মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৮৭ টি

হাদীস নং: ৩৭৩২১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ حق مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے
(٣٧٣٢٢) حضرت انس سے روایت ہے کہ عبد الرحمن بن عوف نے ایک گٹھلی کے وزن کے بقدر سونے کے عوض نکاح کیا تھا۔ جس کی قیمت تین درہم اور تہائی درہم تھی۔
(۳۷۳۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : تَزَوَّجَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَی وَزْنِ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ ، قُوِّمَتْ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ وَثُلُثًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ حق مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے
(٣٧٣٢٣) حضرت حسن سے منقول ہے کہ جس مقدار پر میاں بیوی راضی ہوجائیں وہی مہر ہوگا۔
(۳۷۳۲۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ الزَّوْجُ وَالْمَرْأَۃُ فَہُوَ مَہْرٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ حق مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے
(٣٧٣٢٤) حضرت ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے اس مقدار (مہر) کا سوال کیا جس پر آدمی شادی کرسکتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : گٹھلی کے وزن کے بقدر سونا۔
(۳۷۳۲۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ : مَا أَدْنَی مَا یَتَزَوَّجُ عَلَیْہِ الرَّجُلُ ؟ قَالَ : وَزْنُ نَوَاۃٍ مِنْ ذَہَبٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ حق مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے
(٣٧٣٢٥) حضرت سعید بن المسیب سے منقول ہے کہ اگر عورت ایک لاٹھی (حق مہر) پر راضی ہوجائے تو یہی مہر ہوجائے گا۔
(۳۷۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : لَوْ رَضِیَتْ بِسَوْطٍ کَانَ مَہْرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ حق مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے
(٣٧٣٢٦) حضرت ابن البیلمانی سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ { وَآتُوا النِّسَائَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً } راوی کہتے ہیں : لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان کے مابین بندھن (کا عوض) کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شئی پر ان کے گھر والے راضی ہوجائیں۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : آدمی ، عورت کے ساتھ دس درہم سے کم مقدار پر شادی نہیں کرسکتا۔
(۳۷۳۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُمَیْرٍ الْخَثْعَمِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الطَّائِفِیِّ ، عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : {وَآتُوا النِّسَائَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً} ، قَالَ : قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَمَا الْعَلاَئِقُ بَیْنَہُمْ ؟ قَالَ : مَا تَرَاضَی عَلَیْہِ أَہْلُوہُمْ۔

- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَتَزَوَّجُہَا عَلَی أَقَلَّ مِنْ عَشْرَۃِ دَرَاہِمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا آزادی مہر بن سکتی ہے ؟
(٣٧٣٢٧) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ کو آزاد کیا اور پھر ان سے شادی کرلی۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ سے پوچھا گیا کہ آپ نے ان کو کیا مہر دیا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا کہ انھیں ان کی جان مہر میں دی تھی، یعنی ان کی آزادی کو حق مہر بنا لیا گیا تھا۔
(۳۷۳۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِیَّۃَ وَتَزَوَّجَہَا ، قَالَ : فَقِیلَ لَہُ : مَا أَصْدَقَہَا ؟ قَالَ : أَصْدَقَہَا نَفْسَہَا ، جَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا آزادی مہر بن سکتی ہے ؟
(٣٧٣٢٨) حضرت علی کہتے ہیں کہ اگر آدمی چاہے تو اپنی اُمّ ولد کو آزاد کر دے اور اس کی آزادی کو اس کا مہر شمار کرلے ۔
(۳۷۳۲۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إِنْ شَائَ أَعْتَقَ الرَّجُل أُمَّ وَلَدِہِ ، وَجَعَلَ عِتْقَہَا مَہْرَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا آزادی مہر بن سکتی ہے ؟
(٣٧٣٢٩) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ جو آدمی اپنی لونڈی یا اُمّ ولد کو آزاد کر دے اور اسی آزادی کو اس کے لیے مہر بنا دے تو میں یہ کام اس کے لیے جائز سمجھتا ہوں۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ نکاح (آزاد کردہ لونڈی کا) بھی مہر کے ساتھ جائز ہوگا۔
(۳۷۳۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : مَنْ أَعْتَقَ وَلِیدَتَہُ ، أَوْ أُمَّ وَلَدِہِ وَجَعَلَ ذَلِکَ لَہَا صَدَاقًا ، رَأَیْتُ ذَلِکَ جَائِزًا لَہُ۔

- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ بِمَہْرٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩২৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز میں امام کے پیچھے نفلوں کی نیَّت سے اقتدا کرنے کا بیان
(٣٧٣٣٠) حضرت جابر بن اسود اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آپ کے حج میں شریک ہوا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صبح کی نماز مسجدِ خف میں پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نماز پڑھ چکے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رُخ مبارک موڑا تو لوگوں کے اخیر میں دو آدمی بیٹھے تھے جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں میرے پاس لاؤ۔ پس ان دونوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا اس حال میں کہ ان پر کپکپی طاری تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ تم لوگوں کو ہمارے ساتھ نماز ادا کرنے سے کس چیز نے روکے رکھا ؟ انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم نے اپنے کجاو وں میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آئندہ ایسا مت کرو۔ جب تم اپنے کجاو وں میں نماز پڑھ لو پھر تم مسجد کی طرف آؤ۔ تو تم لوگوں کے ساتھ (جماعت میں) نماز پڑھو۔ کیونکہ یہ تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔
(۳۷۳۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : شَہِدْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَجَّتَہُ ، قَالَ : فَصَلَّیْتُ مَعَہُ صَلاَۃَ الصُّبْحِ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ وَانْحَرَفَ ، إِذَا ہُوَ بِرَجُلَیْنِ فِی آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ یُصَلِّیَا مَعَہُ ، فَقَالَ : عَلَیَّ بِہِمَا ، فَأُتِیَ بِہِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا ، فَقَالَ : مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَنا ؟ قَالاَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کُنَّا قَدْ صَلَّیْنَا فِی رِحَالِنَا ، قَالَ : فَلاَ تَفْعَلا ، إِذَا صَلَّیْتُمَا فِی رِحَالِکُمَا ، ثُمَّ أَتَیْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَۃٍ ، فَصَلِّیَا مَعَہُمْ ، فَإِنَّہَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز میں امام کے پیچھے نفلوں کی نیَّت سے اقتدا کرنے کا بیان
(٣٧٣٣١) حضرت بشر یا بُسر بن محجن اپنے والد سے ایسی ہی مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : فجر کی نماز کا (امام کے ساتھ) اعادہ نہیں کیا جائے گا۔
(۳۷۳۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن بِشْرِ ، أَوْ بُسْرِ بْنِ مِحْجَنٍ الدُّئَلِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِنَحْوِہِ۔

- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُعَادُ الْفَجْرُ۔ (احمد ۳۴۔ مالک ۱۳۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ دوسری مرتبہ جماعت کا بیان
(٣٧٣٣٢) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ ایک آدمی (مسجد میں) حاضر ہوا درآنحالیکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ چکے تھے : راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کون اس (کی نماز) پر تجارت کرے گا ؟ راوی کہتے ہیں : پس ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے آنے والے شخص کے ہمراہ نماز پڑھی۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس صورت میں (دوبارہ) جماعت نہ کرواؤ۔
(۳۷۳۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ النَّاجِی ، عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّکُمْ یَتَّجِرُ عَلَی ہَذَا ؟ قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَصَلَّی مَعَہُ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، قَالَ : لاَ تَجْمَعُوا فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ آزاد کو غلام کے بدلے میں قتل کرنے کا بیان
(٣٧٣٣٣) حضرت حسن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی اپنے غلام کو قتل کرے گا ، ہم اس کو قتل کریں گے اور جو کوئی اپنے غلام کا ناک کاٹے گا ہم اس کا ناک کاٹیں گے۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔
(۳۷۳۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَہُ جَدَعْنَاہُ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُقْتَلُ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ دوران نماز طلوع آفتاب ہو جانے کا بیان
(٣٧٣٣٤) حضرت ابوہریرہ ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے تو تحقیق اس نے پوری نماز پالی۔ اور جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالے تو تحقیق اس نے پوری نماز پالی۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب آدمی فجر کی ایک رکعت پڑھ چکے اور سورج طلوع ہوجائے تو اس آدمی کو یہ فجر کفایت نہیں کرے گی۔
(۳۷۳۳۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ ، مَنْ أَدْرَکَ مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ رَکْعَۃً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : إِذَا صَلَّی رَکْعَۃً مِنْ الْفَجْرِِ ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ لَمْ تُجْزِِْئُہ۔ (مالک ۵۔ احمد ۴۶۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ روزے کے کفارہ کا بیان
(٣٧٣٣٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ میں تو ہلاک ہوگیا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا ہے ؟ اس آدمی نے کہا۔ میں نے ماہ رمضان میں (روزہ کی حالت میں) اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرلی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک غلام کو (بطور کفارہ) آ زاد کردو۔ اس آدمی نے عرض کیا : میرے پاس تو غلام نہیں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دو مہینے کے روزے رکھو۔ اس آدمی نے کیا۔ مجھے اس کی استطاعت نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو ۔ اس آدمی نے عرض کیا۔ مجھ سے یہ بھی نہیں ہوسکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ جاؤ۔ پس وہ آدمی بیٹھ گیا۔ وہ آدمی بیٹھا ہی ہوا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک تھال لایا گیا اس میں کھجوریں تھیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بیٹھے ہوئے آدمی سے فرمایا۔ یہ لے جاؤ اور اس کو صدقہ کردو۔ اس آدمی نے عرض کیا۔ قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا : مدینہ کی دھرتی پر ہم سے زیادہ فقیر اور محتاج کوئی گھرانہ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (یہ سن کر) ہنس دیے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اطراف والے دانت ظاہر ہوگئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ جاؤ چلے جاؤ۔ اور یہ اپنے اہل خانہ کو کھلا دو ۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اپنے عیال کو یہ (صدقہ) کھلانا جائز نہیں ہے۔
(۳۷۳۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ہَلَکْتُ ، قَالَ : وَمَا أَہْلَکَک ؟ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ ، قَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ، قَالَ : لاَ أَجِدُ ، قَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ ، قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ، قَالَ ، أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ، قَالَ : لاَ أَجِدُ ، قَالَ : اجْلِسْ ، فَجَلَسَ ، فِینَمَا ہُوَ کَذَلِکَ إِذْ أُتِیَ بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ ، قَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اذْہَبْ فَتَصَدَّقْ بِہِ ، قَالَ : وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِ ، مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَہْلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ إِلَیْہِ مِنَّا ، فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ، ثُمَّ قَالَ : انْطَلِقْ ، فَأَطْعِمْہُ عِیَالَک۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ أَنْ یُطْعِمْہُ عِیَالَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ دوسرے دن عید کی نماز پڑھنے کا بیان
(٣٧٣٣٦) حضرت عمیر بن انس بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے انصاری چچاؤں نے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے۔ بیان کیا کہ ہم پر شوال کا چاند (بادل وغیرہ کی وجہ سے) چھپا رہ گیا اور ہم نے صبح کو روزہ رکھ لیا۔ آخر دن کو سواروں کی ایک جماعت آئی اور اس نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر گواہی دی کہ انھوں نے کل چاند دیکھا تھا۔ تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو افطار کرنے کا حکم دیا اور دوسرے دن عید کے لیے نکلنے کا حکم دیا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : دوسرے دن لوگ عید کو نہیں نکلیں گے۔
(۳۷۳۳۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ أَبِی عُمَیْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُمُومَتِی مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُغْمِیَ عَلَیْنَا ہِلاَلُ شَوَّالٍ ، فَأَصْبَحْنَا صِیَامًا ، فَجَائَ رَکْبٌ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ فَشَہِدُوا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُمْ رَأَوْا الْہِلاَلَ بِالأَمْسِ ، فَأَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُفْطِرُوا ، وَأَنْ یَخْرُجُوا إِلَی عِیدِہِمْ مِنَ الْغَدِ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَخْرُجُونَ مِنَ الْغَدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مُصَراۃ (دودھ روکے ہوئے جانور) کی بیع کا بیان
(٣٧٣٣٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جس آدمی نے مُصرّاۃ (وہ جانور جس کا مالک اس کادودھ دوہنا اس نیت سے بند کر دے کہ اس کے تھنوں میں دودھ بھرا ہوا دیکھ کر مشتری زیادہ ثمن دے گا) کو خریدا۔ اس کو اس بیع میں اختیار ہے اگر چاہے تو اس مُصّراۃ کو واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجوروں کا بھی واپس کر دے۔
(۳۷۳۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اشْتَرَی مُصَرَّاۃً فَہُوَ فِیہَا بِالْخِیَارِ ، إِنْ شَائَ رَدَّہَا وَرَدَّ مَعَہَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مُصَراۃ (دودھ روکے ہوئے جانور) کی بیع کا بیان
(٣٧٣٣٨) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ، ایک صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص مصراۃ کو خرید لے تو اس کو دو چیزوں کا اختیار ہے اگر اس کو واپس کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور کا یا ایک صاع گندم کا واپس کرے گا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول اس کے برخلاف ذکر کیا گیا ہے۔
(۳۷۳۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اشْتَرَی مُصَرَّاۃً فَہُوَ فِیہَا بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ ، إِنْ رَدَّہَا رَدَّ مَعَہَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ، أَوْ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ بِخِلافِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ دو چیزوں کو ملا کر نبیذ بنانے کے حکم کا بیان
(٣٧٣٣٩) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور اور کشمش کی اکٹھی نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔ اور اسی طرح کچی اور پکی کھجور کی اکٹھی نبیذ سے منع فرمایا۔
(۳۷۳۳۹) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَالْبُسْرُ وَالتَّمْرُ جَمِیعًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৩৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ دو چیزوں کو ملا کر نبیذ بنانے کے حکم کا بیان
(٣٧٣٤٠) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور اور کشمش کو اکٹھا (نبیذ) کرنے سے اور کچی کھجور اور کشمش کو اکٹھا (نبیذ) کرنے سے منع فرمایا۔ اور یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل حُرش کے نام لکھی تھی۔
(۳۷۳۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَأَنْ یُخْلَطَ الْبُسْرُ وَالزَّبِیبُ جَمِیعًا ، وَکَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی أَہْلِ جُرَشَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৩৪০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ دو چیزوں کو ملا کر نبیذ بنانے کے حکم کا بیان
(٣٧٣٤١) حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجور اور کشمش کو اکٹھا نبیذ نہ کرو اور کچی پکی کھجور کو اکٹھا نبیذ نہ کرو۔ اور ان میں سے ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ نبیذ کرلو۔
(۳۷۳۴۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَنْبِذُوا التَّمْرَ وَالزَّبِیبَ جَمِیعًا ، وَلاَ تَنْبِذُوا الزَّہْوَ وَالرُّطَبَ ، وَانْبِذُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَلَی حِدَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক: