কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৬৩ টি

হাদীস নং: ৯৯৫৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9950 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا کرتا تھا، اس کا نام بشیر تھا، ایک مرتبہ تین دن تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر نہ ہوسکا، جب آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ اس کا رنگ اڑا ہوا ہے، اس نے بتایا کہ میں نے ایک اونٹ خریدا، وہ بدک گیا میں اسے ڈھونڈ رہا تھا اور میں نے اس کی خریدار کو واپس کیا، کیا اس کے علاوہ بھی کسی اور وجہ سے تمہارا رنگ اڑا ہے، اس نے کہا کہ نہیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تو اس دن کیا حال ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے، جس دن سب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے “۔ (ابن النجار)
9954- عن أبي هريرة "أن رجلا كان له من رسول الله صلى الله عليه وسلم مقعد، يقال له بشير، ففقده النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فرآه شاحبا، فقال: ما غير لونك يا بشير؟ فقال: اشتريت بعيرا فشرد علي، فكنت أطلبه، ولم أشترط فيه شرطا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: البعير الشرود يرد منه، أما غير لونك غير هذا؟ قال: لا، قال: فكيف بيوم مقداره خمسين ألف سنة، يوم يقوم الناس لرب العالمين". "ابن النجار". مر برقم [9700] .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپس میں درگزر کے آداب
9951 ۔۔۔ عبداللہ بن عبد الرحمن بن ابی الحسین فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے ایک دیوار خریدنا چاہی لہٰذا بھاؤ تاؤ کرنے لگے یہاں تک کہ قیمت ٹھہر گئی، تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا مجھے اپنا ہاتھ دو ، وہ لوگ اس طرح صرف بیع کے وقت ہی کرتے تھے، چنانچہ اس نے جب یہ دیکھا تو کہا نہیں خدا کی قسم میں تمہیں وہ دیوار اس وقت تک نہ بیچوں گا جب تک تم مجھے دس ہزار مزید نہ ادا کرو، یہ سن کر حضرت عثمان (رض) حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے سنا ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں داخل کرتے ہیں جو درگزر کرتا ہے، خواہ بیچتے ہوئے، یا خریدتے ہوئے، چاہے وہ فیصلہ کرنے والا ہو یا فیصلہ چاہنے والا، پھر فرمایا، لے پکڑو دس ہزار، میں اس بات کو ضرور پورا کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی۔ (ابن راھویہ)
9955- عن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي حسين: "أن عثمان بن عفان ابتاع حائطا من رجل، فساومه حتى قام على الثمن، فقال: أعطني يدك، قال: وكانوا لا يستوجبون1 إلا بصفقة، فلما رأى ذلك قال: لا والله لا أبيعه حتى تزيدني عشرة آلاف، فالتفت عثمان إلى عبد الرحمن بن عوف، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله يدخل الجنة رجلا سمحا بائعا، ومبتاعا، وقاضيا، ومقتضيا، ثم قال: دونك العشرة الآلاف لأستوجب هذه الكلمة التي سمعتها من النبي صلى الله عليه وسلم". "ابن راهويه" قال ابن حجر: مرسل يؤيده الذي بعده.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپس میں درگزر کے آداب
9952 ۔۔۔ مطر الوراق فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) حج کے لیے تشریف لائے، جب حج مکمل کرچکے تو طائف میں اپنی زمین پر آئے، وہاں ان کی زمین کے پہلو میں بھی ایک زمین تھی، حضرت نے وہ ٹکڑا خریدنا چاہا تو اس کے مالک سے دس ہزار قیمت ٹھہری، چنانچہ جب حضرت عثمان (رض) نے اپنا پیر رکاب میں رکھا تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک صاحب کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ کیا آپ نے سنا جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اس شخص پر جو بیچتے وقت درگزر سے کام لیتا ہے، خریدتے وقت درگزر سے کام لیتا ہے فیصلہ کرتے وقت درگزر سے کام لیتا ہے، فیصلہ چاہتے ہیں وقت درگزر سے کام لیتا ہے ؟ تو ان صاحب نے کہا جی ہاں، تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا، اس آدمی کو میرے پاس لاؤ، پھر اس کو دس ہزار دئیے اور زمین لے لی “۔ (ابن راھویہ)

فائدہ :۔۔۔ یہ اور اس سے پہلی دونوں روایات اصل ہیں لیکن اختلاف طرق کی بناء پر ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں، جیسا کہ علامہ ابن حجر نے فرمایا ہے۔
9956- "عن مطر الوراق أن عثمان بن عفان قدم حاجا، فلما قضى حجه أتى أرض الطائف، فإذا أرض إلى جنب أرضه، فطلبها، فكان بينهما عشرة آلاف في الثمن، فلما وضع عثمان رجله في الركاب قال لرجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: أسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: رحم الله عبدا سمح البيع، سمح الإبتياع، سمح القضاء سمح التقاضي؟ فقال الرجل: نعم، فقال عثمان: رد علي الرجل، فأعطاه العشرة الآلاف، وأخذ الأرض". "ابن راهويه" قال ابن حجر: هذا مرسل حسن يؤيده الذي قبله فاعتضد كل منهما بالآخر لاختلاف المخرجين.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خریدو فروخت میں درگذر سے کام لینا
9953 ۔۔۔ حضرت سالم الخیاط فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) ایک شخص کے ساتھ زمین کے ایک ٹکڑے کا سودا کرنے لگے یہاں تک کہ بیع واجب ہوگئی یا واجب ہونے کے قریب ہوگئی تو اس آدمی نے کہا کہ خدا کی قسم میں زمین آپ کی تحویل میں اس وقت تک نہ دوں گا جب تک آپ مجھے مزید دس ہزار نہ دیں گے، یہ سن کر حضرت عثمان (رض) ایک شخص کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اس شخص پر جو فیصلہ کرنے میں درگزر سے کام لے، اور کروانے میں بھی ؟ اس شخص نے کہا ہاں، تو حضرت عثمان (رض) نے اس زمین والے کو دس ہزار مزید دئیے اور زمین کا قبضہ لے لیا “۔ (مسند ابی یعلی)
9957- "عن سالم الخياط أن عثمان بن عفان ساوم رجلا بأرض، حتى وجب البيع أو كاد أن يجب، فقال الرجل: والله لا أعطيك حتى تزيدني عشرة آلاف فالتفت عثمان إلى رجل، فقال: تعلمون أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: رحم الله رجلا سمح التقاضي، سمح الاقتضاء؟ قال: نعم فزاده عشرة آلاف وأخذ الأرض". "ع".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خریدو فروخت میں درگذر سے کام لینا
9954 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن قیس السلمی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو غفار کے ایک شخص سے کوئی چیز خریدی اور فرمایا، جان لو کہ جو میں نے تم سے لیا ہے وہ بہتر ہے اس سے جو تم نے مجھ سے لیا ہے، اور وہ جو تم نے مجھے دیا ہے وہ بہتر ہے اس سے جو تم نے لیا ہے، سو اگر چاہو تو لو، چاہو تو چھوڑدو، اس شخص نے کہا، یا رسول (اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) میں نے لے لیا “۔ (ابو نعیم ودیلمی)
9958- عن عبد الله بن قيس الأسلمي " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ابتاع من رجل من بني غفار شيئا قال له: اعلم أن الذي أخذت منك خير من الذي أعطيتك، وإن الذي تعطيني خير من الذي تأخذ، فإن شئت فخذ، وإن شئت فاترك، قال: أخذت يا رسول الله". "أبو نعيم والديلمي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خریدو فروخت میں درگذر سے کام لینا
9955 ۔۔۔ زہری روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اعرابی کے پاس سے گزرے جو کوئی چیز بیچ رہا تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلے سودے کو لازم پکڑو کیونکہ درگزر سخاوت کے ساتھ ہی ہوتا ہے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
9959- عن الزهري "أن النبي صلى الله عليه وسلم مر بأعرابي يبيع شيئا، فقال: عليك بأول السوم، فإن الربح مع السماح". "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف آداب
9956 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے حق میں فیصلہ فرمایا اور مجھے زیادہ دیا “۔ (عبدالرزاق)
9960- عن جابر قال: "قضاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وزادني". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف آداب
9957 ۔۔۔ حضرت سوید بن قیس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اور مخرمتہ عبدی نے ھجر سے کپڑا لیا اور مکہ آئے، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے پھرتے ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے ساتھ ایک شلوار کا سودا کرنے لگے اور پھر اسے خرید لیا وہاں ایک وزن کرنے والا تھا جو اجرت لے کر وزن کیا کرتا تھا توجناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس سے) فرمایا، وزن کرو اور زیادہ کرو “۔ (طبرانی، عبدالرزاق، مسند احمد، دارمی، نسائی ابن ماجہ، ابن حبان، مستدرک حاکم، سنن سعیدبن منصور)
9961- عن سويد بن قيس: "جلبت أنا ومخرمة العبدي بزا من هجر فأتينا به مكة، فجاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي، فساومنا بسراويل فابتاعها منا وثم وزان يزن بالأجر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: زن وأرجح". "ط عب حم والدارمي ن هـ وقال: حسن صحيح حب ك طب ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف آداب
9958 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اور بتایا کہ اے اللہ کے نبی ! مجھے بیع میں دھوکا دیا جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جسے بھی بیچو تو کہہ دو کہ کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔ (موطا مالک، عبدالرزاق، مسند احمد، بخاری، مسلم، ابوداؤد، نسائی)
9962- عن عبد الله بن عمر: "سأل رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله إني أخدع في البيع، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من بايعت فقل: لا خلابة". "مالك ط عب حم خ م د ن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف آداب
9959 ۔۔۔ حضرت ابو قلابہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اہل بقیع کی طرف آئے اور بلند آواز سے یہ اعلان فرمایا : اے اہل بقیع ! بیع کو جدا نہ کرو مگر رضا مندی سے “۔ (عبدالرزاق)
9963- عن أبي قلابة: "جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أهل البقيع فنادى بصوت، فقال: "يا أهل البقيع لا يتفرق البيعان إلا عن رضا". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف آداب
9960 ۔۔۔ ہمیں اسلمی نے حضرت زید بن اسلم (رض) کے حوالے سے خبردی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیع میں عربان سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حلال رکھا۔

فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زید (رض) سے پوچھا یہ عربان کیا ہوتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ مثلاً ایک شخص خریدے اور کہے اگر تو نے لے لیا یا واپس کردیا تو اس کے ساتھ ایک درھم بھی واپس کرے گا “۔ (عبدالرزاق)
9964- أنبأنا الأسلمي عن زيد بن أسلم قال: "سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العربان في البيع؟ فأحله، قلت لزيد: وما العربان؟ قال: هو الرجل يشتري السلعة، فيقول: إن أخذتها أو رددتها رددت معها درهما". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعات۔۔۔ اس چیز کا بیچنا جو قبضہ میں نہیں
9961 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حکیم بن حزام (رض) نے کچھ کھانا بیچا، حالانکہ ابھی تک انھوں نے اس کھانے کو (خریدنے کے بعد) اپنے قبضے میں نہ لیا تھا، تو حضرت عمر (رض) نے اس بیع کو واپس کروادیا اور فرمایا، جب کھانے کی کوئی چیز خریدو تو اسے اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کو اپنے قبضے میں نہ لے لو “۔ (مالک ، ابن عبدالحکم فی فتوح مصر، اور متفق علیہ)
9965- عن ابن عمر أن حكيم بن حزام باع طعاما من قبل أن يقضبه فرده عمر، وقال: "إذا ابتعت طعاما فلا تبعه حتى تقبضه". "مالك وابن عبد الحكم في فتوح مصر" "ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعات۔۔۔ اس چیز کا بیچنا جو قبضہ میں نہیں
9962 ۔۔۔ حضرت علی (رض) بیع غرر سے منع فرمایا کرتے تھے “۔ (سنن کبری بیھقی)
9966- عن علي "أنه كان ينهى عن بيع الغرر". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعات۔۔۔ اس چیز کا بیچنا جو قبضہ میں نہیں
9963 ۔۔۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں نے کچھ چیزیں خریدی ہیں، ان میں سے کون سی میرے لیے حلال ہیں اور کون سی حرام ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اے بھتیجے ! جب کوئی چیز خریدو تو اس وقت تک نہ بیچوجب تک اسے مکمل اپنی تحویل میں نہ لے لو “۔ (مصنف عبد الرزاق)
9967- عن حكيم بن حزام قلت: "يا رسول الله إني اشتريت بيوعا، فما يحل لي منها وما يحرم علي؟ قال: "يا ابن أخي إذا اشتريت منها بيعا فلا تبعه حتى تقبضه". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعات۔۔۔ اس چیز کا بیچنا جو قبضہ میں نہیں
9964 ۔۔۔ معمر نے ربیعۃ سے اور انھوں نے ابن المسیب کے حوالے سے بتایا، فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تولیہ، اقالہ اور شرکت برابر ہیں ان میں کوئی حرج نہیں۔

جبکہ ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے ربیعۃ بن عبدالرحمن نے مدینہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک مستفیض حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے کھانا خریدا تو اس کو اس وقت تک نہ بیچے جب تک اپنے قبضے میں نہ لے لے اور پورا وصول نہ کرلے، البتہ مگر یہ کہ اس میں کسی کو شریک کرلے یا تولیہ کرلے یا اقالہ کرلے “۔ (عبدالرزاق)

فائدہ :۔۔۔ تولیہ : ایسی بیع کو کہتے ہیں جس میں مال کو قیمت خرید پر ہی بیچ دیا جائے مثلاً ایک چیز دس روپے کی خریدی اور دس روپے ہی کی بیچ دی۔

اقالہ کہتے ہیں بیع کے معاملہ کو فسخ (Coucod ) کرنے کو، اور شرکت کاروبار، میں کسی کو اپنے ساتھ شریک کرنے یا خود کسی کے ساتھ شریک ہونے کو کہتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
9968- أنبأنا معمر عن ربيعة عن ابن المسيب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "التولية والإقالة والشركة سواء لا بأس به، وأما ابن جريج فقال: أخبرني ربيعة بن عبد الرحمن عن النبي صلى الله عليه وسلم حديثا مستفاضا بالمدينة قال: من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه ويستوفيه، إلا أن يشرك فيه أو يوليه أو يقيله". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৬৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الغش۔۔۔ دھوکا
9965 ۔۔۔ حضرت کلیب بن وائل الازدی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو قصابوں کے پاس سے گزرتے دیکھا آپ (رض) فرما رہے تھے، اے قصابوں کے گروہ ! گوشت کو موٹا کرکے مت دکھاؤ، جس نے گوشت کو موٹا اور زیادہ کرکے دکھایا (حالانکہ وہ ایسا نہ تھا) تو اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں “۔ (مصنف عبدالرزاق)
9969- عن كليب بن وائل الأزدي قال: رأيت علي بن أبي طالب مر بالقصابين، فقال: "يا معشر القصابين لا تنفخوا، فمن نفخ اللحم فليس منا". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৭০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الغش۔۔۔ دھوکا
9966 ۔۔۔ حضرت ابن عمرر ضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ کے بازار سے گزر رہے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھانے کی چیز دیکھی جس کا حسن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پسند آیا، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں ٹھہرگئے اور اس کھانے کی چیز کے ڈھیر میں اپنا ہاتھ مبارک داخل فرمایا، اور اس کا ایسا حصہ نکالا جو اس کے اوپری ظاہری حصے کی طرح نہ تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیچنے والے کی اس حرکت پر افسوس کا اظہار کیا اور پھر پکار کر فرمایا، اے لوگو ! مسلمانوں میں کوئی دھوکا بازی نہیں ہے، جس نے ہمیں دھوکا دیا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں “۔ (ابن النجار)
9970- عن ابن عمر "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على سوق المدينة على طعام أعجبه حسنه: فوقف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأدخل يده في الطعام، فأخرج شيئا ليس كالظاهر، فأفف لصاحب الطعام، ثم نادى: "أيها الناس إنه لا غش بين المسلمين ليس منا من غشنا". "ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৭১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الغش۔۔۔ دھوکا
9967 ۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم گفتگو کیا کرتے تھے کہ تاجر گناہ گار ہوتا ہے اور اس کا گناہ یہ ہے کہ وہ اپنے سامان کو ان چیزوں سے سجاتا ہے جو اس میں نہیں ؟ (ابن جریر)
9971- عن أبي ذر قال: "كنا نتحدث أن التاجر فاجر، وفجوره أن يزين سلعته بما ليس فيها". "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৭২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوکا دینے پر وعید
9968 ۔۔۔ حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کھال اتارنے والے کے پاس سے گزرے جو ایک بکری کی کھال اتار رہا تھا اور اس میں پھونک رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے ہمیں دھوکا دیا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس بکری کی کھال اور گوشت کے درمیان ہاتھ داخل فرمایا تو بالکل پانی نہ لگا “۔
9972- عن أبي سعيد قال: "مر النبي صلى الله عليه وسلم بسلاخ وهو يسلخ شاة وهو ينفخ فيها، فقال: ليس منا من غشنا، ودحس بين جلدها ولحمها ولم يمس ماء". "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৭৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دھوکا دینے پر وعید
9969 ۔۔۔ حضرت علاء بن عبدالرحمن اپنے و الد سے اور وہ حضرت ابوہررہ (رض) یا حضرت ابو سعید (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو کھانا بیچ رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے دریافت فرمایا کہ کھانے کو کیسے بیچ رہے ہو، تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے یا فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف وحی فرمائی گئی کہ اپنا ہاتھ مبارک اس (ڈھیر) کے اندر داخل فرمائیے، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک ڈھیر میں داخل فرمایا تو وہ اندر سے گیلا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، جو ہمیں دھوکا دے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے “۔ (مصنف عبدالرزاق)
9973- عن العلاء بن عبد الرحمن: عن أبيه: عن أبي هريرة أو أبي سعيد الخدري قال: "مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يبيع طعاما فسأله كيف تبيعه؟ فأتاه جبريل أو قال: أوحي إليه أن أدخل يدك في جوفه، فأدخل يده، فإذا هو مبلول، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ليس منا من غش". "عب".
tahqiq

তাহকীক: