মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৮৭ টি
হাদীস নং: ৩৭২৮১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ لعان کے بعد ملاعن کا نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٨٢) حضرت زہری سے منقول ہے کہ انھوں نے سہل بن سعد کو کہتے سُنا کہ وہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں لعان کرنے والے میاں بیوی کے واقعہ پر حاضر تھے جن کے درمیان (بعد میں) جدائی کردی گئی تھی۔ شوہر نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر میں اپنی بیوی کو اپنے پاس ٹھہرائے رکھوں تو (گویا) میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔
(۳۷۲۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، سَمِعَ سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ ؛ شَہِدَ الْمُتَلاعَنْیْن عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَنَا أَمْسَکْتُہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ لعان کے بعد ملاعن کا نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٨٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی تھی۔
(۳۷۲۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فَرَّقَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ لعان کے بعد ملاعن کا نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٨٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان کروایا پھر آپ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی۔
(۳۷۲۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَعَنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَامْرَأَتِہِ ، فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ (بخاری ۵۳۱۴۔ مسلم ۱۱۳۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ لعان کے بعد ملاعن کا نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٨٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان تفریق کردی تھی۔
(۳۷۲۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ (مسلم ۱۱۳۰۔ دارمی ۲۲۳۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ لعان کے بعد ملاعن کا نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٨٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں میں جدائی کردی تو شوہر نے کہا : یا رسول اللہ ! میرا مال ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا مال نہیں ہے۔ (اس لیے کہ) اگر تو سچا ہے تو پھر تو نے اس کی فرج کو کس کے عوض حلال سمجھ رکھا تھا ؟ (ظاہر ہے کہ مال ہی کے عوض حلت پیدا ہوئی تھی) اور اگر تو جھوٹا ہے تو پھر بطریقِ اولی تجھے مال نہیں ملے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب شوہر اپنی تکذیب کر دے تو عورت سے شادی کرسکتا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب شوہر اپنی تکذیب کر دے تو عورت سے شادی کرسکتا ہے۔
(۳۷۲۸۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاعَنْیْن ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَالِی ، فَقَالَ : لاَ مَالَ لَک ، إِنْ کُنْتَ صَادِقًا فَبِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا ، وَإِنْ کُنْت کَاذِبًا فَذَاکَ أَبْعَدُ لَک مِنْہَا۔
- وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَتَزَوَّجَہَا إِذَا أَکْذَّبَ نَفْسَہُ۔
- وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَتَزَوَّجَہَا إِذَا أَکْذَّبَ نَفْسَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بیٹھے ہوئے آدمی کی امامت کروانے کا بیان
(٣٧٢٨٧) حضرت زہری سے منقول ہے کہ میں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سُنا کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے سے گرپڑے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب میں رگڑ آگئی۔ ہم آپ کی عیادت کے لیے آپ کے پاس حاضر ہوئے اس دوران نماز کا وقت آگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔
پس جب نماز پوری ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔ امام اس لیے متعین کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جائے۔ پس جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو۔ اور جب رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔ اور جب امام سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب امام سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ۔ اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ کہو۔ اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔
پس جب نماز پوری ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ۔ امام اس لیے متعین کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جائے۔ پس جب امام تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو۔ اور جب رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔ اور جب امام سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو۔ اور جب امام سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ۔ اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ کہو۔ اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔
(۳۷۲۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، یَقُولُ : سَقَطَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّہُ الأَیْمَنُ ، فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ نَعُودُہُ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، فَصَلَّی بِنَا قَاعِدًا ، فَصَلَّیْنَا وَرَائَہُ قُعُودًا ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ ، قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ ، وَإِنْ صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُونَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بیٹھے ہوئے آدمی کی امامت کروانے کا بیان
(٣٧٢٨٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بیماری لاحق ہوگئی تو صحابہ کرام میں سے کچھ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز پڑھی جبکہ ان لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔ پس وہ لوگ بیٹھ گئے۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوگئے تو ارشاد فرمایا۔ امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ۔ پس جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
(۳۷۲۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : اشْتَکَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَیْہِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ یَعُودُونَہُ ، فَصَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسًا ، فَصَلُّوا بِصَلاَتِہِ قِیَامًا ، فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ أَنَ اجْلِسُوا ، فَجَلَسُوا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بیٹھے ہوئے آدمی کی امامت کروانے کا بیان
(٣٧٢٨٩) حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھوڑے سے گرپڑے اور کھجور کے تنے پر گرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدم مبارک سوج گئے۔ راوی کہتے ہیں : ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عیادت کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ کے مشربہ میں بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں نماز پڑھی درآنحالیکہ ہم کھڑے تھے پھر ہم دوسری مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پر ھنا شروع کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ چکے تو ارشاد فرمایا : امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، سو جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ امام بیٹھا ہو تو تم کھڑے نہ ہو جیسا کہ اہل فارس اپنے بڑوں کے ساتھ کرتے ہیں۔
(۳۷۲۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: صُرِعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ لَہُ ، فَوَقَعَ عَلَی جِذْعٍ نَخْلَۃِ ، فَانْفَکَّتْ قَدَمُہُ ، قَالَ : فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ نَعُودُہُ وَہُوَ یُصَلِّی فِی مَشْرُبَۃٍ لِعَائِشَۃَ جَالِسًا ، فَصَلَّیْنَا بِصَلاَتِہِ وَنَحْنُ قِیَامٌ ، ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَیْہِ مَرَّۃً أُخْرَی وَہُوَ یُصَلِّی جَالِسًا ، فَصَلَّیْنَا بِصَلاَتِہِ وَنَحْنُ قِیَامٌ ، فَأَوْمَأَ إِلَیْنَا أَنَ اجْلِسُوا ، فَلَمَّا صَلَّی ، قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِیَامًا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا ، وَلاَ تَقُومُوا وَہُوَ جَالِسٌ کَمَا تَفْعَلُ أَہْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بیٹھے ہوئے آدمی کی امامت کروانے کا بیان
(٣٧٢٩٠) حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب امام قراءت کرے تو تم خاموش رہو، اور جب امام { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ، وَلاَ الضَّالِّینَ } کہے تو تم آمین کہو۔ اور جب امام رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب امام سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم کہو۔ اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ اور جب امام سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو ۔ اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بیٹھ کر نماز پڑھو۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : امام بیٹھا ہو تو اس کی اقتدا (میں بیٹھنا) درست نہیں ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : امام بیٹھا ہو تو اس کی اقتدا (میں بیٹھنا) درست نہیں ہے۔
(۳۷۲۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ ، فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا ، وَإذَا قَالَ : {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ، وَلاَ الضَّالِّینَ} فَقُولُوا : آمِینَ ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، فَقُولُوا : اللَّہُمَّ رَبَّنَا وَلَک الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا۔
- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَؤُمُّ الإِمَامُ وَہُوَ جَالِسٌ۔
- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَؤُمُّ الإِمَامُ وَہُوَ جَالِسٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ رضاعت کے گواہوں کا بیان
(٣٧٢٩١) حضرت عقبہ بن حارث سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو اہاب تمیمی کی بیٹی سے شادی کی، پس جب اس کی روانگی کی صبح تھی تو اہل مکہ کی ایک آزاد کردہ لونڈی آئی تو اس نے کہا۔ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا۔ اور پھر حضرت عقبہ سوار ہو کر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں مدینہ میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا اور (یہ بھی) کہا کہ میں نے لڑکی والوں سے پوچھا ہے تو انھوں نے انکار کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ جب کہہ دیا گیا ہے تو انکار کیسا ؟ پس آپ نے ان سے جدائی کرلی اور انھوں نے کسی اور سے نکاح کرلیا۔
(۳۷۲۹۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ : تَزَوَّجْتُ ابْنَۃَ أَبِی إِہَابٍ التَّمِیمِیِّ ، فَلَمَّا کَانَتْ صَبِیحَۃَ مِلْکِہَا ، جَائَتْ مَوْلاَۃٌ لأَہْلِ مَکَّۃَ ، فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ أَرْضَعْتُکُمَا ، فَرَکِبَ عُقْبَۃُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِینَۃِ ، فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ ، وَقَالَ : سَأَلْتُ أَہْلَ الْجَارِیَۃِ فَأَنْکَرُوا ، فَقَالَ : وَکَیْفَ وَقَدْ قِیلَ ؟ فَفَارَقَہَا ، وَنَکَحَتْ غَیْرَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ رضاعت کے گواہوں کا بیان
(٣٧٢٩٢) حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ رضاعت میں کتنے گواہوں کی گواہی جائز ہوتی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی یا ایک عورت۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : زیادہ کی گواہی جائز ہے کم کی نہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : زیادہ کی گواہی جائز ہے کم کی نہیں۔
(۳۷۲۹۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَیْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا یَجُوزُ فِی الرَّضَاعَۃِ مِنَ الشُّہُودِ ؟ قَالَ : رَجُلٌ ، أَوِ امْرَأَۃٌ۔
- وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ أَکْثَرُ۔
- وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ أَکْثَرُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بیوی کے اسلام لانے کے بعد شوہر کے اسلام لانے پر تجدید نکاح کا بیان
(٣٧٢٩٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی حضرت زینب کو ابو العاص کے پاس دو سال بعد پہلے نکاح کے ساتھ ہی واپس فرمایا تھا۔
(۳۷۲۹۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَیْنٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَہُ زَیْنَبَ عَلَی أَبِی الْعَاصِ بَعْدَ سَنَتَیْنِ بِنِکَاحِہَا الأَوَّلِ۔
(ابوداؤد ۲۲۳۳۔ حاکم ۲۰۰)
(ابوداؤد ۲۲۳۳۔ حاکم ۲۰۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بیوی کے اسلام لانے کے بعد شوہر کے اسلام لانے پر تجدید نکاح کا بیان
(٣٧٢٩٤) حضرت شعبی سے منقول ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زینب کو ابو العاص پر پہلے نکاح کے ساتھ واپس بھیجا تھا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : نکاح کی تجدید کی جائے گی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : نکاح کی تجدید کی جائے گی۔
(۳۷۲۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَدَّہَا عَلَیْہِ بِنِکَاحِہَا الأَوَّلِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَسْتَأْنِفُ النِّکَاحَ۔ (عبدالرزاق ۱۲۶۴۰۔ سعید بن منصور ۲۱۰۷)
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَسْتَأْنِفُ النِّکَاحَ۔ (عبدالرزاق ۱۲۶۴۰۔ سعید بن منصور ۲۱۰۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ ارکانِ حج میں سے بعض کا بعض سے مؤخر ہو جانا دَم کو واجب کرتا ہے ؟
(٣٧٢٩٥) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے کہا، میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ذبح کرلو۔ کوئی بات نہیں۔ سائل نے کہا ۔ میں نے رمی کرنے سے پہلے ذبح کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ رمی کرلو۔ کوئی بات نہیں۔
(۳۷۲۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ ؟ قَالَ : فَاذْبَحْ ، وَلاَ حَرَجَ ، قَالَ : ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ؟ قَالَ : ارْمِ ، وَلاَ حَرَجَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ ارکانِ حج میں سے بعض کا بعض سے مؤخر ہو جانا دَم کو واجب کرتا ہے ؟
(٣٧٢٩٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک سائل نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ میں نے شام ہوجانے کے بعد رمی کی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ سائل نے کہا۔ میں نے نحر کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں۔
(۳۷۲۹۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ سَائِلاً سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَمَیْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَیْتُ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ ، قَالَ : وَقَالَ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ ارکانِ حج میں سے بعض کا بعض سے مؤخر ہو جانا دَم کو واجب کرتا ہے ؟
(٣٧٢٩٧) حضرت علی سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا : میں حلق سے پہلے واپس پلٹ گیا تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلق کرلو یا قصر کرلو، کوئی بات نہیں۔
(۳۷۲۹۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَیَّاشٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إِنِّی أَفَضْتُ قَبْلَ أَنْ أَحْلِقَ ؟ فَقَالَ : اِحْلِقْ ، أَوْ قَصِّرْ ، وَلاَ حَرَجَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ ارکانِ حج میں سے بعض کا بعض سے مؤخر ہو جانا دَم کو واجب کرتا ہے ؟
(٣٧٢٩٨) حضرت اسامہ بن شریک سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی نے سوال کیا : میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔
(۳۷۲۹۸) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ شَرِیکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَلَہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : حلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ ارکانِ حج میں سے بعض کا بعض سے مؤخر ہو جانا دَم کو واجب کرتا ہے ؟
(٣٧٢٩٩) حضرت جابر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے نحر کرنے سے پہلے حلق کرلیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس پر دم واجب ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس پر دم واجب ہے۔
(۳۷۲۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللہِ ، حَلَقْت قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ ؟ قَالَ : لاَ حَرَجَ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : عَلَیْہِ دَمٌ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : عَلَیْہِ دَمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ شراب کو سرکہ بنانے کا بیان
(٣٧٣٠٠) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ کچھ یتیم بچوں کو وراثت میں شراب ملی تو حضرت ابو طلحہ نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کو سرکہ بنانے کے بارے میں پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۳۷۳۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ أَیْتَامًا وَرِثُوا خَمْرًا ، فَسَأَلَ أَبُو طَلْحَۃَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَجْعَلَہُ خَلاًّ ، قَالَ : لاَ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩০০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ محارم سے نکاح کرنے والے کو قتل کرنے کا بیان
(٣٧٣٠١) حضرت برائ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس آدمی کی طرف بھیجا جس نے اپنے والد کی بیوی سے نکاح کیا تھا اور حکم دیا کہ اس کا سر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لے کر حاضر ہو۔
(۳۷۳۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَائِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَہُ إِلَی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْتِیَہُ بِرَأْسِہِ۔
তাহকীক: