মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৮৭ টি

হাদীস নং: ৩৭৪২১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر پر قربانی لازم ہے ؟
(٣٧٤٢٢) مزینہ کے قبیلہ کے ایک صاحب روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت سفر میں قربانی کی۔
(۳۷۴۲۲) حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ضَحَّی فِی السَّفَرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا مسافر پر قربانی لازم ہے ؟
(٣٧٤٢٣) حضرت حسن سے منقول ہے کہ وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آدمی سفر کرتے وقت اپنے گھر والوں کو اپنی طرف سے قربانی کی وصیت کرے۔

اور (امام) ابو حنہفط کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : مسافر پر قربانی لازم نہیں ہے۔
(۳۷۴۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا ، إِذَا سَافَرَ الرَّجُلُ أَنْ یُوصِیَ أَہْلَہُ أَنْ یُضَحُّوا عَنْہُ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْمُسَافِرِ أُضْحِیَّۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عورت نے عمرہ کے لیے تلبیہ کہہ دیا اور پھر اس کو حیض آ جائے
(٣٧٤٢٤) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ذی الحجہ کے چاند پر حجۃ الوداع میں نکلے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جو کوئی عمرہ کے لیے تلبیہ کہنا چاہتا ہو تو وہ تلبیہ کہہ لے۔ کیونکہ اگر میں ہدی کا جانور ساتھ نہ لایا ہوتا تو میں بھی عمرے کے لیے تلبیہ کہتا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ قوم میں سے کچھ نے عمرے کے لیے تلبیہ کہا اور بعض نے حج کے لیے تلبیہ کہا۔ فرماتی ہیں مں ب عمرہ کا تلبیہ کہنے والوں میں تھی ۔ فرماتی ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ مکہ آپہنچے۔ مجھ پر یوم عرفہ اس حالت میں آیا کہ میں حائضہ تھی۔ اور اپنے عمرہ سے بھی حلال نہیں ہوئی تھی۔ میں نے اس بات کی شکایت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عمرے کو چھوڑ دو اور اپنا سر کھول لو اور کنگھی کرلو اور حج کے لیے تلبیہ کہہ لو۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے یہ کام کیا پس جب ایام تشریق کے بعد والی رات آئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج مکمل فرما دیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ عبد الرحمن بن ابی بکر کو بھیجا۔ انھوں نے مجھے اپنے ہمراہ لیا اور مجھے تنعیم کی طرف لے کر نکل گئے۔ پھر میں نے عمرہ کے لیے تلبیہ کہا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج اور عمرہ پورا فرمایا۔ اس میں ہدی، صدقہ اور روزہ (کچھ بھی) نہیں تھا۔
(۳۷۴۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ مُوَافِینَ لِہِلاَلِ ذِی الْحِجَّۃِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَرَاْدَ مِنْکُمْ أَنْ یُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَلْیُہِلَ ، فَإِنِّی لَوْلاَ أَنِّی أَہْدَیْتُ لأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ ، قَالَتْ : فَکَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ ، وَمِنْہُمْ مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ ، قَالَتْ : فَکُنْت أَنَا مِمَّنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ ، قَالَتْ : فَخَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا مَکَّۃَ ، فَأَدْرَکَنِی یَوْمُ عَرَفَۃَ وَأَنَا حَائِضٌ ، لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِی ، فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : دَعِی عُمْرَتَکَ، وَانْقُضِی رَأْسَک ، وَامْتَشِطِی ، وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ ، قَالَتْ : فَفَعَلْتُ ، فَلَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْحَصْبَۃِ وَقَدْ قَضَی اللَّہُ حَجَّنَا ، أَرْسَلَ مَعِی عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی بَکْرٍ ، فَأَرْدَفَنِی وَخَرَجَ بِی إِلَی التَّنْعِیمِ ، فَأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ ، فَقَضَی اللَّہُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا ، لَمْ یَکُنْ فِی ذَلِکَ ہَدْیٌ ، وَلاَ صَدَقَۃٌ ، وَلاَ صَوْمٌ۔ (بخاری ۳۱۷۔ مسلم ۸۷۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عورت نے عمرہ کے لیے تلبیہ کہہ دیا اور پھر اس کو حیض آ جائے
(٣٧٤٢٥) حضرت ابن ابی نجیح ، مجاہد اور عطائ کے بارے میں روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جو مکہ میں عمرہ کے لیے آئے اور حائضہ ہوجائے ۔ اور اس کو حج کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو ؟ تو ان دونوں نے فرمایا : یہ عورت حج کا تلبیہ کہہ لے گی اور اس کو پورا کرے گی۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : عورت حج کو چھوڑ دے گی اور اس پر دَم واجب ہوگا اور عمرہ کی جگہ عمرہ ادا کرنا ہوگا۔
(۳۷۴۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہمَا عَنِ امْرَأَۃٍ قَدِمَتْ مَکَّۃَ بِعُمْرَۃٍ فَحَاضَتْ ، فَخَشِیَتْ أَنْ یَفُوتَہَا الْحَجُّ ؟ فَقَالاَ : تُہِلُّ بِالْحَجِّ وَتَمْضِی۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : تَکُونُ رَافِضَۃً لِلْحَجِّ ، وَعَلَیْہَا دَمٌ وَعُمْرَۃٌ مَکَانِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لیے تسبیح کہنے کا بیان
(٣٧٤٢٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے۔ مردوں کے لیے تسبیح کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے (یعنی امام کے بھولنے پر یاد دہانی کے لئے)
(۳۷۴۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لیے تسبیح کہنے کا بیان
(٣٧٤٢٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکبیر کہنے کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا : اگر شیطان مجھے نماز میں سے کچھ بھلا دے تو مردوں کے لیے تسبیح اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔
(۳۷۴۲۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : صَلَّی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ذَاتَ یَوْمٍ ، فَلَمَّا قَامَ لِیُکَبِّرَ ، قَالَ : إِنْ أَنْسَانِی الشَّیْطَانُ شَیْئًا مِنْ صَلاَتِی ، فَالتَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لیے تسبیح کہنے کا بیان
(٣٧٤٢٨) حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ مردوں کے لیے تسبیح کہنا اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔
(۳۷۴۲۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عنِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لیے تسبیح کہنے کا بیان
(٣٧٤٢٩) حضرت جابر سے منقول ہے کہ نماز میں مردوں کے لیے تسبیح کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔
(۳۷۴۲۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : التَّسْبِیحُ فِی الصَّلاَۃِ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪২৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لیے تسبیح کہنے کا بیان
(٣٧٤٣٠) حضرت یزید فرماتے ہیں کہ میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے (گھر میں داخلے کی) اجازت طلب کی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے انھوں نے غلام کو تسبیح کہی۔ پس اس نے میرے لیے روزہ کھولا۔
(۳۷۴۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ : اسْتَأْذَنْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی وَہُوَ یُصَلِّی ، فَسَبَّحَ بِالْغُلاَمِ فَفَتَحَ لِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لیے تسبیح کہنے کا بیان
(٣٧٤٣١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت جابر بن عبداللہ سے (داخلے کی) اجازت طلب کی ۔ تو انھوں نے تسبیح پڑھی۔ وہ آدمی اندر آ کر بیٹھ گیا یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوگئے۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ فرمایا کرتے تھے ۔ کہ نمازی ایسا نہیں کرے گا۔ اور وہ اس کو مکروہ خیال کرتے تھے۔
(۳۷۴۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ فَسَبَّحَ ، فَدَخَلَ فَجَلَسَ حَتَّی انْصَرَفَ۔

- وُذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَفْعَل ذَلِکَ ، وَکَرِہَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دینے والے کو قتل کرنے کا بیان
(٣٧٤٣٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں ایک اندھا آدمی تھا اور وہ ایک یہودی عورت کے گھر میں رہائش پذیر تھا وہ عورت اس کو کھلاتی پلاتی تھی اور اس کے ساتھ اچھا رویہ رکھتی تھی۔ لیکن یہ عورت اس مسلمان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات کے بارے میں مسلسل اذیت دیتی تھی۔ پس جب اس نابینا مسلمان نے اس عورت کے منہ سے ایک رات کو یہ باتیں سُنیں۔ تو وہ کھڑا ہوا اور اس کا گلا گھونٹ دیا یہاں تک کہ یہ عورت مرگئی۔ یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اٹھایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے معاملہ میں لوگوں سے سوال کیا تو وہ نابینا مسلمان کھڑے ہوئے اور بتایا کہ یہ انھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں اذیت دیتی تھی اور آپ کو سب و شتم کرتی تھی۔ انھوں نے اس عورت کو اس لیے قتل کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے خون کو رائیگاں ٹھہرایا۔
(۳۷۴۳۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ أَعْمَی ، فَکَانَ یَأْوِی إِلَی امْرَأَۃٍ یَہُودِیَّۃٍ ، فَکَانَتْ تُطْعِمُہُ ، وَتَسْقِیہِ ، وَتُحْسِنُ إِلَیْہِ ، وَکَانَتْ لاَ تَزَالُ تُؤْذِیہِ فِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ مِنْہَا لَیْلَۃً مِنَ اللَّیَالِیِ ، قَامَ فَخَنَقَہَا حَتَّی قَتَلَہَا ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَنَشَدَ النَّاسَ فِی أَمْرِہَا ، فَقَامَ الرَّجُلُ ، فَأَخْبَرَ أَنَّہَا کَانَتْ تُؤْذِیہِ فِی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَتَسُبُّہُ وَتَقَعُ فِیہِ ، فَقَتَلَہَا لِذَلِکَ ، فَأَبْطَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَمَہَا۔

(ابوداؤد ۴۳۶۱۔ نسائی ۳۵۳۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دینے والے کو قتل کرنے کا بیان
(٣٧٤٣٣) حضرت ابن عمر کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دینے والے ایک راہب پر تلوار سونتی اور فرمایا : ہم نے تمہارے ساتھ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں دینے پر صلح نہیں کی۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔
(۳۷۴۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ شَیْخٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ تَغَلَّبَ عَلَی رَاہِبٍ سَبَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالسَّیْفِ ، وَقَالَ : إِنَّا لَمْ نُصَالِحْکُمْ عَلَی شَتْمِ نَبِیِّنَا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُقْتَل۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ پیالہ کو ٹوٹنا اور اس کے ضمان کا بیان
(٣٧٤٣٤) بنی سواء ہ کے ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے کہا۔ مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق کے متعلق خبر دیجئے ؟ حضرت عائشہ نے فرمایا : کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا ؟ { وَإِنَّک لَعَلَی خُلُقٍ عَظِیمٍ } فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے ہمراہ تشریف فرما تھے۔ میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا اور حضرت حفصہ نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا بنایا۔ حضرت حفصہ نے مجھ سے پہل کرلی۔ فرماتی ہیں کہ میں نے لونڈی سے کہا۔ جاؤ اور حفصہ کا پیالہ الٹ دو ۔ فرماتی ہیں کہ حضرت حفصہ نے لونڈی کو اشارہ کیا کہ پیالہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے رکھ دے۔ پس انھوں نے پیالہ کو الٹ دیا۔ پیالہ ٹوٹ گیا اور کھانا بکھر گیا۔ فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیالہ کو جمع کیا اور جو کچھ اس میں سے زمین پر گرا تھا اس کو بھی اس میں جمع کیا پھر سب نے کھایا۔ پھر میرا پیالہ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ پیالہ حفصہ کی طرف بھیج دیا اور فرمایا : اپنے برتن کی جگہ یہ برتن لے لو۔ اور جو اس میں ہے اس کو کھالو۔ عائشہ فرماتی ہیں۔ میں نے اس واقعہ (کی وجہ سے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ میں کچھ نہیں دیکھا۔
(۳۷۴۳۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سُوَائَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : أَخْبِرِینِی عَنْ خُلُقِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَتْ : أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ {وَإِنَّک لَعَلَی خُلُقٍ عَظِیمٍ} ، قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِہِ ، فَصَنَعْتُ لَہُ طَعَامًا ، وَصَنَعَتْ لَہُ حَفْصَۃُ طَعَامًا ، فَسَبَقَتْنِی حَفْصَۃُ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ لِلْجَارِیَۃِ : انْطَلِقِی فَأَکْفِئِی قَصْعَتَہَا ، قَالَتْ : فَأَہْوَتْ أَنْ تَضَعَہَا بَیْنَ یَدَیَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَفَأَتْہَا ، فَانْکَسَرَتِ الْقَصْعَۃُ ، وَانْتَثَرَ الطَّعَامُ ، قَالَتْ : فَجَمَعَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَا فِیہَا مِنَ الطَّعَامِ عَلَی الأَرْضِ فَأَکَلُوا ، ثُمَّ بَعَثَ بِقَصْعَتِی ، فَدَفَعَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی حَفْصَۃَ، فَقَالَ: خُذُوا ظَرْفًا مَکَانَ ظَرْفِکُمْ ، وَکُلُوا مَا فِیہَا ، قَالَتْ : فَمَا رَأَیْتُہُ فِی وَجْہِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (ابن ماجہ ۲۳۳۳۔ احمد ۱۱۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ پیالہ کو ٹوٹنا اور اس کے ضمان کا بیان
(٣٧٤٣٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایک پیالہ ثرید کا بطور ہدیہ کے بھیجا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (اس وقت) اپنی کسی (دوسری) زوجہ کے گھر میں تھے۔ تو ان زوجہ صاحبہ نے پیالہ کو مارا وہ گرا اور ٹوٹ گیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ثرید کو پکڑ کر پیالہ میں اپنے ہاتھ سے جمع کرنا شروع کیا اور فرمایا : کھاؤ ! تمہاری ماں غارت ہو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انتظار فرمایا یہاں تک کہ صحیح پیالہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ لیا اور ٹوٹے پیالہ کی مالکن کو عطا فرما دیا۔
(۳۷۴۳۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَہْدَی بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَصْعَۃً فِیہَا ثَرِیدٌ ، وَہُوَ فِی بَیْتِ بَعْضِ أَزْوَاجِہِ ، فَضَرَبَتِ الْقَصْعَۃَ فَوَقَعَتْ فَانْکَسَرَتْ ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْخُذُ الثَّرِیدَ فَیَرُدُّہُ إِلَی الْقَصْعَۃِ بِیَدِہِ ، وَیَقُولُ : کُلُوا ، غَارَتْ أُمُّکُمْ ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّی جَائَتْ قَصْعَۃٌ صَحِیحَۃٌ ، فَأَخَذَہَا فَأَعْطَاہَا صَاحِبَۃَ الْقَصْعَۃِ الْمَکْسُورَۃِ۔

(بخاری ۲۴۸۱۔ ابوداؤد ۳۵۶۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ پیالہ کو ٹوٹنا اور اس کے ضمان کا بیان
(٣٧٤٣٦) حضرت شریح فرماتے ہیں جو کوئی لکڑی توڑ دے تو وہ ٹوٹی ہوئی لکڑی توڑنے والے کی ہوگی اور اس کے ذمہ اس کا مثل لازم ہوگا۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول اس کے برخلاف ذکر کیا گیا ہے کہ : اور کہا ہے کہ اس پر اس کی قیمت ہوگی۔
(۳۷۴۳۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : مَنْ کَسَرَ عُودًا فَہُوَ لَہُ ، وَعَلَیْہِ مِثْلُہُ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ بِخِلاَفِہِ ، وَقَالَ : عَلَیْہِ قِیَمتُہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ درختوں پر لگی ہوئی ہدیہ شدہ کھجوروں کے حکم کے بیان میں
(٣٧٤٣٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرایا (درختوں پر لگی ہوئی کھجوروں کے ہدیہ کو کٹی ہوئی کھجوروں سے بدلنا) میں رخصت دی ہے۔
(۳۷۴۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِی الْعَرَایَا۔ (مسند ۱۲۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ درختوں پر لگی ہوئی ہدیہ شدہ کھجوروں کے حکم کے بیان میں
(٣٧٤٣٨) حضرت سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن ابی خدیج فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا تھا لیکن عرایا والوں کو رخصت دی تھی۔ (محاقلہ : کٹی ہوئی کھیتی کو لگی ہوئی کھیتی کا عوض بنانا) (مزابنہ : کٹے ہوئے پھل کو لگے ہوئے پھل کا عوض بنانا) ۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : یہ درست نہیں ہے۔
(۳۷۴۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی بُشَیْرُ بْنُ یَسَارٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ سَہْلَ بْنَ أَبِی حَثْمَۃَ ، وَرَافِعَ بْنَ أَبِی خَدِیجٍ ، یَقُولاَنِ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ ، وَالْمُزَابَنَۃِ ، إِلاَّ أَصْحَابَ الْعَرَایَا ، فَإِنَّہُ قَدْ أَذِنَ لَہُمْ۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَصْلُحُ ذَلِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ اسلام لانے کے بعد چار بیویوں کو اختیار کرنا اور ان پر اقتصار کرنے کا بیان
(٣٧٤٣٩) حضرت ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ غیلان بن سلمہ اسلام لائے تو ان کے پاس آٹھ عورتیں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ ان میں سے چار کا چُناؤ کرلو۔

اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : پہلی چار عورتیں نکاح میں رہیں گی۔
(۳۷۴۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ غَیْلاَنَ بْنَ سَلَمَۃَ أَسْلَمَ وَعِنْدَہُ ثَمَانِ نِسْوَۃٍ ، فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَخْتَارَ مِنْہُنَّ أَرْبَعًا۔

- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : الأَرْبَعُ الأُوَلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৩৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ خریدار کا خریداری میں وَلاء کی شرط لگانے کا بیان
(٣٧٤٤٠) حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ بریرہ کے مالکوں نے ان کو بیچنے کا اور ولاء (آزاد شدہ غلام کے مرنے کے بعد اس کا ترکہ) کی شرط لگانے کا ارادہ کیا۔ تو میں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس کو خرید لو اور اس کو آزاد کردو۔ کیونکہ ولاء اسی کو ملتا ہے جو آزاد کرے۔
(۳۷۴۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أَرَادَ أَہْلُ بَرِیرَۃَ أَنْ یَبِیعُوہَا وَیَشْتَرِطُوا الْوَلاَئَ ، فَذَکَرَتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اشْتَرِیہَا وَأَعْتِقِیہَا ، فَإِنَّمَا الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ۔ (بخاری ۱۴۹۳۔ ترمذی ۱۲۵۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭৪৪০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ خریدار کا خریداری میں وَلاء کی شرط لگانے کا بیان
(٣٧٤٤١) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ان (بریرۃ ) کے آقاؤں نے ولاء کی شرط لگائی تو فیصلہ یہ ہوا کہ ولاء آزاد کرنے والے کے لیے ہوتا ہے۔
(۳۷۴۴۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا ہَمَّامُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ مَوَالِیَہَا اشْتَرَطُوا الْوَلاَئَ ، فَقَضَی أَنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ۔
tahqiq

তাহকীক: