মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৮৭ টি

হাদীস নং: ৩৭২৬১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ سفر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان
(٣٧٢٦٢) حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک کے سفر میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا۔
(۳۷۲۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فِی السَّفَرِ ، فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ سفر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان
(٣٧٢٦٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر ، مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا۔
(۳۷۲۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَمَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَبَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ سفر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان
(٣٧٢٦٤) حضرت حفص بن عبیداللہ بن انس سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ ہم حضرت انس کے ساتھ مکہ کی طرف سفر کرتے، پس جب سورج زائل ہوجاتا اور حضرت انس کسی منزل میں ٹھہرے ہوتے تو آپ ظہر کی نماز ادا کرنے سے پہلے سوار نہ ہوتے، اور جب آپ شام کو سوار ہوتے اور عصر کا وقت موجود ہوتا تو آپ عصر پڑھ لیتے، لیکن اگر آپ اپنی منزل سے زوال شمس سے پہلے روانہ ہوچکے ہوتے اور نماز کا وقت آجاتا اور ہم کہتے، نماز ؟ تو آپ فرماتے : چلتے رہو، یہاں تک کہ جب دو نمازوں کا درمیان ہوجاتا تو آپ سواری سے اترتے اور ظہر ، عصر کو جمع فرماتے اور پھر فرماتے کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ جب آپ صبح سے شام تک مسلسل سفر کرتے تو یونہی کرتے۔
(۳۷۲۶۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنَّا نُسَافِرُ مَعَ أَنَسٍ إِلَی مَکَّۃَ ، فَکَانَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ، وَہُوَ فِی مَنْزِلٍ ، لَمْ یَرْکَبْ حَتَّی یُصَلِّیَ الظُّہْرَ ، فَإِذَا رَاحَ ، فَحَضَرَتِ الْعَصْرُ صَلَّی الْعَصْرَ ، فَإِنْ سَارَ مِنْ مَنْزِلِہِ قَبْلَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ ، قُلْنَا : الصَّلاَۃَ ، فَیَقُولُ: سِیرُوا ، حَتَّی إِذَا کَانَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ نَزَلَ ، فَجَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا وَصَلَ ضَحْوَتہُ بِرَوْحَتِہِ صَنَعَ ہَکَذَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ سفر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان
(٣٧٢٦٥) حضرت عمرو بن شعیب کے دادا سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ بنی المصطلق میں دو نمازوں کو جمع فرمایا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ایسا کرنے والے کو یہ عمل کافی نہیں ہے۔
(۳۷۲۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ فِی غَزْوَۃِ بَنِی الْمُصْطَلِقِ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُجْزِئْہُ أَنْ یَفْعَلَ ذَلِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وقف کا بیان
(٣٧٢٦٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس زمین کی بابت سوال کیا، اور کہا کہ مجھے خیبر میں ایسی زمین ملی کہ میرے خیال میں اس سے زیادہ بہترین مال مجھے کبھی نہیں ملا۔ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو اس کے عین کو روک لے اور اس کو (یعنی اس کے نفع کو) صدقہ کر دے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے اس کو صدقہ کردیا۔ لیکن یہ فرق باقی تھا کہ اس کے عین کو نہ بیچا گیا اور نہ ہدیہ ہوا۔ اور نہ ہی اس میں وراثت چلی ، پس حضرت عمر نے اس (کے نفع) کو فقراء ، قرابت داروں ، غلاموں کی آزادی ، فی سبیل اللہ، مسافروں اور مہمانوں پر صدقہ کردیا، جو آدمی کا وقف کا ولی ہو تو اس کو وقف میں سے خود بقدر ضرورت کھانا یا اپنے غیر متمول دوست کو کھلانے میں کچھ حرج نہیں ہے۔
(۳۷۲۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ ، فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَہُ عَنْہَا ، فَقَالَ : أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ عِنْدِی أَنْفَسَ مِنْہُ ، فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ : إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَہَا ، وَتَصَدَّقْت بِہَا ، قَالَ : فَتَصَدَّقَ بِہَا عُمَرُ ، غَیْرَ أَنَّہُ لاَ یُبَاعُ أَصْلُہَا ، وَلاَ یُوہَبُ، وَلاَ یُورَثُ، فَتَصَدَّقَ بِہَا فِی الْفُقَرَائِ ، وَالْقُرْبَی ، وَفِی الرِّقَابِ ، وَفِی سَبِیلِ اللہِ ، وَابْنِ السَّبِیلِ، وَالضَّیْفِ ، لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ مِنْہَا بِالْمَعْرُوفِ ، أَوْ یُطْعِمَ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وقف کا بیان
(٣٧٢٦٧) حضرت ابن طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حجر مدری نے مجھے خبر دی کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدقہ (کی زمین) سے آپ کے گھر والے بقدر ضرورت بہتر طریقہ کے ساتھ کھاتے تھے۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : ورثاء کو وقف واپس لینے کا حق ہوتا ہے۔
(۳۷۲۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَلَمْ تَرَ أَنَّ حُجْرًا الْمَدَرِیَّ أَخْبَرَنِی ، أَنَّ فِی صَدَقَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَأْکُلُ مِنْہَا أَہْلُہَا بِالْمَعْرُوفِ غَیْرِ الْمُنْکَرِ۔

- وذُکِرَ أنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَجُوزُ لِلوَرَثَۃِ أَنْ یَرُدُّوا ذلِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جاہلیت کی نذر کا بیان
(٣٧٢٦٨) حضرت عمر کہتے ہیں کہ میں نے جاہلیت میں ایک نذر مانی تھی تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسلام لانے کے بعد (اس کے بارے میں) پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ حکم ارشاد فرمایا ، کہ میں اپنی نذر کو پورا کروں۔
(۳۷۲۶۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : نَذَرْتُ نَذْرًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَسْلَمْتُ ، فَأَمَرَنِی أَنْ أَفِیَ بِنَذْرِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جاہلیت کی نذر کا بیان
(٣٧٢٦٩) حضرت طاؤس سے اس آدمی کے بارے میں جو جاہلیت میں نذر ماننے کے بعد اسلام لایا ہے یہ حکم منقول ہے کہ یہ آدمی اپنی نذر پوری کرے گا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جب اسلام لایا تو قسم ساقط ہوگئی۔
(۳۷۲۶۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی رَجُلٍ نَذَرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، ثُمَّ أَسْلَمَ ، قَالَ : یَفِی بِنَذْرِہِ۔

- وذُکِرَ أنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یَسْقُطُ الْیَمِینُ إِذَا أَسْلَمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৬৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بغیر ولی کے نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٠) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس کسی بھی عورت کا نکاح کوئی ایک ولی اور کئی ولی نہ کروائیں تو اس عورت کا نکاح باطل ہے، یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارہا ارشاد فرمائی، پھر اگر میاں بیوی میں ملاقات ہوجائے تو ملاقات کی وجہ سے عورت کو مہر ملے گا، پس اگر لوگ جھگڑا کریں تو جس کا ولی نہ ہو اس کا بادشاہ ولی ہوگا۔
(۳۷۲۷۰) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ لَمْ یُنْکِحْہَا الْوَلِیُّ ، أَوِ الْوُلاَۃُ فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، قَالَہَا ثَلاَثًا، فَإِنْ أَصَابَہَا فَلَہَا مَہْرُہَا بِمَا أَصَابَ مِنْہَا، فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَإِنَّ السُّلْطَانَ وَلِیُّ مَنْ لاَ وَلِیَّ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بغیر ولی کے نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٧١) حضرت ابو بردہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
(۳۷۲۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بغیر ولی کے نکاح کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٢) حضرت ابو بردہ اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اگر شوہر کفو (ہم پلہ) ہو تو یہ نکاح جائز ہے۔
(۳۷۲۷۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ۔

- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَقُولُ : جَائِزٌ إِذًَا کَانَ الزَّوْجُ کُفْأً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ میت کی طرف سے نماز ادا کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر لازم تھی اور وہ اس کو پورا کرنے سے پہلے ہی وفات پا گئی تھیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نذر کو تم ان کی طرف سے پورا کرو۔
(۳۷۲۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ اسْتَفْتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّہِ ، وَتُوُفِّیَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِیَہُ ، فَقَالَ : اقْضِہِ عَنْہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ میت کی طرف سے نماز ادا کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٤) حضرت ابن بریدہ ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت حاضر ہوئی اور اس نے کہا۔ میری والدہ پر دو ماہ کے روزے (لازم) تھے۔ کیا میں ان کی طرف سے یہ روزے رکھ سکتی ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ان کی طرف سے روزے رکھو۔ تو بتاؤ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا اور تم اس کو ادا کرتی تو کیا یہ کافی ہوجاتا ؟ انھوں نے عرض کیا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پس پھر تم ان کی طرف سے روزے رکھو۔
(۳۷۲۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَتْہُ امْرَأَۃٌ، فَقَالَتْ: إِنَّہُ کَانَ عَلَی أُمِّی صَوْمُ شَہْرَیْنِ، أَفَأَصُومُ عَنْہَا؟ قَالَ: صُومِی عَنْہَا ، أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکَ دَیْنٌ قَضَیْتِیہِ ، أَکَانَ یُجْزِئُ عَنْہَا ؟ قَالَتْ : بَلَی ، قَالَ : فَصُومِی عَنْہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ میت کی طرف سے نماز ادا کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٥) حضرت سنان بن عبداللہ جہنی بیان کرتے ہیں کہ انھیں ان کی پھوپھی نے بیان کیا کہ وہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئیں اور انھوں نے کہا : یا رسول اللہ ! میری والدہ اس حال میں وفات پا گئی ہیں کہ ان پر مکہ کی طرف پیدل آنے کی نذر لازم تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اس کی طرف سے مکہ کی طرف پیدل آسکتی ہو ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم ان کی طرف سے چل کر مکہ آؤ۔ سائلہ نے پوچھا : کیا یہ ان کی طرف سے کفایت کر جائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اور فرمایا : تم بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا اور تم اس کو ادا کرتی تو کیا یہ تمہاری والدہ کی طرف سے قبول کرلیا جاتا ؟ انھوں نے عرض کیا۔ جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ زیادہ حق دار ہے۔ (کہ اس کا حق ادا کیا جائے) ۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ چیز میت کو کفایت نہیں کرے گی۔
(۳۷۲۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْجُہَنِیِّ ، أَنَّہُ حَدَّثَتْہُ عَمَّتُہُ ؛ أَنَّہَا أَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللہِ ، تُوُفِّیَتْ أُمِّی وَعَلَیْہَا مَشْیٌ إِلَی الْکَعْبَۃِ نَذْرًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَتَسْتَطِیعِینَ تَمْشِینَ عَنْہَا ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ : فَامْشِی عَنْ أُمِّکِ ، قَالَتْ : أَوَ یُجْزِئُ ذَلِکَ عَنْہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ قَضَیْتِیہِ ، ہَلْ کَانَ یُقْبَلُ مِنْہا ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اللہ أَحَقَّ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُجْزِئُ ذَلِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ زانی اور زانیہ کو جلاوطن کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٦) حضرت ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل سے روایت کرتے ہیں کہ یہ لوگ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر تھے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا : میں آپ کو خدا کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ (اتنے میں) اس آدمی کے خصم نے کہا : اور وہ پہلے سے زیادہ سمجھ دار لگ رہا تھا۔ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے ذریعہ فیصلہ فرما دیں۔ اور مجھے بولنے کی اجازت عنایت فرما دیں۔ آپ نے فرمایا : بول ! اس آدمی نے کہا : میرا ایک بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا۔ اور اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زناء کرلیا۔ تو میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک خادم دیا۔ پھر میں اہل علم لوگوں سے پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑوں کی سزا اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اس کی بیوی پر سنگساری کا حکم ہے۔ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اس ذات کی قسم ! جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ میں ضرور بالضرور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے ذریعہ سے فیصلہ کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تیرے بیٹے پر سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے۔ اور (فرمایا) اے انیس ! تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ، پس اگر وہ اقرار کرلے تو تم اس کو سنگسار کردو۔
(۳۷۲۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَزَیْدِ بْنِ خَالِدٍ ، وَشِبْلٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : أَنْشُدُک اللَّہَ إِلاَ قَضَیْتَ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللہِ ، فَقَالَ خَصْمُہُ ، وَکَانَ أَفْقَہَ مِنْہُ : اقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللہِ ، وَأْذَنْ لِی حَتَّی أَقُولَ ، قَالَ : قُلْ ، قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا ، وَإِنَّہُ زَنَی بِامْرَأَتِہِ ، فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِئَۃِ شَاۃٍ وَخَادِمٍ ، فَسَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ ، فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدَ مِئَۃٍ وَتَغْرِیبَ عَامٍ ، وَأَنَّ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا الرَّجْمَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللہِ : الْمِئَۃُ شَاۃٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَیْک ، وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِئَۃٍ وَتَغْرِیبُ عَامٍ ، وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا ، فَإِنَ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ زانی اور زانیہ کو جلاوطن کرنے کا بیان
(٣٧٢٧٧) حضرت عبادہ بن صامت روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے (یہ حکم) لے لو تحقیق اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے راستہ بنایا ہے۔ بےنکاحی عورت، بےنکاح مرد کے ساتھ زنا کرے اور شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے تو باکرہ (بےنکاحوں) کو کوڑے اور جلا وطن کی سزا، اور شادی شدہ کو کوڑے اور سنگساری کی سزا دی جائے گی۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : جلا وطن نہیں کیا جائے گا۔
(۳۷۲۷۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : خُذُوا عَنِّی ، قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبِیلاً : الْبِکْرُ بِالْبِکْرِ ، وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ ، الْبِکْرُ یُجْلَدُ وَیُنْفَی ، وَالثَّیِّبُ یُجْلَدُ وَیُرْجَمُ۔

- وذُکِرَ أنَّ أبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُنْفَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بچے کے پیشاب کا بیان
(٣٧٢٧٨) حضرت محصن کی بیٹی ام قیس بیان کرتی ہیں۔ میں اپنا ایک بیٹا جو کھانا نہیں کھاتا تھا لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو بچے نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا۔ پس آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب پر چھڑک دیا۔
(۳۷۲۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ أُمِّ قَیْسٍ ابْنَۃِ مِحْصَنٍ ، قَالَتْ : دَخَلْتُ بِابْنٍ لِی عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَأْکُلَ الطَّعَامَ ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَرَشَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بچے کے پیشاب کا بیان
(٣٧٢٧٩) حضرت لبابہ بنت الحارث بیان کرتی ہیں کہ حسین بن علی نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا تو میں نے عرض کیا۔ یہ کپڑے مجھے دے دیں (تا کہ دھو دوں) آپ کوئی اور پہن لیں۔ آپ نے فرمایا : بچے کے پیشاب پر چھینٹیں ماری جاتی ہیں اور بچی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے۔
(۳۷۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، عَنْ لُبَابَۃَ ابِنْۃِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ : بَالَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : أَعْطِنِی ثَوْبَک وَالْبَسْ غَیْرَہُ ، فَقَالَ : إِنَّمَا یُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّکَرِ ، وَیُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الأُنْثَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৭৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بچے کے پیشاب کا بیان
(٣٧٢٨٠) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں ایک بچہ لایا گیا ۔ اس نے آپ پر پیشاب کردیا۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر پانی گرا دیا اور اس کو دھویا نہیں۔
(۳۷۲۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِصَبِیٍّ فَبَالَ عَلَیْہِ، فَأَتْبَعَہُ الْمَائَ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭২৮০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بچے کے پیشاب کا بیان
(٣٧٢٨١) حضرت ابو لیلیٰ سے روایت ہے کہ ہم نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت حسین بن علی سرکتے ہوئے آئے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینہ اطہر پر بیٹھ گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پیشاب کردیا۔ راوی کہتے ہیں ہم نے جلدی سے آگے بڑھ کر حضرت حسین کو پکڑنا چاہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا بیٹا ! میرا بیٹا ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اس پر بہا دیا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اسے دھویا جائے گا۔
(۳۷۲۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنْ عِیسَی، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ جَدِّہِ أَبِی لَیْلَی، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا ، فَجَائَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ یَحْبُو حَتَّی جَلَسَ عَلَی صَدْرِہِ، فَبَالَ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَابْتَدَرْنَاہُ لِنَأْخُذَہُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ابْنِی ابْنِی ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ ، فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : یُغْسَلُ۔
tahqiq

তাহকীক: