কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪৯ টি
হাদীস নং: ৩১৫৬৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31552 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا کہ قتال کروں یا کثین قاسطین اور مارقین سے ۔ ابن عدی صبرانی وعبدلفی بن سعید فی الضاج الاشکال والاصبھائی فی الحقیة وابن ہندہ فی غرائب شیعہ ابن عساکر من طرق الالی 411
31552 عن علي قال : أمرت بقتال الناكثين والقاسطين والمارقين. (عد ، طس وعبد الغني وبن سعيد في ايضاح الاشكال والاصبهاني في الحجة وابن منده في غرائب شعبة ، كر من طرق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৬৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31553 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا کہ مجھے تین جماعتوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے ناکثین قاسطین اور مارقین قاسطین سے اہل شام مراد ہیں ناکثون ان کا بھی تذکرہ کیا مارقون سے اہل نہرو ان یعنی خارجی فرقہ مراد ہے۔ سندرک فی الادیقین ابن عساکر
31553 عن علي قال : أمرت بقتال ثلاثة : القاسطين ، والناكثين والمارقين ، فأما القاسطون فأهل الشام ، وأما الناكثون فذكرهم ، وأما المارقون فأهل النهروان - يعني الحرورية.
(ك في الاربعين ، كر).
(ك في الاربعين ، كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৬৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31554 ۔۔۔ (ایضا) عبید اللہ بن عیاض بن عمر وقاری سے روایت ہے کہ عبداللہ بن شداد حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں آئے ہمران کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے وہ عراق سے واپس لوٹ رہا تھا حضرت کے قتل کی رات حضرت عائشہ (رض) نے اس سے فرمایا اے عبداللہ بن شداد کیا آپ سے سوال کروں تو آپ مجھے صحیح جواب دیں گے مجھے بتلائیں اس قوم کے بارے میں جن کو حضرت علی (رض) نے قتل کیا تو ابن شداد نے کہا مجھے سچ بولنے میں کیا حرج ہے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ مجھے ان کا قصہ بتائیں توشداد نے بتایا جب حضرت علی (رض) نے حضرت معاویہ (رض) کے ساتھ خط و کتابت کی اور فیصلہ کے لیے دو آدمیوں کو حکم مقرر کیا گیا تو آٹھ ہزار افراد جو لوگوں میں اچھے قرآن پڑھنے والے تھے وہ مجمع سے الگ ہوگئے اور ایک مقام جس کا نام حروراء تھا کوفہ کی ایک جانب وہ قیام پذیر ہوگئے وہ حضرت علی (رض) سے ناراض ہوگئے انھوں نے کہا کہ تم نے اس قمیص کو اتادیا جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں پہنائی اور اس نام کو مٹادیا جو اللہ نے تمہارے لیے رکھا پھر چل کر اللہ کے دین میں حکم مقرر کیا حالانکہ حاکم تو صرف ایک اللہ کی ذات ہے جب علی (رض) کو ان کی ناراضگی اور جماعت سے علیحدگی کی خبرپہنچی تو اعلان کرنے والے کو اعلان کا حکم دیا کہ امیرالمومنین کی پاس صرف وہی شخص ہو جو حامل قرآن ہو جب گھر قار ی قرآن حضرات سے بھر گیا تو امام عظیم کا مصحف منگوایا جب قرآن ان کے سامنے رکھدیا گیا تو اس کو اپنے ہاتھ الٹنا پلٹنا شروع کردیا اور کہا اے قرآن آپ ہی بتائیں لوگوں کو لوگوں نے آواز لگائی اے امیر المومنین آپ قرآن سے کیا پوچھنا چاہتے ہیں وہ تو روشنائی ہے اوراق میں ہم بتلاتے ہیں جو کچھ ہم نے قرآن سے سمجھا آپ کیا چاہتے ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا تمہارے یہ ساتھی (یعنی خوارج) میرے اور ان کے درمیان کتاب اللہ فیصلہ کرے گی اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتے ہیں ایک مرد عورت کے اختلاف کے متعلق :
ان خفتم شقاق بینھما فابعثوا حکما من اہلہ وحکما من اہلہا ان یریدا اصلاحا یوفق اللہ بینما
یعنی اگر میاں بیوی میں اختلاف کا اندیشہ ہو تو مرد کے خاندان سے ایک حکم اور عورت کے خاندان سے ایک حکم مقرر کیا جائے اگر دونوں حکم اصلاح احوال چاہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی برکت سے اصلاح فرمادے گا پوری امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اور عزت ایک مرد وعورت کے خون اور حرمت سے بڑھ کر ہے یہ لوگ مجھ سے اس بات پر ناراض ہوگئے کہ میں نے حضرت معاویہ (رض) سے مکاتبت کی حضرت علی (رض) نے لکھا کہ ہمارے پاس سہیل بن عمرو آئے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ میں تھے جب انھوں نے اپنی قوم قریش کے ساتھ صلح کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوایا بسم اللہ الرحمن الرحیم توسہیل نے کہا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ لکھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کر پھر کیا لکھیں ؟ توسہیل نے کہا باسمک اللھم لکھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوا یا محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) توسہیل نے کہا کہ ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو جھگڑا ہی نہ ہوتا تو لکھوایا ھذا ماصالح محمد بن عبداللہ قریشا لقدکان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة احمد والذنی ابویعلی ابن عساکر سعید بن منصور
ان خفتم شقاق بینھما فابعثوا حکما من اہلہ وحکما من اہلہا ان یریدا اصلاحا یوفق اللہ بینما
یعنی اگر میاں بیوی میں اختلاف کا اندیشہ ہو تو مرد کے خاندان سے ایک حکم اور عورت کے خاندان سے ایک حکم مقرر کیا جائے اگر دونوں حکم اصلاح احوال چاہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی برکت سے اصلاح فرمادے گا پوری امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اور عزت ایک مرد وعورت کے خون اور حرمت سے بڑھ کر ہے یہ لوگ مجھ سے اس بات پر ناراض ہوگئے کہ میں نے حضرت معاویہ (رض) سے مکاتبت کی حضرت علی (رض) نے لکھا کہ ہمارے پاس سہیل بن عمرو آئے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ میں تھے جب انھوں نے اپنی قوم قریش کے ساتھ صلح کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوایا بسم اللہ الرحمن الرحیم توسہیل نے کہا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ لکھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کر پھر کیا لکھیں ؟ توسہیل نے کہا باسمک اللھم لکھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوا یا محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) توسہیل نے کہا کہ ہم آپ کو اللہ کا رسول مانتے تو جھگڑا ہی نہ ہوتا تو لکھوایا ھذا ماصالح محمد بن عبداللہ قریشا لقدکان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة احمد والذنی ابویعلی ابن عساکر سعید بن منصور
31554 أيضا عن عبيد الله بن عياض بن عمرو القاري قال : جاء عبد الله بن شداد فدخل على عائشة ونحن عندها جلوس مرجعه من العراق ليالي قتل علي ، فقالت له : يا عبد الله بن شداد ! هل أنت صادقي عما أسألك عنه ؟ تحدثني عن هؤلاء القوم الذين قتلهم علي ! قال : ومالي لا أصدقك ؟ قالت : فحدثني عن قصتهم ! قال : فان عليا لما كاتب معاوية وحكم الحكمان خرج عليه ثمانية آلاف من قراء الناس فنزلوا بأرض يقال لها حروراء من جانب الكوفة وإنهم عتبوا عليه فقالوا : انسخت من قميص ألبسكه الله واسم سماك الله به ثم انطلقت فحكمت في دين الله ولا حكم إلا لله ، فلما أن بلغ عليا ما عتبوا عليه وفارقوه عليه أمر مؤذنا فأذن : لا يدخل على أمير المؤمنين إذا رجل قد حمل القرآن ! فلما أن امتلات الدار من قراء الناس دعا بمصحف إمام عظيم فوضعه بين يديه فجعل يصكه بيده ويقول : أيها المصحف حدث الناس ! فناداه الناس فقالوا : يا أمير المؤمنين ! ما تسأل عنه ، إنما هو مداد في ورق ونحن نتكلم بما روينا منه فماذا تريد قال : أصحابكم هؤلاء الدين خرجوا بيني وبينهم كتاب الله ، يقول الله في كتابه في امرأة ورجل : (وإن خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكما من أهله وحكما من أهلا إن يردا إصلاحا يوفق الله بينهما) فأمة محمد أعظم دما وحرمة من امرأة ورجل ، ونقموا علي أن كاتبت معاوية ، كتب علي بن أبي طالب وقد جاءنا سهيل بن عمرو ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية حين صالح قومه قريشا فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم : بسم الله الرحمن الرحيم ، فقال سهيل : لا تكتب : بسم الله الرحمن الرحيم ، فقال : فكيف نكتب ؟ فقال : اكتب : باسمك اللهم ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فاكتب : محمد رسول الله ! فقال سهيل : لو أعلم أنك رسول الله لم أخالفك ! فكتب : هذا ما صالح محمد بن عبد الله قريشا ، والله تعالى يقول في كتابه : (لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة) (حم
والعدني ، ع ، كر ، ض).
والعدني ، ع ، كر ، ض).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৬৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31555 ۔۔۔ زید بن وہب جہنی سے روایت ہے کہ وہ بھی اس لشکر میں شامل تھے جو حضرت علی (رض) نے خوارج کی سرکوبی کے لیے روانہ فرمایا تھا حضرت علی (رض) نے فرمایا اے لوگو ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں ایک قوم ہوگی جو قرآن پڑھیں گے تمہاری قرأت کی ان کی قرأت کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہ ہوگی اور تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلہ نہ ہوگی تمہارے روزے ان کے روزوں کے مقابل کے نہ ہوں گے ان کی نمازیں حلق سے نیچے نہ اتریں گی دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے وہ لشکر جو ان سے مقابلہ کرے گا اگر اس اجر کو جان لے جوان کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی معلوم ہوا تو دیگر اعمال چھوڑ کر اسی اجر پر اعتماد کرکے بیٹھ جائے ان کی علامت یہ ہے کہ ان میں ایک شخص ہوگا اس کا ایک کلائی کے بغیر ہوگا اور بازو کے سرے پر عورت کے پستان کی طرح ہوگا اس پر چند بال اگے ہوئے ہوں گے کیا تم معاویہ اہل شام سے مقابلہ میں جانا چاہتے ہو ان کو اپنے بچوں اور اموال پر چھوڑ جان چاہتے ہو اللہ کی قسم میرے خیال کے مطابق یہی لوگ ہیں جنکے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیش گوئی فرمائی تھی کیونکہ ان لوگوں نے ناحق خون بہایا ہے اور لوگوں کے مویشیوں پر غارت ڈالی اللہ تعالیٰ کے نام پر چل پڑو سلمہ بن کہیل نے کہا زید بن وھب نے مجھے ایک جگہ اتارا یہاں تک مجھ سے فرمایا کہ ہمارا ایک پل پر گذر ہوا جب ہمارا مقابلہ ہوا اس وقت خوارج کے امیر عبداللہ بن وصب راسی تھا تو اس نے قوم سے کہا نیزے پھینک دو اور تل اور یں اپنے نیام سے باہر نکال لو کیونکہ مجھے خوف ہے کہ جس طرح حروراء کے دن تمہیں قسمیں دی گئیں آج بھی قسم دی جائے وہ لوٹ گئے انھوں نے نیزے پھینک دئیے تلواریں توڑدیں لوگوں نے اس دن ان کے نیزوں کو لکڑیاں بنایا بعض بعض پر قتل کئے گئے مسلمانوں میں سے صرف دو افراد شہید ہوئے حضرت علی (رض) نے فرمایا ان میں مخدوج کو تلاش کرو لوگوں نے تلاش کیا لیکن وہ نہ مل سکا حضرت علی (رض) خود اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک اس قوم کے پاس پہنچے جو قتل کرکے ایک دوسرے پر پھینکے گئے تھے تو فرمایا کہ ان کو دوسری طرف کرو چنانچہ بالکل زمین کے ساتھ لگا ہوا ملاتو انھوں نے اللہ اکبرکہا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا اللہ کے نبی نے حق طریقہ پر پہنچایا عبیدہ سلمانی اٹھے اور کہا اے امیر المومنین واللہ الذی لاالہ اھو کہا تحقیق آپ نے یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ تو فرمایا ” ای واللہ “ یعنی اللہ کی قسم میں نے حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے تین مرتبہ قسم لی وہ ہر مرتبہ قسم کھاتے رہے ۔ عبدالرزاق مسلمہ وخشیش وابوعوانہ وابن عاصم و بیہقی
31556 ۔۔۔ (ایضا ) عبداللہ بن ابی رافع مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ جب وقت حروریہ (خوارج) نے بغاوت کی وہ حضرت علی (رض) کے ساتھ تھے انھوں نے نعر ہ لگایا ان الحکم ال اللہ فیصلہ صرف اللہ کا ہے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ کلمتہ حق ارید بھا الباطل کہ حق کلمہ سے باطل مطلب لیا گیا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قوم کے متعلق پیش گوئی فرمائی تھی میں ان کے اوصاف ان میں پارہا ہوں وہ اپنی زبان سے حق بات کہیں گے لیکن وہ حق بات ان کے دل تک نہیں پہنچے گی وہ اللہ تعالیٰ کے مخلوق میں مبغوض ترین لوگ ہوں گے ان میں ایک کالا شخص ہوگا جس کا ایک ہاتھ بکری کی پستان یا عورت کی پستان کے طرح ہوگا جب ان کو قتل کیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اس شخص کو تلاش کرو لیکن ان اوصاف کا حامل شخص نہ مل سکاتو فرمایا کہ واپس جاکر دوبارہ تلاش کرو اللہ کی قسم نہ میں نے جھوٹ بولا نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا دویاتین مرتبہ یہ فرمایا پھر ایک جگہ وہ مل گیا اس کی لاش لاکر ان کے ساتھ رکھی گئی ۔ ابن وھب مسلم ابن حریر وابوعوانہ ابن حیان ابن ابی عاصم بیہقی
31556 ۔۔۔ (ایضا ) عبداللہ بن ابی رافع مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ جب وقت حروریہ (خوارج) نے بغاوت کی وہ حضرت علی (رض) کے ساتھ تھے انھوں نے نعر ہ لگایا ان الحکم ال اللہ فیصلہ صرف اللہ کا ہے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ کلمتہ حق ارید بھا الباطل کہ حق کلمہ سے باطل مطلب لیا گیا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قوم کے متعلق پیش گوئی فرمائی تھی میں ان کے اوصاف ان میں پارہا ہوں وہ اپنی زبان سے حق بات کہیں گے لیکن وہ حق بات ان کے دل تک نہیں پہنچے گی وہ اللہ تعالیٰ کے مخلوق میں مبغوض ترین لوگ ہوں گے ان میں ایک کالا شخص ہوگا جس کا ایک ہاتھ بکری کی پستان یا عورت کی پستان کے طرح ہوگا جب ان کو قتل کیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اس شخص کو تلاش کرو لیکن ان اوصاف کا حامل شخص نہ مل سکاتو فرمایا کہ واپس جاکر دوبارہ تلاش کرو اللہ کی قسم نہ میں نے جھوٹ بولا نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا دویاتین مرتبہ یہ فرمایا پھر ایک جگہ وہ مل گیا اس کی لاش لاکر ان کے ساتھ رکھی گئی ۔ ابن وھب مسلم ابن حریر وابوعوانہ ابن حیان ابن ابی عاصم بیہقی
31555 (أيضا) عن زيد بن وهب الجهني أنه كان في الجيش الذين كانوا مع علي الذين ساروا إلى الخوارج ، فقال علي : أيها الناس ! إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يخرج قوم من أمتي يقرأون القرآن ليست قراءتكم إلى قراءتهم شيئا ولا صلاتكم إلى صلاتهم بشئ ولا صيامكم إلى صيامهم شيئا ، يقرأون القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم ، لا تجاوز صلاتهم تراقيهم ، يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية ، لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضى لهم على لسان نبيهم صلى الله عليه وسلم لاتكلوا عن العمل ، وآية ذلك أن فيهم رجلا له عضد ول ليست له ذراع على رأس عضده مثل حملة الثدي عليه شعرات بيض ، أفتذهبون إلى معاوية وأهل الشام وتتركون هؤلاء يخلفونكم في ذراريكم وأموالكم ؟ والله ! إني لارجو ا أن يكونوا هؤلاء القوم ، فانهم قد سفكوا الدم الحرام وأغاروا في سرح الناس ، فسيروا على اسم الله تعالى ! قال سلمة بن كهيل فنزلني زيد بن وهب منزلا حتى قال : مررنا على قنطرة فلما التقينا وعلى الخوارج يومئذ عبد الله بن وهب الراسبي فقال لهم : القوا الرماح وسلوا السيوف وجفونها ! فاني أخاف أن يناشدوكم كما ناشدوكم يوم حروراء ، فرجعوا فوحشوا برماحهم واستلوا السيوف وشجرهم الناس برماحهم قال : وقتل بعضهم على بعض ، وما أصيب من الناس يومئذ إلا رجلان فقال علي : التمسوا فيهم المخدج ! فالتمسوه فلم يجدوه ، فقام علي بنفسه حتى أتى ناسا قد تقل بعضهم على بعض ، فقال : أخروهم ! فوجدوه مما يلي الارض ، فكبر وقال : صدق الله وبلغ رسوله قال : فقام إليه عبيدة السلماني فقال : يا أمير المؤمنين ! والله الذي لا إله إلا هو ! لقد سمعت هذا الحديث من رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال : إي والله الذي
لا إله إلا هو ! حتى استحلفه ثلاثا وهو يحلف له.
(عب ، م وخشيش وأبو عوانة وابن أبي عاصم ، ق).
لا إله إلا هو ! حتى استحلفه ثلاثا وهو يحلف له.
(عب ، م وخشيش وأبو عوانة وابن أبي عاصم ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৬৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31556 ۔۔۔ (ایضا) عبید اللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے خوارج کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ ان میں ایک ہاتھ کٹایا چھوٹے ہاتھ یا اس کا ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم غرور میں مبتلا ہوجاؤ گے تو میں تمہیں بتلا دیتا وہ عدہ جو اللہ تعالیٰ نے ان سے قتال کرنے والوں سے اپنے نبی کی زبانی فرمایا راوی کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے خود زبانی سنا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تو انھوں نے فرمایا رب کعبہ کی قسم میں نے خود یہ بات تین مرتبہ ان کی زبانی سنی ہے۔ (طبرانی بخاری ترمذی مسلم ابوداؤد ابن ماجہ ابویعلی وابن جریر وخشیش وابوعوانہ ابویعلی ابن حبان ابن ابی عاصم بیہقی)
31556 (أيضا) عن عبيد الله بن أبي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الحرورية لما خرجت وهو مع علي بن أبي طالب قالوا : لا حكم إلا لله ، قال علي : كلمة حق أريد بها باطل ، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وصف ناسا إني لاعرف صفتهم في هؤلاء يقولون الحق بألسنتهم لا يجوز هذا منهم - وأشار إلى حلقه - من أبغض خلق الله إليه ، منهم أسود إحدى يديه طبي شاة أو حلمة ثدي ، فلما قتلهم علي بن أبي طالب : قال : انظروا ! فنظروا فلم يجدوا شيئا ، فقال : ارجعوا ! فو الله ما كذبت ولا كذبت مرتين أو ثلاثا ثم وجدوه في خربة فأتوا به حتى وضعوه بين يديه.(ابن وهب ، م وابن جرير وأبو عوانة ، حب وابن أبي عاصم ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৬৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31557 ۔۔۔ ایضا ) عبیداللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے خوارج کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ ان میں ایک ہاتھ کٹا یا چھوٹے ہاتھ یا اس کا ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم غرور میں مبتلا ہوجاؤ گے تو میں تمہیں بتلا دیتا وہ وعدہ جو اللہ نے ان سے قتال کرنے والوں سے اپنے نبی کی زبانی فرمایا ۔ راوی کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے خود زبانی سنا ہے رسول اللہ سے تو انھوں نے فرمایا کہ رب کعبہ کی قسم میں نے خود یہ بات تین مرتبہ ان کی زبانی سنی ہے۔ طبرانی ، بخاری، ترمذی، مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ، ابویعلی وابن جریر، وخشیش وابوعوانہ ابویعلی ، وابن حبان، وابن ابی عاصم و بیہقی ۔
31557 (أيضا) عن عبيدة أن عليا ذكر الخوارج فقال : فيهم رجل مخدج اليد أو مودن اليد أو مثدون اليد ، لو لا أن تبطروا لحدثتكم بما وعد الله الذين يقتلونهم على لسان محمد صلى الله عليه وسلم ، قال : قلت : أنت سمعته من محمد صلى الله عليه وسلم ؟ قال : اي ورب الكعبة ثلاث مرات.
(ط ، خ ، ت م (، د ، ه ، ع وابن جرير وخشيش وأبو عوانة ، ع ، حب وابن أبي عاصم ، هق).
(ط ، خ ، ت م (، د ، ه ، ع وابن جرير وخشيش وأبو عوانة ، ع ، حب وابن أبي عاصم ، هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৬৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31558 ۔۔۔ (مسندالصدیق) عبدالرحمن بن زبیر بن نقیر (رض) سے روایت ہے کہ وہ صدیق اکبر (رض) کے زمانہ میں جن لوگوں کو ملک شام بھیجا گیا تھا ان میں شامل تھے تو فرمایا تم ایک ایسی قوم کو پاؤ گے جن کے سرمنڈے ہوئے ہوں گے اس شیطانی فرقہ کی تلوار سے خبرلو اللہ کی قسم ان میں سے ایک شخص کو قتل کرنا مجھے دوسرے کفار میں سے ستر کو قتل کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اس کی وجہ ارشادباری تعالیٰ ہے۔ فقاتلوا ائمة الکفر ابن ابی حاتم
31558 (مسند الصديق) عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير أنه كان في عهد أبي بكر إلى الناس حين وجههم إلى الشام : إنكم ستجدون قوما محلوقة رؤسهم فاضربوا مقاعد الشيطان منهم بالسيوف ! فو الله لان أقتل رجلا منهم أحب إلي من أن أقتل سبعين من غيرهم ! وذلك بأن الله تعالى يقول : (فقاتلوا أئمة الكفر) (ابن أبي حاتم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کی فضیلت
31559 ۔۔۔ (مسندعمر (رض)) صبیغ بن غسل سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا صلح کے زمانہ میں میرے سر پر بالوں کے پٹھے تھے اور ٹوپی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی ان کے سرمنڈے ہوئے ہوں گی وہ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کا قرآن حلق سے نیچے نہ اترے گا خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جو ان کے ہاتھ قتل ہو یا ان کو قتل کرے پھر حضرت عمر (رض) نے حکم دیا نہ ان کی بات سنی جائی نہ ایسے لوگوں کی مجلس میں بیٹھا جائے۔ رواہ ابن عساکر
31559 (مسند عمر) عن صبيغ بن عسل قال : جئت عمر ابن الخطاب زمان الهدنة وعلي غديرتان وقلنسوة فقال عمر : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : يخرج من المشرق حلقا الرؤوس يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم ، طوبى لمن قتلوه ! وطوبى لمن قتلهم ثم أمر عمر أن لا أدوي ولا أجالس (كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کی فضیلت
31560 ۔۔۔ (مسند علی) زید بن وھب سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) خوارج کی ایک جماعت کے پاس آئے ان میں ایک شخص تھا جسے جعد بن نعجہ کہا جاتا تھا ۔ اس نے کہا ” انق اللہ یاعلی “ اے علی اللہ سے ڈرو کیونکہ تم بھی مرنے والے ہو حضرت علی (رض) نے فرمایا بلکہ شہید ہونے والاہوں اس پر ایک ضرب اس کو رنگین بنادے گی حضرت علی (رض) اپنے سر اور ڈاڑھی کی طرف اشارہ فرمایا اپنے ہاتھ سے یہ تقدیر نافذ ہو کر رہے گی یہ عہد پورا ہو کر رہے گا وہ ناکام ہواجس نے جھوٹ باندھا پھر حضرت علی (رض) کو ان کے لباس کے متعلق عیب لگایا اور کہا کہ اگر آپ اس سے اچھا لباس پہن لیتے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ تمہیں میرے لباس سے کیا واسطہ ؟ میرا یہ لباس مجھے کبر سے بہت دور رکھتا ہے اور اس قابل ہے کہ اس میں مسلمان میری اقتداء کرے۔ (طبرانی وابن ابی عاصم فی السنہ احمد فی الزھد والبغوی فی الجعدیات مستدرک بیہقی فی الدلائل ضیاء مقدسی )
31560 (مسند علي) عن زيد بن وهب قال : قدم علي على قوم من الخوارج فيهم رجل يقال له الجعد بن نعجة فقال له : اتق الله يا علي ! فانك ميت فقال علي : بل مقتول ضربة على هذه تخضب هذه - وأشار علي إلى رأسه ولحيته بيده - قضاء مقضي وعهد معهود ، وقد خاب من افترى ، ثم عاتب عليا في لباسه : فقال : لو لبست لباسا خيرا من هذا ! فقال : مالك وللباسي ! إن لباسي هذا أبعد لي من الكبر وأجدر أن يقتدي بي المسلمون. (ط وابن أبي عاصم في السنة ، عم ، حم في الزهد والبغوي في الجعديات ، ك ، ق في الدلائل ، ض).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کی فضیلت
31561 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مطلع فرمایا کہ امت کی لوگ ان کے بعد سے غداری کریں گے۔ (ابن ابی شیبة والحارث والبزار مستدرک عقیلی بیہقی فی الدلائل)
31561 عن علي قال : إن مما عهد إلى النبي صلى الله عليه وسلم أن الامة ستغدر بي من بعده.
(ش والحارث والبزار ، ك ، عق ، ق في الدلائل).
(ش والحارث والبزار ، ك ، عق ، ق في الدلائل).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کی فضیلت
31562 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھے سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک بات ہو کر رہے گی کہ امت کے لوگ میرے بعد تم سے غداری کریں گے اور تم میری طریقہ پر قائم رہو گے اور میری سنت پر قتل کئے جاؤ گے جو تم سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو تم سے بغض رکھتا ہے وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے یہ اس سے رنگین ہوگی سر اور ڈاڑھی کی طرف اشارہ فرمایا۔ مستدرک
31562 عن علي قال : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : عهد معهود أن الامة ستغدر بك بعدي وأنت تعيش على ملتي وتقتل على سنتي ، من أحبك أحبني ومن أبغضك أبغضني ، وإن هذه ستخضب من هذه يعني لحيته من رأسه.
(ك).
(ك).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کی فضیلت
31563 ۔۔۔ ایضا) ابی یحییٰ سے روایت ہے کہ غالین میں سے ایک شخص نے حضرت علی (رض) کو آواز دی اس حال میں کہ آپ فجر کی نماز میں تھے ، ولقد اوحی الیک والی الذین من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک ولتکونن من الخاسرین۔ یہ آیت پڑھ کر سنایا تو حضرت علی نے اس کی جواب میں دوسری آیت پڑھی : فاصبر ان وعداللہ حق ولایستخفنک الذین لایوقنون۔ ابن ابی شیبہ، وابن جریر۔
31563 (أيضا) عن أبي يحيى قال : نادى رجل من الغالين عليا وهو في الصلاة صلاة الفجر : ولقد أوحي اليك وإلى الذين من قبلك لئن أشركت ليحبطن عملك ولتكونن من الخاسرين ، فأجابه علي وهو في الصلاة : فاصبر إن وعد الله حق ولا يستخهفنك الذين لا يوقنون.
(ش وابن جرير).
(ش وابن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خوارج کو قتل کرنے کی فضیلت
31563 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا وہاں حضرت عائشہ (رض) کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا تو ارشاد فرمایا اے علی اس وقت تمہارا کیا حال ہو جب کچھ لوگ اس جگہ پر خروج کریں گے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ فرمایا اور قرآن پڑھیں گے ان کا قرآن حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکل جاتا ہے ان میں ایک شخص ناقص الید ہوگا اس کا ہاتھ ایسا ہوگا جی سے حبشی عورت کی پستان۔ (ابن ابی شیبة ابن راہویہ والبزار ابن ابی عاضم وابن جریر عم ابویعلی)
31564 عن علي قال : كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس عنده أحد إلا عائشة فقال : أي علي ! كيف أنت وقوم يخرجون بمكان كذا وكذا - وأومأ بيده إلى المشرق - يقرأون الرقآن لا يجاوز حناجرهم أو تراقيهم يمرقون من الاسلام كما يمرق السهم من الرمية ، فيهم رجل مخدج اليد كأن يده ثدي حبشية.
(ش وابن راهويه والبزار وابن أبي عاصم وابن جرير ، عم ، ع).
(ش وابن راهويه والبزار وابن أبي عاصم وابن جرير ، عم ، ع).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31564 ۔۔۔ زربن حبیش سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت علی (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے فتنہ کی آنکھ پھوڑ دی اگر میں نہ ہوتا تو اہل نہر وان اور اہل حمل قتل نہ ہوئے اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ عمل چھوڑ بیٹھ جائیں گے تو میں بتلا دیتا وہ خوشخبری جس کی اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی بشارت دی ان لوگوں کے لیے جو ان ان خوارج سے قتال کریں خودحق پر ہو کر ان کو گمراہ سمجھتے ہوئے اس ہدایت کو پہچانتے ہوئے جس پر ہم ہیں۔ ابن ابی شبیة حلیة الاولیاء والدورقی
31565 (أيضا) عن زر أنه سمع عليا يقول : أنا فقأت عين الفتنة لو لا أنا ما قوتل أهل النهروان وأهل الجمل ، ولو لا أني أخشى أن تتكروا العمل لانبأتكم بالذي قضى الله على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم لمن قالتهم مبصرا ضلالتهم عارفا بالهدى الذين نحن عليه.
(ش ، حل والدورقي).
(ش ، حل والدورقي).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31565 ۔۔۔ (ایضا) ابی کثیر سے روایت ہے کہ میں سیدی علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ تھا جس وقت اہل نہروان کو قتل کیا لوگوں کو ان سے قتال میں کچھ تردو ہوا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا اے لوگو ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ ایک قوم دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے پھر کبھی بھی لوٹ کر نہیں آئیں گے ان لوگوں کی نشانی یہ ہوگی کہ ان میں ایک کالا شخص ہوگا ناقص الید اس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا اور میرے خیال میں ہے یہ بھی فرمایا کہ اس کے گردسات بال ہوں گے اس کو تلاش کرو کیونکہ میرے خیال کے مطابق یہ شخص ان میں موجودہوگا لوگوں نے اس شخص کو پایا نہر کے کنارے پر اور مقتولین کے نیچے پڑا ہوا تھا تو ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا جب اس کو دیکھالوگ خوش ہوگئے اور انھوں نے ایک دوسرے کو بشارت دی اور ان کا شک دور ہوگیا۔ احمد حمیدی عدی
31566 (أيضا) عن أبي كثير قال : كنت مع سيدي علي بن أبي طالب حين قتل أهل النهروان فكأن الناس وجدوا في أنفسهم من قتلهم فقال علي : يا أيها الناس ! إن نبي الله صلى الله عليه وسلم حدثني أن ناسا يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية ثم لا يعودون فيه أبدا ، وآية ذلك أن فيهم رجلا أسود مخدج اليد إحدى يديه كثدي المرأة لها حلمة كحلمة المرأة ، قال : وأحسبه قال : حولها سبع هلبات فالتمسوه ! فاني لا أراه إلا فيهم ، فوجدوه على شفير النهر تحت القتلى فقال : صدق الله ورسوله ، وفرح الناس حين رأوه واستبشروا وذهب عنهم ما كانوا يجدون.(حم والحميدي والعدني).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31566 ۔۔۔ ابی اسحاق عاصم بن حمرہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ حروریہ کیا کہتے ہیں ؟ لوگوں نے بتلایا کہ وہ کہتے لاحکم الا اللہ تو فرمایا حکم تو اللہ ہی کا نافذ ہوگا زمین میں اور احکام میں ہیں لیکن یہ لوگ کہتے ہیں کہ اور کسی کی امارت قبول نہیں حالانکہ امارت کو تسلیم کرنا ضروری ہے جس پر مومن عمل کرے اس میں فاجر اور کافر بھی اطاعت کریں ۔ اللہ تعالیٰ اس میں اجل کو پورا فرمائیں۔ عبدالرزاق، بیہقی
31567 عن أبي اسحقا عن عاصم بن ضمرة قال : قال علي : ما تقول الحرورية ؟ قالوا : يقولون : لا حلكم إذا لله ، قال : الحكم لله وفي الارض حكما ولكنهم يقولون : لا إمارة ، ولا بد للناس من إمارة يعمل فيها المؤمن ويستمع فيها الفاجر والكافر ويبلغ الله فيها الاجل.
(عب ، ق).
(عب ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৭৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31567 ۔۔۔ حضرت حسن سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) نے حرور یہ (خوارج) کو قتل کیا تو لوگوں نے پوچھا اے امیر المومنین یہ مقتولین کون ہیں یہ کافر ہیں یامؤمن ؟ تو فرمایا یہ کفر سے نوبھاگے ہیں تو پوچھا گیا پھر تو منافق ہیں تو فرمایا کہ منافقین تو اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کرتے ہیں تو پوچھا گیا کہ پھر یہ کون ہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا یہ قوم ہے جو فتنہ میں مبتلا ہوگئی اس میں اندھے بہرے ہوگئے ۔ رواہ عبدالرزاق
31568 عن الحسن قال : لما قتل علي الحرورية قالوا : من هؤلاء يا أمير المؤمنين ! أكفار هم ؟ قال : من الكفر فروا ، قيل : فمنافقون ؟ قال : إن المنافقين لا يذكرون الله إلا قليلا وهؤلاء يذكرون الله كثيرا ، قيل : فما هم ؟ قال : قوم أصابتهم فتنة فعموا فيها وصموا.
(عب).
(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৮০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31568 ۔۔۔ کثیر بن نمر سے روایت ہی کہ ایک شخص خوارج میں سے ایک شخص کو حضرت علی (رض) کی خدمت میں لے آیا اور عرض کیا اے امیر لمومنین یہ شخص آیوکوگالی دیتا ہے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا تم بھی اس کو ایسی ہی گالی دیدوجیسی وہ مجھے گالی دیتا ہے عرض کیا کہ یہ آپ کو قتل کی دھمکی بھی دیتا ہے تو فرمایا جو مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں اس کو قتل نہیں کروں گا پھر فرمایا کہ ان کے ہم پر تین حقوق ہیں۔
1 ان کو مساجد میں آنے سے نہ روکیں۔
2 ان کو مال غنیمت سے حصہ دیتے رہیں جب تک وہ ہماری حکومت میں رہیں۔
3 اور ہم ان سے قتال نہ کریں تاوقتیکہ وہ خود قتال کریں ۔ ابوعبیدبیہقی
1 ان کو مساجد میں آنے سے نہ روکیں۔
2 ان کو مال غنیمت سے حصہ دیتے رہیں جب تک وہ ہماری حکومت میں رہیں۔
3 اور ہم ان سے قتال نہ کریں تاوقتیکہ وہ خود قتال کریں ۔ ابوعبیدبیہقی
31569 عن كثير بن نمر قال : جاء رجل برجل من الخوارج إلى علي فقال : يا أمير المؤمنين ! هذا يسبك ، قال : فسبه كما سبني ! قال : ويتوعدك ، قال : لا أقتل من يقتلني ، ثم قال : لهم علينا ثلاث : أن لا نمنعهم المساجد أن يذكروا الله فيها ، وأن لا نمنعهم الفئ ما دامت أيديهم في أيدينا ، وأن لا نقاتلهم حتى يقاتلونا. (أبو عبيد ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৮১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31570 ۔۔۔ علقمہ فرماتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب سے سنا نہر وان کے دن فرما رہے کہ مجھے مارقین ۔ (دین سے خروج کرنے والوں ) سے قتال کا حکم دیا گیا ہے یہ مارقین ہیں۔ ابن ابی عاصم
31570 عن علقمة قال : سمعت علي بن أبي طالب يقول يوم النهروان : أمرت بقتال المارقين ، وهؤلاء المارقون.(ابن أبي عاصم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৫৮২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل نہروان کا قتل
31571 ۔۔۔ ابوسعید سے روایت ہے علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں سونے کا ایک ٹکڑا لے کر حاضر ہوا جو منی میں ملا ہوا تھا ان کو صدقہ وصول کرنے کے لیے یمن بھیجا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ یہ مال چار شخصوں میں تقسیم کردو اقرع بن حابس زید انحیں الطانی حیینہ بن حصین فزاری علقمہ بن علاء العامری تو ایک شخص نے کہا جس کی آنکھ اندر دھنسی ہوئی تھی بھنویں کٹی ہوئی کشادہ پیشانی اور سر منڈا ہوا اس نے اعتراض کیا واللہ ماعدلت اللہ کی قسم آپ نے انصاف نہیں کیا اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تیرا ناس ہواکر میں بھی انصاف نہ کروں تو پھر دنیا میں کوئی انصاف کرے گا ؟ میں نے تو تالیف قلوب کی خاطر ایسا کیا ہے تو صحابہ (رض) اس کو قتل کرنے کے لیے آگے بڑھے لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمادیا اور فرمایا کہ آخری زمانہ میں میرے خاندان کے کچھ لوگ نکلیں گے جو اہل اسلام کو قتل کریں گے لیکن مشرکین کو چھوڑ دیں گے اگر ایسے لوگوں کو پاؤں تو ان کو قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔ ابن عاصم
31571 عن أبي سعيد قال : قال علي بن أبي طالب : أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بذهبة في تربتها وكان بعثه مصدقا على اليمن فقال : اقسمها بين أربعة بين الاقرع بن حابس ، وزيد الخيل الطائي ، وعيينه بن حصن الفزاري ، وعلقمة بن علاثة العامري ! فقال رجل غائر العينين ناتئ الجبين مشرف الجبهة محلوق الرأس فقال : والله ما عدلت ، فقال : ويلك ! من يعدل إذا لم أعدل ؟ إنما أتألفهم ، فأقبلوا عليه لقتلوه فقال : اتركوه ! فان من ضئضئي هذا قوما يخرجون في آخر الزمان يقتلون أهل الاسلام ويتركون أهل الاوثان ، لئن أدركتهم لاقتلتهم قتل عاد.
(ابن أبي عاصم).
(ابن أبي عاصم).
তাহকীক: