظاہر ہوں گے انہی کے بارے میں آیت ومنھم من یلمزک فی الصدقالا یہ ابوسعید نے کہا کہ میں گواہی دیتاہوں میں نے یہ روایت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خود سنی اور یہ بھی گواہی دیتاہوں کہ حضرت علی (رض) نے جس وقت ان کو قتل کیا ایک شخص کو لایا گیا جس کے اندر بعینہ وہ تمام صفات موجود تھیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمائیں۔ رواہ عبدالرزاق
31589 عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي سعيد قال : بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم قسما إذا جاءه ابن ذي الخويصرة التميمي فقال : اعدل يا رسول الله ! فقال : ويلك ! وما يعدل إذا لم أعدل ؟ فقال عمر بن الخطاب : يا رسول الله ! ائذن لي فيه فأضرب عنقه ! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : دعه ! فان له أصحابا يحقر أحدكم صلاته مع صلاتهم وصيامه مع صيامهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، فينظر في قذذه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شئ ، ثم ينظر في نصله فلا يوجد فيه شئ قد سبق الفرث والدم ، آيتهم رجل أسود في إحدى يديه أو قال : إحدى ثدييه مثل ثديي المرأة أو مثل البضعة تدردر ، يخرجون على حين فترة من الناس فنزلت فيهم (ومنهم من يلمزك في الصدقات) الاية قال أبو سعيد : أشهد أني سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا حين قتلهم وأنا معه جئ بالرجل على النعت الذي نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم (عب ، ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31590 ۔۔۔ محمد بن شدادابی لزبیر سے اور جابر عبداللہ سے حدیث زہری بروایت ابی سلمہ کی طرح روایت کرتے ہیں کہ جابر (رض) نے کہا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے یہ روایت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی اور یہ بھی گواہی دیتاہوں کہ حضرت علی (رض) نے جب ان کو قتل کیا میں ان کے ساتھ تھا ایک شخص کو لایا گیا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ اور صاف پر تھا۔ رواہ عبدالرزاق
31590 عن محمد بن شداد عن أبي الزبير عن جابر بن عبد الله نحو حديث الزهري عن أبي سلمة قال جابر : أشهد لسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا حين قتلهم وأنا معه جئ بالرجل على النعت الذي نعته رسول الله صلى الله عليه وسلم. (عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سر منڈانا ہونا بھی خارجی کی علامت ہے
31591 ۔۔۔ ابی سعید سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے یمن سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو اپنی مٹی میں تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو تقسیم فرمادیا زیدالخیل الطائی اقرع بن حابس حنظلی عیینہ بن بدر الفزاری علقمہ بن علاقہ العامری کے درمیان تقسیم فرمادیا قریش اور انصار اس پر ناراض ہوئے اور کہا آپ نجد کے سرداروں کو دے رہے ہیں جب کہ ہمیں چھوڑ دیا آپ نے فرمایا کہ میں نے تالیف قلوب کے لیے ایسا کیا تو ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی ، پیشانی ابھری ہوتی ، گھنی داڑھی رخسار ابھرے ہوئے ، سرمنڈا ہوا۔ کہا اے محمد اللہ سے ڈرو تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں بھی نافرمانی کروں تو کون اطاعت کرے گا میں تو زمین والوں پر اعتماد کرتا ہوں تم میرے اوپر اعتماد نہیں کرتے ہو ؟ قوم میں سے ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے قتل کی اجازت مانگی شاید خالد بن ولید ہوں آپ نے منع فرمادیا جب وہ چلا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے خاندان سے ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے مسلمانوں کو قتل کریں گے مشرکین سے تعرض نہیں کریں گے اگر میں ان کو پالوں تو قوم عادوثمود کی طرح ان کو قتل کروں گا۔ عبدالرزاق ابن جریر
31591 عن أبي سعيد قال : بعث علي وهو باليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهبة في تربتها فقسمها بين زيد الخيل الطائي وبين الاقرع بن حابس الحنظلي وبين عيينة بن بدر الفزاري وبين علقمة بن علاثة العامري فغضب قريش والانصار وقالوا : يعطي صناديد أهل نجد ويدعنا ، قال : إنما أتألفهم ، فأقبل رجل غائر العينين ناتئ الجبين كث اللحية مشرف الوجنتين محلوق فقال : يا محمد اتق الله ، قال : فمن يطع الله إذا عصيته ؟ أيأمنني على أهل الارض ولا تأمنوني ؟ فسأل رجل من البوم قتله النبي صلى الله عليه وسلم أراه خالد بن الوليد فمنعه ، فلما ولى قال : إن من ضمئضئ هذا قوما يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم ، يمرقون من الاسلام مروق السهم من الرمية ، يقتلون أهل الاسلام ويدعون أهل الاوثان لئن أنا أدركتهم لاقتلنهم قتل عاد وثمود. (عب وابن جرير)
tahqiq

তাহকীক: