কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৬৩ টি
হাদীস নং: ৯৮৭৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9870 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اے قریش کے گروہ تم پر یہ غلام وغیرہ تجارت میں غالب نہ آجائیں، کیونکہ رزق کے بیس ابواب ہیں ان میں سے انیس تاجر کے لیے ہیں اور ایک باب والے کے لیے ہے، اور سچا تاجر کبھی محتاج نہیں ہوتا بلکہ گناہ گار اور بہت قسمیں کھانے والا اور کم سمجھ۔ (ابن النجار)
9874- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا معشر قريش لا يغلبنكم الموالي على التجارة، فإن الرزق عشرون بابا، تسعة عشر منها للتاجر، وباب واحد للصانع، وما أملق تاجر صدوق، إلا فاجر حلاف مهين". "ابن النجار" وفيه مندل.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৭৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9871 ۔۔۔ حضرت معاویۃ بن قرۃ (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ یمن کے کچھ لوگ حضرت عمر (رض) سے
ملے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ توکل کرنے والے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم جھوٹے ہو، توکل کرنے والے نہیں، توکل کرنے والا تو صرف وہ شخص ہے جس نے زمین میں دانہ ڈالا اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے “۔ (الحکیم وابن ابی الدنیا فی التوکل والعسکری فی الامثال والدینوری عن عجالۃ)
ملے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ توکل کرنے والے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم جھوٹے ہو، توکل کرنے والے نہیں، توکل کرنے والا تو صرف وہ شخص ہے جس نے زمین میں دانہ ڈالا اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے “۔ (الحکیم وابن ابی الدنیا فی التوکل والعسکری فی الامثال والدینوری عن عجالۃ)
9875- عن معاوية بن قرة، قال: "لقي عمر بن الخطاب ناسا من أهل اليمن فقال: من أنتم؟ فقالوا: متوكلون؟ فقال: كذبتم ما أنتم متوكلون، إنما المتوكل رجل ألقى حبه في الأرض وتوكل على الله". "الحكيم وابن أبي الدنيا في التوكل والعسكري في الأمثال والدينوري في المجالسة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৭৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9872 ۔۔۔ حضرت ابن ابی فدیک فرماتے ہیں کہ مجھ سے علی بن عمر بن علی بن ابی طالب نے اپنے والد اور انھوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو ارشاد فرمایا، اے قریش کے گروہ ! تم ایسی زمین میں ہو جہاں بارش کم ہوتی ہے، لہٰذا کھیتی باڑی کرو، کیونکہ کھیتی باڑی یقیناً مبارک ہے اور اس میں کھوپڑیوں کو شامل کرو۔ (ابن جریر)
فرماتے ہیں کہ اس روایت کی سند ہمارے نزدیک صحیح ہے بشرطیکہ عمرو بن علی سے مراد یہاں عمر بن علی بن ابی طالب ہوں، عمر بن علی بن الحسین بن علی ابی طالب نہ ہوں، کیونکہ میرا خیال ہے کہ یہ عمر بن علی بن الحسین ہیں اور انھوں نے بعض مرسل روایات بھی نقل کی ہیں۔
فرماتے ہیں کہ اس روایت کی سند ہمارے نزدیک صحیح ہے بشرطیکہ عمرو بن علی سے مراد یہاں عمر بن علی بن ابی طالب ہوں، عمر بن علی بن الحسین بن علی ابی طالب نہ ہوں، کیونکہ میرا خیال ہے کہ یہ عمر بن علی بن الحسین ہیں اور انھوں نے بعض مرسل روایات بھی نقل کی ہیں۔
9876- عن ابن أبي فديك قال: "حدثني علي بن عمر بن علي بن أبي طالب عن أبيه عن جده، قال: "لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، قال: يا معشر قريش إنكم بأقل الأرض مطرا فاحرثوا فإن الحرث مبارك وأكثروا فيه من الجماجم". "ابن جرير" وقال: هذا خبر عندنا صحيح سنده إن كان عمرو بن علي هذا هو عمر بن علي بن أبي طالب، ولم يكن عمر ابن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب فإني أظنه عمرو بن علي بن الحسين، وذلك أنه قد روى عنه بعضه مرسلا. ومر برقم [9359] .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৭৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9873 ۔۔۔ یعقوب بن ابراھیم فرماتے ہیں کہ ہم سے عبدالعزیز بن محمد الدر اور دی نے حدیث بیان کی وہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے غفاریین کے مولی الھیثم بن محمد بن حفص نے خبردی اپنے والد سے اور انھوں نے عمر بن علی بن حسین سے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا کہ کھوپڑیوں کو زراعت میں شامل کیا جائے، ان سے کسی نے پوچھا کہ اے ابوحفص کیوں ؟ تو فرمایا تاکہ نظرنہ لگے “۔
9877- حدثني يعقوب بن إبراهيم: ثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي: أخبرني الهيثم بن محمد بن حفص مولى الغفاريين عن أبيه عن عمرو بن علي بن حسين "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بالجماجم أن تجعل في الزرع فقيل له لم يا أبا حفص؟ قال: من أجل العين" 1.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৭৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9874 ۔۔۔ مجھ سے محمد بن عبداللہ بن عبد الحکم المصری نے حدیث بیان کی کہا کہ مجھ سے ابن فدیک نے حدیث بیان کی اور کہا کہ محمد بن اسحق نے ہمیں خبردی کہ میں نے سعد بن ابراھیم بن عبدالرحمن بن عوف (رض) کو دیکھا کہ اپنے کھیت میں اونٹوں کی کھوپڑیاں رکھ رہے ہیں اور اس کا حکم بھی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے نظر نہیں لگتی۔
9878- حدثني محمد بن عبد الله بن عبد الحكم المصري: ثنا ابن فديك: أخبرنا محمد بن إسحاق قال: "رأيت سعد بن إبراهيم بن عبد الرحمن ابن عوف يجعل جماجم الإبل في حرثه ويأمر بها ويقول: إنها ترد العين".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৭৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9875 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ تجارت میں کوئی بھلائی نہیں مگر یہ کہ خریدار خریدی جانے والی چیز کی مذمت نہ کرے اور بیچنے والا بیچی جانے والی چیز کی تعریفیں نہ کرے جتنا حق ہے صرف اتنا ہی بیان کرے اور ان سب چیزوں میں قسم کھانے سے بچے “۔ (ابن جریر)
9879- عن أبي هريرة قال: "لا خير في التجارة إلا لمن لم يذم ما يشتري ولا يمدح له ما يبيع، وأعطى في الحق وعزل في كل ذلك الحلف". "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تجارت کرنے کی فضیلت
9876 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ مبارک میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) تجارت کے لیے بصری کی طرف گئے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں منع نہیں فرمایا کہ ان کا دل تنگ نہ ہو اور جو کچھ انھیں تجارت سے حاصل ہوتا تھا ابوبکر اس سے محروم نہ ہوں یہ اس لیے کہ یہ سب لوگ تجارت کی کمائی کو پسند کرتے اور تجارت کو محبوب رکھتے تھے تجارت کے لیے جانے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو محبت کی بناء پر منع نہیں فرمایا اور صحابہ کے لیے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تجارت کو پسند کرنا اور اچھا سمجھنا حیران کن مسرت کا باعث تھا۔ (غالباً دیلمی ) کتاب میں اشارتاً لکھا ہے مگر وضاحت نہیں ہے ممکن ہے ” فر “ ہو۔
9880- عن أم سلمة قالت: "لقد خرج أبو بكر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم تاجرا إلى بصرى لم يمنع أبا بكر من الضنن برسول الله صلى الله عليه وسلم وشحه على نصيبه منه من الشخوص إلى التجارة، وذلك لأعجابهم بكسب التجارة، وحبهم التجارة، ولم يمنع رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر من الشخوص في تجارته محبته وضنته بأبي بكر وقد كان بصحابته معجبا لاستحباب رسول الله صلى الله عليه وسلم التجارة وإعجابه بها". "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعہ کمائی۔۔۔ تصویر
9877 ۔۔۔ اسلم کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام تشریف لائے تو ان کے پاس دکانوں میں سے ایک شخص آیا اور کہا کہ میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا ہے اور میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ تشریف لائیں تاکہ میرے ہم پیش لوگ میری آپ پر سخاوت اور آپ کے ہاں میرا مقام دیکھ لیں، تو حضرت عمر (رض) نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ ہم ان گرجوں میں نہیں جاتے جہاں یہ تصویریں وغیرہ ہوتی ہیں۔ (مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، متفق علیہ)
9881- عن أسلم قال: "لما قدم عمر الشام أتاه رجل من الدهاقين، فقال: إني قد صنعت لك طعاما فأحب أن تجيء، فيرى أهل عملي كرامتي عليك ومنزلتي عندك، فقال: إنا لا ندخل الكنائس التي فيها هذه الصور". "عب ش ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعہ کمائی۔۔۔ تصویر
9878 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے پولیس چیف کو بلایا اور فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہیں کس کام سے بھیج رہا ہوں ؟ میں تمہیں ایسے کام سے بھیج رہا ہوں جس کے لیے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا، اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس لیے بھیجا کہ میں ان کے لیے ہر سجی ہوئی چیز مٹادوں یعنی ہر تصویر اور ہر قبرکو برابر کردو “۔ (مصنف عبدالرزاق اور ابن جریر)
9882- عن علي أنه دعا صاحب شرطته، فقال له: "أتدري على ما أبعثك؟ أبعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أنحت له كل زخرف يعني كل صورة، وأن أسوي كل قبر". "ع وابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعہ کمائی۔۔۔ تصویر
9879 ۔۔۔ حضرت علی رجی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دی چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر تصویروں پر پڑی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس تشریف لے گئے “۔ (نسائ، ابن ماجہ)
جبکہ شاشی، مصنف عبدالرزاق ابونعیم کی حلیہ اور سنن سعید بن منصور میں مذکورہ روایت کے بعد مندرجہ ذیل اضافہ بھی موجود ہے۔
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ کی واپسی کا کیا سبب ہوا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ گھر میں پردے ہیں اور پردوں پر تصویریں اور بیشک فرشتے ایسے گھروں میں نہیں داخل ہوتے جن میں تصویریں ہوں “۔
جبکہ شاشی، مصنف عبدالرزاق ابونعیم کی حلیہ اور سنن سعید بن منصور میں مذکورہ روایت کے بعد مندرجہ ذیل اضافہ بھی موجود ہے۔
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ کی واپسی کا کیا سبب ہوا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ گھر میں پردے ہیں اور پردوں پر تصویریں اور بیشک فرشتے ایسے گھروں میں نہیں داخل ہوتے جن میں تصویریں ہوں “۔
9883- عن علي قال: "صنعت طعاما فدعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء فرأى تصاوير، فرجع". "ن هـ1 زاد الشاشي ع حل ص فقلت: يا رسول الله ما رجعك بأبي وأمي؟ قال: إن في البيت سترا فيه تصاوير وإن الملائكة لا تدخل بيتا فيه تصاوير.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعہ کمائی۔۔۔ تصویر
9880 ۔۔۔ حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ میں سحری کے وقت کچھ دیر کے لیے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا تو جب میں آتا تو اجازت لیا کرتا تھا۔ لہٰذا میں اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز تسبیح وغیرہ میں مصروف پاتا تو داخل ہوجاتا اور اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوتے تو مجھے اجازت عطا فرما دیتے، چنانچہ اسی طرح ایک رات میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دی اور ارشاد فرمایا کہ ” میرے پاس فرشتہ آیا “ یا یہ فرمایا کہ میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے میں نے ان سے کہا تشریف لائیے، تو انھوں نے کہا کہ آنجناب کے گھر میں کچھ ایسی چیزیں ہیں کہ اندرداخل نہیں ہوسکتا، تو میں ادھر ادھر گھر میں نظر دوڑائی اور کہا کہ مجھے تو کچھ نہیں ملا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا جی ہاں لیکن پھر دیکھئے، میں نے دیکھا تو ایک کتے کا پلہ تھا جو حسین (رض) کا تھا اور چارپائی کے پائے سے بندھا ہوا تھا ام سلمۃ (رض) کے گھر میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا، بیشک فرشتے نے یہ کہا کہ بیشک ہم فرشتوں کا گروہ ایسے گھروں میں داخل نہیں ہوتے جہاں تصویر، یا کتا یا جنبی ہو “۔ (متفق علیہ)
9884- عن علي قال: "كانت لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعة من السحر آتيه فيها، فكنت إذا أتيته استأذنت، فإن وجدته يصلي سبح، فدخلت، وإن وجدته فارغا أذن لي، فأتيته ليلة فأذن لي فقال: أتاني الملك أو قال جبريل، فقلت: ادخل، فقال: إن في البيت ما لا أستطيع أن أدخل فنظرت فقلت: لا أجد شيئا، قال: بلى انظر، فنظرت فإذا هو جرو للحسين بن علي مربوطا بقائم السرير في بيت أم سلمة، فقال: إن الملائكة أو إنا معشر الملائكة لا ندخل بيتا فيه تمثال أو كلب أو جنب". "ت ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ممنوعہ کمائی۔۔۔ تصویر
9881 ۔۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائے، سلام کیا اور واپس روانہ ہونے لگے، تو آپ نے دریافت فرمایا کہ آپ نے سلام کیوں کیا پھر واپس چل پڑے ؟ تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوسکتا جس میں تصویر یا کتا یا پیشاب وغیرہ ہو، اور یہ اس وجہ سے ہے کہ گھر میں حسین یا حسن (رض) (نے) ایک کتا لا رکھا تھا “۔ (مسدد)
9885- عن علي إن جبريل أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فسلم ثم رجع فقال:"لم سلمت ثم رجعت؟ فقال: إني لا أدخل بيتا فيه صورة ولا كلب ولا بول، وذلك أن جروا للحسين أو الحسن كان في البيت". "مسدد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا، تصویر والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے
9882 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں میرا ایک خاص مقام تھا جو مخلوقات میں میرے علاوہ اور کسی کا نہ تھا، چنانچہ میں ہر رات سحری کے وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لاتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھنکھار کر سلام کرتا، لہٰذا اسی طرح ایک رات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، اور سلام کیا اور عرج کیا کہ اے اللہ کے نبی ! آپ پر سلامتی ہو، فرمایا، وہیں ٹھہرواے ابوالحسن ! میں تمہارے پاس آتا ہوں، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ، یا رسول اللہ کیا آپ کو کسی نے غصہ دلایا ؟ فرمایا نہیں، میں نے پھر عرض کیا کہ پھر کیا مسئلہ ہے کہ آپ نے مجھ سے کل سے بات نہیں کی اور آج کررہے ہیں ؟ فرمایا میں نے حجرے میں کچھ حرکت سنی تھی، میں نے پوچھا کون ہے ؟ تو کہنے والے نے کہا میں جبرائیل ہوں، میں نے کہا اندر آجائیے تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا نہیں، آپ باہر تشریف لائیے، لہٰذا جب میں باہر نکلا تو جبرائیل نے کہا، ہمارے گھر میں کوئی چیز ہے، وہ چیز جب تک گھر میں ہو کوئی فرشتہ گھر میں داخل نہیں ہوسکتا، میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا اے جبرائیل ! جبرائیل نے کہا کہ آپ دوبارہ تشریف لے جائیے اور دیکھئے ، لہٰذا میں گیا اور گھر کھولا تو اس میں ایک کتے کے بچے کے علاوہ ایسی اور کوئی چیز نہ ملی، اس سے حسن کھیلتا تھا، میں نے جبرائیل سے کہا کہ مجھے تو ایک پلے کے علاوہ کچھ نہ ملا، تو جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس گھر میں جب تک ہوں گی کوئی فرشتہ اس میں داخل نہیں ہوسکتا، ان میں سے ایک کتا ہے، یا جنابت ہے یا تصویر ہے۔ (مسند احمد، نسائی، ابن ماجہ، ابن خدیج، سنن سعید بن منصور)
9886- عن علي قال: "كانت لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم منزلة لم تكن لأحد من الخلق، إني كنت آتيه كل سحر فأسلم عليه بتنحنح، وإني جئت ذات ليلة، فسلمت عليه، فقلت: السلام عليك يا نبي الله، قال: على رسلك يا أبا الحسن حتى أخرج إليك، فلما خرج إلي قلت يا نبي الله أغضبك أحد؟ قال: لا، قلت فما لك لم تكلمني فيما مضى حتى كلمتني الليلة؟ فقال: إني سمعت في الحجرة حركة، فقلت من هذا؟ قال: أنا جبريل، قلت ادخل، قال: لا، اخرج، فلما خرجت قال: إن في بيتنا شيئا لا يدخله ملك ما دام فيه، قلت ما اعلمه يا جبريل، قال: اذهب فانظر، فذهبت ففتحت البيت فلم أجد فيه غير جرو وكان يلعب به الحسن، فقلت ما وجدت إلا جروا، قال: إنها ثلاث لم يلج ملك ما دام فيها أبدا واحد منها، كلب أو جنابة أو صورة [روح] . " حم ن هـ وابن خزيمة ص" 1.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا، تصویر والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے
9883 ۔۔۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غمزدہ دیکھا، تو میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! کیا معاملہ ہے ؟ فرمایا جبرائیل نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن میں نے تین دن سے انھیں نہیں دیکھا، سو ایک کتا ظاہر ہوا جو کسی گھر سے نکلا تھا، تو میں (حضرت اسامہ (رض)) نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھا اور چیخا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کیا ہوا اسامہ ؟ میں نے (حیرت سے) عرض کیا کتا ! چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا اور وہ کتا قتل کردیا گیا، چنانچہ جبرائیل تشریف لائے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اے جبرئیل، آپ جب مجھ سے وعدہ کرتے تھے آتے تھے، تواب کیا ہوا ؟ توجبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بیشک ہم ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا یا تصویریں ہوں “۔ (طبرانی، مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، ابن راھویہ، مسند ابی یعلی والرویانی، طبرانی اور سنن سعید بن منصور)
9887- عن أسامة بن زيد قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم الكآبة، فقلت يا رسول الله ما شأنك؟ قال: وعدني جبريل فلم أره منذ ثلاث، فظهر كلب خرج من بعض البيوت، فوضعت يدي على رأسي فصحت، فقال: مالك يا أسامة؟ فقلت كلب، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتله1، فظهر جبريل، فقال: يا جبريل كنت إذا وعدتني أتيتني، فمالك الآن؟ فقال: إنا لا ندخل بيتا فيه كلب أو تصاوير. "ط حم ش وابن راهويه ع والروياني طب ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا، تصویر والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے
9884 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں کوئی ایسی چیز توڑے پھاڑے بغیر نہ چھوڑتے تھے جس میں صلیب وغیرہ کا نشان ہو “۔ (مسند ابی یعلی)
9888- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم "كان لا يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه". "ع كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৮৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا، تصویر والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے
9885 ۔۔۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں کوئی ایسی نہ چھوڑتے جس میں صلیب وغیرہ بنی ہوتی مگر اس کو پھاڑ ڈالتے “۔
9889- عن عائشة: "أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصليب إلا نقضه". "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৯০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف ممنوعہ کمائیاں
9886 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ مجھے سمندری سفر کرنے والے کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے (مصنف ابن ابی شیبہ
فائدہ :۔۔۔ حدیث کا سیاق وسباق بتارہا ہے کہ یہ حیرت ناپسندیدگی کی وجہ سے ہوتی تھی، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
فائدہ :۔۔۔ حدیث کا سیاق وسباق بتارہا ہے کہ یہ حیرت ناپسندیدگی کی وجہ سے ہوتی تھی، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
9890- عن عمر قال: "عجبت لراكب البحر". "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৯১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف ممنوعہ کمائیاں
9887 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے علقمہ بن مجزز کو بعض لوگوں کے ساتھ حبشہ کی طرف بھیجا تو وہ سمندر میں ڈوب گئے، لہٰذا حضرت عمر (رض) نے قسم کھائی کہ آئندہ کسی کو سمندر کا سفر نہ کروائیں گے “۔ (مصنف عبدالرزاق)
9891- عن ابن المسيب قال: "بعث عمر بن الخطاب علقمة بن مجزز 1 في أناس إلى الحبش فأصيبوا في البحر فحلف عمر بالله لا يحمل فيه أبدا". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৯২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف ممنوعہ کمائیاں
9888 ۔۔۔ حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے مسلمانوں کو سمندر کا سفر کروانے کے بارے میں بھی سوال نہ کریں گے “۔ (ابن سعید)
9892- عن نافع قال: قال عمر: " لا يسألني الله عن ركوب المسلمين البحر أبدا". "ابن سعد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৮৯৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مختلف ممنوعہ کمائیاں
9889 ۔۔۔ حضرت زید بن اسلم (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عمر وبن العاص (رض) کو جواب میں ایک مثال لکھی کہ ایک کیڑا جو لکڑی میں ہو، جب لکڑی ٹوٹ جاتی ہے توکیڑا مرجاتا ہے، چنانچہ حضرت عمر (رض) نے سمندر کے سفر کو مسلمانوں کے لیے ناپسندیدہ قراردیا “۔ ابن سعد)
9893- عن زيد بن أسلم قال: "كتب عمر بن الخطاب إلى عمرو ابن العاص يسأله عن ركوب البحر؟ فكتب عمرو إليه يقول: دود على عود فإن انكسر العود هلك الدود فكره عمر حملهم في البحر". "ابن سعد".
তাহকীক: