সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৭৫ টি

হাদীস নং: ১৮৪৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب جو شخص صبح کی نماز میں سورج نکلنے سے پہلے ایک سجدہ پالے ‘ اس نے نماز کو پالیا
1845 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص سورج نکلنے سے پہلے صبح کی نماز کا ایک سجدہ پالے ‘ اس نے اس نماز کو پالیا ‘ یا سورج غروب ہونے سے پہلے (عصر کی نماز کا) سجدہ پالے ‘ اس نے اس نماز کو پالیا۔
1845 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ عَمْرُو بْنُ سَعْدٍ وَوَفَاءُ بْنُ سُهَيْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا أَوْ سَجْدَةً قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৪৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کئی مسجدیں بنانا
1846 بکیربن اشج بیان کرتے ہیں مدینہ منورہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد مبارکہ کے ساتھ نومسجدیں تھیں ‘ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ان مسجدوں کے آس پاس رہنے والے لوگ حضرت بلال (رض) کی اذان سنتے تھے لیکن وہ ان مسجدوں میں نماز ادا کرلیا کرتے تھے ‘ ان میں سب سے زیادہ وہ قریب مسجد بنوعمرو تھی ‘ جس کا تعلق بنونجار سے تھا ‘ ایک مسجد بنو صاعدہ تھی ‘ ایک مسجد بنو عبید تھی ‘ ایک مسجد بنو سلمہ تھی ‘ ایک مسجد بنوراتج تھی جس کا تعلق بنوعبدالاشہل سے تھا ‘ ایک مسجد بنوزریق تھی ‘ ایک مسجد بنوغفار تھی ‘ ایک مسجد اسلم تھی اور ایک مسجد جہینہ تھی ‘ نویں مسجد کے بارے میں راوی کو شک ہے۔

بابـ جو شخص کسی دوسرے شخص کی طرف منہ کرکے نماز اداکرے جسے وہ اپنے سامنے قبلے کی سمت میں دیکھ رہاہو ‘ اس پر دوبارہ نماز اداکرنالازم ہے
1846 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَةُ مَسَاجِدَ مَعَ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْمَعُ أَهْلُهَا تَأْذِينَ بِلاَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيُصَلُّونَ فِى مَسَاجِدِهِمْ أَقْرَبُهَا مَسْجِدُ بَنِى عَمْرِو بْنِ مَبْذُولٍ مِنْ بَنِى النَّجَّارِ وَمَسْجِدُ بَنِى سَاعِدَةَ وَمَسْجِدُ بَنِى عُبَيْدٍ وَمَسْجِدُ بَنِى سَلِمَةَ وَمَسْجِدُ بَنِى رَاتِجٍ مِنْ بَنِى عَبْدِ الأَشْهَلِ وَمَسْجِدُ بَنِى زُرَيْقٍ وَمَسْجِدُ بَنِى غِفَارٍ وَمَسْجِدُ أَسْلَمَ وَمَسْجِدُ جُهَيْنَةَ وَيَشُكُّ فِى التَّاسِعِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৪৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کئی مسجدیں بنانا
1847 محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو دوسرے شخص کی طرف رخ کرکے نماز اداکر رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ نماز اداکرے ‘ اس شخص نے عرض کی یارسول اللہ ! میں تومکمل نماز اداکرچکاہوں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم نے نماز ایسی حالت میں ادا کی ہے ‘ تم قبلہ کی سمت میں ایک دوسرے شخص کی طرف دیکھ رہے تھے۔
1847 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ ابْنَ الْحَنَفِيَّةِ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَأَى رَجُلاً يُصَلِّى إِلَى رَجُلٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الصَّلاَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى قَدْ أَتْمَمْتُ الصَّلاَةَ. فَقَالَ « إِنَّكَ صَلَّيْتَ وَأَنْتَ تَنْظُرُ إِلَيْهِ مُسْتَقْبِلَهُ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৪৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1848 حضرت عباس جشمی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے بعض امام بھگانے والے ہوتے ہیں۔

اس روایت کے راوی قتادہ کہتے ہیں میرے علم کے مطابق یہاں بھگانے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جوا مامت کے دوران طویل قرأت کرتے ہیں یہاں تک کہ لوگ انھیں چھوڑکرچلے جائیں۔
1848 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِىُّ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِىِّ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ مِنَ الأَئِمَّةِ طَرَّادِينَ ». زَادَ ابْنُ مَخْلَدٍ قَالَ قَتَادَةُ لاَ أَعْلَمُ الطَّرَّادِينَ إِلاَّ الَّذِينَ يُطَوِّلُونَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَطْرُدُونَهُمْ عَنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৪৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1849 ابن سابط بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز ادا کی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سات آیات تلاوت میں ‘ پھر آپ نے ایک بچے (کے رونے) کی آوازسنی تو آپ رکوع میں چلے گئے ‘ پھر اس کے بعد آپ (دوسری رکعت میں) کھڑے ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آیات کی تلاوت کی اور رکوع میں چلے گئے۔
1849 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى السَّوْدَاءِ عَنِ ابْنِ سَابِطٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى الصُّبْحَ فَقَرَأَ بِسِتِّينَ آيَةً فَسَمِعَ صَوْتَ صَبِىٍّ فَرَكَعَ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ آيَتَيْنِ ثُمَّ رَكَعَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1850 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ جض اوقات اپنی ماں کے ساتھ موجود کسی بچے کے رونے کی آوازسنتے تھے ‘ آپ اس وقت نماز کی حالت میں ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (چھوٹی سی سورت پڑھ کر) رکوع میں چلے جایا کرتے۔
1850 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا لُوَيْنٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِىِّ مَعَ أُمِّهِ وَهُوَ فِى الصَّلاَةِ فَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ الْخَفِيفَةِ أَوِ الْقَصِيرَةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1851 حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے یہ فرمایا تھا تم اپنے زانوں کو کسی کے سامنے بےپردہ نہیں کرنا اور کسی بھی زندہ یامرحوم شخص کے زانوں کی طرف نہیں دیکھنا (کیونکہ زانوں ‘ سترکاحصہ ہیں) ۔
1851- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِى رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَكْشِفْ عَنْ فَخِذِكَ وَلاَ تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَىٍّ وَلاَ مَيِّتٍ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1852 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک موذن تھا جو طربیہ انداز میں اذان دیتا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اذان آسان اور نرمی کا کام ہے ‘ اگر تم آسانی اور نرمی کے ساتھ اذان دے سکتے ہو ‘ توٹھیک ہے ورنہ اذان نہ دو۔
1852 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى يَحْيَى الْكَعْبِىُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُؤَذِّنٌ يُطْرِبُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الأَذَانَ سَهْلٌ سَمْحٌ فَإِنْ كَانَ أَذَانُكَ سَمْحًا سَهْلاً وَإِلاَّ فَلاَ تُؤَذِّنْ » .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1853 حضرت کعب (رض) بیان کرتے ہیں جو شخص عشاء کی نماز کے بعد چار رکعت اداکرے ‘ ان میں قرأت کرے ‘ ان میں اچھی طرح رکوع اور سجدہ کرے تو اس شخص کو اس نماز کا اسی طرح اجر ملے گا جس طرح شب قدر میں ان رکعت کو ادا کرنے کا اجرملتا۔
1853 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ مَوْلَى بَنِى مَخْزُومٍ عَنْ أَبِيهِ أَيْمَنَ عَنْ تُبَيْعٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَقَرَأَ فِيهِنَّ وَأَحْسَنَ رُكُوعَهُنَّ وَسُجُودَهُنَّ كَانَ أَجْرُهُ كَأَجْرِ مَنْ صَلاَّهُنَّ فِى لَيْلَةِ الْقَدْرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1854 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے حیض اور نفاس والی عورتیں قرآن کا کوئی بھی حصہ تلاوت نہ کریں۔
1854 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقْرَأُ الْحَائِضُ وَلاَ النُّفَسَاءُ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1855 حضرت عبداللہ بن جابر (رض) بیان کرتے ہیں جب حضرت جعفر (رض) کے انتقال کی اطلاع آئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جعفر کے گھروالوں کے لیے کھاناتیارکروکیونکہ وہ ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہوگئے ہیں جس نے انھیں مصروف کردیا ہے (یہاں پر ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ۔
1855 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ جَعْفَرٍ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ ». أَوْ « أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1856 حضرت کعب بن عجرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک نابینا شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! میں اذان کی آواز سنتا ہوں لیکن بعض اوقات مجھے ساتھ لے کر آنے والا کوئی شخص نہیں ہوتا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم اذان کی آوازسنوتو اللہ کی طرف دعوت دینے والے شخص کی دعوت قبول کرو (یعنی نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں آؤ) ۔
1856 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِىِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ أَعْمَى أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَسْمَعُ النِّدَاءَ وَلَعَلِّى لاَ أَجِدُ قَائِدًا. قَالَ « إِذَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ فَأَجِبْ دَاَعِىَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب کسی کام کی وجہ سے قرأت کو مختصر کردینا
1857 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ رات ارشاد فرمائی ہے اپنے بہترین لوگوں کو اپنا امام بناؤ کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے پروردگار کے درمیان نمائندے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
1857 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ نَصْرٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اجْعَلُوا أَئِمَّتَكُمْ خِيَارَكُمْ فَإِنَّهُمْ وَفْدُكُمْ فِيمَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ ». هَذَا عِنْدِى هُوَ عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ قَاضِى الْمَدَائِنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس بات سے منع کرنا کہ امام کسی چیز کے اوپرکھڑاہو اور لوگ اس سے پیچھے ہوں
1858 حضرت ابومسعود انصاری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے ‘ امام کسی چیز کے اوپر کھڑاہو اور لوگ اس سے پیچھے موجودہوں۔ راوی کہتے ہیں یعنی اس سے نیچے زمین پر موجودہوں۔
1858 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْوَاسِطِىُّ زَحْمَوَيْهِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الطُّفَيْلِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِى مَسْعُودٍ الأَنْصَارِىِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَقُومَ الإِمَامُ فَوْقَ شَىْءٍ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ يَعْنِى أَسْفَلَ مِنْهُ. لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ زِيَادٍ الْبَكَّائِىُّ وَلَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ هَمَّامٍ فِيمَا أَعْلَمُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس بات سے منع کرنا کہ امام کسی چیز کے اوپرکھڑاہو اور لوگ اس سے پیچھے ہوں
1859 حضرت ابومرثد غنوی (رض) جنہیں غزوہ بدر میں شرکت کا شرف حاصل ہے ‘ بیان کرتیے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تمہاری نماز قبول ہوجائے تو تمہارے بہترین لوگ تمہاری امامت کریں کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے پروردگار کے درمیان نمائندے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اس روایت کی سند ثابت نہیں ہے ‘ اس روایت کا راوی عبداللہ بن موسیٰ ضعیف ہے۔
1859 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الأَسْلَمِىُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى عَنِ الْقَاسِمِ السَّامِىِّ - مِنْ وَلَدِ سَامَةَ بْنِ لُؤَىٍّ - عَنْ مَرْثَدِ بْنِ أَبِى مَرْثَدٍ الْغَنَوِىِّ - وَكَانَ بَدْرِيًّا - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا سَرَّكُمْ أَنْ تُقْبَلَ صَلاَتُكُمْ فَلْيَؤُمَّكُمْ خِيَارُكُمْ فَإِنَّهُمْ وَفْدُكُمْ فِيمَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ ». إِسْنَادٌ غَيْرُ ثَابِتٍ. وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ضَعِيفٌ.
tahqiq

তাহকীক: