সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৫ টি

হাদীস নং: ২৮১৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2819 ۔ عبدالملک بن عبیدہ بیان کرتے ہیں میں ابوعبیدہ بن عبداللہ کے پاس موجود تھا ان کے پاس دو آدمی آئے انھوں نے ایک چیز کا سودا کیا انھوں نے کہا میں نے یہ چیز اتنے عوض میں لی ہے دوسرے نے کہا میں نے اتنے عوض میں فروخت کی ہے تو حضرت ابوعبیدہ نے کہا اسی طرح کی صورت حال حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے سامنے پیش ہوئی تھی تو انھوں نے بتایا تھا کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا جب اس طرح کا معاملہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فروخت کرنے والے کے بارے میں یہ ہدایت کی تھی، کہ اس سے حلف لیا جائے پھر اس کے بعد خریدار کو اختیار ہوگا چاہے تو فروخت کرنے والے کے بیان کے مطابق اس چیز کو حاصل کرے اور اگر چاہے تو اسے ترک کردے۔
2819 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ حَضَرْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَتَاهُ رَجُلاَنِ تَبَايَعَا سِلْعَةً فَقَالَ هَذَا أَخَذْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا. وَقَالَ الآخَرُ بِعْتُكَهَا بِكَذَا وَكَذَا. قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أُتِىَ عَبْدُ اللَّهِ فِى مِثْلِ هَذَا فَقَالَ حَضَرْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ فِى مِثْلِ هَذَا فَأَمَرَ بِالْبَائِعِ أَنْ يُسْتَحْلَفَ ثُمَّ يَخْتَارُ الْمُبْتَاعُ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2820 ۔ عبدالملک بن جبیر بیان کرتے ہیں میں حضرت عبداللہ بن مسعود کے صاحبزادے ابوعبیدہ کے پاس موجود تھا ان کے پاس دو آدمی آئے انھوں نے کسی چیز کا سودا کیا تھا ایک بولا میں نے یہ چیز اتنے عوض میں حاصل کی ہے دوسرابولا میں نے یہ چیز اتنے کے عوض میں فروخت کی ہے ، تو حضرت ابوعبیدہ نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے سامنے یہ مقدمہ پیش ہوا تھا انھوں نے یہ بات بتائی تھی

میں اس وقت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا جب آپ کے سامنے اس طرح کا مقدمہ پیش کیا گیا تھا تو آپ نے فروخت کرنے والے کے بارے میں یہ حکم دیا تھا کہ وہ قسم اٹھائے پھر اس کے بعد خریدار کو یہ اختیار دیا جائے گا چاہے وہ اس سے لے چاہے توترک کردے۔

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی موجود ہے۔
2820 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ الْقَدَّاحُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ حَضَرْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَتَاهُ رَجُلاَنِ تَبَايَعَا سِلْعَةً فَقَالَ هَذَا أَخَذْتُ بِكَذَا وَكَذَا وَقَالَ هَذَا بِعْتُ بِكَذَا وَكَذَا فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أُتِىَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فِى مِثْلِ هَذَا فَقَالَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ فِى مِثْلِ هَذَا فَأَمَرَ بِالْبَائِعِ أَنْ يُسْتَحْلَفَ ثُمَّ يُخَيَّرُ الْمُبْتَاعُ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ.قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ إِنِّى أُخْبِرْتُ عَنْ هِشَامِ بْنِ يُوسُفَ فِى الْبَيِّعَيْنِ فِى حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدَةَ. وَقَالَ حَجَّاجٌ الأَعْوَرُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2821 ۔ عبدالرحمن بن قیس اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ پیغام نقل کرتے ہیں

حضرت اشعث بن قیس نے خمس کے غلاموں میں ایک غلام بیس ہزار درہم میں حضرت عبداللہ سے خرید لیا حضرت عبداللہ نے اس کی قیمت کے بارے میں یہ پیغام دیاتو انھوں نے کہا میں نے تو یہ دس ہزار درہم کے عوض لیا ہے تو عبداللہ نے کہا آپ کسی ایسے شخص کا نام لیں جو آپ میں اور مجھ میں فیصلہ کر اسکے۔ تو حضرت اشعث نے کہا میرے اور آپ کے درمیان آپ ہی فیصلہ کریں گے تو حضرت عبداللہ نے کہا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب سودا کرنے والے کے درمیان اختلاف ہوجائے اور ان میں کوئی ثبوت نہ ہو تو وہ قول معتبر ہوگا جو سامان کے مالک کا ہے یا دونوں اس سودے کو ترک کردیں۔
2821 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى عُمَيْسٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الأَشْعَثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ اشْتَرَى الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الْخُمُسِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بِعِشْرِينَ أَلْفًا فَأَرْسَلَ عَبْدُ اللَّهِ فِى ثَمَنِهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَخَذْتُهُمْ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَاخْتَرْ رَجُلاً يَكُونُ بَيْنِى وَبَيْنَكَ. قَالَ الأَشْعَثُ أَنْتَ بَيْنِى وَبَيْنَ نَفْسِكَ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَيْسَتْ بَيِّنَةٌ فَهُوَ مَا قَالَ رَبُّ السِّلْعَةِ أَوْ يَتَتَارَكَانِ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2822 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ موقوف حدیث کے طور پر منقول ہے۔
2822 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ أَخْبَرَنَا أَبِى عَنْ أَبِى عُمَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَالأَشْعَثِ مِثْلَ هَذَا سَوَاءً وَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2823 ۔ عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیس ہزار کے عوض میں ایک سرکاری غلام کو فروخت کردیا، یعنی حضرت اشعث بن قیس کو وہ دس ہزار لے کر آئے توحضرت عبداللہ نے کہا میں نے توبیس ہزار کے عوض آپ کو فروخت کیا تھا، تواشعث نے کہا میں نے یہ دس ہزار کے عوض کیا ہے میں اس بارے میں آپ کے فیصلہ سے راضی ہوں۔ تو حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے منقول ایک حدیث تمہیں سناتاہوں انھوں نے کہا ٹھیک ہے۔ ابن مسعود نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب دو آدمی سودا کرتے ہیں اور دونوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو تو اس بارے میں وہ قول متعبر ہوتا ہے جو فروخت کرنے والا کہتا ہے پھر وہ دونوں اس سودے کو ختم کردیں۔ تو حضرت اشعث نے کہا میں اس سودے کر ختم کرتا ہوں ۔
2823 - وَرَوَاهُ عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ الْمَاصِرُ وَابْنُ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ. حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ إِمْلاَءً وَغَيْرُهُ قَالُوا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَهْ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ سَابِقٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى قَيْسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ قَيْسٍ الْمَاصِرِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَاعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ سَبْيًا مِنْ سَبْىِ الإِمَارَةِ بِعِشْرِينَ أَلْفًا - يَعْنِى مِنَ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ - فَجَاءَ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ فَقَالَ إِنَّمَا بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا قَالَ إِنَّمَا أَخَذْتُهُمْ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ وَإِنِّى لأَرْضَى فِى ذَلِكَ بِرَأْيِكَ. قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- . قَالَ أَجَلْ. قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ بَيْعًا لَيْسَ بَيْنَهُمَا شُهُودٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ ».

قَالَ الأَشْعَثُ قَدْ رَدَدْتُ عَلَيْكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2824 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب سودا کرنے والے دونوں فریقوں میں اختلاف ہوجائے تو فروخت کرنے والے کا قول معتبر ہوگا لیکن اگر وہ چیز ضائع ہوچکی ہے تو اس بارے میں خریدار کا قول معتبر ہوگا۔

اس روایت کا راوی حسن بن عمارہ متروک ہے۔
2824 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مِدْرَارٍ حَدَّثَنِى عَمِّى طَاهِرٌ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ فَإِذَا اسْتُهْلِكَ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْمُشْتَرِى ». الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ مَتْرُوكٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2825 ۔ قاسم بن عبدالرحمن اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (حضرت عبداللہ بن مسعود (رض)) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب سودا کرنے والے دونوں فریقوں کے درمیان سودے کے بارے میں اختلاف ہوجائے اور سامان اسی صورت میں موجود ہو ہلاک نہ ہواہو تو اس بارے میں فروخت کرنے والے کا قول معتبر ہوگا یاپھروہ دونوں اس سودے کو ختم کردیں گے۔
2825 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمَذَانِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الْمَلِكِ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِىُّ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا اخْتَلَفَ الْمُتَبَايِعَانِ فِى الْبَيْعِ وَالسِّلْعَةُ كَمَا هِىَ لَمْ تُسْتَهْلَكْ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2826 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے حوالے سے بھی منقول ہے۔
2826 - أَخْبَرَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2827 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
2827 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْقَاضِى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2828 ۔ قسم بن عبدالرحمن اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب سودا کرنے والے دوفریقوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان ضائع ہوچکا ہوتواب خریدار کو یہ اختیار ہوگا کہ اگر وہ چاہے تو اسے لے چاہے تو اسے ترک کردے۔

اس روایت کو ان الفاظ میں نقل کرنے میں ابواحوص نامی راوی منفرد ہیں جنہوں نے ہشام کے حوالے سے نقل کیا ہے۔
2828 عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ اسْتُحْلِفَ الْبَائِعُ وَكَانَ الْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ ». تَفَرَّدَ بِهَذَا اللَّفْظِ أَبُو الأَحْوَصِ الْقَاضِى عَنْ هِشَامٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2829 ۔ حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں جب سودا کرنے والے دونوں آدمیوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان ضائع ہوچکا ہو تو اس بارے میں فروخت کرنے والے کا قول معتبر ہوگا۔

انہوں نے یہ روایت مرفوع حدیث کے طور پر نقل کی ہے۔
2829 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِى أَبُو الْقَاسِمِ بَدْرُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُسَبِّحٍ الْجَمَّالُ أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَالْبَيْعُ مُسْتَهْلَكٌ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ ». وَرَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى ذَلِكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2830 ۔ قاسم بن عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے اشعث کو ایک سرکاری غلام فروخت کیا ان دونوں کے درمیان قیمت کے بارے میں اختلاف ہوگیا، حضرت عبداللہ نے کہا میں نے یہ بیس ہزار کے عوض میں آپ کو فروخت کیا ہے حضرت اشعث نے کہا میں نے اسے آپ سے دس ہزار کے عوض خریدا ہے۔ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر آپ چاہیں تو میں اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہے تو حضرت اشعث نے کہا سنائیے۔ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب سودا کرنے والے دوفریقوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان اپنی اصلی حالت میں موجود ہو اور ان دونوں فریقوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو تو اس بارے میں فروخت کرنے والے کا قول معبتر ہوگا، یاپھروہ دونوں اس سودے کو ختم کردیں گے تو حضرت اشعث نے کہا میں یہ سمجھتاہوں کہ آپ اس سودے کو ختم کردیں۔
2830 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَاعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مِنَ الأَشْعَثِ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الإِمَارَةِ فَاخْتَلَفَا فِى الثَّمَنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا. وَقَالَ الأَشْعَثُ اشْتَرَيْتُ مِنْكَ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ هَاتِ. قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَالْبَيْعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ ». قَالَ الأَشْعَثُ أَرَى أَنْ يُرَدَّ الْبَيْعُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2831 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے پتوں کا ایک گٹھاخریداجب سودا طے کیا گیا تو نبی نے اس سے فرمایا تمہیں اختیار ہے (کہ اگر تم چاہو تم اسے ختم کرسکتے ہو) تو اس شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا اللہ آپ کے سودے کو مبارک کرے۔

ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں دیہاتی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا اللہ آپ کے سودے کو آباد کرے۔ علم لغت کے ماہرین نے یہ کہا ہے روایت میں استعمال ہونے والے لفظ، عمرک اللہ، اس کا مطلب یہ ہے میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کو آباد رکھے ۔

اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔
2831 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَمِّى ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنِى مَوْهِبُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّىَّ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- اشْتَرَى مِنْ أَعْرَابِىٍّ حِمْلَ خَبَطٍ فَلَمَّا وَجَبَ الْبَيْعُ قَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اخْتَرْ ». فَقَالَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- عَمْرَكَ اللَّهَ بَيِّعًا. وَقَالَ أَحْمَدُ قَالَ لَهُ الأَعْرَابِىُّ عَمَّرَكَ اللَّهُ بَيِّعًا. قَالَ أَهْلُ اللُّغَةِ مَعْنَى قَوْلِ الْعَرَبِ عَمْرَكَ بِفَتْحِ الرَّاءِ سَأَلْتُ اللَّهَ تَعْمِيرَكَ. كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2832 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے کوئی چیز خریدی میرا خیال ہے اس کا تعلق بنوعامر بن صعصعہ سے تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پتوں کا ایک گٹھاخریدا، جب سوداطے ہوگیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرایا تم اختیار کرلو (یعنی تم چاہو تو اسے ختم کرسکتے ہو) تودیہاتی نے کہا میں نے آج تک ایساسودا نہیں دیکھا، اللہ تعالیٰ آپ کے سودے کو آباد رکھے ! آپ کا کون سے قبیلہ سے تعلق ہے ؟ تو نبی کریم نے فرمایا قریش سے ہے۔
2832 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَءِ أَخْبَرَنَا الْمُعَافَى أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّىَّ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- اشْتَرَى مِنْ أَعْرَابِىٍّ - حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ مِنْ بَنِى عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ - حِمْلَ خَبَطٍ فَلَمَّا وَجَبَ لَهُ قَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اخْتَرْ ». قَالَ الأَعْرَابِىُّ إِنْ رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ مِثْلَهُ بَيِّعًا عَمْرَكَ اللَّهَ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ « مِنْ قُرَيْشٍ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2833 ۔ طاؤس بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے پتوں کا ایک گٹھاخریدا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دیہاتی کو اختیار دیا کہ اگر وہ چاہے تو اس سودا کو ختم کرسکتا ہے ۔

راوی نے حسب سابق روایت نقل کی ہے۔
2833 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا الْحُمَيْدِىُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ ابْتَاعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عِكْمًا مِنْ خَبَطٍ مِنْ أَعْرَابِىٍّ فَخَيَّرَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ. فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2834 ۔ عمرو نامی راوی نے یہ بات نقل کی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ایک ایسے اونٹ پر سوار تھے جو قابو میں نہیں آتا تھا، وہ ان کی والد کی ملکیت تھا، حضرت عبداللہ بن عمر اس پر قابو نہیں پاسکے وہ اونٹ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اونٹ سے آگے نکل گیا بعد میں انھیں جھڑکا لیکن وہ اونٹ ان کے قابو میں نہیں آیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے عمر ! مجھے فروخت کردو پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے خرید لیا، پھر نبی کریم نے حضرت عبداللہ بن عمر کو بلایا اور فرمایا یہ تمہارا ہوا اب تم اس کے ساتھ جو چاہو سلوک کرو۔

روایت کے یہ الفاظ ابن عباد نامی راوی کے ہیں۔
2834 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَأَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ - يَعْنِى سَعِيدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِىَّ - قَالاَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ لأَبِيهِ فَكَانَ يَغْلِبُهُ حَتَّى يَتَقَدَّمَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَصِيحَ بِهِ عُمَرُ وَيَغْلِبُهُ الْبَكْرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بِعْنِيهِ يَا عُمَرُ ». فَاشْتَرَاهُ فَدَعَا ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ « هُوَ لَكَ اصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ ». وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ عَبَّادٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2835 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ بریرہ نے اپنے لیے نواوقیہ کی ہر سال ادائیگی کے عوض میں کتابت کا معاہدہ کرلیا، وہ سیدہ عائشہ صدیقہ کے پاس آئیں تاکہ ان سے اس بارے میں مددلیں توسیدہ عائشہ نے فرمایا نہیں اگر تم چاہو تو میں ساری ادائیگی ایک ہی مرتبہ کردوں گی، البتہ تمہاری ولاء کا حق میرے پاس ہوگا، بریرہ اپنے مالک کے پاس گئی ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو ان لوگوں نے اس بات سے انکار کردیا اور کہا کہ ولاء کا حق ان کے پاس ہی رہے گا، وہ سیدہ عائشہ کے پاس آئیں اس دوران نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے توبریرہ نے سیدہ عائشہ کو ہلکی آواز میں ساری بات بتائی جو اس نے اپنے مالکان سے کہی تھی (اور جو جواب انھوں نے دیا تھا) توسیدہ عائشہ نے یہی کہا نہیں اور ولاء کا حق مجھے حاصل ہوگا، (تو میں اس معاملے کے لیے تیار ہوں) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا معاملہ ہے ؟ توسیدہ عائشہ نے عرض کی یارسول اللہ بریرہ میرے پاس آئی تھی تاکہ اپنے کتابت کے معاہدے کے بارے میں مجھ سے مدد لے تو میں نے یہ کہا کہ اگر مالکان چاہیں تو میں انھیں ساری ادائیگی ایک ساتھ کردوں اور ولاء کا حق میرے پاس رہے گا، وہ اپنے مالکان کے پاس گئی تو انھوں نے جواب دیا نہیں ولاء کا حق ہمارے پاس ہی رہے گا، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے خرید کرا سے آزاد کردو اور ولاء کی شرط ان کے لیے رہنے دو کیونکہ ولاء کا حق اسے حاصل ہوتا ہے جو آزاد کرتا ہے ۔

سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں) تو میں نے اسے خرید کر آزاد کردیا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے آپ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور ارشاد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ ایسی شرائط عائد کردیتے یہں جن کی اجازت اللہ کی کتاب نہیں دیتی۔ یہ بات جان لو کہ جو شخص کسی ایسی شرط عائد کرے جس کی اجازت اللہ کی کتاب میں نہیں وہ شرط باطل شمار ہوگی اگرچہ سو مرتبہ کیوں نہ عائد کی گئی ہو۔ اللہ کا فیصلہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے پورا کیا جائے اور اللہ نے جس شرط کی اجازت دی ہے وہ شرط زیادہ مضبوط ہوگی لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ تم فلاں کو آزاد کردو اور ولاء کا حق میرے پاس رہے گا ولاء کا حق اسی شخص کو ہے جو آزاد کرتا ہے۔

سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں بریرہ کا شوہر ایک غلام تھا، تو نبی کریم نے بریرہ کو اختیار دیاتو اس نے اپنی ذات کو اختیار کرلیا اگر اس کا شوہر آزاد شخص ہوتا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے اختیار نہ دیتے۔
2835 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَنْدَوَيْهِ الْبُنْدَارُ حَبْشُونُ أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ كَاتَبَتْ بَرِيرَةُ عَلَى نَفْسِهَا بِتِسْعِ أَوَاقٍ كُلَّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَجَاءَتْ إِلَى عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لاَ وَلَكِنْ إِنْ شِئْتِ عَدَدْتُ لَهُمْ مَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً فَيَكُونُ الْوَلاَءُ لِى فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُمْ فَأَبَوْا عَلَيْهَا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ فَجَاءَتْ إِلَى عَائِشَةَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَارَّتْهَا بِمَا قَالَتْ لَهُمْ.

فَقَالَتْ عَائِشَةُ لاَ آذَنُ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لِى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَمَا ذَاكَ ».

فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَتْنِى بَرِيرَةُ تَسْتَعِينُنِى فِى مُكَاتَبَتِهَا . فَقُلْتُ لاَ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّ لَهُمْ مَالَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَيَكُونَ الْوَلاَءُ لِى فَذَهَبَتْ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا لاَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِى لَهُمُ الْوَلاَءَ فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ». فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَخْطُبُ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ « مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِى كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى تَعْلَمُوا أَنَّ مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِى كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنَّ الشَّرْطَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُونَ أَعْتِقْ فُلاَنًا وَالْوَلاَءُ لِى إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ». قَالَتْ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَلَوْ كَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2836 ۔ عبدالواحد بن ایمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں سیدہ عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان سے کہا اے ام المومنین، میں عتبہ بن ابولہب کے پاس موجود تھا، (یعنی ان کا غلام تھا) اس کے بیٹے اور اس کی بیوی نے مجھے فروخت کردیا اور میری ولاء کی شرط عائد کی تو میں کسی کا آزاد کردہ غلام شمار ہوں گا ؟ تو انھوں نے فرمایا اے میرے بیٹے میں بریرہ کے پاس آئی اس نے کتابت کا معاہدہ کیا تھا اس نے کہا آپ مجھے خرید لیں میں نے کہا ٹھیک ہے اس نے کہا میرے مالکان مجھے اس وقت تک فروخت نہیں کریں گے جب تک وہ میرے ولاء کی شرط عائد نہ کریں، تو میں نے کہا، پھر تو مجھے تمہارے بارے میں کوئی ضرورت نہیں ہے جب نبی کریم نے یہ بات سنی یا آپ کو اطلاع دی گئی تواپ نے دریافت کیا بریرہ کیا کہہ رہی ہے ، میں نے آپ کو اس بارے میں بتایا تو نبی نے فرمایا، تم اسے خرید کر اسے آزاد کردو اور ان لوگوں کو ایسے ہی رہنے دو وہ جو چاہیں شرطیں عائد کرتے پھریں۔ (سیدہ عائشہ فرماتی ہیں) تو میں نے اسے خرید کر اسے آزاد کردیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو حاصل ہوتا ہے خواہ (دوسرے فریق کے لوگ) سوشرطیں عائد کریں۔
2836 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُوَانٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّى كُنْتُ لِعُتْبَةَ بْنِ أَبِى لَهَبٍ وَإِنَّ ابْنَتَهُ وَامْرَأَتَهُ بَاعُونِى وَاشْتَرَطُوا وَلاَئِى فَمَوْلَى مَنْ أَنَا فَقَالَتْ يَا بُنَىَّ دَخَلَتْ عَلَىَّ بَرِيرَةُ وَهِىَ مُكَاتِبَةٌ فَقَالَتِ اشْتَرِينِى.

فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِى لاَ يَبِيعُونِى حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِى. قُلْتُ لاَ حَاجَةَ لِى فِيكِ فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ بَلَغَهُ فَقَالَ « مَا قَالَتْ بَرِيرَةُ ». فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ « اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَدَعِيهِمْ يَشْتَرِطُونَ مَا شَاءُوا ». فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَلَوِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ مَرَّةٍ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2837 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت بشیر صغیر کے بیٹھنے کی ایک مخصوص جگہ تھی جہاں وہ باقاعدگی کے ساتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا کرتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن تک انھیں ملاحظہ نہیں فرمایا (جب وہ تین دن کے بعد) وہ اپنی مخصوص جگہ پر آئے تو نبی نے ان سے دریافت کیا، اے بشیر ! میں نے تمہیں پچھلے تین دن سے دیکھا نہیں ہے تو انھوں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں نے فلاں شخص سے اونٹ خریدا تھا وہ میرے پاس رہا اور اس کے بعد وہ سرکش ہو کر بھاگ گیا میں اس کے پیچھے گیا، (اسے پکڑ کے لا کے) اسے اس کے مالک کے سپرد کردیا تو اس نے وہ مجھ سے لے لیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا اس نے تمہارے ساتھ کوئی شرط طے کی تھی انھوں نے عرض کی نہیں۔ اس نے ویسے ہی اسے لے لیا ہے ، تو نبی نے ان سے فرمایا کیا تم یہ بات جانتے نہیں ہو کہ سرکش جانور اسی بنیاد پر واپس کیے جاتے ہیں۔
2837 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو قِلاَبَةَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبِّرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَجْلاَنَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا يَزِيدَ الْمَدَنِىَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ لِبَشِيرٍ الصَّغِيرِ مَقْعَدٌ لاَ يَكَادُ يُخْطِئُهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَفَقَدَهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا عَادَ إِلَى مَقْعَدِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا بَشِيرُ لَمْ أَرَكَ مُنْذُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ». قَالَ بِأَبِى وَأُمِّى ابْتَعْتُ بَعِيرًا مِنْ فُلاَنٍ فَمَكَثَ عِنْدِى ثُمَّ شَرَدَ فَجِئْتُ بِهِ فَدَفَعْتُهُ إِلَى صَاحِبِهِ فَقَبِلَهُ مِنِّى. قَالَ « وَكَانَ شَرَطَ لَكَ ذَلِكَ فِيهِ ». قَالَ لاَ وَلَكِنَّهُ قَبِلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الشَّرُودَ يُرَدُّ مِنْهُ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2838 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں اس کی مانند روایت نقل کرتے ہیں تاہم سا میں یہ الفاظ ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا

سرکش اونٹ واپس کردیاجاتا ہے۔
2838 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ إِمْلاَءً أَخْبَرَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَجْلاَنَ الْعُجَيْفِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو يَزِيدَ الْمَدَنِىُّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ وَفِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا إِنَّ الْبَعِيرَ الشَّرُودَ يُرَدُّ ».
tahqiq

তাহকীক: