কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৬৩ টি
হাদীস নং: ১০০৩৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10030 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنۃ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، اور مزابنۃ پھل کو کھجور کے بدلے بیچنے کو کہتے ہیں جبکہ محاقلہ گندم کو گندم کے بدلے “۔
10034 عن أبي هريرة : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة والمحاقلة والمزابنة الثمر بالتمر ، والمحاقلة البر بالبر.(كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৩৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10031 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو پہناو وں سے اور دوقسم کی بیع سے منع فرمایا، (پہناوے تو یہ ہیں کہ ) ایک شخص ایک کپڑا پہنے ، اور اس کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر ڈال لے، یا ایک ہی کپڑے کو لپیٹ کر اکڑوں بیٹھے (اور دوقسم کی بیع یہ ہے کہ ) ایک شخص دوسرے سے کہے کہ اپنا کپڑا میری طرف پھینکو اور میں اپنا کپڑا تمہاری طرف پھینکتا ہوں، بغیر الٹ پلٹ کئے اور بغیر رضا مندی کے، اور یوں کہے کہ میرا جانور تیرے جانور کے بدلے بغیر ایک دوسرے کی رضا مندی اور بغیر دیکھے بھالے “۔ (عبدالرزاق)
10035 وعنه نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين ، وعن بيعتين ، أن يلبس الرجل الثوب الواحد فيشتمل به فيطرح جانبيه على منكبيه ، أو يحتبى في الثوب الواحد ، وأن يقول الرجل للرجل ، إنبذ إلي ثوبك ، وأنبذ اليك ثوبي من غير أن يقلبا أو يتراضيا ، ويقول : دابتي بدابتك من غير أن يتراضيا أو يقلبا.(عب) وفيه محمد بن عمير المحاربي عن أبي هريرة قال في المغنى مجهول.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৩৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10032 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے د وقسم کی بیع سے منع فرمایا، لماس، اور نباذ، لماس کہتے ہیں کپڑے کو چھونا اور نباذ کو پھینکنے کو کہتے ہیں “۔ (عبد الرزاق)
10036 عن أبي هريرة نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين : اللماس والنباذ واللماس : أن يلمس الثوب ، والنباذ أن يلقي الثوب.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৩৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10033 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا، دونوں کے روزوں سے، دو قسم کی بیع سے اور دو پہناؤں سے، دو دن سے مراد تو عید الفطر اور قربانی کی عید کا دن ہے، دو قسم کی بیع سے مراد ملامسہ اور منابذۃ ہے، ملامسۃ تو اس کو کہتے ہیں کہ ایک شخص دوسرے کے کپڑے کو چھو کر دیکھے اور منابذہ اس کو کہتے ہیں کہ دونوں (خریدار اور فروخت کنندہ) میں ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکے اور دوسرے کے کپڑے کی طرف دیکھے بھی نہ اور دو پہناؤں سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص ایک ہی کپڑے میں پھیل کر اکڑوں ہو کر بیٹھے، اور دوسرا پہناوا یہ کہ ایک کپڑا اپنے ازار کے اندر اور باہر سے اپنے کندھوں پر ڈال لے اور کندھے کا ایک حصہ خالی رکھے۔ (عبد الرزاق)
10037 عن أبي هريرة : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام يومين ، وعن بيعتين ، وعن لبستين ، فأما اليومان فيوم الفطر ، ويوم النحر ، وأما البيعتان : فالملامسة والمنابذة أما الملامسة فانه يلمس كل واحد منهما ثوب صاحبه بغير نشر ، والمنابذة أن ينبذ كل واحد منهما ثوبه إلى الآخر ، ولم ينظر واحد منهما إلى ثوب صاحبه ، وأما اللبستان فان يحتبي الرجل في ثوب واحد مفضيا ، وأما اللبسة الاخرى فانه يلقى داخلة إزاره وخارجته على عاتقيه ، ويبرز صفحة شقه.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৩৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10034 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوقسم کی بیع اور دوپہناوں سے منع فرمایا، ۔۔۔ جو ایک ہی کپڑے پر مشتمل ہو کہ کپڑے کے دونوں کناروں کو بائیں کندھے پہ ڈال لے اور دائیں طرف جسم کی خالی دکھائی دیتی رہے، اور دوسرا پہناوایہ ہے کہ ایک ہی کپڑے میں اکڑوں بیٹھے، یعنی جسم پر اس ایک کپڑے کے علاوہ کوئی اور کپڑا نہ ہو، اور اپنی شرمگاہ کو آسمان کی طرف پھیلائے ہوئے ہو۔
رہی دوقسم کی بیع تو وہ منابذہ اور ملامسۃ ہے، منابذہ تو اس کو کہتے ہیں کہ جب میں یہ کپڑا پھینکوں گا توبیع واجب ہوجائے گی، اور ملامسۃ اس کو کہتے ہیں کہ اپنے ہاتھ سے چھوئے اور الٹ پلٹ کر بھی نہ دیکھے جب چھوئے، تو بیع واجب ہوجائے گی “ (عبد الرزاق)
رہی دوقسم کی بیع تو وہ منابذہ اور ملامسۃ ہے، منابذہ تو اس کو کہتے ہیں کہ جب میں یہ کپڑا پھینکوں گا توبیع واجب ہوجائے گی، اور ملامسۃ اس کو کہتے ہیں کہ اپنے ہاتھ سے چھوئے اور الٹ پلٹ کر بھی نہ دیکھے جب چھوئے، تو بیع واجب ہوجائے گی “ (عبد الرزاق)
10038 عن أبي هريرة : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين ، وعن لبستين ، أما اللبستان : فاشتمال الصماء يشتمل في ثوب واحد ، يضع طرفي الثوب على عاتقه الايسر ، ويبرز شقه الايمن ، والاخرى أن يحتبي في ثوب واحد ليس عليه غيره ، ويفضي بفرجه إلى السماء أما البيعتان : فالمنابذة والملامسة ، فالمنابذة : أن يقول إذا نبذت هذا الثوب فقد وجب البيع ، والملامسة : أن يمسه بيده ، ولا يقلبه إذا مسه فقد وجب البيع.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৩৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10035 ۔۔۔ حکیم بن عقال فرماتے ہیں کہ انھیں حضرت عثمان بن عفان (رض) نے حکم فرمایا کہ ان کے لیے ایک غلام خریدوں اور کہا کہ والدہ اور بچے کے درمیان علیحدگی نہ کروانا “۔ (متفق علیہ)
فائدہ :۔۔۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ ماں کو خریدو اور بچے کو نہ خریدو، یا بچے کو خرید لو ماں کو نہ خریدو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
فائدہ :۔۔۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ ماں کو خریدو اور بچے کو نہ خریدو، یا بچے کو خرید لو ماں کو نہ خریدو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
10039 عن حكيم بن عقال أن عثمان بن عفان أمره أن يشترى له رقيقا ، وقال : لا تفرق بين الوالدة وولدها.(ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10036 ۔۔۔ ایوب کہتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے حکم دیا کہ ان کے لیے غلام خریدا جائے اور کہا کہ ماں اور بچے کے درمیان علیحدگی نہ کی جائے “۔ (متفق علیہ)
10040 عن أيوب قال : أمر عثمان بن عفان أن يشتري له رقيق ، وقال : لا تفرق بين الوالدة وولدها.(ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10037 ۔۔۔ حکیم بن عقال فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے مجھے منع فرمایا کہ بیع میں والدہ اور بچے میں جدائی کرواؤں۔ (متفق علیہ)
10041 عن حكيم بن عقال : نهاني عثمان بن عفان أن أفرق بين الوالدة وولدها في البيع.(ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10038 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ تاجر گناہ گار ہوتا ہے اور اس کا گناہ یہ ہے کہ وہ اپنا مال بیچنے کے لیے قسم کھاتا ہے “۔ (ابن جریر)
10042 عن علي قال : التاجر فاجر ، وفجوره أن ينفق سلعته بالحلف.(ابن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10039 ۔۔۔ حضرت ابو اسحق سبیعی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) بازار تشریف لاتے اور اپنی جگہ کھڑے ہوجاتے اور فرماتے، السلام علیکم اے اہل بازار، قسم کے معاملے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ قسم مال تو بکوا دیتی ہے لیکن اس کی برکت ختم کردیتی ہے، تاجر گناہ گار ہے علاوہ اس کے جس نے حق لیا اور حق دیا “۔ (ابن جریر)
10043 عن أبي إسحاق السبيعي قال : كان علي يجئ إلى السوق فيقوم مقاما له فيقول : السلام عليكم أهل السوق ، اتقوا الله في الحلف فان الحلف يزجي السلعة ، ويمحق البركة ، التاجر فاجر ، إلا من أخذ الحق وأعطاه.(ابن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10040 ۔۔۔ حضرت ابو جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابو اسید (رض) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بحرین سے قیدی لے کر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے ایک عورت کی طرف دیکھا جو رو رہی تھی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے دریافت فرمایا کہ تم کیوں رو رہی ہو ؟ تو وہ عورت بولی کہ انھوں نے میرے بیٹے کو بیچ دیا ہے، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابواسید (رض) سے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے اس کے بیٹے کو بیچا ہے ؟ حضرت ابو اسید (رض) نے فرمایا جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر دریافت فرمایا کہ کن لوگوں میں بیچا ہے ؟ تو حضرت ابو اسید (رض) نے بتایا کہ بنو عبس میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم خود سوار ہو کر جاؤ اور اس بچے کو واپس لے کر آؤ “۔ (ابن ابی شیبہ)
10044 عن أبي جعفر أن أبا أسيد جاء النبي صلى الله عليه وسلم بسبي من البحرين ، فنظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى امرأة منهن تبكي فقال : ما شأنك ؟ فقالت : باع ابني ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لابي أسيد : أبعت ابنها ؟ قال : نعم قال : فيمن ؟ قال : في بني عبس ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : اركب أنت بنفسك فائت به.(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10041 ۔۔۔ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) اور حضرت حکیم بن حزام (رض) کھجوروں کی خریدو فروخت فرمایا کرتے تھے،۔۔۔ پھر ان کھجوروں کو اس پیمانے کے بدلے بیچ دیتے، تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں منع فرمایا کہ اس طرح نہ بیچا کریں جب تک اس کو اس شخص کے لیے ناپ نہ لیں جو اس کو خرید رہا ہے، ان دونوں سے “۔ (عبد الرزاق)
10045 عن يحيى بن أبي كثير أن عثمان بن عفان وحكيم بن حزام كان يتبايعان التمر ، ويجعلانه في غرائر ، ثم يبيعانه بذلك الكيل ، فنهاهما النبي صلى الله عليه وسلم أن يبيعاه حتى يكيلاه لمن ابتاعه منهما.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10042 ۔۔۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع فرمایا “۔ (عبد الرزاق)
10046 عن مجاهد أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الغرر (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10043 ۔۔۔ عطاء خراسانی فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) نے فرمایا ، یا رسول اللہ ! ہم آپ کے بہت سے ارشادات سنتے رہتے ہیں کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں لکھ لیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہاں لکھ لیا کرو، چنانچہ سب سے پہلے جو چیز جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوائی وہ اہل مکہ کی طرف تھی اور وہ یہ تھی کہ ایک بیع میں دو شرطیں جائز نہیں اور نہ ہی بیع اور سلف جائز ہیں ایک ساتھ (اسی طرح) جس چیز کی ضمانت نہیں اس کی بیع بھی جائز نہیں، اور اگر کسی نے سو درہم پر مکاتبت کی تھی اور ننانوے چکا دئیے تو وہ بدستور غلام رہے گا یا سو اوقیہ پر مکاتبت کی تھی اور نناوے اوقیہ ادا کردئیے تو بھی وہ بدستور غلام رہے گا “۔ (مصنف عبدالرزاق)
فائدہ :۔۔۔ اگر کوئی شخص اپنے غلام سے یہ طے کرلے کہ تم مجھے اتنی اتنی رقم کما کر دے دو تم آزاد ہو توآقا اور غلام کے درمیان اس معاہدے کو کتابت یا مکاتبت کہتے ہیں۔ (مترجم)
فائدہ :۔۔۔ اگر کوئی شخص اپنے غلام سے یہ طے کرلے کہ تم مجھے اتنی اتنی رقم کما کر دے دو تم آزاد ہو توآقا اور غلام کے درمیان اس معاہدے کو کتابت یا مکاتبت کہتے ہیں۔ (مترجم)
10047 عن عطاء الخراساني أن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال : يا رسول الله إنا نسمع منك أحاديث ، أفتأذن لي فأكتبها ؟ قال : نعم : فكان أول ما كتب به النبي صلى الله عليه وسلم إلى أهل مكة كتابا لا يجوز شرطان في بيع واحد وبيع وسلف جميعا ، وبيع ما لم يضمن ، ومن كان مكاتبا على مائة درهم فقضاها كلها إلا درهما فهو عبد أو على مائة أوقية فقضاها كلها إلا أوقية فهو عبد.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10044 ۔۔۔ حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع فرمایا “۔ (عبد الرزاق)
10048 عن طاوس : أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الغرر.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৪৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10045 ۔۔۔ حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوقسم کے پہناوں سے اور دوقسم کی بیع سے منع فرمایا، رہے دو پہناوے تو ایک تو یہ ہے کہ کوئی شخص اکڑوں بیٹھے ایک ہی کپڑے کو لپٹے ہوئے اور اپنی شرمگاہ کو آسمان کی طرف پھیلائے ہوئے اور دو قسم کی بیع سے مراد منابذہ اور ملامستہ ہے “۔ (عبد الرزاق)
10049 عن طاوس قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين وعن بيعتين ، أما اللبستان ، فاشتمال الصماء ، وأن يحتبي في ثوب واحد مفضيا بفرجه إلى السماء ، وأما البيعتان : فالمنابذة والملامسة.(عب).ومر برقم [ 10037 ].
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৫০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10046 ۔۔۔ ایک شخص جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اس کے کانوں میں بوجھ تھا، اس نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک آدمی آیا،۔۔۔ وہ اس کے علاوہ کسی بات کا اعلان کررہا تھا اور میں نہیں سنتا تھا، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کو بھی کچھ بیچو تو اس سے کہو میں تمہیں اتنے اور اتنے میں بیچتا ہوں اور کوئی دھوکا فریب نہیں “۔ (عبدالرزاق)
10050 عن طاوس قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم في أذنيه وقر ، فقال : يجيئني الرجل فيسارني بالشئ ، يعلن غير ذلك ، ولا اسمعه ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : من بايعت فقل أبيعكم بكذا وكذا ولا مواربة.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৫১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10047 ۔۔۔ حضرت ابن المسیب (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)
10051 عن ابن المسيب ، قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الغرر.(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৫২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10048 ۔۔۔ حضرت ابن مسیب فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا، چنانچہ مزابنۃ تو پھل کے بدلے کھجور کی خریدو فروخت کو کہتے ہیں اور محاقلۃ گندم کے بدلے کھیتی کی خریدو فروخت اور گندم کے بدلے زمین کو کرائے پر دینے کو کہتے ہیں “۔
امام ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ میں نے ابن المسیب سے سونے اور چاندی کے بدلے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ (مالک، عبد الرزاق)
امام ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ میں نے ابن المسیب سے سونے اور چاندی کے بدلے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ (مالک، عبد الرزاق)
10052 عن ابن المسيب قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة والمحاقلة ، والمزابنة : اشتراء الثمر بالتمر ، والمحاقلة : اشتراء الزرع بالحنطة ، واستكراء الارض بالحنطة ، قال الزهري : فسألت ابن المسيب عن كرائها بالذهب والورق ؟ فقال : لا بأس به.(مالك عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০০৫৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلقی الجلب کی ممانعت
10049 ۔۔۔ حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت تک گندم کی بیع سے منع فرمایا جب تک وہ اپنے خوشوں میں سخت نہ ہوجائے “۔ (عبد الرزاق)
فائدہ :۔۔۔ سخت ہونے سے مراد پک جانا ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
فائدہ :۔۔۔ سخت ہونے سے مراد پک جانا ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
10053 عن الحسن قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع البر حتى يشتد في أكمامه.(عب).
তাহকীক: