মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৮৭ টি

হাদীস নং: ৩৭৫০১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بلی کے جھوٹے کا بیان
(٣٧٥٠٢) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ابو قتادہ بلی کے لیے برتن جھکا دیتے تھے اور وہ اس میں منہ داخل کرتی تھی۔ پھر (بھی) آپ اس پانی سے وضو کرلیتے تھے۔
(۳۷۵۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ یُدْنِی الإِنَائَ مِنَ الْہِرِّ فَیَلِغُ فِیہِ ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ بِسُؤْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بلی کے جھوٹے کا بیان
(٣٧٥٠٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ بلی گھر کا متاع (سامان) ہے۔
(۳۷۵۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : الْہِرُّ مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بلی کے جھوٹے کا بیان
(٣٧٥٠٤) حضرت صفیہ بنت داب فرماتی ہیں کہ میں نے حسین بن علی سے بلی کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : وہ گھر والوں میں سے ہے (یعنی اس میں کوئی حرج نہیں)
(۳۷۵۰۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ دَابٍّ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ عَنِ الْہِرِّ ؟ فَقَالَ : ہُوَ مِنْ أَہْلِ الْبَیْتِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ بلی کے جھوٹے کا بیان
(٣٧٥٠٥) حضرت جریری سے روایت ہے کہ بلی نے ابو العلاء کے پاک پانی میں منہ داخل کیا پھر انھوں نے بلی کے جھوٹے سے وضو کیا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ بلی کے جھوٹے کو مکروہ سمجھتے تھے۔
(۳۷۵۰۵) حَدَّثَنَا الْبَکْرَاوِیُّ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، قَالَ : وَلَغَتْ ہِرَّۃٌ فِی طَہُورٍ لأَبِی الْعَلاَئِ ، فَتَوَضَّأَ بِفَضْلِہَا۔

- وَذکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ ، أَنَّہُ کَرِہَ سُؤْرِ السِّنَّوْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥٠٦) حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب فرمایا تو وضو کیا اور جرابوں ، جوتیوں پر مسح فرمایا۔
(۳۷۵۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ الأَوْدِیِّ ، عَنِ الْہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ الأَوْدِیِّ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ، وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥٠٧) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو کھڑے ہوئے پیشاب کرتے دیکھا پھر آپ نے وضو کیا اور اپنی نعلین پر مسح فرمایا۔
(۳۷۵۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ قَائِمًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥٠٨) حضرت زید فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے پیشاب فرمایا اور نعلین پر مسح کیا۔
(۳۷۵۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ زَیْدٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا بَالَ ، وَمَسَحَ عَلَی النَّعْلَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥٠٩) حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ حضرت علی مرتضیٰ نے پیشاب کیا اور (پھر) نعلین پر مسح کیا۔
(۳۷۵۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ الزُّبَیْرِ، عَنْ أُکَیْلٍ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ؛ أَنَّ عَلِیًّا بَالَ، وَمَسَحَ النَّعْلَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫০৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥١٠) حضرت اوس بن اوس، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ تھا، پس وہ عرب کے کنووں میں سے ایک کنویں پر پہنچے تو انھوں نے وضو کیا اور اپنی نعلین پر مسح کیا۔ میں نے ان سے اس بارے میں کہا تو انھوں نے فرمایا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو کرتے دیکھا ہے میں نے اس پر زیادتی نہیں کی۔
(۳۷۵۱۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَبِی أَوْسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی فَانْتَہَی إِلَی مَائٍ مِنْ مِیَاہِ الأَعْرَابِ ، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی نَعْلَیْہِ ، فَقُلْتُ لَہُ فِی ذَلِکَ ، فَقَالَ : لاَ أَزِیدُک عَلَی مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَنَعَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥١١) حضرت سعید بن عبداللہ بن ضرار روایت کرتے ہیں حضرت انس بن مالک نے وضو فرمایا تو آپ نے اپنی جرابوں پر مسح فرمایا۔
(۳۷۵۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ ضِرَارٍ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْنِ مِنْ مِرْعِزَّی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ جرابوں پر مسح کا بیان
(٣٧٥١٢) حضرت خلاص فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا تو انھوں نے رحبہ مقام پر پیشاب کیا پھر انھوں نے اپنی جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ جرابوں اور جوتیوں پر مسح کو مکروہ سمجھتے تھے۔ اِلّا یہ کہ جرابوں کے نیچے چمڑا لگا ہو۔
(۳۷۵۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ خِلاَسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا بَالَ بِالرَّحْبَۃِ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَی جَوْرَبَیْہِ وَنَعْلَیْہِ۔

- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَکْرَہ الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ ، إِلاَ أَنْ یَکُوَن أَسْفَلْہُمَا جُلُودٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٣) بنو کنانہ کے ایک صاحب حضرت مخدجی بیان کرتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری تھے جنہیں صحبت بھی حاصل تھی ۔ اور جن کی کنیت ابو محمد تھی۔ انھوں نے بیان کیا کہ یہ وتر واجب ہے۔ مخدجی ذکر کرتے ہیں کہ وہ (مخدجی) حضرت عبادہ بن صامت کے پاس گئے اور انھیں یہ بات (وجوب وتر) بیان کی تو حضرت عبادہ نے فرمایا : ابو محمد نے غلط بات کہی ہے۔ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سُنا ہے کہ پانچ نمازیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض فرمایا ہے۔ جو شخص انھیں یوں ادا کرے گا (لے کر آئے گا) کہ ان کے حقوق میں سے کچھ بھی ضائع نہ کیا ہو تو وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ عہد ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص ان نمازوں کے حقوق میں سے کچھ کمی کرے گا تو وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی عہد نہیں ہے۔ اگر اللہ چاہے گا تو اس کو عذاب دے گا اور اگر اللہ چاہے گا تو اس کو جنت میں داخل فرمائے گا۔
(۳۷۵۱۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حِبَّانَ أَخْبَرَہُ ، عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ الْقُرَشِیِّ ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ ، عَنِ الْمُخْدَجِیِّ ، رَجُلٌ مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ بِالشَّامِ یُکَنَّی أَبَا مُحَمَّدٍ ، وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ ، فَأَخْبَرَہُ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ ، فَذَکَرَ الْمُخْدَجِیُّ ، أَنَّہُ رَاحَ إِلَی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرَہُ ، فَقَالَ عُبَادَۃُ : کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَہُنَّ اللَّہُ عَلَی الْعِبَاد ، مَنْ جَائَ بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ مِنْ حَقِّہِنَّ شَیْئًا ، جَائَ وَلَہُ عِنْدَ اللہِ عَہْدٌ أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ، وَمَنَ انْتَقَصَ مِنْ حَقِّہِنَّ ، جَائَ وَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللہِ عَہْدٌ ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ ، وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٤) حضرت مسلم مولی عبد القیس بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عمر سے کہا : آپ کی کیا رائے ہے کہ وتر سُنّت ہے ؟ آپ نے فرمایا : سُنّت کیا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے وتر پڑھے (بس) ۔ سائل نے عرض کیا۔ نہیں۔ کیا یہ سُنّت ہے ؟ آپ نے فرمایا : چھوڑو ! تم میں عقل ہے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے وتر پڑھے۔ (بس بات ختم)
(۳۷۵۱۴) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ مَوْلَی عَبْدِ الْقَیْسِ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لابْنِ عُمَرَ : أَرَأَیْتَ الْوِتْرَ ، سُنَّۃٌ ہُوَ ؟ قَالَ : مَا سُنَّۃٌ ؟ أَوْتَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ ، قَالَ : لاَ ، أَسُنَّۃٌ ہُوَ؟ قَالَ : مَہْ ، أَتَعْقِلُ ؟ أَوْتَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٥) حضرت علی سے روایت ہے کہ انھیں کہا گیا۔ کیا وتر فرض ہیں ؟ آپ نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتر پڑھے اور مسلمانوں نے اس پر ثابت قدمی کی۔
(۳۷۵۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قِیْلَ لَہُ : الْوِتْرُ فَرِیضَۃٌ ہِیَ ؟ قَالَ : قَدْ أَوْتَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَثَبَتَ عَلَیْہِ الْمُسْلِمُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٦) حضرت عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ علی المرتضیٰ نے فرمایا : وتر فرض نمازوں کی طرح لازم نہیں ہیں۔
(۳۷۵۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : الْوِتْرُ لَیْسَ بِحَتْمٍ کَالصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٧) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتروں کو یونہی سُنّت ٹھہرایاجس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فطرانہ اور قربانی کو سُنت ٹھہرایا ہے۔
(۳۷۵۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : سَنَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْوِتْرَ کَمَا سَنَّ الْفِطْرَ وَالأَضْحَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٨) حضرت مجاہد بیان کرتے ہیں کہ وتر سنت ہے۔
(۳۷۵۱۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : الْوِتْرُ سُنَّۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥١٩) حضرت شعبی کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو وتر (پڑھنا) بھول گیا تھا۔ انھوں نے فرمایا : یہ اس کو نقصان دہ نہیں، گویا کہ یہ فرض ہیں ؟
(۳۷۵۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَسِیَ الْوِتْرَ ، قَالَ : لاَ یَضُرُّہُ ، کَأَنَّمَا ہِیَ فَرِیضَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫১৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥٢٠) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ وتروں کو فرض نہیں سمجھتے تھے۔
(۳۷۵۲۰) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الْوِتْرَ فَرِیضَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৫২০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ وتروں کے وجوب کا بیان
(٣٧٥٢١) حضرت عطاء اور محمد بن علی دونوں فرماتے ہیں کہ قربانی اور وتر سُنّت ہے۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وتر فرض ہیں۔
(۳۷۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالاَ : الأَضْحَی وَالْوِتْرُ سُنَّۃٌ۔

- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : الوِتْرُ فَرِیِضَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক: