সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৫৫৯ টি

হাদীস নং: ৩০০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
حضرت عثمان غنی (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے : انھوں نے مقاعد (کھلی جگہ) میں وضو کیا، مدینہ منورہ میں مقاعد (کھلی جگہ) وہ ہے جہاں مسجد کے قریب نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے۔ حضرت عثمان غنی (رض) نے پہلے اپنے دونوں ہاتھ تین، تین مرتبہ دھوئے، پھر تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، پھر تین مرتبہ کلی کی، اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر دونوں بازؤ وں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سر کا تین مرتبہ مسح کیا، پھر دونوں پاؤں تین مرتبہ دھوئے، ایک شخص نے انھیں سلام کیا، وہ ابھی وضو کررہے تھے، حضرت عثمان غنی (رض) نے اسے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ وہ وضو کرکے فارغ ہوگئے، فارغ ہوئے تو اس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اس کے سامنے عذر پیش کیا اور فرمایا : میں نے تمہیں اس لیے سلام کا جواب نہیں دیا، کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص اس طرح وضو کرے اور وضو کے دوران کوئی کلام نہ کرے اور یہ (وضو کے بعد) پڑھے :” میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں، اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے، وہی ایک معبود ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے خاص بندے اور خاص رسول ہیں “۔ تو اس شخص کے دو مرتبہ وضو کرنے کے درمیان کیے جانے والے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
300 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِىُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْبَيْلَمَانِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ وَالْمَقَاعِدُ بِالْمَدِينَةِ حَيْثُ يُصَلَّى عَلَى الْجَنَائِزِ عِنْدَ الْمَسْجِدِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا وَمَضْمَضَ ثَلاَثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلاَثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثَلاَثًا وَغَسَلَ قَدَمَيْهِ ثَلاَثًا وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى فَرَغَ فَلَمَّا فَرَغَ كَلَّمَهُ يَعْتَذِرُ إِلَيْهِ وَقَالَ لَمْ يَمْنَعْنِى أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ إِلاَّ أَنَّنِى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا وَلَمْ يَتَكَلَّمْ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
عبد خیر نے حضرت علی (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کی ہے : انھوں نے وضو کرتے ہوئے ہر عضو کو تین، تین مرتبہ دھویا اور اپنے سر اور دونوں کانوں کا تین مرتبہ مسح کیا اور یہ بات بیان کی : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کا یہی طریقہ ہے، میں نے یہ بات پسند کی کہ میں تمہیں یہ دکھادوں۔
301 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُسْهِرُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَلْعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ثَلاَثًا وَقَالَ هَكَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمُوهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص وضو کرے اور دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھوئے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے، تین مرتبہ کلی کرے، اپنے چہرے اور دونوں بازؤ وں کو تین، تین مرتبہ دھوئے، اپنے سر پر تین مرتبہ مسح کرے، اپنے دونوں پاؤں تین، تین مرتبہ دھوئے، پھر یہ پڑھے : ” میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں “۔

کسی بھی شخص سے بات کرنے سے پہلے وہ ایسا کرے تو اس شخص کے اس وضو اور (سابقہ یا اگلے) وضو کے درمیان والے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
302 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِىُّ أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْحَضْرَمِىُّ وَعَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ صُبَيْحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاَثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَلاَثًا وَمَضْمَضَ ثَلاَثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا وَمَسَحَ رَأْسَهُ ثَلاَثًا وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
حضرت عثمان غنی (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے : ایک مرتبہ وہ اپنے کچھ ساتھیوں سمیت تشریف لائے اور مقاعد (کھلی جگہ) میں تشریف فرما ہوئے ، انھوں نے وضو کے لیے پانی منگوایا، پھر اپنے دونوں ہاتھ تین مرتبہ دھوئے، تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، دونوں بازؤ وں کو تین مرتبہ دھویا، اپنے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں تین، تین مرتبہ دھوئے اور پھر یہ بات بیان کی : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں پہلے سے باوضو حالت میں تھا، لیکن میں نے یہ بات پسند کی، میں تم لوگوں کو دکھاؤں، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس طرح وضو کیا کرتے تھے۔
303 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنِى جَدِّى أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ خَرَجَ فِى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمَقَاعِدِ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاَثًا وَتَمَضْمَضَ ثَلاَثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَيْهِ ثَلاَثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تَوَضَّأَ كُنْتُ عَلَى وُضُوءٍ وَلَكِنْ أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ تَوَضَّأَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کرتے ہوئے ہر عضو کو دو مرتبہ دھویا کرتے تھے۔
304 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
حضرت عبداللہ بن زید (رض) نے یہ بات بیان کی ہے : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو، دو مرتبہ وضو کیا کرتے تھے۔
305 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ كَامِلٍ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : تین مرتبہ مسح کرنے کی دلیل
حضرت ابورافع (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز کے لیے وضو کرتے تھے تو اپنی انگلی میں موجود انگوٹھی کو حرکت دیتے تھے۔
306 - حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى رَافِعٍ أَخْبَرَنِى أَبِى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى رَافِعٍ عَنْ أَبِى رَافِعٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاَةِ حَرَّكَ خَاتَمَهُ فِى إِصْبُعِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : وضو کرنے والے شخص اور غسل کرنے والے شخص کے لیے کتنا پانی استعمال کرنا مستحب ہے ؟
سیدہ ام سلمہ (رض) کے غلام سفینہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ” مد “ پانی کے ذریعے وضو کرلیتے تھے اور ایک ” صاع “ پانی کے ذریعے غسل کرلیتے تھے۔
307 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُوَضِّئُهُ الْمُدُّ وَيُغَسِّلُهُ الصَّاعُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : وضو کرنے والے شخص اور غسل کرنے والے شخص کے لیے کتنا پانی استعمال کرنا مستحب ہے ؟
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تقریباً ایک ” مد “ پانی کے ذریعے وضو کرلیتے تھے اور تقریباً ایک ” صاع “ پانی کے ذریعے غسل کرلیتے تھے۔
308 - حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَتَوَضَّأُ بِنَحْوِ الْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِنَحْوِ الصَّاعِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : وضو کرنے والے شخص اور غسل کرنے والے شخص کے لیے کتنا پانی استعمال کرنا مستحب ہے ؟
حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو ” رطل “ پانی کے ذریعے وضو کرلیتے تھے اور ایک ” صاع “ آٹھ رطل پانی کے ذریعے غسل کرلیتے تھے۔

اس روایت کو نقل کرنے میں موسیٰ بن نصر نامی راوی منفرد ہیں اور یہ صاحب ضعیف ہیں۔
309 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِىُّ بْنُ الْحُسَيْنِ السَّوَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ مُوسَى بْنُ نَصْرٍ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَتَوَضَّأُ بِرَطْلَيْنِ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ ثَمَانِيَةَ أَرْطَالٍ.

تَفَرَّدَ بِهِ مُوسَى بْنُ نَصْرٍ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : سر اور جسم میں کیا چیز مسنون ہے ؟
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : دس چیزیں فطرت کا حصہ ہیں، مونچھیں چھوٹی کروانا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، پانی کے ذریعہ ناک صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال صاف کرنا، زیر ناف بال صاف کرنا اور پانی کے ذریعے استنجاء کرنا۔

زکریا نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے : مصعب نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے : دسویں بات میں بھول گیا ہوں، البتہ وہ کلی کرنا ہوگی۔

خارجہ نامی راوی نے اس بات کو زکریا نامی راوی کے حوالے سے نقل کیا ہے اور یہ بات بیان کی ہے : حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ ” انتقاص الماء “ کا مطلب پانی کے ذریعے استنجاء کرنا ہے۔ اس بات کو نقل کرنے میں مصعب بن شبہنامی راوی منفرد ہیں۔

ابو بشر اور سلیمان نامی راوی نے اس بات کو مختلف طور پر نقل کیا ہے، انھوں نے اس روایت کو طلق بن حبیب کے حوالے سے، ان کے اپنے قول کے طور پر نقل کیا ہے۔ اور یہ روایت ” مرفوع “ حدیث کے طور پر نقل نہیں کی۔
310 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَشْرَةٌ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاكُ وَالاِسْتِنْشَاقُ بِالْمَاءِ وَقَصُّ الأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الإِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ ». قَالَ زَكَرِيَّا قَالَ مُصْعَبٌ وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ. رَوَاهُ خَارِجَةُ عَنْ زَكَرِيَّا وَقَالَ وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ يَعْنِى الاِسْتِنْجَاءَ بِالْمَاءِ. تَفَرَّدَ بِهِ مُصْعَبُ بْنُ شَيْبَةَ. وَخَالَفَهُ أَبُو بِشْرٍ وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِىُّ فَرَوَيَاهُ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ قَوْلَهُ غَيْرَ مَرْفُوعٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : سر اور جسم میں کیا چیز مسنون ہے ؟
حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : (بعض ) ایڑھیوں اور تلووں کے لیے جہنم کی بربادی ہے۔
311 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِىِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ وَبُطُونِ الأَقْدَامِ مِنَ النَّارِ » .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : سر اور جسم میں کیا چیز مسنون ہے ؟
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وضو کرتے تھے تو آپ (اپنے پاؤں کی) انگلیوں کا خلال کیا کرتے تھے اور اپنی ایڑھیوں کو ملا کرتے تھے، اور یہ فرمایا کرتے تھے : اپنی انگلیوں کا خلال کیا کرو ، اللہ تعالیٰ ان کے درمیان آگ کو داخل نہیں کرے گا اور بعض ایڑھیوں کے لیے جہنم کی بربادی ہے۔
312 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَتَوَضَّأُ وَيُخَلِّلُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَيَدْلُكُ عَقِبَيْهِ وَيَقُولُ « خَلِّلُوا بَيْنَ أَصَابِعِكُمْ لاَ يُخَلِّلُ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَهَا بِالنَّارِ وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : سر اور جسم میں کیا چیز مسنون ہے ؟
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اپنی انگلیوں کے درمیان خلال کیا کرو، اللہ تعالیٰ ان کے درمیان قیامت کے دن آگ کے ذریعہ خلال نہیں کرے گا۔
313 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَيْمُونِ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خَلِّلُوا بَيْنَ أَصَابِعِكُمْ لاَ يُخَلِّلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِى النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : سر اور جسم میں کیا چیز مسنون ہے ؟
حضرت رفاعہ بن رافع (رض) کے حوالے سے یہ بات منقول ہے : حضرت رفاعہ (رض) اور حضرت مالک بن رافع (رض) یہ دونوں بھائی ہیں اور غزوہ بدر میں شریک ہوئے ہیں۔ حضرت رافع (رض) بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں :) ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے، ہم آپ کے ارد گرد موجود تھے، اسی دوران ایک شخص وہاں آیا۔ اس نے قبلے کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی ، جب اس نے نماز مکمل کرلی تو آکر اس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا اور حاضرین کو بھی سلام کیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : تم پر لازم ہے، تم واپس جاؤ اور جاکر نماز ادا کرو، کیونکہ تم نے درحقیقت نماز ادا نہیں کی، اس شخص نے پھر نماز ادا کرنا شروع کی، ہم اس کی نماز کا غور سے جائزہ لیتے رہے، ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ اس نے کیا غلطی کی ہے ؟ جب اس نے نماز ادا کرلی تو وہ آیا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حاضرین کو سلام کیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : تم پر لازم ہے ، تم جاؤ اور جاکر دوبارہ نماز ادا کرو، تم نے درحقیقت نماز ادا نہیں کی۔

ہمام نامی راوی بیان کرتے ہیں : مجھے یہ پتہ نہیں ہے، حدیث میں کیا مذکور ہے، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دو مرتبہ اس بات کی ہدایت کی یا تین مرتبہ ہدایت کی، پھر اس شخص نے عرض کی : میں نے کیا کمی کی ہے ؟ مجھے یہ نہیں پتہ چل سکا کہ آپ میری نماز کے کس حصے کو غلط قرار دے رہے ہیں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کسی بھی شخص کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی، جب تک وہ اچھی طرح سے اسی طرح وضو نہیں کرلیتا جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے، آدمی پہلے اپنے چہرے کو دھوئے، پھر دونوں بازؤ وں کو کہنیوں تک دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کرے، دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا ذکر کرے، اس کی ثناء بیان کرے، پھر سورة فاتحہ پڑھے پھر جو اس کے نصیب میں ہوا، اسے آسان لگے (قرآن کے کچھ حصے) کی تلاوت کرے، پھر تکبیر کہے اور رکوع میں جائے، اور اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے، یہاں تک کہ اس کے جوڑ مطمئن ہوجائیں اور کشادہ رہیں ، پھر وہ ” سمع اللہ لمن حمدہ “ پڑھے اور سیدھا کھڑا ہوجائے، یہاں تک کہ اس کی پشت سیدھی ہوجائے، اور ہر ہڈی اپنی جگہ پر آجائے، پھر وہ تکبیر کہہ کر سجدے میں چلا جائے، اور اپنی پیشانی کو جما کر رکھے۔

ہمام نامی راوی نے یہاں بعض اوقات یہ لفظ نقل کیے ہیں : اپنی پیشانی زمین پر رکھے ، یہاں تک کہ اس کے جوڑ اطمینان کی حالت میں آجائیں اور کشادہ ہوجائیں، پھر وہ تکبیر کہتے ہوئے اپنی سرین کے بل بیٹھ جائے، اور اپنی پشت کو سیدھا رکھے۔

اس کے بعد انھوں نے چاروں رکعات میں نماز کے طریقے کو اسی طرح بیان کیا، یہاں تک کہ اسے مکمل بیان کردیا اور (نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) یہ ارشاد فرمایا : ” کسی بھی شخص کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ ایسا نہ کرے “۔
314 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَالْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ وَاللَّفْظُ لأَبِى الْوَلِيدِ قَالاَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ كَانَ رِفَاعَةُ وَمَالِكُ بْنُ رَافِعٍ أَخَوَيْنِ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ». فَجَعَلَ الرَّجُلُ يُصَلِّى وَنَحْنُ نَرْمُقُ صَلاَتَهُ لاَ نَدْرِى مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا صَلَّى جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ». قَالَ هَمَّامٌ فَلاَ أَدْرِى أَمَرَهُ بِذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَقَالَ الرَّجُلُ مَا أَلَوْتُ فَلاَ أَدْرِى مَا عِبْتَ عَلَىَّ مِنْ صَلاَتِى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّهَا لاَ تَتِمُّ صَلاَةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ فَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرُ اللَّهَ وَيُثْنِى عَلَيْهِ ثُمَّ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ وَمَا أُذِنَ لَهُ فِيهِ وَتَيَسَّرَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ وَيَضَعُ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِىَ وَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَيَسْتَوِى قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ وَيَأْخُذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْجُدُ فَيُمَكِّنُ وَجْهَهُ - قَالَ هَمَّامٌ وَرُبَّمَا قَالَ جَبْهَتَهُ - فِى الأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِىَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْتَوِى قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ ». فَوَصَفَ الصَّلاَةَ هَكَذَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ قَالَ « لاَ تَتِمُّ صَلاَةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : سر اور جسم میں کیا چیز مسنون ہے ؟
امام زین العابدین (رض) نے سیدہ ربیع بنت معوذ (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے : انھوں نے سیدہ ربیع (رض) سی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے طریقے کے بارے میں دریافت کیا تو سیدہ ربیع (رض) نے جواب دیا : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہاں تشریف لایا کرتے تھے تو وہ خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے وضو کا پانی رکھا کرتی تھیں۔ امام زین العابدین (رض) بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ میں اس خاتون کے پاس آیا تو انھوں نے میرے سامنے برتن نکالا اور بتایا : اس برتن میں، میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کرنے کے لیے پانی نکالا کرتی تھی، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کے آغاز میں دونوں ہاتھوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے تین مرتبہ دھویا، پھر آپ نے وضو شروع کیا اور اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر تین مرتب کلی کی، پھر تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، دونوں بازؤ وں کو دھویا، پھر اپنے سر کا آگے سے پیچھے کی طرف اور پیچھے سے آگے کی طرف مسح کیا، پھر دونوں پاؤں کو دھو لیا، پھر اس خاتون نے بتایا : میرے پاس تمہارے چچا زاد بھی آئے تھے، اس خاتون کی مراد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) تھے، تو میں نے انھیں بھی اس بارے میں بتایا تھا تو انھوں نے یہ کہا تھا : مجھے تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں دو چیزوں کو دھونے اور دو چیزوں پر مسح کرنے کام حکم ملتا ہے۔

امام زین العابدین (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے اس خاتون سے دریافت کیا : اس برتن میں کتنا پانی آجاتا تھا ؟ تو انھوں نے جواب دیا : جتنا ایک ” ہاشمی مد “ ہوتا ہے، جتنا ایک عام مد اور ایک چوتھائی مد ہوتا ہے۔

عباس بن یزید نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے : اس خاتون نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات روایت کی ہے : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے سے پہلے اپنے چہرے کو دھویا تھا، جبکہ اہل بدر نے یہ بات بیان کی ہے، جن میں حضرت عثمان غنی (رض) اور حضرت علی (رض) بھی شامل ہیں، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو کا آغاز کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے سے کرتے تھے اور یہ عمل چہرہ دھونے سے پہلے کرتے تھے اور لوگوں کا عام معمول بھی یہی ہے۔
315 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ أَنَّ عَلِىَّ بْنَ الْحُسَيْنِ أَرْسَلَهُ إِلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ يَسْأَلُهَا عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنَّهُ كَانَ يَأْتِيهِنَّ وَكَانَتْ تُخْرِجُ لَهُ الْوَضُوءَ - قَالَ - فَأَتَيْتُهَا فَأَخْرَجَتْ إِلَىَّ إِنَاءً فَقَالَتْ فِى هَذَا كُنْتُ أُخْرِجُ الْوَضُوءَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا ثَلاَثًا ثُمَّ يَتَوَضَّأُ فَيَغْسِلُ وَجْهَهُ ثَلاَثًا ثُمَّ يُمَضْمِضُ ثَلاَثًا وَيَسْتَنْشِقُ ثَلاَثًا ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِرَأْسِهِ مُقْبِلاً وَمُدْبِرًا ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ. قَالَتْ وَقَدْ أَتَانِى ابْنُ عَمٍّ لَكَ - تَعْنِى ابْنَ عَبَّاسٍ - فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ مَا أَجِدُ فِى الْكِتَابِ إِلاَّ غَسْلَتَيْنِ وَمَسْحَتَيْنِ فَقُلْتُ لَهَا فَبِأَىِّ شَىْءٍ كَانَ الإِنَاءُ قَالَتْ قَدْرَ مُدٍّ بِالْهَاشِمِىِّ أَوْ مُدٍّ وَرُبُعٍ. قَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ هَذِهِ الْمَرْأَةُ حَدَّثَتْ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ بَدَأَ بِالْوَجْهِ قَبْلَ الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ وَقَدْ حَدَّثَ أَهْلُ بَدْرٍ مِنْهُمْ عُثْمَانُ وَعَلِىٌّ رضى الله عنهما أَنَّهُ بَدَأَ بِالْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ قَبْلَ الْوَجْهِ وَالنَّاسُ عَلَيْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان منقول ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہیں “
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) یہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہے “۔

راوی نے یہ بات اس طرح نقل کی ہے : تاہم یہ راوی کا وہم ہے، کیونکہ درست بات یہ ہے : یہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ” موقوف “ روایت کے طور پر منقول ہے۔
316 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْعُرْيَانِ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ ». كَذَا قَالَ وَهُوَ وَهَمٌ وَالصَّوَابُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ هِلاَلِ بْنِ أُسَامَةَ الْفِهْرِىِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان منقول ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہیں “
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہیں “۔

راوی نے اس روایت کو ” مرفوع “ روایت کے طور پر نقل کیا ہے اور یہ ان کا وہم ہے۔ صحیح بات یہی ہے، یہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ان کے اپنے قول کے طور پر منقول ہے۔ اس روایت کا راوی قاسم بن یحییٰ ضعیف ہے۔
317 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ وَالْقَاضِى أَبُو طَاهِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسْتَلِمِ بْنِ حَيَّانَ مَوْلَى بَنِى هَاشِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى بْنِ يُونُسَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ ». رَفْعُهُ وَهَمٌ وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِهِ. وَالْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى هَذَا ضَعِيفٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان منقول ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہیں “
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہیں “۔

راوی نے اس روایت کو اسی طرح ” مرفوع “ حدیث کے طور پر نقل کیا ہے، لیکن یہ ان کا وہم ہے، جبکہ دیگر راویوں نے بھی اسے عبید اللہ کے حوالے سے ” مرفوع “ روایت کے طور پر نقل کیا ہے، لیکن یہ بھی ان کا وہم ہے ، اس کے علاوہ ثوری نامی راوی کا ذکر کرنے میں بھی راوی کو وہم واقع ہوا ہے، تاہم ایک اور سند کے ہمراہ یہ روایت حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ” موقوف “ روایت کے طور پر منقول ہے۔
318 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَيُّوبَ الْمُعَدِّلُ بِالرَّمْلَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ وُهَيْبٍ الْغَزِّىُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى السَّرِىِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ ». كَذَا قَالَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَرَفْعُهُ أَيْضًا وَهَمٌ. وَرَوَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَاضِى غَزَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِى السَّرِىِّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . وَرَفْعُهُ أَيْضًا وَهَمٌ وَوَهِمَ فِى ذِكْرِ الثَّوْرِىِّ وَإِنَّمَا رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخِى عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْهُ مَوْقُوفًا .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان منقول ہے : ” دونوں کان سر کا حصہ ہیں “
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

یہ روایت ” موقوف “ ہے اور یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ” موقوف “ روایت کے طور پر منقول ہے۔
319 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ. مَوْقُوفٌ.وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا. حَدَّثَنَا بِهِ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمْسَحُ أُذُنَيْهِ وَيَقُولُ هُمَا مِنَ الرَّأْسِ.
tahqiq

তাহকীক: