কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৫৪৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امربالمعروف نہی عن المنکر کی حد
31531 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ تم پر بدترین حکام حکومت کریں گے جب وہ تین جھنڈوں سے قریب ہوجائیں تو جان لو وہ ان کی ہلاکت کا وقت ہے۔ رواہ ابونعیم
31532 عن علي قال : ستليكم أئمة شر أئمة ! فإذا افترقوا على ثلاث رايات فاعلموا أنه هلاكهم.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امربالمعروف نہی عن المنکر کی حد
31532 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب سفیانی کی حکومت ظاہر ہوجائے تو اس مصیبت سے وہی نجات پاسکتا ہے جو حصار پر صبرکرے۔ رواہ ابونعیم
31533 عن علي قال : إذا ظهر أمر السفياني لم ينج من ذلك البلاء إلا من صبر على الحصار.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرنا
31533 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ پوچھا گیا نومہ کیا چیز ہی ؟ فرمایا آدمی فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرے اس میں سے کوئی چیز ظاہر نہ ہو۔ رواہ ابونعیم
31534 عن علي أنه قيل له : ما النومة ؟ قال : الرجل يسكت في الفتنة فلا يبدو منه شئ.(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرنا
31534 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت کہ سفیانی خالد بن یزید بن ابی سفیان کی اولاد میں سے ایک ہوئی کھوپڑی والا شخص ہے ایک کے چہرے پر چہچک کے آثار ہوں گے اور اس کی آنکھوں میں سفید نکتے ہوں گے وہ دمشق کی ایک جانب سے نکلے گا ایک وادی میں جس کا نام وادالیا بس ہے وہ سات آدمیوں کی جماعت میں نکلے گا ان میں سے ایک شخص کے ساتھ جھنڈا بندھا ہو ہوگا وہ اپنے جھنڈے میں نصرت کو پہنچانے گا کہ سامنے تیس میل تک اس کے سامنے چلے گی جو شخص بھی اس جھنڈے کا قصہ کرتا نظر آئے گا وہ شکست کھاجائے گا۔ رواہ ابونعیم
31535 عن على قال : السفياني من ولد خالد بن زيد بن أبي سفيان ، رجل ضخم الهامة ، بوجهه آثار جدري ، وبعينه نكته بيضاء يخرج من ناحية مدينة دمشق في واد يقال له وادي اليابس يخرج في سبعة نفر مع رجل منهم لواء معقود يعرفون في لوائه النصر يسير بين يديه على ثلاثين ميلا لا يرى ذلك العلم أحد يريده إلا انهزم.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرنا
31535 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب سیاہ جھنڈے والے آپس میں لڑیں تو ان کو ارم کے ایک گاؤں میں دھنسا دیا جائے گا اس کی مسجد کا مغربی کفار ٹوٹ جائے گا پھر شام میں تین جھنڈے نکلیں گے اصہب ابقع سفیانی شام سے ابقع مصر سے سفیانی ان پر غلب آئے گا ۔ رواہ ابونعیم
31536 عن علي قال : إذا اختلف أصحاب الرايات السود خسف بقرية من قرى أرم ، ويسقط جانب مسجدها الغربي ثم يخرج بالشام ثلاث رايات : الاصهب والابقع والسفياني ، فيخرج السفياني من الشام والابقع من مصر ، فيظهر السفياني عليهم.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرنا
31536 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ سفیانی ملک شام پر غالب آئے گا پھر ان میں جنگ ہوگی قرقیسیا میں یہاں تک آسمانی اور زمینی پرندے سب مقتولین کی نعشوں سے پیٹ بھریں گے پھر ان پر پیچھے سے حملہ ہوگا اور ان کے ایک طائفہ کو قتل کرے گا یہاں تک سرزمین خراسان میں داخل ہوں گے سامنے سے سفیانی گھوڑے اہل خراسان کی تلاش میں آئیں گے مہدی کی طلب میں۔ رواہ ابونعیم
31537 عن علي قال : يظهر السفياني على الشام ثم يكون بينهم وقعة بقرفيسياء حتى يشبع طير السماء وسباع الارض من جيفهم ، ثم يفتق عليهم فتق من خلفهم فتقتل طائفة منهم حتى يدخلوا أرض خراسان وتقبل خيل السفياني في طلب أهل خراسان في طلب المهدي.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرنا
31537 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جب مکہ جانے والوں کو تلاش کرنے والا لشکر مقام بیداء میں اترے گا ان کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور ان کو ہلاک کردیا جائے گا یہی ارشاد باری کا حاصل ہے۔ مطلب ان کے پاؤں کے نیچے سے اور لشکر کا ایک شخص اونٹنی کے تلاش میں نکلے گا پھر لوگوں کے پاس واپس آئے گا ان میں سے کسی کو نہیں پائے گا ان کا کوئی اتا پتا نہ ملے گا یہ شخص پھر لوگوں کو ہلاک ہونے والوں کی خبردے گا۔ رواہ ابونعیم
31538 عن علي قال : إذا نزل جيش في طلب الذين خرجوا إلى مكة فنزلوا البيداء خسف بهم ويباد بهم وهو قوله تعالى (ولو ترى إذ فزعوا فلافوت وأخذوا من مكان قريب) من تحت أقدامهم ويخرج رجل من الجيش في طلب ناقة له ثم يرجع إلى الناس فلا يجد منهم أحدا ولا يحس بهم وهو الذي يحدث الناس بخبرهم.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں خاموشی اختیار کرنا
31538 ۔۔۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اکثر لوگوں کے چہرے تو انسانوں جیسے ہوں گے لیکن ان کے دل خونخوار بھیڑیئے جیسے ہوں گے خون ریزی کرنے والے برے فعل انجام دینے سے خون زدہ نہ ہوں گے اگر ان سے خریدو فروخت کروگے توسودلیں گے اور اگر بات چیت کریں تو جھوٹ بولیں گے اگر ان کے پاس امانت رکھوائیں تو خیانت کریں گے اگر آپ ان کے سامنے موجود نہ ہوں تو غیب کریں گے ان کے بچے بداخلاق ہوں گے جوان مکار بوڑھے فاجر امر بالمعروف نہی عن المنکر نہیں کریں گے ان کے ساتھ اختلاط رکھنا ذلت کا باعث ہوگا ان کی ہاتھ کا مال طلب کرنا فقر ہوگا بردبار ، حلیم المزاج کو بدمعاش سمجھاجائے گا اور بد معاش کو شریف سنت کو بدعت اور بدعت کو سنت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا مہتم ہوگا فاسق ان میں باعزت ہوگا مومن کمزور ہوگا جب وہ لوگ اس حالت میں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک قوم کو مسلط فرمائے گا جو ان میں بات کرنے والے کو قتل کریں گے اور خاموش رہنے والے کے مال کو مباح سمجھاجائے گا مال غنیمت کے سلسلہ میں ان پر دوسروں کو ترجیح دیں گے اور اپنے فیصلے میں ان پر ظلم کریں گے ابوموسیٰ المدینی نے کتاب الدولہ میں یہ روایت نقل کی ہے اور کہا یہ حدیث غریب ہے اور کہا حدیث مالک سے بھی روایت کی جاتی ہے نافع ابن عمر کی روایت ہے انتہی حدیث عمر (رض) میں غیر معروف راوی موجود ہے اللالی ج ایں حدیث 286 ۔ 285 (
31539 عن عمر بن الخطاب قال ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يأتي على الناس زمان أكثرهم وجوههم وجوه الادميين وقلوبهم قلوب الذئاب الضواري ، سفاكون الدماء ، لا يرعون عن قبيح فعلوه ، فان بايعتهم واربوك وإن حدثوك كذبوك ، وإن ائتمنتهم خانوك ، وإن تواريت عنهم اغتابوك ، صبيهم عارم وشابهم شارطر وشيخهم فاجر لا يأمرون بمعروف ولا ينهون عن منكر ، الاختلاط بهم ذل وطلب ما في أيديهم فقر ، الحليم فيهم غاو والغاوي فيهم حليم ، السنة فيهم بدعة والبدعة فيهم سنة ، والامر بالمعروف بينهم متهم ، والفاسق فيهم مشرف ، المؤمن بينهم مستضعف فإذا فعلوا ذلك سلط الله عليهم أقواما إن تكلموا قتلوهم وإن سكتوا استباحوهم ، يستأثرون عليهم بفيئهم ، ويجورون عليهم في حكمهم.

(أبو موسى المديني في كتاب دولة الاشرار ، وقال : هذا حديث غريب ، قال : يروى من حديث مالك ، عن نافع عن ابن عمر انتهى ، وفي اسناد حديث عمر

من لا يعرف). فتن الخوارج
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتن الخوارج ۔۔۔ خوارج کے فتنے
31539 ۔۔۔ ابی وائل سے روایت ہے کہ جب صفین میں اہل شام کے ساتھ میدان کا رزار گرم ہوا حضرت علی (رض) کوفہ واپس آئے تو آپ کے متعلق خوارج نے بہت سی باتیں بنائیں اور مقام حرؤاء میں قیام پذیر ہوئے ان کی تعداد دس ہزار سے کچھ اوپر تھی حضرت علی (رض) نے ان کے پاس قاصد بھیجا اور ان کو اللہ تعالیٰ کی قسم دی کہ اپنے خلیفہ کے اطاعت کی طرف واپس آجاؤ مسئلہ میں تم ان سے ناراض ہوئے ہو ؟ تقسیم میں یا حکم مقرر کرنے میں ؟ توخارجیوں نے جواب دیا ہمیں خوف ہے کہیں ہم فتنے میں مبتلا نہ ہوجائیں توقاصد نے کہا کہ کہیں آئندہ کے فتنہ کے خوف سے عام گمراہی میں مبتلا نہ ہوجاؤ تو وہ واپس آگئے اور انھوں نے کہا کہ ہم ایک جانب رہیں گے اگر حکم کا فیصلہ قبول کرلیا گیا تو ہم ان سے بھی اس طرح لڑیں گے جس طرح اہل صفین سے لڑے تھے اگر انھوں نے حکم کے فیصلہ کو توڑ دیا تو ان کے ساتھ ہو کر لڑیں گے آگے چلے یہاں جب نہروان یارکرگئے ان سے ایک جماعت الگ ہوگئی اور لوگوں سے قتال کرنا شروع کردیا تو ان کے ساتھیوں نے کہا ہم نے اس بنیاد پر حضرت ملی (رض) سے جدائی اختیار نہیں کی ، جب حضرت علی (رض) کو ان کی اس بری حرکت کا علم ہوا تو انھوں نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ تم اپنے دشمن سے لڑو گے یا اپنے وطن میں پیچھے رہ جانے والوں کی طرف واپس جاؤ گے انھوں نے کہا کہ ہم واپس جائیں گے تو حضرت علی (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں کے آپس میں اختلاف پیدا ہونے کا وقت مشرق کی طرف سے ایک جماعت ظاہر ہوگی کہ تم اپنے جہاد کو ان کے جہاد کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے نیز اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں حقیر جانوگے وہ اپنے دین سے اس طرح خارج ہوجائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکل جاتا ہے ان کی علامت یہ ہے کہ ان میں سے ایک شخص کا بازو عورت کے پستان کی طرح ہوگا ان کو دونوں جماعتوں میں سے جو حق کے زیادہ قریب ہو وہ قتال کرے گا حضرت علی (رض) ان خارجیوں کی سرکوبی کے لیے نکلے ان کے ساتھ شدید لڑائی ہوئی پھر حضرت علی (رض) نے اپنے گھوڑے پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا اے لوگو اگر تمہارا یہ قتال میرے لیے ہے تو اللہ کی قسم میرے پاس کوئی چیز نہیں جس سے میں تمہیں بدلہ دے اسکوں اور اگر یہ قتال اللہ کے لیے ہے تو یہ قتال جاری نہ رہے بلکہ آخری ہو ان پر جھپٹ پڑوان سب کو قتل کردیا پھر فرمایا ان کو تلاش کرو انھوں نے تلاش کی کوئی نہ ملا تو اپنے سواری پر سوار ہوئے اور ایک پست زمین پر اترے تو دیکھا مقتولین ایک دوسرے پر پڑے ہوئے تھے ان کو نکالا گیا نیچے سے پاؤں سے کھینچا گیا لوگوں کو دکھلایا حضرت علی (رض) علیہ نے فرمایا اس سال جہاد نہیں کروں گا کوفہ واپس ہوگئے اور شہید کئے گئے ۔ (ابن راھویہ ابن ابی شیبة اور ابویعلی نے روایت کی اور اس کو صحیح کہا)
31540 عن أبي وائل قال : لما كان بصفين استحر القتل في أهل الشام فرجع علي إلى الكوفة وقال فيه الخوارج ما قالوا ونزلوا بحروراء وهم بضعة عشر ألفا فأرسل عليهم علي يناشدهم الله : ارجعوا إلى خليفتكم ! فيم نقمتم عليه ؟ أفي قسمة أو قضاء ؟ قالوا نخاف : أن ندخل في فتنة ، قال : فلا تعجلوا ضلالة العام مخافة فتنة عام قبل ! فرجعوا فقالوا : نكون على ناحيتنا.فان قبل القضية قاتلناه على ما قاتلنا عليه أهل الشام بصفين ، وإن نقضها قاتلنا معه ، فساروا حتى قطعوا نهروان وافترقت منهم فرقة يقاتلون الناس ، فقال أصحابهم : ما على هذا فارقنا عليا ، فلما بلغ عليا صنيعهم قام فقال : أتسيرون إلى عدوكم أو ترجعون إلى هؤلاء الذين خلفوكم في دياركم ؟ قالوا : بل نرجع إليهم ، قال : فحدث علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إن طائفة تخرج من قبل المشرق عند اختلاف الناس لا ترون جهادكم مع جهادهم شيئا ولا صلاتكم مع صلاتهم شيئا ولا صيامكم مع صيامهم شيئا ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ، علامتهم رجل عضده كثدي المرأة ، يقتلهم أقرب الطائفتين من الحق ؟ فسار علي إليهم فاقتتلوا قتالا شديدا ، فجعلت خيل علي تقوم لهم فقال : يا أيها الناس ! إن كنتم إنما تقاتلون في فو الله ما عندي ما أجزيكم به ، وإن كنتم تقاتلون لله فلا يكون هذا قتالكم ، فأقبلوا عليهم فقتلوهم كلهم ، فقال :ابتغوه ! فطلبوه فلم يوجد ، فركب علي دابته وانتهى إلى وهدة من

الارض فإذا قتلى بعضهم على بعض ! فاستخرج من تحتهم فجر برجله يراه النسا ، فقال علي : لا أغزوه العام ، فرجع إلى الكوفة فقتل.(ابن راهويه ، ش ، ع ، وصحح).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتن الخوارج ۔۔۔ خوارج کے فتنے
31540 ۔۔۔ قیس بن عباد سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) اہل نہر کے قتل سے روک گئے اور ان سے بات چیت کی وہ چلے اور عبداللہ بن خباب کے فیصلہ پر آئے وہ اپنے گاؤں میں فتنہ سے کنارہ کشی اختیار کیے ہوئے تھے اس کو پکڑ کر قتل کردیا حضرت علی (رض) کو اس کی خبر پہنچی تو ساتھیوں کو حکم دیا ان سے قتال کے لیے روانہ ہوں اور اپنے لشکر سے خطاب کیا کہ ان پر ہاتھ پھیلاؤ نہ تم میں سے دس قتل ہوں نہ ان میں سے دس فرار ہونے پر قادر ہو چنانچہ ایسا ہی ہوا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ایک شخص کو تلاش کرو جسکے اوصاف یہ ہوں گے اس کو تلاش کیا لیکن نہیں ملا پھرتلاش کیا تو مل گیا حضرت علی (رض) نے پوچھا اس کو کون پہنچانتا ہے کسی نے نہیں پہنچانا ایک شخص نے کہا کہ میں نے اس کو نجف میں دیکھا تھا اس نے کہا کہ میں اس شہر کو چاہتاہوں یہاں میرا نہ کوئی رشتہ دار ہے نہ ہی کوئی جان پہچان والا حضرت علی (رض) نے فرمایا تو نے سچ بولا وہ جنات میں سے ایک شخص تھا ۔ (مسدورواہ خشیش فی الاستقامہ)

بیہقی بروایت ابی مجلزو ابن النجار نے بھی روایت کی بروایت یزید بن رویم۔
31541 عن قيس بن عباد قال : كف علي عن قتال أهل النهر حتى تحدثوا فانطلقوا فأتوا على عهد عبد الله بن خباب وهو في قرية له قد تنحى عن الفتنة فأخذوه فقتلوه ، فبلغ ذلك عليا فأمر أصحابه بالمسير إليهم فقال لاصحابه : ابسطوا عليهم ! فوالله ! لا يقتل منكم عشرة ولا يفر منهم عشرة ، فكان كذلك ، فقال علي : اطلبوا رجلا صفته كذا وكذا ! فطلبوه فلم يجدوه ثم طلبوه فلم يجدوه ثم طلبوه فوجدوه ، فقال علي : من يعرف هذا ؟ فلم يعرف فقال رجل : أنا رأيت هذا بالنجف فقال : إني أريد هذا المصر وليس لي فيه ذو نسب ولا معرفة ، فقال علي : صدقت ، هو رجل من الجن. (مسدد ، ورواه خشيش في الاستقامة ، ق - عن أبي مجلز ، ورواه ابن النجار - عن يزيد بن رويم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتن الخوارج ۔۔۔ خوارج کے فتنے
31541 ۔۔۔ حضرت قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) نے محکمہ کو سنا تو پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ کہا گیا کہ قراء ہیں تو فرمایا بلکہ خیانت کرنے والے عیب لگانے والے ہیں کہا وہ کہتے ہیں ان الحکم اللہ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا یہ کلمہ حق ہے لیکن اس کا غلط مطلب لیا گیا جب ان کو قتل کردیا تو ایک شخص نے کہا : الحمداللہ الذی ابادھم وارحنا منھم ۔ یعنی تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے ان کو ہلاک کیا اور ہمیں ان سے راحت دی تو حضرت علی (رض) نے فرمایا ہرگز نہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو ان میں سے مردوں کی پیٹھ میں ہیں عورتیں ان سے حاملہ نہ ہوں ان کا آخری شخص صاحبرا دین ہوا یعنی لوگوں کو ننگا کرکے کپڑا اتارنے والے اور ڈاکہ ڈالنے والے ۔ رواہ عبدالرزاق
31542 عن قتادة قال : لما سمع علي المحكمة قال : من هؤلاء ؟ قيل له : القراء ، قال : بل هم الخيانون العيابون ، قال : إنهم يقولون : لاحكم إلا لله ، قال كلمة حق عني بها باطل ، فلما قتلهم قال رجل : الحمد لله الذي أبادهم وأراحنا منهم قال : علي كلا والذي نفسي بيده أن

منهم لمن في اصلاب الرجال لم تحمله النساء بعد وليكونن آخرهم لصاصا جرادين (عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31542 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں اس بات پر گواہ کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک قوم دین میں انتہائی تعمق سے کام لے گی لیکن دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان ہے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر
31543 عن أنس قال : أشهد أني سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إن قوما يتعمقون في الدين يمرقون منه كما يمرق السهم من الرمية.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31543 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے روایت کی گئی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لیکن میں نے خود نہیں سنا کہ تم میں ایک قوم ہے جو دین میں تعمق سے کام لیں گے اور عمل بھی کریں گے جنتی لوگ ان کو پسند کریں گے اور وہ بھی خود پسندی میں مبتلاء ہوں گے دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے۔ رواہ ابن جریر
31544 عن أنس قال : ذكر لي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ولم أسمعه منه قال : إن فيكم قوما يدينون ويعملون حتى يعجبوا الناس وتعجبهم أنفسهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31544 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے جس طرح جائیں گے جس طرح تیرکمان سے نکلتا ہے رواہ ابن جریر
31545 عن أنس قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : سيقرأ القرآن رجال لا يجاوز حناجرهم ، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31545 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) میں سے جو اہل علم ہیں جانتے ہیں نیز حضرت عائشہ (رض) جانتی ہیں کہ صحابہ نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کو ثی کے ساتھی اور پستان والا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی ملعون ہیں جس نے بہتان باندھا وہ ناکام ہوا۔ عبدالغنی بن سعید بن ایضاح الاشکان طبرانی
31546 عن علي قال : لقد علم أولو العلم من أصحاب محمد وعائشة بنت أبي بكر فسألوها أن أصحاب كوثى وذي الثدية ملعونون على لسان النبي الامي صلى الله عليه وسلم وقد خاب من افترى (عبد الغني بن سعيد في ايضاح الاشكال ، طس)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31546 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) بنت ابی بکر صدیق (رض) کو معلوم ہے کہ مروہ کا لشکر اور اہل نہر وان ملعون ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی علی بن عباش نے کہا جیش المروہ سے مراد قاتلین عثمان ہیں۔ طبرانی بیہقی فی الدلائل ابن عساکر
31547 عن علي قال : لقد علمت عائشة بنت أبي بكر أن جيش المروة وأهل النهروان ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم. قال علي بن عياش : جيش المروة قتلة عثمان.

(طس ، ق في الدلائل ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31547 ۔۔۔ جندب (رض) سے روایت ہے کہ جب خوارج نے حضرت علی (رض) کے خلاف بغاوت کی تو حضرت علی (رض) ان کی تلاش میں نکلے تو ہم بھی نکلے ان کے ساتھ یہاں ہم ان کے قیام گاہ پر پہنچے تو ان کے قرآن پڑھنے کی ایسی بھنبھنا ہٹ تھی جیسے شہد کی مکھی کی ہوتی ہے اور ان میں پائجامہ اور برنوس میں ملبوس چہرے نظر آئے جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھ پر رعب طاری ہوگیا میں ایک طرف ہوگیا اپنے نیزے کو زمین پر گاڑدیا اور گھوڑے سے اترپڑا اور اپنی ٹوپی رکھ دی اس پر زرہ پھیلا دی اور گھوڑے کی رسی پکڑ لی اور نیزہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی شروع کردی اور نماز میں یہ دعا کی۔ اے اللہ اگر اس قوم سے قتال کرنا تیری خاطر ہے تو مجھے اس کی اجازت دے اگر یہ گناہ کا کام ہے تو مجھے اپنی برأت دکھاوے فرمایا اسی حالت میں کہ حضرت علی (رض) ابی طالب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوار ہو کر سامنے آئے جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا اے جندب اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو ناراضگی کے شر سے میں ان کے پاس دوڑتا ہوا آیا انھوں نے خچر سے اترکر نماز پڑھنا شروع کی تو ایک شخص ٹٹو پر سوار ہو کر آیا اور ان کے قریب ہواعرض کیا یا امیرالمومنین پوچھا کیا بات ہے تو کہا کیا آپ قوم (یعنی خوارج) کے متعلق گفتگو کرنا چاہتے ہیں ؟ پوچھا کیا بات ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ خوارج نہریار کرکے چلے گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ابھی تک پار نہیں کی ہے۔ میں نے سبحان اللہ کہا پھر ایک اور آیا پہلے سے زیادہ جرات والا عرض کیا اے امیر المومنین خارجی قوم کے متعلق بات سنی ہے ؟ فرمایا کیا بات ؟ تو عرض کیا وہ نہر پار کرکے چلے گئے میں نے کہا اللہ اکبر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہیں ابھی تک پار نہیں کیا تو کہا سبحان اللہ پھر ایک اور آیا اور کہا کہ وہ نہر پار کرکے چلے گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہرپار نہیں کیا پھر ایک اور آیا اپنے گھوڑے کو دوڑاتا ہوا آیا اور عرض کیا اے امیر المومنین فرمایا کیا مطالبہ ہے عرض کیا آپ خوارج کے متعلق بات سننا چاہیے ہیں فرمایا کیا بات ہے ؟ عرض کیا کہ وہ نہر پار کرکے چلے گئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ انھوں نے نہر پار نہیں کیا نہ وہ پار کرسکتے ہیں بلکہ اس سے پہلے ہی قتل کردئیے جائیں گے یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ کا عہد ہے میں نے کہا اللہ اکبر پھر میں کھڑا ہوا اور گھوڑے کی لگام تھام لی ، وہ بھی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے میں اپنی زرہ کی طرف آیا اس کو پہن لیا اور کمان لی اس کو لٹکایا میں نکلا اور ان کے ساتھ روانہ ہوا پھر مجھ سے فرمایا اے جندب میں ایک قرآن پڑھنے والے کو ان خوارج کے پاس بھیجنا چاہتا ہوں تاکہ ان کو اللہ کی کتاب رسول کی سنت کی طرف دعوت دے وہ ہماری طرف اپنے چہرے نہ کرسکے گی یہاں تک اس کو تیر کا نشانہ بنالیا جائے گا اے جندب ہم میں سے دس افراد قتل نہ ہوں گے اور ان میں سے دس بچ کر نہ جاسکیں گے ہم قوم کے پاس پہنچے وہ معسکر میں ملے جس میں پہلے سے تھے وہاں سے ہٹے نہیں حضرت علی (رض) نے آواز دی اپنے ساتھیوں کو وہ صف آراء ہوگئے پھر صف میں شروع سے آخرتک چلے دو مرتبہ پھر فرمایا کہ آپ میں سے کون ایسا ہے وہ اس قرآن کو لے کر قوم (خوارج) کے پا سجائے ان کو رب کی کتاب اور نبی کی سنت کی اتباع کی طرف دعودے وہ منقول ہوگا اس کو جنت ملے گی کسی نے اس نمائندگی کو قبول نہیں کیا سوائے نبی عامر بن صعصعہ کے ایک جوان کے ، اس سے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ مصلحف لوتو اس نے لے لیا تو اس سے فرمایا آپ تو شہید ہوں گے آپ ہماری طرف رخ نہیں کریں گے آپ کو تیر سے نشانہ بنالیا جائے گا تو وہ قرآن لے کر قوم کے پاس گیا جب ان سے قریب ہوا جہاں سے سن رہے تھے وہ کھڑے ہوئے اور جوان کا شکار کرلیا لوٹنے سے پہلے ہی ایک انسان نے اس کو تیر مارا وہ ہماری طرف آرہا تھا بیٹھ گیا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ قوم (خوارج ) پر نوٹ پڑو تو جندب نے کہا میں نے اپنی اس ہاتھ سے اس پر چوٹ آنے کے باوجود آٹھ کو نماز ظہر سے پہلے قتل کیا ہم میں سے دس بھی نہ مارے گئے اور ان میں سے بھی نہ بچ سکے۔ طبرانی فی الاوسط
31548 (أيضا) عن جندب قال ، لما فارقت الخوارج عليا خرج في طلبهم وخرجنا معه فانتهينا إلى عسكر القوم فإذا لهم دوي كدوي النحل من قراءة القرآن وإذا فيهم أصحاب النقبات وأصحاب البرانس !فلما رأيتهم دخلني من ذلك شدة فتنحيت فركزت رمحي ونزلت عن فرسي ووضعت برنسي فنشرت عليه درعي وأخذت بمقود فرسي فقمت أصلي إلى رمحي وأنا أقول في صلاتي : اللهم ! إن كان قتال هؤلاء القوم لك طاعة فأذن لي فيه ! وإن كان معصية فأرني براءتك ! قال : فأنا كذلك إلا أقبل علي بن أبي طالب على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فلما جاء إلي قال : تعوذ بالله يا جندب من شر السخط ! فجئت أسعى إليه ، ونزل فقام يصلي إذ أقبل رجل على برذون يقرب به فقال : يا أمير المؤمنين ! قال : ما شأنك ؟ قال : ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ قال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قال : ما قطعوه ، قلت : سبحان الله ! ثم جاء آخر أرفع منه في الجري فقال : يا أمير المؤمنين ! قال : ما تشاء ؟ قال ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ قال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قلت : الله أكبر قال علي : ما قطعوه ، قال : سبحان الله ! ثم جاء آخر فقال : قد قطعوا النهر فذهبوا.قال علي : ما قطعوه ، ثم جاء آخر يستحضر بفرسه فقال : يا أمير المؤمنين ! قال ما تشاء ؟ قال : ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ فقال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قال علي : ما قطعوه ولا يقطعونه وليقتلن دونه ، عهد من الله ورسوله ! قلت : الله أكبر ! ثم قمت فأمسك له بالركاب ثم ركب فرسه ثم رجع إلى درعي فلبستها وإلي قوسي فعلقتها وخرجت أسايره فقال لي : يا جندب ! قلت : لبيك يا أمير المؤمنين ! قال : أما أنا بأبعث إليهم رجلا يقرأ المصحف يدعو إلى كتاب الله ربهم وسنة نبيهم فلا يقبل علينا بوجهه حتى يرشقوه بالنبل ، يا جندب ! أما إنه لا يقتل منا عشرة ولا ينجو منهم عشرة فانتهينا إلى القوم وهم في معسكرهم الذين كانوا فيه لم يبرحوا فنادى علي في أصحابه فصفهم ثم أتى الصف من رأسه ذا إلى رأسه ذا مرتين ثم قال : من يأخذ هذا المصحف فيمشي به إلى هؤلاء القوم فيدعوهم إلى كتاب الله ربهم وسنة نبيهم وهو مقتول وله الجنة ! فلم يجبه إلا شاب من بني عامر بن صعصعة ، فقال له علي : خذ ! فأخذ المصحف ، فقال له : أما إنك مقتول ولست مقبلا علينا بوجهك حتى يرشقوك بالنبل ! فخرج الشاب بالمصحف إلى القوم ، فلما دنا منهم حيث يسمعون قاموا ونشبوا الفتى قبل أن يرجع قال : فرماه إنسان فأقبل علينا بوجهه فقعد ، فقال علي : دنكم القوم ! قال جندب : فقتلت بكفي هذه بعد ما دخلني ما كان دخلني ثمانية قبل أن أصلي الظهر وماق قتل منا عشرة ولا نجا منهم عشرة كما قال.(طس)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৬০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31548 ۔۔۔ (ایضا) ابی جعفر فراء جو حضرت علی (رض) کے غلام ہیں ان سے روایت ہے کہ میں حضرت علی (رض) کے ساتھ نہر پر حاضر ہوا جب ان کے قتل سے فارغ ہوا فرمایا مخدج لوتلاش کرو اس کو تلاش کیا گیا وہ نہ ملا حکم دیا کہ ہر مقتول پر ایک بانس رکھ دیا جائے پھر وہ ایک وادی میں ملا جہاں بدبودار سیاہ کیچڑ تھا اس کے ہاتھ کی جگہ پستان کی طرح تھی جس پر چند بال اگے ہوئے تھے جب اس کو دیکھا تو کہا کہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا ان ایک بیٹے کو سنا حسن (رض) یا حسین (رض) کہہ رہا تھا الحمد اللہ الذی اراح امتہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) من ھذہ العصابتہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے امت محمد یہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس گروہ سے نجات دی ہے حضرت علی (رض) نے فرمایا اگر امت محمد یہ میں اگر صرف تین افراد ہوتے تب ایک ان کی رائے پر ہوتا یہ بات کی پشتوں میں اور ماں کے رحموں میں ہیں۔ طبرانی فی الاوسط
31549 (أيضا) عن أبي جعفر الفراء مولى علي قال : شهدت مع علي على النهر ، فلما فرغ من قتلهم قال : اطلبوا المخدج فطلبوه فلم يجدوه وأمر أن يوضع على كل قتيل قصبة فوجدوه في وهدة في منتقع ماء جل أسود منتن الريح في موضع يده كهيئة الثدي عليه شعرات ، فلما نظر إليه قال : صدق الله ورسوله ، فسمع أحد ابنيه إما الحسن أو الحسين يقول : الحمد لله الذي أراح أمة محمد صلى الله عليه وسلم من هذه العصابة ! فقال علي : لو لم يبق من أمة محمد إلا ثلاثة لكان أحدهم على رأي هؤلاء ، إنهم لفي أصلاب الرجال وأرحام النساء. (طس)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৬১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دین میں غلو کرنا
31549 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ تم پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ بددعاء نازل ہو کر رہے گی فویل ہم فویل ہم حینی ان کے لیے ہلاکت ہو ان کے لیے ہلاکت ہو۔ طبرانی فی الاوسط
31550 عن علي قال : يحل بكم نقل النبي صلى الله عليه وسلم ، فويل لهم منكم ! وويل لكم منهم.

(طس).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৬২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں کتاب اللہ کی اتباع
31550 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عنقریب فتنہ ہوگا عنقریب آپ کی قوم سے لڑائی ہوگی تو میں نے عرض کیا اس موقع پر میرے لیے کیا حکم ہے ؟ ارشاد فرمایا کہ کتاب اللہ کی اتباع کروں یا فرمایا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں۔ ( ابن جریر عقیلی طبرانی فی الاوسط وابوالقاسم بن بستر ان فی امالیہ)
31551 عن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنها ستكون فتن وسيحاج قومك ، قلت : يارسول الله ! فما تأمرني ؟ قال : اتبع الكتاب - أو قال : احكم بالكتاب.

(ابن جرير ، عق ، طس وأبو القاسم ابن بشران في أماليه).
tahqiq

তাহকীক: