কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৬৩ টি

হাদীস নং: ৯৯৩৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9930 ۔۔۔ طاؤس حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آیا یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچائی یا نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کی بیع سے منع فرمایا قبل اس سے کہ وہ کھانے کے قابل ہوجائے “۔ (مصنف عبد الرزاق)
9934- عن طاوس عن ابن عباس لا أدري أبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: "نهى عن بيع الثمرة حتى تطعم". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৩৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9931 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے اس بات کو مکروہ قرار دیا کہ کوئی شخص کھجور کے درخت پر موجود پھل کو خرید لے اور بیچنے سے پہلے نہ کاٹے “۔ (عبدالرزاق)
9935- عن ابن عباس: "أنه كره إذا ابتاع الرجل الثمر على رؤس النخل أن يبيعه حتى يصرمه". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৩৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9932 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جب کھجور کے درخت کا بعض حصہ سرخ ہوجائے توا سے بیچنا جائز ہے “۔ (مصنف عبدالرزاق)

(اصل کتاب میں یہاں خالی جگہ تھی جسے مسند احمد 181 ۔ 82 ۔ ج 5 سے پر کیا گیا، علاوہ ازیں یہی روایت بخاری مسلم، ترمذی، موطا وغیرہ میں بھی ہے) ۔
9936- عن ابن عباس قال: "إذا أحمر بعض النخل أجزأه أن يبيعه". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৩৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9933 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ” خواہ خریدار ہو یا فروخت کنندہ “۔ (مالک، عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ)
9937- عن ابن عمر "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها البائع والمبتاع". "مالك عب ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৩৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9934 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی سے کھجور کا درخت خریدا، اس سال درخت پر پھل نہیں آئے، چنانچہ وہ دونوں مقدمہ لے کر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے توجناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم نے اس کے دراھم کو کس طرح حلال سمجھا ؟ اس کے دراھم اس کو واپس کردو اور کھجور کے درخت کو اس وقت تک حوالے نہ کرو جب تک اس پر پھل نہ آنا ظاہر نہ ہوجائے۔ (عبدالرزاق)
9938- عن ابن عمر قال: "ابتاع رجل من رجل نخلا فلم تخرج السنة شيئا، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بم تستحل دراهمه؟ أردد إليه دراهمه، ولا تسلمن في نخل حتى يبدو صلاحه". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৩৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9935 ۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)
9939- عن ابن عمر "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة بالتمرة وعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9936 ۔۔۔ حضرت ابو امامۃ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
9940- عن أبي أمامة "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدوصلاحها. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9937 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ پکنا کیا ہے ؟ تو فرمایا کہ اس کے خراب ہونے کا خوف نہ رہے اور اس کا پکا پن واضح ہوجائے “۔ (ابن ابی شیبہ)
9941- عن أبي سعيد: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، قالوا: وما صلاحها؟ قال تذهب عاهاتها ويتخلص طيبها". "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک وہ عارضہ سے محفوظ نہ ہوجائے۔ مصنف ابن ابی شیبہ۔
9942- عن أبي هريرة: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى تحرز من كل عارض". "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9938 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو اس وقت تک ۔۔۔ سے منع فرمایا جب تک وہ عارضہ سے محفوظ نہ ہوجائے “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
9943- عن أبي هريرة: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها". "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9940 ۔۔۔ یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع مخاطرۃ سے منع فرمایا، اور بیع مخاطرۃ کچے پھل کی بیع کو کہتے ہیں “۔ (عبدالرزاق)
9944- عن يحيى بن أبي كثير أن النبي صلى الله عليه وسلم: "نهى عن بيع المخاطرة والمخاطرة: بيع الثمر قبل أن يزهو". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9941 ۔۔۔ حضرت ابن سیرین روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا اور خوشے کو سفید ہونے سے پہلے اور کچی کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا “۔ (عبدالرزاق)
9945- عن ابن سيرين: "نهى عن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها، وعن السنبل حتى يبيض، وعن البسر حتى يزهو". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھلوں کی خریدو فروخت
9943 ۔۔۔ ہمیں اسرائیل نے عبد العزیز بن رفیع کے حوالے سے اور انھوں نے ابن ابی ملیکہ اور عطاء بن ابی رباح سے روایت کی ہے، وہ دونوں فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس نے گابھا لگا ہوا کھجور کا درخت بیچا تو اس کا پھل بیچنے والے کے لیے ہے البتہ اگر خریدار شرط لگالے (تو وہ پھل بھی خریدار کا ہوگا) اور اگر کسی نے ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال تھا تو مال بیچنے والے کا ہوگا اگر خریدار نے شرط نہ لگائی۔ (مصنف عبدالرزاق)
9946- أنبأنا إسرائيل: عن عبد العزيز بن رفيع عن ابن أبي مليكة وعطاء بن أبي رباح، قالا: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من باع نخلا مؤبرا، فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع عبدا له مال فماله للبائع، إلا أن يشترط المبتاع". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9943 ۔۔۔ وہ شخص جس نے باندی خریدی اور پھر اس سے وطی کی اور پھر اس میں کوئی عیب پائے، تو امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر وہ باندی ثیبہ تھی تو دسویں کا آدھا واپس کرے گا اور اگر کنواری (باکرہ) تھی تودسواں حصہ واپس کرے گا “۔ (شافعی، ابن ابی شیبہ، دار قطنی، سنن کبری بیھقی)
9947- عن الشعبي: "في الذي اشترى جارية ووطئها، فوجد بها عيبا، قال: قال عمر: إن كانت ثيبا رد معها نصف العشر، وإن كانت بكرا رد العشر". "الشافعي وقال: لم يثبت "ش قط" وقال مرسلا، الشعبي لم يدرك عمر هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9944 ۔۔۔ سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنا غلام آٹھ سودرھم میں بیچا، خریدار نے اس میں عیب پایا تو حضرت ابن عمر (رض) سے کہا کہ آپ نے مجھے اس کا عیب نہیں بتایا تھا تو حضرت ابن عمر (رض) فرمایا کہ میں نے اس کو اس کے ساتھ فروخت کیا تھا، تو حضرت عثمانی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) اس بات کی قسم کھائیں کہ خدا کی قسم میں نے جب اس کو بیچا تو مجھے اس میں کوئی بیماری معلوم نہ تھی تو حضرت ابن عمر رجی اللہ عنہ قسم کھانے سے انکار کردیا اور غلام واپس لے لیا، اور بعد میں اس غلام کو پندرہ سو میں بیچا “۔ (مالک، عبد الرزاق، سنن کبری بیھقی)
9948- عن سالم بن عبد الله بن عمر قال: "باع ابن عمر عبدا له بالبراءة بثمانمائة درهم، فوجد الذي اشتراه به عيبا، فقال لابن عمر: لم تسمه لي، فاختصما إلى عثمان بن عفان، فقال الرجل: باعني عبدا به داء لم يسمه لي، فقال ابن عمر: بعته بالبراءة فقضى عثمان أن يحلف ابن عمر بالله لقد باعه وما به داء يعلمه، فأبى ابن عمر أن يحلف، وارتجع العبد، فباعه ابن عمر بعد ذلك بألف وخمسمائة درهم". "مالك عب هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৪৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9945 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) سے مروی ہے کہ آپ (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ جو شخص اپنے خریدے ہوئے کپڑے میں خرابی پائے تو وہ اس کو واپس کردے “۔ (عبدالرزاق)
9949- عن عثمان "أنه قضى من وجد في ثوبه عوارا فليرده." "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
سلمان بن موسیٰ سے روایت ہے کہ ایسی باندی فروخت کرنے کے بارے میں پوچھا گیا جس کا شوہر ہو ، فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) اس کے بارے میں عیب کا فیصلہ فرماتے تھے۔ بیہقی
9950- عن سليمان بن موسى "أنه سئل على الأمة تباع ولها زوج فقال: إن عثمان قضى أنه عيب ترد منه". "هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9947 ۔۔۔ حضرت علی بن حسین (رض) سے مروی ہے فرمایا کہ حضرت علی (رض) نے ایسی باندی کے بارے میں جس کے ساتھ خریدار نے وطی کی ہو پھر اس میں کوئی عیب پایا ہو، فرمایا کہ یہ خریدار کے مال میں سے ہے، فروکت کنندہ کو واپس کیا جائے گا جو صحت اور بیماری کے درمیان واقع ہو “۔ (عبدالرزاق)

فائدہ :۔۔۔ یعنی نہ پوری طرح بیمارہو اور نہ مکمل صحت مند، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
9951- "عن علي بن الحسين رضي الله عنهما أن عليا كان يقول في الجارية يقع عليها المشتري، ثم يجد بها عيبا، قال: هي من مال المشتري ويرد البائع ما بين الصحة والداء". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9948 ۔۔۔ ایک شخص جس نے باندی خریدی اور اس سے وطی کی پھر اس میں عیب پایا تو اس کے بارے میں حضرت علی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ یہ خریدار کے لیے ہے اور بیچنے والے کو وہ چیز واپس کی جائے گی جو بیماری اور صحت کے درمیان ہو “۔ (الاصم فی حدیثہ، سنن کبری بیھقی)
9952- "عن علي في رجل اشترى جارية فوطئها، فوجد بها عيبا، قال: لزمه، ويرد البائع ما بين الصحة والداء، وإن يكن وطئها ردها". "الأصم في حديثه هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৫৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عیب کی وجہ سے معاملہ ختم کرنا
9949 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت بشیر غفاری (رض) نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کچھ وقت طے کر رکھا تھا جو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں گزارتے تھے، ایک مرتبہ تین دن گزرنے کے باوجود وہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر نہ ہوئے، پھر جب حاضر ہوئے تو دبلے ہورہے تھے اور چہرے کا رنگ بھی بدلا ہوا تھا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا، اے بشیر ! کیا ہوا ؟ تین دن سے میں نے آپ کو نہیں دیکھا، تو عرض کرنے لگے، یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں نے فلاں شخص سے ایک اونٹ خریدا تھا جو بدک گیا اور بھاگ گیا، میں اس کو ڈھونڈنے نکلا، اس اونٹ کو بنو فلاں (فلاں قبیلے والوں) نے روک لیا تھا، میں نے ان سے لیا اور بیچنے والے کو واپس کردیا، اس نے مجھ سے قبول کرلیا اور مجھ سے پالیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔۔۔ بھاگے ہوئے اونٹ کو واپس کیا جاتا ہے ؟ پھر فرمایا کہ یہ بدلی ہوئی رنگت اور کمزوری جو میں تمہارے اندر دیکھ رہا ہوں، اسی وجہ ہے ؟ حضرت بشیر (رض) نے عرض کیا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اس دن کیا کروگے جب سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے، جس کی مقدار دنیا کے سالوں کے مطابق تین سو سال ہے، جن کے پاس آسمان سے کوئی اطلاع نہ آئے گی ؟ حضرت بشیر (رض) نے فرمایا، یا رسول اللہ ! مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوگی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو قیامت کے دن کی سختی کی اللہ سے پناہ مانگو اور حساب کی سختی سے اللہ کی پناہ مانگو “۔ (حسن بن سفیان شاھین اور ابن مردویہ اور ابو نعیم)
9953- عن أبي هريرة "أن بشيرا الغفاري كان له مقعد من رسول الله صلى الله عليه وسلم ففقده ثلاثة أيام، ثم جاء شاحبا لونه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بشير ما لك لم نرك عندي منذ ثلاثة أيام؟ فقال: بأبي أنت وأمي يا رسول الله اشتريت من فلان جملا فشرد علي، وكنت في طلبه فحبسه علي بنو فلان، فأخذته فرددته على صاحبه، فقبله مني، فنال مني فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أما إن البعير الشرود يرد منه، ثم قال: إن هذه الشحوبة التي أرى بك منذ ثلاثة أيام؟ قال: نعم، قال: فكيف تصنع بيوم يقوم الناس لرب العالمين فيه، مقدار ثلثمائة سنة من أيام الدنيا، لا يأتيهم خبر من السماء؟ قال بشير: المستعان الله يا رسول الله، فقال له: إذا آويت إلى فراشك فتعوذ بالله من كرب يوم القيامة، وتعوذ بالله من سوء الحساب". "الحسن بن سفيان وابن شاهين وابن مردويه وأبو نعيم"وفيه عبد السلام بن عجلان ضعيف. ومر برقم "9701".
tahqiq

তাহকীক: