মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩১১ টি

হাদীস নং: ৩৫৮১১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٢) حضرت جعفر سے روایت ہے کہ حضرت سلمان فرمایا کرتے تھے۔ بعض لوگ بیماری کو اٹھانے والے ہوتے ہیں اور بعض لوگ شفا کے حامل ہوتے ہیں۔ بعض لوگ خیر کی کنجی ہوتے ہیں اور بعض لوگ شر کی کنجی ہوتے ہیں۔
(۳۵۸۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ سَلْمَانَ کَانَ یَقُولُ : إنَّ مِنَ النَّاسِ حَامِلَ دَائٍ وَحَامِلَ شِفَائٍ ، وَمِفْتَاحَ خَیْرٍ وَمِفْتَاحَ شَرٍّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٣) حضرت شہر بن حوشب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت سلمان، حضرت ابوالدرداء کے ہاں تشریف لے گئے لیکن انھیں موجود نہ پایا۔ تو آپ (رض) نے ام درداء (رض) کو سلام کیا اور کہا : میرا بھائی کہاں ہے ؟ انھوں نے جواب دیا مسجد میں اور ان پر اہلیہ کا قطوانی چوغہ تھا۔ ام درداء (رض) نے ان کی طرف پرانا تکیہ پھینکا۔ انھوں نے اس پر بیٹھنے سے انکار کردیا اور اپنے عمامہ کو اتارا اور اس کو نیچے ڈال کر اس پر بیٹھ گئے۔ راوی کہتے ہیں پھر حضرت ابوالدرداء (رض) تشریف لائے۔ دو درہموں کا گوشت اٹھائے ہوئے۔ چنانچہ حضرت ام درداء کھڑی ہوئیں انھوں نے اس کو پکایا اور روٹی پکائی۔ پھر کھانا لے کر آئی۔ حضرت ابودرداء (رض) روزے سے تھے۔ حضرت سلمان نے کہا میرے ساتھ کون کھائے گا ؟ انھوں نے کہا تمہارے ساتھ ام درداء کھائیں گی۔ حضرت سلمان نے ان کو روزہ افطار کروائے بغیر نہ چھوڑا۔ پھر حضرت سلمان (رض) نے ام درداء سے کہا۔ آپ نے ان کی خستہ حالت دیکھی تھی۔ تمہیں کیا ہوا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ آپ کا بھائی عورتوں کا ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے۔ چنانچہ آپ نے ان کے ہاں رات گزاری۔ اور حضرت ابوالدرداء (رض) اٹھنے کا ارادہ کرتے تو حضرت سلمان ان کو روک دیتے یہاں تک کہ فجر سے پہلے کا وقت ہوگیا تو آپ کھڑے ہوئے وضو کیا اور چند رکعات ادا کیں۔ راوی کہتے ہیں اس پر حضرت ابوالدراء (رض) نے ان سے کہا۔ آپ نے مجھے میری نماز سے روکا ہے۔ حضرت سلمان نے ان سے کہا۔ نماز پڑھو اور سو جاؤ۔ روزہ رکھو اور افطار کرو کیونکہ تمہارے اہل خانہ کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے۔
(۳۵۸۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شِمْرٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ : جَائَ سَلْمَانُ إِلَی أَبِی الدَّرْدَائِ فَلَمْ یَجِدْہُ ، فَسَلَّمَ عَلَی أُمِّ الدَّرْدَائِ ، وَقَالَ : أَیْنَ أَخِی ، قَالَتْ فِی الْمَسْجِد ، وَعَلَیْہِ عَبَائَۃٌ لَہَا قُطْوَانِیَّۃٌ ، فَأَلْقَتْ إلَیْہِ خَلَقَ وِسَادَۃٍ ، فَأَبَی أَنْ یَجْلِسَ عَلَیْہَا وَلَوَّی عِمَامَتَہُ فَطَرَحَہَا فَجَلَسَ عَلَیْہَا ، قَالَ : فَجَائَ أَبُو الدَّرْدَائِ مُعَلِّقًا لَحْمًا بِدِرْہَمَیْنِ ، فَقَامَتْ أُمُّ الدَّرْدَائِ فَطَبَخَتْہُ وَخَبَزَتْ ، ثُمَّ جَائَتْ بِالطَّعَامِ ، وَأَبُو الدَّرْدَائِ صَائِمٌ ، فَقَالَ : سَلْمَانُ : مَنْ یَأْکُلْ مَعِی ، فَقَالَ : تَأْکُلُ مَعَک أُمُّ الدَّرْدَائِ ، فَلَمْ یَدَعْہُ حَتَّی أَفْطَرَ ، فَقَالَ : سَلْمَانُ لأُمِّ الدَّرْدَائِ وَرَآہَا سَیِّئَۃَ الْہَیْئَۃِ : مَا لَک ، قَالَتْ : إنَّ أَخَاک لاَ یُرِیدُ النِّسَائَ ، یَصُومُ النَّہَارَ وَیَقُومُ اللَّیْلَ ، فَبَاتَ عِنْدَہُ ، فَجَعَلَ أَبُو الدَّرْدَائِ یُرِیدُ أَنْ یَقُومَ فَیَحْبِسُہُ حَتَّی کَانَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَقَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی رَکَعَاتٍ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ : حَبَسْتنِی عَنْ صَلاَتِی ، فَقَالَ لَہُ سَلْمَانُ : صَلِّ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ فَإِنَّ لأَہْلِکَ عَلَیْک حَقًّا وَلِعَیْنَیْک عَلَیْک حَقًّا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٤) حضرت سلمان اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیگر صحابہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا جس نے ایسے اعمال کیے ہوں گے جن کے ذریعہ اس کو نجات کی امید ہوگی۔ راوی کہتے ہیں۔ لیکن کوئی نہ کوئی آدمی آکر اس کے مظالم کی شکایت کرتا رہے گا۔ پس اس کی نیکیوں سے لے کر اس شکایت کرنے والے کو دیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی کوئی نیکی باقی نہیں رہے گی اور پھر اس کے مظالم کی شکایت کرنے والا آئے گا تو اس شکایت کرنے والے کی غلطیوں میں لے کر اس آدمی کے گناہوں پر رکھ دی جائیں گی پھر اس کو اوندھے منہ جہنم میں گرا دیا جائے گا یا اس کو جہنم میں ڈالا جائے گا۔
(۳۵۸۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: حدَّثَنَا عُثْمَان بْنُ غِیَاثٍ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ، عَنْ سَلْمَانَ وَغَیْرِہِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : إنَّ الرَّجُلَ یَجِیئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَدْ عَمِلَ عَمَلاً یَرْجُو أَنْ یَنْجُوَ بِہِ ، قَالَ : فَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَأْتِیہ فَیَشْتَکِی مَظْلَمَۃً فَیُؤْخَذُ مِنْ حَسَنَاتِہِ فَیُعْطَاہَا حَتَّی مَا تَبْقَی لَہُ من حَسَنَۃٌ ، وَیَجِیئُ الْمُشْتَکِی یَشْتَکِی مَظْلَمَۃً فَیُؤْخَذُ مِنْ سَیِّئَاتِہِ فَتُوضَعُ عَلَی سَیِّئَاتِہِ ، ثُمَّ یُکَبُّ فِی النَّارِ ، أَوْ یُلْقَی فِی النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٥) حضرت سلمان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر ایک آدمی سفید غلام دے کر رات گزارے اور دوسرا آدمی قرآن کی تلاوت اور ذکر خدا کرتے ہوئے گزارے تو میرے خیال میں خدا کا ذکر کرنے والا افضل ہے۔
(۳۵۸۱۵) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : لَوْ بَاتَ الرَّجُلاَنِ أَحَدُہُمَا یُعْطِی الْقِیَانَ الْبِیضَ ، وَبَاتَ الآخَرُ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیَذْکُرُ اللَّہَ لَرَأَیْت أَنَّ ذَاکِرَ اللہِ أَفْضَلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٦) حضرت سلمان کے بارے میں روایت ہے کہ وہ جب رات کو بےخواب ہوتے تو کہتے انبیاء کے پروردگار اور رسولوں کے الٰہ پاک ہیں۔
(۳۵۸۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا تَعَارَّ مِنَ اللَّیْلِ ، قَالَ : سُبْحَانَ رَبِّ النَّبِیُّینَ وَإِلَہِ الْمُرْسَلِینَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٧) حضرت عبداللہ بن سلمہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت سلمان کو جب غنیمت میں سے بکری ملتی تو آپ اس کو ذبح کرتے پھر اس کے گوشت کے ٹکڑے کرتے اور اس کے چمڑے کا مشکیزہ بنا لیتے اور اس کے بالوں کی رسی بنا لیتے پھر اگر وہ کسی کو گھوڑے کی رسی کا محتاج دیکھتے تو آپ یہ رسی اس کو دے دیتے اور اگر کسی کو مشکیزہ کا محتاج دیکھتے تو اس کو مشکیزہ دے دیتے۔
(۳۵۸۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ سَلْمَانُ إذَا أَصَابَ شَاۃً مِنَ الْمَغْنَمِ ذَبَحَہَا ، فَقَدَّدَ لَحْمَہَا ، وَجَعَلَ جِلْدَہَا سِقَائً ، وَجَعَلَ صُوفَہَا حَبْلا ، فَإِنْ رَأَی رَجُلاً قَدَ احْتَاجَ إِلَی حَبْلٍ لِفَرَسِہِ أَعْطَاہُ ، وَإِنْ رَأَی رَجُلاً احْتَاجَ إِلَی سِقَائٍ أَعْطَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٨) حضرت ابوالبختری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنو عبس کا ایک آدمی حضرت سلمان کے ساتھ تھا۔ وہ دریائے دجلہ پر آیا تو حضرت سلمان نے اس سے کہا۔ پانی پیو۔ اس نے پانی پیا۔ پھر آپ نے اس سے کہا۔ پانی پیو۔ اس نے پانی پیا۔ پھر آپ نے اس سے کہا۔ پانی پیو۔ اس نے پانی پیا۔ پھر آپ (رض) نے اس سے کہا۔ اے بنو عبس کے بھائی ! ؛ تو کیا دیکھتا ہے کہ تیرے اس گھونٹ نے اس دجلہ کے پانی میں کمی کی ہے ؟ اسی طرح علم نہ ختم ہونے والی چیز ہے۔ پس تو اپنے لیے نفع مند علم تلاش کر۔ پھر آپ کا گزر نہروں پر ہوا تو وہاں کچھ کھانے تھے اور دانے ہوا میں اڑائے جا رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : اے بنو عبس کے بھائی ! وہ آدمی جو اس کے خزانوں کا مالک تھا جبکہ آپ زندہ تھے۔ وہ لوگ صبح وشام اس حال میں کرتے کہ ان میں ایک قفیز گندم نہ ہوتی۔ پھر آپ نے جلولاء اور اس کے بارے میں مسلمانوں کی فتوحات کا ذکر فرمایا اور کہا : اے بنو عبس کے بھائی ! اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ عطا فرما دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ اس پر اس وقت بھی قادر تھا جب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندہ تھے “
(۳۵۸۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : صَحِبَ سَلْمَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَبْسٍ فَأَتَی دِجْلَۃَ ، فَقَالَ لَہُ سَلْمَانُ : اشْرَبْ : فَشَرِبَ ، ثُمَّ قَالَ لَہُ : اشْرَبْ ، فَشَرِبَ ، ثُمَّ قَالَ لَہُ : اشْرَبْ ، فَشَرِبَ ، ثُمَّ قَالَ لَہُ : یَا أَخَا بَنِی عَبْسٍ ، أَتَرَی شَرْبَتَکَ ہَذِہِ نَقَصَتْ مِنْ مَائِ دِجْلَۃَ شَیْئًا کَذَلِکَ الْعِلْمُ لاَ یَنْفَدُ، فَابْتَغِ مِنَ الْعِلْمِ مَا یَنْفَعُک ، ثُمَّ مَرَّ بنہر دَنَّ فَإِذَا أَطْعِمَۃٌ وَکُدُوسُ تُذْرَی ، فَقَالَ : یَا أَخَا بَنِی عَبْسٍ، إنَّ الَّذِی کَانَ یَمْلِکُ خَزَائِنَہُ وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَیٌّ ، وَکَانُوا یُمْسُونَ وَیُصْبِحُونَ ، وَمَا فِیہِمْ قَفِیزُ حِنْطَۃٍ ، ثُمَّ ذَکَرَ جَلُولاَئَ ، وَمَا فَتَحَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فِیہَا ، فَقَالَ : أَخَا بَنِی عَبْسٍ ، إنَّ اللَّہَ أَعْطَاکُمْ ہَذَا وَخَوَّلَکُمُوہُ قَدْ کَانَ یَقْدِرُ عَلَیْہِ وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَیٌّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨١٩) حضرت نافع بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ اور حضرت سلمان نے ایک عجمی عورت سے کہا کیا یہاں پر کوئی پاک جگہ ہے جہاں پر ہم نماز پڑھیں ؟ اس عورت نے کہا تم اپنے دل کو پاک کرلو اور جہاں چاہو نماز پڑھو۔ تو ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : یہ عورت تو سمجھ دار ہے۔
(۳۵۸۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، أَنَّ حُذَیْفَۃَ وَسَلْمَانَ ، قَالاَ : لاِمْرَأَۃٍ أَعْجَمِیَّۃٍ : أَہَاہُنَا مَکَانٌ طَاہِرٌ نُصَلِّی فِیہِ ، فَقَالَتْ : طَہِّرْ قَلْبَک وَصَلِّ حَیْثُ شِئْت ، فَقَالَ : أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ : فَقِہْت۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮১৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٠) حضرت ابوعثمان سے روایت ہے کہتے ہیں کہ مجھے حضرت سلمان فارسی (رض) نے فرمایا : یقیناً بازار شیطان کے انڈے دینے اور بچہ نکلنے کی جگہ ہے۔ پس اگر تو یہ کرسکے کہ تو بازار میں پہلا داخل ہونے والا نہ ہو اور نکلنے والوں میں سے آخری نہ ہو تو تو یہ کام کر۔
(۳۵۸۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : قَالَ لِی سَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ : إنَّ السُّوقَ مَبْیَضُ الشَّیْطَانِ وَمَفْرَخُہُ ، فَإِنَ اسْتَطَعْت أَنْ لاَ تَکُونَ أَوَّلَ مَنْ یَدْخُلُہَا ، وَلاَ آخِرَ مَنْ یَخْرُجُ مِنْہَا فَافْعَلْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢١) حضرت اوس بن ضمعج سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت سلمان سے عرض کیا : اے ابوعبداللہ ! آپ ہمیں حدیث کیوں نہیں بیان کرتے ؟ انھوں نے کہا ذکر خدا بہت بڑا ہے۔ کھانا کھلانا، سلام کو پھیلانا اور لوگوں کے سوتے ہوئے نماز پڑھنا۔
(۳۵۸۲۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، قَالَ : قلْنَا لِسَلْمَانَ : یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ، أَلاَ تُحَدِّثُنَا ، قَالَ : ذِکْرُ اللہِ أَکْبَرُ ، وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ ، وَإِفْشَائُ السَّلاَمِ ، وَالصَّلاَۃُ وَالنَّاسُ نِیَامٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٢) حضرت سلمان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو اس بات سے حیا آتی ہے کہ بندہ اس کی طرف ہاتھ پھیلائے اور ان کے ذریعہ خیر کا سوال کرے اور اللہ تعالیٰ ان کو ناکام واپس کردے۔
(۳۵۸۲۲) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ یَسْتَحْیِی أَنْ یَبْسُطَ إلَیْہِ عَبْدٌ یَدَیْہِ یَسْأَلُہُ بِہِمَا خَیْرًا فَیَرُدُّہُمَا خَائِبَتَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٣) حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میرا ایک مجھ سے بڑا بھائی تھا جس کی کنیت ابوعزرہ تھی۔ وہ حضرت سلمان کا ذکر بڑی کثرت سے کرتا تھا۔ تو اپنے بھائی سے حضرت سلمان کا بہت زیادہ ذکر سن کر مجھے آپ سے ملاقات کا شوق تھا۔ راوی کہتے ہیں ایک دن میرے بھائی نے مجھے کہا کیا تمہیں ابوعبداللہ سے ملنے کا شوق ہے ؟ وہ قادسیہ مقام میں فروکش ہیں۔ راوی کہتے ہیں حضرت سلمان جب جہاد سے واپس آتے تو قادسیہ میں اترتے اور جب حج سے واپس آتے تو مدائن میں پڑاؤ ڈالتے۔ راوی کہتے ہیں میں نے کہا : ہاں (شوق ہے) ۔ راوی کہتے ہیں پس ہم چل پڑے یہاں تک کہ ہم قادسیہ میں ان کے گھر میں اترے۔ وہ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے سامنے ایک کپڑے کا ٹکڑا تھا۔ وہ ٹوکری سی رہے تھے یا چمڑے کو دباغت دے رہے تھے۔ راوی کہتے ہیں پس ہم نے انھیں سلام کیا اور ہم بیٹھ گئے۔ راوی کہتے ہیں انھوں نے کہا : اے بھتیجے ! تم پر ارادہ لازم ہے کیونکہ یہ مؤثر ہے۔
(۳۵۸۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَالْمُغِیرَۃِ بْنِ شُبَیْلٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : کَانَ لِی أَخٌ أَکْبَرُ مِنِّی یُکَنَّی أَبَا عَزْرَۃَ ، وَکَانَ یُکْثِرُ ذِکْرَ سَلْمَانَ ، فَکُنْت أَشْتَہِی لِقَائَہُ لِکَثْرَۃِ ذِکْرِ أَخِی إیَّاہُ ، قَالَ : فَقَالَ لِی ذَاتَ یَوْمٍ : ہَلْ لَک فِی أَبِی عَبْدِ اللہِ ؟ قَدْ نَزَلَ الْقَادِسِیَّۃَ ، قَالَ : وَکَانَ سَلْمَانُ إذَا قَدِمَ مِنَ الْغَزْوِ نَزَلَ الْقَادِسِیَّۃَ ، وَإِذَا قَدِمَ مِنَ الْحَجِّ نَزَلَ الْمَدَائِنَ غَازِیًا ، قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی دَخَلْنَا عَلَیْہِ فِی بَیْتٍ بِالْقَادِسِیَّۃِ ، فَإِذَا ہُوَ جَالِسٌ ، بَیْنَ رِجْلَیْہِ خِرْقَۃٌ وَہُوَ یَخِیطُ زِنْبِیلاً، أَوْ یَدْبُغُ إہَابًا، قَالَ : فَسَلَّمْنَا عَلَیْہِ وَجَلَسْنَا ، قَالَ : فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ، عَلَیْک بِالْقَصْدِ فَإِنَّہُ أَبْلَغُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٤) حضرت عمرو بن ابی قرہ کندی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب نے حضرت سلمان کو یہ پیشکش کی کہ وہ ان کی بہن سے شادی کریں۔ آپ نے انکار کردیا اور اپنی آزا دکردہ لونڈی جس کا نام بقیرہ تھا اس سے شادی کرلی۔ راوی کہتے ہیں ابوقرہ کو یہ بات پہنچی کہ حضرت حذیفہ اور حضرت سلمان کے درمیان کوئی معاملہ تھا۔ چنانچہ حضرت حذیفہ، سلمان کے پاس ان کو بلانے آئے تو انھیں بتایا گیا کہ وہ اپنی سبزیوں کے اگانے کی جگہ میں ہیں چنانچہ وہ اس طرف گئے تو وہ ان سے ملے۔ ان کے پاس ایک ٹوکری تھی جس میں سبزی تھی۔ اپنی لاٹھی کو انھوں نے ٹوکری کے کڑے میں ڈالا ہوا تھا اور وہ لاٹھی ان کی گردن پر تھی۔
(۳۵۸۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی قُرَّۃَ الْکِنْدِیِّ ، قَالَ : عَرَضَ أَبِی عَلَی سَلْمَانَ أُخْتَہُ أَنْ یُزَوِّجَہُ ، فَأَبَی وَزَوَّجَہُ مَوْلاَۃً لَہُ ، یُقَالَ لَہَا بُقَیْرَۃُ ، قَالَ : فَبَلَغَ أَبَا قُرَّۃَ ، أَنَّہُ کَانَ بَیْنَ حُذَیْفَۃَ وَسَلْمَانَ شَیْئٌ ، فَأَتَاہُ یَطْلُبُہُ فَأُخْبِرَ أَنَّہُ فِی مَبْقَلَۃٍ لَہُ ، فَتَوَجَّہَ إلَیْہِ فَلَقِیَہُ مَعَہُ زِنْبِیلٌ فِیہِ بَقْلٌ قَدْ أَدْخَلَ عَصَاہُ فِی عُرْوَۃِ الزِّنْبِیلِ وَہُوَ عَلَی عَاتِقِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٥) حضرت سلمان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ قیامت کے دن سورج کو دس سال کی حرارت دی جائے گی پھر اس کو لوگوں کی کھوپڑیوں کے قریب کیا جائے گا یہاں تک کہ یہ غلیل کے دو کناروں کے برابر ہوجائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر ان لوگوں کو پسینہ آئے گا یہاں تک کہ پسینہ زمین میں قد کے برابر ہوجائے گا پھر اوپر اٹھے گا یہاں تک کہ آدمی غرارہ کرنے لگے گا۔ حضرت سلمان نے فرمایا : یہاں تک کہ آدمی کہے گا : غر غر۔
(۳۵۸۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : تُعْطِی الشَّمْسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَرَّ عَشْرِ سِنِینَ ، ثُمَّ تُدْنَا مِنْ جَمَاجِمِ النَّاسِ حَتَّی تَکُونَ قَابَ قَوْسَیْنِ ، قَالَ : فَیَعْرَقُونَ حَتَّی یَرْشَحَ الْعَرَقُ فِی الأَرْضِ قَامَۃً ، ثُمَّ یَرْتَفِعُ حَتَّی یُغَرْغِرَ الرَّجُلُ ، قَالَ سَلْمَانُ : حَتَّی یَقُولَ الرَّجُلُ : غَرْ غَرْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلمان (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٦) حضرت عبداللہ بن ہبیرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے حضرت سلمان کو خط لکھا۔ اما بعد ! پس بیشک میں تمہیں ارض مقدس اور ارض جہاد کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں۔ اس پر حضرت سلمان نے ان کو تحریر فرمایا۔ اما بعد ! پس بیشک آپ نے یہ تحریر فرمایا کہ آپ مجھے ارض مقدس اور ارض جہاد کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ میری عمر کی قسم ! کوئی زمین اپنے اہل کو پاک نہیں بناتی بلکہ آدمی کو اس کے عمل پاک کرتے ہیں۔
(۳۵۸۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ ، قَالَ : کَتَبَ أَبُو الدَّرْدَائِ إِلَی سَلْمَانَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّی أَدْعُوک إِلَی الأَرْضِ الْمُقَدَّسَۃِ وَأَرْضِ الْجِہَادِ ، قَالَ : فَکَتَبَ إلَیْہِ سَلْمَانُ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّک قَدْ کَتَبْت إلَیَّ تَدْعُونِی إِلَی الأَرْضِ الْمُقَدَّسَۃِ وَأَرْضِ الْجِہَاد ، وَلَعَمْرِی مَا الأَرْضُ تُقَدِّسُ أَہْلَہَا ، وَلَکِنِ الْمَرْئُ یُقَدِّسُہُ عَمَلُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوذر (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٧) حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں خدا کی قسم جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم وہ کچھ جانتے تو البتہ تم بہت زیادہ روتے اور بہت کم ہنستے اور اگر تم لوگ وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم اپنی عورتوں کی طرف ہاتھ نہ پھیلاتے اور تم اپنے بستروں پر اطمینان نہ کرتے اور تم گھاٹیوں کی طرف آوازیں بلند کرتے اور روتے ہوئے نکل جاتے۔ خدا کی قسم ! اگر میری تخلیق کے دن مجھے ایک کٹنے اور کھائے جانے والا درخت بنادیا ہوتا۔
(۳۵۸۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : وَاللہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ مَا انْبَسَطْتُمْ إِلَی نِسَائِکُمْ ، وَلاَ تَقَارَرْتُمْ عَلَی فُرُشِکُمْ وَلَخَرَجْتُمْ إِلَی الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ وَتَبْکُونَ ، وَاللہِ لَوْ أَنَّ اللَّہَ خَلَقَنِی یَوْمَ خَلَقَنِی شَجَرَۃً تُعْضَدُ وَتُؤْکَلُ ثَمَرَتِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوذر (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٨) حضرت حطان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اچھا ساتھی، تنہائی سے بہتر ہے اور تنہائی، برے ساتھی سے بہتر ہے اور خیر کا املاء کروانے والا ساکت سے بہتر ہے اور ساکت، شر کے املاء کروانے والے سے بہتر ہے۔ اور امانت، خاتم سے بہتر ہے اور خاتم برے گمان سے بہتر ہے۔
(۳۵۸۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الْمُحَجِّلِ ، عَنِ ابْنِ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو ذَرٍّ : الصَّاحِبُ الصَّالِحُ خَیْرٌ مِنَ الْوَحْدَۃِ ، وَالْوَحْدَۃُ خَیْرٌ مِنْ صَاحِبِ السُّوئِ ، وَمُمْلِی الْخَیْرِ خَیْرٌ مِنَ السَّاکِتِ ، وَالسَّاکِتُ خَیْرٌ مِنْ مُمْلِی الشَّرِ ، وَالأَمَانَۃُ خَیْرٌ مِنَ الْخَاتَمِ ، وَالْخَاتَمُ خَیْرٌ مِنْ ظَنِّ السَّوْئِ۔

(ابن حبان ۱۰۱۔ حاکم ۳۴۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوذر (رض) کا کلام
(٣٥٨٢٩) حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ دو درہموں والا شخص بروز قیامت ایک درہم والے سے شدید حساب میں ہوگا۔
(۳۵۸۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : ذُو الدِّرْہَمَیْنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَشَدُّ حِسَابًا مِنْ ذِی الدِّرْہَمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮২৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوذر (رض) کا کلام
(٣٥٨٣٠) حضرت ابوذر (رض) کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے کہا گیا کہ جس طرح حضرت طلحہ اور حضرت زبیر نے زمین بنائی ہے آپ کیوں نہیں بنا لیتے ؟ راوی کہتے ہیں انھوں نے جواب دیا : میں امیر ہو کر کیا کروں گا ؟ مجھے تو روزانہ کے لیے ایک گھونٹ پانی یا نبیذ کا ایک گھونٹ یا دودھ کا گھونٹ کافی ہے اور ہر جمعہ کے لیے ایک قفیز گندم کافی ہے۔
(۳۵۸۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قیلَ لَہُ : أَلاَ تَتَّخِذُ أَرْضًا کَمَا اتَّخَذَ طَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ ، قَالَ : فَقَالَ : وَمَا أَصْنَعُ بِأَنْ أَکُونَ أَمِیرًا ، وَإِنَّمَا یَکْفِینِی کُلَّ یَوْمٍ شَرْبَۃٌ مِنْ مَائٍ ، أَوْ نَبِیذٍ ، أَوْ لَبَنٍ وَفِی الْجُمُعَۃِ قَفِیزٌ مِنْ قَمْحٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৮৩০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوذر (رض) کا کلام
(٣٥٨٣١) حضرت عبداللہ بن سیدان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوذر (رض) کے ساتھ تھا تو انھوں نے مجھے کہا کیا میں تمہیں اپنی حاجت کا دن نہ بتاؤں ؟ بیشک میری حاجت کا دن وہ ہے جب مجھے میری قبر میں رکھا جائے گا۔ پس یہ میری حاجت کا دن ہے۔
(۳۵۸۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ ، یُقَالَ لَہُ : عَبْدُ اللہِ بْنُ سِیدَانَ ، قَالَ : صَحِبْت أَبَا ذَرٍّ ، فَقَالَ لِی : أَلاَ أُخْبِرُک بِیَوْمِ حَاجَتِی ، إنَّ یَوْمَ حَاجَتِی یَوْمَ أُوضَعُ فِی حُفْرَتِی ، فَذَلِکَ یَوْمُ حَاجَتِی۔
tahqiq

তাহকীক: