কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৩৮৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31372 ۔۔۔ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا جب بنی امیہ کا نوجوان خلیفہ شام و عراق کے درمیان حالت مظلومیت میں قتل کردیا جائے تو پھر اس کے بعدہمیشہ اطاعت ایک ہلکی اور بےحثییت چیز سمجھی جائے گی اور زمین پر ناحق خون بہنا شروع ہوجائے گا نوجوان خلیفہ سے مراد یزید بن ولید ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن
31372 عن أبي الدرداء قال : إذا قتل الخليفة الشاب من بني أمية بينم الشام والعرقا مظلوما لم تزل طاعة مستخف بها ودم مسفوك على وجه الارض بغير حق يعني الوليد بن يزيد.

(نعيم بن حماد في الفتن).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৮৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31373 ۔۔۔ ابوالعالیہ سے روایت ہے کہ ہم شام میں حضرت ابوذر (رض) کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے : سب سے پہلے جو شخص میری سنت کو تبدیل کرے گا وہ فلاں قبیلے کا آدمی ہوگا یزید بن سفیان نے کہا یارسول اللہ کیا وہ شخص میں ہوں آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ رواہ ابن عساکر
31373 عن أبي العالية قال : كنا بالشام مع أبي ذر فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : أول رجل يغير سنتي رجل مني بني فلان فقال يزيد ابن أبي سفيان : أنا هو ؟ قال : لا.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৮৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31374 ۔۔۔ سہل بن حثمہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی جب وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہو کر باہر آیا تو حضرت علی نے اسے روک لیا اور پوچھا اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو کس سے اپنا حق لوگے اس نے کہا کہ معلوم نہیں !

حضرت علی (رض) نے فرمایا جاؤ پوچھ کر آؤدیہاتی آیا اور آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا کہ حضرت ابوبکر (رض) سے اپنا حق لے لینا جب وہ باہر آیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اگر ابوبکر (رض) کا بھی انتقال ہوجائے تو کس سے حق وصول کروگے اس نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں فرمایا جاؤ پوچھ کر آؤ۔ وہ آیا اور پوچھا آپ نے فرمایا کہ پھر عمر (رض) سے اپنا حق لے لینا جب وہ علی (رض) کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر عمر (رض) کا انتقال ہوگیا تو پھر کس سے اپنا حق لوگے اس نے کہا معلوم نہیں کہا جاؤ پوچھ کر آؤ وہ آیا اور پوچھا تو آپ نے فرمایا عثمان سے پھر جب باہر آیا تو علی (رض) نے پوچھا کہ اگر عثمان (رض) بھی فوت ہوگئے تو پھر ؟ اس نے کہا معلوم نہیں کہا جاؤ پوچھ کر آؤ وہ آیا اور پوچگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب عثمان کا انتقال ہوجائے تو پھر اگر تم مرسکو تو مرجاؤ۔ ابن عساکر عقیلی فی الضعفاء
31374 عن سهل بن أبي حثمة قال : بايع النبي صلى الله عليه وسلم أعرابيا ، فلما خرج من عنده قال له علي : إما مات النبي صلى الله عليه وسلم فممن تأخذ حقك : قال :ما أدري ، قال : ارجع فاسأله ! فرجع الاعرابي فسأله ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : من أبي بكر ، فلما خرج قال له علي : فان مات أبو بكر ممن تأخذ ؟ قال : أدري ، قال : ارجع فاسأله ! فرجع فسأله فقال له النبي صلى الله عليه وسلم : من عمر ، فلما خرج قال علي : فان مات عمر ؟ قال : لا أدري ، قال : ارجع فاسأله ! فرجع فسأله فقال له النبي صلى الله عليه وسلم : من عثمان ، فلما خرج قال له علي : فان مات عثمان فممن تأخذ حقك ؟ قال : لا أدري ، فلما خرج قال له فرجع فسأله ، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم إذا مات عثمان فان استطعت أن تموت فمت.

(عق ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৮৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31375 ۔۔۔ سہل بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے اللہ مجھے وہ زمانہ دیکھا کہ جس میں عالم کی اتباع نہیں کی جائے گی اور بردباد شخص سے حیا نہیں کیا جائے گا۔ رواہ العسکری فی الامثال وسندہ ضعیف
31375 عن سهل بن سعد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : الله ! لا ترني زمانا لا يتبع فيه العليم ولا يستحيي من الحليم.

(العسكري في الامثال ، وسنده ضعيف).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৮৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31376 ۔۔۔ شداد بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میرے لیے زمین کو سمیٹا گیا یہاں تک کہ میں نے مشرق ومغرب دیکھ لیے اور بلاشبہ میری امت کی سلطنت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک اسے میرے لیے سمینا گیا اور مجھے دوخزانے دئیے گئے سرخ اور سفید اور میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ :۔

1 میری امت عام قحط میں ہلاک نہ کی جائے۔

2 اور ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط نہ ہوجائے جو انھیں عمومی طورپر ہلاک کردے۔

3 اور اللہ تعالیٰ انھیں فرقے فرقے نہ کرے۔

4 اور انھیں ایک دوسرے کے ذریعے عذاب نہ دے۔

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ کردیتاہوں تو پھر وہ واپس نہیں لیاجاتا اور میں نے تیری امت کو یہ بات عطاکر دی کہ میں انھیں عمومی قحط میں مبتلا کرکے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے علاوہ کسی دوسرے دشمن کو ایسا مسلط نہیں کروں گا جو انھیں عمومی طورپر تباہ و برباد کر دے لیکن وہ خود ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے ایک دوسری گردیں ماریں گے اور ایک دوسرے کو پابندسلاسل کریں گے۔

راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ گمراہ کن حکمرانوں کا ہے۔ جب میری امت میں تلوار چل گئی تو پھر قیامت تک چلتی رہے گی۔ احمد ضیا مقدسی فی المختارہ
31376 (من مسند شداد بن أوس) [ إن النبي صلى الله عليه وسلم قال ] : إن الله عزوجل زوى لي الارض حتى رأيت مشارقها ومغاربها ، وإن ملك أمتي سيبلغ ما زوي لي منها ، وإني أعطيت الكنزين الابيض والاحمر ، وإني سألت ربي عزوجل أن لا يهلك أمتي بسنة عاتمة وأن لا يسلط عليهم عدوا فيهلكهم بعامة وأن لا يلبسهم شيعا وأن لا يذيق بعضهم بأس بعض ، فقال : يا محمد ! إني إذا قضيت قضاء فانه لا يرد ، وإني قد أعطيتك لامتك أن لا أهلكهم بسنة عامة ، وأن لا أسالط عليهم عدوا ممن سواهم فيهلكهم بعامة حتى يكون بعضهم يهلك بعضا ، وبعضهم يسبي بعضا ، قال : وقال النبي صلى الله عليه وسلم : وإني لا أخاف على أمتي إلا الائمة المضلين ، إذا وضع السيف في أمتي فلا يرفع عنهم إلى يوم القيامة (حم ، ض - عن شداد بن أوس)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৮৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31377 ۔۔۔ زاذان سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ ہم عابس غفاری کے ساتھ تھے عابس غفاری نے کہا کہ مجھے ایسی عادت سے اندیشہ ہے کہ جن کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی امت کے بارے میں خطرہ تھا۔ کسی نے کہا کہ وہ چیزیں کیا ہیں ؟ جواب دیا (1) بیوقوفوں کی حکمرانی (2) شرطیوں کی کثرت (3) قطع رحمی (4) خون کی بےحیثیتی (ٕبے دریغ قتل ) (5) اور ایسی قوم کی پیدائش کہ جو قرآن کو بانسریاں بنالیں گے (ٕیعنی جس طرح بانسری سے آواز میں آہنگ پیدا کیا جاتا ہے اس طرح وہ لوگ قرآن کی ذریعے آواز میں آہنگ اور نغمہ پیداکریں گے۔ قرآن کا مقصود اصلی نصیحت پس پشت ڈال دیں گے ) وہ لوگ نماز میں ایک ایسی آدمی کو آگے کرین گے جو نہ تو ان میں افضل ہوگا اور نہ ہی فقیہ لیکن محض اس لیے تاکہ انھیں اپنی آواز سے محفوظ کرے۔
31377 - (من مسند عامر بن مالك المعروف بما لعب الاسنة) عن عن زاذان قال : كنا مع عابس الغفاري فقال عابس الغفاري : إني أتخوف خصالا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخوفهن على أمته ، قيل : ما هن ؟ قال : إمرة السفهاء ، وبيع الحكم ، وكثرة الشرط ، وقطيعة الرحم ، واستخفاف بالدم ، ونشء يتخذون القرآن مزامير يقدمون أحدهم ليس بأفضلهم ولا بأفقههم في الدين إلا ليغنيهم غناء.

(ق في البعث).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৮৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوعبیدہ کی تعریف فرمانا
31375 ۔۔۔ مسند عبادہ بن صامت (رض) میمون بن ابی شبیب سے مروی ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت نے فرمایا میں اپنے دوست کے لیے یہ تمنا کرتا ہوں کہ اس کا مال کم ہوجائے اور اسے جلدی موت آجائے لوگوں نے ان کی اس بات پر اعتراض کیا تو انھوں نے وضاحت کی کہ یہ اس لیے کہ مجھے خوف ہے کہ تمہارے ایسے امراء ہوں گے اگر تم ان کو کھلاؤ تو وہ تمہیں آگ میں ڈال دیں اور اگر ان کی نافرمانی کرو تو تم کو قتل کردیں ایک آدمی نے کہا کہ آپ ہمیں ان کا بتائیں وہ کون لوگ ہیں ؟ تاکہ ہم ان کی آنکھیں پھوڑ دیں اور ان کے چہروں کو خاک آلود کردیں تو آپ نے فرمایا امید ہے کہا گرتم ان کو پالو تو پھر بھی وہ تیری آنکھ پھوڑ دیں گے اور تیرے ہی چہرے کو خاک آلود کردیں گے۔ ابی شیبہ۔
31378 (من مسند عبادة بن الصامت) عن ميمون بن أبي حبيب قال : قال عبادة بن الصامة : أتمنى لحبيبي أن يقل ماله ويعجل موته فقيل له ، فقال : أخشى أن يدرككم أمراء إن أطعتموهم أدخلوكم النار وإن عصيتموهم قتلوكم ، فقال رجل : أخبرنا من هم حتى نفقا أعينهم أو نحثو في وجوههم التراب ! فقال : عسى أن تدركوهم فيكونوا هم الذين يفقأون عينك ويحثون في وجهك التراب.

(ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31379 ۔۔۔ حارث بن یمجد کو ایک آدمی نے بتایا کہ اسے ایک آدمی جس کی کنیت ابوسعید تھی یہ بات بتائی کہ عالیہ سے مدینہ آیا جب میں مدینہ پہنچا تو بہت تھک ہارچکا تھا میں اسی طرح مدینہ کے ایک بازار میں جارہا تھا کہ ایک آدمی دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ آج رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعوت فرمائی ہے جب میں نے دعوت کا نام سنا اور میں بہت نڈھال رہا تھا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوگیا اور عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے آج دعوت فرمائی ہے فرمایا کہ ہاں میں نے عرض کیا وہ کھانا کیا تھا یارسول اللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھانے کا نام بتایا سختیہ جو کہ آٹے اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے عرض کیا باقی ماندہ کہاں ہے ؟ فرمایا اٹھالیا گیا ہے۔ (سب ختم ہوچکا ہے)

پھر میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! آپ کی امت کے ابتدائی حصہ میں موت ہے یا آخر حصے میں فرمایا ابتدائی حصہ میں بعد میں تم میرے پاس جماعت درجماعت آؤ گے لوگ ایک دوسرے کو فنا کریں گے ۔ ابن ھذہ ابن عساکر
31379 عن الحارث بن يمجد عمن حدثه عن رجل يكنى بأبي سعيد قال : قدمت من العالية إلى المدينة فما بلغت حتى أصابني جهد ، فبينا أنا أسير في سوق من أسواق المدينة سمعت رجلا يقول لصاحبه : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرى الليلة ، فلما سمعت ذكر القرى وفي جهد أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت : يا رسول الله ! بلغني أنك قريت الليلة ، قال : أجل ، قال وما ذاك ؟ قال : طعام فيه سخينة ، قلت : فما فعل فضله ؟ قال : رفع ، قلت : يا رسول الله ! أفي أول أمتك تكون موتا أو في آخرها ؟ قال : في أولها ، ثم يلحقوني أفنادا يفني بعضهم بعضا.

(ابن منده ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31380 ۔۔۔ حضرت ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا : قیامت سے پہلے مسلمانوں کے درمیان کشت وخون بہت زیادہ ہوگا حتی کہ آدمی اپنے پڑوسی کو قتل کرے گا اپنے چچازاد کی گردن کاٹے گا اپنے بھائی کو مارے گا اور اپنی باپ کو خون بہائے گا ۔ نعیم بن حماد فی الفتن
31380 عن أبي موسى قال : ليكونن بين أهل الاسلام بين يدي الساعة الهرج والقتل حتى يقتل الرجل جاره وابن عمه وأباه وأخاه ! وايم الله ! لقد خشيت أن يدركنى وإياهم (نعيم بن حماد في الفتن)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31381 ۔۔۔ ابوموسی (رض) نے ہی فرمایا : کہ تمہارے بعد تاریک رات کی طرح فتنے آئیں گے صبح ایک آدمی مومن ہوگا تو شام کافر اور شام مومن ہوگا تو صبح کافر ایسے فتنوں میں بیٹھ رہنے والا کھڑے رہنے والے سے کھڑا رہنے والاچلنے والے سے اور چلنے والا سوار سے بہتر حالت میں ہوگا لوگوں نے کہا کہ پھر ہم کیا کریں ؟ فرمایا کہ گھروں کی چٹائیاں بن جاؤ۔ (ہو ہمیشہ گھر میں ہی پڑہی رہتی ہیں) ۔ ابن ابی شیبة نعیم بن حماد
31381 عن أبي موسى قال : إن بعدكم فتنا كقطع الليل المظلم ، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا ، القاعد فيها خير من القائم ، والقائم فيها خير من الماشي والماشي خير من الراكب ، قالوا : فما تأمرنا ؟ قال : كونوا أحلاس البيوت.

(ش ونعيم بن حماد).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31382 ۔۔۔ انھیں سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت سے پہلے ہرج بہت زیادہ ہوگا پوچھا گیا کہ یہ ہرج کیا ہے ؟ فرمایا قتل جھوٹ لوگوں نے کہا آج کل جو کفار قتل ہورہے ہیں کیا اس سے بھی زیادہ قتل ہوگا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ قتل اس طرح نہیں ہوگا کہ تم کفار کو قتل کروگے بلکہ تم ایک دوسرے کو قتل کروگے یہاں تک کہ آدمی اپنے پڑوسی اپنے بھائی اور چچازاد کو قتل کرے گا۔

تو لوگ حیران وششدررہ گئے اور ان کے چہروں سے ہنسی کے آثر غائب ہوگئے پھر ہم نے کہا : کیا اس وقت ہمارے اندر عقل موجود ہوگی ارشاد فرمایا : اس زمانے کے اکثر لوگوں کو عقلیں سلپ کرلی جائیں گی اور خساوخاشاک کی طرح لوگ ۔ (بےعقل و حیثیت ) ہوں گے وہ سمجھیں گے ہم کچھ ہیں حالانکہ وہ کچھ نہیں ہوں گے۔ ابن ابی شیبة نعیم بن حماد
31382 عن أبي موسى قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن بين يدي الساعة لهرجا ! قالوا : وما الهرج ؟ قال : القتل والكذب ، قالوا : يا رسول الله ! قد أكثر مما يقتل الان من الكفار ، قال : إنه ليس بقتلكم الكفار ولكن يقتل بعضكم حتى يقتل الرجل جاره وأخاه وابن عمه ، فأبلس القوم حتى ما يبدي الرجل منها عن واضحة فقلنا ومعنا عقولنا يومئذ ؟ قال : ينزع عقول أكثر أهل ذلك الزمان ويخلف هباء من الناس يحسب أحدهم أنهم على شئ وليسوا على شئ.

(ش ونعيم ابن حماد في الفتن).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31383 ۔۔۔ حضرت طاؤس کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوموسیٰ اور حضرت عمروبن عاص (رض) حکم بنائے جانے کے بعد جدا ہوئے تو ایک آدمی ابوموسیٰ (رض) کے سامنے آیا اور کہنے لگایہی وہ فتنہ ہے کہ جس کا ذکر کیا جاتا تھا حضرت ابوموسیٰ نے فرمایا یہ توفتنوں کی ایک جھلک ہے گھیرلینے والی عظیم فتنے ابھی آنے ہیں جو آدمی ان کے درپے ہوگا ان کا شکار ہوجائے گا ان فتنوں پر بیٹھنے والا کھڑے سے کھڑا چلنے والے سے چلنے والا دوڑنے والے سے خاموش بات کرنے والے سے اور سونے والا جاگنی والے سے بہتر ۔ رواہ ابونعیم
31383 عن طاوس أن رجلا اعترض لابي موسى الاشعري فقال : هذه الفتنة التي كانت تذكر وقال حين افترق هو وعمرو بن العاص حين حكما فقال أبو موسى : ما هذه إلا حيصة من حيصات الفتن وبقيت الزداح المطبقة ، من أشرف لها أشرفت له ، القاعد فيها خير من القائم ، والقائم خير من الماشي ، والماشي خير من الساعي ، والصامة خير من المتكلم ، والنائم خير من المستيقظ.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31384 ۔۔۔ ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا لوگو ! ایک فتنہ ہوگا جو لوگوں کا شیرازہ بکھیر کے رکھ دے گا بردباد رودا نا شخص اس میں ایسے چھوڑ دیا جائے گا جیسے وہ کل کا بچہ وہ پیٹ کے در د کی طرح آئے گا پتہ نہیں چلے گا کہ کہاں سے اس کا مقابلہ کیا ہے۔ (علامہ ظاہر مجمع میں لکھتے ہیں کہ اس فتنے کو پیٹ کے درد مثل اس لیے فرمایا کہ پتہ ہی نہیں چلے گا کہ یہ آیا کہاں سے اور کیسے اس کا مداوا کیا جائے چنانچہ پیٹ کا درد بھی ایساہی ہوتا ہے ان میں لیٹا ہو بیٹھے سے بیٹھا کھڑے سے کھڑا چلتے سے اور چلتا دوڑتے سے بہتر ہوگا ۔ نعیم ابن عساکر
31384 عن أبي موسى قال : يا أيها الناس ! إنها فتنة باقرة يدع الحليم فيها كأنما ولد أمس ، تأتيكم من مأمنكم كداء القطن لا يدرى أنى يؤتى ، المضطجع فيها خير من القاعد ، والقاعد فيها خير من القائم ، والقائم خير من الماشي ، والماشي خير من الساعي.

(نعيم والروياني ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31385 ۔ ابوموسیٰ ہی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیامت سے پہلے آنے والے ایک فتنہ کا ذکر کیا میں نے عرض کیا گیا کتاب اللہ کے ہوتے ہوئے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا گیا عقل کی موجودگی میں فرمایا ہاں تمہاری عقلیں بھی ہوں گی ۔ رواہ ابونعیم
31385 عن أبي موسى الاشعري رضي الله عنه قال : ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنة بين يدي الساعة قال قلت : وفينا كتاب الله ؟ قال : وفيكم كتاب الله ، قال قلت : ومعنا عقولنا ؟ قال : ومعكم عقولكم.(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31386 ۔۔۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک فتنہ ذکر فرمایا جو قیامت سے پہلے آئے گا ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میری اور تمہاری خلاصی اس وقت ہوسکتی ہے جبکہ ہم اس فتنہ سے اسی طرح نکلیں جس طرح اس میں داخل ہوں اور ہم میں کوئی نئی بات نہ آئے۔ (یعنی فتنہ میں ثابت قدمی اور طریق سنت کو لازمی پکڑنا یہی فتنہ سے بچاؤ ہے) ۔ ابن ابی شبیة ونعیم
31386 عن أبي موسى قال : ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين يدي الساعة فتنة ثم قال أبو موسى : والذي نفسي بيده ! مالي وما لكم منها مخرج إن أدركناها فيما عهد إلينا نبينا صلى الله عليه وسلم إلا أن نخرج منها كما دخلناها ولا نحدث فيها شيئا.(ش ونعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31387 ۔۔۔ میں ا جو عبدالرحمن بن عوف کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے چند بچوں کو یہ کہتے سنا کہ بعد والا بڑا ہے بعد والا برا ہے توابرہریرہ (رض) فرمانے لگے کہ ہاں ہاں خدا کی قسم ایسا ہی ہے قیامت تک ایسا ہے۔ نعیم بن حماد فی الفتن
31387 عن مينا مولى عبد الرحمن بن عوف قال : رأيت أبا هريرة وسمع صبيانا يقولون : الاخر شر ، الاخر شر ، فقال أبو هريرة : أي والذى نفسي بيدن ! إلى يوم القيامة.

(نعيم بن حماد في الفتن).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31388 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : لوگوں پر ایسا وقت بھی آئی گا کہ انھیں موت شہد سے اور سخت گرمی میں ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ میٹھی معلوم ہوگی لیکن پھر بھی موت انھیں نہیں آئے گی ۔ رواہ ابونعیم
31388 عن أبي هريرة قال : ليأتين على الناس زمان الموت فيه أحب إلى أحدهم من العسل بالماء البارد في اليوم القائظ ، ثم لا يموت.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31389 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ جب کہ آپ چوتھے فتنے کا ذکر فرما رہے تھے کہ اس فتنے سے وہی نجات پائے گا جو غرق ہوجانے جیسی دعائیں مانگے گا اور سب سے زیادہ سعادت مند اور خوش بخت وہ مومن ہوگا جو بالکل گمنام ہے کہ جب وہ لوگوں کے سامنے آئی تو کوئی اسے نہیں پہچانتا اور اگر چلا جائے تو کوئی اس کی جستجو نہیں کرتا اور سب سے بدبخت وہ ہوگا جو نہایت فصیح وبلیغ خطیب ہے یا بہت تیز شہسوار ہے۔ رواہ ابونعیم
31389 عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - وذكر الفتنة الرابعة - لا ينجو من شرها إلا من دعا كدعاء الغرق وأسعد الناس فيها كل تقي خفي إذا ظهر لم يعرف وإذا جلس لم يفتقد ، وأشقى الناس كل خطيب مصقع أو راكب موضع.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31390 ۔۔۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کے رہنے کے لیے سب سے موزوں جگہ دیہات ہوں گے ۔
31390 عن أبي هريرة قال : ليأتين على الناس زمان خير منازلهم البادية.

(نعيم في الفتن).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل و قتال کی کثرت
31391 ۔۔۔ ابوہریرة (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کو چوتھا فتنہ بارہ سال تک رہے گا پھر جب اسے فتح ہونا ہوگا فتح ہوجائے گا فرقت اس وقت سونے کا ایک پہاڑ نکلے گا لوگ اس پر ٹوٹ پڑیں گے چنانچہ (اس موقع پر) ہرنو آدمیوں میں سے سات آدمی قتل کر دئیے جائیں گے ۔ رواہ ابونعیم
31391 (مسند أبي هريرة) قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تدم الفتنة الرابعة اثني عشر عاما ثم تنجلي حين تنجلي وقد انحسرت الفرات عن جبل من ذهب ، يكب عليه الامة فيقتل عليه من كل تسعة سبعة.

(نعيم).
tahqiq

তাহকীক: