কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪৯ টি
হাদীস নং: ৩১৪৬৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصائب کی کثرت
31449 ۔۔۔ ملی (رض) سے مروی ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے دانہ پھاڑ اور جانداروں کو پیدا کیا کہ پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہلا دینا زیادہ آسان ہے۔
31452 عن علي قال : والذي فلق الحبة وبرأ النسمة ! لازالة الجبال من مكانها أهون من إزالة ملك مرجل ، فإذا اختلفوا بينهم فوالذي نفسي بيده ! لو كادتهم الضباع لغلبتهم.(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31450 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص اس زمانے میں ہو تو نہ نیز مارے نہ تلوار اور نہ ہی پتھر بلکہ صبر کرے بیشک انجام متقین ہوگا۔
31453 عن علي قال : من أدرك ذلك الزمان فلا يطعن برمح ولا يضرب بسيف ولا يرم بحجر واصبروا ! فان العاقبة للمتقين.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31451 ۔۔۔ علی (رض) نے فرمایا کہ زمانہ اسلام میں سب سے آخر میں جو فتنہ کھڑا ہوگا وہ رملہ و سکرہ میں ہوگا چنانچہ لوگ ان سے لڑنے کے لیے نکلیں گے اور ایک ثلث کو قتل کردیں گے اور ایک ثلث رجوع کرے گا اور ایک ثلث دیر مرمار میں قلعہ بند ہوجائیں گے ۔ ان میں سیاہ سفید بالوں والا بھی ہوگا پھر لوگ آئیں گے اور انھیں قلعہ سے اتار کر قتل کریں گے یہ آخری فتنہ ہوگا جو زمانہ اسلام میں نکلے گا۔
31454 عن علي قال : إن آخر خارجة تخرج في الاسلام بالرملة رملة الدسكرة ، فيخرج إليهم الناس فيقتلون منهم ثلثا ويدخل ثلث ويتحصن ثلث في الدير دير مرمار ، فمنهم الاشمط فيحضرهم الناس فينزلونهم فيقتلونهم فهي آخر خارجة تجرج في الاسلام.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31452 ۔۔۔ علی (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ ودجلہ وفرات کے درمیان ایک شہر ہوگا جہاں ابن عباس (بنوعباس) کی حکومت ہوگی (اور وہ شہر زور آء ہے) وہاں انتہائی سخت جنگ ہوگی جس میں عورتیں قید ہوں گی، اور آدمیوں کو بھیڑوں کی طرح ذبح کیا جائے گا۔
(خطیب بغدادی نے اس کو روایت کیا اور کہا کہ اس کی اسناد بہت کمزور ہیں، مصنف کہتے ہیں کہ خطیب کی موت کے دو سال بعد یہ لڑائیاں ہوئی ہیں جس سے اس حدیث کی تائید ہوتی ہے) ۔
(خطیب بغدادی نے اس کو روایت کیا اور کہا کہ اس کی اسناد بہت کمزور ہیں، مصنف کہتے ہیں کہ خطیب کی موت کے دو سال بعد یہ لڑائیاں ہوئی ہیں جس سے اس حدیث کی تائید ہوتی ہے) ۔
31455 عن علي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : يكون مدينة بين الفرات ودجلة يكون فيها ملك ابن عباس وهي الزرواء ، يكون فيها حرب مقطعة تسبي فيها النساء ويذبح فيها الرجال كما يذبح الغنم.(خط وقال : اسناده شديد الضعف ، قلت : وقعت هذه الحروب والذبح بعد موت الخطيب بأكثر من مائتي سنة وذلك مما يقوى ورود الحديث).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31453 ۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا ! تم کشادگی اور وسعت نہیں دیکھ سکو گے یہاں تک کہ چار آدمی حکمران بنیں جو سارے ایک ہی آدمی کی اولاد ہوں گے ۔ جب ایسا ہوجائے توپھرامید ہے کہ وسعت ہو۔ رواہ ابن ابی شیبة
31456 عن مجاهد قال : لا ترون الفرج حتى يملك أربعة كلهم من صلب رجل واحد ، فإذا كان ذلك فعسى.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31457 ۔۔۔ علامہ ابن سییرین فرماتے ہیں کہ مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ اہل شام ہمیشہ بیابان میں رہیں گے یہاں تک کہ وہ شام سے نکل جائیں۔ ابن ابی شیبہ۔
31457 عن ابن سيرين قال بلغني أن الشام لا تزال مواءمة حتى يكون بدوها من الشام.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31454 ۔۔۔ محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ہم لوگ کہا کرتے تھے کہ بہت سخت ارتداد ہوگا یہاں تک کہ عرب کے بہت سارے لوگ ذی الخلصہ میں بتوں کی عبادت کریں گے۔ رواہ ابن ابی شیبة
31458 عن محمد بن سيرين قال : كنا نتحدث أنه تكون ردة شديدة حتى يرجع ناس من العرب يعبدون الاصنام بذي الخلصة.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31455 ۔۔۔ محمد بن حنفیہ سے مروی ہے کہ ان فتنوں سے ڈرو اور بچو اس لیے کہ جو بھی ان فتنوں سے مقابلہ کرے گا وہ فتنوں سے مغلوب ہو کر (ان کا شکار ہوجائے گا) خبردار ! سن لو کہ ان فتنہ گرلوگوں کے لیے ایک وقت اور مدت متعین ہے اگر تمام اہل زمین مل کر بھی ان کی حکومت ختم کرنا چاہیں تو نہیں ختم کرسکتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے (پھر فرمایا ) تم لوگ ان پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہٹاسکتے ہو (یعنی اسی طرح تم ان لوگوں کو بھی نہیں ہٹاسکتے ) ۔ رواہ ابن ابی شیبة
31459 عن محمد بن الحنفية قال اتقوا هذه الفتن ! فانها لا يستشرف لها أحد إلا استبقته ألا إن هؤلاء القوم لهم أجل ومدة لو اجتمع من في الارض أن يزيلوا ملكهم لم يقدروا على ذلك حتى يكون الله هو الذي يأذن فيه ، أتستطيعون أن تزيلوا هذه الجبال.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31456 ۔۔۔ ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عنقریب کچھ قومیں ایمان لا کر کافر ہوجائیں گی یہ بات ابودرداء (رض) کو معلوم ہوئی تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے یہ بات فرمائی ہے ؟ فرمایا کہ ہاں میں نے ایسا کہا ہے اور (ہاں) آپ ان لوگوں میں نہیں ہیں۔ ابن عساکر وابن النجار
31460 عن أبي الدرداء قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليفكرن أقوام بعد إيمانهم ، فبلغ ذلك أبا الدرداء فأتاه فقال : يا رسول الله ! بلغني أنك قلت : ليكفرن أقوام بعد إيمانهم ، قال : نعم ولست منهم.(كر وابن النجار).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31457 ۔۔۔ زہری سے مروی ہے کہ مجھے یہ خبرپہنچی ہے کہ سیاہ جھنڈے خراسان کی طرف سے نکلیں گے جب خراسان کی گھاٹیوں سے اتریں گے تو وہ اہل اسلام کو تلاش کریں گے ان کو نہیں لوٹائیں گے مگر عجمیوں کے جھنڈے مغرب کی طرف سے نکلنے والے ۔ نعیم بن حماد فی الفتن
31461 عن الزهري قال : بلغني أن الرايات السود تخرج من خراسان فإذا هبطت من عقبة خراسان هبطت تبغي الاسلام فلا يردها إلا رايات الاعاجم من قبل المغرب.
(نعيم بن حماد في الفتن).
(نعيم بن حماد في الفتن).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31458 ۔۔۔ امام زہری سے مروی ہے کہ کوفہ سے دوجماعتیں بھیجی جائیں گی ایک مرد کی جانب اور ایک حجاز کی طرف جو جماعت حجاز کی طرف جا رہی ہوگی اس میں سے ثلث زمین میں دھنسا دیے جائیں گے اور ایک تہائی کے چہرے الٹا کرکے کمر کی طرف لگادیے جائیں گے چنانچہ وہ اپنی پیٹھوں کو اسی طرح دیکھیں گے جیسے پٹیوں کو (یکھتے تھے ) اور اپنی ایڑیوں کے ساتھ الٹے چلیں گے جیسے اپنے بچوں کے ساتھ چلتے تھے ۔ اور ایک تہائی ذبح کر کلہ جائے گا ۔ رواہ ابونعیم
31462 عن الزهري قال : يبعث من الكوفة بعثين : بعث إلى مرو وبعث إلى الحجاز ، فيخسف بثلث بعثه إلى الحجاز ، وثلث يمسخون تحول وجوههم بين أكتافهم ، فهم يرون أدبارهم كما يرون فروجهم ، يمشون القهقري بأعقابهم كما كانوا يمشون بصدور أقدامهم ، ويبقي الثلث فيسيرون إلى مكة.
(نعيم).
(نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31459 ۔۔۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا کہ تمہاری قوم سب سے جلدی ہلاک ہوجائے گی ۔ تو حضرت عائشہ (رض) رونے لگیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیوں روتی ہیں ؟ شاید آپ نے سمجھا کہ میں نے صرف بنی تیم کی طرف اشارہ کیا ہے ایسا نہیں اللہ صرف تمہاری قوم بنی یتم کی بات نہیں تمام قریش کی بات ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کے لیے دنیا کشادہ فرمادیں گے چنانچہ آنکھیں ان کی طرف انھیں گی اور موت ان پر واقع ہوگی چنانچہ سب سے پہلے وہ ختم ہوجائیں گے ۔ رواہ ابونعیم
اللہ تعالیٰ ان کے لیے دنیا کشادہ فرمادیں گے چنانچہ آنکھیں ان کی طرف انھیں گی اور موت ان پر واقع ہوگی چنانچہ سب سے پہلے وہ ختم ہوجائیں گے ۔ رواہ ابونعیم
31463 عن ابن شهاب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لعائشة : إن قومك لاسرع الناس فناء فبكت عائشة ، فقال : ما يبكيك ؟ لعلك تظنين بنى تميم دون قريش ، إني لم أرد رهطك خاصة ولكني أردت قريشا كلها ،يفتج الله عليهم الدنيا فتستشرفهم العيون وتستجلبهم المنايا ، فهم أسرع الناس فناء.(نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31460 ۔۔۔ زہری (رح) سے مروی ہے کہ سفیانی کے خروج کے بارے میں انھوں نے کہا کہ آسمان پر ایک علامت نظر آئے گی ۔ رواہ ابونعیم
31464 عن الزهري قال في خروج السفياني : ترى علامة في السماء.(نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے زمانہ میں صبر کرنا
31461 ۔۔۔ زہری سے مروی ہے کہ ان سے کہا گیا کہ ہم تو آپ کے بارے بڑ ا چھاگمان رکھتے تھے کہ آپ صاحب قرآن اور صاحب مسجد ہیں لیکن ایسانظر نہیں آرہا ہے۔ زہری نے کہا کہ یہ کمی ہے ؟ پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں لوگ سنت کے تابع ہوتے تھے اور وہ بہت زیادہ عبادت نہیں کرتے تھے لیکن وہ امانت دار تھے اور نیک نیت اور مخلص تھے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوگیا تو لوگ ایک درجہ نیچے آگئے اور وہ ابوبکر اور عمر (رض) کے ساتھ ایک خاص طرز پرچلتے رہے پھر جب عمر (رض) کا انتقال ہوگیا تو لوگ ایک درجہ مزید نیچے آگئے اور وہ عثمان (رض) کے ساتھ ڈٹے رہے ان کے ظاہر بالکل ٹھیک تھے یہاں تک کہ جب عثمان (رض) قتل ہوئے تو پردہ چاک ہوگیا اور اس فتنے میں لوگوں نے خون کو حلال سمجھ لیا ایک دوسرے قطع رحمی کی اور اعراض برتا تا آنکہ یہ فتنہ ٹھنڈا پڑا اور ان لوگوں میں اللہ نے حضرت معاویہ (رض) کے دور میں الفت پیدا فرما دی ، چنانچہ یہ لوگ دنیا میں ایک دوسرے سے مسابقت کرتے اور اسی کے لیے کوشش کرتے تھے پھر ابن زبیر کا فتنہ اٹھاوہ تو تباہی مچانے والا تھا پھر عبدالملک بن مروان کے ہاتھ پر صلح ہوئی (یہ سب کچھ ہوا ) تو آپ کا ان لوگوں کے بارے میں جو کچھ حسن ظن تھا آپ تو اس کا انکار کردیں گے۔
اور یہ معاملہ یوں ہی پستی کی طرف جاتا رہے گا وہاں تک کہ اس زمین پر سب سے خوش بخت حمام والے اور کتے پالنے والے ہوں گے جو اللہ کی عبادت کرتے ہوں گے اور انھیں حلال حرام کا کچھ پتہ بھی نہ ہوگا۔ رواہ ابن عساکر
اور یہ معاملہ یوں ہی پستی کی طرف جاتا رہے گا وہاں تک کہ اس زمین پر سب سے خوش بخت حمام والے اور کتے پالنے والے ہوں گے جو اللہ کی عبادت کرتے ہوں گے اور انھیں حلال حرام کا کچھ پتہ بھی نہ ہوگا۔ رواہ ابن عساکر
31465 عن الزهري إنه قيل له : كنا لا نزال نحسن الظن بالرجل من أهل القرآن وأهل المساجد ثم يخالف ، قال : ذلك النقص ، ثم قال : إن الناس كانوا في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم أهل سنة ولم يكن لهم كثير عبادة ولكنهم كانوا يؤدون الامانة ويصدقون النية ، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم هبط الناس درجة وكانوا على شريعة من أمرهم مع أبي بكر وعمر فلما مات عمر هبط الناس درجة وكانوا مع عثمان حنسة علانيتهم فلا بأس بحالهم حتى قتل عثمان ، انهتك الحجاب وكان الناس في فتنتهم استحلوا الدماء فتقاطعوا وتدابروا حتى انكشفت ، ثم ألفهم الله في زمان معاوية فكانوا أهل دنيا يتنافسون فيها ويتصنعون لها ، ثم حضرتهم فتنةابن الزبير فكانت الصيلم ، ثم صلحوا على يدي عبد الملك بن مروان ، فأنت منكر معهم ما تذكر من حسن ظنك بهم وخلافهم ، فليس يزال هذا الامر ينتقص حتى يكون أسعد أهل الاسلام أصحاب الحمام والكلاب يعبدون الله على الامر ولا يعرفون حلالا ولا حراما.(كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسند صدیق
31462 ۔۔۔ مرداس کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا نیک لوگ اٹھا دیے جائیں گے ایک ایک کرکے یہاں تک کہ کھجور اور جو کے بھوسے کی طرح لوگ رہ جائیں گے خدا تعالیٰ کو ان کی کوئی پروا نہ ہوگی ۔ (امام احمدنے کتاب الزہد میں روایت کیا)
31466 (مسند الصديق) عن مرداس قال : قال أبو بكر : يقبض الصالحون الاول فالاول حتى يبقى من النسا حثالة كحثالة التمر أو الشعير لا يبالي الله بهم.
(حم في الزهد).
(حم في الزهد).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسند صدیق
31463 ۔۔۔ ابوبرزہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ اے بیٹے جب لوگوں میں کوئی فتنہ کھڑا ہو تو اس غار میں چلے جانا جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چھپا تھا بیشک تمہیں اس میں تمہارا صبح وشام رزق ملتا رہے گا۔ بزا ر اور ابن ابی الدنیا فی المعرفی
31467 عن أبي برزة أن أبا بكر الصديق قال لابنه : يا بني ! ان حدث في الناس حدث فأت الغار الذي رأيتني اختبأت فيه أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم فكن فيه ! فانه سيأتيك فيه رزقك غدوة وعشية.(ابن أبي الدنيا في المعرفة والبزار ، وفيه موسى بن مطير واه).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسند صدیق
31464 ۔۔۔ ابوبکر صدیق (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ تم لوگوں کو چھاتا ہائے گا یہاں تک کہ تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے کہ جو بھو سے کی طرح بےکار ہوں گا ان کے وعدے خلط ملط ہوں گے اور ان کی امانتداری کچھ نہ ہوگی۔ لوگوں نے کہا ہم اسوقت کیا کریں۔
آپ نے فرمایا معروف چیز کو اختیار کرنا اور غریب ونئی چیز کو چھوڑ دینا اور کہتے رہنا اے وحدہ لاشریک ظالموں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما اور ہم پر چڑھ آنے والوں کے لیے آپ خود ہی کافی ہوجائے ۔ ابوشیخ نے فتن میں ابوبکر
آپ نے فرمایا معروف چیز کو اختیار کرنا اور غریب ونئی چیز کو چھوڑ دینا اور کہتے رہنا اے وحدہ لاشریک ظالموں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما اور ہم پر چڑھ آنے والوں کے لیے آپ خود ہی کافی ہوجائے ۔ ابوشیخ نے فتن میں ابوبکر
31468 عن يزيد بن السمط عن محمد بن عبد الله التميمي عن أبي بكر الصديق عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ستغربلون حتى تصيروا في حثالة في قوم قد مرجت عهودهم وخربت أماناتهم ، قالوا : كيف بنا يا رسول الله ! قال : تعملون ما تعرفون وتتركون ما تنكرون وتقولن : أحد أحد انصرنا ممن ظلمنا واكفنا من بغى علينا.(أبو الشيخ في الفتن ، ويزيد بن السمط ضعيف).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৮০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسند صدیق
31465 ۔۔۔ مجاہد سے روایت ہے کہ عمر ابن زبیر کے پاس سے گزرے پھر کہنے لگے ۔ (الے ابن زبیر) اللہ آپ پر رحم کرے جہاں تک میرا علم ہے تم بڑے روزہ دار شب زندہ دار اور بڑے صلہ رحم ہو خبردار سن لو کہ مجھے امید ہے کہ تمہیں اللہ عذاب نہیں دے گا باوجود ان گناہوں کے جو تم سے سرزد ہوئے ۔ پھر مجاہد کر مخاطب کرکے کہنے لگے کہ مجھے ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ نقل کیا کہ جو برے اعمال کرے گا اللہ تعالیٰ اے دنیا میں سزا دے گا۔ رواہ ابن عساکر
31469 عن مجاهد أن ابن عمر مر على ابن الزبير فقال : رحمك الله ! إن كنت ما علمت لصواما قواما وصالا للرحم أما والله ! إني لارجو مع مساوي ما قد عملت من الذنوب أن لا يعذبك الله بها.قال مجاهد : ثم التفت إلي فقال : حدثني أبو بكر الصديق أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : من يعمل سواءا يجز به في الدنيا.(كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৮১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسند صدیق
31466 ۔۔۔ ابوبکر (رض) مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بشارت ہے اس شخص کے لیے جو کمزوری میں مرگیا پوچھا گیا کہ کمزوری سے کیا مراد ہے فرمایا اسلام کے ظہور ونشاة کا زمانہ۔ (جو وقت وہ کمزور تھا) ۔ ابن ماجہ
31470 عن أبي بكر الصديق قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : طوبي لمن مات في النأنأة ، قيل : وما النأنأة ؟ قال : حدة الاسلام وبدؤها. (قال الديلمي في مسند الفردوس : رواه ابن ماجه - ثنا علي بن محمد والحسين ابن إسحاق قالا : حدثنا وكيع عن إسماعيل بن أبي خالد عن طاررق بن شهاب عن أبي بكر.انتهى. وليس في النسخ الموجودة الان من سنن ابن ماجه ولا ذكره أصحاب الاطراف ، فلعله في بعض الروايات التي لم تصل إلى هذه البلاد أو في غير السنن من تصانيف ابن ماجه كالتفسير وغيره).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৮২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسند صدیق
31467 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے اور میں رسول اللہ کے چہرے مبارک پر غم کے آثار دیکھ ہاتھ پھرا آپ نے فرمایا انا لللہ وانا الیہ راجعون میں نے کہا اے اللہ کے رسول انا لللہ وانا الیہ راجعون ہمارے رب اللہ نے ابھی کیا فرمایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ابھی جبرائیل آئے تھے اور آکر انا اللہ پڑھی ۔ میں نے بھی انا لللہ کہا اور پوچھا کر کس بات پر تم انا لللہ پڑھ رہے ہو اے جبرائیل ! جواب دیا کہ آپ کی امت آپ کے کچھ ہی عرصے بعد آپ کی امت فتنے پرپڑجائے گی میں نے پوچھا کہ کفر کے فتنے میں یا گمراہی کے فتنے میں کہا کہ دونوں طرح کے فتنوں میں نے پوچھا کہ وہ فتنے ان میں کہاں سے آئیں گے حالانکہ میں ان میں اللہ کی کتاب چھوڑ کر جارہا ہوں فرمایا کتاب اللہ ہی سے وہ گمراہ ہوں گے اور سب سے پہلے یہ ان کے قراء اور امراء کی طرف سے ہوگا امراء لوگوں کو حقوق ادانہ کریں گے اور پھر آپس میں جنگ کریں گے اور اری حکمرانوں کی خواہشوں کے پیچھے چلیں گے اور پھر اس میں ترقی ہی کرتے رہیں گے ۔ میں نے پوچھا جبرائیل جو لوگ اس فتنے سے محفوظ رہیں گے وہ کیسے ذبح جائیں گے۔ کہا : ہاتھ روکنے اور صبر کرنے سے اگر ان حق دیا جائے تولے لیں نہ دیا جائے توا سے چھوڑ دیں۔
(حکیم ترمذی ابن ابی عاصم نے السنہ میں عسکری نے مواعظ میں حلیة الاولیاء میں اور لدیلمی ابن جوزی نے اسے واہیات میں ذکر کیا اور اس کی سند میں مسلمہ بن علی ہے جو کہ متروک ہے)
(حکیم ترمذی ابن ابی عاصم نے السنہ میں عسکری نے مواعظ میں حلیة الاولیاء میں اور لدیلمی ابن جوزی نے اسے واہیات میں ذکر کیا اور اس کی سند میں مسلمہ بن علی ہے جو کہ متروک ہے)
31471 عن عمر قال : كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم مجتمعين وأنا أعرف الحزن في وجهه فقال : إنا لله وإنا إليه راجعون ! قلت : يا رسول الله ! إنا لله وإنا إليه راجعون ، ما ذا قال ربنا ؟ قال : أتاني جبريل آنفا فقال : إنا لله وإنا إليه راجعون ، قلت : أجل ، إنا لله وإنا إليه راجعون ، فمم ذاك يا جبريل ؟ قال : إن أمتك مفتنة بعدك بقليل من الدهر
غير كثير ، فقلت : فتنة كفر أو فتنة ضلالة ؟ قال : كل ذلك سيكون ، قلت : ومن أين يأتيهم ذلك وأنا تارك فيهم كتاب الله ؟ قال : بكتاب الله يضلون ، وأول ذلك من قبل قرائهم وأمرائهم ، يمنع الامراء الناس حقوقهم فلا يعطونها فيقتتلون ويتبع القراء أهواء الامراء فيمدون في الغي ثم لا يقصرون ، قلت : يا جبريل ؟ فبم سلم من سلم منهم ؟ قال : بالكف والصبر ، إن أعطوا الذي لهم أخذوه وإن منعوه تركوه.(الحكيم وابن أبي عاصم في السنة والعسكري في المواعظ ، حل والديلمي وابن الجوزي في الواهيات ، وفيه مسلمة بن علي متروك).
غير كثير ، فقلت : فتنة كفر أو فتنة ضلالة ؟ قال : كل ذلك سيكون ، قلت : ومن أين يأتيهم ذلك وأنا تارك فيهم كتاب الله ؟ قال : بكتاب الله يضلون ، وأول ذلك من قبل قرائهم وأمرائهم ، يمنع الامراء الناس حقوقهم فلا يعطونها فيقتتلون ويتبع القراء أهواء الامراء فيمدون في الغي ثم لا يقصرون ، قلت : يا جبريل ؟ فبم سلم من سلم منهم ؟ قال : بالكف والصبر ، إن أعطوا الذي لهم أخذوه وإن منعوه تركوه.(الحكيم وابن أبي عاصم في السنة والعسكري في المواعظ ، حل والديلمي وابن الجوزي في الواهيات ، وفيه مسلمة بن علي متروك).
তাহকীক: